Tag: ٹرمپ حملہ

  • ٹرمپ پر فائر کرنے والے حملہ آور لڑکے کو گولی کس نے ماری؟

    ٹرمپ پر فائر کرنے والے حملہ آور لڑکے کو گولی کس نے ماری؟

    واشنگٹن: سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ پر حملہ کرنے والے 20 سالہ نوجوان سے متعلق ایک نیا انکشاف ہوا ہے کہ اس نے فائرنگ سے پہلے ڈرون اڑا کر ہدف کا جائزہ لیا تھا۔

    وال اسٹریٹ جرنل کی رپورٹ کے مطابق ٹرمپ پر حملے سے کچھ گھنٹے پہلے تھامس میتھیو کروکس نے ڈرون اڑا کر ہدف کا جائزہ لیا، ماہرین کا کہنا ہے ریلی کے مقام پر ڈرون اڑانا سیکیورٹی کی ناکامیوں کا ثبوت ہے۔

    تھامس میتھیو کروکس نے 13 جولائی کو بٹلر فارم شو گراؤنڈ کا جائزہ لینے کے لیے کیمرہ ڈرون کا استعمال کیا تھا، جس کی مدد سے اس نے علاقے کی فضائی فوٹیج حاصل کی۔

    امریکی میڈیا کا یہ بھی کہنا ہے کہ مقامی ٹیکٹیکل ٹیم کا اہلکار ٹرمپ پر حملہ کرنے والے نوجوان کو نشانہ بنانے میں ناکام رہا تھا۔ جب کہ سیکرٹ سروس کے اہلکار نے ہدف واضح نہ ہونے کے باوجود حملہ آور لڑکے کو ایک ہی گولی سے ہلاک کر دیا تھا۔

    ویڈیو: ہلک ہوگن نے ٹرمپ کی ’بنیان پھاڑ‘ حمایت کر دی

    رپورٹ کے مطابق سابق صدر پر جب گولی چلائی گئی تو وہ ٹرمپ کے کان کو چھو کر گزری، اس کے بعد سیکرٹ سروس نے سرعت سے جوابی کارروائی کی، اور کروکس کو 26 سیکنڈ میں ’ایک ہی شاٹ سے‘ مار دیا۔

    یاد رہے کہ 14 جولائی کو امریکا کے سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ پر انتخابی ریلی کے دوران فائرنگ ہوئی تھی جس میں وہ بال بال بچے تھے۔

    واضح رہے کہ سیکرٹ سروس عام طور پر اس علاقے پر ڈرونز کو ممنوع قرار دیتی ہے جسے وہ سیکیور کر رہے ہوں، لیکن یہ واضح نہیں ہے کہ آیا بٹلر ریلی میں بھی اس نے ڈرونز کو ممنوع قرار دے دیا تھا یا نہیں۔

  • کیا ڈونلڈ ٹرمپ پر حملے کے پیچھے ایران تھا؟ امریکی حکام کا دعویٰ سامنے آ گیا

    کیا ڈونلڈ ٹرمپ پر حملے کے پیچھے ایران تھا؟ امریکی حکام کا دعویٰ سامنے آ گیا

    واشنگٹن: سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ پر قاتلانہ حملے کے سلسلے میں امریکی حکام کا ایک دعویٰ سامنے آیا ہے کہ خفیہ ادارے کی طرف سے ایرانی خطرے سے پہلے ہی خبردار کر دیا گیا تھا۔

    خبر ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس نے ایک رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ ایران کی طرف سے حملے کے خطرے کے پیش نظر ڈونلڈ ٹرمپ کی سیکیورٹی پہلے ہی بڑھا دی گئی تھی۔

    امریکی حکام کا کہنا ہے کہ خطرے کا پتا چلنے پر بائیڈن انتظامیہ نے خفیہ ادارے، سیکریٹ سروس کے اعلیٰ حکام کو آگاہ کیا اور ڈونلڈ ٹرمپ کی سیکیورٹی پر مامور سینئر ایجنٹ کے ساتھ بھی معلومات شیئر کیں۔

    بتایا گیا کہ یہی وجہ تھی کہ حملے سے پہلے ہی سیکیورٹی بڑھا دی گئی تھی، لیکن اضافی اقدامات بھی ٹرمپ پر حملے کو نہیں روک سکے، امریکی حکام نے دعویٰ کیا ہے کہ خفیہ ذرائع نے بتایا تھا ایران ڈونلڈ ٹرمپ کو قتل کرانے کی سازش کر سکتا ہے۔

    دوسری طرف ایران نے ٹرمپ پر حملے سے متعلق الزامات کو مسترد کر دیا ہے، ایرانی وزارتِ خارجہ کے ترجمان نے کہا ہم اس طرح کے الزامات کو بدنیتی پر مبنی سیاسی مقاصد سمجھتے ہیں۔

  • ٹرمپ نے حملے کے بعد ریپبلکن کنونشن کے لیے لکھی تقریر مکمل تبدیل کر دی

    ٹرمپ نے حملے کے بعد ریپبلکن کنونشن کے لیے لکھی تقریر مکمل تبدیل کر دی

    واشنگٹن: سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے قاتلانہ حملے کے بعد ریپبلکن کنونشن کے لیے لکھی اپنی تقریر مکمل تبدیل کر دی ہے۔

    سابق امریکی صدر ٹرمپ نے قاتلانہ حملے کے بعد ہفتے کو اپنے پہلے انٹرویو میں بتایا کہ انھوں نے وہ تقریر پوری طرح دوبارہ لکھی ہے جو وہ جمعرات کو ملواکی میں ریپبلکن نیشنل کنونشن میں کرنے والے تھے۔

    انٹرویو میں انھوں نے کہا کہ انھیں مختلف سیاسی خیالات والے لوگوں نے فون کیے ہیں، اس لیے اب میں قومی اتحاد کے لیے ایک نئی کوشش کروں گا، یہ پورے ملک کو، یہاں تک کہ پوری دنیا کو ایک ساتھ لانے کا موقع ہے۔

    ٹرمپ نے کہا اس لیے اب ریپبلکن کنونشن میں میرا خطاب یکسر مختلف ہونے والا ہے، اپنے خطاب میں جو بائیڈن پر تنقید کی بجائے اتحاد کے پیغام پر توجہ مرکوز رکھوں گا، یہ اس تقریر سے بہت مختلف ہوگی جو کہ دو دن پہلے ہوتی تھی۔

    جو بائیڈن نے امریکیوں سے سیاسی ماحول ’کول ڈاؤن‘ کرنے کی اپیل کر دی

    واضح رہے کہ قاتلانہ حملے میں زخمی ہونے کے بعد بھی سابق امریکی صدر کے حوصلے بلند ہیں، ری پبلکن کنونشن میں شرکت کے لیے ڈونلڈ ٹرمپ ملواکی پہنچ گئے ہیں، انھوں نے کہا تھا کہ کسی قاتل کے ڈر سے شیڈول متاثرنہیں ہوگا۔ سیکرٹ سروس کا بھی کہنا ہے کہ خطرے کی کوئی بات نہیں ہے، سیکورٹی پلان کو تبدیل نہیں کیا گیا۔

  • جو بائیڈن نے امریکیوں سے سیاسی ماحول ’کول ڈاؤن‘ کرنے کی اپیل کر دی

    جو بائیڈن نے امریکیوں سے سیاسی ماحول ’کول ڈاؤن‘ کرنے کی اپیل کر دی

    واشنگٹن: امریکی صدر جو بائیڈن نے امریکیوں سے سیاسی ماحول ’کول ڈاؤن‘ کرنے کی اپیل کر دی ہے۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق امریکی صدر جو بائیڈن نے گزشتہ روز قوم سے خطاب میں کہا کہ شکر ہے حملے میں ٹرمپ شدید زخمی نہیں ہوئے، صدارتی انتخاب میں خطرات بہت زیادہ ہیں، سیاسی میدان کو مقتل گاہ نہیں بننا چاہیے۔

    انھوں نے کہا گرما گرمی بہت ہوئی، اب سیاسی درجہ حرارت کو کم کیا جائے، اختلاف کا مطلب دشمنی نہیں گرما گرمی بہت ہوئی، اسے ٹھنڈا کرنے کا وقت آ گیا ہے۔

    جو بائیڈن کا کہنا تھا کہ یہ مفاہمت کا وقت ہے کیوں کہ غیر ملکی ایکٹرز ہمارے درمیان اختلافات کو ہوا دے رہے ہیں، اختلافات بیلٹ باکس کے ذریعے حل کرتے ہیں، گولی سے نہیں۔

    بائیڈن نے 7 منٹ سے بھی کم وقت کی تقریر میں کہا کہ ٹرمپ پر حملہ ہم سب سے ایک قدم پیچھے ہٹنے کا مطالبہ کرتا ہے، ہم اس تشدد کو معمول پر آنے کی اجازت نہیں دے سکتے، اس ملک میں سیاسی بیان بازی بہت بڑھ گئی ہے، اسے کول ڈاؤن کرنے کا وقت آ گیا ہے، یہ کرنا ہم سب کی ذمہ داری ہے۔

    ڈونلڈ ٹرمپ پر حملے کے محرکات کے حوالے سے انھوں نے کہا کہ ہم اس بارے نہیں جانتے، یہ بھی نہیں کہ کس نے مدد فراہم کی؟ تاہم قانون نافذ کرنے والے ادارے تحقیقات کر رہے ہیں۔

  • سیکرٹ سروس کے اسنائپر نے شوٹر پر پہلے ہی نشانہ باندھ رکھا تھا، ویڈیو میں انکشاف

    سیکرٹ سروس کے اسنائپر نے شوٹر پر پہلے ہی نشانہ باندھ رکھا تھا، ویڈیو میں انکشاف

    سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ پر پینسلوینیا میں ریلی کے دوران حملے کی ویڈیو سے نئے شواہد سامنے آ گئے ہیں۔

    ویڈیو میں سیکرٹ سروس کے اسنائپر کو دیکھا جا سکتا ہے جنھوں نے پہلے ہی شوٹر پر نشانہ باندھ رکھا تھا مگر گولی نہیں چلائی، اور اسنائپرز سے پہلے شوٹر نے فائر کر دیے۔

    جوابی کارروائی میں جب پولیس اہلکاروں نے فائرنگ کی تو 20 سالہ نوجوان حملہ آور تھامس میتھیو کروکس ہلاک ہو گیا، اس واقعے کی دوسری ویڈیو میں شوٹر نظر آ رہا ہے جس کی جانب سے گولیاں چلانے پر لوگوں کے چیخنے کی آوازیں بھی سنائی دے رہی ہیں۔

    ٹرمپ پر حملے کی ویڈیو سامنے آ گئی

    ڈونلڈ ٹرمپ پر قاتلانہ حملہ کرنے والے شوٹر کی سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو بھی سامنے آ گئی ہے، ویڈیو میں تھامس میتھیو کروکس کہہ رہا ہے کہ اسے ٹرمپ اور ریپبلکین سے نفرت ہے۔

    امریکی میڈیا کے مطابق تھامس میتھیو کروکس بیتھل پارک کے علاقے کا رہائشی تھا، اس نے 2022 میں ہائی اسکول سے گریجویشن کیا، ووٹرز ڈیٹا بیس کے مطابق تھامس میتھیو کروکس کو ریپبلکن کے طور پر ووٹ دینے کے لیے رجسٹر کیا گیا تھا، لیکن تھامس نے ڈیموکریٹک پارٹی کے لیے 15 ڈالر چندہ بھی دیا تھا۔

  • قاتلانہ حملے سے ٹرمپ کی حمایت میں اضافہ ہو گیا؟

    قاتلانہ حملے سے ٹرمپ کی حمایت میں اضافہ ہو گیا؟

    پینسلوینیا میں انتخابی ریلی میں خطاب کے دوران سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ پر قاتلانہ حملے کے بعد صدارتی دوڑ میں ان کی حمایت میں اضافے کا امکان ظاہر کیا جا رہا ہے۔

    الجزیرہ نے رپورٹ کیا ہے کہ تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ قاتلانہ حملے کے نتیجے میں ڈونلڈ ٹرمپ کی حمایت میں اضافے کا امکان ہے، اور اس سے نومبر کے انتخابات میں فرق پڑ سکتا ہے۔

    حالیہ ہفتوں میں صدارتی انتخابات کے لیے اہم سمجھی جانے والی ریاستوں میں ڈونلڈ ٹرمپ اور جو بائیڈن کے درمیان فرق بہت کم ہو گیا ہے، پچھلے مہینے مباحثے میں بائیڈن کی کمزور کارکردگی سے ٹرمپ کو قدرے حوصلہ ملا ہے، لیکن پولز کے نتائج بتاتے ہیں کہ رائے دہندگان نسبتاً خاموش دکھائی دے رہے ہیں۔

    حملہ آور کی شناخت کرلی گئی، ایف بی آئی

    جمعرات کو جاری ہونے والے ایک پول میں دیکھا گیا کہ دونوں امیدوار قومی سطح پر ایک دوسرے سے زیادہ فاصلے پر نہیں ہیں، اور اعداد و شمار نے دونوں کو قریب قریب باندھ رکھا ہے، بائیڈن 50 فی صد کے ساتھ ٹرمپ کے 48 فی صد سے ذرا ہی آگے ہیں۔

    پولز بتاتے ہیں کہ ایسا کوئی دوسرا قابل ذکر ڈیموکریٹک امیدوار موجود نہیں ہے جو ٹرمپ کے خلاف جو بائیڈن کو پیچھے چھوڑ سکے۔

  • حملہ آور کی شناخت کرلی گئی، ایف بی آئی

    حملہ آور کی شناخت کرلی گئی، ایف بی آئی

    واشنگٹن: امریکی سیکیورٹی سروس فیڈرل بیورو آف انویسٹیگیشن (ایف بی آئی) نے کہا ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ پر حملہ کرنے والے شخص کی شناخت کر لی گئی ہے۔

    امریکی میڈیا رپورٹس کے مطابق ایف بی آئی نے ایک بیان میں پینسلوینیا میں انتخابی ریلی کے دوران سابق امریکی صدر پر حملے کو قاتلانہ حملہ قرار دے دیا ہے، اور کہا ہے کہ کیس میں جائے وقوعہ پر بدستور تحقیقات جاری ہیں، اور حملہ آور کی شناخت کر لی گئی ہے۔

    ایف بی آئی نے کہا کہ ٹرمپ پر ریلی کے دوران حملہ ایک 20 سال کے لڑکے نے کی، حملہ آور کا نام تھامس میتھیو ہے، جس کا ڈی این اے کیا جا رہا ہے، میتھیو کا تعلق پنسلوینیا سے ہے۔ امریکی سیکرٹ سروس نے بتایا کہ ڈونلڈ ٹرمپ پر قاتلانہ حملہ کرنے والا نشانہ باز ریلی سے باہر بلند مقام پر موجود تھا، اس نے اسٹیج کی طرف متعدد فائر کیے۔

    سیکرٹ سروس کے مطابق اہلکاروں کی جوابی کارروائی میں حملہ آور مارا گیا، فائرنگ سے ریلی میں شریک ایک شخص ہلاک اور 2 شدید زخمی ہوئے۔

    ڈونلڈ ٹرمپ کی بیٹی ایوانکا ٹرمپ نے سیکرٹ سروس اور قانون نافذ کرنے والے اہلکاروں سے اظہار تشکر کرتے ہوئے ایک بیان میں کہا ہے کہ والد کی جان بچانے کے لیے فوری اقدامات پر وہ ان کی شکرگزار ہیں۔

    ٹرمپ پر حملہ

    واضح رہے کہ سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ قاتلانہ حملے میں معمولی زخمی ہو گئے ہیں، پینسلوینیا میں ریلی سے خطاب کے دوران حملہ آور نے دور سے ٹرمپ پر گولیاں چلائیں، حملہ ہوا تو ٹرمپ نیچے بیٹھ گئے، سیکرٹ سروس کی خاتون اہلکار نے فوراً ٹرمپ کے گرد حصار بنا لیا۔

    ٹرمپ واپس کھڑے ہوئے تو ان کے کان سے خون بہہ رہا تھا، حملے کے بعد بھی ٹرمپ کا حوصلہ بلند رہا اور انھوں نے لوگوں کو ہاتھ ہلایا اور مکا بنا کر لہرایا، اس کے بعد انھیں اہلکاروں کے حصار میں اسپتال لے جایا گیا، امرکی میڈیا کے مطابق ٹرمپ کو اسپتال سے ڈسچارج کر دیا گیا ہے۔

    واقعے میں ریلی میں موجود ایک شخص ہلاک اور ایک شدید زخمی بھی ہوا، جب کہ حملے کے شبہے میں ایک شخص کو گرفتار بھی کر لیا گیا ہے۔