Tag: ٹرمپ پیوٹن ملاقات

  • ٹرمپ کو پیوٹن سے ملاقات میں یورپ کے سیکیورٹی مفادات کا تحفظ کرنا ہوگا، جرمن چانسلر

    ٹرمپ کو پیوٹن سے ملاقات میں یورپ کے سیکیورٹی مفادات کا تحفظ کرنا ہوگا، جرمن چانسلر

    جرمن چانسلر نے کہا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو پیوٹن سے ملاقات میں یورپ کے سیکیورٹی مفادات کا تحفظ کرنا ہوگا۔

    امریکی و یوکرینی صدور اور یورپی رہنماؤں کی ویڈیو کانفرنس اختتام پذیر ہوگئی، جرمن چانسلر فریڈرک مرز نے واضح کیا کہ یورپی اور یوکرینی سیکیورٹی مفادات کا احترام ضروری ہے، ٹرمپ کے ساتھ ویڈیو کال میں یورپی رہنماؤں نے مؤقف واضح کیا۔

    جرمن چانسلر نے کہا کہ جنگ کے حل میں پہلا قدم جنگ بندی ہونا چاہیے، روسی قبضے کو قانونی طور پر تسلیم کرنے کا کوئی موضوع نہیں ہے۔

    فریڈرک مرز کا مزید کہنا تھا کہ یوکرین مذاکرات پر آمادہ ہے مگر روسی قبضہ قانونی طور پر تسلیم نہیں ہوگا، سرحدیں طاقت کے زور پر تبدیل کرنے کا اصول نہیں ہونا چاہیے۔

    انھوں نے کہا کہ یوکرین کیلئے مضبوط سیکیورٹی ضمانتیں مذاکرات کا حصہ ہونی چاہئیں، یوکرینی فوج کو مؤثر دفاع اور طویل المدتی مغربی امداد حاصل رہنی چاہیے۔

    جرمن چانسلر فریڈرک مرز کا مزید کہنا تھا کہ الاسکا میں پیشرفت نہ ہوئی تو روس پر دباؤ بڑھانا ہوگا، ٹرمپ مؤقف سے بخوبی آگاہ ہیں اور اسے بڑے پیمانے پر شیئر کرتے ہیں۔

    دریں اثنا امریکی وزیرخزانہ نے کہا ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ ملاقات میں پیوٹن کو سخت پابندیوں کی دھمکی دے سکتے ہیں، ٹرمپ روس پر مزید پابندیاں یا ثانوی ٹیرف لگا سکتے ہیں، امریکی وزیرخزانہ نے یورپی ممالک پر بھی روس کیخلاف پابندیاں لگانے پر زور دیا ہے۔

    https://urdu.arynews.tv/trump-and-putin-summit/

  • الاسکا میں امریکی روسی صدور کی طے شدہ ملاقات پیوٹن کی فتح قرار

    الاسکا میں امریکی روسی صدور کی طے شدہ ملاقات پیوٹن کی فتح قرار

    الاسکا میں امریکی روسی صدور کی طے شدہ ملاقات پیوٹن کی فتح قرار دی جا رہی ہے۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور روسی صدر ولادیمیر پیوٹن کے درمیان جمعہ کو ایک سربراہی اجلاس میں ملاقات ہوگی، امریکی ریاست الاسکا میں شیڈول ملاقات میں یوکرین جنگ کے خاتمے پر گفتگو ہوگی۔

    امریکی صدر ٹرمپ نے کہا کہ صدر پیوٹن سے ملاقات ابتدائی نوعیت کی ہوگی، جس میں روسی صدر کو جنگ ختم کرنے پر آمادہ کرنے اور یوکرین کے علاقوں کی واپسی کے تبادلے کی کوشش کریں گے، اگر پیوٹن معاہدے کی اچھی تجاویز پیش کرتے ہیں تو وہ پہلے یوکرینی صدر زیلنسکی سے بات کریں گے۔

    دوسری طرف عالمی تجزیہ کاروں نے اس ملاقات کو روسی صدر کی فتح قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ولادیمیر پیوٹن کو بغیر کسی پیشگی شرط، امریکا مدعو کیا جانا اُن کی جیت ہے، دونوں صدور کی اس ملاقات کے عالمی سیاست پر اثرات مرتب ہوں گے۔

    چوں کہ اس بات کا قوی امکان ہے کہ یوکرین کے صدر وولودیمیر زیلنسکی مذاکرات میں شریک نہیں ہوں گے، تو اس طرح یوکرین جنگ سے متعلق اگر کوئی مذاکراتی تصفیہ ہوتا بھی ہے تو اس کی پائیداری کے بارے میں خدشات فطری طور پر موجود رہیں گے۔


    چین امریکا ٹیرف معاہدے میں مزید توسیع، ٹرمپ نے دستخط کردئیے


    یوکرین امن مذاکرات سے کتنی توقع ہے، اس حوالے سے سینٹرل فار اسٹریٹیجک اینڈ انٹرنیشنل اسٹڈیز کے ایک تجزیے میں کہا گیا ہے کہ امن معاہدوں سے شاذ و نادر ہی جنگیں ختم ہوتی ہیں، دوسری جنگ عظیم کے بعد سے صرف 16 فی صد بین الریاستی جنگیں امن تصفیہ میں ختم ہوئیں۔ تقریباً 21 فی صد کا اختتام ایک طرف سے فیصلہ کن فوجی فتح کے ساتھ ہوا، جب کہ دوسرے 30 فی صد کا اختتام جنگ بندی کے ساتھ ہوا، کیوں کہ متحارب فریقوں کو فوجی تعطل کا سامنا تھا لیکن وہ رسمی تصفیہ تک پہنچنے میں ناکام رہے۔ اس کے علاوہ امن معاہدے عموماً ٹوٹ جاتے ہیں۔

    تجزیہ کاروں نے یہ بھی کہا کہ یہ ایک عجیب صورت حال ہے کہ ٹرمپ اور پیوٹن کی ملاقات زیلنسکی اور یورپی اتحادیوں کے بغیر ہو رہی ہے، اور اس کے لیے انھیں امریکی سرزمین پر مدعو کیا گیا ہے، یعنی امریکا کا اُس زمین سے کوئی لینا دینا نہیں ہے۔ موجودہ صورت حال ٹرمپ کی ممکنہ سفارتی جیت کی طرف اشارہ کرتے ہیں۔

  • وائٹ ہاؤس نے صدر ٹرمپ اور پیوٹن کی متوقع ملاقات کی تصدیق کر دی

    وائٹ ہاؤس نے صدر ٹرمپ اور پیوٹن کی متوقع ملاقات کی تصدیق کر دی

    واشنگٹن (07 اگست 2025): وائٹ ہاؤس نے صدر ٹرمپ اور پیوٹن کی متوقع ملاقات کی تصدیق کر دی۔

    امریکی میڈیا کے مطابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی روسی صدر ولادیمیر پیوٹن سے آئندہ ہفتے ملاقات متوقع ہے، وائٹ ہاؤس کے سینئر اہلکار نے بھی اس ملاقات کی تصدیق کر دی ہے۔

    صدر ٹرمپ کے خصوصی ایلچی اسٹیو وٹکوف روسی صدر پیوٹن سے گزشتہ روز ملاقات کے بعد واشنگٹن واپس پہنچ گئے ہیں، انھوں نے میڈیا سے گفتگو میں کہا روسی صدر امریکی صدر سے ملنا چاہتے ہیں۔

    امریکی میڈیا کے مطابق صدر ٹرمپ نے روسی ہم منصب سے ملاقات کے لیے رضا مندی ظاہر کر دی ہے، تاہم وہ اس شرط پر پیوٹن سے ملاقات کریں گے کہ وہ زیلنسکی سے بھی ملیں۔


    ٹرمپ کا روس سے تیل خریدنے والے ممالک پر پابندیاں لگانے کا اعلان


    امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اوول آفس میں وٹکوف کی ملاقات کے حوالے سے میڈیا سے گفتگو کے دوران کہا کہ روسی صدر کے ساتھ بہت اچھی بات چیت ہوئی ہے، تاہم آج کی ملاقات کو بڑا بریک تھرو نہیں کہوں گا، انھوں نے کہا جوبائیڈن نے یوکرین جنگ شروع کی تھی اور یوکرین میں اب بھی اموات ہو رہی ہیں۔

    ٹرمپ کا یہ بھی کہنا تھا کہ روس پر ٹیرف کا تعین بعد میں کریں گے، چین پر ٹیرف کا اعلان کر سکتے ہیں، اور ایران نے دوبارہ جوہری پروگرام شروع کیا تو اس پر پھر حملہ کر دیں گے۔

  • ٹرمپ اور پیوٹن ملاقات کی میزبانی، سعودی عرب کا اظہار مسرت

    ٹرمپ اور پیوٹن ملاقات کی میزبانی، سعودی عرب کا اظہار مسرت

    ریاض: سعودی عرب نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور روسی صدر ولادیمیر پیوٹن کے درمیان ٹیلی فونک رابطے کو بڑی پیش رفت قرار دے دیا ہے۔

    روئٹرز کے مطابق سعودی عرب نے امریکی اور روسی صدور کی سعودی عرب میں ملاقات کے خیال کا خیر مقدم کیا ہے، سعودی وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ وہ دونوں رہنماؤں کے درمیان کسی بھی ممکنہ سربراہ اجلاس کی میزبانی کے لیے تیار ہیں۔

    انھوں نے کہا سعودی عرب کے لیے امریکی اور روسی صدور کی میزبانی باعث مسرت ہے، سعودی مملکت روس اور یوکرین کے درمیان پائیدار امن کے لیے اپنی کوششیں جاری رکھے ہوئے ہے۔

    یاد رہے کہ صدر ٹرمپ نے روسی صدر سے فون پر بات کرنے کے بعد کہا تھا کہ ان کی روسی صدر سے ملاقات سعودی ولئ عہد شہزادہ محمد بن سلمان کے ساتھ متوقع ہے۔

    لاکھوں ڈالر واپس کرو، ٹرمپ نے روئٹرز، نیویارک ٹائمز سمیت میڈیا اداروں کو لتاڑ دیا

    کریملن کے ترجمان دمتری پیسکوف نے کہا ہے کہ ممکنہ طور پر سعودی دارالحکومت ریاض میں پیوٹن اور ٹرمپ کے درمیان ملاقات کا بندوبست کرنے میں کئی ماہ لگ سکتے ہیں۔

    دونوں رہنماؤں نے بدھ کو بات کی اور آمنے سامنے ملاقات کے اپنے ارادے کا اعلان کیا۔ واضح رہے کہ سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان پہلے غیر ملکی رہنما تھے جنھیں ٹرمپ نے عہدہ سنبھالنے کے بعد کال کی تھی۔ ٹرمپ نے ڈیووس میں ورلڈ اکنامک فورم میں ویڈیو لنک کے ذریعے اپنی تقریر کے دوران ولئ عہد کو ’’ایک لاجواب آدمی‘‘ قرار دیا۔

    دوسری طرف ولادیمیر پیوٹن، جنھوں نے 2023 میں سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کا دورہ کیا تھا، نے گزشتہ ستمبر میں کہا تھا کہ وہ سرد جنگ کے بعد سب سے بڑے امریکی-روسی قیدیوں کے تبادلے میں مدد کرنے پر محمد بن سلمان کے شکر گزار ہیں۔