Tag: ٹرمپ

  • ٹرمپ کا مشہور یہود دشمن شخصیت کے ساتھ عشائیہ، وائٹ ہاؤس کا سخت رد عمل

    ٹرمپ کا مشہور یہود دشمن شخصیت کے ساتھ عشائیہ، وائٹ ہاؤس کا سخت رد عمل

    واشنگٹن: سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ ایک بار پھر شدید تنقید کی زد میں آ گئے ہیں، یہود دشمن، سفید فام نسل پرست رہنما نک فینٹس کے ساتھ ان کے عشائیے پر کڑی تنقید کی جا رہی ہے۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق وائٹ ہاؤس نے سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی فلوریڈا اسٹیٹ میں مشہور سفید فام بالادستی پسند اور ریپر کانیا ویسٹ سے ملاقات کی مذمت کی ہے، جو یہود مخالف تبصروں کی وجہ سے ایک طوفان میں گھرے ہوئے ہیں۔

    ٹرمپ نے کانیا ویسٹ کے ساتھ منگل کی رات مار-اے-لاگو میں ڈنر کا اعتراف کیا، اور کہا کہ وہ اپنے دوستوں کو ساتھ لائے تھے، جن میں سے ایک نک فینٹس بھی تھا، نک ایک یہود دشمن اور نسل پرست ہیں، تاہم ٹرمپ نے جمعہ کو اپنے ’ٹرتھ سوشل‘ اکاؤنٹ پر پوسٹ کرتے ہوئے لکھا ’’میں نک فینٹس کو نہیں جانتا تھا۔‘‘

    وائٹ ہاؤس کے ڈپٹی پریس سیکریٹری اینڈریو بیٹس نے فینٹس کے ساتھ ٹرمپ کی ملاقات کی مذمت کی۔ انھوں نے ہفتے کو سی این این سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ’’تعصب، نفرت، اور یہود دشمنی کی امریکا میں کوئی جگہ نہیں ہے، بشمول مار-اے-لاگو میں۔ ہولوکاسٹ سے انکار مکروہ اور خطرناک ہے، اور اس کی سختی سے مذمت کی جانی چاہیے۔‘‘

    صدر جو بائیڈن ان دنوں نانٹکیٹ میں ہالیڈے ویک اینڈ منا رہے ہیں، انھوں نے ٹرمپ کے عشائیے کے بارے میں یہ کہتے ہوئے ایک صحافی کے سوال کو ٹال دیا: ’’میں جو سوچتا ہوں آپ اسے سننا نہیں چاہتے۔‘‘

    ترجمان ڈیموکریٹک نیشنل کمیٹی نے اس پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ ٹرمپ کی اس حرکت کو عوام دیکھ رہے ہیں۔ خیال رہے کہ ٹرمپ نے رواں ماہ 2024 کا صدارتی الیکشن لڑنے کا اعلان بھی کر رکھا ہے۔

  • ٹرمپ کے حامی گورنر نے تارکین وطن سے بھری بسیں کملا ہیرس کے گھر پہنچا دیں

    ٹرمپ کے حامی گورنر نے تارکین وطن سے بھری بسیں کملا ہیرس کے گھر پہنچا دیں

    واشنگٹن: ٹرمپ کے حامی گورنر نے تارکین وطن سے بھری دو بسیں کملا ہیرس کے گھر پہنچا دیں۔

    تفصیلات کے مطابق جمعرات کی صبح تارکین وطن کی دو بسیں شمال مغربی واشنگٹن ڈی سی میں نائب صدر کملا ہیرس کی رہائش گاہ کے باہر اتار دی گئیں۔

    بسوں میں تقریباً 100 تارکین وطن سوار تھے جن کا تعلق بنیادی طور پر وینزویلا سے تھا، جو ڈیل ریو، ٹیکساس کے علاقے سے صبح 7 بجے سے پہلے پہنچے تھے، اور مین گارڈ گیٹ کے قریب ہیریس کی سرکاری رہائش گاہ، یو ایس نیول آبزرویٹری کے باہر اتارے گئے۔

    رپورٹس کے مطابق بائیڈن انتظامیہ اورٹرمپ کے حامی ریبپلکن گورنر میں سخت کشیدگی پیدا ہو گئی ہے، جس کی وجہ سے گورنر ٹیکساس نے تارکین وطن کو نشانہ بنانا شروع کر دیا ہے۔

    گورنر ٹیکساس گریگ ایبٹ نے اپنے بیان میں کہا کہ ہماری ریاست پر بوجھ بڑھ رہا ہے اس لیے یہ اقدام کیا، بائیڈن ہیرس انتظامیہ ہماری جنوبی سرحد پر تاریخی بحران کو نظر انداز کر رہی ہے، جس نے ٹیکساس کی کمیونٹیز کو تقریباً دو سالوں سے خطرے میں ڈال دیا ہے۔

    گورنر کا کہنا تھا کہ نائب صدر کملا ہیرس نے ابھی تک سرحد کا دورہ نہیں کای، تاکہ وہ کھلی سرحد کی پالیسیوں کے اثرات کو خود ہی دیکھ سکیں، جن پر عمل درآمد میں انھوں نے مدد کی ہے، گورنر نے مزید کہا کہ یہ عمل جاری رہے گا۔

    دوسری طرف میئر واشنگٹن نے اس معاملے پر بائیڈن انتظامیہ سے فوری مداخلت کا مطالبہ کیا ہے، وائٹ ہاؤس کا کہنا ہے کہ ریبپبلکن گورنر تارکین وطن کو سیاسی مقاصد کے لیے استعمال کر رہے ہیں۔

  • امریکا سے دوطرفہ مذاکرات نہیں ہوں گے، ایرانی وزارت خارجہ

    امریکا سے دوطرفہ مذاکرات نہیں ہوں گے، ایرانی وزارت خارجہ

    ویانا : آج سے آسٹریا میں ایران کے عالمی طاقتوں کیساتھ جوہری معاہدے سے متعلق مذاکرات کا آغاز ہورہا ہے تاہم ایران نے امریکا سے دوطرفہ مذاکرات کا امکان مسترد کردیا ہے۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق ایران اور امریکا کے تعلقات مذاکرات کی میز پر بھی سرد مہری کا شکار ہیں، یورپی یونین کے رکن ملک آسٹریا میں آج 29 نومبر سے چھ عالمی طاقتوں اور ایران کے مابین جوہری معاہدے کیلئے ایک مرتبہ پھر مذاکرات کا آغاز ہورہا ہے۔

    ان مذاکرات میں برطانیہ، روس، ایران، چین، فرانس اور جرمنی شامل ہوں گے جب کہ امریکا بالواسطہ مذاکرات کا حصّہ ہوگا۔

    مذاکرات سے متعلق ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان سعید خطیب نے واضح کیا ہے کہ جوہری معاہدے کےلیے ہونے والی ملاقات میں امریکی وفد کے ساتھ دو طرفہ مذاکرات نہیں ہوں گے۔

    خیال رہے کہ سخت گیر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے دور حکومت میں ایران کیساتھ 2015 میں ہونے والا جوہری معاہدہ یک طرفہ طور پر 2018 میں منسوخ کرکے دوبارہ پابندیاں عائد کردی تھیں۔

    امریکا کی جانب سے معاہدے سے علیحدگی کے بعد ایران نے بھی معاہدے پر عمل درآمد روک دیا تھا۔

  • ٹرمپ کا سوشل نیٹ ورک ہیک کرلیا گیا

    ٹرمپ کا سوشل نیٹ ورک ہیک کرلیا گیا

    سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی اعلان کردہ سوشل میڈیا ویب سائٹ متعارف کروائے جانے سے قبل ہی ہیک کرلی گئی، ویب سائٹ ابھی عوامی سطح پر دستیاب نہیں اور اس پر کام جاری ہے۔

    امریکی میڈیا رپورٹس کے مطابق سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے اعلان کردہ سوشل میڈیا ویب سائٹ کو متعارف کروائے جانے سے قبل ہی ہیک کرلیا گیا۔

    نفرت انگیز اور غلط معلومات پھیلانے کے خلاف کام کرنے والے ہیکرز کے ایک گروپ نے دعویٰ کیا کہ انہوں نے تیار ہونے والی سوشل میڈیا ویب سائٹ ٹروتھ تک رسائی کرکے اسے ہیک کیا۔

    ہیکرز نے دعویٰ کیا کہ انہوں نے ٹروتھ سوشل میں ڈونلڈ ٹرمپ کے ہی ذاتی اکاؤنٹ کو ہیک کرکے اس پر سوئر کی تصویر شیئر کرنے سمیت اس پر ڈونلڈ جے ٹرمپ بھی لکھا۔

    نیویارک ٹائمز نے بھی اپنی رپورٹ میں متعدد ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ ہیکرز نے ڈونلڈ ٹرمپ کی تیار ہونے والی سوشل میڈیا نیٹ ورک کی ویب سائٹس کے متعدد اکاؤنٹس کو ہیک کیا۔

    ہیکرز کے گروپ کے مطابق ٹروتھ سوشل کی ویب سائٹ ابھی عوامی سطح پر دستیاب نہیں اور اس پر کام جاری ہے، تاہم انہوں نے ویب سائٹ کی کمزوریوں کا فائدہ اٹھا کر وہاں ڈونلڈ ٹرمپ کے اکاؤنٹ کو ہیک کرنے سمیت وہاں فرضی اکاؤنٹ بھی بنائے۔

    یاد رہے کہ سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے 21 اکتوبر کو نیا سوشل میڈیا نیٹ ورک ٹروتھ سوشل متعارف کرانے کا اعلان کیا تھا۔

    ٹرمپ کی ٹیم کے مطابق ٹروتھ سوشل کا آزمائشی ورژن نومبر کے اختتام تک امریکی صارفین کے لیے متعارف کرایا جائے گا جب کہ اسے مکمل طور پر 2022 کی پہلی سہ ماہی میں متعارف کرایا جائے گا۔

    ٹروتھ سوشل کو ٹرمپ میڈیا اینڈ ٹیکنالوجی گروپ (ٹی ایم ٹی جی) اور ایک خصوصی کمپنی (ایس پی اے سی) کے انضمام سے بننے والی ایک نئی کمپنی کے ذریعے تیار کیا جائے گا۔

    ابھی یہ واضح نہیں ہے کہ یہ کس طرح کی سوشل ویب سائٹ ہوگی، امکان ہے کہ مذکورہ نیٹ ورک فیس بک کی طرح کا ہوگا، تاہم بعض افراد کا خیال ہے کہ ٹویٹر کی طرح مائیکرو بلاگنگ پلیٹ فارم ہوگا۔

  • جو بائیڈن نے ٹرمپ کا ایک اور ایگزیکٹو آرڈر واپس لے لیا

    جو بائیڈن نے ٹرمپ کا ایک اور ایگزیکٹو آرڈر واپس لے لیا

    واشنگٹن: امریکی صدر جو بائیڈن نے مقبول ایپس ٹک ٹاک اور وی چیٹ پر پابندی کی کوشش پر مبنی سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ایگزیکٹو آرڈرز کو واپس لے لیا۔

    امریکی میڈیا کے مطابق وائٹ ہاؤس کے جاری کردہ بیان میں کہا گیا کہ وہ چین سے منسلک سافٹ ویئر ایپلی کیشنز کا جائزہ لیں گے اور قومی سلامتی کے خدشات کی نشاندہی کریں گے۔

    نئے ایگزیکٹو آرڈر میں امریکا کے محکمہ تجارت کو ہدایت دی گئی ہے کہ چین کی جانب سے تیار کی جانے والی یا سپلائی یا کنٹرول کی جانے والی ایپس میں ملوث لین دین کا ثبوت پر مبنی تجزیہ کریں۔

    حکام کو خاص طور پر ایسی ایپس کے بارے میں تشویش لاحق ہے جو صارفین کا ذاتی ڈیٹا اکٹھا کرتی ہیں یا چینی فوجی یا انٹیلی جنس سرگرمیوں سے منسلک ہیں۔

    سینئر انتظامی عہدیداران کے مطابق امریکی محکمہ تجارت امریکیوں کی جینیاتی اور ذاتی صحت سے متعلق معلومات کی مزید حفاظت سے متعلق سفارشات پیش کرے گا اور چین یا دیگر مخالفین سے منسلک کچھ سافٹ ویئر ایپس کے خطرات کو حل کرے گا۔

    جوبائیڈن انتظامیہ کا یہ اقدام اس تشویش کی عکاسی کرتا ہے کہ امریکی شہریوں کے ذاتی ڈیٹا کو چین سے منسلک مقبول ایپس کے ذریعے بے نقاب کیا جاسکتا ہے، جو امریکا کا ایک اہم اقتصادی اور سیاسی حریف ہے۔

    گزشتہ روز سینیٹ نے بھی ایک بل منظور کیا تھا جس کا مقصد بڑھتے ہوئے بین الاقوامی مقابلے کا سامنا کرنے کے لیے امریکی سیمی کنڈکٹر کی تیاری، مصنوعی ذہانت اور دیگر ٹیکنالوجی کی ترقی کو فروغ دینا ہے۔

    رواں برس کے آغاز میں امریکی انتظامیہ نے مقبول ویڈیو ایپ ٹک ٹاک پر پابندی سے متعلق سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی کوششوں کی حمایت کی تھی اور عدالت سے قانونی تنازع ملتوی کرنے کا مطالبہ کیا تھا کیونکہ امریکی حکومت نے چینی ٹیکنالوجی کمپنیوں سے درپیش قومی سلامتی کے خطرات کا وسیع جائزہ لینا شروع کردیا تھا۔

  • سوشل میڈیا پر پابندی، ٹرمپ نے نیا راستہ اختیار کر لیا

    سوشل میڈیا پر پابندی، ٹرمپ نے نیا راستہ اختیار کر لیا

    واشنگٹن: سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ذاتی ویب سائٹ پر اپنے پیغامات جاری کرنا شروع کر دیے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ پر سوشل میڈیا پر پابندی برقرار رکھے جانے کے بعد وہ اپنی ذاتی ویب سائٹ پر پیغامات جاری کرنے لگے ہیں۔

    ادھر امریکا میں ٹرمپ پر سوشل میڈیا کی پابندی برقرار رکھے جانے کے فیصلے پر نئی بحث شروع ہو گئی ہے، ری پبلکن سینیٹرز نے سابق امریکی صدر پر پابندی کو بد تر فیصلہ قرار دے دیا۔

    خیال رہے کہ گزشتہ روز فیس بک، ٹویٹر اور انسٹاگرام نے سابق صدر پر پابندی کا فیصلہ برقرار رکھا، پابندی کا فیصلہ فیس بک کے تشکیل کردہ بورڈ ارکان نے کیا، ٹرمپ پر پابندی 6 جنوری کو حامیوں کی جانب سے کانگریس پر حملے کے بعد لگائی گئی تھی، فیس بک بورڈ کا کہنا تھا کہ سابق صدر نے اپنی پوسٹس سے حامیوں کو تشدد پر اکسایا، اور تشدد کا ممکنہ ماحول تشکیل دیا۔

    فیس بک بورڈ میں صحافی، وکلا، سیاست دان، اور مختلف تنظیموں کے کارکنا ن شامل تھے، فیس بک، انسٹاگرام پر ٹرمپ کی پابندی ختم کرنے کا جائزہ آئندہ 6 ماہ میں لیا جائے گا۔

    دوسری طرف ٹرمپ نے اپنے اوپر سماجی رابطوں کی ویب سائٹس کی پابندی پر شدید تنقید کی، انھوں نے اپنے بیان میں فیس بک، گوگل، ٹویٹر کو کرپٹ قرار دے دیا، ٹرمپ نے ذاتی سماجی رابطے کی ویب سائٹ شروع کرنے کا بھی اعلان کر دیا تھا۔

    ذاتی ویب سائٹ پر جاری پیغامات ان کے چاہنے والے سماجی ویب سائٹس پر شیئر کرنے لگے ہیں، ٹرمپ ذاتی سماجی رابطوں کے پلیٹ فارم کا بھی جلد اعلان کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔

  • امریکی پابندیوں کے باوجود ایران نے پیٹرولیم مصنوعات کی ریکارڈ برآمدات کرلیں

    امریکی پابندیوں کے باوجود ایران نے پیٹرولیم مصنوعات کی ریکارڈ برآمدات کرلیں

    تہران: ایران کا کہنا ہے کہ اس نے امریکی پابندیوں کے باوجود پیٹرولیم مصنوعات کی ریکارڈ برآمدات حاصل کر لی ہیں، ڈونلڈ ٹرمپ چاہتے تھے کہ ہم ہلاک ہوجائیں اور ہماری برآمدات صفر تک پہنچ جائیں۔

    ایرانی میڈیا رپورٹ کے مطابق ایران نے کہا ہے کہ اس نے امریکی پابندیوں کے باوجود پیٹرولیم مصنوعات کی ریکارڈ برآمدات حاصل کر لی ہیں، ایران کے وزیر برائے تیل بيژن نامدار نے یہ دعویٰ اپنے ایک انٹرویو میں کیا۔

    ایرانی وزیر تیل کا کہنا تھا کہ سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور ان کے سیکریٹری خارجہ مائیک پومپیو تاریخ کے کوڑے دان میں شامل ہو گئے تھے لیکن ہم زندہ ہیں اور ملک کی تعمیر کے لیے مزید امید کے ساتھ کام کر رہے ہیں۔

    انہوں نے مزید کہا کہ دشمن اور ڈونلڈ ٹرمپ چاہتے تھے کہ ہم ہلاک ہوجائیں اور ہماری برآمدات صفر تک پہنچ جائیں، ہم نے پابندی کے عرصے کے دوران تیل کی صنعت کی تاریخ میں برآمدات کا سب سے زیادہ ریکارڈ قائم کیا۔

    ایک اندازے کے مطابق ایران 2018 میں 2.8 ملین یومیہ بیرل کے مقابلے میں 3 لاکھ یومیہ بیرل سے بھی کم تیل برآمد کرتا ہے۔

    ایران نے حالیہ برسوں میں پیٹرولیم مصنوعات کی برآمدات میں نمایاں اضافہ کیا ہے اگرچہ خام تیل کی طرح پیٹرولیم مصنوعات بھی امریکی پابندیوں میں آتی ہیں۔

  • ٹرمپ کا مستقبل کیا؟ 3 بینکوں کی سابق صدر کے خلاف کارروائی

    ٹرمپ کا مستقبل کیا؟ 3 بینکوں کی سابق صدر کے خلاف کارروائی

    واشنگٹن: امریکی پارلیمنٹ پر ٹرمپ کے حامیوں کی چڑھائی نے سابق صدر کی مشکلات بڑھا دیں، تین بینکوں نے ٹرمپ کے اکاونٹس بند کر دیے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق امریکا کے تین بینکوں نے سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے کاروباری اکاؤنٹس بند کر دیے، یہ کارروائی امریکی پارلیمنٹ پر 6 جنوری کو ان کے حامیوں کے حملے کے بعد کی گئی ہے۔

    امریکی میڈیا کا کہنا ہے کہ جمعرات کو فلوریڈا کے ایک بینک یونائیٹڈ نے بھی ٹرمپ کے تمام اکاؤنٹس بند کرنے کا اعلان کر دیا ہے، جس کے بعد فلوریڈا بینک بھی ان اداروں کی فہرست میں شامل ہو گیا ہے جنھوں نے سابق امریکی صدر کے ساتھ تعلقات ختم کر دیے ہیں۔

    بینک یونائٹیڈ نے اکاؤنٹس بند کرنے کی وجہ بتائے بغیر کہا کہ ٹرمپ کے ساتھ کاروباری معاملات ختم کر دیے گئے ہیں، واضح رہے کہ ٹرمپ کے یونائیٹڈ بینک میں 2 منی مارکیٹ اکاؤنٹس تھے جن کی مالیت 51 لاکھ سے ڈھائی کروڑ ڈالر کے درمیان ہیں۔

    ٹویٹر کے بعد فیس بک اورانسٹاگرام نے بھی ٹرمپ کا اکاؤنٹ بند کردیا

    اس سے قبل نیویارک کے سگنیچر اور ڈوئچے بینک بھی اعلان کر چکے ہیں کہ وہ ٹرمپ کے ساتھ مستقبل میں کوئی کاروبار نہیں کریں گے، خاص طور سے سگنیچر بینک نے تو ٹرمپ اور ان کے کانگریس حامیوں کے خلاف سخت مؤقف اپناتے ہوئے مطالبہ کیا تھا کہ وہ فوری طور پر مستعفی ہوں۔

    ڈوئچے بینک بھی ٹرمپ کی وجہ سے مشکل میں آیا ہوا ہے، اور 300 ملین ڈالر کے قرضہ جات کے مسئلے کو حل کرنے کی کوشش کر رہا ہے، بینک کوشش کر رہا ہے کہ ان قرضوں کو کسی اور قرض دینے والے ادارے کو منتقل کر دیا جائے، کیوں کہ ٹرمپ کے ساتھ اس بینک کی ڈیلنگز کی وجہ سے منفی اثر پڑا ہے۔

    ادھر فلوریڈا ہی کے ایک اور بینک پروفیشنل بینک نے گزشتہ ہفتے اعلان کیا تھا کہ وہ ٹرمپ کے ساتھ تعلقات ختم کر دے گا، اور سابق صدر یا ان کے ادارے کے ساتھ مزید کوئی کاروبار نہیں کیا جائے گا۔

  • جاتے جاتے ٹرمپ کا روس کے خلاف بڑا فیصلہ

    جاتے جاتے ٹرمپ کا روس کے خلاف بڑا فیصلہ

    ماسکو: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے جاتے جاتے روس کے خلاف بڑا فیصلہ کرتے ہوئے روس سے بغیر پائلٹ طیاروں کا نظام خریدنے پر پابندی عائد کر دی۔

    تفصیلات کے مطابق روسی میڈیا کا کہنا ہے کہ وائٹ ہاؤس کی پریس سروس نے بتایا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے پیر کے روز ایک ایگزیکٹو آرڈر پر دستخط کیے ہیں جس میں مخالف ملک یعنی روس سے بغیر پائلٹ طیاروں کا نظام خریدنے پر پابندی عائد کی گئی ہے۔

    امریکی صدر کا مؤقف ہے کہ ہمارے مخالفین کے تیار کردہ (UAS) اور اس کے اجزا یعنی بغیر پائلٹ طیاروں کے نظام پر انحصار ہماری قومی اور معاشی سلامتی کے لیے خطرہ ہیں۔

    اس سلسلے میں جاری دستاویز میں کہا گیا ہے کہ امریکی عوام کے ٹیکس کی رقم سے مخالف ممالک سے سافٹ ویئر، الیکٹرانک پرزوں کی خریداری اور کے استعمال سے امریکی سلامتی کو خطرات درپیش ہیں، جن کو روکنے کے لیے امریکی پالیسی میں تبدیلی کی گئی ہے۔

    اس دستاویزات میں مزید کہا گیا کہ اب امریکا کو اپنے مخالف ممالک سے ٹیکنالوجی اور تکنیکی معاونت لینے سے اجتناب کرنا ہوگا اور ملکی سطح پر تیار کردہ UAS کے استعمال کی حوصلہ افزائی کرنا ہوگی۔

    واضح رہے امریکا میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کی مدد اور قدرتی آفات سے نمٹنے کے لیے روسی ساختہ بغیر پائلٹ طیاروں کے نظام کا استعمال کیا جاتا ہے۔

  • امریکی ایوان نمائندگان میں ٹرمپ کیخلاف مواخذے کی قرارداد دوسری مرتبہ منظور

    امریکی ایوان نمائندگان میں ٹرمپ کیخلاف مواخذے کی قرارداد دوسری مرتبہ منظور

    واشنگٹن : امریکی ایوان نمائندگان میں ٹرمپ کیخلاف مواخذے کی قرارداد دوسری مرتبہ منظور کرلی گئی، 232ارکان نے مواخذے کے حق میں ووٹ دیئے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی ایوان نمائندگان میں صدرٹرمپ کے مواخذے کے حق میں قرارداد منظور کر لی گئی ، جس میں ایوان نمائندگان کی اکثریت نے صدرٹرمپ کے فوری مواخذے کے حق میں ووٹ دیئے۔

    435 رکنی ایوان میں 232 ارکان نے مواخذے کے حق میں ووٹ دیئے جبکہ مواخذے کی مخالفت صرف197 ارکان کانگریس نے کی، ایوان کی منظوری کے بعد اب مواخذے کی قرارداد سینیٹ میں پیش کی جائے گی۔

     

    اسپیکرایوان نمائندگان نینسی پلوسی نے مواخذے کی قرارداد پر دستخط کئے اور کہا ہمیں اپنی ذمہ داری کا احساس ہے اوراسے نبھائیں گے، قانون سے کوئی بھی بالا تر نہیں ،امریکی صدر بھی جوابدہ ہے۔

     

    ایوان نمائندگان نے ٹرمپ کیخلاف مواخذے کی قرارداد دوسری مرتبہ منظور کی، اس سے قبل سینیٹ میں پچھلی مرتبہ ٹرمپ کیخلاف مواخذے کی قراردادمسترد کردی گئی تھی۔

    خیال رہے کانگریس نے ٹرمپ کو عہدے سے ہٹانے کی کارروائی کا آغاز کیا تھا، قرار داد میں کہا گیا تھا کہ نائب صدر پنس 25 ویں آئینی ترمیم کے آرٹیکل 4 کے تحت ٹرمپ کو عہدے سے ہٹائیں اور خود قائم مقام صدر کا عہدہ سنبھالیں، قرارداد میں کہا گیا تھا کہ 25 ویں آئینی ترمیم کے تحت امریکی نائب صدر قائم مقام صدر بن سکتے ہیں۔

    ایوان نے پائیک پنس سے 25 ویں ترمیم کے تحت ٹرمپ کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا تھا، مائیک پینس نے اسپیکر کانگریس نینسی پلوسی کو خط لکھا، جس میں کہا گیا تھا کہ سیاسی کھیل کا حصہ نہیں بنوں گا لیکن وعدہ کرتا ہوں کہ اقتدار کی منتقلی کا عمل نیک نیتی سے سرانجام دیں گے۔

    خیال رہے کہ صدر ٹرمپ کی صدارت ختم ہونے میں6 دن رہ گئے ہیں اور جس کے بعد 20 جنوری کو جوبائیڈن امریکا کے 46 ویں صدر کی حیثیت سے حلف اٹھائیں گے۔