Tag: ٹرمپ

  • ٹرمپ کے حامی کی عجیب حرکت، سوشل میڈیا پر سخت تنقید

    ٹرمپ کے حامی کی عجیب حرکت، سوشل میڈیا پر سخت تنقید

    امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے حامیوں نے بے حسی اور جارحیت کی تمام حدوں کو پار کردیا، امریکی کانگریس پر ان کے حملے کے بعد اب ٹرمپ کے ایک اور حامی کی نہایت افسوسناک حرکت سامنے آئی ہے جس میں ایک بے زبان جانور کو نشانہ بنایا گیا ہے۔

    امریکی میڈیا کے مطابق ریاست فلوریڈا کے دریا میں ایک مینٹی (جسے سمندری گائے کہا جاتا ہے) دیکھی گئی ہے جس کی پشت پر ٹرمپ کا نام کھدا ہوا ہے۔

    امریکی وفاقی اداروں نے اس مذموم حرکت کی تفتیش شروع کردی ہے۔

    امریکی میڈیا کے مطابق اس مینٹی کو سب سے پہلے فلوریڈا کے دریا میں موجود ایک کشتی کے کپتان نے دیکھا تھا، کپتان کا کہنا ہے کہ مینٹی کی پشت پر غیر معمولی نشانات نے انہیں متوجہ کیا جس کے بعد انہوں نے حکام کو اس کی اطلاع دی۔

    تفتیش کے بعد علم ہوا کہ مینٹی کی پشت کی جلد پر ٹرمپ کا نام کھودا گیا تھا۔

    ماہرین آبی حیات کے مطابق مینٹی کی پشت کی بیرونی جلد کائی جیسی ہوتی ہے اور ٹرمپ کا نام اسی پر کھودا گیا ہے۔ یقیناً اس عمل کے دوران یہ بے زبان جاندار نہایت تکلیف سے گزرا ہوگا۔

    وفاقی اداروں نے واقعے کی تفتیش شروع کردی ہے اور ایسی مذموم حرکت کرنے والے کو تلاش کیا جارہا ہے، تفتیش میں امریکی آبی و جنگلی حیات سروس کی ٹیمیں بھی شامل ہیں۔

    حکام کا کہنا ہے کہ مینٹیز معدومی کے خطرے کا شکار جانداروں کی فہرست میں شامل ہیں اور ایسے جانوروں کو نقصان پہنچانا 50 ہزار ڈالر جرمانے اور ایک سال قید کا سبب بن سکتا ہے۔

    ان کے مطابق اس واقعے میں ملوث افراد کو تلاش کر کے انہیں قانون کے مطابق سزا دی جائے گی۔

  • ٹرمپ کو اقتدار سے قبل از وقت بے دخل کرنے کے لیے 3 آپشنز سامنے آ گئے

    ٹرمپ کو اقتدار سے قبل از وقت بے دخل کرنے کے لیے 3 آپشنز سامنے آ گئے

    واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف حکومت میں غم و غصہ بڑھتا جا رہا ہے، انھیں قبل از وقت اقتدار سے بے دخل کرنے کے لیے تین آپشنز بھی سامنے آ گئے ہیں۔

    امریکی میڈیا کے مطابق صدر ٹرمپ کو مدت پوری ہونے سے قبل اقتدار سے ہٹانے کے لیے پیر کو ان کے خلاف ایک بار پھر مواخذے کی قرارداد لائی جا رہی ہے، اگر ٹرمپ قبل از وقت اقتدار سے بے دخل ہوتے ہیں تو یہ ’شرم ناک برطرفی‘ ہوگی۔

    امریکی ایوان نمائندگان کی اسپیکر نینسی پلوسی نے کہا ہے کہ اگر صدر ٹرمپ نے فوری استعفیٰ نہ دیا تو ان کا مواخذہ کیا جائے گا، ڈيموکريٹس آئندہ پير کے روز ان کے مواخذے کی تحريک شروع کریں گے، اس سلسلے میں ان کے خلاف نئے الزامات کو بنیاد بنایا جائے گا۔

    انھوں نے کہا کہ ایوان کیپٹل ہل واقعے کی حوصلہ افزائی کرنے پر ٹرمپ کے خلاف مواخذے کی تحریک پر کارروائی شروع ہوگی۔

    کیا ٹرمپ کو قبل از وقت اقتدار سے بے دخل کر دیا جائے گا؟

    نینسی پلوسی کا کہنا تھا کہ ایوان کے پاس ٹرمپ کو ہٹانے کے لیے 25 ویں ترمیم، مواخذے کی تحریک اور قرارداد سمیت ہر آپشن موجود ہے۔

    ادھر اراکين کانگريس کے مابین ايک ایسی دستاويز گردش کر رہی ہے، جس میں کہا گيا ہے کہ صدر ٹرمپ نے صدارتی انتخابات میں جو بائيڈن کے ہاتھوں شکست کے بعد تشدد کو ہوا دی ہے، بتایا گیا کہ انھوں نے جارجيا کے سکریٹری آف اسٹيٹ کو فون کر کے انتخابی نتائج بدلنے کے ليے زور ڈالا تھا۔

    امریکی فوج سے نیوکلیئر کوڈز کو ٹرمپ سے محفوظ بنانے کا مطالبہ

    اسپیکر نینسی نے ٹرمپ کے فوری مسستعفی ہونے کی امید بھی ظاہر کی ہے، انھوں نے کہا اگر وہ ایسا نہیں کرتے تو میں نے ایک رولز کمیٹی تشکیل دی ہے جو کانگریس رکن جیمی راسکن کے ساتھ مل کر صدر کے مواخذے کے لیے 25 ویں ترمیم کی قانون سازی کے تحت تحریک پیش کرنے کی تیاری کرے گی۔

    واضح رہے کہ ممکنہ مواخذے کے تناظر میں امريکا ميں ايسے خدشات بھی بڑھ گئے ہيں کہ ٹرمپ کہیں کسی ملک کے خلاف جوہری حملے کی منظوری نہ دے ديں۔

  • امریکی فوج سے نیوکلیئر کوڈز کو ٹرمپ سے محفوظ بنانے کا مطالبہ

    امریکی فوج سے نیوکلیئر کوڈز کو ٹرمپ سے محفوظ بنانے کا مطالبہ

    واشنگٹن: امریکی حکومت کا صدر ٹرمپ سے اعتبار اٹھنے لگا ہے، اسپیکر نینسی پلوسی نے فوج سے مطالبہ کیا ہے کہ نیوکلیئر کوڈز کو صدر ٹرمپ سے محفوظ کیا جائے۔

    امریکی میڈیا کے مطابق امریکی اسپیکر نینسی پلوسی نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو ذہنی بیمار قرار دے دیا، انھوں نے امریکی چیئرمین جوائنٹ چیف آف اسٹاف سے رابطہ کر کے نیوکلیئر کوڈز کو صدر ٹرمپ سے محفوظ کرنے کا مطالبہ کر دیا ہے۔

    نینسی پلوسی نے فوج سے کہا ہے کہ ٹرمپ کے پاس جوہری حملے کے اختیار اور خفیہ لانچنگ کوڈز موجود ہیں، ٹرمپ کو نیوکلیئر حملے سے باز رکھنے کے لیے ان کوڈز کو محفوظ کیا جائے۔

    انھوں نے کہا ذہنی طور پر بیمار ٹرمپ اور بھی خطرناک ہو سکتے ہیں، امریکیوں کو محفوظ کرنے کے لیے اب تمام اقدامات کرنا ہوں گے۔

    کیا ٹرمپ کو قبل از وقت اقتدار سے بے دخل کر دیا جائے گا؟

    ادھر امریکی میڈیا کے قابل اعتماد ذرائع نے خبر دی ہے کہ امریکی انتظامیہ کے چند کابینہ ممبران اور ری پبلکن رہنماؤں نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو اقتدار سے قبل از وقت ہٹانے کے لیے 25 ویں ترمیم کو نافذ کرنے کے تناظر میں تبادلہ خیال کرنا شروع کر دیا ہے۔

    صدر ٹرمپ کے مواخذے کے لیے کانگریس ارکان کی مشاورت بھی جاری ہے اور متعدد ری پبلکن ارکان صدر ٹرمپ کے مواخذے کے لیے رضا مند ہو گئے ہیں۔

    خیال رہے کہ صدر ٹرمپ نے نو منتخب صدر جوبائیڈن کی حلف برداری تقریب میں شرکت سے انکار کر دیا ہے۔

    واضح رہے کہ بدھ کو امریکی دارالحکومت واشنگٹن ڈی سی میں واقع کیپٹل ہل پر جس طرح کا تشدد دیکھنے کو ملا اس نے امریکا ہی نہیں پوری دنیا کو ہلا کر رکھ دیا ہے اور اس کی وجہ سے ٹرمپ کے خلاف غصہ بڑھ رہا ہے۔

  • امریکی انتخابات کو شفاف کہنے والے ایک اور اعلیٰ افسر کو نوکری سے ہاتھ دھونا پڑ گئے

    امریکی انتخابات کو شفاف کہنے والے ایک اور اعلیٰ افسر کو نوکری سے ہاتھ دھونا پڑ گئے

    واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے صدارتی انتخابات کو شفاف قرار دینے والے ایک اور اعلیٰ افسر کو برطرف کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی داخلہ سلامتی کے محکمے کے ڈائریکٹر کرسٹوفر کربز کو بھی نوکری سے ہاتھ دھونا پڑ گئے، ٹرمپ نے انھیں برطرف کر دیا۔

    امریکی صدر نے ایک ٹویٹ میں کہا کہ کرس کربز نے انتخابات کی شفافیت کے حوالے سے غلط بیان دیا، ٹرمپ نے دعویٰ کیا کہ انتخابات میں فراڈ اور دھاندلی ہوئی، مردہ افراد نے ووٹ کاسٹ کیا۔

    صدر ٹرمپ نے یہ دعویٰ بھی کیا کہ ووٹنگ مشینوں کے ذریعے ان کا ووٹ تبدیل کیا گیا۔

    دوسری طرف نومنتخب صدر جوبائیڈن نے متنبہ کیا ہے کہ ٹرمپ کے انتقالِ اقتدار سے مسلسل انکار کے سنگین نتائج برآمد ہوں گے، ٹرمپ نے تعاون نہ کیا تو کرونا وبا کے باعث مزید اموات ہو سکتی ہیں۔

    ٹرمپ شکست کا غصہ اپنی ٹیم پر نکالنے لگے، اہم وزیر برطرف

    میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے جوبائیڈن نے کہا وبا پر قابو پانے کے لیے صدر ٹرمپ کچھ نہیں کر رہے، ٹرمپ گالف کھیل رہے ہیں، اُن کا یہ اقدام سمجھ سے بالا تر ہے۔

    واضح رہے کہ جب سے صدارتی انتخابات میں ڈونلڈ ٹرمپ کو جوبائیڈن کے ہاتھوں شکست ہوئی ہے، تب سے وہ اس کا غصہ اپنی ہی ٹیم پر نکالنے لگے ہیں، ایک ہفتہ قبل بھی انھوں نے امریکی سیکریٹری برائے دفاع مارک ایسپر کو برطرف کر دیا تھا۔

  • ٹرمپ کا ایک بار پھر انتخابات میں شکست تسلیم کرنے سے انکار

    ٹرمپ کا ایک بار پھر انتخابات میں شکست تسلیم کرنے سے انکار

    واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک بار پھر صدارتی انتخابات میں شکست تسلیم کرنے سے انکار کردیا۔

    اے آر وائی نیوز کی رپورٹ کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر کہا کہ جوبائیڈن اس لیے جیتے کہ انتخابات دھاندلی زدہ تھے، ووٹ کو دیکھنے والوں اور مبصرین کو آنے نہیں دیا گیا۔

    ٹرمپ نے الزام عائد کیا کہ ریڈیکل لیفٹ کی نجی کمپنی نے ووٹوں کو تبدیل کیا، نااہل مشینری ٹیکساس کے قابل ہی نہیں تھی، میں ٹیکساس میں بڑے مارجن سے جیت چکا ہوں۔

    مزید پڑھیں: ٹرمپ کے مسلح حامی بھی سامنے آ گئے

    امریکی صدر نے کہا کہ انتخابات کی رات خراب مشینری کے ذریعے ووٹ چوری کیے گئے، ووٹ چوری کرنے والے پکڑے نہیں گئے۔

    انہوں نے لکھا کہ ڈاک کے ذریعے ووٹ ایک بیمار مذاق ہے، بائیڈن صرف جعلی میڈیا کی نظر میں جیتے ہیں، ٹرمپ نے دعویٰ کیا کہ مجھے شکست نہیں ہوئی، ابھی ہمیں بہت آگے جانا ہے، یہ دھاندلی زدہ انتخابات تھے۔

    ٹویٹر نے امریکی صدر ٹرمپ کی ٹویٹ کو ٹیگ کردیا، ٹویٹر کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ کا دعویٰ متنازع ہے۔

  • شکست خوردہ امریکی صدر اہم اداروں کے سربراہان ہٹانے لگے

    شکست خوردہ امریکی صدر اہم اداروں کے سربراہان ہٹانے لگے

    واشنگٹن: سی آئی اے کی ڈائریکٹر جینا ہیسپل نے قائد ایوان سینیٹ مچ میکونل سے ملاقات میں کہا ہے کہ امریکی صدر ٹرمپ سی آئی اے اور ایف بی آئی کے ڈائریکٹرز کو ہٹانا چاہتے ہیں۔

    امریکی میڈیا کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے حریف جو بائیڈن سے صدارتی انتخابات میں واضح شکست کے بعد گزشتہ روز امریکی سیکریٹری برائے دفاع مارک ایسپر کو عہدے سے فارغ کر دیا تھا۔

    تازہ ترین اطلاع کے مطابق اب سی آئی اے کی ڈائریکٹر جینا ہیسپل نے قائد ایوان سینیٹ مچ میکونل سے اہم ملاقات کی ہے، جینا ہیسپل نے سینیٹ انٹیلی جنس کمیٹی کے اراکین سے بھی ملاقات کی۔

    ان ملاقاتوں میں جینا ہیسپل کا کہنا تھا کہ صدر ٹرمپ سی آئی اے اور ایف بی آئی کے ڈائریکٹرز کو ہٹانا چاہتے ہیں۔اس سے معلوم ہوتا ہے کہ ٹرمپ اب صدارتی الیکشن میں شکست کا غصہ نہ صرف اپنی ٹیم پر نکال رہے ہیں بلکہ وہ کسی نہ کسی سطح پر اہم اداروں کو بھی اپنی شکست کا ذمہ دار سمجھ رہے ہیں۔

    مخالفین جلد مان لیں گے میں امریکا کا صدر ہوں: جوبائیڈن کی صحافیوں سے گفتگو

    ادھر امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو کا عجیب و غریب بیان بھی سامنے آیا ہے، انھوں نے کہا کہ دنیا اعتماد رکھے الیکشن کے بعد اقتدار کی منتقلی بہ آسانی ہوگی، ڈونلڈ ٹرمپ کی دوسری انتظامی مدت کی منتقلی ہم وار ہوگی، ہم تمام ووٹوں کی گنتی کر رہے ہیں، دنیا کو اعتماد ہونا چاہیے۔

    امریکی میڈیا میں اسٹیٹ سیکریٹری کے اس بیان کو بے بنیاد قرار دیا جا رہا ہے، میڈیا کا کہنا ہے کہ جب پومپیو ’دوسری ٹرمپ انتظامیہ‘ کے الفاظ ادا کر رہے تھے تو وہ ہلکا سا مسکرائے تھے، تو کیا وہ مذاق کرنے کے موڈ میں تھے۔

    ادھر نومنتخب صدر جوبائیڈن نے صحافیوں سے گفتگو میں کہا کہ مخالفین جلد مان لیں گے میں امریکا کا صدر ہوں، اقتدار کی ہمیں منتقلی کے لیے ہماری جانب سے ابتدائی مرحلے کا آغاز ہوگیا، انتظامیہ کا اس کو تسلیم نہ کرنا ہم پر اثر انداز نہیں ہوگا۔

  • صدر ٹرمپ کا عہدہ چھوڑنے کا کوئی ارادہ نہیں: امریکی میڈیا

    صدر ٹرمپ کا عہدہ چھوڑنے کا کوئی ارادہ نہیں: امریکی میڈیا

    واشنگٹن: امریکی میڈیا کا کہنا ہے کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ انتخابات کے نتائج کو لے کر قانونی جنگ لڑنا چاہتے ہیں، ان کا فی الحال عہدہ چھوڑنے کا کوئی ارادہ نظر نہیں آتا۔

    امریکی میڈیا کے مطابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ انتخاب ہارنے کے بعد سخت بے چینی کا شکار ہیں اور تاحال انتخابی نتائج قبول نہیں کرسکے۔

    امریکی میڈیا کا کہنا ہے کہ صدر ٹرمپ نو منتخب صدر جو بائیڈن کو وائٹ ہاؤس مدعو کرنے کا فی الحال کوئی ارادہ نہیں رکھتے اور نہ ان کے عہدہ چھوڑنے کا کوئی ارادہ ہے۔

    نیویارک ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق صدر ٹرمپ انتخابات کے نتائج کو لے کر عدالت جانا چاہتے ہیں اور اسے کئی ماہ تک طول دینا چاہتے ہیں۔

    سینیٹ کی جوڈیشری کمیٹی نے انتخابات میں دھاندلی کے الزامات کی تحقیقات کا فیصلہ بھی کیا ہے، تحقیقات میں ایف بی آئی کو بھی شامل کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

    ٹرمپ نے گزشتہ روز امریکی وزیر دفاع مارک ایسپر کو بھی برطرف کردیا ہے، ان کی جگہ کرسٹوفر ملر کو قائم مقام وزیر دفاع مقرر کیا گیا ہے۔

    خیال رہے کہ 3 نومبر کو ہونے والے امریکی صدارتی انتخاب میں ڈیموکریٹ امیدوار جو بائیڈن نے 279 الیکٹورل ووٹ لے کر ٹرمپ کو شکست دے دی، ٹرمپ نے 214 الیکٹورل ووٹ حاصل کیے۔

    جو بائیڈن کی نائب صدر کمالہ ہیرس بھی امریکا کی پہلی خاتون نائب صدر منتخب ہوگئی ہیں۔

  • الیکشن میں شکست کے بعد ٹرمپ کو ایک اور جھٹکا، میلانیا نے بڑا فیصلہ کرلیا؟

    الیکشن میں شکست کے بعد ٹرمپ کو ایک اور جھٹکا، میلانیا نے بڑا فیصلہ کرلیا؟

    ؟واشنگٹن : امریکی انتخابات میں شکست کے بعد ڈونلڈ ٹرمپ کی اہلیہ میلانیا نے شوہر سے طلاق لینے پر غور کررہی ہے، میلانیا کے قریبی ذرائع کا کہنا ہے کہ صدر سے علیحدگی کے لئے میلانیا دن گن رہی ہیں ۔

    تفصیلات کے مطابق الیکشن کی شکست کے بعد امریکی صدر ٹرمپ کو ایک اور جھٹکا لگنے کا امکان ہے، اہلیہ میلانیا ٹرمپ نے شوہر سے طلاق لینے کے فیصلے پر سوچ بچار شروع کردیا ہے۔

    برطانوی اخبار کی رپورٹ میں ڈونلڈ ٹرمپ اور ان کی اہلیہ میلانیا ٹرمپ کے درمیان گزشتہ چار سال سے کشیدہ تعلقات کا ذکر کرتے ہوئے وائیٹ ہاؤس کی سابق ملازمہ کے دعووں کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا گیا کہ میلانیا ٹرمپ شوہر سے طلاق لینے پر غور ر رہی ہیں۔

    ڈونلڈ ٹرمپ کی اہلیہ میلانیا ٹرمپ کی سابق سینئر مشیر اسٹیفنی ووک آف نے دعویٰ کیا ہے کہ میلانیا اپنے شوہر ٹرمپ سے طلاق لے لیں گی، وہ طلاق کے بعد اپنے بیٹے کو بھی جائیداد میں برابر حصہ دلوانے کے معاملے پر مشاورت کر رہی ہیں۔

    دوسری جانب ٹرمپ حکومت کی سابق عہدیدار اومروسا مینیگولٹ نیومین نے بھی دعویٰ کیا کہ ڈونلڈ اور میلانیا ٹرمپ کی 15 سالہ شادی "ختم” ہوچکی ہے اور وہ صدر سے علیحدگی کے لئے دن گن رہی ہیں۔

    اس سے قبل میلانیا ٹرمپ نے انہیں طلاق کیوں نہیں دی؟ اس کا جواب دیتے ہوئے سابق معاون نے کہا کہ اگر وہ عہدے پر ہی رہتے تو وہ ڈونلڈ ٹرمپ کو "سزا” دینے کا راستہ ڈھونڈ لیتی۔

    ایک اور سابقہ ​​معاون نے بتایا کہ 2016 میں جب ڈونلڈ ٹرمپ نے صدارتی انتخابات میں کامیابی حاصل کی تھی تو میلانیا ٹرمپ پھوٹ پھوٹ کر روئی تھیں، کیونکہ انہیں کبھی بھی ٹرمپ کی جیت کی امید نہیں تھی”۔ تاہم میلانیا نیویارک سے وائٹ ہائوس منتقل ہونے کیلئے پانچ ماہ انتظار کیا۔

    خیال رہے کہ امریکا کے صدارتی انتخاب میں ڈیموکریٹک امیدوار جو بائیڈن نے ڈونلڈ ٹرمپ کو ناقابل دے کر امریکا کے 46 ویں صدر منتخب ہوگئے۔

  • ’سنہ 2020 ٹرمپ کے لیے بہت برا ثابت ہوا‘

    ’سنہ 2020 ٹرمپ کے لیے بہت برا ثابت ہوا‘

    امریکا میں 3 دن بعد صدارتی انتخابات کا حتمی نتیجہ آنے کے بعد سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ پھر سے سوشل میڈیا صارفین کے طنز کی زد میں آگئے، سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر بائے بائے ٹرمپ کا ہیش ٹیگ ٹرینڈ کرنے لگا۔

    امریکا میں صدارتی انتخاب کے 3 دن بعد حتمی نتائج جاری کردیے گئے، ڈیموکریٹس کے امیدوار جو بائیڈن کو امریکی عوام نے اپنا نیا صدر چن لیا جبکہ نائب صدارتی امیدوار کمالہ ہیرس بھی پہلی خاتون نائب صدر بننے جارہی ہیں۔

    اس دوران دنیا بھر کے لوگ بے یقینی کی کیفیت میں رہے اور سوشل میڈیا پر بھی مختلف ٹرینڈز چلتے رہے، تاہم جو بائیڈن کی فتح کا اعلان ہوتے ہی ٹویٹر پر الوداع ٹرمپ (بائے بائے ٹرمپ) کا ٹرینڈ چلنے لگا۔

    لوگوں نے میمز کے ذریعے اپنی خوشی کا اظہار کیا کہ انہیں جو بائیڈن کی فتح سے زیادہ ٹرمپ کی شکست کی خوشی ہے۔

    ایک صارف کا کہنا تھا کہ سنہ 2020 صدر ٹرمپ کے لیے کچھ زیادہ ہی برا ثابت ہوا۔ انہیں کوویڈ 19 ہوا، اس کے بعد ان کی ملازمت (صدارت) چلی گئی اور اب انہیں بے دخل بھی ہونا پڑے گا۔

    جو بائیڈن کو ایک معتدل شخصیت کے طور پر جانا جاتا ہے یہی وجہ ہے کہ ان کی فتح کو دنیا بھر میں خوش آئند قرار دیا جارہا ہے۔ دنیا بھر سے لوگ جو بائیڈن کے امریکا کے نئے صدر چنے جانے پر خوشی کا اظہار کر رہے ہیں۔

  • امریکا میں الیکشن: ہنگامہ آرائی کا خطرہ، کاروبار بند

    امریکا میں الیکشن: ہنگامہ آرائی کا خطرہ، کاروبار بند

    واشنگٹن: امریکا میں 59 ویں صدارتی انتخابات کے لئے ووٹنگ کا سلسلہ جاری ہے، کسی بھی ناخوشگوار صورت حال سے بچنے کے لیے نیویارک کے معروف کاروباری مراکز ففتھ ایونیو کی دکانوں اور ریسٹورنٹس کو لکڑی کے تختوں سے ڈھانپ دیا گیا ہے۔

    بین الاقوامی میڈیا رپورٹ کے مطابق حالیہ امریکی الیکشن نے ملک میں تناؤ کی صورت حال پیدا کردی ہے، امریکا کے معروف کاروباری مراکز ففتھ ایونیو کے تاجر بھی اس صورت سے کافی پریشان ہیں اور انہوں نے کسی بھی ناخوشگوار واقعے سے بچنے کے لئے اپنی دوکانوں اور ریسٹورنٹس کو لکڑی کے تختوں سے ڈھانپ دیا ہے۔

    اس موقع پر ایک دوکاندار کا کہنا تھا کہ لوگ بتا رہے ہیں کہ اگر ڈونلڈ ٹرمپ ہار گئے تو کچھ برا ہو سکتا ہے، تو یہ بورڈنگ اس لیے لگا رہے ہیں کہ کوئی توڑ پھوڑ نہ کر سکے، خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ اگر صدارتی انتخاب میں
    صدر ڈونلڈ ٹرمپ ہار گئے تو شہر میں توڑ پھوڑ ہو سکتی ہے۔

    دوسری جانب امریکی صدر کا کہنا ہے کہ پولنگ ختم ہونےکے فوری بعد وہ انتخابی نتائج چیلنج کردیں گے، ڈونلڈ ٹرمپ نے الیکشن کےبعد ووٹوں کی گنتی کو خوفناک چیز قرار دیتے ہوئے کہا کہ الیکشن کے بعد نتائج کیلئے طویل مناسب نہیں ہے۔

    یہ بھی پڑھیں:  امریکہ میں صدارتی انتخابات : ووٹنگ کا عمل جاری

    امریکہ میں 59 ویں صدارتی انتخابات کا عمل جاری ہے اس حوالے سے عوام میں جوش و خروش پایا جا رہا ہے، کورونا وبا کے باعث الیکشن سے قبل ڈاک اور ارلی ووٹنگ کا آپشن بڑے پیمانے پر استعمال کیا جارہا ہے۔

    صدارت کیلئے ٹرمپ اور جوبائیڈن مد مقابل ہیں، جن کے درمیان سخت مقابلہ ہے۔ ریپبلکن امیدوار ٹرمپ دوسری بار صدارت کیلئے میدان میں آنے والے ڈیموکریٹ امیدوار جوبائیڈن 8 سال امریکی نائب صدر رہے۔امریکی میڈیا کے مطابق ٹرمپ پہلے ہی فلوریڈا میں ووٹ کاسٹ کرچکے ہیں، جوبائیڈن نے ڈیلاوئیر میں ووٹ ڈالا تھا، اس کے علاوہ نائب صدارت کیلئے مائیک پینس اور کاملا ہیرس مد مقابل ہیں، ڈیموکریٹ پارٹی کا انتخابی نشان گدھا ہے جبکہ ری پبلکن پارٹی کا انتخابی نشان ہاتھی ہے۔

     

    امریکا کا صدارتی الیکشن قدرے پیچیدہ مرحلہ ہے، ہار جیت کا دارو مدار عام شہریوں کے ووٹوں سے زیادہ ہر ریاست سے منتخب ہونے والے “الیکٹرز” پر ہوتا ہے، جو بعد میں صدر کا انتخاب کرتے ہیں، ہر ریاست سے ان “الیکٹرز” کی تعداد وہاں سے منتخب ہونے والے اراکین کانگریس کے برابر ہوتی ہے۔

    538ارکان پر مشتمل اس گروپ کو “الیکٹرل کالج” کہا جاتا ہے، اس گروپ کی اکثریت یعنی 280 ممبر جس امیدوار کی حمایت کرتے ہیں وہ ملک کا صدر قرار پاتا ہے۔