Tag: ٹرمپ

  • ’سب اچھا ہے‘ صدر ٹرمپ کا ایرانی حملوں کے بعد عجیب بیان

    ’سب اچھا ہے‘ صدر ٹرمپ کا ایرانی حملوں کے بعد عجیب بیان

    واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایرانی حملوں کے بعد سب اچھا قرار دے دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق عراق کے شہر بغداد میں دو امریکی فوجی اڈوں پر ایرانی میزائلوں کے حملوں کے بعد امریکی صدر نے ردِ عمل ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ اب تک سب ٹھیک ہے۔

    ٹرمپ نے ٹویٹ کرتے ہوئے لکھا کہ ایران سے عراق میں موجود 2 فوجی اڈوں پر میزائل داغے گئے ہیں، حملوں کے نتیجے میں ہونے والے جانی اور انفرااسٹرکچر نقصانات کا تخمینہ لگایا جا رہا ہے، فی الحال سب اچھا ہے۔

    تازہ ترین:  ایران نے امریکا پر جوابی وار کر دیا، فوجی اڈوں پر دو بڑے حملے، پینٹاگون کی تصدیق

    امریکی صدر ٹرمپ نے ایرانی میزائل حملوں پر کل بیان دینے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے پاس دنیا کی سب سے زیادہ طاقت ور اور جدید فوج ہے۔

    خیال رہے کہ جنرل سلیمانی کے قتل پر ایران نے امریکا پر جوابی وار کر دیا ہے، گزشتہ رات عراق میں موجود دو فوجی اڈوں پر بیلسٹک میزائلوں سے دو بڑے حملے کیے گئے ہیں، ایرانی پاسداران انقلاب نے جاری بیان میں کہا کہ انھوں نے درجنوں میزائلوں سے امریکی اڈے کو نشانہ بنایا، اڈوں پر زمین سے زمین پر مار کرنے والے میزائل داغے گئے، امریکا کے خلاف انتقامی کارروائیوں کا آغاز ہو چکا۔

    غیر ملکی خبر ایجنسی کا کہنا ہے کہ مغربی عراق میں عین الاسد میں واقع فوجی اڈے پر 9 راکٹ گرے، پینٹاگون نے تصدیق کی ہے کہ عراق میں 2 فوجی اڈے ایرانی حملوں کا نشانہ بنے، امریکی، اتحادی افواج پر درجن سے زائد بیلسٹک میزائل فائر کیے گئے، ایرانی میزائلوں کا ہدف الاسد اور اربیل میں واقع فوجی اڈے تھے، حملوں میں نقصانات کا ابتدائی تخمینہ لگا رہے ہیں، امریکیوں اور اتحادیوں کے تحفظ کے لیے تمام ضروری اقدامات اٹھائیں گے۔

    ایرانی ٹی وی نے خبر دی ہے کہ ایران نے عراق میں امریکی اہداف پر ایک کے بعد دوسرا حملہ کیا، بغداد کے شمال میں واقع التاجی امریکی فوجی اڈے پر 5 راکٹ گرے۔ خیال رہے کہ عین الاسد ایئر بیس عراق میں امریکا کا سب سے بڑا فوجی اڈا ہے۔

    پاسداران انقلاب نے بیان میں تنبیہہ کی ہے کہ امریکا خطے سے اپنی افواج نکالے، ورنہ اسرائیل اور امریکی اتحادیوں کو بھی نشانہ بنائیں گے، امریکی اتحادی ممالک سے حملہ ہوا تو بھرپور جواب دیں گے، آیندہ کسی امریکی حملے کی صورت میں مزید سخت جواب دیں گے۔

  • تباہی کی جنگ سے قبل امریکا اور ایران میں ہندسوں کی جنگ چھڑ گئی

    تباہی کی جنگ سے قبل امریکا اور ایران میں ہندسوں کی جنگ چھڑ گئی

    تہران: ایران اور امریکا کے درمیان جاری سخت ترین کشیدگی کے دوران ہندسے غیر معمولی حیثیت اختیار کر گئے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق تباہی کی جنگ سے قبل امریکا اور ایران میں ہندسوں کی جنگ چھڑ گئی ہے، اس جنگ کا آغاز امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے یہ کہہ کر کیا ہے کہ ایران کے 52 اہم مقامات امریکی نشانے پر ہیں۔

    ٹرمپ کی جانب سے باون کے عدد کا حوالہ بلاوجہ نہیں تھا بلکہ اس کا ایک پس منظر ہے، ایران میں 1979 میں آنے والے انقلاب کے بعد امریکی سفارت خانے میں ایرانیوں نے گھس کر 52 امریکیوں کو یرغمال بنا لیا تھا۔ ٹرمپ نے اسی جانب اشارہ کر کے کہا کہ ایران کے باون مقامات امریکی میزائلوں کے نشانے پر ہیں۔

    ایرانی ثقافتی مقامات کو نشانہ بنانے کے بیان پر ایمنسٹی انٹرنیشنل کی ٹرمپ پر تنقید

    امریکی صدر کے جواب میں ایرانی صدر حسن روحانی نے بھی ایک اہم ہندسہ پیش کر دیا ہے، ٹرمپ کے ایرانی ہم منصب نے کہا کہ امریکی صدر ہمیں نہ دھمکائے بلکہ 290 کا عدد یاد کرے۔ ٹرمپ کے ٹویٹ کا جواب دیتے ہوئے حسن روحانی نے کہا کہ باون نمبر کا حوالہ دینے والوں کو دو سو نوّے کا عدد نہیں بھولنا چاہیے۔

    ایرانی صدر کا اشارہ 1988 کے حادثے کی طرف تھا، امریکا نے ایک ایرانی مسافر بردار ہوائی جہاز کو مار گرایا تھا جس میں 290 لوگ سوار تھے، جو امریکی حملے سے جاں بحق ہو گئے تھے۔ اس کے رد عمل میں ایران نے عراق کے ساتھ 8 سالہ جنگ روک دی تھی۔

    خیال رہے کہ آج انسانی حقوق کی عالمی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل نے ایرانی ثقافتی مقامات کو نشانہ بنانے کے بیان پر امریکی صدر ٹرمپ پر تنقید کی ہے۔

  • امریکا نے عراق کو بھی دھمکی دے ڈالی

    امریکا نے عراق کو بھی دھمکی دے ڈالی

    واشنگٹن: ایرانی جنرل قاسم سلیمانی کو ڈرون حملے میں قتل کرانے کے بعد امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے دھمکیوں کا سلسلہ ختم ہونے میں نہیں آ رہا۔

    تفصیلات کے مطابق ایران کو مسلسل دھمکیاں دینے کے بعد امریکی صدر نے عراق کو بھی دھمکی دے دی ہے، ٹرمپ نے کہا کہ اگر عراق نے امریکی فوجیوں کو بے دخل کیا تو اس پر سخت پابندیاں عائد کر دیں گے۔

    ٹرمپ کا کہنا تھا کہ عراق پر ایسی پابندیاں لگائیں گے جو پہلے کبھی نہیں عائد کی گئیں، ہم چاہتے ہیں کہ امریکا نے عراق کے لیے جو کچھ کیا وہ امریکا کو واپس کرے۔

    تازہ ترین:  ڈونلڈ ٹرمپ کے سر کی قیمت 80 ملین ڈالر مقرر کر دی گئی

    اپنے ایک اور تازہ بیان میں ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ ایران نے امریکی فوجیوں یا مفادات پر حملہ کیا تو فوری ایکشن لیں گے، میرے ٹویٹس کانگریس کو ایران کے خلاف جنگی کارروائی سے متعلق نوٹیفائی کریں گے۔ خیال رہے کہ ٹرمپ کئی دن سے ایران کو دھمکی آمیز ٹویٹس کیے جا رہے ہیں۔

    تازہ ترین:  جوہری معاہدہ منسوخ، ایران نے بڑا اعلان کر دیا

    ادھر امریکا ایران کشیدگی پر اسپیکر ایوان نمائندگان نینسی پلوسی نے بھی بیان دیا ہے، انھوں نے کہا کہ ایران کے خلاف فوجی کارروائی محدود کرنے کی قرارداد پیش کی جائے گی، امریکی ایوان نمایندگان میں اس قرارداد پر ووٹنگ رواں ہفتے ہوگی، قرارداد میں ٹرمپ کے ایران کے خلاف طاقت کے استعمال کو محدود کیا جائے گا۔

    ٹرمپ کے ایران کے خلاف کارروائی کے بیان پر کانگریس نے بھی سخت رد عمل دکھایا ہے، ہاؤس آف فارن افیئرز کمیٹی نے ڈونلڈ ٹرمپ کو تنبیہ کی ہے کہ آپ ڈکٹیٹر نہیں ہیں، امریکی آئین کے مطابق جنگ کا اختیار کانگریس کے پاس ہے، ٹرمپ آپ کو وار پاورز ایکٹ پڑھنا چاہیے۔

  • ’ہم سب سے بڑے ہیں‘ ٹرمپ کی نئی بھڑک کا جواب ایرانی ہیکرز نے دے دیا

    ’ہم سب سے بڑے ہیں‘ ٹرمپ کی نئی بھڑک کا جواب ایرانی ہیکرز نے دے دیا

    واشنگٹن: ’ہم سب سے بڑے ہیں‘ ٹرمپ کی نئی بھڑک کا جواب ایرانی ہیکرز نے دے دیا، امریکی سرکاری ویب سائٹ ہیک کر لی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ گزشتہ کئی گھنٹوں سے ایران کے ساتھ کشیدگی سے متعلق متواتر ٹویٹ کیے جا رہے ہیں، انھوں نے تازہ ترین ٹویٹ میں کہا ہے ہم سب سے بڑے اور دنیا میں سب سے بہترین ہیں۔

    اپنے ٹویٹ میں ٹرمپ نے دھمکی آمیز طور پر باور کرانے کی کوشش کی کہ ایران نے امریکی بیس یا کسی امریکی پر حملہ کیا تو بلا جھجھک نیا خوب صورت ہتھیار بھیجیں گے، امریکا نے فوجی ساز و سامان پر 2 کھرب ڈالر خرچ کیے ہیں۔

    ایران میں 52 مقامات نشانے پر ہیں، امریکی صدر کی ایران کو بڑی دھمکی

    ادھر ایرانی ہیکرز نے امریکی حکومتی ایجنسی کی ویب سائٹ ہیک کر لی ہے، ہیکرز نے امریکا کو جواب دیتے ہوئے فیڈرل ڈیپوزیٹری لائبریری پروگرام کی ویب سائٹ ہیک کی، ہیکرز نے آیت اللہ خامنہ ای کی تصویر اور ایرانی پرچم ویب سائٹ پر لگایا۔

    ایرانی ہیکرز نے امریکا مخالف گرافکس بھی ویب سائٹ پر پوسٹ کیں، اور پیغام دیا کہ جنرل قاسم سلیمانی کو نا قابل تسخیر کاوشوں کے بدلے شہادت ملی ہے، سلیمانی اور دیگر شہیدوں کے خون کا بدلہ لیا جائے گا، ایران کی سائبر طاقت کا یہ صرف چھوٹا سا مظاہرہ ہے۔

  • ایران میں 52 مقامات نشانے پر ہیں، امریکی صدر کی ایران کو بڑی دھمکی

    ایران میں 52 مقامات نشانے پر ہیں، امریکی صدر کی ایران کو بڑی دھمکی

    واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران پر بڑے حملے کی دھمکی دے دی ہے، ٹرمپ نے کہا ہے کہ ایران میں 52 مقامات امریکی میزائلوں کے نشانے پر ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی صدر ٹرمپ نے ٹویٹر اکاؤنٹ کے ذریعے دیے جانے والے پیغام میں ایران کو بڑی دھمکی دیتے ہوئے کہا ہے کہ ان کے باون اہم مقامات امریکی نشانے پر ہیں، اگر ایران نے امریکی تنصیبات پر حملہ کیا تو اس کا جواب دیں گے، امریکی حملہ تیز ہوگا اور انتہائی شدت سے کیا جائے گا۔

    ٹرمپ نے لکھا کہ ایران امریکی تنصیبات پر حملے کی دھمکیاں دے رہا ہے، ایران نے حملہ کیا تو اس کی تنصیبات پر حملہ کر دیں گے، ان جگہوں میں کچھ ایران اور ایرانی ثقافت کے لیے بہت اہم ہیں، امریکا مزید دھمکیاں سننا نہیں چاہتا۔

    واضح رہے کہ امریکی حملوں کے بعد شمالی بغداد میں امریکی فوجی اڈے پر دو راکٹ حملے ہوئے ہیں، جس میں پانچ افراد زخمی ہوئے، امریکی میڈیا کے مطابق راکٹ حملے امریکی فوجیوں پر کیے گئے، جس کے بعد علاقے میں امریکی ہیلی کاپٹروں کی پروازیں شروع ہو گئیں، امریکی سفارت خانے کے داخلی راستے بھی بند کر دیے گئے۔

    دوسری طرف قاسم سلیمانی سے متعلق امریکی محکمہ خارجہ کا کہنا تھا کہ وہ عراق میں 603 امریکیوں کے قتل میں ملوث تھا، ہزاروں امریکی سلیمانی کی وجہ سے زخمی ہوئے، 2003 سے 2011 تک 17 فی صد امریکیوں کی موت کی وجہ ایرانی جنرل سلیمانی اور پاسداران انقلاب ہے۔

    ادھر پاسداران انقلاب کا کہنا ہے کہ امریکی خوشی کو جلد سوگ میں بدل دیں گے۔ بغداد میں جنرل قاسم سلیمانی کی نماز جنازہ بھی ادا کر دی گئی ہے جس میں عراقی وزیر اعظم سمیت ہزاروں افراد نے شرکت کی۔ عراقی ٹی وی نے حملے کی وڈیو بھی جاری کر دی ہے، امریکی گائیڈڈ میزائل گاڑیوں پر گرنے سے ہر طرف شعلے بھڑک اٹھے، عراق میں گزشتہ روز بھی میزائل حملہ کیا گیا تھا جس میں ایران نواز ملیشیا کے 6 ارکان جان سے گئے تھے۔

    خیال رہے کہ امریکی حملے میں جنرل سلیمانی کی موت پر ایران نے شدید رد عمل ظاہر کیا ہے، ایرانی وزیر خارجہ نے کہا تھا کہ امریکا نے حملہ کر کے بڑی غلطیاں کیں، جنرل سلیمانی کی موت کا جواب کسی بھی وقت کسی بھی شکل میں دیا جائے گا، امریکا نےعراق کی خود مختاری اور عالمی قوانین کی خلاف ورزی کی ہے، امریکا کے خلاف قانونی اقدامات بھی کریں گے۔

    ادھر جنرل سلیمانی کی ہلاکت پر ایران میں مظاہرے جاری ہیں، قطر کے وزیرِ خارجہ محمد بن جاسم الثانی نے تہران کا دورہ کیا ہے، انھوں نے اس نازک وقت میں ایرانی صدر سے ملاقات کی اور خطے کی صورت حال پر گفتگو کی۔ جنرل سلیمانی کے قتل کے بعد نیٹو نے بھی عراق میں تربیتی مشن معطل کر دیا ہے، نیٹو اہل کار داعش کے خلاف عراقی اہل کاروں کو تربیت دے رہے تھے۔

  • ایرانی جنرل قاسم سلیمانی کو کیوں مارا؟ ٹرمپ نے وجہ بتادی

    ایرانی جنرل قاسم سلیمانی کو کیوں مارا؟ ٹرمپ نے وجہ بتادی

    واشنگٹن : امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ ایرانی کمانڈر قاسم سلیمانی کو جنگ ختم کرنے کیلئے ماراشروع کرنے کیلئے نہیں، قاسم سلیمانی امریکی سفارتکاروں اورتنصیبات کو نشانہ بنانےکی منصوبہ بندی کررہا تھا۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ ایرانی کمانڈر قاسم سلیمانی کوجنگ شروع کرنےکیلئےنہیں بلکہ جنگ ختم کرنے کیلئے مارا، جنرل سلیمانی کیخلاف بہت پہلے یہ کارروائی ہوناچاہئیے تھی، جنرل سلیمانی امریکی سفارتکاروں، فوجیوں پرحملےمیں ملوث تھا۔

    امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ قاسم سلیمانی امریکی سفارتکاروں اورتنصیبات کو نشانہ بنانے کی منصوبہ بندی کررہا تھا، انہیں دہشت گردی کی منصوبہ بندی کے دوران آپریشن کرکے ختم کیا گیا۔

    ڈونلڈٹرمپ نے کہا کہ جنرل قاسم سلیمانی نے ہزاروں امریکیوں کوہلاک وزخمی کیا اور بہت سےلوگوں کوہلاک کرنےکی سازشیں کررہاتھا، سلیمانی لاکھوں لوگوں کی موت کابراہ راست،بالواسطہ ذمہ دارتھا، ایران میں ہی ہلاک ہونے والے احتجاجیوں کی بڑی تعدادبھی شامل ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ ایران کبھی بھی اس کا صحیح طور پر اعتراف نہیں کرے گا، جنرل قاسم سلیمانی کو ملک کے اندر ہی نفرت اور خوف تھا، ایرانی اتنے غمگین نہیں جتنا قائدین دنیا کو یقین دلائیں گے، جنرل قاسم سلیمانی سے کئی عرصے پہلے ہی جان چھڑا لینی چاہئے تھی۔

    امریکی صدر نے مزید کہا عراق کوسالوں سےاربوں ڈالرزدیتےآئےہیں، مالی امداد ان سب سےکےعلاوہ ہےجوعراق کیلئےہم نےکیا، عراقی ایران کے زیر تسلط اور زیر اثر زندگی گزارانا نہیں چاہتے، گزشتہ15سالوں میں ایران کاعراق پرتسلط بہت بڑھ گیاہے، ایران کےبڑھتےہوئےتسلط پرعراقی عوام خوش نہیں جس کا انجام اچھانہیں ہوگا۔

    خیال رہے بغداد میں امریکی راکٹ حملے میں ایرانی جنرل قاسم سلیمانی کی ہلاکت نے دنیا بھر کو ہلا کر رکھ دیا ہے ، بغداد میں امریکی فضائی حملے میں ایرانی جنرل قاسم سلیمانی سمیت نو افرادجاں بحق ہوگئے تھے ، ان کے قافلے کومیزائل سےنشانہ بنایا، پینٹاگون کا کہنا تھا کارروائی صدرٹرمپ کے حکم پرکی گئی۔

    واضح رہے جنرل قاسم سلیمانی قدس فورس کےسربراہ تھےجوصرف رہبرِ اعلی آیت اللہ خامنہ ای کوجوابدہ ہے، قدس فورس کاکام بیرون ملک خفیہ آپریشن انجام دینا ہے اور اس کے سربراہ جنرل قاسم سلیمانی کو ایران میں ہیرو تصور کیا جاتا تھا۔

  • نئے سال کا آغاز، ٹرمپ نے مبارکباد کے بجائے دھمکی دے ڈالی

    نئے سال کا آغاز، ٹرمپ نے مبارکباد کے بجائے دھمکی دے ڈالی

    واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے نئے سال کے آغاز پر ایران کو سنگین نتائج کی دھمکی دے ڈالی، یہ دھمکی عراق میں امریکی سفارت خانے پر حملے کے تناظر میں سامنے آئی۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی صدر نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر ٹوئٹ کیا اور عراق میں امریکی سفارت خانے پر حملے کی شدید الفاظ میں مذمت کی، ٹرمپ نے الزام عائد کیا کہ ان حملوں میں ایران ملوث ہے۔

    امریکی صدر کا کہنا تھا کہ امریکی تنصیبات پر انسانی جانوں کے ضیاع اور نقصان کا ذمہ دار ایران ہوگا، ایسی صورت میں ایران بہت بڑی قیمت چکائے گا، یہ کوئی انتباہ نہیں بلکہ دھمکی ہے، نیا سال مبارک ہو۔

    امریکی صدر نے ٹوئٹ میں کہا کہ عراق میں امریکی سفارت خانہ محفوظ ہے اور گھنٹوں رہا ہے، حملے کے فوری بعد مہلک ترین جدید ہتھیاروں سے لیس ہمارے جنگجو فوری موقع پر پہنچے، ہماری درخواست پر فوری ردعمل دینے پر عراقی صد اور وزیراعظم کا شکریہ بھی ادا کرتے ہیں۔

    خیال رہے کہ گزشتہ روز عراق کے دارالحکومت بغداد میں مظاہرین نے امریکی سفارت خانے پر دھاوا بول دیا تھا، مظاہرین کے حملے پر اسٹاف نے سفارت خانہ خالی کردیا تھا، تاہم جانی نقصان تو نہیں ہوا البتہ مالی نقصان اٹھانا پڑا۔

    سفارت خانے کے باہر مظاہرین نے امریکا مخالف نعرے بازی کی، سفارت خانے میں نصب سیکیورٹی کیمرے بھی اتار لیے۔

    یاد رہے کہ حال ہی میں امریکی فضائی حملے میں 25 ایران نواز جنگجو ہلاک اور کئی زخمی ہو گئے تھے۔ امریکا نے الزام عائد کیا ہے کہ ان حملوں کے ردعمل میں ایران امریکی اہلکاروں کو نشانہ بنانے کو کوشش کررہا ہے۔

  • ایوان نمائندگان میں ٹرمپ کے مواخذے کیلئے ووٹنگ آج ہوگی

    ایوان نمائندگان میں ٹرمپ کے مواخذے کیلئے ووٹنگ آج ہوگی

    واشنگٹن: ایوان نمائندگان میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مواخذے کے لیے ووٹنگ آج متوقع ہے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی صدر ٹرمپ کو اختیارات کے غلط استعمال کے الزام کا سامنا ہے، امریکی ایوان نمائندگان میں ٹرمپ کے مواخذے کے لیے ووٹنگ آج ہوگی۔

    غیر ملکی خبررساں ادارے کے مطابق ٹرمپ کو کانگریس کی راہ میں رکاوٹ ڈالنے کے الزام کا بھی سامنا ہے، جوڈیشری کمیٹی دونوں الزامات پر مواخذے کی منظوری دے چکی ہے۔ جبکہ امریکی صدر نے اسپیکرنینسی پلوسی کو خط لکھا جس میں مواخذے کی کارروائی پر خدشات کا اظہار کیا گیا ہے۔

    ٹرمپ کا کہنا ہے کہ مواخذے کی کارروائی جمہوریت کے خلاف جنگ ہے، جوبائیڈن کے خلاف یوکرین کی تحقیقات کی کوششیں درست ہیں، ڈیموکریٹس اب تک 2016 کی شکست سے باہر نہیں آسکے۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ سیاسی مقاصد کے لیے اپنے ملک کیلئے مشکلات پیدا کی جارہی ہیں۔

    حال ہی میں ایوان نمائندگان کی عدلیہ کمیٹی نے مواخذے کی کارروائی کے سلسلے میں امریکی صدر ٹرمپ پر عائد الزامات کی فہرست جاری کی تھی، صدرٹرمپ پر اختیارات کے ناجائز استعمال اور کانگریس کی کارروائی میں رکاوٹیں ڈالنے کے الزامات عائد ہیں۔

  • ٹرمپ افغانستان سے امریکی فوجیوں کی تعداد کم کرنے کیلئے تیار

    ٹرمپ افغانستان سے امریکی فوجیوں کی تعداد کم کرنے کیلئے تیار

    واشنگٹن: امریکی سینیٹر لنزے گراہم کا کہنا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ افغانستان سے امریکی فوجیوں کی تعداد کم کرسکتے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق امریکا اور طالبان کے درمیان دوبارہ مذاکرات کی فضا بحال کرنے کے لیے کوششیں کی جارہی ہیں اور یہ امکان ظاہر کیا گیا ہے کہ ٹرمپ افغانستان سے امریکی فوجیوں کی تعداد کم کردیں گے۔

    غیر ملکی خبررساں ادارے کے مطابق سینیٹر لنزے گراہم کا کہنا تھا کہ ٹرمپ افغانستان میں امریکی فوجیوں کی تعداد کم کرکے 8600 تک کرسکتے ہیں، اس وقت افغانستان میں 12000 امریکی فوجی موجود ہیں، القاعدہ اور داعش کے خاتمے کے لیے طالبان پر بھروسہ نہیں کیا جاسکتا۔

    ٹرمپ انتظامیہ طالبان کو دوبارہ مذاکرات کی میز پر لانے کے لیے ملاقاتیں کررہی ہے۔

    کابل : افغان طالبان کا حملہ : سیکیورٹی فورسز کے 23 اہلکار ہلاک ہوگئے

    حال ہی میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اچانک خفیہ طور پر افغانستان کا دورہ کیا تھا، جہاں انہوں نے امریکی فوجیوں سے ملاقاتیں کیں اور افغان صدر اشرف غنی سے بھی ملے، اس دوران بھی طالبان سے دوبارہ بات چیت شروع کرنے پر زور دیا گیا۔

    جبکہ ٹرمپ نے طالبان سے مذاکرات کے لیے رضا مندی ظاہر کردی ہے۔

    ادھر افغان طالبان کی جانب سے سیکیورٹی فورسز پر حملوں کا سلسلہ بھی جاری ہے، دو روز قبل افغانستان کے وسطی صوبے غزنی میں افغان طالبان کے حملے میں افغان نیشنل آرمی کے 23اہلکار ہلاک ہوئے تھے تاہم افغان وزارت دفاع نے 23 کے بجائے 9 اہلکار کی ہلاکتوں کی تصدیق کی تھی۔

  • امریکی صدر ٹرمپ کے خلاف ایک دن میں دو اہم فیصلے

    امریکی صدر ٹرمپ کے خلاف ایک دن میں دو اہم فیصلے

    واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف ایک ہی دن میں دو اہم فیصلے کیے گئے ہیں، جس کے بعد ان کی دوسری مدت کے لیے صدارتی انتخابی مہم کے لیے خدشات پیدا ہو گئے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ نے ڈونلڈ ٹرمپ کے مالیاتی ریکارڈ سے متعلق مقدمے کی سماعت کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے، صدر ٹرمپ کے خلاف ماتحت عدالت مالیاتی ریکارڈ فراہم کرنے کی رولنگ دے چکی ہے۔

    عدالتی فیصلے کے خلاف امریکی صدر نے سپریم کورٹ میں اپیل دائر کی تھی، اپیل میں امریکی صدر نے مالیاتی ریکارڈ تک رسائی روکنے کی استدعا کی ہے۔ دوسری طرف یہ فیصلہ ہوا ہے کہ سپریم کورٹ اس مقدمے میں اپنی رولنگ 30 جون تک جاری کرے گی، مقدمے کا فیصلہ ڈونلڈ ٹرمپ کی دوسری مدت کے لیے صدارتی انتخابی مہم کے دوران سامنے آئے گا۔

    یہ بھی پڑھیں:  ٹرمپ کے مستقبل کا فیصلہ آئندہ ہفتے متوقع، دو نکات کی منظوری

    ادھر امریکی ہاؤس پینل میں ٹرمپ کے خلاف مواخذے کے 2 آرٹیکل منظور کر لیے گئے ہیں، جن کے تحت صدر ٹرمپ کا اختیارات کا ناجائز استعمال، مداخلتِ بے جا پر مواخذہ کیا جائے گا، اس مواخذے پر آیندہ ہفتے فل ہاؤس ووٹنگ متوقع ہے، امریکی میڈیا کا کہنا ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ مواخذے کا سامنا کرنے والے تیسرے امریکی صدر ہوں گے۔

    خیال رہے کہ کمیٹی نے ٹرمپ پر دو الزامات عائد کیے ہیں، جن میں سے پہلا ملک سے دھوکا دہی کا الزام ہے، دوسرا الزام اسکینڈل کے حوالے سے ہونے والی کانگریس کی تفتیش میں رکاوٹیں کھڑی کرنے سے متعلق ہے۔