Tag: ٹرمپ

  • امریکی صدر نے چین سے جاری تجارتی جنگ روکنے کی ڈیل پر دستخط کر دیے

    امریکی صدر نے چین سے جاری تجارتی جنگ روکنے کی ڈیل پر دستخط کر دیے

    واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے چین سے جاری تجارتی جنگ روکنے کے لیے ہونے والی ڈیل پر دستخط کر دیے۔

    تفصیلات کے مطابق خبر ایجنسی کا کہنا ہے کہ امریکا چینی مصنوعات پر عائد اضافی ٹیکسز میں کمی کرنے پر رضا مند ہو گیا ہے، ٹرمپ نے اس سلسلے میں ڈیل پر دستخط کر دیے، ٹیکسوں میں کمی کا اطلاق اتوار سے ہوگا۔

    برطانوی خبر رساں ایجنسی کا کہنا ہے کہ چین نے امریکا سے درآمدات بڑھانے کا عندیہ بھی دے دیا ہے، ڈیل کے خبر پر ایشیائی حصص بازاروں میں نمایاں تیزی دیکھی گئی ہے، جاپانی اسٹاک مارکیٹ میں 2 اعشاریہ 3 فی صد کا اضافہ نوٹ کیا گیا، ہانگ کانگ میں 2 فی صد جب کہ شنگھائی اسٹاک مارکیٹ میں 1.2 فی صد کا اضافہ ہوا، گزشتہ روز امریکی اسٹاک مارکیٹس کا اختتام بھی مثبت ہوا تھا۔

    یہ بھی پڑھیں:  تجارتی جنگ شدت اختیار کرگئی، امریکا نے 28 چینی کمپنیوں کو بلیک لسٹ کردیا

    یاد رہے کہ دو ماہ قبل امریکا نے 28 چینی کمپنیوں کو بلیک لسٹ کر دیا تھا، چینی کمپنیوں پر امریکی مصنوعات کی خریداری پر بھی پابندی عائد کی گئی تھی، اگست میں امریکی اقدامات کے جواب میں چین نے بھی بھاری ڈیوٹیز عائد کرنے کا اعلان کیا تھا۔

    اکتوبر کے مہینے کے آخر میں دونوں ممالک کے درمیان آخر کار فیصلہ ہوا کہ تجارتی جنگ کا خاتمہ کیا جائے گا، جس کے لیے تیزی سے تکنیکی مشاورت کا عمل مکمل کیا گیا، اور باہمی رضا مندی کے ساتھ ایک تجارتی معاہدہ کیا گیا جس کے تحت ایک دوسرے کی مصنوعات پر اضافی ٹیکس عائد نہیں کیا جائے گا۔

  • ٹرمپ کا افغانستان کا غیراعلانیہ دورہ، طالبان سے مذاکرات کی بحالی کا اعلان

    ٹرمپ کا افغانستان کا غیراعلانیہ دورہ، طالبان سے مذاکرات کی بحالی کا اعلان

    کابل: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے افغانستان کا غیراعلانیہ دورہ کیا، اس دوران انہوں نے افغان صدر اشرف غنی سے ملاقات کی اور خطے کی حالیہ صورت حال پر تبادلہ خیال کیا۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ’’تھینکس گیونگ‘‘ دن کے موقع پر افغانستان کا اچانک دورہ کیا اور وہاں موجود امریکی فوجیوں سے ملاقاتیں کیں اور تصویریں بھی بنوائیں،ٹرمپ نے امریکی فوجیوں کے ساتھ 2 گھنٹے سے زائد وقت گزارا۔

    غیر ملکی خبررساں ادارے کے مطابق ٹرمپ اور افغان صدر اشرف غنی کے درمیان ملاقات کے دوران افغان امن عمل پر تبادلہ خیال کیا گیا اور طالبان سے مذاکرات بھی زیرغور آئے، امریکی صدر نے خطے میں قیام امن پر زور دیا۔

    ٹرمپ نے دورے کے موقع پر اعلان کیا کہ طالبان کے ساتھ امن مذاکرات دوبارہ شروع کر رہے ہیں اور افغانستان میں موجود امریکی فوجیوں کی تعداد میں کمی بھی کی جائے گی، طالبان مذاکرات کی بحالی چاہتے ہیں، ان سے دوبارہ مذاکرات شروع کریں گے۔

    انہوں نے طالبان پر بھی دباؤ ڈالا کہ اس بار حقیقی ڈیل ہونی چاہیئے۔

    طالبان رہنما کی ایرانی وزیرخارجہ سے ملاقات، افغان امن عمل پر گفتگو

    دوسری جانب قطر میں طالبان کے سیاسی دفتر کے سربراہ عبدالغنی برادر نے اپنے وفد کے ہمراہ حال ہی میں ایران کا دورہ کیا، اور ملکی وزیرخارجہ جواد ظریف سے ملاقات کی اس دوران افغان امن عمل پر تبادلہ خیال کیا گیا تھا۔

    واضح رہے کہ افغانستان میں امن واستحکام کی خاطر امریکی صدر نے گذشتہ ہفتے طالبان سے ایک مرتبہ پھر مذاکرات کا عمل دوبارہ شروع کرنے کا عندیہ دیا تھا، جس پر اب عمل درآمد کیا جارہا ہے۔

  • اسرائیلیوں کے ہم درد ٹرمپ کا سیاسی انجام کیا ہو گا؟

    اسرائیلیوں کے ہم درد ٹرمپ کا سیاسی انجام کیا ہو گا؟

    امریکی کانگریس صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف مواخذے کی کارروائی کررہی ہے۔ اس سلسلے میں پہلی سماعت 4 دسمبر کو ہو گی۔

    ڈونلڈ ٹرمپ کا مواخذہ کس الزام کے تحت کیا جارہا ہے۔ مواخذے کی کارروائی کا طریقۂ کار اور ماضی میں کن امریکی صدور کو اس کا سامنا کرنا پڑا تھا، چند سطور میں جانیے۔

    امریکی صدر پر کیا الزام ہے؟
    ڈونلڈ ٹرمپ پر الزام ہے کہ انھوں نے یوکرین کے صدر کو سابق امریکی نائب صدر اور صدارتی امیدوار جو بائیڈن کے بیٹے کے خلاف مبینہ کرپشن کے الزامات کی تحقیقات شروع کروانے پر مجبور کرنے کے لیے یوکرین کی فوجی امداد روک لی تھی۔

    مواخذے کی کارروائی میں کون سا نکتہ اہمیت رکھتا ہے؟
    سماعت کے دوران یہ دیکھا جائے گا کہ کیا امریکی صدر نے مبینہ کرپشن کی تحقیقات شروع نہ کرنے پر یوکرین کو امداد روکنے کی دھمکی دی تھی یا نہیں۔

    مواخذہ کیا ہے؟
    اس کا سادہ سا مطلب صدر کے خلاف الزامات کو کانگریس کے سامنے لانا ہے جس کے بعد ہی صدر کے خلاف مقدمے کی کارروائی ممکن ہوتی ہے۔

    امریکی آئین کیا کہتا ہے؟
    امریکی آئین میں ملک کے صدر کو بغاوت، رشوت ستانی کے علاوہ کسی بڑے جرم یا ان کے کسی عمل کی سزا دینے لیے یہ راستہ اختیار کیا جاتا ہے۔ یہ کارروائی ایوانِ نمائندگان سے شروع ہوتی ہے جس کی منظوری سادہ اکثریت دیتی ہے۔ تاہم مقدمہ سینیٹ میں چلتا ہے۔ اس مرحلے پر صدر کی اس کے عہدے سے برطرفی کے لیے دو تہائی اکثریت درکار ہوتی ہے۔

    امریکی تاریخ میں کن صدور کو مواخذے کی کارروائی کا سامنا کرنا پڑا؟
    سیاسی داؤ پیچ اور اختلافات کی بنیاد پر مواخذے کی بات تو مختلف صدور کے حوالے سے کی جاتی رہی ہے مگر اب تک دو ہی امریکی صدور کا مواخذہ ہوا ہے۔

    بل کلنٹن امریکا کے 42 ویں صدر تھے جن پر الزامات میں انصاف کا راستے میں رکاوٹ بننا، مونیکا لیونسکی کے ساتھ اپنے تعلقات کی نوعیت کے بارے میں جھوٹ بولنا شامل تھا۔ یہ 1998 کی بات ہے جب صدر کے خلاف مواخذے کے لیے رائے شماری ہوئی۔ 1999 میں سماعت کے بعد یہ معاملہ سینیٹ میں گیا تھا۔

    دوسرے صدر اینڈریو جانسن تھے جو امریکا کے 17 ویں سربراہ تھے۔ 1868 میں انھیں اپنے خلاف مواخذے کی کارروائی کا سامنا کرنا پڑا۔ یہ کارروائی ان کی جانب سے اپنے ایک وزیر ایڈون سینٹن کو عہدے سے ہٹانے کے بعد عمل میں آئی۔

  • ٹرمپ کو مواخذے کی کارروائی میں شامل ہونے کی دعوت

    ٹرمپ کو مواخذے کی کارروائی میں شامل ہونے کی دعوت

    واشنگٹن: امریکی کانگریس نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو مواخذے کی کارروائی میں شامل ہونے کی دعوت دے دی۔

    تفصیلات کے مطابق ایوان نمائندگان کی جوڈیشری کمیٹی نے آئندہ ہفتے سماعت میں شرکت کے لیے ٹرمپ کو خط لکھ دیا، جس میں انہیں مواخذے کی کارروائی میں خصوصی طور پر شامل ہونے کی دعوت دی گئی ہے۔

    غیر ملکی خبررساں ادارے کے مطابق صدر ٹرمپ اور ان کے وکلا سماعت کے دوران گواہان سے سوالات کرسکیں گے۔ چیئرمین جوڈیشری کمیٹی جیرلڈنیڈلر کا کہنا ہے کہ ٹرمپ کو جاری انکوائری میں حصہ لینے کا پورا موقع دیا جارہا ہے، صدارتی مواخذے کی انکوائری کو مکمل اور منصفانہ رکھنے کے لیے پرعزم ہیں۔

    دوسری جانب صدرٹرمپ کو فلوریڈا کے شہر سن رائز میں جلسے کے دوران مواخذے کی کارروائی پر تنقید کا سامنا کرنا پڑ گیا، جبکہ ردعمل میں ٹرمپ نے مواخذے کی انکوائری کو انتقامی کارروائی اور پاگل پن قرار دے دیا۔ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ امریکی عوام کبھی بھی مواخذے کی حمایت نہیں کریں گے۔

    مواخذے کی کارروائی ، گواہوں نے ٹرمپ کے خلاف بیان دے دیا

    واضح رہے کہ امریکی ایوان نمائندگان میں صدر ٹرمپ کے مواخذے کی تحقیقات سے متعلق کارروائیوں کا سلسلہ جاری ہے جس میں اس معاملے کا جائزہ لیا جارہا ہے کہ امریکہ کے 45 ویں صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو ان کے عہدے سے برخاست کیا جائے یا نہیں؟ ڈونلڈ ٹرمپ پر الزام ہے کہ ذاتی مفاد کے لئے انہوں نے صدارت کے عہدے کا غلط استعمال کیا ہے۔

    امریکی ایوان نمائندگان نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف مواخذے کی تحقیقات کے لیے قرارداد منظور کی تھی ، ایوان نمائندگان میں ٹرمپ کے خلاف مواخذے کی تحقیقات کے لیے پیش کی جانے والی قرارداد کے حق میں 232 جبکہ مخالفت میں 196 ووٹ پڑے۔ دو ڈیموکریٹس نے بھی اس قرارداد کے خلاف ووٹ دیا۔

  • امریکی بحریہ کے سربراہ کو عہدے سے برطرف کردیا گیا

    امریکی بحریہ کے سربراہ کو عہدے سے برطرف کردیا گیا

    واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے شدید تنازعے کے بعد امریکی بحریہ کے سربراہ رچرڈ اسپنسر کو عہدے سے فارغ کردیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی نیوی کے افسر ایڈورڈ گلیگر کی ایک تصویر سامنے آئی تھی جس میں وہ داعش کے ہلاک شدت پسند کے ساتھ کھڑے تھے، جس کے بعد ٹرمپ اور نیوی سربراہ کے درمیان تنازعہ کھڑا ہوگیا۔

    غیر ملکی خبررساں ادارے کے مطابق امریکی وزیرِ دفاع مارک ایسپر نے عراق میں تعینات فوجی افسر کے تنازعے اور امریکی صدر سے مخالفت پر بحری سربراہ رچرڈ اسپنسر کو عہدے سے ہٹا دیا۔

    امریکی نیوی افسر ایڈورڈ گلیگر کو داعش کے 17 سالہ نہتے قیدی کو قتل کرنے اور اس کی لاش کے ساتھ تصاویر بنانے کے مقدمے کا سامنا تھا، اس معاملے پر امریکی صدر نے مداخلت کرتے ہوئے ایڈورڈ گلیگر کی حمایت کی جس کے ردعمل میں نیول چیف رچرڈ اسپنسر نے ٹرمپ کے خلاف بیان داغا اور کہا ٹرمپ کیس میں مداخلت سے گریز کریں۔

    انہوں نے یہ بھی کہا تھا کہ ٹرمپ ملیٹری کیسز میں مداخلت کررہے ہیں، انہیں نظم وضبط کی سمجھ بوجھ نہیں ہے۔ رچرڈ اسپنسر کے مطابق کسی بھی شدت پسند کے ساتھ اس طرح تصویر بنانا فوجی قوائد وضوابط کی خلاف ورزی ہے جس پر ایڈورڈ گلیگر کی تنزلی کی گئی تھی۔

    وزیردفاع کا بیان میں کہنا تھا کہ نیوی کے سربراہ نے ذاتی طور پر وائٹ ہاؤس سے رابطہ بھی کیا، نیول چیف اپنا اعتماد کھوچکے ہیں۔ جبکہ فوج کے بعض حلقے جنگی جرائم کے مرتکب سزا یافتہ آفیسر کو معاف کرنے پر صدرٹرمپ پر شدید تنقید کررہے ہیں۔

    بحری افسر کے خلاف محکمہ جاتی کارروائی پر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ بھی کھل کر سامنے آئے اور نیوی افسر کی حمایت کی، بعد ازاں ٹرمپ نے ایڈورڈ گلیگر کو گزشتہ ہفتے دوبارہ عہدے پر بحال کر دیا تھا، اور اب نیول چیف کو فارغ کردیا گیا ہے۔

  • سزایافتہ نیوی اہلکارکی حمایت ٹرمپ کو مہنگی پڑ گئی

    سزایافتہ نیوی اہلکارکی حمایت ٹرمپ کو مہنگی پڑ گئی

    واشنگٹن: امریکا کے سزا یافتہ نیوی اہلکار کی حمایت کرنے پر ٹرمپ کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔

    امریکی میڈیا رپورٹ کے مطابق وزیردفاع مارک ایسپر اور  جوائنٹ چیفس چئیرمین جنرل مارک ملی نے صدرٹرمپ کے سزا یافتہ نیوی سیلر کو نیوی سے سبک دوش کرنے کے فیصلے کو روکنے کے بیان پرتشویش کا اظہارکیا ہے۔

    امریکی صدر ٹرمپ نے کہاتھا کہ نیوی سیلر ایڈی گیلا ہر کو نیوی سے نہیں نکالا جائے گا۔ انہوں نے یقین دہانی کرائی تھی کہ سزا کے باوجود وہ سیلر کے عہدے پر کام کرتا رہے گا۔

    مزید پڑھیں: جنگی جرائم کے مرتکب امریکی فوجیوں‌ کی سزا معاف، ٹرمپ کا اعلان

    قبل ازیں صدر ٹرمپ  نے  پینٹاگون کا مشورہ نظراندازکرتے ہوئے جنگی جرائم میں ملوث 2 فوجی اہلکاروں کو رہا کرنے اور نیوی سیلرایڈی گیلی ہارکو عہدے پربحال کردیا تھا۔

    ایڈی گیلی ہار  کو عراق میں داعش کے جنگجگو کی لاش کے ساتھ تصویر بنوانے  پر عہدے سے ہٹایا گیا تھا، بعد ازاں امریکی سیلر کو کورٹ مارشل کا سامنا کرنا پڑا جس میں انہیں قتل کے الزام سے بری قرار دیا گیا تھا۔

  • ایوانِ نمائندگان میں کشمیر پر قرارداد، امریکی مداخلت کا مطالبہ

    ایوانِ نمائندگان میں کشمیر پر قرارداد، امریکی مداخلت کا مطالبہ

    واشنگٹن: امریکی ایوان نمائندگان میں مسلم کانگریس وومن نے کشمیر سے متعلق قرارداد پیش کردی، جس میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ امریکا اس صورت حال میں کردار ادا کرے۔

    تفصیلات کے مطابق مسلم کانگریس وومن کی رکن رشیدہ طلیب نے مقبوضہ کشمیر سے متعلق بل کا مسوہ پیش کیا، بل میں کشمیر میں جاری انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی مذمت کی گئی ہے اور امریکا سے کشمیر میں امن وسیکیورٹی کے لیے کردار ادا کرنے کا مطالبہ بھی درج ہے۔

    بل کے مسودے میں کہا گیا ہے کہ بھارت نے کشمیر میں سخت کرفیو کا نفاذ کیا ہوا ہے، کشمیریوں کے خلاف طاقت کا استعمال کیا جارہا ہے، اقوام متحدہ کو کشمیر تک رسائی فراہم کی جائے۔

    کشمیریوں کی سیاسی، سفارتی اوراخلاقی معاونت جاری رکھیں گے، وزیرخارجہ

    بل کے مطابق محکمہ خارجہ امریکی کشمیریوں کی خاندانوں تک رابطے کو ممکن بنائے، بھارت گرفتار کشمیری رہنماؤں اور شہریوں کو رہا کرے، کشمیر میں پیلٹ گن کا استعمال بند کیا جائے، اقوام متحدہ نے کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں پر رپورٹ جاری کی اس کا جائزہ لیا جائے۔

    خیال رہے کہ کشمیر سے متلعق عالمی طاقتوں نے مکمل طور پر چپ سادھ لی ہے، پاکستانی حکومت کی بھرپور کوششوں کے بعد عالمی فورمز پر مسئلہ کشمیر کی پہلی بار طاقت ور گونج پیدا ہوئی، تاہم انسانی حقوق کے لیے آواز اٹھانے اور چھوٹے ممالک کو مجبور کرنے والی طاقتیں کشمیر پر خاموش دکھائی دے رہی ہیں۔

    ادھر مقبوضہ وادی میں انٹرنیٹ، موبائل سروس، ٹرانسپورٹ بدستور بند ہیں، کشمیر میڈیا سروس کے مطابق وادی کے تعلیمی ادارے، کاروباری مراکز اور دکانیں بھی بند پڑی ہوئی ہیں۔

  • ٹرمپ کا امریکی امداد مذہبی آزادی سے مشروط کرنے کا فیصلہ

    ٹرمپ کا امریکی امداد مذہبی آزادی سے مشروط کرنے کا فیصلہ

    واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دیگر ممالک کے لیے امریکی امداد مذہبی آزادی سے مشروط کرنے کا فیصلہ کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق دنیا بھر میں مذہبی آزادی امریکا کی اولین ترجیحات میں شامل ہوگئی، اب امریکی امداد ان ممالک کو دی جائے گی جہاں مذہبی آزادی ہوگی، انسانوں کی فلاح وبہبود اور فوجی امداد بھی مذہبی آزادی سے مشروط کی جائے گی۔

    غیر ملکی خبررساں ادارے کے مطابق وائٹ ہاؤس حکام کا کہنا ہے کہ ٹرمپ کے اس فیصلے سے متعلق حکمت عملی تیار کررہے ہیں، نئے فیصلے پر جلد قانون سازی کی جائے گی، صدر ٹرمپ اس حوالے سے جلد ایگزیکٹیو حکم نامہ پر دستخط کریں گے۔

    امریکی صدر مذہبی آزادی کو امریکا کی اولین ترجیح بنانا چاہتے ہیں، امریکا دنیا بھر میں مذہبی آزادی کو فروغ دینا چاہتا ہے، امداد سے قبل مذہبی آزادی پر امریکی کمیشن کی رپورٹ کا جائزہ لیا جائے گا۔

    یاد رہے کہ گزشتہ سال دسمبر میں امریکی محکمہ خارجہ نے پاکستان کا نام مذہبی آزادیوں کی غیر تسلی بخش صورت حال رکھنے والے ممالک کی فہرست میں شامل کیا تھا، جس کے بعد پاکستان نے مذہبی آزادی سےمتعلق امریکی رپورٹ مسترد کردی تھی اور کرارا جواب دیتے ہوئے کہا تھا کہ تعصب پرمبنی رپورٹ امریکا کی غیرجانبداری پر سوالیہ نشان ہے، پاکستان کو اپنی اقلیتوں سے متعلق بیرونی مشورے کی ضرورت نہیں ہے۔

    خیال رہے کہ پاکستان نے کرتارپورراہداری کھول کر دنیا کو یہ پیغام دیا کہ یہاں تمام اقلیتوں کو مذہبی آزادی ہے۔

  • ٹرمپ کا بغدادی کی بیوی اور بہن کی گرفتاری کا دعویٰ

    ٹرمپ کا بغدادی کی بیوی اور بہن کی گرفتاری کا دعویٰ

    واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دعویٰ کیا ہے کہ ہلاک ہونے والے داعش کے سربراہ ابوبکر بغدادی کی بیوی اور بہن گرفتار ہوچکی ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی صدر نے ترک ہم منصب رجب طیب اردوان سے ٹیلی فونک رابطہ کیا اس دوران انہیں اطلاع دی گئی کہ ترک فورسز کے ہاتھوں بغدادی کی بہن اور بیوی گرفتار ہوئیں۔

    غیر ملکی خبررساں ادارے کے مطابق سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر ٹرمپ نے دعویٰ کیا کہ ترک صدر اردوان سے فون پر بہت اچھی گفتگو ہوئی، اردوان نے اطلاع دی کہ انہوں نے متعدد داعش جنگجوؤں کو گرفتار کیا ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ گرفتار داعش جنگجوؤں میں بغدادی کی بیوی اور بہن بھی شامل ہے، ترک صدر سے شام کے ساتھ ان کے سرحدی معاملات پر بھی بات ہوئی۔

    امریکی صدر نے بتایا کہ اردوان سے کردوں سے محاذ آرائی اور دہشت گردی کے خاتمے پر بھی گفتگو ہوئی، وائٹ ہاؤس میں اگلے بدھ کو ترک صدر کا منتظر ہوں۔

    ابوبکر البغدادی کی بہن گرفتار

    یاد رہے کہ 5 نومبر کو ترک حکام نے دعویٰ کیا تھا کہ فورسز نے شمالی شام کے علاقے سے ابوبکر بغدادی کی بہن کو گرفتار کرلیا ہے، ترک عہدیدار کا کہنا تھا کہ گرفتار ہونے والوں میں ابوبکر بغدادی کی بہن، ان کے شوہر اور بہو شامل ہیں، جن سے پوچھ گچھ جاری ہے۔

    واضح رہے کہ 27 اکتوبر کو امریکا نے ابوبکر بغدادی کو ہلاک کرنے کا دعویٰ کیا تھا اور تین دن بعد حملے کی ویڈیو بھی جاری کی۔بعدازاں داعش کی جانب سے ابوبکر البغدادی کی ہلاکت کی تصدیق کی گئی اور ساتھ ہی تنظیم کے نئے سربراہ ابو ابراہیم الہاشمی القریشی کا اعلان کیا تھا۔

  • ٹرمپ انتخابات میں مداخلت کررہے ہیں: برطانوی اپوزیشن لیڈر کا الزام

    ٹرمپ انتخابات میں مداخلت کررہے ہیں: برطانوی اپوزیشن لیڈر کا الزام

    لندن: برطانوی اپوزیشن لیڈر جیرمی کوربن نے الزام عائد کیا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ انتخابات میں مداخلت کررہے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق برطانیہ میں 12 دسمبر کو انتخابات ہوں گے جس کے پیش نظر اپوزیشن لیڈر جیرمی کوربن نے امریکی صدر ٹرمپ پر سنگین الزامات عائد کیے ہیں۔

    جیرمی کا کہنا تھا کہ ٹرمپ بورس جانسن کو وزیراعظم دیکھنا چاہتے ہیں۔ جبکہ ردعمل میں ٹرمپ نےآج جیرمی کوربن کے خلاف برطانوی ریڈیو کو انٹرویو دیا۔

    انٹرویو میں ٹرمپ نے جیرمی کوربن کو برطانیہ کے لیے نقصان دہ قرار دیا، انہوں نے تمام الزامات کو ردکرتے ہوئے کہا ہے کہ اپوزیشن لیڈر من گھڑت الزامات عائد کررہے ہیں۔

    برطانیہ میں 12 دسمبر کو انتخابات ہوں گے

    خیال رہے کہہ دو روز قبل برطانوی پارلیمنٹ نے قبل ازوقت انتخابات کا بل منظور کرلیا ہے، بل کے حق میں 438 جبکہ مخالفت میں 20 ووٹ پڑے تھے، برطانیہ میں 12 دسمبر کو انتخابات ہوں گے۔

    اپوزیشن لیڈر جیرمی کوربن کا کہنا تھا کہ قبل از وقت انتخابات کے لیے تیار ہیں، برطانیہ میں اب تبدیلی کا وقت آگیا ہے۔

    سابقہ برطانوی وزیراعظم تھریسامے کے بعد اب موجودہ وزیراعظم بورس جونسن بھی بریگزٹ سے متعلق شدید دباؤ کا شکار ہیں۔

    دوسری جانب یورپی یونین کونسل کے صدر ڈونلڈ ٹسک نے یورپی یونین سے انخلا کے لیے 31 جنوری تک توسیع کرنے کی برطانوی درخواست کی منظوری دے دی ہے۔