Tag: ٹرمپ

  • ایک ہی تقریر میں ٹرمپ کے21 جھوٹے دعوے

    ایک ہی تقریر میں ٹرمپ کے21 جھوٹے دعوے

    نیویارک: امریکی نشریاتی ادارے سی این این نے کہا ہے کہ امریکی صدر ٹرمپ نے اپنی صرف ایک تقریر میں اکیس جھوٹے دعوے کیے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی نشریاتی ادارے سی این این نے اپنی ویب سائٹ پر امریکی صدر ٹرمپ کے حالیہ خطاب کا جائزہ لیتے ہوئے کہا کہ ٹرمپ نے صرف ایک خطاب میں اکیس جھوٹے دعوے کئے۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اپنے جھوٹے دعووں، متنازعہ بیانات اور بے ادبی کے باعث میڈیا کی زینت بنتے رہتے ہیں، اس سے قبل بھی ان کی متعدد باتیں جھوٹی ثابت ہوچکی ہیں۔

    ادھر وائٹ ہاﺅس کے ترجمان اسٹفین گریشہم نے اپنے ٹوئٹ میں اخبارات اور نیوز ایجنسیوں پر طنز کرتے ہوئے لکھا کہ امید کہ آج کے اجلاس کے بارے میں سچی خبریں دیکھنے کو ملیں گی۔

    گریشہم نے ایسی حالت میں یہ ٹوئیٹ کیا کہ امریکی صدر کا پورا خطاب جھوٹ سے بھرا ہوا تھا اور ٹرمپ نے اپنے اس خطاب میں کم سے اکیس بار جھوٹے دعوے کئے۔

    ٹوئٹ میں غلطی کے بعد ٹرمپ ایک بار پھر مذاق کی زد میں

    ٹرمپ کے متنازعہ رویے، بیانات اور اکثر اوقات ان کی بےادبی اور جھوٹ اس بات کا باعث بنے ہیں کہ اکثر امریکی عوام اور سیاستداں انھیں صدارت کے منصب کے لائق نہیں سمجھتے۔

    خیال رہے کہ جون 2017 میں ٹرمپ نے اپنے ٹوئٹر پیغام میں املے کی غلطی کی تھی جس پر انہیں ہزیمت کا سامنا کرنا پڑا تھا اور صارفین نے خوب مذاق بنایا۔

  • ڈونلڈ ٹرمپ نے ترکی پر عائد تمام پابندیاں اٹھانے کا اعلان کر دیا

    ڈونلڈ ٹرمپ نے ترکی پر عائد تمام پابندیاں اٹھانے کا اعلان کر دیا

    واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ترکی پر عائد تمام پابندیاں اٹھانے کا اعلان کر دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی صدر نے کہا تھا کہ اگر ترکی جنگ بندی سے متعلق معاہدے کی پاس داری کرے تو پابندیاں اٹھائی جا سکتی ہیں، آج انھوں نے وائٹ ہاؤس میں باضابطہ اعلان کرتے ہوئے کہا کہ ترکی پر عائد تمام پابندیاں اٹھائی جا رہی ہیں۔

    امریکی صدر کا کہنا تھا کہ پابندیاں اٹھانے کا فیصلہ ترکی اور شام میں سیز فائر پر کیا گیا ہے، اگر سیز فائر کو برقرار نہیں رکھا گیا تو امریکا پھر سے پابندیاں لگا دے گا۔

    گزشتہ روز امریکی صدر نے ٹویٹ کے ذریعے کہا تھا کہ ترکی اور شام کی سرحد پر ہمیں بڑی کامیابی ملی ہے، سیف زون بن چکا ہے، انھوں نے ترکی اور شام کے درمیان جنگ بندی پر خوشی کا اظہار کیا، اور لکھا کہ جنگ بندی ہو چکی اور لڑائی ختم ہو گئی ہے۔

    یہ بھی پڑھیں:  لڑائی ختم ہو گئی، ترکی، شام بارڈر پر بڑی کامیابی ملی: امریکی صدر

    ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ کرد اب محفوظ ہیں اور انھوں نے معاملات نمٹانے کے سلسلے میں ہمارے ساتھ مل کر اچھے طریقے سے کام کیا، داعش کے پکڑے گئے قیدی بھی اب محفوظ ہیں۔

    خیال رہے کہ سیز فائر معاہدے کے تحت کرد شام اور ترکی بارڈر کے ساتھ موجود علاقے سے نکالے گئے ہیں، ترکی اس علاقے کو سیف زون بنانے کا خواہاں تھا۔ ٹرمپ نے وائٹ ہاؤس میں گفتگو کرتے ہوئے شمالی شام سے امریکی فوجیوں کے انخلا کے فیصلے کا دفاع کیا۔

    امریکی صدر کا کہنا تھا کہ ہماری فوج کا کام دنیا میں پولیس کا کردار ادا کرنا نہیں، دیگر ممالک کو بھی آگے آ کر اپنا کردار ادا کرنا ہوگا، لیکن ایسا تاحال نہیں ہوا ہے، آج کا فیصلہ اسی سمت میں امریکا کی طرف سے ایک سنجیدہ قدم ہے۔

  • تمام ڈیموکریٹ امیدواروں کا صدرٹرمپ کے فوری مواخذے کی حمایت کا اعلان

    تمام ڈیموکریٹ امیدواروں کا صدرٹرمپ کے فوری مواخذے کی حمایت کا اعلان

    واشنگٹن: امریکا میں ڈیموکریٹ صدارتی امیدوار بننے کے خواہشمند امیدواروں کا چوتھا مباحثہ ہوا، تمام ڈیموکریٹ امیدواروں نے صدرٹرمپ کے فوری مواخذے کی حمایت کا اعلان کیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکا میں صدارتی امیدوار بننے کے خواہشمند تمام امیدوار صدر ٹرمپ کا فوری مواخذہ چاہتے ہیں۔

    غیر ملکی خبررساں ادارے کے مطابق مباحثے میں ایلزبتھ وارن، برنی سینڈرز اور جوبائیڈن مضبوط دلائل کے باعث توجہ کا مرکز بنے رہے۔

    چوتھے مباحثے میں تمام ڈیموکریٹ امیدواروں کا صدر ٹرمپ کے فوری مواخذے کی حمایت کا اعلان کیا، اوہائیو کی اوٹربائن یونیورسٹی میں منعقدہ مباحثے میں 12 امیدوار شریک ہوئے۔

    سینیٹرایلزبتھ وارن نے مباحثے میں ٹرمپ کے مواخذے کی فوری ضرورت پر زور دیا، جو بائیڈن نے مباحثے میں صدر ٹرمپ کو امریکی تاریخ کا کرپٹ ترین شخص قرار دیا۔

    بیماری کے باعث انتخابی مہم عارضی معطل کرنے والے برنی سینڈرز بھی مباحثے میں شریک ہوئے، سینیٹر کمیلا ہیرس نے شام میں حالیہ بحران کا ذمہ داربھی ٹرمپ کو قرار دیا۔

    ممکنہ مواخذے پر صدر ٹرمپ سیخ پا

    پانچواں مباحثہ 20 نومبر کو کیا جائے گا، بعد ازاں نامزدگی کا اعلان 3 فروری کو پارٹی کاکس میں کیا جائے گا۔

    خیال رہے کہ گذشتہ ہفتے ڈونلڈ ٹرمپ نے ممکنہ مواخذے پر شدید غصّے کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ کیا مواخذہ فوجی کو سب سے زیادہ مضبوط بنانےاور ٹیکس میں نمایاں کمی کرنے کےلیے ہے؟

    امریکی ایوان نمائندگان کی اسپیکر نینسی پلوسی نے صدرٹرمپ کے مواخذےکی کارروائی کااعلان کیا تھا، جس کے بعد وائٹ ہاوس نے ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف مواخذے تحقیقات میں تعاون کرنے سے انکار کردیا تھا۔

  • ترکی کے خلاف معاشی پابندیاں لگانی پڑیں تو لگائیں گے: امریکی صدر

    ترکی کے خلاف معاشی پابندیاں لگانی پڑیں تو لگائیں گے: امریکی صدر

    واشنگٹن: شام میں جاری فوجی آپریشن کے ردعمل میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ترکی کو خبردار کیا ہے کہ اگر انقرہ حکومت کے خلاف معاشی پابندیاں لگانی پڑیں تو لگائیں گے۔

    اپنے ایک بیان میں صدر ٹرمپ نے اس بات کا بھی اقرار کیا کہ امریکا کے ترکی کے ساتھ بہت اچھے تعلقات ہیں، لیکن نہیں چاہتے تھے ترک فوج کے ہاتھوں بہت سے لوگ مارے جائیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکی صدر کا کہنا تھا کہ ترکی نیٹو اتحادی ہے، ہم ترکی سے بہت سی تجارت کرتے ہیں، لیکن حالات کے تناظر میں پابندیاں لگانی پڑیں تو پیچھے نہیں ہٹیں گے۔

    انہوں نے کہا کہ ترکی اور کردوں میں کئی سالوں سے لڑائی چل رہی ہے، نہیں چاہتے کہ ترک فوج کے ہاتھوں بہت سے لوگ مارےجائیں۔

    سعودی عرب میں اضافی امریکی فوجی تعیناتی پر تبصرہ کرتے ہوئے ٹرمپ نے بتایا کہ سعودی عرب کی مدد کے لیے مزید امریکی فوجی بھیج رہے ہیں۔

    سعودی عرب کی حفاظت کے لیے امریکا کا مزید فوجی دستے بھیجنے کا اعلان

    ان کا کہنا تھا کہ سعودی عرب امریکا سے اربوں ڈالر کی عسکری ودیگر مصنوعات خریدتا ہے، ریاض حکومت کا مشرقی وسطیٰ میں بہت اہم کردار ہے، جو کچھ ہم کررہے ہیں سعودی عرب اس کے عوض قیمت ادا کرنے پر آمادہ ہے۔

    خیال رہے کہ سعودی عرب کی حفاظت کو مزید مضبوط بنانے کے لیے اضافی 3 ہزار فوجی اہلکار تعینات کیے جائیں گے، تاکہ کسی بھی ممکنہ خطرات سے نمٹا جاسکے۔

    امریکی جانب سے یہ اقدام سعودی آئل فیکٹروں پر حملے کے بعد سامنے آیا۔ سعودی عرب کو حوثی باغیوں کی طرف سے میزائل حملوں کا بھی سامنا رہتا ہے۔

  • امریکا نے دولت اسلامیہ کو سوفیصد شکست دے دی: صدرٹرمپ

    امریکا نے دولت اسلامیہ کو سوفیصد شکست دے دی: صدرٹرمپ

    واشنگٹن: امریکی صدر دونلڈ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ امریکا نے دولت اسلامیہ کو 100فیصد شکست دے دی، شام کے جن علاقوں میں ترکی حملہ کر ررہا وہاں امریکی فوج نہیں ہے۔

    سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر جاری اپنے ایک بیان میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ داعش کو شکست دے کر ہم نے اپنا کام بخوبی مکمل کرلیا، اب ترکی کردوں پر حملہ کررہا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ ترکی اور کرد 200سال سے ایک دوسرے سے لڑ رہے ہیں، شام کے حوالے سے امریکا کے پاس 3آپشنز تھے، پہلا یہ تھا کہ ہم ہزاروں فوجی شام بھیجتے اور عسکری طور پر فاتح ہوتے۔

    امریکی صدر کے مطابق دوسرا یہ آپشن تھا کہ ترکی پر سخت معاشی پابندیاں لگاتے، اور تیسرا آپشن یہ تھا کہ ترکی اور کردوں کے درمیان ثالثی کرواتے۔

    ترکی کی شمالی شام میں مسلح گروپوں کے ٹھکانوں پر گولہ باری

    خیال رہے کہ ترکی نے شام میں فوجی آپریشن کا فیصلہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے اپنی فوج کو وہاں سے بے دخل کرنے کے اچانک فیصلے کے فوری بعد کیا جبکہ ٹرمپ کے فیصلے کو واشنگٹن میں تنقید کا نشانہ بھی بنایا گیا۔

    رپورٹ کے مطابق فوجی کارروائی کے حوالے سے ترک سیکیورٹی ذرائع کا کہنا تھا کہ شام میں فوجی آپریشن فضائی کارروائی سے شروع کیا گیا ہے اور اس میں بری فوج کا تعاون بھی حاصل ہوگا۔

    ترک میڈیا کے مطابق راس العین میں بمباری کی گئی، طیاروں کے اڑنے کی آوازیں بھی سنی جاسکتی ہیں اور عمارتوں سے دھواں اٹھتا نظر آرہا ہے،شام میں فوجی کارروائی کے تازہ سلسلے پر متعدد ممالک کی جانب سے تشویش کا اظہار کیا جارہا ہے کہ اس سے خطے کے بحران میں اضافہ ہوگا۔

  • جنگوں کے خاتمے کے لیے آیا ہوں: امریکی صدر کا ٹوئٹ

    جنگوں کے خاتمے کے لیے آیا ہوں: امریکی صدر کا ٹوئٹ

    واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ٹوئٹ کرتے ہوئے کہا ہے کہ مجھے اس لیے منتخب کیا گیا تاکہ نہ ختم ہونے والی جنگوں کا خاتمہ کر دوں۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی صدر نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنے پیغام میں کہا ہے کہ جنگوں میں امریکی فوج کو پولیس کا کام کرنا پڑ رہا ہے۔

    ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ ان کے اقدام سے سب سے زیادہ چین اور روس نا خوش ہیں، دونوں ممالک ہمیں جنگوں میں دھکیلنا چاہتے ہیں، جب اقتدار سنبھالا تو فوج کم زور ہو رہی تھی، اب زیادہ طاقت ور ہے، مضحکہ خیز جنگیں اب ختم ہو رہی ہیں۔

    انھوں نے کہا اب ہم زیادہ اہم اور بڑے معاملات پر توجہ مرکوز کر رہے ہیں، میں ہمیشہ جانتا تھا کہ ہم واپس جا کر زیادہ اہم معاملات پر کام کر سکتے ہیں۔

    یہ بھی پڑھیں:  ایس 400 کی خریداری کے بعد ٹرمپ انتظامیہ ترکی کے خلاف پابندیوں پر متفق

    ٹرمپ نے ایک اور ٹوئٹ کے ذریعے ترکی کو ایک بار پھر دھمکی دیتے ہوئے کہا ہے کہ اگر وہ میری دانست میں ایسا کچھ کرتا ہے جو حدود سے متجاوز ہو، تو میں پہلے کی طرح ترکی کی معیشت کو مکمل طور پر ختم اور تباہ کر دوں گا۔

    انھوں نے کہا کہ یورپ اور دیگر ممالک دیکھیں کہ امریکا نے ان کی توقعات کے بالکل برعکس کس طرح داعش کے جنگ جوؤں اور ان کے گھر والوں کو پکڑا، اب دوسروں کی باری ہے کہ وہ اپنے علاقوں کی حفاظت کریں۔

  • خواہش ہے، پاکستان اور انڈیا مل کر مسئلہ کشمیر کا حل نکالیں: صدر ٹرمپ

    خواہش ہے، پاکستان اور انڈیا مل کر مسئلہ کشمیر کا حل نکالیں: صدر ٹرمپ

    واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ وزیراعظم عمران خان سے گزشتہ روز ہونے والی ملاقات اچھی رہی.

    تفصیلات کے مطابق امریکی صدر نے پاکستانی وزیر اعظم سے ملاقات سے متعلق بات کرتے ہوئے کہا کہ امید ہے کہ عمران خان مسئلہ کشمیرکے حل میں کردار ادا کریں گے.

    ان کا کہنا تھا کہ عمران خان اور مودی جب ملیں گے، تو بات آگے بڑھے گی، میری خواہش ہے دونوں ملک مل کرکشمیر کے مسئلے کا حل نکالیں.

    دہشت گردی کامحورکوئی دوسراملک نہیں صرف ایران ہے، اس لیے اس پر پابندیاں عائد کیں.

    خیال رہے کہ آج جنرل اسمبلی سے خطاب کرتے ہوئے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا تھا کہ دنیا کے امن کے لئے سب سے بڑا خطرہ ایران ہے.

     ماضی میں‌ عالم گیریت کے نام  پر چھوٹی قوموں کو نشانہ بنایاگیا: ٹرمپ

    انھوں نے کہا کہ ایران نہ صرف دہشت گردوں کا سب سے بڑا اسپانسر ہے، بلکہ شام اور یمن میں بھی دہشت گردی کا ذمہ دار ہے.

    سعودی عرب پر حملے کے بعد ہم نے ایران پر بڑی پابندیاں لگائیں، رویہ بہتر بنانے تک ایران پر ایسی ہی پابندیاں لگتی رہیں گی.

  • دنیا کے لئے سب سے بڑا خطرہ ایران ہے: ٹرمپ کا جنرل اسمبلی میں خطاب

    دنیا کے لئے سب سے بڑا خطرہ ایران ہے: ٹرمپ کا جنرل اسمبلی میں خطاب

    نیویارک: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ دنیا کے امن کے لئے سب سے بڑا خطرہ ایران ہے.

    ان خیالات کا اظہار انھوں نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب کرتے ہوئے کیا. انھوں نے کہا کہ ایران نہ صرف دہشت گردوں کا سب سے بڑا اسپانسر ہے، بلکہ شام اور یمن میں بھی دہشت گردی کا ذمہ دار ہے.

    [bs-quote quote=” ماضی میں‌ عالم گیریت کے نام  پر چھوٹی قوموں کو نشانہ بنایاگیا” style=”style-8″ align=”left” author_name=”دونلڈ ٹرمپ”][/bs-quote]

    ان کا کہنا تھا کہ امریکا نے ایران کو ایٹمی ہتھیاروں کے حصول سےروکنے کے لئے معاہدہ توڑا۔

    سعودی عرب پر حملے کے بعد ہم نے ایران پر بڑی پابندیاں لگائیں، رویہ بہتر بنانے تک ایران پر ایسی ہی پابندیاں لگتی رہیں گی.

    ان کا کہنا تھا کہ ہم بین الاقوامی تجارت کو ریفارم کرنا چاہتے ہیں، امریکا اس  معاشی عدم توازن سے نمٹنے کا فیصلہ کرچکا ہے، ماضی میں‌ عالم گیریت کے نام  پر چھوٹی قوموں کو نشانہ بنایاگیا.

    مزید پڑھیں: جنرل اسمبلی اجلاس، ایرانی صدرکونیویارک میں سفری پابندیوں کا سامنا

    امریکا، کینیڈ اور میکسیکوکے درمیاں ناپٹا کو نئے معاہدے سے تبدیل کیا جارہا ہے، برطانیہ کے یورپی یونین سے نکلنے کے ساتھ ہم برطانیہ سے معاہدےکریں گے.

    انھوں نے کہا کہ دو دہائیوں پہلے چین کو ورلڈ ٹریڈ آرگنائزیشن میں شامل کیا گیا تھا، امید تھی کہ چین اپنے تجارتی اصولوں، انسانی حقوق میں بہتری لائے گا، لیکن یہ اندازہ غلط ثابت ہوا.

  • وزیراعظم عمران خان کی قیادت میں پاکستان بہتر ڈپلومیسی کررہا ہے: زلفی بخاری

    وزیراعظم عمران خان کی قیادت میں پاکستان بہتر ڈپلومیسی کررہا ہے: زلفی بخاری

    نیویارک: وزیراعظم عمران خان کے معاون خصوصی زلفی بخاری کا کہنا ہے کہ ماضی میں حکومتوں نے امریکا سے مثبت تعلقات قائم کرنے کی کوشش ہی نہیں کی۔

    اےآروائی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے زلفی بخاری کا کہنا تھا کہ عمران خان امریکا سے اچھے تعلقات استوار کررہے ہیں، ماضی میں کسی حکومت نے اس پر توجہ نہیں دی۔

    انہوں نے کہا کہ اب وزیراعظم عمران خان کی قیادت میں پاکستان بہتر ڈپلومیسی کررہا ہے، ماضی کی حکومتیں خاموشی سے سب کچھ سہتی رہیں۔

    معاون خصوصی کا یہ بھی کہنا تھا کہ بہتر سفارت کاری کے نتائج سب کے سامنے ہیں، کشمیر کا مسئلہ ہر فورم پر اٹھایا جارہا ہے، بھارت کے لیے عالمی سطح پر گھیرا تنگ ہورہا ہے۔

    عمران خان پر اعتماد ہے، مودی سے اچھے تعلقات ہیں، ثالثی کی پیش کش پر قائم ہوں: ٹرمپ

    خیال رہے کہ وزیراعظم عمران خان نے گذشتہ روز امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے مسئلہ کشمیر پر خصوصی ملاقات کی، اس موقع پر ٹرمپ نے مسئلہ کشمیر پر ایک مرتبہ پھر ثالثی کی پیش کش کی، وزیر اعظم پاکستان عمران خان کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس میں ٹرمپ نے کہا دونوں ممالک کے درمیان ثالثی کے لیے تیار ہوں۔

    دریں اثنا عمران خان نے کہا کہ ٹرمپ ثالثی کی پیش کش کرتے ہیں، اور بھارت فرار ہوتا ہے، امریکی صدر سے مسئلہ کشمیر پر مزید بات چیت کریں گے۔

  • امریکی سینیٹر کی ٹرمپ مودی ریلی پر تنقید، مسلم ڈے پریڈ میں کشمیر خصوصی توجہ کا مرکز

    امریکی سینیٹر کی ٹرمپ مودی ریلی پر تنقید، مسلم ڈے پریڈ میں کشمیر خصوصی توجہ کا مرکز

    نیویارک: امریکی سینٹر اور ڈیموکریٹک پارٹی کے صدارتی امیدواروں کی دوڑ میں شامل برنی سینڈرز نے ہیوسٹن میں ٹرمپ مودی ریلی کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔

    برنی سینڈر نے ایک جریدے ہیوسٹن کرونکل کو انٹرویو دیتے ہوئے کہنا تھا کہ نریندر مودی اور ڈونلڈ ٹرمپ کی ریلی کا اہتمام ایسے وقت میں کیا گیا جب کشمیر محاصرے میں ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ جب صدر ٹرمپ ہیوسٹن میں بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی سے ملاقات کرتے ہیں تو ہم امیکیوں اور بھارتیوں کے درمیان بڑھتی ہوئی دوستی کے بارے میں بہت کچھ سنتے ہیں۔

    امریکی سینیٹر نے مزید کہا کہ لیکن جب ہماری آنکھوں کے سامنے جنم لینے والے انسانی بحران کی بات ہوتی ہے تو مکمل خاموشی پائی جاتی ہے جیسے سب بہرے ہیں جو ناقابل قبول ہے۔

    عمران خان پر اعتماد ہے، مودی سے اچھے تعلقات ہیں، ثالثی کی پیش کش پر قائم ہوں: ٹرمپ

    ادھر نیویارک کے میڈیسن ایونیو میں 35ویں سالانہ مسلم ڈے پریڈ کے موقع پر کشمیر اور مسلمانوں کے اتحاد پر خصوصی توجہ مرکوز کی گئی۔

    پریڈ میں 3ہزار سے زائد لوگوں نے شرکت کی۔ میڈیسن ایونیو سے مارچ کرنے والے زیادہ تر لوگوں نے مقبوضہ کشمیر اور بھارت میں مسلمانوں پر ڈھائے جانے والے مظالم اور اسلام کے خلاف پائے جانے والے تعصب کی مذمت کی۔

    پریڈ کے چیئرمین فارس فیاض نے صحافیوں کو بتایا کہ اس سال ان کی توجہ کا مرکز کشمیر ہے کیونکہ وہاں کی صورتحال انتہائی تشویشناک ہے۔

    انہوں نے افسوس کا اظہار کیا کہ عالمی برادری کا زیادہ تر حصہ خاموش اور بھارتی حکومت کی خوش آمد میں لگا ہے۔