Tag: ٹرمپ

  • سعودی عرب میں تیل کی  تنصیبات پرحملہ، ٹرمپ کا ذمہ داران کیخلاف فوجی  کارروائی کااشارہ

    سعودی عرب میں تیل کی تنصیبات پرحملہ، ٹرمپ کا ذمہ داران کیخلاف فوجی کارروائی کااشارہ

    واشنگٹن : سعودی عرب میں آئل کمپنی آرامکو پر ڈرون حملے سے عالی برادری میں تشویش کی لہر دوڑ گئی ، امریکی صدر ٹرمپ نے حملے کے ذمہ داران کیخلاف فوجی کارروائی کا اشارہ دے دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سعودی عرب میں آئل تنصیبات پر ڈرون حملے سے دنیا بھرمیں ہل چل مچ گئی اور تیل کی قمیتیں آسمان پر پہنچ گئیں۔

    امریکی صدر ٹرمپ نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر حملوں پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا سعودی عرب کی تیل کی سپلائی پرحملہ ہوا، امریکہ جانتا ہے کہ مجرم کون ہے اور وہ ان حملوں کے ذمہ داران کے خلاف کارروائی کے لیے تیار ہیں لیکن وہ سعودیوں سے سننا چاہتے ہیں کہ اس حملے کے پیچھے کون ملوث تھا اور وہ کس طرح آگے بڑھنا چاہتے ہیں۔

    امریکی حکام نے ایران کو ان حملوں کا ذمہ دار قرار دیا ہے تاہم ایران نے الزام کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ ان حملوں سے خطے میں کشیدگی بڑھ سکتی ہے۔

    دوسری جانب متحدہ عرب امارت نے حملوں کی مذمت کرتے ہوئےکہ اس مشکل وقت سعودی عرب کیساتھ ہیں جبکہ اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے بھی آرامکو پر حملے کی شدید مذمت کی۔

    خیال رہے یمن کے حوثی باغیوں نے ہفتے کوآئل کمپنی آرامکو پر حملوں کی ذمہ داری قبول کی تھی، ڈرون حملوں میں دنیا میں تیل صاف کرنے کا سب سے بڑا کارخانہ بھی متاثر ہوا ہے۔

  • "امریکا کو پچھتانا پڑے گا” مذاکرات کے خاتمے پرافغان طالبان کا ردعمل

    "امریکا کو پچھتانا پڑے گا” مذاکرات کے خاتمے پرافغان طالبان کا ردعمل

    کابل: ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے مذاکرات ختم کرنے کے بیان پر افغان طالبان کا ردعمل سامنے آگیا.

    تفصیلات کے مطابق امریکی صدر کی جانب سے مذاکرات مکمل طور پر معطل کرنے پر افغان طالبان نے کارروائیاں‌تیز کرنے کی دھمکی دے دی.

    طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے کہا ہے کہ طالبان اپنی کارروائی تیز کر دیں‌ گے، جلد ہی امریکا اپنے اس فیصلے پر پچھتانا پڑے گا۔

    خیال رہے کہ آج امریکی صدر نے پھر یہ بیان دہرایا ہے کہ فغان طالبان کے ساتھ جاری امن مذاکرات ختم ہو چکے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ امریکا ایک طویل عرصے سے وہاں رہا ہے، البتہ اب افغان حکومت کو خود بھی ذمہ داریاں اٹھانا ہوں گی۔

    مزید پڑھیں: امریکا طالبان مذاکرات کی معطلی پر جرمنی کا ردعمل سامنے آگیا

    امریکا کی جانب سے کابل میں ہونے والے حالیہ حملوں کے بعد یہ انتہائی قدم اٹھایا گیا ، تجزیہ کاروں‌کے مطابق افغان صدر کے دورہ امریکا منسوخ ہونے کا سبب بھی یہی حملے ہی تھے.

    دوسری جانب جرمنی کی جانب سے امریکی صدر کے بیان کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا گیا کہ اس سے واضح ہوگیا کہ امریکا امن کے لیے کوئی بھی قیمت ادا کرنے کو تیار نہیں.

  • افغان امن مذاکرات کی منسوخی کا سب سے زیادہ نقصان امریکا کو ہوگا، ترجمان طالبان

    افغان امن مذاکرات کی منسوخی کا سب سے زیادہ نقصان امریکا کو ہوگا، ترجمان طالبان

    کابل: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے افغان امن مذاکرات کی مسنوخی پر طالبان کا ردعمل سامنے آگیا۔

    تفصیلات کے مطابق ترجمان افغان طالبان ذبیح اللہ نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ امریکی ٹیم کے ساتھ مذاکرات مفید رہے اور معاہدہ مکمل ہوچکا ہے، فریقین معاہدہ کے اعلان اور دستخط کی تیاریوں میں مصروف تھے کہ امریکی صدر نے مذاکراتی سلسلے کو منسوخ کرنے کا اعلان کردیا۔

    ترجمان طالبان نے کہا کہ امن مذاکرات کی منسوخی کا سب سے زیادہ نقصان امریکا کو ہی پہنچے گا، اس کا اعتماد اور ساکھ متاثر ہوگی، امریکا کا امن مخالف رویہ ہوکر دنیا کے سامنے آگیا۔

    انہوں نے کہا کہ یہ جنگ ہم پر مسلط کی گئی ہے، اگر جنگ کی جگہ افہام و تفہیم کا راستہ اختیار کیا جاتا تو ہم آخر تک اس کے لیے تیار ہوں گے اور امریکا سے سمجھوتے کی پوزیشن میں واپس آنے کی توقع کرتے ہیں۔

    مزید پڑھیں: امریکا نے افغان طالبان سے امن مذکرات معطل کردیے

    ترجمان طالبان ذبیح کا کہنا تھا کہ 18 سال کی جدوجہد نے امریکا پر واضح کردیا ہم اپنا وطن کسی کے حوالے نہیں کریں گے۔

    انہوں نے کہا کہ ٹرمپ کی جانب سے امریکا کے دورے کا دعوت نامہ ہمیں اگست کے آخر میں زلمے خلیل زاد کے ذریعے ملا تھا تاہم دورے کو دوحا میں امن معاہدے کے دستخط تک موخر کردیا گیا تھا۔

    ترجمان طالبان نے کہا کہ امن معاہدے پر دستخط اور اعلان کے بعد 23 ستمبر کو بین الافغان مذاکرات کی تاریخ رکھی تھی، مذاکرت کی منسوخی کا اعلان ایسے وقت میں کیا گیا جب فریقین حتمی معاہدے پر پہنچ چکے تھے اور صرف دستخط ہونا رہ گئے تھے۔

  • نجی معلومات لیک کرنا ٹرمپ کی پرسنل اسسٹنٹ کو مہنگا پڑ گیا

    نجی معلومات لیک کرنا ٹرمپ کی پرسنل اسسٹنٹ کو مہنگا پڑ گیا

    واشنگٹن: امریکی صدر ٹرمپ کی فیملی میٹنگ کی تفصیلات لیک کرنے پر ان کی پرسنل اسسٹنٹ کو عہدے سے ہٹادیا گیا۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق امریکی صدر کے عہدہ سنبھالنے کے بعد سے میڈلین ان کے ساتھ کام کررہی تھیں تاہم امریکی صدر کی آف دی ریکارڈ فیملی میٹنگ کی تفصیلات میڈیا نمائندوں کو بتانے پر ان سے استعفیٰ طلب کرلیا گیا۔

    [bs-quote quote=”امریکی صدر کی ذاتی معلومات سے متعلق بات چیت ریڈ لائن تصورکی جاتی ہے” style=”style-8″ align=”left”][/bs-quote]

    رپورٹ کے مطابق میڈیا نمائندوں ںے وائٹ ہاؤس کے عملے سے ٹرمپ کے فیملی کے ساتھ عشائیے کی تفصیلات پر بات چیت کی جس کے بعد صدر کی پی اے کو عہدے سے ہٹایا گیا۔

    وائٹ ہاؤس کے ایک سابق عہدیدار کا کہنا تھا کہ امریکی صدر اپنی پرسنل اسٹنٹ کے کافی قریب سمجھے جاتے تھے جبکہ ان کا دفتر بھی اوول آفس کے بالکل سامنے تھا۔

    امریکی صدر کی ذاتی معلومات سے متعلق بات چیت ریڈ لائن تصورکی جاتی ہے۔

    ٹرمپ انتظامیہ میں شامل ہونے سے قبل میڈلین نے چیف آف اسٹاف ری پبلکن نیشنل کمیٹی کے اسسٹنٹ کے طور پر خدمات انجام دیں۔

  • ٹرمپ اور ایردوآن کا ادلب میں انسانی حقوق کی پامالیاں روکنے پر زور

    ٹرمپ اور ایردوآن کا ادلب میں انسانی حقوق کی پامالیاں روکنے پر زور

    واشنگٹن /انقرہ : ترک اور امریکی صدور نے ٹیلیفونک گفتگو کرتے ہوئے ادلب کی صورتحال پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے شہری جانوں کے تحفظ کویقینی بنانے پر زور دیا۔

    تفصیلات کےمطابق شام کے شہر ادلب میں اسدی فوج کی طرف سے انسانی حقوق کی پامالیوں اور امن وامان کی صورت حال پرامریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ ے ترک ہم منصب رجب طیب ایردوآن کے درمیان ٹیلیفون پرتبادلہ خیال کیاہے۔

    ترک اور امریکی صدور کے درمیان ٹیلیفون پربات چیت کی گئی۔ بیان میں کہا گیا کہ دونوں صدور نے ادلب میں بمباری کے دوران شہریوں کی جانوں کے تحفظ کو یقینی بنانے پرزور دیا،۔

    ترک خبر رساں ایجنسی کا کہنا تھا کہ دونوں رہ نماﺅں نے اسدی فوج اور اس کی معاون روسی فوج کے طیاروں کی ادلب میں بمباری کے دوران شہریوں کو نشانہ بنائے جانے کے واقعات پرتشویش کا اظہار کیا۔

    ترک صدر کا کہنا تھا کہ امریکا کے ساتھ معاہدہ شمال مشرقی شام میں سیف زون کے قیام کی طرف اہم پیش رفت ہے۔

    صدر طیب ایردوآن نے ماسکو کے دورے اور صدر ولادی میر پوتین سے ملاقات کے بعد واپسی پر کہا کہ ترک فوج شام کی سرحد پرکسی بھی فوجی آپریشن کے لیے تیار ہیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ امریکا کی معاونت سے شام کی سرحد پرآپریشن تیزی کے ساتھ آگے بڑھایا جانا چاہیے۔

  • میلانیا کے آبائی ملک سلووینا میں ٹرمپ کا مجسمہ تخلیق

    میلانیا کے آبائی ملک سلووینا میں ٹرمپ کا مجسمہ تخلیق

    واشنگٹن : شخصی سیاست پر تبصرہ کرنے کی غرض سے میلانیا کے آبائی ملک سلووینا کے شہری نے لکڑی سے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ 26 فٹ بلند مجمسمہ تیار کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق سلووینین فنکار نے دنیا کی سپر پاور کہلائی جانے والی مملکت امریکا کے صدر کابلیو رنگ کا مجسمہ ان کے اکثر زیب تن کیے جانے والے لباس کو دیکھ کر تیار کیا ہے، جسے میلانیا کے آبائی ملک سلووینا کے علاقے سیونیکا میں نصب کیاگیا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ فنکار نے 26 فٹ اونچا مجسمہ مکمل طور پر لکڑی کی مدد سے تیار کرکے ایک نجی زمین پر لگایا گیا ہے جس کا ایک ہاتھ (مکّے) کی صورت میں ہوا میں بلند ہے۔

    مجسمہ تیار کرنے والے فنکار نے فرانسیسی خبر رساں ایجنسی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا میں شخصی سیاست پر تبصرہ کرنا چاہتا تھا۔

    خیال رہے کہ اس سے قبل سلووینا کے شہر سیونیکا میں ہی ٹرمپ کی اہلیہ میلانیا کا مجسمہ بھی نصب کیا جاچکا ہے، جسے ایک بڑے درخت کو تراش پر مجمسے کی صورت میں ڈھالا گیا تھا، برلن نژاد امریکی فنکار نے خاتون اوّل میلانیا ٹرمپ کا آسمانی رنگ کا مجسمہ ان کے 2017 میں زیب تن کیے گئے لباس کو دیکھ کر تیار کیا ہے۔

    میلانیا ٹرمپ کے مجسمے کو دیکھ کر کچھ مقامی افراد کی جانب سے ناپسنددگی کا اظہار کرتے ہوئے امریکا کی خاتون اوّ کے مجسمے کو مشہور کارٹون اسمرفسٹی سے تشبیہ دیا گیا تھا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ امریکی صدر کا مجسمہ دارالحکومت لیوبلیانا سے 30 کلومیٹر دور شمال مشرق میں واقع گاؤں سیلاپریکام نیکو میں تخلیق کیا گیا ہے۔

    مجمسے کے خالق ٹومز شلیگل کا کہنا ہے کہ ’جمہوریت کیا ہے ک؟ہم لوگوں کی آنکھیں کھولنا چاہتے ہیں کہ آخر یہ دنیا کہاں جارہی ہے، دوسری جنگ عظیم کے بعد ایک مرتبہ پھر سیاست شخصیات کے گرد گھوم رہی ہے ،آپ برطانوی وزیر اعظم بورس جانسن کو دیکھ لیں، ٹرمپ کو دیکھیں ہمارے صدر اور ہنگری کے وزیر اعظم وکٹر اوربان کو دیکھ لیں‘۔

    مجسمے کے خالق کا کہنا تھا کہ مجسمے میں چہرے کے تاثرات پہلے خوفناک بنائے تھے تاہم ہفتے کے اختتام پر تاثرات کو دوستانہ انداز میں ڈھال دیا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ کچھ ناقدین نے ٹرمپ کے مجسمے کو فقط لکڑی کا ضیاء قرار دیتے ہوئے کہا کہ فنکار کو یہ نہیں بنانا چاہیے تھا۔

  • ٹرمپ کا طالبان سے معاہدے کے بعد بھی افغانستان میں فوج رکھنے کا اعلان

    ٹرمپ کا طالبان سے معاہدے کے بعد بھی افغانستان میں فوج رکھنے کا اعلان

    واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے افغان طالبان سے معاہدے کے بعد بھی افغانستان میں فوج رکھنے کا اعلان کردیا۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ معاہدے کے بعد بھی افغانستان میں مستقبل بنیادوں پر امریکی فوج رہے گی، معاہدے طے پایا تو افغانستان میں افواج کی تعداد گھٹا کر 8600 کردیں گے۔

    امریکی صدر نے کہا کہ افغانستان میں ہمیشہ امریکی افواج کی موجودگی بنائے رکھیں گے، اگر پھر امریکا پر افغانستان سے حملہ ہوا تو ایسی قوت سے لوٹیں گے جس کی ماضی میں مثال نہیں۔

    افغانستان میں فی الوقت 14 ہزار امریکی فوجی اہلکار موجود ہیں جبکہ نیٹو افواج کے اہلکار اس کےعلاوہ ہیں۔

    امریکی صدر نے ایک بار پھر افغانستان کو دہشت گردی کی ہارورڈ یونیورسٹی قرار دیتے ہوئے کہا کہا گر میں ایک کروڑ لوگوں کو ماردوں تو امریکا یہ جنگ منٹوں میں جیت سکتا ہے لیکن میں ایسا نہیں چاہتا۔

    واضح رہے کہ دوحا میں امریکا اور طالبان کے درمیان مذاکرات کے نویں دور کا آج پانچواں روز ہے، افغان امور پر گہری نظر رکھنے والے سینئر تجزیہ کاروں کے مطابق امریکا نے طالبان کے 98 فیصد مطالبات مان لیے گئے ہیں۔

    رپورٹ کے مطابق طالبان اور امریکا کے درمیان مکمل فائر بندی ہوگی، امریکی اور نیٹو افواج افغانستان میں اپنے آپریشنز روک دیں گے۔

    طالبان ذرائع کا کہنا ہے کہ معاہدے کا باضابطہ اعلان جلد متوقع ہے اور اس اعلان کے بعد بین الافغان مذاکرات شروع ہوں گے۔

  • مسئلہ کشمیر پر امریکی قانون ساز کا سینیٹ میں قرارداد پیش کرنے کا اعلان

    مسئلہ کشمیر پر امریکی قانون ساز کا سینیٹ میں قرارداد پیش کرنے کا اعلان

    واشنگٹن: امریکا کے سینیٹر گیری پیٹرز نے مسئلہ کشمیر پر سینیٹ میں قرارداد پیش کرنے کا اعلان کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق امریکا کے سینیٹر گیری پیٹرز نے مطالبہ کیا ہے کہ بھارت مقبوضہ کشمیر سے فوج باہر نکالے اور شہریوں کو آزادی اظہار کی اجازت دے۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق ٹیکساس میں منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے سینیٹر گیری پیٹرز نے مقبوضہ کشمیر کی صورتحال پر تشویش ظاہر کی اور مطالبہ کیا کہ بھارت فوج واپس بلائے اور لوگوں کو مذہبی آزادی دے۔

    گیری پیٹرز نے یقین دہانی کرائی کہ وہ مسئلہ پر دیگر اراکین سینیٹ سے بات کریں گے اور سینیٹ میں قراردادپیش کی جائے گی۔

    مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم کے خلاف دنیا بھر میں احتجاج کا سلسلہ جاری ہے۔ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کے خلاف لندن میں بھارتی ہائی کمیشن کے باہر ہونے والے مظاہروں پر برطانوی وزیراعظم بورس جانسن سے شکایت بھی کی۔

    لندن میں بھارتی ہائی کمیشن کے باہر احتجاج پر مودی کی برطانوی وزیراعظم سے شکایت

    مودی حکومت کی جانب سے مقبوضہ کشمیر کی حیثیت میں تبدیلی کے خلاف گزشتہ ہفتے بھارت کے یومِ آزادی کے موقع پر ہزاروں افراد نے بھارتی ہائی کمیشن کے باہر احتجاج کیا تھا جنہوں نے پاکستانی اور کشمیری پرچم اٹھا رکھے تھے۔

    دوسری جانب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ مسئلہ کشمیر پر ثالثی کی بھی پیش کش کرچکے ہیں۔

  • ٹرمپ کی حمایت میں آن لائن اشتہارات چلانے پر امریکی اخبار پر پابندی

    ٹرمپ کی حمایت میں آن لائن اشتہارات چلانے پر امریکی اخبار پر پابندی

    واشنگٹن: فیس بک نے اشتہارات کے ذریعے منفی پروپیگینڈا کرنے پر امریکی اخبار پر اپنے پلیٹ فارم کے ذریعے تشہیر پر پابندی عائد کردی۔

    تفصیلات کے مطابق فیس بک نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی حمایت اور ان کے سیاسی حریفوں کے خلاف فیس بک اشتہارات کے ذریعے منفی پروپیگینڈا کرنے پر امریکی اخبار پر اپنے پلیٹ فارم کے ذریعے تشہیر پابندی عائد کردی۔

    امریکی نشریاتی ادارے نے انکشاف کیا کہ امریکی اخبار نے ٹرمپ کی حمایت اور ان کے سیاسی حریفوں کے خلاف سازشی تھیوری کے لیے فیس بک اشتہارات کی مد میں 20 لاکھ ڈالر خرچ کیے۔

    امریکی ٹی وی کے انکشاف پر فیس بک نے اشتہارات سے متعلق اپنی پالیسی کی خلاف ورزی کرنے پر امریکی اخبار پر مزید تشہیر کرنے پر پابندی لگادی۔

    فیس بک کے ترجمان نے اپنے اعلامیہ میں کہا کہ گزشتہ چند برس کے دوران امریکی اخبار کے متعدد فیس بک اکاؤنٹس غیرفعال کیے گئے۔

    انہوں نے بتایا کہ فیس بک کی اشتہارات کی پالیسی سے متضاد ہونے کی وجہ سے امریکی اخبار کے اکاؤنٹس معطل کیے گئے تھے۔

    ان کا کہنا تھا کہ نشریاتی ادارے کے انکشاف کے بعد بعض اکاؤنٹس کے خلاف کارروائی کی گئی تاہم اب وہ ہمارے اشتہارات سے مستفید نہیں ہوسکیں گے۔

  • ٹیرف تنازع پر ٹرمپ کا امریکی کمپنیوں کو چین سے واپسی حکم

    ٹیرف تنازع پر ٹرمپ کا امریکی کمپنیوں کو چین سے واپسی حکم

    واشنگٹن:امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے چین کی جانب سے مصنوعات کی درآمد پر 75 ارب ڈالر کا نیا ٹیرف عائد کرنے کے فیصلے کے بعد امریکی کمپنیوں کو فوری طور پر بیجنگ سے واپسی کا حکم دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق ٹرمپ نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر چین کے ٹیرف کے حوالے سے تازہ فیصلے پر جواب دینے سے قبل اپنی تجارتی ٹیم سے ملاقات کی،ٹرمپ نے ٹوئٹر پر اپنے بیان میں کہا کہ ہمارے ملک نے کئی برسوں سے چین کے ساتھ بے وقوفی میں کھربوں ڈالرز ضائع کردیے،۔

    انہوں نے ہماری جائیداد کو ایک سال میں سیکڑوں اربوں ڈالر کی قیمت میں چوری کیا اور وہ اس کو جاری رکھنا چاہتے ہیں لیکن میں ایسا نہیں ہونے دوں گا۔

    ان کا کہنا تھا کہ ہمیں چین کی ضرورت نہیں ہے اور ان کے بغیر ہمارے لیے اچھا ہوگا، چین نے دہائیوں سے ہر سال بعد امریکا سے بڑی تعداد میں پیسے بنائے اور چوری کیے، جس کو روک دیا جائے گا۔

    امریکی کمپنیوں کو چین سے واپسی کا حکم دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ہماری عظیم امریکی کمپنیوں کو فوری طور پر چین کا متبادل تلاش کریں، جبکہ اپنی کمپنیاں گھر واپس آکر امریکا میں مصنوعات تیار کریں۔

    ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ میں چین کے ٹیرف پر جواب دوں گا، یہ امریکا کے لیے بھی عظیم موقع ہے، میں فیڈ ایکس، ایمازون، یو پی ایس اور پوسٹ آفس سمیت تمام ذیلی کمپنیوں کو بھی حکم دیتا ہوں کہ وہ تلاش شروع کریں اور چین سے فنٹنیل کی وصولی سے انکار کریں۔

    ان کا کہنا تھا کہ صدر شی جن پنگ نے کہا تھا کہ اس کو روکنا ہوگا لیکن ایسا نہیں ہوا، ہماری معیشت گزشتہ ڈیڑھ سے دو برس کے دوران منافع کے باعث چین کے مقابلے میں وسیع ہے اور ہم اس رفتار کو اسی طرح جاری رکھیں گے۔