Tag: ٹرمپ

  • مودی نے ٹرمپ کو مسئلہ کشمیر پر ثالثی کیلئےدرخواست نہیں کی، بھارتی وزارت خارجہ

    مودی نے ٹرمپ کو مسئلہ کشمیر پر ثالثی کیلئےدرخواست نہیں کی، بھارتی وزارت خارجہ

    نئی دہلی : ترجمان بھارتی وزارت خارجہ رویش کمار نے کہا ہے کہ بھارتی وزیراعظم مودی نے ٹرمپ کو مسئلہ کشمیر پر ثالثی کیلئے نہیں کہا، پاکستان کے ساتھ تمام تصفیہ طلب مسائل پر بات چیت صرف دو طرفہ ہوگی۔

    تفصیلات کے مطابق بھارت کی وزارت خارجہ نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے بیان کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے ٹرمپ کو مسئلہ کشمیر پر ثالثی کے لیے درخواست نہیں کی۔

    بھارتی وزارت خارجہ کے ترجمان رویش کمار نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر جاری بیان میں کہا کہ ہم نے پریس میں صدر ٹرمپ کا بیان دیکھا ہے کہ اگرمسئلہ کشمیر پر بھارت اور پاکستان درخواست کرتے ہیں تو وہ ثالثی کے لیے تیار ہیں، اس طرح کی کوئی درخواست نریندر مودی نے امریکی صدر سے نہیں کی۔

    ان کا کہنا تھا کہ یہ بھارت کامستقل موقف ہے کہ پاکستان کے ساتھ تمام تصفیہ طلب مسائل پر بات چیت صرف دو طرفہ ہوگی۔

    خیال رہے کہ وائٹ ہاوس میں وزیر اعظم عمران خان کے ہمرا میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ڈونلڈ ٹرمپ نے انکشاف کیا تھا کہ بھارتی وزیر اعظم مودی نے کہا کیا آپ ثالث بنیں گے، میں نے پوچھا کس چیز کی ثالثی؟ تو بھارتی وزیر اعظم نے کہا کشمیر پر ثالثی کا کردار ادا کریں۔

    مزید پڑھیں : امریکی صدر نے کشمیر پر ثالثی کی پیشکش کر دی

    امریکی صدر نے مسئلہ کشمیر پر ثالثی کی پیشکش کرتے ہوئے کہا تھا کہ مسئلہ کشمیر پر دونوں لیڈرز بڑا کردار ادا کر سکتے ہیں، آپ چاہتے ہیں کہ میں کردار ادا کروں تو میں بخوشی کروں گا، کشمیر ایک خوبصورت خطہ ہے وہاں کئی دہائیوں سے صورتحال خراب ہے جسے اب ٹھیک کرنا ہوگا۔

  • امریکی صدر ٹرمپ کی ایک تقریر میں 20 جھوٹ

    امریکی صدر ٹرمپ کی ایک تقریر میں 20 جھوٹ

    واشنگٹن:امریکی نشریاتی ادارے نے جائزہ رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ ٹرمپ ہر چوبیس گھنٹے میں بیس بار جھوٹ بولتے ہیں، امریکی صدر ٹرمپ نے شمالی کیرولینا میں اپنی ایک تقریر میں کم سے کم بیس بار جھوٹ کا سہارا لیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی ٹی وی نے ٹرمپ کے دور صدارت میں ان کی دوسری سب سے طولانی تقریرکا جائزہ لیتے ہوئے بتایا کہ شمالی کیرولینا میں ٹرمپ نے اپنی تقریر میں جو ڈیڑھ گھنٹے تک جاری رہی کم سے کم بیس بارجھوٹ بولا ہے۔

    امریکی ٹی وی نے داخلی اور غیرملکی مسائل کے بارے میں ٹرمپ کے مسلسل جھوٹ کے سلسلے میں فیکٹ چیکر کے نام سے ایک خصوصی پیج بنایا ہے جس میں اس نے ٹرمپ کے دعوؤں اور جھوٹ کا جائزہ لیا ہے۔

    امریکی ٹی وی نے اپنی جائزہ رپورٹ میں لکھا کہ ٹرمپ ہر چوبیس گھنٹے میں بیس بار جھوٹ بولتے ہیں۔

    تجزیہ نگاروں نے اس اندیشے کا اظہار کیا کہ ٹرمپ 2020کے صدارتی انتخابات میں جھوٹ بولنے اور جھوٹے دعووں کی ساری حدیں پار کردیں گے۔

    ٹرمپ کے جھوٹ اور ان کے بے ادبانہ روئیے کی وجہ سے امریکا کے بہت سے سیاستدانوں کا کہنا تھا کہ ایسے شخص کو ملک کا صدر نہیں بننا چاہئے۔

  • طیارے فروخت نہ کرنے کے اعلان پر ترکی نے امریکا کو خبردار کردیا

    طیارے فروخت نہ کرنے کے اعلان پر ترکی نے امریکا کو خبردار کردیا

    انقرہ: ترک حکام نے امریکا کو خبردار کیا ہے کہ وہ ترکی کو ایف 35 طیارے نہ فروخت کرنے کے اعلان کو واپس لے۔

    تفصیلات کے مطابق ترکی کی جانب سے روسی میزائل سسٹم خریدنے پر امریکا نے ترکی کو ایف 35 طیارے فروخت نہ کرنے کا اعلان کیا ہے جس کے ردعمل میں انقرہ حکام برہمی کا اظہار کررہے ہیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق ترکی نے امریکی فیصلے کو مسترد کرتے ہوئے شدید تنقید کا نشانہ بنایا، حکام نے خبردار کیا ہے کہ یہ فیصلہ دونوں ممالک کے لیے نقصان دہ ثابت ہوگا۔

    انقرہ حکام نے امریکا سے مطالبہ کیا ہے کہ امریکی جنگی طیارے ایف 35 کے منصوبے سے ترکی کو نکالنے کا واشنگٹن کا فیصلہ اتحاد کی روح کے خلاف ورزی ہے، فوراً فیصلہ واپس لیا جائے۔

    وائٹ ہاؤس کا گذشتہ روز کہنا تھا کہ روس کے ساتھ ڈیل کے بعد ترکی کو سٹیلتھ طیارے دینا ممکن نہیں ہے۔

    امریکی حکام نے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ روسی میزائلوں سے ترکی میں موجود نیٹو طیاروں کو نشانہ بنائے جانے کا خطرہ ہے، انقرہ نے غلط، قابل مذمت اور مایوس کن فیصلہ کیا ہے۔

    امریکا کا ترکی کو ایف35 طیارے فروخت نہ کرنے کا اعلان

    واضح رہے کہ امریکی صدر ٹرمپ نے خبردار کیا تھا کہ اگر ترکی نے روسی ساختہ ایس-400 میزائل سسٹم کی خریداری کے سمجھوتے پر عملدرآمد جاری رکھا تو انقرہ پر پابندیاں عائد کردی جائیں گی۔

    یاد رہے کہ امریکا اس ڈیل کے حوالے سے کئی بار اپنی مخالفت کا اظہار کرچکا ہے، امریکا نے اس سمجھوتے سے دستبردار ہونے کے لیے ترکی کو 31 جولائی تک کی مہلت دی تھی۔

  • وزیر اعظم کا دورہ امریکا: وزیر اعظم اور امریکی صدر کی ملاقات 22 جولائی کو ہوگی

    وزیر اعظم کا دورہ امریکا: وزیر اعظم اور امریکی صدر کی ملاقات 22 جولائی کو ہوگی

    اسلام آباد: وزیر اعظم عمران خان کے 5 روزہ دورہ امریکا کا شیڈول طے پاگیا، وزیر اعظم اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی ون آن ون ملاقات 22 جولائی کو ہوگی۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر اعظم عمران خان کے 5 روزہ دورہ امریکا کا شیڈول اے آر وائی نیوز کو موصول ہوگیا، وزیر اعظم 20 جولائی کو دن 11 بجے نور خان ایئر بیس سے خصوصی طیارے کے ذریعے امریکا روانہ ہوں گے۔

    وزیر اعظم کا مختصر وقت کے لیے برطانیہ کے شہر لوٹن میں اسٹاپ اوور ہوگا۔ 6 گھنٹے قیام کے بعد وزیر اعظم لوٹن سے امریکا روانہ ہوں گے۔ ان کا طیارہ 21 جولائی کو امریکی فوجی اڈے پر لینڈ کرے گا۔ وزیر اعظم کا امریکا میں قیام، پاکستان ہاؤس میں ہوگا۔

    21 جولائی کو وزیر اعظم ورلڈ بینک کے صدر سے ملاقات کریں گے، وزیر اعظم کی آئی ایم ایف کے ایکٹنگ ایم ڈی سے بھی ملاقات شیڈول میں شامل ہے۔ بعد ازاں وزیر اعظم امریکا میں مقیم پاکستانیوں سے ملاقاتیں بھی کریں گے، اسی روز وہ پاکستانی کاروباری افراد کے عشائیے میں شرکت کریں گے۔

    وزیر اعظم عمران خان اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی ون آن ون ملاقات 22 جولائی کو ہوگی، دونوں ممالک کے مابین وفود کی سطح پر بھی ملاقاتیں ہوں گی۔ وزیر اعظم عمران خان امریکی صدر کی جانب سے ظہرانے میں بھی شرکت کریں گے۔ دونوں رہنما ملاقات کے بعد میڈیا سے بھی بات چیت کریں گے۔

    22 جولائی کو وزیر اعظم مختلف امریکی کمپنیوں کے سربراہان سے ملاقات کریں گے، 23 جولائی کو امریکی ٹی وی کو وزیر اعظم کا خصوصی انٹرویو بھی شیڈول میں شامل ہے۔

    اپنے 5 روزہ دورے کے دوران وزیر اعظم امریکی انسٹی ٹیوٹ آف پیس میں تقریب سے خطاب کریں گے، وہ امریکی سینیٹ کی خارجہ تعلقات کمیٹی سے ملاقات اور کانگریشنل پاکستان کاکس فاؤنڈیشن سے بھی بات چیت کریں گے۔ وزیر اعظم کی امریکی ایوان کی اسپیکر نینسی پلوسی سے بھی ملاقات ہوگی۔

    وزیر اعظم عمران خان 23 جولائی کو امریکا سے پاکستان کے لیے روانہ ہوں گے، وہ 24 جولائی کو برطانیہ کے شہر لوٹن پہنچیں گے جہاں 5 گھنٹے قیام کے بعد وطن واپسی کے لیے روانہ ہوں گے۔

  • خواتین اراکین کانگریس پر تنقید، کانگریس میں ٹرمپ کے خلاف قرار داد پیش

    خواتین اراکین کانگریس پر تنقید، کانگریس میں ٹرمپ کے خلاف قرار داد پیش

    واشنگٹن : امریکی ایوان نمائندگان نے چار رکن خواتین پرڈونلڈ ٹرمپ کے نسل پرستانہ بیان داغنے کے خلاف مذمتی قرار داد پیش کردی۔

    تفصیلات کےمطابق امریکی صدر دونلڈ ٹرمپ کی جانب سے کچھ روز قبل کانگریس کی چار رکن خواتین کے خلاف مسلسل نسل پرستانہ بیانات دئیے تھے جس کے خلاف کانگریس اسپیکر نینسی پیلوسی نے بھی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ ایوان نمائندگان (کانگریس)  میں پیش کی جانے والی قرار داد میں ٹرمپ کے ’نسل پرستانہ بیانات کو نئے امریکیوں اور دیگر رنگت کے افراد کےلیے خلاف نفرت انگزیز قرار دیا‘۔

    برطانوی میڈیا کہنا تھا کہ ڈونلڈ ٹرمپ پر نسل پرستی اور غیر ملکی خوفزدہ ہونے یا نفرت کرنے کے باعث اراکین کانگریس کو امریکا چھوڑنے کی دھکمی دی گئی تھی۔

    خیال رہے کہ اس سے قبل ٹرمپ نے ٹویٹ کیا تھا کہ ’میرے جسم میں نسل برستانہ ہڈی نہیں ہے‘۔

    منگل کے روزپیش ہونے والی قرار داد کے حق میں 240 اراکین نے جبکہ مخالفت میں 187 اراکین نے ووٹ دیا،مذکورہ وقرار داد میں چار ریپبلیکن اراکین نے بھی ووٹ دیا ۔ ووٹ دینے والے قانون ساز ریپبلکنز میں جسٹن امیش بھی شامل ہیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ ٹیکساس سے منتخب ہونے والے واحد افریقن امریکن کانگریس رکن ول ہررڈپنسلوانیا سے منتخب ہونے والے رکن برائن فٹ پیٹرک، میچی گن سے کامیاب ہونے والے رکن کانگرس فرائڈ آپٹن اور انڈیانا کے ممبر سوسین بروکس نے بھی ووٹنگ میں حصّہ لیا اور ٹرمپ کی مخالت میں ووٹ دئیے۔

    واضح رہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے دو روز قبل کانگریس کی رکن خواتین پر تنقید کرتے ہوئے کہا تھا کہ یہ خواتین دراصل ان ممالک سے تعلق رکھتی ہیں جہاں کی حکومتیں مکمل طور پر نااہل اور تباہی کا شکار ہیں اور دنیا بھر میں سب سے زیادہ کرپٹ ہیں۔

    ڈونلڈ ٹرمپ نے اتوار کے روز ٹویٹ میں الہان عمر، اوکاسیو کارٹز، ایانّا پریسلے اور رسیدہ طلیب پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ان اراکین کو واپس اپنے ملک چلے جانا چاہیے۔

  • ٹرمپ نے اوباما سے حسد میں ایران نیوکلیئر ڈیل ختم کی، کم ڈاروچ

    ٹرمپ نے اوباما سے حسد میں ایران نیوکلیئر ڈیل ختم کی، کم ڈاروچ

    لندن : سابق برطانوی سفیر کم ڈاروچ نے ٹرمپ کے خلاف نیا پنڈوراباکس کھولتے ہوئے اپنی حکومت کو خفیہ پیغام میں کہا کہ’ٹرمپ انتظامیہ کے پاس ایران پر نئی پابندیوں کے سوا کوئی پلان بی بھی نہیں‘۔

    تفصیلات کے مطابق سابق برطانوی سفیر کم ڈاروچ نے اپنی حکومت کو خفیہ پیغام کے ذریعے کہا کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے سابق صدر بارک اوباما سے حسد میں ایران نیوکلیئر ڈیل ختم کی، امریکی صدر کا نیوکلیئر ڈیل ختم کرنا سفارتی غارتگری ہے، جان بولٹن کے انتظامیہ کا حصہ بننے کے بعد یہ ہوناہی تھا۔

    امریکا میں برطانیہ کے سابق سفیر سر کم ڈاروچ کا اپنی حکومت کے نام 2018 میں بھیجا گیا خفیہ پیغام منظر عام آگیا ہے، جس کے مطابق برطانیہ کے وزیر خارجہ بورس جانسن نے امریکا کو ایران ڈیل پر قائم رکھنے کے لیے وائٹ ہاوس کا دورہ کیا تھا تاہم وہ صدر ٹرمپ کو ڈیل پر قائم رکھنے میں ناکام رہے تھے۔

    ڈاوننگ اسٹریٹ کو بھیجے گئے پیغام میں سر کم ڈاروچ نے لکھا کہ صدر ٹرمپ نے ایران ڈیل کے معاملے پر خود ان کے مشیروں کی رائے میں بھی اختلاف تھا مگر جان بولٹن کے ٹرمپ انتظامیہ کا حصہ بننے کے بعد یہ ہونا ہی تھا۔

    سر ڈاروچ نے کہا کہ نوبت یہ ہے کہ ٹرمپ انتظامیہ کے پاس ایران پر نئی پابندیوں کے سوا کوئی پلان بی بھی نہیں۔

  • ایس 400 کی خریداری کے بعد ٹرمپ انتظامیہ ترکی کے خلاف پابندیوں پر متفق

    ایس 400 کی خریداری کے بعد ٹرمپ انتظامیہ ترکی کے خلاف پابندیوں پر متفق

    واشنگٹن : ترکی پرپابندیوں کا منصوبہ امریکی وزارت خارجہ، دفاع ، قومی سلامتی کونسل کے مشیروں نے کئی روز تک معاملہ زیر بحث آنے کے بعد وضع کیا۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ ترکی کی سرزنش کے لیے پابندیوں کے پیکج پر متفق ہو گئی ہے،یہ اقدام روس سے ایس 400 دفاعی میزائل سسٹم کے حصے وصول کرنے کے جواب میں کیا جا رہا ہے، پابندیوں کے منصوبے کا اعلان آئندہ دنوں میں کر دیا جائے گا۔

    غیر ملکی خبر رساں ٹرمپ انتظامیہ نے امریکا کے دشمنوں کے انسداد سے متعلق ایکٹ کے تحت اقدامات کے تین مجموعوں میں سے ایک مجموعے کا انتخاب کر لیا ہے تاہم اختیار کیے گئے مجموعے کی نشان دہی نہیں کی گئی ہے۔

    امریکی ٹی وی کو امریکی انتظامیہ کے ایک ذریعے نے بتایاکہ ٹرمپ انتظامیہ آئندہ ہفتے کے اواخر میں پابندیوں کے اعلان پر متفق ہو گئی ہے، انتظامیہ چاہتی ہے کہ یہ اعلان پیر 15 جولائی کے بعد کیا جائے کیوں کہ اس روز ترکی کے صدر رجب طیب ایردوآن کے خلاف 2016 میں انقلاب کی ناکام کوشش کے تین سال پورے ہو رہے ہیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ امریکا ایسی مزید قیاس آرائیوں سے گریز چاہتا ہے کہ انقلاب کی کوشش کا ذمے دار امریکاہے، ایردوآن کے حامی یہ ہی دعوی کرتے ہیں، پابندیوں کا منصوبہ امریکی وزارت خارجہ، وزارت دفاع اور قومی سلامتی کونسل کے ذمے داران کے درمیان کئی روز تک زیر بحث آنے کے بعد وضع کیا گیا ۔

    امریکی وزارت خارجہ کی ترجمان نے اُن پابندیوں پر تبصرہ کرنے سے انکار کر دیا جو صدر ٹرمپ اور ان کے بڑے مشیروں کے دستخط کے منتظر ہیں۔

  • امریکی دباؤ مسترد، روس نے ایس-400 میزائل سسٹم کی پہلی کھیپ ترکی کے حوالے کردی

    امریکی دباؤ مسترد، روس نے ایس-400 میزائل سسٹم کی پہلی کھیپ ترکی کے حوالے کردی

    انقرہ: روس نے امریکی دباؤ کو مسترد کرتے ہوئے ایس- 400 دفاعی میزائل سسٹم کی پہلی کھیپ ترکی کے حوالے کردی۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق ترکی کو روس کے ایس-400 میزائل سسٹم کی پہلی کھیپ موصول ہوگئی ہے، ترکی کی جانب سے روسی میزائلوں کی وصولی کے اعلان پر نیٹو اتحاد نے تشویش کا اظہار کیا ہے۔

    روس کا کہنا ہے کہ ایس-400 میزائل سسٹم کی کھیپ انقرہ کے میورتد ایئربیس پہنچادی گئی ہے، معاہدے کے تحت باقی کھیپ بھی بھیج دی جائے گی۔

    دوسری جانب ٹرمپ انتظامیہ انقرہ پر سخت پابندیاں عائد کرنے کی تیاری کررہی ہے، ان پابندیوں میں امریکی ساختہ ایف 35 لڑاکا طیاروں سے متعلق خصوصی پروگرام میں ترکی کی شراکت کا خاتمہ اور جدید ترین ایف 35 لڑاکا طیاروں پر ترکی کے ہوا بازوں کی تربیت کا عمل معطل کردینا شامل ہے۔

    مزید پڑھیں: روسی میزائل کی خریداری، امریکا کا ترکی پر نئی پابندیاں لگانے پر غور

    واضح رہے کہ امریکی صدر ٹرمپ نے خبردار کیا تھا کہ اگر ترکی نے روسی ساختہ ایس-400 میزائل سسٹم کی خریداری کے سمجھوتے پر عملدرآمد جاری رکھا تو انقرہ پر پابندیاں عائد کردی جائیں گی۔

    یاد رہے کہ امریکا اس ڈیل کے حوالے سے کئی بار اپنی مخالفت کا اظہار کرچکا ہے، امریکا نے اس سمجھوتے سے دستبردار ہونے کے لیے ترکی کو 31 جولائی تک کی مہلت دی تھی۔

    امریکی پابندیوں کا مقصد لڑاکا طیاروں کے بیڑے کی موجودہ سطح کو کم کرنا اور ترکی کو امریکا سے ایف 35 جدید طیاروں اور میزائلوں کی خریداری سے روکنا ہے۔

    خیال رہے کہ ترکی پہلے ہی اس بات کے عزم کا اظہار کرچکا ہے کہ وہ اس ڈیل سے دستبردار نہیں ہوگا، انقرہ اسے اپنی اہم کامیابی تصور کرتا ہے۔

  • ٹرمپ نے ٹیکنیکل کمپنیوں پر فرانسیسی ٹیکس کی تحقیقات کا حکم دے دیا

    ٹرمپ نے ٹیکنیکل کمپنیوں پر فرانسیسی ٹیکس کی تحقیقات کا حکم دے دیا

    واشنگٹن : امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ٹیکنیکل کمپنیوں پر فرانس کے پلانٹ ٹیکس کی تحقیقات کا حکم دے دیا، ٹرمپ نے کہا ہے کہ ’ہم نے فرانس میں قانون سازی کے اثرات کی تحقیقات کی ہدایت کی ہے۔

    میڈیارپورٹس کے مطابق امریکی تجارتی نمائندے کا کہنا تھا کہفرانسیسی سینیٹ سے ٹیکس بل منظور ہونے کے بعد ڈیجیٹل سروس ٹیکس امریکی کمپنیوں کا اہداف ہے،لہٰذایہ نیا قانون شبِ خون مارنے کے مترادف ہو سکتا ہے۔

    ٹرمپ نے کہا کہ ہم نے ہدایت کی ہے کہ ہم اس قانون سازی کے اثرات کی تحقیقات کریں اور اس بات کا تعین کریں کہ آیا وہ غیر ملکی یا غیر ذمہ دار ہے اور ریاست ہائے متحدہ کے تجارت کو محدود کر دیتا ہے۔

    اسی سلسلے میں میئر نے کہا کہ ٹیکس 30 سے زائد کمپنیوں، زیادہ تر امریکی بلکہ چینی، جرمن، ہسپانوی اور برطانوی اور ایک فرانسیسی فرم اور فرانسیسی کمپنیوں کو ہدف بنایاگیا ہے جنہیں غیر ملکی کمپنیوں کی طرف سے خریدا گیا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ ٹیکس کی کل سالانہ آمدنی کم سے کم 750 ملین یورو کمپنیوں کو متاثر کرے گی اور ڈیجیٹل کاروباری اداروں سمیت آن لائن ایڈورٹائزنگ پر لاگو ہوگی۔