Tag: ٹرمپ

  • ای میل لیک معاملے پر ٹرمپ کی تنقید کے بعد برطانوی سفیر نے استعفیٰ دے دیا

    ای میل لیک معاملے پر ٹرمپ کی تنقید کے بعد برطانوی سفیر نے استعفیٰ دے دیا

    لندن: ای میل لیک کے معاملے پر امریکی صدر ٹرمپ کی تنقید کے بعد امریکا میں تعینات برطانوی سفیر نے استعفیٰ دے دیا۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق امریکا میں تعینات برطانوی سفیر نے اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا، برطانوی محکمہ خارجہ کی جانب سے سرکم ڈیروک کے مستعفی ہونے کی تصدیق کردی گئی ہے۔

    مستعفی ہونے والے برطانوی سفیر نے کہا کہ وہ ان قیاس آرائیوں کا خاتمہ چاہتے تھے اور ای میل لیک معاملے نے ان کے لیے عہدے پر رہنا ناممکن بنادیا تھا۔

    واضح رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے ٹویٹ میں برطانوی سفیر کم ڈیروک پر شدید تنقید کی تھی اور انہیں ایک بے وقوف شخص قرار دیا تھا، ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے بھی سفیر پر کڑی تنقید کی گئی تھی۔

    مزید پڑھیں: برطانوی سفیر کی ای میلز میں وائٹ ہاؤس پر تنقید، امریکی صدر برہم

    یاد رہے کہ برطانوی سفیر نے ڈونلڈ ٹرمپ کی ایران پالیسی کو غیرمربوط اور خلفشار کا شکار قرار دیا لیکن امریکی صدر کو مکمل طور پر نظرانداز نہ کرنے کا بھی مشورہ دیا تھا، ای میل میں امریکی صدر کا کیریئر بے عزتی کے ساتھ ختم ہونے کی پیش گوئی بھی کی گئی تھی۔

    کم ڈیروک کا کہنا تھا کہ امریکی صدرکا ایران پر حملے کو 10 منٹ پہلے یہ کہہ کر روک دینا کہ صرف 150 افراد مارے جائیں گے، سمجھ سے بالاتر ہے اور وہ کبھی بھی اس کے حق میں نہیں تھے، امریکی صدر بیرونی جھگڑوں میں شامل ہونے کی اپنی انتخابی مہم کے وعدے کے خلاف نہیں جانا چاہتے ہیں۔

    برطانوی سفیر کا کہنا تھا کہ بریگزٹ کے بعد جب تجارتی تعلقات بہتر ہوں گے تو برطانیہ اور امریکا کے درمیان آب و ہوا میں تبدیلی، میڈیا کی آزادی اور سزائے موت پر اختلاف سامنے آسکتے ہیں۔

  • امریکی مصنوعات پر مزید ٹیکس ناقابل برداشت ہے، ٹرمپ کی بھارت کو تنبیہ

    امریکی مصنوعات پر مزید ٹیکس ناقابل برداشت ہے، ٹرمپ کی بھارت کو تنبیہ

    واشنگٹن : امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھارت پر نیا ”ٹویٹر حملہ“ کیا ہے اور اس پر امریکا سے آنے والی مصنوعات (درآمدات) کوغیر منصفانہ طور پر روکنے کا الزام عاید کیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنی روایات برقرار رکھتے ہوئے ایک مرتبہ پھر سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر ٹویٹ میں کہا کہ بھارت نے امریکی مصنوعات پر محصولات عاید کردیے ہیں لیکن اب یہ اقدام مزید قابل قبول نہیں۔

    صدر ٹرمپ کا بھارت کے ساتھ امریکی مصنوعات پر ٹیرف کا تنازعہ شدت اختیار کرتا جا رہا ہے جبکہ ان کی چین کے ساتھ پہلے ہی گذشتہ ایک سال سے تجارتی جنگ جاری ہے اور وہ اس کا حل چاہتے ہیں، انھوں نے اسی سال بھارت کو حاصل بعض تجارتی مراعات سے محروم کردیا تھا، ان کے تحت بھارت اپنی بعض برآمدات کوڈیوٹی فری امریکا بھیج سکتا تھا۔

    صدر ٹرمپ کا کہنا تھا کہ بھارت نے امریکی ساختہ اشیاءکو وسیع تر رسائی دینے سے انکار کردیا تھا،اس لیے اس کو بھی ڈیوٹی فری برآمدات کی دی گئی چھوٹ واپس لی جارہی ہے۔

    بھارت امریکی صدر کی جانب سے گذشتہ سال اسٹیل اور ایلومینیم کی مصنوعات پر عاید کردہ محصولات سے بھی متاثر ہوا تھا اور اس نے دنیا کے تیس دوسرے ممالک کے ساتھ مل کر عالمی تجارتی تنظیم (ڈبلیو ٹی او) میں امریکا کے خلاف درخواست دائر کررکھی ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ بھارت نے گذشتہ ماہ امریکا کی دسیوں مصنوعات پر ڈیوٹیاں نافذ کردی تھیں،ان میں ریاست کیلی فورنیا سے آنے والے کروڑوں ڈالر مالیت کے بادام ، پھل اور خشک میوہ جات بھی شامل تھے۔

  • امریکا جزیرہ نما کوریا کے پرامن ماحول کو نقصان پہنچانے کی کوشش کررہا ہے، شمالی کوریا

    امریکا جزیرہ نما کوریا کے پرامن ماحول کو نقصان پہنچانے کی کوشش کررہا ہے، شمالی کوریا

    پیانگ یانگ: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور شمالی کوریا کے رہنما کے درمیان ملاقات کے چند روز بعد ہی شمالی کوریا نے الزام عائد کیا ہے کہ امریکا جزیرہ نما کوریا کے پر امن ماحول کو نقصان پہنچانے کی کوشش کررہا ہے۔

    برطانوی خبررساں ادارے کے مطابق اقوام متحدہ میں شمالی کوریا کے مشن نے کہا ہے کہ امریکا بات چیت کے باوجود دشمنی پر تلا ہوا ہے اور امریکا کو پابندیاں لگانے کا جنون ہے۔

    شمالی کورین وفد نے اقوام متحدہ کے تمام ممبران کو خبردار کیا کہ امریکا کی جانب سے جان بوجھ کر شمالی کوریا کے پر امن ماحول کو خراب کرنے کی کوشش سے محتاط رہنا ہوگا۔

    واضح رہے کہ امریکا، فرانس جرمنی اور برطانیہ کی جانب سے اقوام متحدہ کے تمام ممبران کو خط بھیجا گیا ہے جس میں شمالی کوریا پر مزید پابندیوں اور شمالی کوریا کے ورکرز کو ملک بدر کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔

    مزید پڑھیں: ڈونلڈ ٹرمپ شمالی کوریا میں قدم رکھنے والے پہلے صدر بن گئے

    خیال رہے کہ 30 جون کو ڈونلڈ ٹرمپ نے شمالی کوریا کی سرزمین پر قدم رکھنے والے پہلے امریکی صدر کا اعزاز حاصل کیا تھا۔

    امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے شمالی اور جنوبی کوریا کے غیر فوجی علاقےمیں ہونے والی تاریخی ملاقات کے موقع پر کہا تھا کہ ’یہ تاریخی لمحات میرے ’قابل فخر‘ ہیں۔

    شمالی کوریا کے سربراہ کا کہنا تھا کہ ’دوبارہ ملاقات کرکے خوشی ہوئی، امید نہیں تھی کہ اس مقام پر ملیں گے‘۔

  • دھمکیاں تمہارے گلے نہ پڑجائیں، ٹرمپ کی ایرانی صدر کو دھمکی

    دھمکیاں تمہارے گلے نہ پڑجائیں، ٹرمپ کی ایرانی صدر کو دھمکی

    واشنگٹن : امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایرانی ہم منصب کو دھمکی دیتے ہوئےکہا ہے کہ دھمکیوں کی سیاست کے نتائج پرخبردار رہو یہ تمہارے گلے پڑ سکتی ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران کی طرف سے دی جانے والی دھمکیوں کا سخت الفاظ میں جواب دیتے ہوئے کہا ہے کہ ایرانی دھمکیاں خود ایرانی لیڈروں کے گلے پڑ سکتی ہیں۔

    عرب خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ ٹویٹر پر پوسٹ کی گئی ٹویٹس میں امریکی صدر نے اپنے ایرانی ہم منصب حسن روحانی کو مخاطب کرکے کہا کہ دھمکیوں کی سیاست کے نتائج پرخبردار رہو یہ تمہارے گلے پڑ سکتی ہیں۔

    دونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ ایرانی صدر حسن روحانی نے کہاکہ 2015ءمیں طے پائے جوہری معاہدے کے بعد یورینیم کی افزودگی میں اضافہ کرچکے ہیں اور اس میں مزید اضافہ کریں گے، اگر ایران ایسا کرتا ہے تو یہ اس کی سنگین غلطی ہوگی۔

    ٹرمپ کے مطابق میں نے ایرانیوں کو صاف الفاظ میں کہہ دیا ہے کہ روحانی کا یہ بیان کہ وہ یورینیم کی افزودگی جاری رکھیں گے انتہائی احمقانہ ہے۔ میں کہتا ہوں کہ ایران دھمکیوں کی سیاست سے باز آئے۔ ہوسکتا ہے کہ یہ دھمکیاں خود ایرانیوں کے لیے وبال جان بن جائیں۔

  • نو ٹرمپ نو، گو ٹرمپ گو کے نعروں سے امریکی صدر کا جنوبی کوریا میں استقبال

    نو ٹرمپ نو، گو ٹرمپ گو کے نعروں سے امریکی صدر کا جنوبی کوریا میں استقبال

    سیول: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا جنوبی کوریا پہنچنے پر ملکی عوام نے سڑکوں پر مظاہرہ کرتے ہوئے ’’نو ٹرمپ نو، گو ٹرمپ گو‘‘ کے نعروں سے ان کا استقبال کیا۔

    تفصیلات کے مطابق مظاہرین کی فلک شگاف نعروں میں دیگر ممالک کے خلاف امریکا کی اقتصادی پابندیوں اور اقتصادی دباؤ کے خاتمے پر زور دیا گیا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ جاپان میں جی 20 رکن ممالک کے اجلاس کے بعد جنوبی کوریا پہنچے جہاں کوریا کے عوام نے سیول میں نو ٹرمپ نو اور گو ٹرمپ گو کے فلک شگاف نعروں سے امریکی صدر کا استقبال کیا۔

    اس موقع پر مظاہرین نے دیگر ممالک کے خلاف امریکا کی اقتصادی پابندیوں اور اقتصادی دباؤ کے خاتمے پر تاکید کی۔

    اطلاعات کے مطابق امریکی صدر جنوبی کوریا کے صدر مون جے ان سے دوطرفہ تعلقات اور شمالی کوریا کے ساتھ ہونے والے مذاکرات کے تناظر میں جنوبی کوریا پہنچے تھے۔

    ٹرمپ نے اپنے ایک ٹوئیٹر بیان میں شمالی کوریا کے صدر کم جونگ ان سے ملاقات کی خواہش کا اظہار بھی کیا تھا، بعد ازاں وہ جنوبی کوریا کا دورہ مکمل کرکے شمالی کوریا پہنچے اور کم جونگ سے ملاقات کی۔

    واضح رہے کہ صرف جنوبی کوریا ہی وہ واحد ملک نہیں ہے جہاں ٹرمپ کے خلاف مظاہرے ہوئے بلکہ اس سے قبل جاپان، برطانیہ، بھارت اور خود امریکا سمیت کئی ممالک میں ٹرمپ کی آمد کے موقع پر زبردست احتجاجی مظاہرے ہوئے۔

    ڈونلڈ ٹرمپ شمالی کوریا میں قدم رکھنے والے پہلے صدر بن گئے

    خیال رہے کہ شمالی کوریا کےچیئرمین کم جون ان نے ٹرمپ کو جنوبی اور شمالی کوریا کے درمیان واقع غیر فوجی علاقے میں ملاقات کی دعوت دی تھی جسے ٹرمپ نے قبول کرتے ہوئے گذشتہ صبح اُن سے ملاقات کی۔

    امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے شمالی اور جنوبی کوریا کے غیر فوجی علاقےمیں ہونے والی تاریخی ملاقات کے موقع پر کہا کہ ’یہ تاریخی لمحات میرے ’قابل فخر‘ ہیں۔

  • پلیز پیوتن! اگلے انتخاب میں مداخلت سے باز رہیے گا، ٹرمپ

    پلیز پیوتن! اگلے انتخاب میں مداخلت سے باز رہیے گا، ٹرمپ

    اوساکا/واشنگٹن : صدر ٹرمپ نے پیوتن سے ملاقات کے دوران کہا کہ روسی ہم منصب سے میرے تعلقات بہت اچھے ہیں، پوٹن کے ساتھ بیٹھنا میرے لئے اعزاز کی بات ہے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے روسی ہم منصب ولادی میر پوتن سے جی ٹوئنٹی سمٹ کی سائیڈ لائنز پر باہمی مذاکرات کرتے ہوئے ان سے پیش آئند امریکی انتخابات میں مداخلت نہ کرنے کا مطالبہ کیاہے۔

    غیر ملکی خبر رسا ں ادارے کا کہنا تھا کہ صدر ٹرمپ کا اظہار تفنن ایسے موقع پر سامنے آیا ہے جب کانگرس 2016 کے امریکی انتخابات میں ڈونلڈ ٹرمپ کی مہم چلانے والی ٹیم اور روس کے درمیان جوڑ توڑ کے الزامات کی تحقیقات کر رہی ہے۔

    صدر ٹرمپ اپنے روسی ہم منصب سے از راہ تفنن یہ کہتے ہوئے مخاطب ہوئے کہ پلیز! اگلے انتخاب میں مداخلت سے باز رہیے گا۔

    پوتین سے ہونے والی ملاقات کے آغاز پر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ اپنے روسی ہم منصب سے میرے تعلقات بہت اچھے ہیں، ولادی میر پوتین کے ساتھ بیٹھنا میرے لئے اعزاز کی بات ہے۔

    واضح رہے کہ دونوں رہنماؤں کے درمیان آخری مرتبہ ملاقات جولائی 2018 میں ہلسنکی کے مقام پر ہونے والے اجلاس میں ہوئی تھی۔

  • روسی میزائل کی خریداری کا معاملہ، ترک صدر ٹرمپ سے ملاقات کے منتظر

    روسی میزائل کی خریداری کا معاملہ، ترک صدر ٹرمپ سے ملاقات کے منتظر

    انقرہ: ترک صدر رجب طیب اردوگان امریکی ہم منصب ڈونلڈ ٹرمپ سے ملاقات کے منتظر ہیں جس میں روسی میزائل کی خریداری کا معاملہ زیر بحث آئے گا۔

    تفصیلات کے مطابق ترکی کی جانب سے روس کے ایس 400 میزائلوں کی خریداری پر امریکا ترکی کو خبردار کرچکا ہے، لیکن انقرہ حکام میزائل ڈیل کرنے پر بضد ہیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق ترکی کے صدر روسی میزائلوں کی خرید پر موجود تلخی کو دور کرنے کے لیے امریکی صدر سے خصوصی طور پر ملیں گے۔

    ترکی نے روس کے ساتھ ان میزائلوں کی خریداری کیلئے ڈھائی ارب ڈالر کا معاہدہ طے کیا ہے، جس پر امریکا نے متعدد بار ترک حکام کو تنقید کا نشانہ بنایا۔

    البتہ ترک حکام نے وضاحت کی ہے کہ ان میزائلوں کی خریداری کا مقصد اپنے دفاعی نظام اور مزید مؤثر بنانا اور مضبوط کرنا ہے۔

    غیر ملکی خبرمیڈیا کے مطابق ترک صدر جاپان میں جاری جی ٹوئنٹی اجلاس کے موقع پر امریکی صدر سے ملاقات کریں گے، علاوہ ازیں وہ روسی ہم منصب ولادی میرپیوٹن سے بھی ملیں گے۔

    روسی میزائل سسٹم کے حوالے سے امریکا کی ترکی کو آخری وارننگ

    خیال رہے کہ امریکا نے تشویش کا اظہار کیا ہے کہ جدید ترین ایس 400 میزائلوں سے نیٹو کے دفاعی نظام سمیت امریکا کے جدید ترین ایف 35 لڑاکا طیاروں کو خطرات لاحق ہیں۔

    یاد رہے کہ امریکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ سال 2017 میں بعض رپورٹوں سے یہ بات سامنے آئی تھی کہ انقرہ نے ایف 400 میزائل نظام کے حصول کے لیے کرملن کے ساتھ 2.5 ارب ڈالر مالیت کی ڈیل طے کی تھی۔

    اگرچہ امریکا کی جانب سے خبردار کیا جاتا رہا کہ اس نظام کی خریداری کے نتیجے میں سیاسی اور اقتصادی نتائج مرتب ہوں گے۔ترکی کو ایس 400 نظام کی خریداری سے روکنے پر قائل کرنے کے واسطے امریکی وزارت خارجہ نے 2013 اور 2017 میں پیٹریاٹ میزائل نظام فروخت کرنے کی پیش کش کی تھی۔

  • ایران کے ساتھ تنازعے کے حل میں امریکا جلد بازی نہیں کرے گا: ٹرمپ

    ایران کے ساتھ تنازعے کے حل میں امریکا جلد بازی نہیں کرے گا: ٹرمپ

    اوساکا: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ ایران سے کشیدگی کے خاتمے کے لیے امریکا جلد بازی نہیں کرے گا۔

    تفصیلات کے مطابق ان خیالات کا اظہار امریکی صدر نے جاپان کے شہر اوساکا میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا، ٹرمپ دو دوزہ جی ٹوئنٹی سمٹ کے سلسلے میں جاپان میں موجود ہیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ امریکا اور ایران کے بیچ کشیدگی کا معاملہ حل کرانے کے حوالے سے جلد بازی کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ ہمارے پاس بہت وقت ہے، جلدی کی کوئی ضرورت نہیں، وہ اپنا وقت لے سکتے ہیں، اس حوالے سے قطعا کوئی دباؤ نہیں ہے۔

    امریکی صدر ایران سے کشیدگی کے علاوہ چین سے جاری تجارتی جنگ کے خاتمے کے لیے بھی سنجیدہ ہیں، وہ چینی صدر ژی جن پنگ سے خصوصی ملاقات بھی کریں گے۔

    امریکا کا ایران سے تیل خریدنے والے ممالک پر پابندی لگانے کا اعلان

    دوسری جانب ایران کی مشکلات میں اضافہ ہوگیا، ایران کے لیے امریکا کے نمائندہ خصوصی برائن ہک نے کہا ہے کہ ایرانی خام تیل کی کسی بھی قسم خریداری پر مذکورہ ملک پر کسی بھی قسم کی برآمدگی پابندی عائد کی جائے گی۔

    امریکی نمائندہ خصوصی کا کہنا تھا کہ امریکا ایرانی تیل چین جانے کی رپورٹوں کا بھی بغور جائزہ لے گا۔

    یاد رہے کہ امریکا نے ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای اور وزیر خارجہ جواد ظریف پر پابندی عائد کردی ہے جبکہ چند روز قبل ٹرمپ نے دھمکی دی تھی کہ ایران سے اگر تصادم ہوا تھا اسے نیست و نابود کردیں گے۔

  • امریکی صدر جی 20 اجلاس میں شرکت کے لیے جاپان پہنچ گئے

    امریکی صدر جی 20 اجلاس میں شرکت کے لیے جاپان پہنچ گئے

    ٹوکیو: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ جاپان کے شہر اوساکا میں ہونے والے جی ٹوئنٹی اجلاس میں شرکت کے لیے جاپان پہنچ گئے۔

    تفصیلات کے مطابق جاپان کے شہر اوساکا میں ہونے والی جی 20 سمٹ میں بیس ممالک کے سربراہان شرکت کریں گے، جن میں چین اور روس بھی شامل ہیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق ٹرمپ جی ٹوئنٹی کی دو روزہ سمٹ میں شرکت کے لیے جاپان پہنچ چکے ہین، دنیا کی بیس ترقی یافتہ اور ترقی کی دہلیز پر کھڑی معیشتوں پر مشتمل اس اجلاس کو اہم تصور کیا جارہا ہے۔

    جی ٹوئنٹی اجلاس آج سے جاپان کے شہر اوساکا میں شروع ہورہا ہے جس میں 20 ممالک کے سربراہان شریک ہوں گے۔

    اس اجلاس کے پیش نظر ملک بھر میں سکیورٹی انتہائی سخت ہے، جبکہ مرکزی شہر کو جانے والی شاہراہیں بند ہیں اور عوام کو ریل اور سب وے استعمال کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔

    جی 20 اجلاس آج سے جاپان کے شہر اوساکا میں شروع ہوگا

    جاپانی میڈیا کا کہنا ہے کہ جی ٹونٹی اجلاس کے موقع پر سکیورٹی سخت کر دی گئی ہے، اجلاس کے مقام، ہوٹل، ایئرپورٹس اور دیگر مقامات پر 32 ہزار پولیس اہلکار تعینات ہیں جبکہ متعدد سڑکوں کو رکاوٹیں لگا کر بند کر دیا گیا ہے۔

    اوساکا میئر کے مطابق مرکزی شہر کو جانے والی شاہراہیں جمعرات سے 30جون تک عوام کیلئے بند رہیں گی، عوام کو ریل اور سب وے استعمال کرنے کی ہدایات جاری کی گئیں ہیں۔

  • ایران سے خطرہ، کیا نیٹو امریکا کی مدد کرے گا؟

    ایران سے خطرہ، کیا نیٹو امریکا کی مدد کرے گا؟

    برسلز: امریکا اور ایران کے درمیان جاری شدید تناؤ کے پیش نظر نیٹو کی مدد اور کردار پر سوالات اٹھنے لگے۔

    تفصیلات کے مطابق عالمی میڈیا پر یہ موضوع زیربحث ہے کہ ایران سے خطرے یا پھر جنگ کی صورت میں کیا نیٹو امریکا کی مدد کرے گا؟

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق قائم مقام امریکی وزیر دفاع مارک ایسپر نے کہا ہے کہ ایرانی خطرے سے نمٹنے کے لیے نیٹو اتحادیوں کی طرف سے مدد کی یقین دہانی نہیں کرائی گئی۔

    برسلز میں ہونے والے نیٹو اتحاد کے ساتھ پہلی میٹنگ میں انہوں نے کہا کہ ایران خطے میں تناؤ پیدا کررہا ہے، جبکہ دہشت گرد کارروائیوں میں بھی ملوث ہے۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ وہ آئندہ ماہ نیٹو کے ساتھ دوبارہ ملاقات میں تذبذب کے شکار اتحادیوں کو مزید اس بات کے شواہد پیش کریں گے کہ کس طرح حالیہ ہفتوں کے دوران ایرانی خطرے میں اضافہ ہوا ہے۔

    وائٹ ہاؤس ذہنی معذور ہے، نئی پابندیاں مسترد کرتے ہیں: ایرانی صدر

    خیال رہے کہ عمان کے سمندری حدود میں آئل ٹینکرز پر حملے کی ذمے داری امریکا نے ایران پر عائد کی ہے جس کے باعث سخت اقدامات کیے جارہے ہیں، علاوہ ازیں ایک دوسرے پر حملے کی دھمکیاں بھی دی جارہی ہیں۔

    امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دو روز قبل ایران کے خلاف مزید سخت پابندیوں کے حکم نامے پر دستخط کر دئیے، اس حکم نامے میں ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای پر پابندیوں کا نفاذ بھی کیا گیا ہے، جبکہ ایرانی وزیر خارجہ بھی پابندیوں کی زد میں ہیں۔