Tag: ٹرمپ

  • ڈرون گرانے پرٹرمپ نے ایران پرحملے کا حکم دیا اوراچانک واپس لے لیا، امریکی اخبار کا دعویٰ

    ڈرون گرانے پرٹرمپ نے ایران پرحملے کا حکم دیا اوراچانک واپس لے لیا، امریکی اخبار کا دعویٰ

    نیویارک : ایران کے امریکی ڈرون گرانے کے بعدمشرق وسطی میں جاری تناؤ مزید بڑھ گیا، امریکی اخبار نیویارک ٹائمزنے انکشاف کیا ہے امریکی ڈرون گرائے جانےکےبعدٹرمپ نےایران پر حملے کاحکم دیاتھا لیکن حملےکافیصلہ اچانک واپس لے لیا۔

    تفصیلات کے مطابق ایران کی جانب سے امریکی ڈرون گرائے جانے کے بعددونوں ممالک کے درمیان جاری کشیدگی میں اضافہ ہوگیا ہے، امریکی اخبار نیویارک ٹائمزنے انکشاف کیا ہے کہ ڈرون گرائے جانے کے بعد صدرٹرمپ نے اعلی حکام اجلاس طلب کیا اور ایران میں ریڈارز اور میزائل ڈپوزکو نشانہ بنانے کا حکم دیا تھا۔

    امریکی اخبار کا کہنا تھا امریکی طیارے فضاؤں میں آگئےتھے اور بحری جہازوں نے پوزیشن لےلی تھی تاہم آپریشن کے آغاز سے چندگھنٹے قبل ہی صدرٹرمپ نے حملے کا فیصلہ اچانک واپس لے لیا۔

    اس سے قبل ایران کی جانب سے امریکی ڈرون گرائے جانے پر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ردعمل دیتے ہوئے کہا تھا کہ ایران نے امریکی ڈرون گرا کر بہت بڑی غلطی کی۔

    بعدازاں میڈیا سے گفتگو میں امریکی صدر کا کہنا تھا کہ خوش قسمتی سے ڈرون ہتھیاروں سے لیس نہیں تھا، بغیر پائلٹ ڈرون بین الاقوامی پانیوں کے اوپر پرواز کررہا تھا، بہت جلد سب کچھ سامنے آجائے گا، ایران نے ڈرون گراکر بہت بڑی بے وقوفی کی۔

    مزید پڑھیں : ایران نے امریکی ڈرون گرا کر بہت بڑی غلطی کی، ٹرمپ کا ردعمل

    یاد رہے ایران کے پاسداران انقلاب نے گزشتہ روزجنوبی علاقے میں امریکی ڈرون مارگرایا تھا، جس کی فوٹیجز منظرعام پرآگئیں، ایران کا کہنا ہے ڈرون گرانا امریکا کے لئے پیغام ہے۔

    جس کے بعد امریکی اہلکار نے غیرملکی خبرایجنسی سے بات چیت میں ایران کی جانب سے ڈرون گرانے کی تصدیق کی تھی ، امریکی اہلکارکا کہنا تھا امریکی بحریہ کا طیارہ آبنائے ہرمز کی عالمی حدودمیں پروازکررہا تھا۔ڈرون پرزمین سے میزائل فائرکیا گیا۔

    واضح رہے امریکا نے گزشتہ دنوں خلیج عمان میں دوآئل ٹینکروں پرحملوں کا ذمہ دارایران کوقراردیا تھا۔ایران نے امریکی الزامات کی تردید کی ہے، ایران پرنئی امریکی پابندیوں کے بعددونوں ممالک کے درمیان صورتحال کشیدہ ہے۔امریکی فوجی اوربحری بیڑے مشرق وسطی میں موجود ہیں۔

    عالمی برادری نے فریقین پرتحمل سے کام لینے اورمشرق وسطی میں تناؤ کم کرنے کے لئے اقدامات پرزوردیا ہے۔

  • ایران نے امریکی ڈرون گرا کر بہت بڑی غلطی کی، ٹرمپ کا ردعمل

    ایران نے امریکی ڈرون گرا کر بہت بڑی غلطی کی، ٹرمپ کا ردعمل

    واشنگٹن: ایران کی جانب سے امریکی ڈرون گرائے جانے پر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ ایران نے امریکی ڈرون گرا کر بہت بڑی غلطی کی۔

    تفصیلات کے مطابق سوشل میڈیا پر جاری بیان میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے صرف ایک جملہ لکھا ’ایران نے بہت بڑی غلطی کی ہے۔‘

    بعدازاں میڈیا سے گفتگو میں امریکی صدر کا کہنا تھا کہ خوش قسمتی سے ڈرون ہتھیاروں سے لیس نہیں تھا، بغیر پائلٹ ڈرون بین الاقوامی پانیوں کے اوپر پرواز کررہا تھا، بہت جلد سب کچھ سامنے آجائے گا۔

    ٹرمپ کا کہنا تھا کہ ڈرون میں کوئی امریکی ہوتا تو بالکل مختلف بات ہوتی، امریکی ڈرون گرانے کی غلطی نہیں ہونی چاہئے تھی، میں یہ نہیں کہتا ایران نے بحیثٰت ریاست ہمارا ڈرون گرایا، ایران میں بیٹھے کسی احمق اہلکار نے یہ غلطی کی ہے۔

    واضح رہے کہ ایران نے آج آبنائے ہرمز میں امریکی ڈرون مار گرایا تھا، اس حوالے سے کمانڈر پاسداران انقلاب کا کہنا تھا کہ ہم نے امریکا کو واضح پیغام دیا ہے کہ ہم جنگ نہیں چاہتے پر جنگ کے لیے تیار ہیں۔

    امریکا نے بھی ڈرون گرائے جانے کی تصدیق کرتے ہوئے موقف اختیار کیا کہ ڈرون ایرانی نہیں، بین الاقوامی فضائی حدود میں تھا۔

    یاد رہے کہ گذشتہ روز امریکا سے شدید تنازعے کے پیش نظر ایرانی صدر نے واضح کیا تھاکہ امریکا سے فوجی سطح پر کسی قسم کی جنگ نہیں ہوگی، امریکا کا مقصد معاشی جنگ کے ذریعے ایران کی معیشت کو نقصان پہنچانا ہے۔

    ایرانی صدر کا کہنا تھا کہ امریکا سمجھتا تھا کہ وہ ایرانی قوم کو گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کردیگا لیکن اس نے دیکھ لیا کہ ایرانی قوم اس کے سامنے کھڑی ہوگئی ہے۔

    یاد رہے ایران اور امریکا کے درمیان بڑھتے ہوئے تناؤ کی وجہ سے امریکا نے اپنے ایک ہزار مزید فوجی اس خطے میں بھیجنے کا فیصلہ کیا تھا ، جس کے ردعمل میں چین نے متنبہ کیا تھا کہ امریکا کی جانب سے خطے میں مزید 1000 فوجیوں کی تعیناتی سے دنیا میں شرانگیزی کا دروازہ کھل سکتا ہے۔

    اس سے قبل پاسداران انقلاب نے خبردار کیا تھا کہ ایرانی میزائل سمندر میں موجود طیارہ بردار جہازوں کو نشانہ بنانے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔

  • انتخابی مہم کا آغاز کرنے والے ٹرمپ کئی باتیں بھول گئے، برنی سینڈرز

    انتخابی مہم کا آغاز کرنے والے ٹرمپ کئی باتیں بھول گئے، برنی سینڈرز

    واشنگٹن : سینڈرز نے ٹرمپ کو نسل پرست، جنسی تعصب زدہ، غیرملکیوں سے نفرت کرنیوالا اور مذہبی متعصب شخص قرار دیا۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی صدارت کے لئے ڈیموکریٹس کے امیدوار برنی سینڈرز نے کہا ہے کہ دوبارہ صدارتی امیدوار بننے کا اعلان کرتے ہوئے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کئی باتیں بھول گئے۔

    برنی سینڈرز کا کہنا تھا کہ ٹرمپ نے یہ نہیں بتایا کہ گن کلچر سے سالانہ 40 ہزار اموات ہورہی ہیں، اس سے کیسے نمٹیں گے، اور یہ بھی نہیں بتایا کہ ان کے ٹیکس منصوبے سے صرف امیر ترین افراد کو فائدہ ہوگا؟

    ڈیموکریٹ امیدوار برنی سینڈرز نے ٹرمپ کو نسل پرست، جنسی تعصب زدہ، غیر ملکیوں سے نفرت کرنے والا اور مذہبی متعصب شخص قرار دیا۔

    واضح رہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے گزشتہ روز دوسری بار صدارت کے لیے انتخابی مہم شروع کی تھی۔

    خیال رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے گزشتہ روز دوسری مرتبہ صدارت کی خواہش دل میں لیے اپنی انتخابی مہم کا آغاز کرتے ہوئے صدارتی انتخابات 2020 میں کسی بھی ڈیموکریٹ کو ووٹ دیناشدت پسندانہ سوشلزم کو پروان چڑھانے اورامریکی خواب کی تباہی کے مترادف قرار دیا تھا۔

    مزید پڑھیں : آئندہ ہفتے صدارتی الیکشن میں شرکت کا باقاعدہ اعلان کروں گی، ہندو ایم پی تلسی گبّارڈ

    خیال رہے کہ رابرٹ کے علاوہ سینیٹر برنی سینڈرز، سینیٹر الزبتھ وارن، سینیٹر کمالا حارث، ہندو رکن کانگریس تلسی گبارڈ اور انڈیانا کے میئر پیٹی بٹیگیگ بھی ڈیموکریٹ پارٹی کی جانب سے صدارتی امیدوار ہیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ 46 سالہ ڈیموکریٹ سیاست دان کو سنہ 2020 میں ہونے والے صدارتی انتخابات میں حصّہ لینے سے قبل ڈیموکریٹ پارٹی کے دیگر امیدواروں کو پارٹی الیکشن میں شکست دینا ہوگی، جو صدارتی الیکیشن سے پہلے ہوں گے۔

    امریکی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکا کے صدارتی انتخابات کی دوڑ میں ڈیموکریٹک کی جانب سے اب تک 19 امیدوار صدارتی انتخابات میں شامل ہوچکے ہیں۔

  • انتخابات 2020، ٹرمپ نے الیکشن میں کامیابی کےلیے انتخابی مہم کا آغاز کردیا

    انتخابات 2020، ٹرمپ نے الیکشن میں کامیابی کےلیے انتخابی مہم کا آغاز کردیا

    واشنگٹن :امریکا کے صدارتی انتخابات 2020 میں کسی بھی ڈیموکریٹ کو ووٹ دیناشدت پسندانہ سوشلزم کو پروان چڑھانے اورامریکی خواب کی تباہی کے مترادف ہوگا

    تفصیلات کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دوسری بار صدارت کے لیے انتخابی مہم شروع کردی، ڈونلڈ ٹرمپ نے فلوریڈا کے شہر اورلینڈو میں 20 ہزار حامیوں سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جھوٹے میڈیا نے پہلے بھی میرے خلاف خبریں چلائیں۔

    انہوں نے کہا کہ 2016ء میں انتخابات سے کچھ پہلے ایف بی آئی نے اوباما کو ممکنہ روسی مداخلت کا بتایا تو بارک اوباما نے کچھ نہیں کیا کیونکہ اُن کے خیال میں ہیلری کلنٹن جیت رہی تھیں۔

    امریکی صدر نے خطاب کے دوران گذشتہ صدارتی مہم میں کیے گئے وعدوں کو دہراتے ہوئے ایک بار پھر غیر قانونی امیگریشن، میڈیا اور سابقہ صدارتی حریف ہلری کلنٹن کو تنقید کا نشانہ بنایا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکی صدر کا کہنا تھا کہ صدر بن کر میں نے روس پر پابندیاں لگائیں۔

    ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے مخالفین کے خلاف متعصابہ رویہ اختیار کرتے ہوئے وارننگ دی کہ 2020 میں ڈیموکریٹس ان سے ہار گئے تو کیا ہوگا۔

    صدر ٹرمپ کا کہنا تھا کہ حریف جماعت ’ڈیموکریٹس‘ امریکہ میں شدت پسندانہ تبدیلیاں لے کر آئیں گے اور سرحد پار سے آنے والے تارکین وطن کے لیے قانونی چارا جوئی کریں گے تاکہ انتخابات میں ان سے ووٹ حاصل کر سکیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ ہمارا ملک قانون ماننے والے شہریوں کے لیے پناہ گاہ ہونا چاہیے نہ کہ غیر ملکی مجرموں کے لیے۔

    امریکی صدر کا کہنا تھا کہ یہ آپ کی عظیم مہم اور تاریخ کے سب سے عظیم انتخابات کی میراث کو مٹانے کی کوشش کررہے ہیں، یہ آپ کو ختم کردیں گے اور ہمارے ملک کو بھی توڑ دیں گے۔

    امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے صدارتی انتخابات 2020 میں کسی بھی ڈیموکریٹ کو  ووٹ دیناشدت پسندانہ اور سوشلزم سوچ کو پروان چڑھانے اورامریکی خواب کی تباہی کے مترادف قرار دیا۔

    مزید پڑھیں : آئندہ ہفتے صدارتی الیکشن میں شرکت کا باقاعدہ اعلان کروں گی، ہندو ایم پی تلسی گبّارڈ

    خیال رہے کہ رابرٹ کے علاوہ سینیٹر برنی سینڈرز، سینیٹر الزبتھ وارن، سینیٹر کمالا حارث، ہندو رکن کانگریس تلسی گبارڈ اور انڈیانا کے میئر پیٹی بٹیگیگ بھی ڈیموکریٹ پارٹی کی جانب سے صدارتی امیدوار ہیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ 46 سالہ ڈیموکریٹ سیاست دان کو سنہ 2020 میں ہونے والے صدارتی انتخابات میں حصّہ لینے سے قبل ڈیموکریٹ پارٹی کے دیگر امیدواروں کو پارٹی الیکشن میں شکست دینا ہوگی، جو صدارتی الیکیشن سے پہلے ہوں گے۔

    امریکی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکا کے صدارتی انتخابات کی دوڑ میں ڈیموکریٹک کی جانب سے اب تک 19 امیدوار صدارتی انتخابات میں شامل ہوچکے ہیں۔

  • صادق خان پر تنقید کے نشتر چلانے والے ٹرمپ خود تنقید کی زد میں

    صادق خان پر تنقید کے نشتر چلانے والے ٹرمپ خود تنقید کی زد میں

    لندن : صدر ٹرمپ کی جانب سے کیٹ ہوپکنز کی ٹویٹ ری ٹویٹ کرنے پر انہیں شدید تنقید کا سامنا ہے جبکہ ترجمان صادق خان کا کہنا ہے کہ میئرلندن ٹرمپ کے ٹویٹ کا جواب دے کر اپنا ٹائم ضائع نہیں کرنا چاہتے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو لندن کے مئیر صادق خان کے ساتھ اپنی تازہ ترین ٹویٹر جنگ کے دوران انتہائی دائیں بازوں کی کالم نگار کیٹ ہوپکنز کے ’نفرت انگیز‘ بیانیے کو پھیلانے پر سخت تنقید کا سامنا ہے۔

    صدر ٹرمپ نے لندن کے میئر صادق خان کے ساتھ جاری ٹویٹر جنگ کے تازہ سلسلے میں دائیں بازوں کی کالمسٹ اور تبصرہ نگار کی صادق خان پر تنقید کا حوالہ دے کر کالمسٹ کی حمایت کی تھی۔

    کیٹ ہوپکنز پراسلاموفوبیا کا الزام ہے اور ایک مرتبہ انہوں نے تارکین وطن کو لال بیگ تک کہہ دیا تھا۔ ٹرمپ نے کیٹ کی ’صادق خان کے لندنائزیشن‘ کی ٹویٹ کو ری ٹویٹ کرکے لکھا تھا کہ لندن کو فوری طور پر ایک نئے مئیر کی ضرورت ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ خان ایک تباہی ہے اور وہ صرف مزید خرابی ہی پیدا کرے گا، بعد میں ٹرمپ نے صادق خان کو قومی بدنامی قرار دیا اور مزید کہا کہ وہ شہر کو تباہ کر رہے ہیں۔

    یاد رہے رواں ماہ کے آغاز میں ٹرمپ نے اپنے دورہ برطانیہ کے سلسلے میں لندن اترنے سے پہلے ہی ٹویٹ کرتے ہوئے صادق خان کو تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔

    صدر ٹرمپ کی جانب سے کیٹ ہوپکنز کی ٹویٹ ری ٹویٹ کرنے پر انہیں شدید تنقید کا سامنا ہے۔ ہوپکنز نے لندن میں تین افراد کے قتل کے بعد لندن کو سٹیب سٹی اورِ ’خانز لندنائزیشن‘ قرار دے کر ٹویٹ کیا تھا۔

    واضح رہے کہ جمعے اور ہفتے کو علیحدہ واقعات میں لندن میں تین افراد کو قتل کیا گیا تھا۔

    صادق خان کے ایک ترجمان کا کہنا تھا کہ صادق خان ٹرمپ کے ٹویٹ کا جواب دے کر اپنا ٹائم ضائع نہیں کرنا چاہتے تاہم لیبر لیڈر جرمی کوربن نے کہا ہے کہ یہ بہت ہی خوفناک ہے کہ صدر ٹرمپ لوگوں کے قتل کے افسوسناک واقعے کو خان پر تنقید کے لیے استعمال کر رہے ہیں۔

    گارڈین اخبار کے مطابق کوربن نے کہا کہ صادق خان بالکل صیحح طور پر لندن پولیس کو اپنے فرائض کی انجام دہی کے لیے سپورٹ کر رہے ہیں جبکہ کیٹ ہوپکنز نفرت انگیز اور لوگوں کو منقسم کر دینے والے بیانیے کو فروغ دے رہی ہیں، ایک ایسے وقت میں جب ہمیں اتحاد کی ضرورت ہے، وہ لوگوں کو تقسیم کرنا چاہتے ہیں۔

  • امریکی صدر کی لندن کے میئر صادق خان پر پھر تنقید

    امریکی صدر کی لندن کے میئر صادق خان پر پھر تنقید

    واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے لندن کے میئر صادق خان کو ایک مرتبہ پھر تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ وہ قوم کے لیے رسوائی کا باعث ہیں اور برطانیہ کے دارالحکومت لندن کو تباہ کررہے ہیں۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق امریکی صدر کا حالیہ بیان لندن میں گزشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران پانچ پرتشدد واقعات کے پس منظر میں ہے جن میں تین افراد ہلاک اور تین زخمی ہوئے ہیں۔

    لیبر پارٹی کے رہنما جیریمی کوربن نے امریکی صدر کے بیان کو انتہائی ناگوار قرار دیتے ہوئے کہا کہ ٹرمپ ہلاک ہونے والے افراد کے المیے کو میئر پر تنقید کرنے کے لیے استعمال کررہے ہیں۔

    صدر ٹرمپ نے دائیں بازو کے رجحانات رکھنے والی مبصر کیٹی ہاپکنز کی لندن میں پیش آنے والے پر تشدد واقعات کے بارے میں کی جانے والی ٹویٹ کو ری ٹویٹ کرتے ہوئے تبصرہ تبصرہ کیا کہ صادق خان ایک مصیبت ہیں اور لندن کو جلد از جلد ایک نئے میئر کی ضرورت ہے۔

    ٹرمپ نے ایک اور ٹویٹ میں کہا کہ صادق خان لندن کے شہر کو تباہ کررہے ہیں۔

    دوسری جانب صادق خان کے ترجمان کا کہنا تھا کہ میئر اس مشکل گھڑی میں متاثرین کے ساتھ وہ اپنا وقت اس نوعیت کی ٹویٹس کا جواب دینے میں ضائع نہیں کریں گے، میئر کی پوری توجہ شہر میں بسنے والے لوگوں کی مدد کرنے اور دباؤ کا شکار ہنگامی سروسز سے نمٹنے پر ہے۔

    جیرمی کوربن نے بھی صادق خان کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ وہ صحیح انداز میں پولیس کو اپنے کام پر توجہ مرکوز کرنے میں مدد کررہے ہیں جبکہ کیٹی ہاپکنز نفرت اںگیز اور تقسیم کا باعث بننے والے نظریے کا پرچار کررہی ہے۔

  • مخالفین کے بارے میں دوسرے ممالک سے معلومات اکٹھا کرسکتا ہوں، ٹرمپ

    مخالفین کے بارے میں دوسرے ممالک سے معلومات اکٹھا کرسکتا ہوں، ٹرمپ

    واشنگٹن : امریکی صدر نے دعویٰ کیا ہے کہ آئندہ صدارتی انتخابات میں اپنے مخالفین کے بارے بیرونِ ممالک سے بھی معلومات اکٹھا کرسکتا ہوں۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے الیکشن 2020 میں اپنی شکست کے امکانات کو کم کرنے کےلیے کہا ہے کہ آئندہ سال امریکہ کے صدارتی انتخابات میں مخالف امیدواروں سے متعلق بیرونی ممالک سے معلومات لے سکتا ہوں۔

    ترک خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ امریکی صدرڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ اگر آئندہ سال امریکی صدارتی انتخابات میں مجھے حساس نوعیت کی معلومات ملیں تو مخالف امیدواروں سے متعلق بیرونی ممالک سے معلومات لے سکتا ہوں۔

    امریکی صدر نے کہا کہ کسی دوسرے ملک سے معلومات کے حصول میں کوئی مضائقہ نہیں ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ چین یا روس کی جانب سے معلومات کی فراہمی کے حوالے سے امریکی صدر نے کہا کہ میرا خیال ہے کہ آپ کو دوسروں کی بات سننی چاہئے اس میں کوئی حرج نہیں ہے تاہم اس عمل کو ہم بے جا مداخلت قرار نہیں دے سکتے۔

    مزید پڑھیں : آئندہ ہفتے صدارتی الیکشن میں شرکت کا باقاعدہ اعلان کروں گی، ہندو ایم پی تلسی گبّارڈ

    خیال رہے کہ آئندہ برس ہونے والے امریکی صدرارتی انتخابات میں سابق رکن کانگریس رابرٹ بیٹو،  سینیٹر برنی سینڈرز، سینیٹر الزبتھ وارن، سینیٹر کمالا حارث، ہندو رکن کانگریس تلسی گبارڈ اور انڈیانا کے میئر پیٹی بٹیگیگ سمیت متعدد سیاست دان سنہ 2020 کے صدارتی انتخابات میں امیدوار ہیں۔

  • ڈونلڈ ٹرمپ سٹھیا گئے، چاند کو مریخ کا حصہ قرار دے دیا

    ڈونلڈ ٹرمپ سٹھیا گئے، چاند کو مریخ کا حصہ قرار دے دیا

    واشنگٹن : امریکی صدر نے چاند سے متعلق ٹوئیٹر پیغام میں کہا کہ ناسا کو چاند پر جانے کی بات نہیں کرنی چاہیے، ہم 50 سال پہلے یہ کرچکے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے چاند کو مریخ کا حصہ قرار دے کر دنیا بھر کے ماہر فلکیات کو اچھنبے میں ڈال دیا۔ گزشتہ روز انہوں نے اپنے ٹوئٹر پیغام میں کہا کہ اتنے پیسے خرچ کرنے کے بعد ناسا کو چاند پر جانے کی بات نہیں کرنی چاہیے، ہم 50 سال پہلے یہ کرچکے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ ناسا کو اس سے بڑی چیزوں پر اپنی توجہ مرکوز کرنی چاہیے جیسے کہ مریخ (چاند جس کا حصہ ہے)، دفاع اور سائنس سے متعلق ٹرمپ کی ٹوئٹ پر دنیا بھر کے ٹوئٹر صارفین نے حیرت کا اظہار کیا جس کی سیدھی وجہ یہ ہے کہ چاند مریخ کا حصہ نہیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ ایک نظریہ یہ ہے کہ بہت سالوں قبل زمین اور کسی سیارے کے درمیان ہونے والے ٹکراؤ کے باعث چاند کا جنم ہوا تھا۔

    خلائی ماہرین کا کہنا تھا کہ مریخ چاند سے تقریباً 140 ملین میل دور ہے، امریکی میڈیا نے ناسا سے اس حوالے سے رابطہ کیا تاہم تاحال ادارے کی جانب سے کوئی وضاحت سامنے نہیں آئی۔

  • ایران کے خلاف فوجی کارروائی کا امکان موجود ہے، ٹرمپ

    ایران کے خلاف فوجی کارروائی کا امکان موجود ہے، ٹرمپ

    لندن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ ایران کے خلاف فوجی کارروائی کا امکان موجود ہے لیکن مذاکرات ہماری ترجیح ہے۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک انٹرویو کے دوران کہا کہ ایران کے خلاف فوجی کارروائی کا امکان موجود ہے، صدارت سنبھالی تو ایران نمبر ون دہشت گرد ملک تھا اور شاید آج بھی ہے۔

    امریکی صدر نے کہا کہ جب وہ اقتدار میں آئے تو ایران سے بہت تنازعات والا معاملہ تھا، ایران کے ساتھ جوہری معاہدہ بدترین تھا۔

    ٹرمپ سے جب یہ پوچھا گیا کہ کیا وہ ایرانی صدر حسن روحانی سے بات چیت کے لیے تیار ہیں تو انہوں نے کہا کہ جی ہاں بالکل میں مذاکرات کرنا چاہوں گا۔

    مزید پڑھیں: جنگ اور بات چیت کا کوئی باہمی میل نہیں، ایران کا امریکا کو جواب

    واضح رہے کہ امریکی صدر ٹرمپ نے دو روز قبل برطانوی وزیراعظم تھریسامے کے ہمراہ مشترکہ پریس کانفرنس میں کہا تھا کہ امریکا اور برطانیہ یقینی بنائیں گے کہ ایران جوہری ہتھیار تیار نہ کرسکے۔

    یاد رہے کہ گزشتہ روز ایرانی وزیر خارجہ جواد ظریف نے کہا تھا کہ جنگ اور بات چیت کا کوئی باہمی میل نہیں، امریکی پابندیاں درحقیقت ایران کے خلاف اقتصادی دہشت گردی ہے۔

    خیال رہے کہ دو روز قبل ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان سید عباس موسوی نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ چین اور امریکا کے درمیان موجودہ تجارتی جنگ، دونوں ملکوں کے دو طرفہ تعلقات کی سطح سے بھی اوپر پہنچ سکتی ہے۔

  • ٹرمپ، تھریسا مے ملاقات، برطانیہ میں امریکی صدر کے خلاف مظاہرے

    ٹرمپ، تھریسا مے ملاقات، برطانیہ میں امریکی صدر کے خلاف مظاہرے

    لندن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی آج برطانوی وزیر اعظم تھریسا مے سے ملاقات ہوئی، دونوں رہنماوں میں تجارت اور  عالمی ماحول کے تحفظ پر گفتگو ہوئی۔

    تفصیلات کے مطابق گزشتہ روز برطانیہ کے سرکاری دورے پر پہنچنے والے امریکی صدر  اور برطانوی وزیر اعظم نے مختلف امور پر تبادلہ خیال کیا۔

    اس موقع پر امریکی صدر نے بریگزیٹ کے بعد برطانیہ سے مضبوط تجارتی  روابط کے امکانات پر اظہار خیال کیا۔

    تھریسا مے کا کہنا تھا کہ گفتگو میں ان  امور کے ساتھ ساتھ، جن پر دنوں ممالک کا اتفاق ہے، اختلافی امور بھی زیر بحث آئے۔

    ایک جانب جہاں تجزیہ کار  اس دورے کو خصوصی اہمیت دے رہے ہیں، وہیں ٹرمپ کی برطانیہ آمد کے خلاف احتجاج کا سلسلہ بھی جاری ہے.

    برطانیہ کے کئی شہروں میں ٹرمپ مخالف مظاہروں کا اہتمام کیا گیا، توقع کی جارہی ہے کہ ٹرافیلگر اسکوائر پر ہونے والے احتجاج میں ہزاروں افراد شرکت کریں گے۔

    خیال رہے کہ گزشتہ روز صدر ٹرمپ اور لندن کے میئر صادق خان کے درمیان سخت جملوں کا تبادلہ ہوا ۔

    لندن کے میئر صادق خان نے اپنی ٹویٹس میں برطانوی حکومت پر  تنقید کی تھی کہ اسے صدر ٹرمپ کے لیے ریڈ کارپٹ نہیں بچھانا چاہیے تھا.

    جوابی ٹوئیٹ میں ٹرمپ نے لندن کے میئر کو ایک شکست خوردہ اور بے حس شخص قرار دیا تھا۔

    یاد رہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ برطانیہ کے تین روزہ سرکاری دورے پر برطانیہ میں  ہیں، ان کے ہمراہ اہلیہ میلانیا ٹرمپ اور صاحب زادی ایوانکا ٹرمپ بھی موجود ہیں، امریکی صدر کا برطانیہ کا یہ دوسرا دورہ ہے۔

    ٹرمپ کے برطانیہ پہنچنے پر شہزادہ چارلس اور ان کی اہلیہ نے مہمانوں کا استقبال کیا بعدازاں صدر ٹرمپ اور ملکہ برطانیہ کے درمیان ملاقات بھی ہوئی۔