Tag: ٹرمپ

  • امریکی صدر ٹرمپ کا سعودی فرمانروا پر بغیر ثبوت نازیبا الزام

    امریکی صدر ٹرمپ کا سعودی فرمانروا پر بغیر ثبوت نازیبا الزام

    واشنگٹن: امریکا صدر ٹرمپ نے میلانیا ٹرمپ سے متعلق سعودی فرمانروا پر مضحکہ خیز الزام عائد کرتے ہوئے مبینہ دعویٰ کیا جس کو امریکی مبصرین بھی سچا ماننے سے انکاری ہیں۔

    امریکی میگزین کی رپورٹ مطابق رواں ہفتے شائع ہونے والی کتاب ’’دی ہل ڈائی آن : دی بیٹل فار کانگریس اینڈ دی فیوچر آف ٹرمپ امریکا‘‘ میں مصنف جیک شرمین اور انا پالمر نے لکھا کہ ٹرمپ نے مبینہ دعویٰ گزشتہ برس کے آخر میں ایک تقریب کے دوران کیا۔

    کتاب میں بتایا گیا ہے کہ رپبلکن نمائندہ گان کے اعزاز میں نجی ہوٹل میں ایک تقریب کا انعقاد کیا گیا تھا جس میں ٹرمپ نے مبینہ دعویٰ کیا کہ ’میلانیا ائیرپورٹ پر اترنے کے بعد ہاتھ بھی نہیں ملانا چاہتی تھی مگر شاہ سلمان نے زبردستی مصافحے کے لیے اُن کی طرف ہاتھ بڑھایا اور پھر مجبورا میری اہلیہ کو ہاتھ ملانا پڑا‘۔

    مزید پڑھیں: میلانیا ٹرمپ کا دورہ سعودی عرب ،سر سے اسکارف غائب

    کتاب میں بتایا گیا ہے کہ ’امریکی صدر نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ شاہ سلمان نے میلانیا سے ہاتھ ملانے کے بعد اُس پر تین بار بوسہ دیا‘۔

    دی ہل ڈائی آن میں لکھا گیا ہے کہ ٹرمپ نے جو تقریر وہاں بیان کی ، ایسا واقعہ کبھی بیان نہیں ہوا۔

    امریکی صدر نے دعویٰ کیا کہ میلانیا کی سیکریٹری نے انہیں آگاہ کیا تھا کہ اگر انہوں نے شاہ سلمان کی طرف مصافحے کے لیے ہاتھ بڑھایا تو وہ اس عمل سے گریز کریں گے اس لیے میلانیا نے ہاتھ ہی نہیں بڑھایا۔

    ٹرمپ نے بتایا کہ ’جب ہمارا طیارہ سعودی سرزمین پر اترا اور ہم باہر نکلے تو میں نے شاہ سلمان سے ہاتھ ملایا مگر اُن کی تعظیم میں جھکا نہیں، اس کے بعد انہوں نے میلانیا کی طرف بھی ہاتھ بڑھایا جس پر میری اہلیہ نے اُن سے ہاتھ ملایا’۔ یاد رہے کہ امریکی صدر کے دورہِ سعودی عرب کی ویڈیوز آن ریکارڈ موجود ہیں جس میں کہیں بھی بوسے کا منظر نہیں اور بالخصوص ٹرمپ جس بات کا حوالہ دے رہے ہیں وہ شواہد کہیں بھی موجود نہیں ہیں۔

    یہ بھی پڑھیں: امریکی صدر کا دورہ سعودی عرب

    کتاب میں مصنف نے  اپنی بچت کا راستہ تلاش کرتے ہوئے آخر میں اس تقریر اور نصنیف کے حوالے کو عجیب انداز اختیار کیا جس سے اندازہ ہوتا ہے کہ نشریاتی ادارہ ٹرمپ سے خوف زدہ ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ٹرمپ نے اپنی اہلیہ اور شاہ سلمان کا یہ واقعہ مذاق کے طور پر بیان کیا یا وہ سنجیدہ تھے اس حوالے کچھ بھی کہنا قبل از وقت ہوگا کیونکہ ٹرمپ لوگوں کو محظوظ کرنے کے لیے واقعات کو بڑھا چڑھا پر بیان کرتے ہیں۔

    اسے بھی پڑھیں: صدر بننے کے بعد ٹرمپ اب تک 5 ہزار بار جھوٹ بول چکے ہیں: امریکی رپورٹ

    اسی سے متعلق: امریکی میڈیا نے ایک بار پھر صدر ٹرمپ کو جھوٹا قرار دے دیا

    یاد بھی یاد رہے کہ امریکی نشریاتی ادارے نے گزشتہ برس ایک رپورٹ جاری کی تھی جس میں ٹرمپ کو جھوٹا شخص قرار دیا گیا تھا، اس رپورٹ میں تاریخوں کے ساتھ بیانات دیے گئے تھے اور پھر اُن کے مکرنے کے حوالے بھی شائع کیے گئے تھے۔

  • اسرائیل پر حملہ امریکا پر حملہ تصور کیا جائے گا: امریکی سینیٹر

    اسرائیل پر حملہ امریکا پر حملہ تصور کیا جائے گا: امریکی سینیٹر

    واشنگٹن: امریکی سینیٹر لینڈزی گراہم کا کہنا ہے کہ اسرائیل پر حملہ امریکا پر حملہ تصور کیا جائے گا، ٹرمپ انتظامیہ کو چاہیے کہ وہ اسرائیل کے ساتھ کوئی وفاعی معاہدہ طے کرے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی سینیٹر لینڈزی گراہم نے امریکی انتظامیہ پر زور دیا ہے کہ وہ اسرائیل کے ساتھ وسیع البنیاد دفاعی معاہدہ طے کرے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ یہودیوں کی عالمی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے گراہم کا کہنا تھا کہ امریکا اسرائیل کے ساتھ دفاعی معاہدہ کرکے دنیا کو یہ بتائے کہ تل ابیب پر حملہ امریکا پر حملہ تصور کیا جائے گا۔

    انہوں نے کہا کہ امریکا کا وادی گولان کو اسرائیل کا حصہ تسلیم کرنے کا اعلان قابل تحسین ہے۔

    قبل ازیں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے یہودی کانفرنس سے خطاب میں کہا تھا کہ امریکا اور اسرائیل کے درمیان جتنے خوش گوار تعلقات اب ہیں ماضی میں کبھی نہیں تھے۔

    انہوں نے کہا کہ میں جب تک امریکا کا صدر ہوں اسرائیل کے اپنے دفاع کے حق کی حفاظت کروں گا، ٹرمپ نے کہا کہ اسرائیل میں ہونے والے انتخابات میں جو بھی کامیاب ہوا وہ امریکا کے لیے بہتر ہوگا۔

    خیال رہے کہ اسرائیلی فوج 1967سے شامی علاقے گولان کی پہاڑیوں پر قابض ہے۔

    تاریخ کے مطالعے کے بعد گولان ہائیٹس کا فیصلہ کیا، امریکی صدر

    یاد رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنے پیغام میں کہا تھا کہ 52 سال بعد امریکا شام کی گولان ہائیٹس پراسرائیل کی مکمل بالادستی تسلیم کرنے کا وقت آگیا ہے۔بعد ازاں انہوں نے باقاعدہ طور پر متنازع فیصلے کو تحریری شکل بھی دے دی۔

  • امیگریشن پالیسی پر اختلافات، امریکی وزیرداخلہ مستعفی ہوگئیں

    امیگریشن پالیسی پر اختلافات، امریکی وزیرداخلہ مستعفی ہوگئیں

    واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی امیگریشن پالیسی پر اختلافات کے باعث ملکی وزیرداخلہ کرسجن نیلسن مستعفی ہوگئیں۔

    تفصیلات کے مطابق سیکریٹری ہوم لینڈ سیکیورٹی کرسجن نیلسن نےاستعفیٰ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو پیش کیا، اس موقع پر ٹرمپ نے استعفیٰ منظور کرلیا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ تارکین وطن کی آمد کے معاملے پر ٹرمپ وزیرداخلہ کی کارکردگی سےغیر مطمئن تھے جس پر انہوں نے نیلسن سے استعفے کا مطالبہ کیا۔

    کرسجن نیلسن کے مستعفی ہونے کے بعد ٹرمپ نے کمشنر کسٹمزوسرحدی تحفظ کیون مک کو قائم مقام وزیرداخلہ مقرر کردیا۔

    امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دوٹوک موقف اختیار کیا ہے کہ امریکا مکمل طور پر بھر چکا ہے اور اب غیرقانونی تارکین وطن اور پناہ گزینوں کے رہنے کے لیے کوئی جگہ باقی نہیں بچی۔

    خیال رہے کہ گذشتہ روز امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے میکسیکو بارڈر فورس کے افسران و اہلکاروں سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ امریکی نظام میں اب غیرقانونی تارکین وطن کے لیے کوئی گنجائش نہیں ہے۔

    امریکا میں غیرقانونی تارکین وطن کے لیے مزید کوئی گنجائش نہیں، ٹرمپ

    انہوں نے یہ بھی کہا تھا کہ میکسیکو سے آنے والے تارکین وطن کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ وہ امریکا پر بوجھ نہ بنیں، امریکی قوانین اور نظام میں بڑے پیمانے پر تبدیلی لائی جارہی ہے، تارکین وطن امریکا میں جرائم میں اضافے کا سبب بنتے ہیں۔

    یاد رہے کہ اس سے قبل بھی امریکی صدر نے کہا تھا کہ میکسیکو کی سرحد پر ہر صورت دیوار تعمیر کی جائے گی، دیوار کی فنڈنگ کے بغیر کوئی معاہدہ نہیں ہوگا۔

  • امریکا میں غیرقانونی تارکین وطن کے لیے مزید کوئی گنجائش نہیں، ٹرمپ

    امریکا میں غیرقانونی تارکین وطن کے لیے مزید کوئی گنجائش نہیں، ٹرمپ

    واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ امریکا مکمل طور پر بھر چکا ہے اور اب غیرقانونی تارکین وطن اور پناہ گزینوں کے رہنے کے لیے کوئی جگہ باقی نہیں بچی۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے میکسیکو بارڈر فورس کے افسران و اہلکاروں سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ امریکی نظام میں اب غیرقانونی تارکین وطن کے لیے کوئی گنجائش نہیں ہے۔

    ڈونلڈ ٹرمپ نے میکسیکو سے آنے والے تارکین وطن کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ وہ امریکا پر بوجھ نہ بنیں، امریکی قوانین اور نظام میں بڑے پیمانے پر تبدیلی لائی جارہی ہے، تارکین وطن امریکا میں جرائم میں اضافے کا سبب بنتے ہیں۔

    امریکی صدر نے کہا کہ اب سب سے پہلے امریکا کے نعرے کو اپنانا ہوگا، میکسیکو کی دیوار امریکا کے حقوق کی ضمانت ہے جس کے لیے میں نے طویل جدوجہد کی ہے اور کانگریس میں شدید مخالفت کا سامنا کیا۔

    مزید پڑھیں: میکسیکوکی سرحد پرہرصورت دیوارتعمیرکی جائے گی‘ ڈونلڈ ٹرمپ

    انہوں نے کہا کہ دیوار کی تعمیر کے لیے میں نے ایمرجنسی کا نفاذ کیا اور حفاظتی دیوار کو ہر صورت مکمل کرکے ہی دم لوں گا۔

    گولان پہاڑیوں کے حوالے سے ٹرمپ کا کہنا تھا کہ گولان کی پہاڑیوں پر اسرائیل کی بالادستی تسلیم کرنے کا متنازع فیصلہ تاریخ پر مختصر مباحثے کے نتیجے میں کیا۔

    یاد رہے کہ اس سے قبل بھی امریکی صدر نے کہا تھا کہ میکسیکو کی سرحد پر ہر صورت دیوار تعمیر کی جائے گی، دیوار کی فنڈنگ کے بغیر کوئی معاہدہ نہیں ہوگا۔

  • ٹرمپ نے گولان ہائیٹس پر اسرائیلی خودمختاری تسلیم کرکے تاریخ‌ رقم کردی، نیتن یاہو

    ٹرمپ نے گولان ہائیٹس پر اسرائیلی خودمختاری تسلیم کرکے تاریخ‌ رقم کردی، نیتن یاہو

    تل ابیب : اسرائیلی وزیر اعظم نیتن کا ٹرمپ کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہنا ہے کہ ’صدر ٹرمپ نے گولان ہائیٹس پر اسرائیلی خود مختاری کو تسلیم کرنے تاریخ رقم کردی‘۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک مرتبہ پھر مشرق وسطیٰ میں موجود ناجائز صیہونی ریاست اسرائیل سے اپنی دوستی ثابت کرتے ہوئے شام کی گولائیٹس پر اسرائیلی قبضے کو مکمل طور پر تسلیم کرلیا ہے۔

    بنجامن نیتن یاہو نے ٹویٹر پر اپنے پیغام میں کہا کہ ’رات اپنے دوست صدر ٹرمپ نے ٹیلی فونک رابطہ ہوا، اور گولان ہائیٹس سے متعلق گفتگو ہوئی، ہمیں ٹرمپ سے بہتر دوست نہیں مل سکتا۔

    اسرائیلی وزیر اعظم نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر ٹویٹ کرتے ہوئے کہا کہ شکریہ صدر ٹرمپ، شکریہ امریکا، صدر ٹرمپ نے گولان کی پہاڑیوں پر اسرائیل کی خودمختاری کو تسلیم کرکے تاریخ رقم کردی۔

    مزید پڑھیں : گولان کی پہاڑیوں پراسرائیل کی مکمل بالادستی تسلیم کرنے کا وقت آگیا ہے‘ ڈونلڈ ٹرمپ

    خیال رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنے پیغام میں کہا تھا کہ 52 سال بعد امریکا شام کی گولان ہائیٹس پراسرائیل کی مکمل بالادستی تسلیم کرنے کا وقت آگیا ہے۔

    ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا تھا کہ گولان کی پہاڑیاں اسرائیل کی سلامتی اور علاقے کے استحکام کے لیے اہمیت رکھتی ہیں۔

    امریکی صدر کا یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب وزیرخارجہ مائیک پومپیو بھی یروشلم میں ہیں۔

    دوسری جانب امریکی تھنک ٹینک کونسل آف فارن ریلیشنز کے صدر رچرڈ ہاس نے ٹویٹرپراپنے پیغام میں کہا کہ وہ ڈونلڈ ٹرمپ کے فیصلے سے سخت اختلاف رکھتے ہیں۔

    یاد رہے کہ امریکا نے 2017 میں یروشلم کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کیا تھا اور 2018 میں تل ابیب سے اپنا سفارت خانہ یروشلم منتقل کردیا تھا۔

    امریکی سفارت خارجہ یروشلم منتقل کرنے پر فلسطین اور عرب دنیا سے سخت رد عمل سامنے آیا تھا۔

    واضح رہے کہ گولان کی پہاڑیاں 1200 مربع کلومیٹر پرپھیلی ایک پتھریلی سطح ہے جو کہ شامی دارالحکومت دمشق سے تقریباََ 60 کلومیٹرجنوب مغرب میں واقع ہیں۔

  • امریکا اور بھارت کے درمیان سول جوہری معاہدہ طے پاگیا

    امریکا اور بھارت کے درمیان سول جوہری معاہدہ طے پاگیا

    واشنگٹن: بھارت کا جنگی جنون عروج پر پہنچ گیا ہے، امریکا اور بھارت کے درمیان سول جوہری معاہدہ طے پاگیا ہے۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق امریکا اور بھارت کے درمیان سول جوہری معاہدہ طے پاگیا، مشترکہ اعلامیہ میں بتایا گیا ہے کہ امریکا بھارت میں 6 جوہری پاور پلانٹ تعمیر کرے گا۔

    رپورٹ کے مطابق امریکا اور بھارت کے مابین دو روزہ اسٹریٹیجک مذاکرات ہوئے جس میں باہمی تعاون، مضبوط سیکیورٹی اور سول نیوکلیئر ٹیکنالوجی پر معاہدے کیے گئے ہیں۔

    امریکی کمپنی ویسٹنگ ہاؤس بھارت میں ری ایکٹر تعمیر کرے گی اور بھارت میں 6 جوہری پاور پلانٹ تعمیر کیے جائیں گے۔

    واضح رہے کہ چار سال قبل کینیڈا اور بھارت کے درمیان یورینیم کی فراہمی کا معاہدہ طے پایا تھا جس کے مطابق کینیڈا کی جانب سے بھارت کو 3 ہزار میٹرک ٹن یورینیم فراہم کرنا تھا۔

    مزید پڑھیں: کینیڈا اور بھارت میں یورینیم کی فراہمی کا معاہدہ طے پاگیا

    بھارتی وزیراعظم نریندر مودی اس وقت کینیڈا کے دورے پر تھے اور گزشتہ 42 سال کے دوران کسی بھارتی وزیراعظم کا کینیڈا کا پہلا دورہ تھا، اپنے دورے کے دوران بھارتی وزیرِاعظم نے کینیڈین ہم منصب اسٹیفن ہارپر سے ملاقات کی تھی۔

    دونوں وزرائے اعظم کا ایک مشترکہ بیان جاری کیا گیا تھا، جس کے مطابق دونوں ممالک یورینیم سپلائی ڈیل پر رضامند ہوگئے تھے، کینیڈا اگلے5 سال تک بھارتی ری ایکٹرز کیلئے لاکھوں ڈالر مالیت کا یورینیم فراہم کرے گا۔

    یاد رہے کہ انڈیا اور کینیڈا میں سول جوہری ڈیل 2013 میں ہوئی تھی لیکن 2سال کے طویل مذاکرات کے بعد اسے عملہ جامہ پہنانے کیلئے معاہدے پر دستخط ہوئے تھے۔

  • ڈرون حملوں میں ہلاک ہونے والے شہریوں کی تعداد شائع کرنا ضروری نہیں، ٹرمپ

    ڈرون حملوں میں ہلاک ہونے والے شہریوں کی تعداد شائع کرنا ضروری نہیں، ٹرمپ

    واشنگٹن : امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ڈرون حملوں سے متعلق کہا ہے کہ ’امریکی حساس اداروں کو ڈرون حملوں میں ہلاک ہونے والے شہریوں کی تعداد شائع کرنے کی ضرورت نہیں‘۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سنہ 2016 میں سابق صدر بارام اوبامہ کے بنائے گئے قانون کو نظر انداز کردیا، اوبامہ کے بنائے گئے قانون کے تحت امریکی خفیہ ایجنسی باالخصوص سی آئی اے کو جنگی علاقوں سے باہر ڈرون حملوں کی زد میں آکر ہلاک ہونے والے شہریوں کی تعداد لازمی شائع کرنی ہوتی تھی۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا ہے کہ مذکورہ قانون کے مطابق ڈرون حملے کرنے والے امریکی مسلح اداروں پر لازمی تھا کہ سالانہ رپورٹ تیار کریں جس میں حملوں کے دوران ہلاک ہونے والے شہریوں کی تعداد درج ہو۔

    برطانوی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ سابق صدر باراک اوبامہ کے 8سالہ دور حکومت میں 1878 ڈرون حملے ہوئے تھے جبکہ ٹرمپ نے دو برسوں میں بائیس سو سے زائد ڈرون حملے کروائے۔

    ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے کہا گیا ہے کہ ’ڈرون حملوں سے متعلق بنایا گیا قانون غیر ضروری ہے‘۔

    امریکی حکومت کا کہنا ہے کہ ’مذکورہ قانون سے حکومت کی شفافیت میں اضافہ نہیں ہوتا بلکہ مسلح اداروں کے کاموں میں رکاوٹ پیدا ہوتی ہے‘۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ امریکا نے ڈرون حملوں کی تعداد میں نائن الیون کے واقعے کے بعد دہشت گرد تنظیموں کے خلاف تعداد میں اضافہ ہوا تھا۔

    انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والی تنظیم ہیومن رائیٹس فرسٹ کی سربراہ کا کہنا تھا کہ ’طاقت کے استعمال کے دوران ہلاک ہونے والے شہریوں کی تعداد سے متعلق احتساب لازمی ہے جسے ختم کرنے کےلیے ٹرمپ انتظامیہ نے غلط اور منفی فیصلے کیے ہیں‘۔

  • امریکی ایوان نمائندگان میں ٹرمپ کا ایمرجنسی کے نفاذ کا حکم نامہ مسترد

    امریکی ایوان نمائندگان میں ٹرمپ کا ایمرجنسی کے نفاذ کا حکم نامہ مسترد

    واشنگٹن : امریکی ایوان نمائندگان نے 245 ووٹوں سے ڈونلڈ ٹرمپ کا ملک میں ایمرجنسی کے نفاذ کا حکم نامہ مسترد کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی ایوان نمائندگان نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے میکسیکو کی سرحد پر دیوار کی تعمیر کے سلسلے میں ملک میں ایمرجنسی کے نفاذ کا حکم نامہ مسترد کردیا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ امریکی پارلیمنٹ میں 182 ارکان کے مقابلے میں 245 ارکان نے ایمرجنسی آرڈر کے خلاف ووٹ دیا۔

    برطانوی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ مذکورہ بل کی منظوری کےلیے سینیٹ کے پاس جائے گا۔

    امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کانگریس کو خبردار کیا ہے کہ اگر کانگریس نے ایمرجنسی کے خلاف ووٹ دیا تو ویٹو کردوں گا۔

    مزید پڑھیں : ٹرمپ کی ایمرجنسی نافذ کرنے کی دھمکی، امریکی سیاست دانوں کی تنقید

    یاد رہے کہ کچھ روز قبل وائٹ ہاؤس کی ترجمان سارہ سینڈرز نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنے پیغام میں کہا تھا کہ صدارتی ایگزیکٹو آرڈر کے ذریعے ایمرجنسی لگائی جاسکتی ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ ٹرمپ اس اقدام کے ذریعے کانگریس سے بالاتر ہوکر اپنے فیصلے کو منوانے کی کوشش کریں گے، یاد رہے کہ کانگریس نے اس منصوبے کے لیے فنڈنگ سے انکار کیا تھا۔

    مزید پڑھیں : میکسیکو دیوار: امریکی صدرنے ایمرجنسی نافذ کرنے کی دھمکی دے دی

    رواں ماہ 2 فروری کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے میکسیکو کی سرحد کے ساتھ دیوار کی تعمیر کے لیے فنڈنگ کے لیے ایمرجنسی نافذ کرنے کی دھمکی دی تھی۔

    واضح رہے کہ امریکی صدر نے دیوار کی تعمیر کے لیے 5.7 بلین ڈالرز منظور کرنے کا مطالبہ کر رکھا ہے، تاہم کانگریس میں ڈیموکریٹس دیوار کی فنڈنگ کی منظوری سے مسلسل انکاری ہیں۔

    امریکا میں کئی ہفتوں سے جاری حکومتی شٹ ڈاؤن 24 جنوری کو ختم ہوگیا تھا لیکن 35 روزہ جزوی بندش کے باعث ملکی سرمایہ کاری اور دیگر تجاری امور بھی متاثررہے۔ ملکی معیشت کو 11 بلین ڈالرز کا نقصان ہوا تھا۔

  • ٹرمپ اور کم جونگ ملاقات، امریکی صدر ہنوئی روانہ

    ٹرمپ اور کم جونگ ملاقات، امریکی صدر ہنوئی روانہ

    واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور شمالی کوریا کے سربراہ کم جونگ ان کے درمیان ویتنام میں ہونے والی ملاقات کے لیے ٹرمپ ہنوئی روانہ ہوگئے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ ویتنام کے دارالحکومت ہنوئی روانہ ہوگئے، جہاں شمالی کوریا کے سربراہ کم جونگ ان سے اہم ملاقات ہوگی۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ امریکی صدر شمالی کوریا کو جوہری ہتھیاروں سے پاک کرنے سے متعلق معاہدے کے لیے شمالی کوریا کے اپنے ہم منصب کم جونگ ان سے دوسری مرتبہ براہ راست مذاکرات کریں گے۔

    نیشنل سیکورٹی کے مشیر جان بولٹن نے دو ماہ قبل کہا تھا کہ پچھلے سال جون میں سنگاپور میں جو وعدے کیے گئے تھے، شمالی کوریا کو ابھی ان پر عمل کرنا ہے جس کے لیے دوسری سربراہی ملاقات کی ضرورت ہے۔

    دوسری جانب امریکی نشریاتی ادارے کا کہنا ہے کہ دوسری سربراہی ملاقات میں کوئی بڑی پیش رفت نہ ہونے کی صورت میں صدر ٹرمپ کو سیاسی طور پر نقصان ہو سکتا ہے۔

    ٹرمپ اور کم جونگ کی ممنکہ ملاقات، مخالفین میدان میں آگئے

    کم جونگ ان اور ڈونلڈ ٹرمپ سنگاپور میں پہلی ملاقات کے آٹھ ماہ بعد ویت نام کے دارالحکومت ہنوئی میں رواں ماہ 27 فروری کو دوسری ملاقات کریں گے۔

    خیال رہے کہ کئی امریکی ناقدین نے کم جونگ ان اور ٹرمپ کی 27 فروری کو ہونے والی ملاقات کو بے سود قرار دیا ہے۔

    البتہ شمالی کوریائی حکام نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو مخاطب کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ مخالفین کی باتوں پر توجہ نہ دیں کیوں کہ یہ مذاکرات کی ناکامی چاہتے ہیں۔

  • ٹرمپ کی ایمرجنسی نافذ کرنے کی دھمکی، امریکی سیاست دانوں کی تنقید

    ٹرمپ کی ایمرجنسی نافذ کرنے کی دھمکی، امریکی سیاست دانوں کی تنقید

    واشنگٹن : ڈیموکریٹک اور ریپبلیکن سیاست دانوں نے ملک میں ایمرجنسی نافذ کرنے کے بیان پر ڈونلڈ ٹرمپ تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’ٹرمپ کے اقدامات غیر قانونی ہیں‘۔

    تفصیلات کے مطابق وائٹ ہاؤس کی ترجمان سارہ سینڈرز نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنے پیغام میں کہا کہ صدارتی ایگزیکٹوآرڈر کے ذریعے ایمرجنسی لگائی جاسکتی ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ ٹرمپ اس اقدام کے ذریعے کانگریس سے بالاتر ہوکر اپنے فیصلے کو منوانے کی کوشش کریں گے، یاد رہے کہ کانگریس نے اس منصوبے کے لیے فنڈنگ سے انکا ر کیا تھا۔

    ڈیموکریٹک کے سینیئر سیاست دان نے ٹرمپ پر الزام عائد کیا ہے کہ صدر ٹرمپ اپنے اختیارات کا غلط استعمال کررہے ہیں جبکہ متعدد ریپبلیکن سیاست دانوں نے بھی ٹرمپ کے اس عمل کو ’غیر قانونی‘ قرار دیا ہے۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا ہے کہ امریکی صدر ملک میں ایمرجنسی نافذ کرکے میکسیکو کی سرحد پر دیوار کی تعمیر کےلیے اربوں ڈالر لینا چاہتے ہیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتخابی مہم کے دوران میکسیکو کی سرحد پر دیوار کی تعمیر اہم حصّہ تھی۔

    مزید پڑھیں : صدارتی ایگزیکٹوآرڈر کے ذریعے ایمرجنسی لگائی جاسکتی ہے‘ سارہ سینڈرز

    یاد رہے کہ گزشتہ روز سارہ سینڈرز نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر کہا تھا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ دیوار کی تعمیر کے لیے دیے گئے بیانات پرقائم ہیں، صدر ٹرمپ حکومتی فنڈنگ بل پر دستخط کریں گے۔

    دوسری جانب ریپبلکن سینیٹرمچ میک کونل کا کہنا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ ایمرجنسی لگانے کے لیے تیار ہیں۔

    مزید پڑھیں : میکسیکو دیوار: امریکی صدرنے ایمرجنسی نافذ کرنے کی دھمکی دے دی

    رواں ماہ 2 فروری کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے میکسیکو کی سرحد کے ساتھ دیوار کی تعمیر کے لیے فنڈنگ کے لیے ایمرجنسی نافذ کرنے کی دھمکی دی تھی۔

    واضح رہے کہ امریکی صدر نے دیوار کی تعمیر کے لیے 5.7 بلین ڈالرز منظور کرنے کا مطالبہ کر رکھا ہے، تاہم کانگریس میں ڈیموکریٹس دیوار کی فنڈنگ کی منظوری سے مسلسل انکاری ہیں۔

    امریکا میں کئی ہفتوں سے جاری حکومتی شٹ ڈاؤن 24 جنوری کو ختم ہوگیا تھا لیکن 35 روزہ جزوی بندش کے باعث ملکی سرمایہ کاری اور دیگر تجاری امور بھی متاثررہے۔ ملکی معیشت کو 11 بلین ڈالرز کا نقصان ہوا تھا۔