Tag: ٹرمپ

  • چین کے ساتھ تجارت کی بحالی میں اہم پیش رفت ہوئی ہے، ڈونلڈ ٹرمپ

    چین کے ساتھ تجارت کی بحالی میں اہم پیش رفت ہوئی ہے، ڈونلڈ ٹرمپ

    واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ چین کے ساتھ جاری تجارتی اور معاشی کشیدگی کے حل میں اہم پیش رفت ہوئی ہے۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ ایک سال سے چین اور امریکا کے درمیان جاری تجارتی محاذ آرائی کو مزید نہ بڑھانے کی کوششیں کی جارہی ہیں۔

    امریکی صدر نے ہفتے کے روز چینی صدر شی جن پنگ کے ساتھ ہونے والی طویل ٹیلیفونک گفتگو کو مثبت قرار دیتے ہوئے کہا کہ رواں ماہ ارجنٹائن میں چینی صدر کے ساتھ ہونے والی ملاقات میں طے پائے امور پر بات چیت کی گئی۔

    ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ آنے والے وقت میں دونوں ملک تیزی کے ساتھ اپنے تمام مسائل کے حل کی کوشش کریں گے۔

    مزید پڑھیں: چین امریکا تجارتی جنگ، دونوں فریقین نے ملاقات کا عندیہ دے دیا

    واضح رہے کہ چین اور امریکا کے درمیان تجارتی جنگ شدت اختیار کرگئی تھی، دونوں ملکوں نے ایک دوسرے کی مصنوعات پر نئے ٹیکس لگائے جس کے بعد سے دونوں ممالک کے ہاں مصنوعات کی طلب میں کمی ریکارڈ کی گئی تھی۔

    یاد رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور ان کے چینی ہم منصب شی جن پنگ نے نئے تجارتی محصولات 90 دنوں کے لیے معطل کرنے پر اتفاق کیا تھا تاکہ دونوں ممالک مذاکرات سے معاملات حل کرسکیں۔

    یکم دسمبر کو چین کے سرکاری ٹی وی نے کہا تھا کہ یکم جنوری کے بعد سے کوئی محصول نہیں لگے گا اور دونوں ممالک کے درمیان بات چیت جاری رہے گی۔

  • امریکی صدر اور کانگریس میں اختلافات، سرکاری دفاتر بند

    امریکی صدر اور کانگریس میں اختلافات، سرکاری دفاتر بند

    واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور کانگریس کے درمیان اختلافات میں شدت آگئی، سرکاری دفاتر بند کردیے گئے۔

    تفصیلات کے مطابق میکسیکو سرحد پر دیوار کی تعمیر سے متعلق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور امریکی کانگریس کے درمیان شدید اختلافات ہیں، جس کے باعث سرکاری دفاتر بند کردیے گئے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ سرکاری دفاتر کی بندش کے باعث دستاویزی سرگرمیاں معطل ہیں، دفاتر کے دوبارہ کھلنے کا ابھی تک کوئی حتمی فیصلہ سامنے نہیں آیا۔

    دفاتر بند ہونے پر صدر ٹرمپ اور ارکان کانگریس میں الزام تراشی کا سلسلہ بھی شروع ہوچکا ہے۔

    وائٹ ہاؤس میں تعینات امریکی فوجیوں سے خطاب کے بعد میڈیا سے گفتگو میں صدر ٹرمپ کا کہنا تھا کہ کانگریس کی جانب سے میکسیکو سرحد پر دیوار کی تعمیر کے لیے فنڈز کی منظوری تک شٹ ڈاؤن رہے گا اور وہ یہ نہیں بتا سکتے کہ حکومت کا کام کب شروع ہوگا۔

    انہوں نے کہا کہ دیوار کی تعمیر کے لیے فنڈ کی منظوری رخصت پر بھیجے گئے ملازمین چاہتے ہیں۔

    امریکا صدر میکسیکوکی سرحدپردیوارتعمیرکرنے کے لیے بیتاب

    دوسری جانب کانگریس ارکان کا کہنا ہے کہ ٹرمپ میکسیکو سرحد پر دیوار کی تعمیر کے لیے لڑائی پر اتر آئے ہیں، ٹرمپ نے ملک کو بحران کی جانب دھکیل دیا ہے۔

    خیال رہے کہ امریکی صدارتی انتخابات کے دوران کیے گئے وعدوں میں سے صدر ڈونلڈٹرمپ میکسیکو کی سرحد پردیوارکی تعمیر کا وعدہ بھی پورا کرنے کے لیے بے تاب ہیں۔

    امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ جہاں سفری پابندیوں، اسلامی شدت پسندی کا خاتمہ، ایران معاہدہ اور سب سے پہلے امریکا جیسے وعدے پورے کیے وہیں میکسیکو کی سرحد پر دیوار تعمیر کرنے کا وعدہ بھی بہت جلد پورا کرنے کے لیے بھرپور کوششیں کررہے ہیں۔

  • شام سے فوجی انخلاء کے فیصلے پر ترک صدر کو اعتماد میں لیا، امریکی صدر ٹرمپ

    شام سے فوجی انخلاء کے فیصلے پر ترک صدر کو اعتماد میں لیا، امریکی صدر ٹرمپ

    واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ شام سے امریکی فوج کے انخلاء کے معاملے پر ترک صدر رجب طیب اردوان کو اعتماد میں لیا ہے۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ شام سے فوج ایک ساتھ نہیں بلکہ رفتہ رفتہ واپس بلائی جائے گی اور اس حوالے سے ترکی سے مکمل ہم آہنگی پیدا کی جائے گی۔

    امریکی صدر کے شام سے فوجی انخلاء کے فیصلے پر کانگریس میں ڈیموکریٹس کے ساتھ ساتھ ٹرمپ کی اپنی جماعت ری پبلکنز کی طرف سے بھی سخت تنقید کی گئی ہے۔

    ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ ترک صدر کے ساتھ بات چیت میں داعش کے خلاف جاری مشترکہ آپریشن، شام سے رفتہ رفتہ فوج کی واپسی اور خطے میں امریکی فوج کے ساتھ ہم آہنگی پر تفصیلی بات چیت کی گئی۔

    امریکی صدر نے کہا کہ ترک ہم منصب کے ساتھ ہونے والی بات چیت میں تجارتی تعلقات بھی زیر بحث آئے، یاد رہے کہ یہ تعلقات گزشتہ برس اس وقت متاثر ہوئے تھے جب امریکا اور نیٹو کے درمیان کشیدگی پیدا ہوگئی تھی۔

    یہ پڑھیں: امریکی افواج کے انخلاء کے حکم نامے پر دستخط کی تصدیق ہوگئی

    واضح رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ شام میں امریکی فوج کا ہدف داعش کو شکست دینا تھا اور ہمارا یہ مقصد پورا ہوگیا ہے اور اب وہاں پر مزید امریکی فوج کو برقرار رکھنے کا کوئی جواز نہیں ہے، دوسری جانب ان کے اس فیصلے پر عالمی سطح پر تشویش کا اظہار کیا گیا۔

    خیال رہے کہ داعش کے خلاف شام میں صدر باراک اوبامہ نے پہلی مرتبہ سنہ 2014 میں فضائی حملوں کا آغاز کیا تھا اور 2015 کے اواخر میں اپنے 50 فوجی بھیج کر باضابطہ شام کی خانہ جنگی میں حصّہ لیا تھا۔

  • ریت میں سر چھپانے والے کیڑے کا نام ڈونلڈ ٹرمپ رکھ دیا گیا

    ریت میں سر چھپانے والے کیڑے کا نام ڈونلڈ ٹرمپ رکھ دیا گیا

    پاناما میں دریافت کیے جانے والے ایک کیڑے کا نام امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے نام پر رکھ دیا گیا۔ اسے یہ نام ریت میں اپنا سر چھپانے کی عادت کی وجہ سے دیا گیا ہے۔

    اس ایمفی بیئن (جل تھلیے) کا نام ڈرموفس ڈونلڈ ٹرمپی رکھا گیا ہے۔ کیڑے کی ٹانگیں نہیں ہیں، یہ نابینا ہے جبکہ یہ اپنا سر ریت میں چھپانے کی عادت بھی رکھتا ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ اس کیڑے کی یہ عادت بعین ڈونلڈ ٹرمپ جیسی ہے جو دنیا کو تباہی سے دو چار کرنے والے کلائمٹ چینج یعنی موسمیاتی تغیر کو ماننے سے انکاری ہیں۔

    ان کی یہ حرکت گویا طوفان کو سامنے دیکھ کر ریت میں سر چھپا لینے جیسی ہے۔ علاوہ ازیں اس کیڑے کا سر بھی ٹرمپ کے انوکھے نارنجی بالوں سے مشابہہ ہے۔

    ڈونلڈ ٹرمپ کے نام پر اس سے پہلے بھی کئی جانداروں کا نام رکھا جاچکا ہے جو ان سے مشابہت رکھتے تھے۔

    اس سے قبل زرد رنگ کے سر والے ایک طوطے اور اسی شکل کے اڑنے والے کیڑے کا نام بھی امریکی صدر کے نام پر رکھا جاچکا ہے۔

  • ٹرمپ نے ایف بی آئی کی ساکھ تباہ کردی، جیمز کومی کا الزام

    ٹرمپ نے ایف بی آئی کی ساکھ تباہ کردی، جیمز کومی کا الزام

    واشنگٹن : امریکی خفیہ ایجنسی کے سابق سربراہ نے امریکی صدر پر الزام عائد کرتے ہوئے کہا ہے کہ ٹرمپ نے مسلسل جھوٹ بول کر ایف بی آئی کو نقصان پہنچایا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو زبردستی عہدوں سے برطرف کیے گئے وزراء اور اداروں کے سربراہان کی جانب الزامات کا سامنا کرنا پڑرہا ہے، سابق امریکی وزیر خارجہ ریکس ٹیلرسن کے بعد امریکی خفیہ ایجنسی کے برطرف کیے گئے ڈائریکٹر جیمز کومی نے بھی ٹرمپ پر الزامات کی بوچھاڑ کردی۔

    سابق ایف بی آئی ڈائریکٹر جیمز کومی کا کہنا ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے ایف بی آئی سے متعلق مسلسل غلط بیانی کرکے ایجنسی کی ساکھ کو تباہ کردی جس نے قانون کی بھی حکمرانی داؤ پر لگادی۔

    امریکی خبر رساں ادارے کے مطابق جیمز کومی کا کہنا تھا کہ اچھے افراد ٹرمپ کو عاقل نہیں سمجھتے۔

    ان کا کہنا تھا کہ ڈونلڈ ٹرمپ کی جماعت حق و سچ کا ساتھ دینے میں کمزور ثابت ہوئی ہے، آج حق کا ساتھ دینے والے اور قانون کی حکمرانی دیکھنے والے ری پبلکن اراکین کہاں ہے۔

    مزید پڑھیں : ڈونلڈ ٹرمپ نے ایف بی آئی ڈائریکٹر کو عہدے سے ہٹا دیا

    خیال رہے کہ 10 مئی 2017 کوامریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے وفاقی تفتیشی ادارے ایف بی آئی کے ڈائریکٹر جیمز کومی کو ٹرمپ ٹیم اور روس کے خلاف تحقیقات کرنے کے باعث عہدے سے برطرف کر دیا تھا۔

    مزید پڑھیں : کانگریس نے ایف بی آئی کے سابق ڈائریکٹر کو طلب کرلیا‘ ٹرمپ کے لیے خطرے کی گھنٹی

    جیمز کومی کا دعویٰ کیا تھا کہ صدر ٹرمپ نے انہیں نیشنل سیکورٹی ایڈوائزر مائیکل فلن کیخلاف مجرمانہ تحقیقات ختم کرنے کیلئے دباؤ ڈالا تاہم سینیٹرز نے سوال کیا کہ انہوں نے صدر کو کیوں نہیں کہا کہ وہ انہیں ایسی بات نہیں کہہ سکتے جس پر کومی نے کہا کہ وہ صدر ٹرمپ کی باتوں پر دنگ اور حیران تھے۔

  • ٹیلرسن بیکار شے کی مانند تھے، ٹرمپ سابق وزیر خارجہ پر برس پڑے

    ٹیلرسن بیکار شے کی مانند تھے، ٹرمپ سابق وزیر خارجہ پر برس پڑے

    واشنگٹن : ڈونلڈ ٹرمپ نے سابق امریکی وزیر خارجہ کی تنقید پر رد عمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ ریکس ٹیلرسن کند ذہن تھے اسی لیے انہیں برطرف کیا۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سابق وزیر خارجہ ریکس ٹیلرسن کی جانب سے کی گئی تنقید پر غصے سے پھٹ پڑے اور ٹیلرسن کے خلاف مغلظات بکنے لگے۔

    امریکی صدر ٹرمپ نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر ٹویٹ کیا کہ سابق وزیر خارجہ انتہائی کاہل اور کند ذہن تھے جس کے باعث انہیں عہدے سے ہٹانا پڑا۔

    ٹرمپ نے ٹویٹر پر لکھا کہ ریکس ٹیلرسن کا ذہنی معیار وہ نہیں تھا جو ایک مملکت کے وزیر خارجہ کا ہونا چاہیے، وہ ایک بیکار شے کی مانند تھے، سارے معمالات اپنی مرضی سے چلاتے تھے۔

    امریکی صدر کا کہنا تھا کہ وہ پست ذہانت اور سست طبیعت کے حامل شخص تھے، انہیں برطرف کرنے کے بعد سے بہتر نتائج آنا شروع ہوئے ہیں۔

    خیال رہے کہ ریکس ٹیلرسن نے جلسے کے دوران خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ ٹرمپ ایسے امور کی انجام دہی پر زور دیتےتھے جس کی قانون کی طرف سے اجازت نہیں تھی اور نہ ہی اس کام کی کوئی اہمیت ہوتی تھی۔

    سابق امریکی وزیر خارجہ نے کہا تھا کہ ڈونلڈ ٹرمپ کو بارہا سمجھایا کہ معاہدوں سے دستبرداری اور قانون کو نظر انداز کرکے کوئی کام انجام نہیں پاسکتا۔

    تقریر کے دوران ریکس ٹیلرسن نے کہا کہ میں صدر ٹرمپ کو بار بار ٹوکتا تھا جس سے وہ تنگ آچکے تھے اسی لیے انہوں نے مجھے میرے عہدے سے دست بردار کردیا۔

    ڈونلڈ ٹرمپ نے ساتھ ہی ساتھ اپنے نئے وزیر خارجہ کی تعریفوں کے پُل باندھتے ہوئے کہا کہ مائیک پومپیو نے وزارت خارجہ کو دوبارہ زندگی دی ہے۔

    مائیک پومپیو اپنی ذمہ داری بخوبی انجام دے رہے ہیں مجھے ان کی کارکردگی پر فخر ہے۔

  • تجارتی جنگ تھم گئی، چین اور امریکا کا نئے ٹریڈ ٹیرف عائد نہ کرنے پر اتفاق

    تجارتی جنگ تھم گئی، چین اور امریکا کا نئے ٹریڈ ٹیرف عائد نہ کرنے پر اتفاق

    بیونس آئرس: امریکا اور چین کے صدر ایک دوسرے کی مصنوعات پر عائد ٹیکسوں کی نئی شرح کو معطل کرکے معاملات کے حل کے لیے مذاکرات پر اتفاق کرلیا۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق امریکا نے کہا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور ان کے چینی ہم منصب شی جن پنگ نئے تجارتی محصول پر 90 دنوں کے لیے معطل کرنے پر اتفاق کیا ہے تاکہ دونوں ممالک مذاکرات سے معاملات حل کرسکیں۔

    دونوں ممالک کے صدور کے درمیان تجارتی جنگ شروع ہونے کے بعد یہ پہلی ملاقات تھی، دونوں رہنماؤں نے بیونس آئرس میں جی 20 کے سربراہ کانفرنس کے بعد ملاقات کی۔

    دوسری جانب چین نے کہا ہے کہ دونوں رہنماؤں نے یکم جنوری 2019 سے کسی نئے محصول کے نہ لگانے پر رضامندی ظاہر کی ہے۔

    مزید پڑھیں: جی 20 اجلاس : امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی بے پروائی خبروں کی زینت بن گئی

    قبل ازیں جی 20 اجلاس میں رکن ممالک کے رہنماؤں نے ایک مشترکہ اعلامیہ جاری کیا جس میں تجارت میں جاری تفرقے پر روشنی ڈالی گئی لیکن اس میں ملکی مصنوعات کے تحفظ کے معاشی نظام پر کوئی تنقید نہیں کی گئی۔

    وائٹ ہاؤس کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ اس پر عمل درآمد 90 دنوں کے لیے ملتوی کردیا گیا ہے لیکن اس کے ساتھ یہ بھی کہا ہے کہ اگر اس مدت کے خاتمے کے بعد طرفین کسی معاہدے پر نہیں پہنچتے تو پھر محصول دس فیصد سے بڑھا کر 25 فیصد کردیا جائے گا۔

    اس سے قبل چین کے سرکاری ٹی وی نے کہا تھا کہ یکم جنوری کے بعد سے کوئی محصول نہیں لگے گا اور دونوں ممالک کے درمیان بات چیت جاری رہے گی۔

  • روس یوکرائن کشیدگی، ڈونلڈ ٹرمپ نے پیوٹن سے طے شدہ ملاقات منسوخ کردی

    روس یوکرائن کشیدگی، ڈونلڈ ٹرمپ نے پیوٹن سے طے شدہ ملاقات منسوخ کردی

    واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے روسی صدر ولادی میر پیوٹن سے جی 20 اجلاس میں ہونے والی ملاقات منسوخ کردی۔

    امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنے پیغام میں کہا کہ روس کی جانب سے یوکرائن کے بحری جہاز اور عملے کی واپسی نہ ہونے کی اطلاعات پر روسی صدر کے ساتھ پہلے سے طے شدہ ملاقات منسوخ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

    ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ روس اور یوکرائن کا معاملہ حل ہوتے ہی ارجنٹائن میں روسی صدر ولادی میرپیوٹن کے ساتھ دوبارہ بامعنی مذاکرات آگے بڑھ سکتے ہیں۔

    قبل ازیں ماسکو حکومت نے تصدیق کی تھی کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اپنے روسی ہم منصب ولادی میر پیوٹن کے ساتھ ملاقات یکم دسمبر کو جی 20 سربراہ اجلاس کے دوران بیونس آئرس میں طے ہے۔

     گزشتہ روز کریملن کے ایک معاون نے کہا تھا کہ دونوں رہنماؤں کی ملاقات میں عالمی امور کو زیر بحث لایا جائے گا، واضح رہے کہ امریکی صدر حالیہ یوکرائنی روسی تنازعے کے تناظر میں پیوٹن کے ساتھ ملاقات منسوخ کرنے کا عندیہ دیا تھا۔

    دوسری جانب یوکرائن اور روس کے درمیان کشیدگی جاری ہے، یوکرائن کے صدر پورشنکوف کا کہنا ہے کہ روسی صدر یوکرائن کو اپنی کالونی سمجھتے ہیں۔

    مزید پڑھیں: روس یوکرائن کشیدگی: روس نے کریمیا میں ایس 400 میزائل نصب کرنے کا فیصلہ کرلیا

    یوکرائن کے صدر نے جرمن اخبار کو دئیے گئے انٹرویو میں کہا کہ یوکرائنی بحری جہازوں نے روسی سمندری حدود کی خلاف ورزی نہیں کی۔

    انہوں نے کہا کہ روسی صدر پرانی روسی سلطنت واپس چاہتے ہیں، یوکرائنی صدر نے جرمنی سے مطالبہ کیا کہ وہ روسی جارحیت کے خلاف مضبوط اور واضح ردعمل دے اور گیس پائپ لائن پراجیکٹ پر کام روک دے۔

    خیال رہے کہ روس اور یوکرائن کے درمیان تنازع اس وقت پیدا ہوا جب بحیرہ آزوف میں گزشتہ اتوار کو روسی بحریہ نے یوکرائن نیوی کی تین کشتیوں کو اپنے قبضے میں لے لیا تھا۔

  • خاشقجی قتل کیس، ٹرمپ نے انصاف پر تجارت کو ترجیح دی، ترک وزیر خارجہ

    خاشقجی قتل کیس، ٹرمپ نے انصاف پر تجارت کو ترجیح دی، ترک وزیر خارجہ

    انقرہ : ترک وزیر خارجہ نے ڈونلڈ ٹرمپ کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ ’انسانی جان مقدم ہونی چاہیے لیکن ٹرمپ نے انصاف پر تجارتی تعلقات کو ترجیح دی ہے‘۔

    تفصیلات کے مطابق ترکی کے دارالحکومت استنبول میں واقع سعودی سفارت خانے میں دی واشنگٹن پوسٹ کے کالم نویس اور معروف صحافی جمال خاشقجی قتل سے متعلق ڈونلڈ ٹرمپ کے بیان پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ ٹرمپ نے خاشقجی قتل کیس میں کبوتر کی مانند اپنی آنکھیں بند کرلی ہے۔

    ترک وزیر خارجہ میولت کوواسگو کا کہنا تھا کہ جمال خاشقجی قتل کیس سے متعلق ڈونلڈ ٹرمپ حالیہ بیانات واضح کرتے ہیں کہ ٹرمپ صحافی کے قتل کی تفتیش کے معاملے پر آنکھیں بند کرلیں گے۔

    ترک وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ امریکی صدر کو انسانی جان کو اہمیت دینی چاہیے تھی لیکن انہوں نے انصاف پر سعودی عرب سے تجارتی تعلقات کو ترجیح دی۔

    میولت کوواسگو کا کہنا ہے کہ ٹرمپ کے حالیہ بیان نے واضحات کردی کہ ٹرمپ کے لیے پیسہ ہی سب کچھ ہے۔

    یاد رہے کہ دو روز قبل امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے استنبول میں واقع سعودی سفارت خانے میں قتل ہونے والے صحافی جمال خاشقجی سے متعلق سی آئی اے کے بیان کی تردید کرتے ہوئے کہا تھا کہ سعودی ولی عہد محمد بن سلمان نے صحافی کے قتل کا حکم نہیں دیا۔

    امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ مجھے خبر ملی ہے کہ امریکی خفیہ ایجنسی نے محمد بن سلمان سے متعلق کوئی نتیجہ اخذ نہیں کیا ہے تاہم مجھے نہیں معلوم اگر کوئی محمد بن سلمان کو ذمہ دار سمجھتا ہے۔

    یاد رہے کہ 2 اکتوبر میں سعودی صحافی جمال خاشقجی استنبول میں سعودی سفارت خانے گئے تھے جہاں انہیں قتل کردیا گیا تھا۔

    بیس اکتوبر کو سعودی عرب نے باضابطہ طور پر یہ اعتراف کیا تھا کہ صحافی جمال خاشقجی کو استنبول میں قائم سفارت خانے کے اندر جھگڑے کے دوران قتل کیا گیا۔

  • سی آئی اے نے محمد بن سلمان پر الزام عائد نہیں کیا، ٹرمپ

    سی آئی اے نے محمد بن سلمان پر الزام عائد نہیں کیا، ٹرمپ

    واشنگٹن : امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے جمال خاشقجی قتل کیس سے متعلق کہا ہے کہ سی آئی اے نے یہ نتیجہ اخذ نہیں کیا کہ محمد بن سلمان نے صحافی کے قتل کے احکامات دئیے تھے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے استنبول میں واقع سعودی سفارت خانے میں قتل ہونے والے صحافی جمال خاشقجی سے متعلق سی آئی اے کے بیان کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ محمد بن سلمان نے صحافی کے قتل کا حکم نہیں دیا۔

    اعلیٰ حکام کا کہنا تھا کہ امریکی میڈیا کو جمال خاشقجی قتل کیس کی تحقیقات کے لیے ولی عہد محمد بن سلمان کی اجازت کی ضرورت ہے لیکن سعودی عرب جو آپریشن کررہا ہے وہ بے نتیجہ ہے۔

    امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ مجھے خبر ملی ہے کہ امریکی خفیہ ایجنسی نے محمد بن سلمان سے متعلق کوئی نتیجہ اخذ نہیں کیا ہے تاہم مجھے نہیں معلوم اگر کوئی محمد بن سلمان کو ذمہ دار سمجھتا ہے۔

    واضح رہے کہ سعودی ولی عہد نے اس ہفتے کے آغاز میں کہا تھا کہ محمد بن سلمان جمال خاشقجی کے افسوس ناک واقعے سے باخوبی آگاہ ہیں۔

    خیال رہے کہ ترک میڈیا نے دعویٰ کیا تھا کہ امریکی خفیہ ایجنسی کے پاس جن فون کالز کی ریکارڈنگ موجود ہیں اس میں مبینہ طور پر محمد بن سلمان نے امریکا میں موجود سعودی سفیر شہزادہ خالد بن سلمان کو فون کرکے صحافی کو خاموش کروانے کا کہا تھا۔

    یاد رہے کہ 2 اکتوبر میں سعودی صحافی جمال خاشقجی استنبول میں سعودی سفارت خانے گئے تھے جہاں انہیں قتل کردیا گیا تھا۔

    بیس اکتوبر کو سعودی عرب نے باضابطہ طور پر یہ اعتراف کیا تھا کہ صحافی جمال خاشقجی کو استنبول میں قائم سفارت خانے کے اندر جھگڑے کے دوران قتل کیا گیا۔