Tag: ٹرمپ

  • کیا آپ ڈونلڈ ٹرمپ سے زیادہ ٹویٹر استعمال کرتے ہیں؟

    کیا آپ ڈونلڈ ٹرمپ سے زیادہ ٹویٹر استعمال کرتے ہیں؟

    سماجی رابطے کی ویب سائٹس میں ٹویٹر کو نمایاں مقام حاصل ہے، جس کا بڑے سبب ممتاز سیاسی شخصیات اور رہنماوں کی جانب سے اس سائٹ کا استعمال ہے۔

    مختلف ممالک کے صدور اور وزیر اعظم بھی اپنی پالیسی اور فیصلوں سے متعلق ٹویٹر کے ذریعے عوام کو باخبر رکھتے ہیں۔ صحافی بھی ان رہنماﺅں کے ٹویٹس پر خصوصی نظر رکھتے ہیں۔

    جو عالمی رہنما تواتر سے ٹویٹر استعمال کرتے ہیں، ان میں ڈونلڈ ٹرمپ، نریندر مودی، جسٹس ٹروڈو، طیب اردوان ، عمران خان نمایاں ہیں، جو اکثر و بیش تر اپنے خیالات کے اظہار کے لیے اس ویب سائٹ کو برتتے ہیں۔

    البتہ دیگر رہنماﺅں کے مقابلے میں ٹرمپ کا معاملہ سنگین ہے۔ چندتجزیہ کاروں کے مطابق وہ اس سائٹ کے اسیر بن چکے ہیں اور اکثر غیرمتعلقہ معاملات پر بھی تواتر سے ٹویٹس کرتے نظر آتے ہیں، جس کی وجہ امریکی انتظامیہ کی سبکی ہوتی ہے۔

    ایک سروے کے مطابق گذشتہ دس روز میں جہاں عمران خان نے فقط گیارہ ٹویٹس کیے، و ہیں ڈونلڈ ٹرمپ 105 ٹویٹس کر چکے ہیں، جن میں سے بیش تر نے تنازعات کو جنم دیا۔

    اس میدان میں ٹرمپ کے پیچھے ہمیں جسٹس ٹروڈو دکھائی دیتے ہیں، البتہ تجزیہ کاروں کے مطابق ان کے ٹویٹس میں توازن دکھائی دیتا ہے۔ انھوں نے گذشتہ دس روز میں 94ٹویٹس کیے۔ تیسرے نمبر پر نریندی مودی ہیں، جو تواتر سے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہیں۔

  • امریکا ایران میں مظاہرین کی حمایت کرتا ہے، ٹرمپ

    امریکا ایران میں مظاہرین کی حمایت کرتا ہے، ٹرمپ

    واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ ایرانی جوہری معاہدے کی علیحدگی کے بعد سے ایران میں احتجاج، ہنگامہ آرائی دیکھنے میں آرہی ہے اور امریکا مظاہرین کی حمایت کرتا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق ٹرمپ کا کہنا تھا کہ جوہری معاہدے سے علیحدگی کے بعد سے ایران کے ہر شہر میں ہنگامہ آرائی ہورہی ہے اور مہنگائی میں بھی اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔

    امریکی صدر کا کہنا تھا کہ ایرانی نظام نہیں چاہتا کہ لوگوں کو اس بات کا معلوم ہو کہ ہم سو فیصد ان کے ساتھ کھڑے ہیں۔

    واضح رہے کہ گزشتہ ماہ امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے ان ایرانیوں کے لیے اپنی حمایت کو باور کرایا تھا جو ایرانی حکومت کے خلاف مظاہرے کررہے ہیں، پومپیو نے ایرانی حکومت پر بدعنوانی کے الزامات عائد کیے تھے۔

    مزید پڑھیں: یورپی یونین کا ایران سے کاروبار جاری رکھنے کا مطالبہ امریکا نے مسترد کردیا

    مائیک پومپیو کا کہنا تھا کہ ایران کو تمام رقوم کی فراہمی روک دینی چاہئے، وہ ان رقوم کو دہشت گردی پر صرف کررہا ہے، ایران کے بارے میں کچھ نہی کہا جاسکتا کہ وہ کب دہشت گردی، تشدد اور عدم استحکام کو ہمارے ممالک کے خلاف استعمال کرگزرے۔

    ان کا کہنا تھا کہ ایران نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے مشرق اوسط میں اسلحہ بھیجنے کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے، یہ ہماری ذمہ داری ہے کہ ہم ان کو روکیں۔

    خیال رہے کہ رواں برس مئی میں ٹرمپ کی جانب سے جوہری معاہدے سے علیحدگی اور ایران پر امریکی اقتصادی پابندیاں سخت کرنے کے اعلان کے بعد سے تہران حکومت کو اقتصادی بدانتظامی کے سبب عوام کے بڑھتے ہوئے غم و غصے کا سامنا ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • ٹویٹر کریک ڈاؤن سے معروف شخصیات متاثر

    ٹویٹر کریک ڈاؤن سے معروف شخصیات متاثر

    کیلی فورنیا: سماجی رابطے اور مائیکروبلاگنگ کی ویب سائٹ ٹویٹر نے بڑے پیمانے پر کریک ڈاؤن کا آغاز کیا تو دنیا کی نامور بشمول بالی ووڈ انڈسٹری کی شخصیات کے جعلی مداح فالورز نکلے۔

    تفصیلات کے مطابق ٹویٹر نے چار روز قبل یعنی 11 جولائی کو اپنے پلیٹ فارم پر مثبت بات چیت اور شیئرنگ کو یقینی بناتے ہوئے جعلی اکاؤنٹس کو بند کرنے کا اعلان کیا تھا۔

    کمپنی کی جانب سے کریک ڈاؤن کا آغاز ہونے کے بعد سے اب تک تقریباً 10 کروڑ سے زائد جعلی اکاؤنٹس معطل کیے گئے، ٹویٹر ترجمان کا کہنا ہے کہ مکمل مانیٹرنگ کے بعد مذکورہ اکاؤنٹس کے خلاف کارروائی عمل میں لائی گئی۔

    ٹویٹر پر کریک ڈاؤن شروع ہونے کے بعد سے اب تک دنیا کی نامور سیاسی شخصیات و شوبز ستاروں کو فالو کرنے والے جعلی اکاؤنٹس بھی سامنے آئے۔

    مزید پڑھیں: ٹویٹر کا اہم اقدام، 7 کروڑ صارفین کے اکاؤنٹس معطل

    امریکا کے سابق اور موجودہ صدور بارک اوباما ، ٹرمپ کے بھی لاکھوں فالورز جعلی نکلے جبکہ دیگر ممالک بشمول پاکستان سے تعلق رکھنے والے سیاستدانوں کے بھی کئی صارفین جعلی نکلے۔

    غیر ملکی خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق امریکی گلوکارہ کیٹی پیری کے 25 لاکھ جبکہ گلوکار جسٹن بیبر ، ٹیلر سوئفٹ اور ٹی وی اسٹار کم کارڈیشن کے بھی لاکھوں فالورز کم ہوئے۔

    بھارتی وزیر اعظم نریند مودی کے دو دن میں پونے تین لاکھ فالورز کی کمی ہوئی،  اُن کے 11 جولائی تک 4کروڑ 33 لاکھ صارفین تھے جو اب کم ہوکر 43.1 ملین رہ گئے۔

    بالی ووڈ انڈسٹری کی معروف شخصیات

    علاوہ ازیں بالی ووڈ انڈسٹری کے معروف نام بھی ٹویٹر کریک ڈاؤن سے متاثر ہوتے نظر آئے، امیتابھ بچن، شاہ رخ خان، عامر خان، سلمان، دپیکا پڈوکون، پریانکا اور ہریتھک کے فالوررز بھی کم ہونے کا اندیشہ ہے۔

    بھارتی میڈیا کے مطابق امیتابھ بچن کے 11 جولائی سے اب تک 4لاکھ 24 ہزار جبکہ کنگ خان کے 3لاکھ 62ہزار اور دبنگ خان کے 3لاکھ 41 ہزار کے قریب جعلی مداح نکلے۔

    رپورٹ کے مطابق مسٹر پرفیکٹ نے دو روز میں 3لاکھ 16ہزار 9سو جعلی فالوررز کھوئے اس کے علاوہ پریانکا چوپڑا کے 3لاکھ 54ہزار 8 سو 30 جبکہ دپیکا کے 2لاکھ 90 ہزار کے قریب جعلی فالوررز کم ہوئے۔

    ٹویٹر پر نظر رکھنے والے نشریاتی ادارے نے رپورٹ جاری کی جس میں کہا گیا ہے کہ ایک محتاط اندازے کے مطابق دنیا بھر میں 6 فیصد آئی ڈیز جعلی ہیں جو مختلف نامور شخصیات کو فالو کرتی ہیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • امریکی انتخابات میں مداخلت‘ 12 روسی جاسوسوں پر فرد جرم عائد

    امریکی انتخابات میں مداخلت‘ 12 روسی جاسوسوں پر فرد جرم عائد

    واشنگٹن : امریکا میں سنہ 2016 کے صدراتی انتخابات میں ڈیموکریٹک پارٹی اور الیکشن کمیشن کے کمپیوٹر سے ووٹرز کا ڈیٹا چوری کرنے کے الزام میں 12 روسی جاسوسوں پر فرد جرم عائد کردی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق وائٹ ہاوس کی ترجمان سارا سینڈر نے امریکا کے صدراتی انتخابات میں مداخلت کرنے کے الزام میں روسی جاسوسوں پر فرد جرم عائد ہونے کے باوجود کہا ہے کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور ولادی میر پیوٹن کے درمیان ملاقات طے شدہ شیڈول کے مطابق ہوگی۔

    امریکی صدردونلڈ ٹرمپ اور روسی صدر ولادی میر پیوٹن پیر کے روز یورپی ملک فن لینڈ کے دارالحکومت ہیلسنکی میں ملاقات کریں گے۔

    وائٹ ہاوس کی ترجمان سارا سینڈر کا میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ روس کے جاسوسوں نے ’ہیلری کلنٹن‘ کی جماعت ڈیموکریٹک پارٹی کے کمپیوٹر میں موجود بڑے ڈیٹا کو ٹارگٹ کرکے صدراتی انتخابات پر اثر انداز ہونے کی کوشش کی تھی، جس کے باعث امریکی حکام کی جانب سے ملاقات منسوخ کرنے کا مطالبہ کیا جارہا ہے۔

    سارا سینڈر کا کہنا تھا کہا روسی جاسوسوں پر فرد جرم عائد ہونے کے باوجود دونوں ملکوں کے سربراہوں کی ملاقات طے شیڈول کے مطابق ہوگی۔

    دوسری جانب روسی وزیر خارجہ نے دعویٰ کیا ہے کہ ’سازشوں کا ڈھیر لگاکر ماحول کو خراب کیا جارہا ہے‘ جب کہ روسی جاسوسوں کے خلاف ڈیموکریٹک پارٹی کے کمپیوٹر کو ہیک کرنے کا کوئی ثبوت بھی نہیں ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکا کے ڈپٹی اٹارنی جنرل راڈ روزنسٹین کا کہنا ہے کہ ’امریکا کے الیکشن کمیشن کے کمپیوٹر کا اور ڈیموکریٹک پارٹی کے کمپیوٹر کا ڈیٹا چوری کرنے کا مقصد الیکشن پر اثر انداز ہونا تھا‘۔

    ڈپٹی اٹارنی جنرل کا کہنا تھا کہ 12 روسی جاسوسوں پر فرد جرم ملک کے الیکشن بورڈ کے کمپیوٹر کا ڈیٹا چوری کرنا، ہیلری کلنٹن کی پارٹی کے کمپیوٹر سے ای میلز چرانا اور انہیں عام کرنا، مشکوک ڈیوائسز کی تفصیلات حاصل کرنا جن کا تعلق ہیلری کلنٹن کی انتخابی مہم سے تھا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں

  • امریکا اپنے اتحادیوں کی قدر کرے جو زیادہ نہیں رہے، صدر یورپین کونسل

    امریکا اپنے اتحادیوں کی قدر کرے جو زیادہ نہیں رہے، صدر یورپین کونسل

    برلن: یورپین کونسل کے صدر ڈونلڈ ٹسک نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو کہا ہے کہ امریکا اپنے اتحادیوں کی قدر کرے جو اب اس کے پاس بہت زیادہ نہیں رہے ہیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق ان خیالات کا اظہار انہوں نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنے پیغام میں کیا، انہوں نے کہا کہ امریکا کے پاس یورپ سے اچھا اتحادی نہ ہے اور نہ ہوگا۔

    ڈونلڈ ٹسک نے ٹرمپ کی جانب سے یورپ کو روزانہ کی بنیاد پر تنقید کا نشانہ بنانے کی روش پر اعتراض کرتے ہوئے انہیں یاد دلایا کہ یہ یورپین افواج تھیں جنہوں نے 11 ستمبر پر امریکا پر ہونے والے حملوں کے بعد اس کے ساتھ مل کر افغانستان میں لڑائی لڑی اور ہلاکتیں برداشت کیں۔

    یورپین کونسل کے صدر نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اس بیان پر کہ یورپ نیٹو میں اپنے دفاع کے لیے زیادہ رقم مختص کرے کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ یورپ دفاع پر روس سے زیادہ اور چین کے تقریباً مساوی خرچ کررہا ہے۔

    واضح رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے نیٹو کے منعقدہ سربراہی اجلاس میں کہا تھا کہ جرمنی کو مکمل طور پر روس کنٹرول کررہا ہے جو مغربی ممالک کی اتحادی تنظیم کے لیے ٹھیک نہیں ہے۔

    امریکی صدر نے نیٹو کے رکن یورپی ممالک پر نیٹو آپریشنز کے لیے کم رقم خرچ کرنے کا الزام عائد کیا تھا۔ ڈونلڈ ٹرمپ جرمن حکومت پر اکثر نیٹو کے لیے کم بجٹ مختص کرنے پر تنقید کا نشانہ بناتے رہتے ہیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں

  • کم جونگ ان سے ملاقات نہیں ہوتی تو شمالی کوریا سے جنگ ہوجاتی، ٹرمپ

    کم جونگ ان سے ملاقات نہیں ہوتی تو شمالی کوریا سے جنگ ہوجاتی، ٹرمپ

    واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ اگر میری شمالی کوریا رہنما کم جونگ ان سے ملاقات نہ ہوتی تو امریکا اور شمالی کوریا میں جنگ ہوسکتی تھی۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنے پیغام میں کیا، ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ کم جونگ ان کے ساتھ مثبت گفتگو ہوئی سب اچھا چل رہا ہے نہ ہی کوئی راکٹ لانچ کیے جارہے ہیں جبکہ گزشتہ 8 ماہ سے کسی نیوکلیئر میزائل کو ٹیسٹ نہیں کیا گیا۔

    انہوں نے کہا کہ پورا ایشیا خوش ہے صرف اپوزیشن پارٹی کے جس میں فیک نیوز بھی شامل ہے جو شکایت کررہے ہیں، اگر میں نہ ہوتا تو شمالی کوریا سے جنگ ہوجاتی۔

    واضح رہے کہ اس سے قبل رپورٹس سامنے آئی تھیں کہ امریکی حکام کا ماننا ہے کہ جزیرہ نما کوریا ایٹمی ہتھیاروں سے پاک کرنے پر اتفاق کے باوجود شمالی کوریا نے اپنی نیوکلیر ہتھیاروں کے لیے ایندھن کی پیداوار میں اضافہ کردیا ہے۔

    خیال رہے کہ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ شمالی کوریا کے حکام نے درحقیقت اپنے تجربات کے 4 بڑے مقامات کو تباہ کردیا ہے، یہ امر جوہری ہتھیاروں کے مکمل طور پر تلف کیے جانے سے متعلق ہے اور اس کا آغاز ہوگیا ہے۔

    یاد رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور شمالی کوریا کے رہنما کے درمیان گزشتہ ماہ ملاقات ہوئی تھی، ملاقات کے بعد ٹرمپ کا کہنا تھا کہ اب شمالی کوریا سے کوئی نیوکلیئر خطرہ نہیں ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں

  • بچوں‌ کو والدین سے علیحدہ کرنے کی پالیسی، امریکی نیوز کاسٹر خبر پڑھتے ہوئے رو پڑی

    بچوں‌ کو والدین سے علیحدہ کرنے کی پالیسی، امریکی نیوز کاسٹر خبر پڑھتے ہوئے رو پڑی

    نیویارک: امریکی صدر ٹرمپ کی مہاجرین بچوں کو والدین سے علیحدہ رکھنے کی پالیسی بیان کرتے ہوئے نیوز کاسٹر جذبات پر قابو نہ رکھ سکی اور زاروقطار رو پڑیں۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی صدر ٹرمپ نے غیر قانونی تارکین (مہاجرین) سے نمتنے کی نئی پالیسی متعارف کرائی جس کے مطابق مہاجر بچوں کو والدین سے علیحدہ کر کے کیمپوں ’ٹینڈر ایج‘ میں رکھا جائے گا۔

    امریکی صدر کی اس پالیسی کے خلاف خصوصا امریکا اور دنیا بھر کے لوگ شدید بھرم ہیں اور انہوں نے اس معاملے پر اپنی آواز بلند کرتے ہوئے مطالبہ کیا کہ اسے فوری طور پر واپس لیا جائے۔

    مزید پڑھیں: تارکین وطن کی بچوں سے علیحدگی، ٹرمپ کو شدید احتجاج کا سامنا

    ٹرمپ کی پالیسی سے متعلق امریکی نشریاتی ادارے کی نیوز کاسٹر ریچل میڈو براہ راست خبریں پڑھتے ہوئے اچانک اپنے جذبات پر قابو نہ رکھ سکیں اور انہوں نے روتے ہوئے مہاجرین سے نئی پالیسی پر معافی بھی مانگی۔

    نشریاتی ادارے کی جانب سے اس واقعے کی ویڈیو شیئر کی جس میں دیکھا جاسکتا ہے کہ خاتون نیوز کاسٹر یہ بتا رہی تھیں کہ اب امریکا میں غیر قانونی طور پر آنے والے خاندانوں کے پانچ سال سے کم عمر بچوں کو بھی والدین سے علیحدہ کر کے خصوصی مراکز میں رکھا جائے گا۔

    ایک اور امریکی صحافی نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر ٹرمپ پالیسی کے خلاف آواز بلند کرتے ہوئے کہا کہ ’چلڈرین ایلین پروگرام کے تحت 11 ہزار 786 بچے مختلف مراکز میں مقیم ہیں، ان اطفالوں تک والدین یا کسی بھی شخص کو رسائی نہیں دی جاتی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • ٹرمپ کی پالیسیاں عالمی تجارت کیلئے خطرہ ہیں، آئی ایم ایف

    ٹرمپ کی پالیسیاں عالمی تجارت کیلئے خطرہ ہیں، آئی ایم ایف

    واشنگٹن : عالمی مالیاتی ادارے کی سربراہ کرسٹین لگارڈ نے امریکی صدر ٹرمپ کی پالیسوں کو عالمی تجارت کیلئے خطرہ قرار دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق آئی ایم ایف نے بھی خبر دار کردیا ہے کہ امریکی صدر کی پالیسیاں خطرناک ہے، عالمی مالیاتی ادارے کی سربراہ کا کہنا ہے صدر ٹرمپ کی جانب سے لگائے گئے درآمدات پر اضافی ٹیکس عالمی تجارت ہی نہیں بلکہ امریکی معیشت کیلئے بھی نقصان دہ ہیں۔

    کرسٹین لگارڈ کا کہنا ہے دیگر ممالک کی جانب سے جواب کارروائی عالمی مشعیت کو بڑا نقصان پہنچائے گی۔

    اس سے قبل بھی عالمی مالیاتی ادارے آئی ایم ایف نے خدشہ ظاہر کیا تھا کہ ٹرمپ کی پالیسیاں نئی اقتصادی جنگ کا پیش خیمہ ثابت ہوسکتی ہیں، یہ اقدام دیگر ممالک کے ساتھ ساتھ امریکہ کیلئے بھی نقصان دہ ہوں گی۔

    یاد رہے کہ صدر ٹرمپ نے مقامی صنعت کو فروغ دینے کیلئے اسٹیل اور ایلومیمنم درآمدات پر زائد ٹیکس لگائے تھے، یورپی یونین، آئی ایم ایف اور ورلڈ ٹریڈ آرگنائزیشن کی جانب سے اس اقدام کی شدید مخالفت کی گئی تھی۔

    ڈونلڈ ٹرمپ نے مارچ میں اس ٹیرف کے نفاذ کے بارے میں اعلان کیا تھا تاہم بعد ازاں کچھ ممالک کو مذکرات کے بعد اس سے مستثنیٰ قرار دیا گیا۔

    ان کا کہنا تھا کہ امریکی پیداوار کا تحفظ درحقیقت نیشنل سیکیورٹی کو یقینی بنانا ہے جسے عالمی سپلائی سے خطرات لاحق ہیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • امریکی صدر ٹرمپ شمالی کوریا کے رہنما سے ملاقات پر رضامند

    امریکی صدر ٹرمپ شمالی کوریا کے رہنما سے ملاقات پر رضامند

    واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ ان سے ملاقات پر آمادگی کا اظہار کردیا۔

    ان خیالات کا اظہار ٹرمپ نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنے پیغام میں کیا، ٹرمپ کا کہنا تھا کہ شمالی کوریا کے رہنما سے ملاقات کے حوالے سے مثبت رابطے اور بات چیت ہوئی ہے، اگر یہ ملاقات ہوئی تو 12 جن کو سنگاپور میں ہی ہوگی اور اگر ضرورت محسوس ہوئی تو ملاقات 12 جون کے بعد بھی ہوسکتی ہے۔

    واضح رہے کہ ایک روز قبل ہی ڈونلڈ ٹرمپ نے شمالی کوریا کے رہنما سے 12 جون کو ہونے والی ملاقات منسوخ کرنے کا اعلان کیا تھا۔

    مزید پڑھیں: برف پگھل نہ سکی، ٹرمپ نے کم جونگ سے ملاقات ملتوی کردی

    وائٹ ہاؤس کی جانب سے جاری کردہ ٹرمپ نے اپنے خط میں کہا تھا کہ کم جونگ کے حالیہ بیان کے بعد اب سنگاپور میں ہونے والی شیڈول ملاقات کا امکان بالکل بھی نہیں کیونکہ شمالی کوریا کے سربراہ ایک بار پھر کھلی دشمنی ظاہر کردی۔

    یاد رہے کہ کم جونگ اُن کا بیان میں کہنا تھا کہ’12 جون کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ ہونے والی ملاقات کے حوالے سے نظر ثانی کرنی پڑے گی‘۔

    خیال رہے کہ گزشتہ روز شمالی کوریا کے سربراہ کم جونگ ان نے جنوبی کوریا کے رہنما مون جے ان سے اچانک ملاقات کی اس دوران شمالی کوریا سے متعلق امریکی فیصلوں پر تبادلہ خیال کیا گیا تھا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • برف پگھل نہ سکی، ٹرمپ نے کم جونگ سے ملاقات ملتوی کردی

    برف پگھل نہ سکی، ٹرمپ نے کم جونگ سے ملاقات ملتوی کردی

    واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے شمالی کوریا کے سربراہ کم جونگ سے جون میں ہونے والی ملاقات ملتوی کردی، دونوں رہنماؤں کی جون کی 12 تاریخ کو سنگاپور میں ملنا تھا۔

    وائٹ ہاؤس کی جانب سے جاری ٹرمپ کا خط جاری کردیا گیا جو انہوں نے شمالی کوریا کے سربراہ کے نام تحریر کیا، امریکی صدر کا کہنا تھا کہ کم جونگ اور امریکا کی انتظامیہ نے سنگاپور میں ہونے والی کانفرنس میں 12 جون کو ملاقات کی تاریخ مقرر کی تھی جو شمالی کوریا کی درخواست پر رکھی گئی تھی۔

    ٹرمپ نے اپنے خط میں کہا ہے کہ کم جونگ کے حالیہ بیان کے بعد اب سنگاپور میں ہونے والی شیڈول ملاقات کا امکان بالکل بھی نہیں کیونکہ شمالی کوریا کے سربراہ ایک بار پھر کھلی دشمنی ظاہر کردی۔

    امریکی صدر نے اپنے خط میں تحریر کیا کہ ’میرا خیال تھا بات چیت کے ذریعے ہی دونوں ملکوں کے مسائل کا حل نکالا جاسکتا ہے کیونکہ بات چیت سے ہی تمام معاملات کو سیدھا کرنا ممکن ہے تاہم موجودہ صورتحال کے بعد اب دوبارہ خراب صورتحال پیدا ہوگئی‘۔

    واضح رہے کہ اس سے قبل دونوں ممالک کے سربراہ نے جون میں براہ راست ملاقات کی رضا مندی ظاہر کی تھی، اس ضمن میں امریکا نے کچھ شرائط عائد کی تھیں جن پر شمالی کوریا کو ہرصورت عمل کرنا تھا۔

    مزید پڑھیں: شمالی کوریا کے سربراہ کم جونگ ان سے آئندہ ماہ ملاقات نہ ہونے کا امکان ہے، ڈونلڈ ٹرمپ

    واشنگٹن میں جنوبی کوریا کے صدرمون جائے ان اور ٹرمپ کے درمیان ملاقات ہوئی تھی جس کے بعد پریس کانفرنس میں امریکی صدر کا کہنا تھا کہ شمالی کوریا کا ہتھیاروں سے پاک ہونا ضروری ہے، جس کے لیے شمالی کوریا کو امریکا کی چند شرائط پرعمل کرنا ہوگا۔

    امریکی صدر کا کہنا تھا کہ شمالی کوریا نے دھمکی دی تھی کہ امریکا نے جوہری ہتھیاروں سے دستبردارہونے پراصرارکیا توصدرٹرمپ کی کم جونگ ان سے ملاقات منسوخ کردی جائے گی۔

    قبل ازیں امریکی نائب صدر مائیک پینس نے شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ ان کو متنبہ کیا تھا کہ وہ اگلے ماہ صدر ٹرمپ سے ہونے والی ملاقات کو سنجیدگی سے لیں ورنہ ٹرمپ معاملے سے واک آؤٹ بھی کرسکتے ہیں۔

    اس سے قبل شمالی کوریا کے صدر کم جونگ اُن کی جانب سے بیان جاری کیا گیا تھا کہ ’امریکا یک طرفہ طور پر ہم سے مطالبہ کررہا ہے کہ شمالی کوریا اپنے ایٹمی ہتھیار ختم کردے، اب ہمیں امریکا سے بات کرنے میں کوئی دلچسپی نہیں ہے‘۔

    یہ بھی پڑھیں: کم جونگ اُن سے ملاقات سنگاپور میں ہوگی، امریکی صدر کا ٹوئٹ

    کم جونگ اُن کا بیان میں کہنا تھا کہ’12 جون کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ ہونے والی ملاقات کے حوالے سے نظر ثانی کرنی پڑے گی‘۔

    واضح رہے کہ شمالی کوریا نے امریکی صدر کو ملاقات کی دعوت دی جیسے قبول کرکے ڈونلڈ ٹرمپ نے پوری دنیا کو ورطہ حیرت میں ڈال دیا تھا، جس کے بعد  چند روز قبل شمالی کوریا کے حکام نے اعلان کیا تھا کہ شمالی کوریا اپنی جوہری تنصیبات کو 23 اور 25 مئی کے درمیان تباہ کردے گا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔