Tag: ٹرمپ

  • کتے کے کان میں ٹرمپ سے مشابہہ زخم

    کتے کے کان میں ٹرمپ سے مشابہہ زخم

    برطانیہ میں ایک کتے کے کان کے اندر تکلیف دہ زخم پیدا ہوگیا جو حیرت انگیز طور پر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے مشابہہ ہے۔

    برطانیہ کے ایک چھوٹے سے قصبے جیرو میں 25 سالہ جیڈ روبنسن نامی شخص کا کہنا ہے کہ اس کے کتے کے کان اندر ایک سوزش زدہ زخم ہے جو امریکی صدر ٹرمپ کی صورت سے مشابہہ ہے۔

    اس کا کہنا ہے کہ اس کے کتا بہت شرارتی ہے اور نئی نئی خوشبوئیں سونگھنے کا شوقین ہے لہٰذا وہ ہر وقت زمین پر مختلف خوشبوئیں سونگھتا رہتا ہے یہی وجہ ہے کہ اس کے کانوں کے اندر بے تحاشہ دھول مٹی جمع ہوگئی۔

    یہ دھول مٹی بالآخر ایک تکلیف دہ زخم کی صورت اختیار کر گئی اور اب اسے آپریٹ کیا جانا ضروری ہے۔

    رابنسن کا کہنا ہے کہ کتے کے علاج کے لیے اس کے پاس رقم نہیں لہٰذا وہ اس کے لیے چندہ جمع کر رہا ہے تاکہ کتے کو ڈاکٹر کے پاس لے جاسکے اور اس کے مرض کی درست تشخیص کر کے اس کا علاج کیا جاسکے۔

    مزید پڑھیں: ڈونلڈ ٹرمپ کا 700 سال قدیم مجسمہ

    رابنسن کے مطابق اس سے قبل جب انہوں نے اپنے ایک دوست کو کتے کا یہ زخم دکھایا تو اس نے نشاندہی کی یہ زخم حیرت انگیز طور پر ڈونلڈ ٹرمپ کی صورت سے مشابہہ ہے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • شمالی کوریا کے حوالے سے امریکا کو تعاون کی کوئی یقین دہانی نہیں کرائی، روس

    شمالی کوریا کے حوالے سے امریکا کو تعاون کی کوئی یقین دہانی نہیں کرائی، روس

    ماسکو : روس کے ترجمان نے کہا ہے کہ شمالی کوریا کے معاملے پر امریکا سے نکتہ نظر بیان کیا ہے لیکن ابھی روس اور امریکا کے درمیان کسی قسم کا معاہدہ یا اتحاد نہیں ہوا ہے.

    ان کا خیالات کا اظہار روسی ترجمان دیمیتری پیسکوف نے ایک پریس کانفرنس کے دوران کیا جہاں میڈیا کو ہفتہ واری بریفنگ دی گئی اور روس کے صدر پوٹن کی امریکی ہم منصب کی ممکنہ ملاقات کے حوالے سے پالیسی بیان دیا.

    روسی خبر رساں ادارے کے مطابق حکومتی ترجمان نے کا کہنا تھا کہ شمالی کوریا سے متعلق امریکا اور روس کے درمیان اپنے اپنے بیانیئے کا تبادلہ ضرور ہوا ہے تاہم اس حوالے سے مزید کوئی پیشرفت نہیں ہوئی ہے چنانچہ جو لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ شمالی کوریا پر دونوں ممالک کے درمیان تعاون کا معاہدہ طے ہوا ہے وہ اپنے موقف پر نظر ثانی کریں.

    روسی ترجمان پیسکوف نے امریکی و روسی صدور کی ملاقات کی بابت پوچھے گئے سوال کے جواب میں کہنا تھا کہ دونوں ممالک کے سربراہان کی ملاقات ایشیئن اکنامک فورم کے ہونے والے اجلاس میں ممکن ہو سکتی ہے تاہم اس کے بارے میں پہلے سے کچھ کہنا نامناسب رہے گا.


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • سال 2017 میں سب سے زیادہ استعمال کیا جانے والا لفظ

    سال 2017 میں سب سے زیادہ استعمال کیا جانے والا لفظ

    گلاسکو: کیا آپ جانتے ہیں کہ سال 2017 میں سب سے زیادہ استعمال ہونے والے لفظ کون سا رہا؟

    اسکاٹ لینڈ کی کولنز ڈکشنری کے مطابق رواں سال کا لفظ، ایک لفظ نہیں بلکہ دو الفاظ پر مشتمل اصطلاح ہے جو ہے فیک نیوز، یعنی ’غلط خبر‘۔

    ڈکشنری کے مطابق اس لفظ کو سب سے زیادہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے استعمال کیا جس کے بعد سوشل میڈیا کی دنیا میں بھی صحیح اور غلط خبروں کی تصدیق کا معاملہ اٹھ کھڑا ہوا اور ہر شخص کہتا ہوا نظر آیا، ‘کہیں یہ کوئی جھوٹی خبر تو نہیں‘۔

    یاد رہے کہ گزشتہ برس سنہ 2016 کا سال کا سب سے زیادہ استعمال کیا جانے والا لفظ ’سرئیل‘ بھی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے منسوب تھا۔ اس کا مطلب ہے کوئی نہایت عجیب و غریب خیال یا خواب، جو حقیقت میں تبدیل ہوجائے، یا کوئی ایسی حیران کن اور پریشان کن حقیقت جو خواب محسوس ہو۔

    اس لفظ کی صحیح معنویت اس وقت سامنے آئی جب ایک شدت پسند، خواتین، مسلمانوں اور اقلیتوں کی عزت نہ کرنے والا اور ایک مغرور ارب پتی شخص یعنی ڈونلڈ ٹرمپ امریکا کا صدر بن گیا۔

    اس فتح نے لوگوں کو بے اختیار اپنی چٹکی کاٹ کر یہ یقین کرنے پر مجبور کردیا کہ کہیں وہ خواب تو نہیں دیکھ رہے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • ارما طوفان سے صدر ٹرمپ کی کیریبیئن میں واقع جائیداد بھی تباہ

    ارما طوفان سے صدر ٹرمپ کی کیریبیئن میں واقع جائیداد بھی تباہ

    امریکا کے شمالی و جنوبی ممالک کو یکے بعد دیگرے بے تحاشہ نقصان پہنچانے والے 3 طوفانوں نے اس خطے کو تباہ حال کردیا ہے۔

    کیریبئین جزائر جو پہلے ہاروی اور پھر ارما طوفان کی تباہ کاریوں کا نشانہ بنے، اس وقت ملبوں کے ڈھیر کی صورت میں تبدیل ہو چکے ہیں۔

    ایسے میں یہاں واقع امریکی صدر ٹرمپ کی جائیداد بھی محفوظ نہ رہی اور طوفانوں نے اسے بھی بے تحاشہ نقصان پہنچایا۔

    سینٹ مارٹن جزیرے میں سمندر کے بالکل کنارے پر واقع ٹرمپ کی وسیع و عریض جاگیر کی عمارتوں میں دراڑیں پڑ گئیں، جبکہ بعض عمارات کی چھتیں بھی اڑ گئیں۔

    مقامی انتظامیہ کے مطابق جزیرے کے مذکورہ حصے کو خاصا نقصان پہنچا ہے تاہم انہوں نے صدر ٹرمپ کی جاگیر کو پہنچنے والے نقصان کی تفصیل بتانے سے گریز کیا۔

    مختلف غیر سرکاری ذرائع سے جاری ہونے والی تصاویر کے مطابق جاگیر کے اندر کہیں ایک دیوار بھی گر پڑی ہے جبکہ وہاں موجود تمام سوئمنگ پولز بدبودار پانی سے آلودہ ہوچکے ہیں۔

    یہاں واقع تمام درخت بھی جڑ سے اکھڑ کر گر چکے ہیں۔

    صدر ٹرمپ کی یہ جاگیر 5 ایکڑ کے وسیع و عریض رقبے پر پھیلی ہوئی ہے جبکہ اس کی قیمت ایک کروڑ 69 لاکھ ڈالرز ہے۔

    جزیرے کے حکام کے مطابق حالیہ طوفانوں میں سینٹ مارٹن جزیرے کا 95 فیصد انفرا اسٹرکچر تباہ ہوچکا ہے اور مضبوط ترین عمارتیں بھی محفوظ نہیں رہیں۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • ٹرمپ نے معذور بچے کا مصافحہ نظر انداز کردیا

    ٹرمپ نے معذور بچے کا مصافحہ نظر انداز کردیا

    واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ روز ہی اپنی کسی نہ کسی حرکت کے باعث دنیا بھر کی تنقید کا نشانہ بن جاتے ہیں۔ حال ہی میں ان کی ایک اور ویڈیو سوشل میڈیا پر تنقید کی زد میں ہے جس میں ٹرمپ ایک ننھے معذور بچے کا مصافحہ نظر انداز کر کے آگے بڑھتے دکھائی دے رہے ہیں۔

    گزشتہ روز وائٹ ہاؤس میں ایک تقریب منعقد ہوئی جس میں کئی ننھے بچے بھی موجود تھے۔ انہی میں سے ایک بچہ وہیل چیئر پر بھی بیٹھا تھا جو صدر ٹرمپ کی طرف نہایت پرشوق نظروں سے دیکھ رہا ہے۔

    صدر ٹرمپ مہمانوں سے ہاتھ ملاتے ہوئے آگے کی طرف بڑھ رہے ہیں، اسی دوران بچے نے اپنا ہاتھ ٹرمپ کی طرف بڑھا دیا جسے ٹرمپ نے دیکھنا بھی گوارا نہ کیا۔

    مزید پڑھیں: پولش خاتون اول نے ٹرمپ کا مصافحہ نظر انداز کردیا

    اس کے تھوڑی دیر بعد جب ٹرمپ بچے کے قریب پہنچے تب بھی وہ بچہ فضا میں ہاتھ بلند کیے ٹرمپ کی نگاہ کرم کا منتظر ہے لیکن ٹرمپ نے اس بار بھی اسے بالکل نظر انداز کردیا اور آگے چلے گئے۔

    اس سے تھوڑی دیر قبل ہی اسی تقریب میں اپنی تقریر کے دوران ٹرمپ نے معذور بچوں کو اوباما ہیلتھ کیئر بل سے متاثر بچوں کا نام بھی دیا تھا۔

    سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر ٹرمپ کے اس تغافل کو نہایت دکھ بھرا قرار دیا جارہا ہے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • جی ٹی 20 سمٹ میں ایوانکا کی موجودگی پر تنقید

    جی ٹی 20 سمٹ میں ایوانکا کی موجودگی پر تنقید

    ہیمبرگ: جرمنی میں ہونے والی جی 20 اجلاس میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی بیٹی ایوانکا ٹرمپ کی جانب سے امریکا کی نمائندگی پر تنازعہ کھڑا ہوگیا۔

    جرمنی کے شہر ہیمبرگ میں ہونے والے اجلاس کے موقع پر ایوانکا ٹرمپ عالمی رہنماؤں چینی صدر شی جن پنگ، ترکی کے صدر رجب طیب اردگان، جرمن چانسلر اینجلا مرکل اور برطانوی وزیر اعظم تھریسا مے کے ساتھ مرکزی میز پر براجمان تھیں۔

    عالمی رہنماؤں کے ساتھ ایوانکا کی تصویر سامنے آنے پر تنقید کا طوفان کھڑا ہوگیا اور اسے وائٹ ہاؤس میں اقربا پروری کا نام دیا جانے لگا۔

    ایک امریکی اسکالر نے ایوانکا کی تصویر ٹوئٹ کرتے ہوئے کہا کہ غیر منتخب شدہ، نااہل ایوانکا ٹرمپ عالمی رہنماؤں کے ساتھ براجمان امریکا کی نمائندگی کر رہی ہیں۔

    ایک ٹوئٹر صارف نے کہا کہ ایوانکا جی 20 سمٹ میں موجود ہیں جبکہ وہ جوتوں کی ڈیزائنر ہیں۔

    ایک صارف نے کہا کہ مجھے یقین ہے کہ اس وقت ٹیبل پر موجود تمام لوگ اوباما کو یاد کر رہے ہوں گے۔

    ایک خاتون نے کہا کہ کاش مرکل ایوانکا کی اسناد کے بارے میں پوچھیں۔ اور اگر ایوانکا بتانے میں ناکام رہیں تو اسے باہر بھیج دیں۔

    ایوانکا کی تصویر پر تنازعہ سامنے آنے کے بعد وائٹ ہاؤس نے بیان جاری کیا کہ ایوانکا اجلاس میں پیچھے کی میز پر بیٹھی تھیں تاہم وہ اس وقت تھوڑی ہی دیر کے لیے مرکزی ٹیبل پر آ کر بیٹھیں جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ تھوڑی دیر کے لیے ہال سے باہر گئے۔

    وائٹ ہاؤس کا کہنا تھا کہ جب دیگر لیڈران ہال سے باہر گئے تو ان کی خالی جگہوں پر بھی عارضی طور دیگر نمائندگان کو بیٹھے دیکھا جاسکتا ہے۔

    تاہم اس موقع پر جرمن چانسلر اینجلا مرکل نے ایوانکا ٹرمپ کی حمایت کی اور صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ایوانکا ٹرمپ امریکی وفد میں شامل تھیں، وہ وائٹ ہاؤس میں میں کام کر رہی ہیں اور کئی ذمہ داریاں بھی نبھا رہی ہیں۔ اس موقع پر انہوں نے وہی کیا جو وفود میں شامل افراد کی ذمہ داری ہوتی ہے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • پولش خاتون اول نے ٹرمپ کا مصافحہ نظر انداز کردیا

    پولش خاتون اول نے ٹرمپ کا مصافحہ نظر انداز کردیا

    وارسا: دنیا بھر کے رہنماؤں کو اپنے بے تکے مصافحوں سے گڑبڑا دینے والے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اس وقت شدید خفت کا شکار ہوگئے جب پولینڈ کی خاتون اول نے ان کا مصافحہ نظر انداز کر کے میلانیا ٹرمپ سے ہاتھ ملا لیا۔

    ڈونلڈ ٹرمپ آج کل یورپی ملک پولینڈ میں ہیں جہاں انہوں نے پولش صدر اندریز ڈوڈا اور ان کی اہلیہ اگاتھا ڈوڈا سے ملاقات کی۔

    ملاقات اورفوٹو سیشن کے بعد دونوں جوڑوں نے رسمی طور پر ایک دوسرے سے مصافحہ کیا۔

    اس موقع پر پولش خاتون اول ہاتھ ملانے کے لیے آگے بڑھیں تو ٹرمپ نے اپنا ہاتھ آگے بڑھا دیا، لیکن پولش خاتون اول نے انہیں نظر انداز کردیا اور امریکی خاتون اول میلانیا ٹرمپ سے ہاتھ ملا لیا۔

    پولش خاتون اول کی اس حرکت پر ٹرمپ شرمندگی سے انہیں دیکھتے رہ گئے۔

    ٹرمپ کے اس خفت بھرے لمحے نے دنیا بھر میں ان کے ناقدین کو بے حد مسرور کردیا اور لوگ سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر ان کا مذاق اڑانے لگے۔

    ایک پاکستانی ٹوئٹر صارف کا کہنا تھا، ’یہ عظیم خاتون آخر کون ہیں‘۔

    ایک شخص نے کہا کہ اس موقع پر ٹرمپ کا چہرہ دیکھنے لائق تھا۔

    ڈونلڈ ٹرمپ کے شرمندگی بھرے یہ لمحات نئے نہیں۔ اس سے قبل اسرائیل اور اٹلی کے دورے کے دوران بھی وہ شدید شرمندگی کا شکار ہوئے تھے جب ان کی اہلیہ میلانیا نے بے اعتنائی سے ان کا ہاتھ جھٹک دیا تھا۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • ٹرمپ کے ٹوئٹس پر مشتمل لائبریری

    ٹرمپ کے ٹوئٹس پر مشتمل لائبریری

    واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلد ٹرمپ کے ٹوئٹس اکثر اوقات دنیا کو ناخوش اور ناراض کرنے اور الجھن میں مبتلا کردینے کا سبب بنتے ہیں، اس کے ساتھ ساتھ بعض اوقات یہ اخبارات کی ہیڈ لائنز بھی بن جاتے ہیں۔

    تاہم اب ٹرمپ کے انہی یادگار ٹوئٹس کی ایک لائبریری قائم کردی گئی ہے جہاں ٹرمپ کے ٹوئٹس ڈسپلے کیے گئے ہیں۔

    تاہم یہ لائبریری سرکاری طور پر نہیں بلکہ امریکی ٹی وی کے مقبول طنزیہ پروگرام ’دی ڈیلی شو‘ کی جانب سے پیش کی گئی ہے اور اس آئیڈیے کے خالق پروگرام کے میزبان ٹریور نوح ہیں۔

    اس لائبریری میں ٹرمپ کے وہ یادگار ٹوئٹس پیش کیے گئے ہیں جنہوں نے دنیا بھر میں طوفان کھڑا کردیا۔

    نوح کا کہنا ہے کہ ٹرمپ امریکی تاریخ کے منفرد ترین صدر ہیں جو ابلاغ کے راویتی طریقوں اور حتیٰ کہ وائٹ ہاؤس کے ترجمانوں تک کو نظر اندز کر کے عوام سے براہ راست مخاطب ہوتے ہیں۔

    یاد رہے کہ چند روز قبل کانگریس کے ایک ڈیموکریٹک نمائندہ مائیک کیوگلے نے ڈونلڈ ٹرمپ کی سوشل میڈیا پوسٹس کو محفوظ رکھنے اور ریکارڈ کا حصہ بنانے کے لیے کووفیفی ایکٹ بھی پیش کیا تھا۔

    یہ ایکٹ ٹرمپ کے اس ٹوئٹ سے منسوب تھا جس میں انہوں نے لفظ کوریج کی غلط ہجے لکھ دی تھی۔

    مزید پڑھیں: ٹوئٹ میں غلطی کے بعد ٹرمپ ایک بار پھر مذاق کی زد میں

    کمیونیکیشن اوور ویریئس فیڈز الیکٹرونکلی فار اینگیج منٹ نامی اس ایکٹ میں یہ بھی کہا گیا کہ اس کے تحت ٹرمپ کی سوشل میڈیا پوسٹس کا احتساب کیا جائے۔

    بعد ازاں مائیک کیوگلے نے کہا تھا کہ ہمیں اس بات کو یقینی بنانا ہوگا کہ یہ پیغامات محفوظ رہیں اور انہیں مستقبل میں ایک دستاویز کی صورت میں پیش کیا جاسکے جن سے سبق سیکھا جائے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • صدر ٹرمپ سے بہتر کام کرنے والا روبوٹ

    صدر ٹرمپ سے بہتر کام کرنے والا روبوٹ

    جنیوا: سوئس ماہرین نے ایک ایسا روبوٹ تیار کرلیا ہے جس کے بارے میں ان کا دعویٰ ہے کہ وہ امریکی صدر ٹرمپ سے بہتر کام کرسکتا ہے۔

    ماضی کی مشہور ہالی ووڈ اداکارہ آڈرے ہپ برن سے مماثلت رکھنے والی صوفیا نامی یہ روبوٹ انسانوں کی گفتگو پر تاثرات ظاہر کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔

    اب جبکہ خود کار مشینوں کے تحت یہ روبوٹ کسی حد تک سوچنے کی صلاحیت بھی رکھتا ہے تو اس کا کہنا ہے کہ یہ انسانوں پر حکومت کرنا چاہتی ہے۔

    مصنوعی ذہانت کی حامل صوفیا کے چہرے کے تاثرات کی تبدیلی کے لیے اس کے اندر 60 قسم کے مکینزم نصب کیے گئے ہیں۔

    یہی نہیں یہ گفتگو کی بھی نہایت ماہر ہے۔ مقبول ترین امریکی ٹی وی شو دا ٹونائٹ شو میں شرکت کے دوران صوفیا نے میزبان جمی فیلن سے نہایت پر مزاح اور دلچسپ گفتگو کی۔

    صوفیا کو بنانے والا سائنس دانوں کا دعویٰ ہے کہ یہ روبوٹ امریکی صدر ٹرمپ سے بھی بہتر طور پر کام کرسکتا ہے۔

    اس روبوٹ کی تخلیق پر لوگوں کی متضاد آرا سامنے آرہی ہیں۔

    بعض لوگ اس کی مصنوعی ذہانت کے باعث اسے انسانیت کے لیے خطرہ قرار دے رہے ہیں، جبکہ بعض نے اسے سائنس و ٹیکنالوجی کی دنیا میں ایک اہم پیش رفت قرار دیتے ہوئے اس کا خیر مقدم کیا ہے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • ڈونلڈ ٹرمپ سفری پابندی کی معطلی سپریم کورٹ میں لے گئے

    ڈونلڈ ٹرمپ سفری پابندی کی معطلی سپریم کورٹ میں لے گئے

    واشنگٹن: : وائٹ ہاؤس نے امریکی سپریم کورٹ سے کہا ہے کہ وہ صدر ٹرمپ کے مسلمان ملکوں پرعائد سفری پابندیوں کے قانون کو بحال کر دے۔

    تفصیلات کےمطابق امریکی حکومت نے سپریم کورٹ کے نو ججوں سے دو ہنگامی درخواستیں عائد کر کے اپیل کی ہے کہ نچلی عدالتوں کے فیصلے کو منسوخ کیا جا سکے۔

    وزارتِ انصاف کی ترجمان سارا فلوریس کا کہناہےکہ ہم نے سپریم کورٹ سے کہا ہے کہ وہ اس اہم کیس کی سماعت کرے اور ہمیں اعتماد ہے کہ صدرٹرمپ کا انتظامی حکم نامہ ان کے ملک کو محفوظ بنانے اور دہشت گردی سے محفوظ رکھنے کے قانونی دائرۂ اختیار کے اندر ہے۔

    خیال رہےکہ رواں سال جنوری میں صدر ٹرمپ کا ابتدائی حکم نامہ ابتدائی طور پر ریاست واشنگٹن اور منی سوٹا میں منسوخ کر دیا گیا تھا۔

    بعدازں امریکی صدر نے مارچ2017 کو ایک ترمیم شدہ حکم نامہ جاری کیا تھا جس میں صومالیہ، ایران، شام، سوڈان، لیبیا اور یمن سے لوگوں کا داخلہ ممنوع قرار پایا تھا۔ اس کے علاوہ تمام پناہ گزینوں کا داخلہ بھی عارضی طور پر معطل کر دیا گیا تھا۔

    میری لینڈ کے ایک ڈسٹرکٹ جج نے یہ کہہ کر اسے بھی عارضی طور پر معطل کر دیا تھا کہ یہ قانون آئینی حقوق کے منافی ہے۔


    ہوائی میں سفری پابندیوں کے حکم نامے کی معطلی میں توسیع


    دوسری جانب ریاست ہوائی کے ایک جج نے بھی کہا تھاکہ قانون متعصبانہ ہے اور کہا کہ حکومت کے پاس اس بات کے شواہد نہیں ہیں کہ یہ قومی سلامتی کا معاملہ ہے۔

    واضح رہےکہ گذشتہ ماہ ورجینیا کی ایک عدالت نے بھی حکم نامے کی معطلی ختم کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔