Tag: ٹرمپ

  • امریکہ کے کئی شہروں میں ڈونلڈ ٹرمپ کے صدر منتخب ہونے پراحتجاج

    امریکہ کے کئی شہروں میں ڈونلڈ ٹرمپ کے صدر منتخب ہونے پراحتجاج

    واشنگٹن: ڈونلڈ ٹرمپ کےصدر منتخب ہونے کے خلاف امریکہ کے کئی شہروں میں احتجاج ،امریکی عوام سڑکوں پر آگئے۔

    تفصیلات کےمطابق ڈونلڈٹرمپ کےصدرمنتخب ہونےکےخلاف امریکہ کی مختلف ریاستوں میں احتجاج کاسلسلہ جاری ہے۔وائٹ ہاؤس کے سامنے مظاہر ہ کرنے والوں کا کہنا تھا کہ وہ ڈونلڈ ٹرمپ کو صدر نہیں مانتے۔

    post-7

    امریکی ریاست ریاست کیلیفورنیاکےشہرسین فرانسسکومیں ایک ہائی اسکول کےتقریباً1500طالب علموں ٹرمپ کی کامیابی کےاعلان کےساتھ ہی احتجاجاً کلاس چھوڑکرباہرنکل آئے۔

    post-1

    طالب علموں نےہائی اسکول سےیونیورسٹی آف کیلیفورنیاتک احتجاجی ریلی نکالی۔احتجاجی طالب علم ٹرمپ کوصدرماننے سے انکارکررہےتھے۔

    post-2

    ادھرریاست واشنگٹن کےشہرسیاٹل میں بھی ہائی اسکول کے200طالب علموں نےاحتجاجی ریلی نکالی۔طلبا نےٹرمپ مخالف نعرے بازی اور کہا کہ ان کا مستبقل تباہ ہونے سے بچایاجائے۔

    post-3

    امریکی ریاست ٹیکساس،سیاٹل،اوریگن، پورٹ لینڈ اور فلاڈیلفیا میں ہزاروں مظاہرین نے ڈونلڈ ٹرمپ کے صدر منتخب ہونے پر شدید احتجاج کیا۔

    post-5

    واضح رہے کہ واشنگٹن میں ٹرمپ ٹاور اور شکاگو میں ٹرمپ انٹر نیشنل ہوٹل اینڈ ٹاور کے سامنےہزاروں افراد نے احتجاج کیا،پولیس نے سڑک بند کر کے مظاہرین کو روک دیا۔

    post-6

  • ٹرمپ کی تقاریر اور وائٹ ہاؤس کی پالیسی میں فرق ہے، طارق فاطمی

    ٹرمپ کی تقاریر اور وائٹ ہاؤس کی پالیسی میں فرق ہے، طارق فاطمی

    اسلام آباد: وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے خارجہ طارق فاطمی نے کہا ہے کہ نومنتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتخابی تقریر اور وائٹ ہائوس کی پالیسی میں فرق ہے،پالیسی افراد نہیں ادارے بناتے ہیں، امریکی صدر کانگریس کی حمایت کے بغیر تبدیلی نہیں لاسکتا۔

    میڈیا سے گفت گو کرتے ہوئے طار ق فاطمی نے کہا کہ امریکی صدر کانگریس کی حمایت کے بغیر تبدیلی نہیں لاسکتا، پالیسی فرد واحد نہیں ادارے بناتے ہیں ویسے بھی ٹرمپ کی انتخابی تقاریر اور وائٹ ہائوس کی پالیسی میں فرق ہے۔

    معاون خصوصی برائے خارجہ امور کا کہنا تھا کہ ہم اپنے حالات اور مفادات کے تناظر میں خارجہ پالیسی تشکیل دیتے ہیں،امید ہے وقت کے ساتھ ساتھ معاملات تبدیل ہوں گے،عالمی امور پر امریکا سے تعاون کریں گے،تمام ممالک سے تعلقات خوشگوار رکھنا ہماری پالیسی ہے۔

    انہوں نے مزید کہا کہ برسوں بعد امریکا میں ایک جماعت کی اکثریت آئی ہے، امریکی عوام نے معیشت اور تجارت کے تناظر میں ووٹ دیا۔

  • اوباما کی تقریرکےدوران ٹرمپ کےحمایتی کی نعرے بازی

    اوباما کی تقریرکےدوران ٹرمپ کےحمایتی کی نعرے بازی

    کیرولینا: امریکی صدر بارک اوباما نے کہا ہے کہ آزادی اظہار رائے ہرایک کا بنیاد ی حق ہے لیکن اس کا یہ مطلب نہیں کہ دوسروں کی تقاریر میں مدا خلت کی جائے۔

    تفصیلات کےمطابق امریکی ریاست شمالی کیرولینا میں اس وقت دلچسپ صورتحال دیکھنےمیں آئی جب بارک اوباما ہلیری کلٹن کی انتخابی مہم سے خطاب کررہے تھے کہ ڈونلڈ ٹرمپ کے حمایتی نے کھڑے ہوکر ٹرمپ کے حق میں نعرے بازی شروع کردی۔

    post-2
    اس موقع پر سیکورٹی اہلکار ٹرمپ کے حمایتی کو جلسہ گاہ سے باہر نکال نے کےلیے آئے تو بارک اوباما نے اس شخص کو مخاطب کرکے کہا پرامن احتجاج اور آزادی اظہار رائے کاسب کو حق حاصل ہے لیکن اس کایہ مطلب نہیں کہ دوسروں کی تقاریرمیں مداخلت کی جائے۔

    post-1

    امریکی صدراوباما نےکہا آپ ہمارے لیے قابل احترام اس لیے بھی ہیں کہ آپ عمررسیدہ اور دوسرا آپ کے حلیہ سے لگتا ہے آپ آرمڈ فورسز سروسز سے ریٹائرڈ ہوئے لہذا ٹرمپ کے حق میں نعرے جلسہ گاہ باہر جاکر لگائیے۔

    مزید پڑھیں:امریکی صدارتی انتخابات، ٹرمپ کی حمایت میں اضافہ، ہیلری کی مقبولیت میں کمی

    خیال رہے کہ امریکہ میں صدارتی انتخابات میں تین دن رہ گئے،ہیلری کلنٹن اور ڈونلڈ ٹرمپ کے درمیان کانٹے کے مقابلے کا امکان ہے،تازہ عوامی جائزوں میں ٹرمپ کی مقبولیت میں اضافہ ہوا تو ہیلری کی حمایت میں کمی آئی ہے۔

    مزید پڑھیں:ہلیری صدربنیں توامریکہ آئینی بحران سےدوچارہوسکتاہے،ڈونلڈٹرمپ

    واضح رہے کہ دو روز قبل ریپبلکن پارٹی کے صدارتی امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ اگر ہلیری امریکہ کی صدر بنیں تو ملک سنگین آئینی بحران کا شکار ہوسکتاہے۔

  • ڈونلڈ ٹرمپ کوہلیری کلنٹن پر برتری حاصل ہوگئی

    ڈونلڈ ٹرمپ کوہلیری کلنٹن پر برتری حاصل ہوگئی

    واشنگٹن : امریکہ میں ریپبلکن پارٹی کے صدارتی امیدوارڈونلڈٹرمپ کوپہلی بارحریف امیدوارہلیری پرسروے میں سبقت حاصل ہوگئی۔

    تفصیلات کےمطابق امریکی صدارتی الیکشن میں ایک ہفتے سے بھی کم وقت رہ گیا ہے اور ایک نئے نیشنل پول کے مطابق پہلی بار رپبلکن جماعت کے صدارتی امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ کو ایک پوائنٹ کی برتری حاصل ہو گئی ہے۔

    امریکی نیشنل سروے کے مطابق ریپبلکن پارٹی کے صدارتی امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ کو 46 فیصد پوائنٹس جبکہ ان کی حریف ہلیری کلنٹن کو 45فیصد پوائنٹس ملے ہیں۔

    خیال رہے کہ 8نومبر کو ہونے والے انتخابات سے قبل دونوں ڈونلڈ ٹرمپ اور ہلیری کلنٹن نے اپنی انتخابی مہم تیز کر دی ہے۔دونوں نے گزشتہ روز انتخابی ریاستیں فلوریڈا، پنسلوینیا اور وسکونسن کے دورے کیےہیں۔

    ہلیری کلنٹن کی مقبولیت میں کمی کی ایک وجہ ایف بی آئی نے2001 میں سابق صدر بل کلنٹن کی کی جانے والی تفتیش کے 129 دستاویزات جاری کر دیے ہیں۔

    یاد رہےایف بی آئی نےیہ دستاویزات فریڈم آف انفارمیشن ایکٹ کے تحت دی گئی درخواست پر عام کیے ہیں۔یہ تحقیق 2005 میں بند کر دی گئی تھی۔

    ہلیری کلنٹن کی ٹیم نے ان دستاویزات کو ایسے وقت منظر عام پر لانے پر سوالات اٹھائے ہیں جب انتخابات میں ایک ہفتے سے بھی کم وقت رہ گیا ہے۔انہوں نے امریکی تفتیشی ادارے ایف بی آئی کے ڈائریکٹر کوشدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔

    یاد رہے کہ اس سے قبل ہلیری کلنٹن نے ای میل کے استعمال کے متعلق نئی تحقیقات پر ایف بی آئی کے ڈائریکٹر جیمز کومی پر دوہرے معیار برتنے کا الزام لگایاتھا۔

    مزید پڑھیں: اگر ٹرمپ کو شکست ہوئی تو وہ شاید نتائج کو تسلیم کرنے سے انکار کردیں،ہلیری کلنٹن

    واضح رہے کہ گزشتہ ہفتے ہلیری کلنٹن نے فلوریڈا میں انتخابی مہم سے خطاب کرتے ہوئے کہاتھاکہ اگرڈونلڈ ٹرمپ کو انتخابات میں شکست ہوئی تو وہ نتائج ماننے سے انکار کردیں گے۔

  • ہلیری کلنٹن کی پالیسی تیسری عالمی جنگ شروع کرسکتی ہے،ٹرمپ

    ہلیری کلنٹن کی پالیسی تیسری عالمی جنگ شروع کرسکتی ہے،ٹرمپ

    فلوریڈا: ریپبلکن پارٹی کے صدارتی امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ کا کہناہے کہ ہلیری کلنٹن کی شام کے متعلق خارجہ پالیسی سے تیسری عالمی جنگ شروع ہوسکتی ہے۔

    تفصیلات کےمطابق ڈونلڈ ٹرمپ کا ریاست فلوریڈا کے شہر میامی میں ٹرمپ نیشنل ڈورل گولف ریزورٹ میں کہناتھاکہ اگر شام کے بارے میں ہلیری کلنٹن کی سنی تو اس کا نتیجہ تیسری جنگ عظیم کی صورت میں نکلےگا۔

    ریپبلکن پارٹی کے صدارتی امیدوار نے کہا کہ امریکہ کو شامی صدر بشار الاسد کو استعفیٰ دینے پر قائل کرنے کی بجائے داعش کو شکست دینے پر توجہ مرکوز کرنی چاہیے۔

    مزید پڑھیں:میری توجہ ٹرمپ پر نہیں مسائل پرہے،ہلیری کلنٹن

    خیال رہے کہ تیسرے صدارتی مباحثے میں ہلیری کلنٹن نے شام کے اوپر نو فلائی زون قائم کرنے کی تجویز پیش کی تھی جس پرمبصرین کا کہنا تھا کہ اس سے روس کے ساتھ تنازع ہو سکتا ہے۔

    مزید پڑھیں:صدارتی انتخاب میں ٹرمپ کو شکست ہوسکتی ہے

    ڈونلڈ ٹرمپ نےہلیری کلنٹن کو روسی صدر پیوتن پر کڑی تنقید کرنے کے بعد کیاان سے بات کر پائیں گی؟۔وہ اس شخص سے کیسے بات چیت کر سکیں گی جس کو انہوں نے شیطان بنا کر پیش کیا۔

    واضح رہے کہ ریپبلکن صدارتی امیدوار کا کہناتھاکہ آپ صرف شام سے نہیں،بلکہ شام سے،روس سے اور ایران سے لڑ رہے ہیں۔

  • میری توجہ ٹرمپ پر نہیں مسائل پرہے،ہلیری کلنٹن

    میری توجہ ٹرمپ پر نہیں مسائل پرہے،ہلیری کلنٹن

    واشنگٹن : ڈیموکریٹک پارٹی کی صدارتی امیداور ہلیری کلنٹن کا کہناہےکہ ان کی توجہ ڈونلڈ ٹرمپ پر نہیں بلکہ مسائل پر ہے۔

    تفصیلات کےمطابق ہلیری کلنٹن نےانتخابی مہم کےدوران طیارے میں سوارصحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ مجھے فرق نہیں پڑتا کہ ٹرمپ میرےبارے میں کیا کہتے ہیں کیوں کہ میری تمام تر توجہ امریکی عوام کے مسائل پر مرکوزہے۔

    امریکی شہر پٹسبرگ میں خطاب کرتے ہوئے ہلیری کلنٹن نے امریکیوں سے متحد ہونے کا کہا۔ان کا کہنا تھا کہ میں جانتی ہوں کے امریکی عوام کو ایسے صدر کی ضرورت ہے جو ان کی پروا کرے،ان کی بات سنے اور میں ان کی صدر بننا چاہتی ہوں۔

    ہلیری کلنٹن اس وقت امریکی سروے کےمطابق ڈونلڈ ٹرمپ سے آگے ہیں لیکن گزشتہ چند دنوں میں ڈونلڈ ٹرمپ اس فرق کو کم کر کے تقریباً چار فیصد پرلانے میں کامیاب رہے ہیں۔

    ڈیموکریٹک پارٹی کی صدارتی امیدوار سے جب ٹرمپ کےبارے میں سوال کیا گیا توان کا کہناتھاکہ میں یہ سب امریکی عوام پر چھوڑتی ہوں کے وہ میری اور ٹرمپ کی پیش کش میں سے کس کا انتخاب کرتے ہیں۔

    مزید پڑھیں:ٹرمپ کا الزامات لگانے والی خواتین کیخلاف قانونی کارروائی کا اعلان

    واضح رہےکہ گزشتہ روزامریکی ریاست ورجینیا میں ڈونلڈ ٹرمپ کا کہناتھاکہ الزامات لگانے والی خواتین جھوٹی اور میری مہم کو نقصان پہنچانا چاہتی ہیں۔ الیکشن کے بعد اُن پر ہرجانے کا مقدمہ کروں گا۔

     

  • ہلیری کلنٹن میری کردارکشی کررہی ہے،ڈونلڈٹرمپ

    ہلیری کلنٹن میری کردارکشی کررہی ہے،ڈونلڈٹرمپ

    واشنگٹن : امریکی صدارت کے خواہش مند ڈونلڈٹرمپ نےاپنے اوپرلگنےوالےتمام الزامات کوردکرتے ہوئےکہا ہے کہ ہلیری کلنٹن ان کی کردار کشی کررہی ہے۔

    تفصیلات کےمطابق امریکہ میں گزشتہ ہفتےریپبلکن پارٹی کے صدارتی امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ کی خواتین سے متعلق اخلاق سے گری ہوئی گفتگو کی ویڈیو منظرعام پرآنے اورچند دنوں سے متعدد خواتین کی جانب سےٹرمپ پرجنسی ہراساں کرنے کے الزامات پرٹرمپ کو شدید تنقید کا سامنا ہے۔

    ڈونلڈ ٹرمپ نےاپنےاوپرلگائے جانےوالے الزامات کوردکرتے ہوئے کہا کہ وہ نہیں جانتےکہ الزام لگانے والے یہ لوگ کون ہیں،میں نےانہیں ٹی وی پردیکھا،میرے نزدیک یہ قابل نفرت حرکت ہے۔

    ریپبلکن صدارتی امیدوار کاکہناتھاکہ کچھ لوگ الزامات صرف سستی شہرت کےلیےلگارہےہیں۔ٹرمپ نےکہاکہ الزامات کے پیچھےلبرل میڈیااورکلنٹن کی مہم کاہاتھ ہے۔

    خیال رہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ پر جنسی ہراس کے الزامات ایسے وقت سامنے آنا شروع ہوئے ہیں جب گذشتہ ہفتے ایک ویڈیو افشا ہوئی تھی جس میں ٹرمپ کو عورتوں سے دست درازی کے بارے میں نازیباکلمات ادا کرتےسنا جا سکتا ہے۔

    مزید پڑھیں: ڈونلڈ ٹرمپ آزادی صحافت کیلئے خطرہ قرار

    یاد رہےکہ گزشتہ روزصحافیوں کی عالمی تنظیم نے ڈونلڈ ٹرمپ کو آزادی صحافت کے لیےخطرہ قرار دے دیا ہے اور کہا کہ ٹرمپ کے منتخب ہونے کی صورت میں نہ صرف امریکا بلکہ دنیا بھرمیں صحافیوں کے حقوق خطرے میں پڑجائیں گے۔

    مزیدپڑھیں: ٹرمپ کابیان ظالمانہ،خوفناک ہے جو فراموش نہیں کیا جاسکتا،مشیل اوباما

    واضح رہےکہ دو روز قبل امریکی خاتون اول مشیل اوباما نے بھی ڈونلڈٹرمپ کی خواتین سے متعلق نازیبا گفتگو پر ٹرمپ کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا، مشیل اوباما کا کہنا تھا کہ ٹرمپ کا بیان ظالمانہ، خوفناک ہے جو فراموش نہیں کیا جاسکتا۔

  • ڈونلڈ ٹرمپ کا انتخابی مہم میں سب سے پہلے امریکہ کا نعرہ

    ڈونلڈ ٹرمپ کا انتخابی مہم میں سب سے پہلے امریکہ کا نعرہ

    فلوریڈا: ریپبلکن پارٹی کے صدارتی امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ نےامریکی ریاسست فلوریڈا میں انتخابی مہم کے دوران سب سے پہلےامریکہ کانعرہ لگادیا۔

    تفصیلات کےمطابق امریکی ریاست فلوریڈا میں انتخابی مہم سے خطاب میں ریپبلکن پارٹی کے صدارتی امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ وہ دنیا کے نہیں امریکہ کےصدربننےکےلیےانتخابات میں حصہ لے رہے ہیں۔

    ڈونلڈ ٹرمپ نےخطاب میں سابق امریکی صدر بل کلنٹن کوبھی سخت تنقیدکانشانہ بناتےہوئے کہا کہ امریکی کئی دہائیوں سے کلنٹن کی کرپشن کاشکارہیں۔

    مزید پڑھیں: نازیبا گفتگو: ڈونلڈ ٹرمپ سے ان کے اپنوں نے بھی منہ موڑ لیا

    ریپبلکن پارٹی کے صدارتی امیدوار کی خواتین سے متعلق اخلاق سےگری ہوئی ویڈیومنظرعام پرآنے کےبعدریپبلکن ہاؤس اسپیکر پائل رائن سمیت متعدد رہنماؤں نے ٹرمپ کی حمایت نہ کرنے کااعلان کیاہے۔

    خیال رہے کہ رہنماؤں کےٹرمپ سےدوری اختیارکرنےکےباوجودتازہ سروےرپورٹس میں 58فیصدریپبلکن ووٹرزٹرمپ کےحق میں ہیں جبکہ 68 فیصد کاکہناہےکہ ریپبلکن رہنماؤں کوٹرمپ کےساتھ کھڑاہوناچاہیے۔

    نیویارک میں مردوخواتین کی بڑی تعدادنے ٹرمپ کےخلاف ریلی نکالی اورٹرمپ ٹاور کےسامنے احتجاج کیا۔مظاہرین نےٹرمپ کے خلاف شدید نعرے بازی کی۔

    احتجاجی مظاہرین نے پلے کارڈز اور بینرز اٹھا رکھے تھے جن پرٹرمپ کے خلاف نعرے درج تھے۔مظاہرین کا کہنا تھا کہ ٹرمپ کاخیال ہے کہ وہ شہرکوچلاتےہیں،خواتین اسے بندکرنےنکل آئیں ہیں۔

    دوسری جانب امریکی ریاست کولوراڈو میں اتنخابی مہم کےدوران ڈیموکریٹک پارٹی کی صدارتی امیدوارہلیری کلنٹن نے ووٹرزسےٹرمپ کوووٹ نہ دینے کی اپیل کی۔ہلیری نےحامیوں سےکہاکہ وہ ٹرمپ کی تقسیم کرنے والی،سیاہ اورنفرت پرمبنی مہم کوردکردیں۔

    ڈیموکریٹک پارٹی کی صدارتی امیدوارانتخابی مہم کے آغاز سے ہی ٹرمپ کوعہدہ صدارت کےلیےنااہل قراردیتی آئی ہیں۔ہلیری نے ووٹرزسےکہا کہ امریکہ اورآنے والی نسل کے بہترمستقبل کےلیےووٹ کااستعمال کریں۔

    مزید پڑھیں: ریپبلکن پارٹی کے اہم رہنماکا ٹرمپ کا دفاع کرنے سے انکار

    واضح رہے کہ دو روز قبل ایوانِ نمائندگان کے اسپیکر اور ریپبلکن پارٹی کے اہم رہنما پال رائن نے ڈونلڈ ٹرمپ کا مزید دفاع کرنے سے انکار کر دیا تھا۔

  • ریپبلکن پارٹی کے اہم رہنماکا ٹرمپ کا دفاع کرنے سے انکار

    ریپبلکن پارٹی کے اہم رہنماکا ٹرمپ کا دفاع کرنے سے انکار

    واشنگٹن : ایوانِ نمائندگان کے اسپیکر اور ریپبلکن پارٹی کے اہم رہنما پال رائن نے ڈونلڈ ٹرمپ کا مزید دفاع کرنے سے انکار کر دیا۔

    تفصیلات کےمطابق پال رائن ڈونلڈ ٹرمپ کی خواتین سے متعلق آڈیو ٹیپ آنے کے بعد ریپلکن پارٹی کے رہنما پال رائن کا کہنا ہے کہ وہ اپنی جماعت کے صدارتی امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ کا دفاع نہیں کرسکتے۔

    ڈونلڈ ٹرمپ کا یہ بیان سنہ 2005 کا ہے جس کی ویڈیو امریکی اخبار نے حال ہی میں جاری کی تھی۔

    ریپلکن پارٹی کے صدارتی امیدوار نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں کہاکہ پال رائن مجھ پر تنقید کی بجائے بجٹ، بے روز گاری اور غیر قانونی امیگریشن پر توجہ دیں،پال رائن مجھ سے لڑائی میں وقت ضائع نہ کریں۔

    خیال رہے کہ پال رائن نے ڈونلڈ ٹرمپ کی نامزدگی پر بھی اعتراض اٹھائے تھے تاہم ریپبلکن پارٹی نے ان کے اور ٹرمپ کے درمیان اختلافات ختم کرا دیے تھے۔

    یاد رہے کہ گزشتہ دنوں ٹرمپ کے مزید سکینڈلز سامنے آنے کے بعد پال رائن نے ایک بار پھر ٹرمپ کی حمایت سے انکار کردیا ہے۔

    دوسری جانب گزشتہ روز امریکی دوسرے صدارتی مباحثے میں ہیلری کلنٹن کی جانب سے خواتین سے متعلق آڈیوبیان پرشدید تنقید کا نشانہ بنایا گیاتھا۔

    واضح رہے کہ گزشتہ روز ہونے والے دوسرے صدارتی مباحثے میں بھی ہیلری کلنٹن نے ڈونلڈ ٹرمپ کو 57فیصد ووٹ حاصل کرکے شکست دی تھی۔

  • لندن کے میئر مسلمانوں پرمجوزہ پابندی سے مستثنیٰ ہوں گے، ڈونلڈٹرمپ

    لندن کے میئر مسلمانوں پرمجوزہ پابندی سے مستثنیٰ ہوں گے، ڈونلڈٹرمپ

    نیویارک: ری پبلکن امیدوار ڈونلڈٹرمپ نے لندن کے میئرکو پابندی سے مستثنیٰ قرار دے دیا، امریکی صدارتی امیدوار نے صدارتی مہم میں بارہا یہ بیان دیا تھا کہ مسلمانوں کی امریکہ داخلے پر پابندی ہوگی.

    تفصیلات کےمطابق ڈونلڈٹرمپ نے بیان دیا تھا کہ اگروہ صدر منتخب ہوتے ہیں تو مسلمانوں کی امریکہ داخلے پر پابندی ہوگی، میڈیا کی جانب سے جب ان سے مسلمانوں کے بیان کے حوالے سے جب پوچھا گیا کہ لندن کے میئر پر پابندی عائد ہوگی، تو انہوں نے کہا کہ ہمیشہ گنجائش کی جگہ ہوتی ہے انہوں نے کہا کہ لندن کے میئر پابندی سے مستثنیٰ ہونگے۔

    انہوں نے نیویارک ٹائمز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ صادق خان کے لندن میئر منتخب ہونے پر میں خوش ہوں، انہوں نے کہا کہ اگر وہ اچھا کام کرے تو بہت اچھی بات ہے.

    ڈونلڈٹرمپ نے مسلمانوں کے خلاف پابندی کی تجویز پیرس حملوں اور کیلیفونیا حملوں کے بعد دی تھی، اس بیان کے بعد ٹرمپ کوانسانی حقوق کی تنظیموں، ڈیموکریٹک پارٹی اور سیاسی حریفوں کی جانب سے تنقید کا سامنا تھا انہوں نے ٹرمپ کی پالیسی کو امریکی اقدار کے خلاف قرار دیا تھا۔

    لیبر پارٹی سے تعلق رکھنے والے صادق خان نے قدامت پسندوں کو لندن کے انتخابات میں بڑے مارجن سے شکست دیکر برطانیہ کی سیاسی تاریخ بدل کر رکھ دی۔

    صادق خان کا کہنا تھا کہ قدامت پسندوں نے خوف اور لسانیت کی سیاست فروغ دی،لندن کے لوگوں نے خوف پر امید اور اتحاد کو ترجیح دی۔

    ٹائمز میگزین سے انٹرویو میں صادق خان کا کہنا تھا کہ میں امریکہ جانا چاہتاہوں تاکہ میں جاکر نیویارک اور شکاگو کے میئرز کے اقدامات دیکھ سکوں، اگر ٹرمپ نومبر 8 کا الیکشن جیت جاتے ہیں توان کو جنوری سے پہلے امریکہ کادورہ کرناہوگا.

    اگر ڈونلڈ ٹرمپ امریکہ کے صدر بنتے ہیں تو میں شاید اپنے  مذہب اورعقیدے کی وجہ سے جانے سے روک دیا جاؤں۔ اس صورتحال میں، میں نیویارک اورکیلیفونیا کے میئرز سے خیالات کا تبادلہ نہیں کرسکوں گا.