Tag: ٹرمپ

  • ماسکو کی براہ راست رابطے کی تردید، زیلنسکی امن مذاکرات سے ٹرمپ کے جڑے رہنے کے خواہش مند

    ماسکو کی براہ راست رابطے کی تردید، زیلنسکی امن مذاکرات سے ٹرمپ کے جڑے رہنے کے خواہش مند

    ماسکو: روس نے یوکرین کے ساتھ براہ راست رابطے کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ ابھی اس کا فیصلہ نہیں ہوا ہے، جب کہ یوکرینی صدر ولودیمیر زیلنسکی شدت کے ساتھ امن مذاکرات سے ٹرمپ کے جڑے رہنے کے خواہش مند ہیں۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق کریملن کے ترجمان نے ایک بیان میں کہا ہے کہ روس یوکرین براہ راست رابطے کا ابھی فیصلہ نہیں ہوا ہے، اگلے براہ راست رابطے سے متعلق ابھی کوئی فیصلہ نہیں ہوا۔

    ترجمان کریملن کا کہنا ہے کہ روس یوکرین معاہدے کی تیاری کی ڈیڈ لائن نہیں دی جا سکتی، مسئلہ بظاہر سادہ لگتا ہے مگر اس میں پیچیدگیاں ہیں، ماسکو کی دل چسپی تنازع کی بنیادی وجوہ ختم کرنے میں ہے۔

    انھوں نے کہا ٹرمپ پیوٹن گفتگو میں ویٹیکن کی تجویز پر خصوصی بات نہیں کی گئی، اور ماسکو ویٹی کن کی یوکرین مذاکرات میں شرکت کی تجویز سے آگاہ ہے۔


    امن معاہدہ، پیوٹن نے ٹرمپ کے ساتھ اتفاق کر لیا


    امریکی صدر کی جانب سے پیوٹن کے ساتھ فون گفتگو کو ’’بہترین‘‘ قرار دینے کے فوراً بعد، کریملن کے خارجہ پالیسی کے معاون اور اعلیٰ سفارت کار یوری یوشاکوف نے کہا کہ یوکرین میں جنگ بندی شروع کرنے کے لیے کسی ٹائم فریم کے بارے میں کوئی بات نہیں ہوئی ہے۔

    ادھر یوکرین صدر زیلنسکی کا کہنا ہے کہ یہ ’’اہم‘‘ ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ امن مذاکرات سے دست بردار نہ ہوں۔ امریکی صدر سے فون پر گفتگو کے بعد انھوں نے ٹرمپ کے کردار پر زور دیتے ہوئے کہا ’’یہ ہم سب کے لیے بہت اہم ہے کہ امریکا خود کو مذاکرات اور امن کے حصول سے دور نہ کرے، کیوں کہ اس سے فائدہ اٹھانے والے صرف پیوٹن ہوں گے۔‘‘

    زیلنسکی نے کہا کہ وہ جنگ کے خاتمے کے لیے یوکرین، روس، امریکا، یورپی یونین اور برطانیہ کے درمیان اعلیٰ سطحی اجلاس طلب کر سکتے ہیں، اگر روس قتل کو روکنے سے انکار کرتا ہے، جنگی قیدیوں اور یرغمالیوں کو رہا کرنے سے انکار کرتا ہے، اگر پیوٹن غیر حقیقی مطالبات پیش کرتا ہے، تو اس کا مطلب یہ ہوگا کہ روس جنگ کو جاری رکھے گا۔

  • روس یوکرین جنگ : کچھ ہونے والا ہے، نہ ہوا تو۔ ۔ ۔ ۔ !!  ٹرمپ نے بڑی خبر سنادی

    روس یوکرین جنگ : کچھ ہونے والا ہے، نہ ہوا تو۔ ۔ ۔ ۔ !! ٹرمپ نے بڑی خبر سنادی

    امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ روس یوکرین جنگ بندی مذاکرات فوری شروع نہ ہوئے تو پیچھے ہٹ جاؤں گا۔

    روسی اور یوکرینی صدور سے الگ الگ ٹیلی فونک گفتگو کرنے کے بعد واشنگٹن میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ روسی صدر پیوٹن سے گفتگو بہت مثبت رہی۔

     اس حوالے سے الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور ان کے روسی ہم منصب ولادیمیر پوتن کے درمیان یوکرین میں جنگ بندی کی کوششوں کے سلسلے میں فون پر دو گھنٹے سے زائد طویل گفتگو ہوئی ہے۔

    روسی سرکاری میڈیا کے مطابق پوتن نے کہا ہے کہ روس یوکرین کے ساتھ ایک یادداشت پر کام کرنے کے لیے تیار ہے، جس کا مقصد جنگ بندی کا قیام ہے۔

    دوسری جانب یوکرینی صدر ولادیمیر زیلنسکی نے کہا کہ ان کا ملک روس کے ساتھ مذاکرات کے لیے ترکیہ، سوئٹزر لینڈ یا ویٹی کن میں بات چیت کرنے کو تیار ہے۔ اس موقع پر زیلنسکی نے ایک بار پھر مکمل اور غیر مشروط جنگ بندی کا مطالبہ دہرایا ہے

    صدر ٹرمپ نے کہا کہ روس یوکرین جنگ بندی مذاکرات فوری شروع ہوں گے، جنگ بندی کی شرائط دونوں فریقین آپس میں طے کریں گے۔

    انہوں نے اس عزم کا اظہار کیا کہ روس اس جنگ کے خاتمے کے بعد امریکا کے ساتھ بڑے پیمانے پر تجارتی تعلقات چاہتا ہے۔

    امریکی صدر کا کہنا تھا کہ ویٹی کن نے روس، یوکرین جنگ بندی مذاکرات کی میزبانی میں دلچسپی ظاہر کی ہے، جرمنی، فرانس، اٹلی اور فن لینڈ کو بھی اس پیشرفت سے آگاہ کردیا گیا ہے۔

    ایک سوال کے جواب میں انہوں نے بتایا کہ یوکرین جنگ جلد ختم ہوسکتی ہے مگر اس میں بڑی انائیں رکاوٹ ہیں، میرا خیال ہے کچھ ہونے والا ہے، اگر نہ ہوا تو پیچھے ہٹ جاؤں گا۔

    ٹرمپ نے روس یوکرین جنگ میں اس وقت کی امریکی حکومت کے کردار پر کڑی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ
    یہ تنازع یورپی مسئلہ ہی رہنا چاہیئے تھا۔

    انہوں نے کہا کہ میرے خیال میں پیوٹن اور زیلنسکی دونوں جنگ ختم کرنا چاہتے ہیں، اگر ایسا نہ لگا تو مذاکرات کیلئے اپنی حمایت واپس لے لوں گا۔

    مزید پڑھیں : جنگ بندی کیلئے ٹرمپ کا پیوٹن اور زیلنسکی سے رابطہ

    علاوہ ازیں امریکی صدر نے فحش مواد سوشل میڈیا سے ہٹانے کے بارے میں بل پر دستخط کردیئے۔

  • ویڈیو: ٹرمپ دورہ یو اے ای میں دنیا کے اعلیٰ ترین تیل کا ’’صرف ایک قطرہ‘‘ تحفہ ملنے پر ناخوش

    ویڈیو: ٹرمپ دورہ یو اے ای میں دنیا کے اعلیٰ ترین تیل کا ’’صرف ایک قطرہ‘‘ تحفہ ملنے پر ناخوش

    امریکی صدر کو یو اے ای کے دورے کے موقع پر مقامی سطح پر تیار کردہ دنیا کا اعلیٰ ترین تیل کے ایک قطرے کا تحفہ دیا تو ٹرمپ نے شکوہ کر دیا۔

    امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ جو مشرق وسطیٰ کے دورے کے دوران سعودی عرب اور قطر کے بعد اب یو اے ای کے دورے کے موقع پر ہیں۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق ابوظہبی میں اماراتی وزیر صنعت ڈاکٹر سلطان الجاہر نے ڈر ٹرمپ کو ایک انتہائی خوبصورت پیکنگ میں تیل کی شیشی دی اور ساتھ ہی بتایا کہ یہ مقامی طور پر تیار کردہ دنیا کا اعلیٰ ترین معیار کا تیل ہے۔

    رپورٹ کے مطابق اس موقع پر ٹرمپ نے شکوہ کیا یہ دنیا کا سب سے اعلیٰ معیار کا تیل ہے لیکن انہیں اس کا صرف ایک قطرہ دیا گیا ہے۔ جس پر میں خوش نہیں ہوں۔

    اس پر ابوظہبی نیشنل آئل کمپنی کے سربراہ ڈاکٹر سلطان الجاہر نے امریکی صدر کو یہ بتانے کی کوشش کی کہ یہ مرون تیل ہے، جو دنیا کے بہترین معیار کا خام تیل سمجھا جاتا ہے لیکن ٹرمپ کا شکوہ اپنی جگہ برقرار رہا۔

     

    واضح رہے کہ امریکی صدر ٹرمپ نے اپنے دورہ مشرق وسطیٰ میں سعودی عرب اور قطر کے ساتھ بلین ڈالرز کے کاروباری معاہدے کیے جب کہ انہیں امیر قطر کی جانب سے پرتعیش طیارہ بھی تحفے میں دیا گیا ہے۔

  • ٹرمپ کا قطر کے ایئر بیس پر امریکی فوجیوں کے سامنے ڈانس، ویڈیو وائرل

    ٹرمپ کا قطر کے ایئر بیس پر امریکی فوجیوں کے سامنے ڈانس، ویڈیو وائرل

    امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اپنے دوسرے دورِ اقتدار کے مشرق وسطیٰ کے پہلے دورے پر سعودی عرب کے بعد قطر پہنچ چکے ہیں، ٹرمپ کی قطر کے ایئر بیس پر امریکی فوجیوں کے سامنے ڈانس کی ویڈیو وائرل ہورہی ہے۔

    غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اس دورے میں امریکا اور قطر کے درمیان بیش بہا اور تاریخی نوعیت کے تجارتی معاہدے طے پائے ہیں۔

    اپنے دورے کے دوران ٹرمپ نے قطر میں واقع العدید ائیر بیس کا بھی دورہ کیا اور وہاں تعینات امریکی فوجیوں سے خطاب بھی کیا۔

    اس موقع پر ٹرمپ کی صدارتی مہم کے دوران مقبول ہونے والا پارٹی نغمہ چلایا گیا جس پر کچھ لمحوں کے لیے ٹرمپ نے اپنا روایتی رقص بھی کیا۔

    امریکی فوجی اس دوران تالیاں بجاتے رہے اور ٹرمپ بھی قطر کے ساتھ 42 ارب ڈالر کے تجارتی معاہدوں پر خوشی سے نہال نظر آ رہے تھے۔

    واضح رہے کہ اس رقص کو اب ٹرمپ ڈانس کے نام سے جانا جاتا ہے جسے صدارتی انتخابات کی مہم کے دوران دنیا بھر میں مقبولیت حاصل ہوئی تھی۔

    دوسری جانب ٹیرف معاملے کے بعد امریکی صدر ٹرمپ کی گرتی ہوئی عوامی مقبولیت میں ایک بار پھر اضافہ ہوگیا۔

    امریکی سروے رپورٹ کے مطابق ریپبلکن ووٹرز کی اکثریت صدر ٹرمپ کے اقدامات سے مطمئن ہے، تازہ سروے میں معیشت اور مہنگائی سے متعلق عوام کی پریشانی میں کمی نظر آئی ہے۔

    ٹرمپ کا کہنا ہیکہ معاشی مسائل کی وجہ بائیڈن دور کی ناکام پالیسیاں ہیں، سروے رپورٹس میں 44 فیصد افراد نے صدر ٹرمپ کی پالیسیوں کی حمایت کی ہے۔

    یاد رہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے صدر بنتے ہی درجنوں متنازع ایگزیکٹو آرڈرز پر دستخط کیے ہیں جس کی وجہ سے ان پر تنقید بھی کی جارہی تھی۔

    جس کے بعد اپریل میں امریکی صدرڈونلڈ ٹرمپ کی بطور صدر عوامی حمایت میں واضح کمی ہوگئی اور مقبولیت کم ترین سطح پر آگئی تھی اور ان کی مقبولیت کم ہو کر 42 فیصد رہ گئی تھی۔

    امریکی صدر کا ابوظہبی کی شیخ زاید گرینڈ مسجد کا دورہ، تصاویر وائرل

    گزشتہ سروے میں شامل 57 فیصد افراد نے امریکی صدر کی جانب سے یونیورسٹیوں کی فنڈنگ??روکنے کی مخالفت کی تھی، جبکہ 59 فیصد افراد نے کہا کہ امریکا عالمی سطح پر اپنی ساکھ کھو رہا ہے۔

    سروے میں شامل 75 فیصد افراد کی رائے تھی کہ ٹرمپ کو تیسری بار صدر بننے کی کوشش بھی نہیں کرنی چاہیے۔

  • پاک بھارت کشیدگی کم کرانے کیلئے سعودی عرب متحرک ہوگیا

    پاک بھارت کشیدگی کم کرانے کیلئے سعودی عرب متحرک ہوگیا

    پاک بھارت کشیدگی کم کرانے کیلئے سعودی عرب متحرک ہوگیا، سعودی وزیر مملکت برائے خارجہ غیر اعلانیہ دورے پر نئی دہلی پہنچ گئے۔

    بھارتی میڈیا کا کہنا ہے سعودی وزیرمملکت عادل الجبیر نے دلی میں بھارتی وزیر خارجہ جے شنکر سے ملاقات کی جہاں دونوں نے خطے کی تازہ ترین صورتحال پر گفتگو کی ہے۔

    دوسری جانب جے شنکر نے سعودی رہنما کے ساتھ ملاقات کے بارے میں پوسٹ کرتے ہوئے کہا "آج صبح سعودی عرب کے وزیر مملکت برائے امور خارجہ عادل الجبیر کے ساتھ اچھی ملاقات ہوئی۔”

    پاک بھارت کشیدگی  سے متعلق تمام خبریں

    دوسری جانب ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نئی دلی پہنچے ہیں، اپنے دورے کے دوران ایرانی وزیر خارجہ بھارتی ہم منصب جے شنکر سے ملاقات کریں گے۔

    ایرانی وزیر خارجہ نے رواں ہفتے پاکستان کا دورہ کیا تھا، عباس عراقچی نے پاکستان اور بھارت کے درمیان ثالثی کی پیشکش کی تھی۔

    یاد رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے پاکستان اور بھارت کے درمیان امن کے قیام میں مدد کی پیشکش کر دی ہے۔

    ٹرمپ نے پاکستان اور بھارت کے درمیان جاری کشیدگی سے متعلق بیان دیتے ہوئے دونوں ممالک پر زور دیا ہے کہ وہ فوری طور پر تحمل سے کام لیں اور حالات کو مزید خراب ہونے سے روکیں۔

    ٹرمپ نے پاکستان اور بھارت کو پیشکش کر دی

  • کینیڈا ’فروخت کے لیے نہیں‘ ہے، کینیڈین وزیر اعظم کا ٹرمپ کو دو ٹوک جواب

    کینیڈا ’فروخت کے لیے نہیں‘ ہے، کینیڈین وزیر اعظم کا ٹرمپ کو دو ٹوک جواب

    کینیڈین وزیر اعظم مارک کارنی نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ملاقات کے دوران کہا کہ ان کا ملک فروخت کے لیے نہیں ہے۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹ کے مطابق ا مریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے منگل کو کینیڈا کے نئے وزیر اعظم مارک کارنی سے ملاقات کی، دونوں رہنماؤں نے دو طرفہ تعلقات میں ایک اور گرما گرم موضوع، تجارت پر بھی تبادلہ خیال کیا۔

    اس موقعے پر ٹرمپ نے  کینیڈین وزیراعظم کی تعریف کی اور کہا کہ یہ جوڑی واقعی شاندار رہے گی، لیکن کارنی نے فوراً جواب دیا چونکہ آپ ریئل اسٹیٹ کے بارے میں بخوبی واقف ہیں اور جانتے ہیں کہ کچھ جگہیں ایسی ہیں جو کبھی فروخت کے لیے نہیں ہیں۔

    کینیڈا میں لبرل پارٹی نے مسلسل چوتھی بار میدان مار لیا، مارک کارنی نے پہلی تقریر میں کیا کہا؟

    کینیڈا کے وزیر اعظم مارک کارنی نے مزید کہا کہ کینیڈا فروخت کے لیے نہیں ہے، یہ کبھی بھی فروخت کے لیے نہیں ہو گا لیکن شراکت داری میں مواقع ہیں اور اور ہم مل کر اسے بہتر بنا سکتے ہیں۔

    ٹرمپ نے اس پر مسکراتے ہوئے کہا”کبھی نہیں، کبھی نہ کہو، امریکی صدر نے کہا کہ کینیڈین "وقت گزرنے کے ساتھ” امریکا میں شامل ہونے پر راضی ہو سکتے ہیں، تو کارنی نے اپنا ہاتھ اٹھایا اور بات روک دی۔

    کینیڈین وزیراعظم نے کہا کہ بڑے احترام کے ساتھ، میں یہ بتانا چاہتا ہوں کہ 51 ویں ریاست کے بارے میں کینیڈینوں کا نظریہ تبدیل نہیں ہونے والا ہے۔

  • قومی سلامتی کے برطرف مشیر والٹز نے ٹرمپ سے ملاقات سے قبل کس سے رابطہ کیا تھا؟ امریکی اخبار کا انکشاف

    قومی سلامتی کے برطرف مشیر والٹز نے ٹرمپ سے ملاقات سے قبل کس سے رابطہ کیا تھا؟ امریکی اخبار کا انکشاف

    واشنگٹن: امریکا کے قومی سلامتی کے برطرف مشیر مائیک والٹز کے بارے میں واشنگٹن پوسٹ نے انکشاف کیا ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ سے ملاقات سے قبل انھوں نے اسرائیل سے بات چیت کر لی تھی، جس نے ٹرمپ کو ناراض کر دیا تھا۔

    امریکی اخبار نے لکھا ہے کہ اوول ہاؤس میں اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو اور ڈونلڈ ٹرمپ کے درمیان ایران کے خلاف فوجی آپشنز کے بارے میں اہم ملاقات ہونے والی تھی، تاہم مائیک والٹز نے اس ملاقات سے بھی قبل نیتن یاہو کے ساتھ بات چیت کر لی۔

    اخبار نے لکھا کہ مائیکل والٹز سے ٹرمپ مایوس ہوتے جا رہے تھے، انھوں نے اس سے قبل ایک حساس سگنل گروپ چیٹ میں ایک صحافی کو شامل کر لیا تھا جس کی وجہ سے حساس چیٹ لیک ہو گئی، جب کہ وہ شروع ہی سے ٹرمپ انتظامیہ کے دیگر اعلیٰ عہدے داروں کے ساتھ جھڑپوں میں ملوث تھے، جن میں ایران کے خلاف فوجی کارروائی کی بحث بھی شامل تھی۔ اخبار کے مطابق مائیک والٹز اوول آفس میں اپنے باس کے مقابلے میں فوجی طاقت کے استعمال کے لیے زیادہ بے چین نظر آتا تھا۔


    سگنل ایپ پر ٹرمپ کے جنگی منصوبے کی چیٹ کیسے لیک ہوئی؟ ذمہ دار خود ہی سامنے آ گیا


    اخبار نے یہ بھی کہا کہ قومی سلامتی کے مشیر کی برطرفی کی ایک وجہ یہ بھی تھی کہ والٹز کا خارجہ پالیسی سے متعلق مؤقف بہت سخت تھا، والٹز نے ٹرمپ کے مؤقف کے برعکس روسی صدر ولادیمیر پیوٹن کے خلاف سخت رویہ اپنانے کو ترجیح دی۔

    اخبار نے انکشاف کیا کہ ٹرمپ اس وقت غصے میں آ گئے جب والٹز اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کے وائٹ ہاؤس کے دورے کے دوران اس بات پر متفق نظر آئے کہ یہ ایران پر حملہ کرنے کا وقت ہے۔ تاہم دوسری طرف نیتن یاہو کے دفتر نے تردید کی ہے کہ وزیر اعظم نے ٹرمپ سے ملاقات سے قبل ایران کے خلاف فوجی کارروائی پر متفقہ مؤقف اپنانے کے لیے والٹز کے ساتھ رابطہ کیا تھا۔

  • ٹرمپ نے کاملا ہیرس کے شوہر کو ہولو کاسٹ کونسل سے برطرف کردیا

    ٹرمپ نے کاملا ہیرس کے شوہر کو ہولو کاسٹ کونسل سے برطرف کردیا

    واشنگٹن : امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنی سابق سیاسی حریف کاملا ہیرس کے شوہر ڈگ ایمہوف کو ہولو کاسٹ میموریل کونسل بورڈ سے برطرف کر دیا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ نے متعدد افراد کو امریکی ہولو کاسٹ میموریل کونسل سے برطرف کر دیا ہے جنہیں سابق صدر جو بائیڈن نے مقرر کیا تھا، ان افراد میں ڈگ ایمہوف بھی شامل ہیں جو سابق امریکی نائب صدر کاملا ہیرس کے شوہر ہیں۔

    کاملا ہیرس کے یہودی شوہر ایمہوف نے گزشتہ روز اپنی برطرفی کی تصدیق کرتے ہوئے سوشل میڈیا پیغام میں بتایا کہ میں واضح کردوں کہ ہولو کاسٹ کی یاد اور تعلیم پر کبھی بھی سیاست نہیں ہونی چاہیے۔

    انہوں نے کہا کہ تاریخ کے ایک بدترین مظالم کو تقسیم پیدا کرنے والے مسئلے میں تبدیل کرنا نہ صرف خطرناک عمل ہے بلکہ ان چھ ملین یہودیوں کی یاد کی بھی توہین ہے جنہیں نازیوں نے قتل کیا اور جن کی یاد کو قائم رکھنے کے لیے یہ میوزیم قائم کیا گیا تھا۔

    اپنے پیغام میں ایمہوف نے مزید کہا کہ میں نفرت کے خلاف بولتا رہوں گا، سکھاتا رہوں گا اور لڑتا رہوں گا کیونکہ خاموشی کوئی آپشن نہیں ہوتی، کوئی بھی متنازعہ سیاسی فیصلہ میرے عزم کو نہیں ہلا سکتا۔

    علاوہ ازیں نیویارک ٹائمز کے مطابق وائٹ ہاؤس کے صدارتی عملے کے دفتر نے منگل کو کونسل کے اراکین کو ایک ای میل بھیجی جس میں لکھا تھا کہ (صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے) آپ کو یہ اطلاع دی جاتی ہے کہ امریکا کی ہولو کاسٹ میموریل کونسل کے رکن کی حیثیت سے آپ کا عہدہ فوری طور پر ختم کر دیا گیا ہے۔

    یاد رہے کہ مذکورہ کونسل 1980 میں کانگریس نے ہولو کاسٹ کی یاد میں ملک کی قیادت کے لیے قائم کی تھی اور 1993میں ہولوکاسٹ میموریل میوزیم کا آغاز کیا تھا۔

  • ٹرمپ نے تیسری بار صدارتی الیکشن لڑنے کا واضح ترین سگنل دیدیا

    ٹرمپ نے تیسری بار صدارتی الیکشن لڑنے کا واضح ترین سگنل دیدیا

    امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے تیسری بار صدارتی الیکشن لڑنے کا واضح ترین سگنل دیدیا۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹ کے مطابق امریکی ٹی وی کو انٹرویو میں صدر ٹرمپ نے کہا ہے کہ وہ تیسری بار الیکشن لڑنے کے امکان سے متعلق بات مذاق میں نہیں کررہے۔

    ٹرمپ کا کہنا تھا کہ بہت سے لوگ چاہتے ہیں کہ میں تیسری بار صدر بنوں اور اس کے طریقے موجود ہیں تاہم ابھی اس پر بات کرنا قبل ازوقت ہے۔

    امریکی آئین کے تحت امریکی صدر دو بار سے زیادہ اس عہدے پر فائز نہیں ہوسکتا تاہم صدر ٹرمپ کے اسٹور نے ٹرمپ 2028 کی کیپ متعارف کرادی ہے جبکہ امریکی صدر کے بیٹے ایریک ٹرمپ کو یہ ہیٹ پہنے بھی دیکھا گیا۔

    واضح رہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے 2017 سے 2021 تک امریکا کے 45 ویں صدر کی حیثیت سے ذمہ داریاں نبھائیں جبکہ 2024 کے الیکشن کے بعد وہ دوسری بار صدر کے عہدے پر فائز ہوئے ہیں جبکہ امریکا میں اگلا صدارتی الیکشن 2028 میں ہوگا۔

    https://urdu.arynews.tv/us-president-donald-trump-has-begun-implementing/

  • امریکا کی دو سو زائد جامعات کا ٹرمپ کے خلاف اہم اقدام

    امریکا کی دو سو زائد جامعات کا ٹرمپ کے خلاف اہم اقدام

    امریکی جامعات اور کالجوں کے سربراہان نے ٹرمپ کی سیاسی مداخلت کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ صدر ٹرمپ امریکا میں اعلی تعلیم کو تباہ کررہے ہیں۔

    غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق امریکی جامعات اور کالجوں کے سربراہان نے ٹرمپ کی سیاسی مداخلت کی مذمت کی ہے۔

    دوسو سے زیادہ یونیورسٹیز کے سربراہان نے خط پر دستخط کئے جس میں ٹرمپ انتظامیہ پر اعلیٰ تعلیم میں سیاسی مداخلت کا الزام لگایا گیا ہے۔

    ان میں ہاروڑڈ، کولمبیا، ہوائی سمیت دیگر معروف جامعات شامل ہیں، مشترکہ بیان میں جامعات کے سربراہان نے کہا امریکی اعلیٰ تعلیم اس ملک کا فخر رہی ہے۔

    مشترکہ بیان کے مطابق ٹرمپ انتظامیہ کی تعلیمی اداروں کے معاملات میں مداخلت امریکی اعلیٰ تعلیم کو خطرے میں ڈال رہی ہے، ہم تعمیری اصلاحات کے لیے تیارہیں۔صرف ہارورڈ کوہی نہیں بلکہ تمام جامعات کو ٹرمپ انتطامیہ کے اقدامات کیخلاف کھڑا ہونا چاہیے۔

    دوسری طرف وائٹ ہاؤس نے اعلیٰ تعلیم میں ٹرمپ کی مداخلت کی مذمت کرنے والے خط کو مسترد کردیا ہے۔

    اس سے قبل ہارورڈ یونیورسٹی نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ کے خلاف 2 بلین ڈالرز سے زائد کے اپنے فنڈز منجمد کرنے پر مقدمہ بھی دائر کردیا ہے۔

    صدر ہارورڈ یونیورسٹی ایلن گاربر نے اپنے بیان میں کہا کہ گزشتہ ہفتے کے دوران ٹرمپ انتظامیہ نے اپنے غیر قانونی مطالبات کو ماننے سے انکار پر تعلیمی ادارے کے خلاف کئی اقدامات اٹھائے۔

    ایلن گاربر نے کہا کہ ہم نے یونیورسٹی کے فنڈز منجمد کرنے پر ٹرمپ انتظامیہ کے خلاف مقدمہ دائر کر دیا کیونکہ یہ غیر قانونی اور حکومتی اختیار سے باہر ہے۔

    مقدمے میں محکمہ تعلیم، محکمہ صحت، محکمہ توانائی اور جنرل سروسز ایڈمنسٹریشن کے ادارے شامل ہیں۔

    ڈونلڈ ٹرمپ کا کشمیر پہلگام واقعے پر ردِعمل سامنے آگیا

    امریکی حکومت نے مذکورہ پیشرفت پر کوئی تبصرہ نہیں کیا تاہم ڈونلڈ ٹرمپ اور وائٹ ہاؤس کی ٹیم نے یونیورسٹیوں کے خلاف مہم کا جواز پیش کر چکی ہے کہ تعلیمی اداروں میں یہود دشمنی پائی جاتی ہے۔