Tag: ٹریفک حادثات

  • کراچی میں ٹریفک حادثات میں اضافہ، کتنے شہریوں نے جان گنوائی؟ رپورٹ جاری

    کراچی میں ٹریفک حادثات میں اضافہ، کتنے شہریوں نے جان گنوائی؟ رپورٹ جاری

    کراچی کی سڑکیں شہریوں کے لیے موت کا جال ثابت ہورہی ہیں رواں سال کے ابتدائی 11 ماہ کے دوران مجموعی طور پر روڈ حادثات میں 640 سے زائد شہری لقمہ اجل بنے۔

    کراچی میں ٹریفک حادثات اور ان میں اموات بد قسمتی سے معمول بن گئی ہیں، کہیں سڑکیں خراب، کہیں ٹریفک پولیس غائب، کہیں جلد بازی، کہیں رانگ وے جانے کی روش اور کہیں شہریوں کی ٹریفک قوانین کی سنگین خلاف ورزیاں اب تک کتنی جانیں جا چکی ہیں۔

    رواں سال کراچی میں ایک جانب اسٹریٹ کرائم کی وارداتوں کے دوران درجنوں شہری موت کی آغوش میں چلے گئے وہیں ٹریفک حادثات نے کئی شہریوں کی زندگی چھین لی، شہر قائد کی سڑکوں پر تیز رفتاری اور غفلت کے باعث ٹریفک حادثات بڑھ گئے ہیں، بے قابو ڈمپر، ٹرالر اور ٹرک شہریوں میں موت بانٹنے لگے۔

     اے آر وائی کی نیوز کے رپورٹ کے مطابق کراچی میں رواں سال اب تک  ٹریفک حادثات کے نتیجہ میں 640 سے زائد افراد جاں بحق ہوچکے ہیں اس کے علاوہ زخمیوں کی تعداد 10 ہزار 120 سے زائد بتائی گئی ہے۔

    ایدھی حکام کی رپورٹ کے مطابق حادثات کے تقریباً 55 فیصد واقعات ہیوی ٹریفک کے باعث پیش آئے ہیں، جبکہ بس اور دیگرحادثات میں بھی شہری زندگی کی بازی ہارگئے ہیں۔

  • سڑک یا ’شاہراہ موت‘؟ پاکستان میں ہر 5 منٹ میں ایک شخص ٹریفک حادثے کا شکار

    سڑک یا ’شاہراہ موت‘؟ پاکستان میں ہر 5 منٹ میں ایک شخص ٹریفک حادثے کا شکار

    پاکستان میں ہر پانچ منٹ میں ایک شخص ٹریفک حادثے کا شکار ہو جاتا ہے، عالمی ادارہ صحت کے مطابق ملک میں ٹریفک حادثات کے باعث سالانہ 28 ہزار سے زائد افراد ہلاک ہوتے ہیں۔

    روڈ سیفٹی کے حوالے سے پاکستان کا شمار بد ترین ممالک کی فہرست میں نمایاں ہے، نیشنل ٹرانسپورٹ ریسرچ کی رپورٹ کے مطابق پاکستان میں زیادہ تر ٹریفک حادثات انسانی غلطی کی وجہ سے ہوتے ہیں، جس میں ڈرائیورز کی غفلت سب سے نمایاں ہے۔

    سب سے زیاد ہ ٹریفک حادثات خیبر پختون خواہ، اس کے بعد پنجاب اسلام آباد اور پھر سندھ میں رپورٹ ہوتے ہیں، مگر اندرون سندھ میں حادثات کی بڑی وجہ سڑکوں کی خستہ حالت ہے۔

    ’شاہراہ موت‘

    جامعہ کراچی ڈیپارٹمنٹ آف جغرافیہ کے اسسٹنٹ پروفیسر ڈاکٹر سلمان زبیر کہتے ہیں کہ سندھ بھر میں 40 فی صد جان لیوا حادثات انڈس ہائی وے پر جامشورو سے سیہون راستے پر ہوتے ہیں، اس روڈ کو سندھ بھر میں ’شاہراہ موت‘ کے نام سے پکارا جاتا ہے۔

    ٹریفک پولیس کے مطابق کراچی میں 65 فی صد حادثات ہیوی گاڑیوں کی وجہ سے ہوتے ہیں، جن کا سب سے زیادہ شکار موٹر سائکل سوار بنتے ہیں۔ ایدھی فاؤنڈیشن کے مطابق 2022 میں ٹریفک حادثات میں 781 افراد ہلاک ہوئے تھے۔

    عالمی ادارہ صحت کے مطابق پاکستان میں سالانہ اٹھائیس ہزار لوگ ایکسیڈنٹ میں جاں بحق ہو جاتے ہیں، جب کہ 50 ہزار سے زائد افراد زخمی اور عمر بھر کی معذوری سے دوچار ہوتے ہیں۔ ایک حکومتی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان میں ہر پانچ منٹ کے بعد ٹریفک حادثہ پیش آتا ہے، جس میں کوئی نہ کوئی شخص زخمی یا جاں بحق ہو جاتا ہے۔

    2030 تک حادثات کی شرح میں ہولناک اضافے کا خدشہ

    نیشنل روڈ سیفٹی کے اندازے کے مطابق 2020 میں پاکستان میں سڑکوں پر ہونے والے حادثات 77 فی صد تک بڑھے، اگر حادثات کو روکنے کی کوئی حکمت عملی پیش نہ کی گئی تو پاکستان میں ان حادثات کی تعداد 2030 میں 200 فی صد تک بڑھنے کا خدشہ ہے۔

    ڈرائیورز کی لاپرواہی

    ٹریفک حادثات صرف انسانی جان ہی نہیں لیتیں، بلکہ یہ ملکی معیشت پر بھی ایک بوجھ بنتی ہیں، پاکستان میں ہر سال 9 ارب ڈالر سڑکوں پر ہونے والے حادثات کی وجہ سے زخمی ہونے والے افراد کی طبی امداد اور تباہ حال گاڑیوں کی مرمت میں خرچ ہو جاتے ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ ٹریفک حادثات کے بڑھنے کا سبب ٹریفک قوانین سے عدم واقفیت، لاپرواہی، گاڑیوں میں ہونے والی تکنیکی خرابیاں ہیں، تاہم ڈرائیورز کی لاپرواہی و غفلت گاڑیوں کی تکنیکی خرابی سے زیادہ خطرناک ثابت ہو رہی ہے۔

    ایک تحقیق کے مطابق پاکستان میں 29.8 فی صد حادثات تیز رفتاری جب کہ 17 فی صد اموات ڈرائیورز کی لاپرواہ ڈرائیونگ کی وجہ سے ہوتی ہیں۔ دوسری طرف پاکستان کے بڑے شہروں میں 84 فی صد سڑکیں ایسی ہیں جہاں پر زیبرا کراسنگ، پل اور فٹ پاتھ سرے سے موجود ہی نہیں ہیں۔ سہولتیں نہ ہونے کی وجہ سے بھی پیدل چلنے والے اپنی جان کو خطرے میں ڈال کر سڑک پار کرتے ہیں۔

    اس تناظر میں پاکستان میں روڈ سیفٹی پر کام کرنے کے لیے ایک خود مختار ادارہ بنائے جانے کی ضرورت ہے، جو حادثات سے بچاؤ کے لیے روڈ سیفٹی پر ایکشن پلان اور اس کے نفاذ پر کام کر سکے، اس کے علاوہ عوام میں ٹریفک قوانین کی آگاہی اور اس پر عمل کرنے کی بھی شدید ضرورت ہے۔

  • کوٹلی کے قریب بس کھائی میں گر گئی، 9 افراد جاں بحق

    کوٹلی کے قریب بس کھائی میں گر گئی، 9 افراد جاں بحق

    کوٹلی: آزاد کشمیر میں ناڑ کے مقام پر زائرین کی بس کھائی میں جا گری، حادثے میں 9 افراد جاں بحق ہو گئے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق آزاد کشمیر میں کوٹلی کے قریب ایک بد قسمت بس کھائی میں گرنے سے نو افراد جاں بحق جب کہ متعدد افراد زخمی ہو گئے ہیں۔

    ریسکیو ذرائع کا کہنا ہے کہ بس میں 35 سے زائد زائرین سوار تھے، زائرین کی بس سدھنوتی میں نیریاں شریف عرس میں شرکت کے بعد واپس گوجرانوالہ جا رہی تھی۔

    ریسکیو ذرائع کے مطابق حادثہ کوٹلی کی حدود تھانہ ناڑ پوٹھہ جراہی کے مقام پر ہوا ہے۔

    ادھر شیخوپورہ میں موٹر وے پر فیض پور انٹرچینج کے قریب ایک بس الٹ گئی، جس میں 4 افراد جاں بحق، 30 سے زائد زخمی ہو گئے، حادثے کی شکار بس ملتان سے سیالکوٹ جا رہی تھی۔

  • عید تعطیلات کراچی والوں کے لیے ڈراؤنا خواب، ٹریفک حادثات میں 70 شہری جاں بحق

    عید تعطیلات کراچی والوں کے لیے ڈراؤنا خواب، ٹریفک حادثات میں 70 شہری جاں بحق

    کراچی: عید تعطیلات کراچی والوں کے لیے ڈراؤنا خواب بن گئیں، 5 دن میں 70 سے زائد شہری روڈ ایکسیڈنٹ میں جاں بحق ہو گئے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق عید کی تعطیلات کے دوران شہر کراچی میں مجموعی طور پر 4 ہزار 168 شہری ٹریفک حادثات کا شکار ہوئے۔

    دو بڑے سرکاری اسپتالوں کے ریکارڈ کے مطابق 5 دن میں 1 ہزار سے زائد شہریوں کی ہڈیاں ٹوٹیں، 3218 ایکسیڈنٹ کیسز سول ٹراما سینٹر میں رپورٹ ہوئے جب کہ 950 کیسز جناح اسپتال میں رپورٹ ہوئے۔

    ذرائع نے بتایا کہ ٹریفک حادثات کی بڑی وجہ اوور اسپیڈنگ اور شہر کی سڑکوں پر ٹریفک کانسٹیبلز کی عدم موجودگی تھی۔

    ڈپٹی ڈائریکٹر جناح اسپتال ڈاکٹر نوشین رؤف نے بتایا کہ جناح اسپتال میں روڈ ایکسیڈنٹ میں جان سے جانے والے 60 کے قریب کیسز رپورٹ ہوئے، دوسری طرف ٹریفک حادثات میں موت کے 10 کیسز سول ٹراما سینٹر میں رپورٹ ہوئے۔

    ڈاکٹر نوشین رؤف کے مطابق روڈ ایکسیڈنٹ میں زیادہ تر اموات موقع پر ہی ہوئیں، اور زیادہ تر اموات سر پر چوٹ لگنے کی وجہ سے ہوئیں۔

    انھوں نے یہ بھی بتایا کہ روڈ ایکسیڈنٹ کا زیادہ تر شکار ہونے والوں کی عمر 16 سے 30 سال کے درمیان تھی۔

  • سعودی عرب: تعطیلات کے دوران ٹریفک حادثات میں اضافہ

    سعودی عرب: تعطیلات کے دوران ٹریفک حادثات میں اضافہ

    ریاض: سعودی محکمہ ٹریفک نے عید الفطر کی تعطیلات سے قبل آگاہی مہم کا آغاز کردیا ہے، حکام کے مطابق تعطیلات کے دوران ٹریفک حادثات میں اضافہ ہوجاتا ہے۔

    اردو نیوز کے مطابق سعودی محکمہ ٹریفک کا کہنا ہے کہ سال کے دیگر دنوں کے مقابلے میں تعطیلات کے دوران ٹریفک حادثات میں 15 فیصد اضافہ ہو جاتا ہے۔

    محکمہ ٹریفک نے عید الفطر کی تعطیلات سے قبل آگاہی مہم کا آغاز بھی کردیا ہے۔

    محکمہ ٹریفک کا کہنا ہے کہ شہری اور مقیم غیر ملکی چاہے وہ ڈرائیور ہوں یا گاڑی میں بیٹھنے والے افراد حفاظتی بیلٹ کی پابندی کریں، مقررہ رفتار سے زیادہ گاڑی نہ چلائیں جبکہ ڈرائیونگ کے دوران موبائل کا استعمال نہ کیا جائے۔

    محکمہ ٹریفک کے مطابق گاڑی میں بچوں کی سلامتی کی خاطر خصوصی سیٹس استعمال کی جائیں، شاہراہوں پر سفر سے قبل گاڑیوں کے ٹائروں کا مطلوبہ معیاری یقینی بنائیں اور شدید تھکاوٹ یا نیند آنے کی صورت میں گاڑی نہ چلائیں۔

  • عرب امارات میں ٹریفک حادثات میں 80 فیصد اضافہ

    عرب امارات میں ٹریفک حادثات میں 80 فیصد اضافہ

    ابو ظہبی: متحدہ عرب امارات میں ٹریفک حادثات میں 80 فیصد اضافہ ہوگیا جس کی مختلف وجوہات سامنے آئی ہیں۔

    اردو نیوز کے مطابق متحدہ عرب امارات میں ابو ظہبی کے ٹرانسپورٹ سینٹر نے کہا ہے کہ ڈرائیونگ کے دوران کھانے پینے سے ٹریفک حادثات 80 فیصد بڑھ گئے ہیں۔

    ٹرانسپورٹ سینٹر کا کہنا ہے کہ دوران ڈرائیونگ کھانے پینے، موبائل کے استعمال، سوشل میڈیا، گاڑی میں موجود افراد سے گپ شپ اور میک اپ میں مصروف رہنے سے سڑک پر سے توجہ ہٹ جاتی ہے جس کے باعث حادثات رونما ہوتے ہیں۔

    سینٹر کی جانب سے ڈرائیوروں سے کہا گیا ہے کہ وہ دوران ڈرائیونگ اپنا دھیان سڑک پر رکھیں اور ایسے کسی کام میں خود کو مصروف نہ کریں جس سے توجہ دوسری جانب جائے۔

    ابو ظہبی پولیس کا کہنا ہے کہ جو افراد ڈرائیونگ کے دوران کھاتے پیتے، سگریٹ نوشی کرتے یا خواتین میک اپ کرتے ہوئی پائی جائیں گی ان پر 800 درہم جرمانہ ہوگا اور 4 پوائنٹ کاٹ لیے جائیں گے۔

  • ٹریفک حادثات کی روک تھام اور آلودگی میں کمی کے لیے پنجاب میں اہم اقدامات

    ٹریفک حادثات کی روک تھام اور آلودگی میں کمی کے لیے پنجاب میں اہم اقدامات

    لاہور: صوبہ پنجاب میں ٹریفک حادثات کی روک تھام کے لیے صوبائی ٹاسک فورس برائے روڈ سیفٹی تشکیل دے دی گئی، آلودگی میں کمی کے لیے الیکٹرک گاڑیوں، رکشوں اور بائیکس کو فروغ دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر اعلیٰ پنجاب چوہدری پرویز الٰہی نے ٹریفک حادثات کی روک تھام کے لیے صوبائی ٹاسک فورس برائے روڈ سیفٹی تشکیل دے دی، ٹاسک فورس کے سربراہ صوبائی وزیر راجہ بشارت ہوں گے۔

    اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ کا کہنا تھا کہ ٹاسک فورس ٹریفک حادثات کی روک تھام کے لیے جامع لائحہ عمل تیار کرے گی، ٹاسک فورس کی تجاویز کی روشنی میں ٹریفک حادثات سے بچاؤ کے لیے اقدامات کیے جائیں گے۔

    بعد ازاں سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنے ٹویٹ میں وزیر اعلیٰ کا کہنا تھا کہ موٹر سائیکل رکشے کی جگہ الیکٹرک منی کارٹ متعارف کروانے کی منظوری دے دی گئی ہے۔

    انہوں نے بتایا کہ صوبے میں آلودگی میں کمی کے لیے ماحول دوست الیکٹرک بائیک کو فروغ دینے کا اصولی فیصلہ کیا گیا ہے۔ پنجاب میں الیکٹرک بائیکس اور الیکٹرک گاڑیوں کی حوصلہ افزائی کی جائے گی۔

    وزیر اعلیٰ کا مزید کہنا تھا کہ موٹر سائیکل رکشے کو بھی مرحلہ وار گالف کارٹ گاڑی میں تبدیل کردیا جائے گا۔

  • کراچی جیل روڈ پر ریس لگاتی بس کے حادثے کی دل دہلا دینے والی ویڈیو

    کراچی جیل روڈ پر ریس لگاتی بس کے حادثے کی دل دہلا دینے والی ویڈیو

    کراچی: گزشتہ روز جیل روڈ پر ریس لگانے کے دوران ایک بس کو حادثہ پیش آیا تھا، ریس لگانے کی فوٹیج اے آر وائی نیوز نے حاصل کر لی۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق کراچی کے بس ڈرائیور معصوم شہریوں کی زندگیوں سے کھیلنے لگے ہیں، جیل روڈ پر گزشتہ روز کے حادثے کی سی سی ٹی وی فوٹیج سامنے آئی ہے، جس میں دیکھا جا سکتا ہے کہ حادثہ کیسے پیش آیا۔

    فوٹیج کے مطابق یہ حادثہ 4 بسوں کے درمیان ریس لگانے کے دوران پیش آیا تھا، جس میں 10 افراد زخمی ہوئے تھے، جن میں سے پانچ خواتین بتائی جا رہی ہیں۔

    سی سی ٹی وی فوٹیج میں بسوں کو فٹ پاتھ سے بالکل لگ کر ریس لگاتے دیکھا جا سکتا ہے، پہلے 3 بسیں ایک دوسرے کے پیچھے تیزی سے نکل گئیں، اور پھر کچھ فاصلے پر موجود چوتھی بس اسی تیزی سے جیل کی جانب دوڑتی نظر آئی۔

    لیکن چوتھی بس کا ڈرائیور اسٹیئرنگ نہیں سنبھال سکا، اور اچانک بس بے قابو ہو کر فٹ پاتھ پر چڑھ گئی، اور درخت اور لوہے کی گرل سے جا ٹکرائی۔

    فوٹیج میں بس پر سوار مسافروں کے گرنے کا ہولناک منظر بھی دیکھا جا سکتا ہے، بس کی ٹکر لگتے ہی 2 مسافر اچھل کر بس کے دروازے سے روڈ پر آ گرے، جن میں سے ایک بزرگ شہری بھی شامل ہے۔

    بزرگ شہری نے اٹھنے کی کوشش کی لیکن زمین پر گر کر بے ہوش ہو گیا، سی سی ٹی وی فوٹیج میں حادثے کے بعد لوگوں کا ہجوم لگتے دیکھا جا سکتا ہے۔

  • سڑکوں پر  موت بانٹتا ہیوی ٹریفک اور چارہ گر

    سڑکوں پر موت بانٹتا ہیوی ٹریفک اور چارہ گر

    "نائٹ ڈیوٹی کرکے آنے کے بعد گھر میں سو رہا تھا کہ اچانک کانوں میں ایمبولینس کے سائرن کی تیز آواز سنائی دی۔ ہڑبڑا کر اٹھ بیٹھا اور اللہ خیر کرے کہتا ہوا گھر سے باہر نکلا تو وہاں محلے والوں کا ہجوم لگا ہوا تھا اور ایمبولینس سے میتیں نکالی جارہی تھیں، آہ و فغاں جاری تھا معلوم ہوا کہ پڑوس کے عنایت صاحب جو بیٹے کو چھوڑنے اسکول گئے تھے کہ سڑک پر دندناتے ڈمپر نے روند ڈالا اور آن کی آن میں باپ اور بیٹا دنیا چھوڑ گئے۔ متوفی گھر کے واحد کفیل اور بیٹا بھی اکلوتا تھا وہ اپنے پیچھے دو کمسن بیٹیاں اور بیوہ کو بے سہارا چھوڑ گئے۔”

    یہ کہانی تو فرضی ہے لیکن زمینی حقائق کے منافی نہیں، آئے دن ایسے حادثات رونما ہونا معمول بن چکے ہیں، ان حادثات میں زیادہ تر حادثات کی وجہ ہیں سڑکوں پر دندناتے ٹریلر، ڈمپر اور کنٹینر کے ساتھ سڑکوں پر ریس لگاتی بسیں بھی شامل ہیں۔ گزشتہ چار روز کے دوران ہی کراچی کے مختلف علاقوں میں ڈمپر اور ٹرالروں نے کم از کم 5 گھروں کے چراغ بجھا دیے ہیں، چار روز قبل نارتھ کراچی پاور ہاؤس چورنگ کے قریب ڈمپر نے دو موٹر سائیکل سواروں کو کچل ڈالا، ڈرائیور فرار ہوگیا، اہل علاقہ نے مشتعل ہوکر ڈمپر جلا ڈالا، اگلے روز ایسا ہی ایک حادثہ پرانی سبزی منڈی کے علاقے میں پیش آیا جب کہ گزشتہ روز عائشہ منزل کے قریب ڈمپر کی ٹکر سے دو موٹر سائیکل سوار اپنی جان سے گئے۔ اس کے علاوہ ریسکیو ادارے کی دو ماہ کی رپورٹ اٹھا کر دیکھیں تو رواں سال کے ابتدائی دو ماہ یعنی جنوری اور فروری میں ہی 151 افراد ٹریفک حادثات کا شکار ہوکر جاں بحق ہوچکے ہیں جب کہ 784 افراد زخمی ہوئے ہیں اور اس حادثات کے نقصانات کے اعداد وشمار میں اگر لگ بھگ رواں سال کو پورا نصف شامل کریں تو یہ گراف کہیں اوپر پہنچ جائے گا۔ اب ان میں سے کوئی اکلوتا بیٹا تو کوئی گھر کا واحد کفیل اور کوئی جوان بہنوں کا واحد سہارا، کسی کی حال ہی شادی ہوئی ہوگی تو کسی کی ماں اپنے بیٹے پر سہرے سجانے کے خواب دیکھتی ہوگی لیکن جب گھر سے خون پھولوں کی چادر میں یہ میتیں اٹھتی ہوں گی تو اس کا حقیقی درد تو وہی محسوس کرسکتا ہے جو اس کرب سے گزر رہا ہے یا گزر چکا ہے۔ ان ٹریفک حادثات شکار وہ بھی بنے ہوں گے جن کی نظریں مستقبل کے آفاق پر ہوں گی، لیکن ان کے خواب بھی ان کے ساتھ منوں مٹی تلے دفن ہوگئے ہوں گے۔ لوگ بھی آئے دن ٹی وی چینلز، اخبارات اور اب تو سوشل میڈیا پر خبر پڑھتے اور دیکھتے ہیں کہ آج فلاں علاقے میں ٹینکر نے تین افراد کو کچل دیا، آج ڈمپر نے موٹر سائیکل سواروں کو روند ڈالا، بے قابو ٹرک گھر یا فیکٹری میں گھس گیا اور کئی قیمتی جانیں نگل گیا۔

    حادثے کا شکار کبھی ایک ہی خاندان کے چشم و چراغ ہوتے ہیں تو کبھی ایک دوسرے پر جان چھڑکنے والے دوست، لیکن حکومت سمیت متعلقہ اداروں کی کمال بے حسی کہ ان حادثات پر اب تو رسمی بیانات اور اقدامات کا سلسلہ بھی ختم ہوگیا ہے۔ ہم کراچی شہر میں رہتے ہیں جو کہنے کو بین الاقوامی سطح پر پہچان رکھنے والا شہر ہے لیکن یہاں کراچی کے شہریوں کو دستیاب سہولتوں کا جائزہ لیں تو اس ’’بین الاقوامی‘‘ شہر کے باسیوں کی حالت زار پر صرف ’’بین‘‘ کرنے کو ہی دل چاہتا ہے۔ پاکستان کی معیشت کی شہ رگ کہلانے والا شہر کراچی جس کی آبادی متنازع مردم شماری کے مطابق ایک کروڑ کے لگ بھگ جب کہ عمومی رائے کے مطابق ڈھائی کروڑ نفوس پر مشتمل ہے ہونا تو یہ چاہیے تھا کہ میٹروپولیٹن قرار دیے جانیوالے اس شہر کے باسیوں کو وہ تمام سہولتیں فراہم کی جاتیں جو کہ حقیقتاْ اس شہر کے باسیوں کا حق ہیں لیکن ہوا اس کے برعکس بجائے اس کے کہ عنان اقتدار پر جمے جدی پشتی حکمران کراچی کے عوام کو دستیاب سہولتوں میں اضافہ کرتے اس کے برخلاف شہریوں کو جو سہولتیں دستیاب تھیں وہ بھی ان سے آہستہ آہستہ چھین لی گئیں۔

    منی پاکستان کہلائے جانے والے کراچی کا حال تو یہ ہے کہ یہاں کے باسیوں کو زندگی کی بنیادی ضروریات کی فراہمی بھی مشکل ترین امر ہوگیا ہے۔ لیکن ہم یہاں صرف شہر کی خستہ حال سڑکوں پر بلاخوف وخطر دندناتے اور شہریوں میں موت بانٹتے ہیوی ٹریفک کا ذکر ہی کریں گے کیونکہ کراچی کے شہریوں کو درپیش تمام مسائل اتنے زیادہ اور گمبھیر ہیں کہ ان کا احاطہ تو ایک بلاگ میں نہیں ہوسکتا بلکہ اس کیلیے ضخیم مضمون بھی شاید ناکافی ہوگا۔ کہا جاتا ہے کہ حادثات کی بڑی وجہ ہیوی ٹریفک چلانے والے ڈرائیورز کا ٹریفک قوانین سے نابلد ہونا، نشے کی حالت میں ڈرائیونگ کرنا، کم عمر ڈرائیور اور سڑکوں پر ریس لگانا سرفہرست ہیں۔ ایک تحقیق کے مطابق پاکستان میں 29.8 فیصد حادثات تیز رفتاری اور 17 فیصد اموات ڈرائیورز کی بے باک ڈرائیونگ کے باعث ہوتی ہیں لیکن کمال حیرت کی بات ہے کہ حادثات کے وقت کئی مقامات پر پولیس موجود ہوتی ہے لیکن حادثے کا موجب ڈرائیور اور اس کے ساتھی وہاں سے باآسانی فرار ہونے میں کامیاب ہوجاتے ہیں جو کہ پولیس کارکردگی پر سوالیہ نشان ہی لگاتا ہے؟ ڈمپر، ٹریلر اور ٹینکر حادثات میں اضافے کے بعد حسب روایت پولیس افسران کی جانب سے صبح 7 سے 9 تک اور شام 5 سے رات 9 تک شہر میں ہیوی ٹریفک کے داخلے پر پابندی عائد کی گئی ہے اور ان میں سالڈ ویسٹ مینجمنٹ کی گاڑیاں، کنسٹریکشن مکسچر کی گاڑی، ڈمپر، واٹر ٹینکر اور ایسی دیگر گاڑیاں شامل ہیں اور ساتھ ہی خلاف ورزی کرنے والی گاڑیوں اور تیز رفتاری اور غفلت برتنے والوں کے خلاف کارروائی کا اعلان بھی کیا گیا لیکن اس پابندی کو عائد ہوئے تین ماہ گزر جانے کے باوجود اس پر کہیں عملدرآمد نظر نہیں آتا۔ آج بھی دن کے اوقات میں ہیوی ٹریفک شہر قائد کی سڑکوں پر دوڑتی نظر آتی ہے۔ یہاں یہ بھی بتاتے چلیں کہ یہ اعلانات، پابندیاں نئی بات یا پہلی بار نہیں بلکہ ریکارڈ اٹھاکر دیکھا جائے تو شہر میں ہیوی ٹریفک کے شہر میں دن کے اوقات میں داخلے پر پہلے ہی پابندی عائد ہے لیکن اس پر کبھی عملدرآمد ہوا ہی نہیں بلکہ یہ کہنا زیادہ بہتر ہوگا کہ اس پر کبھی موثر طریقے سے عملدرآمد کرایا ہی نہیں گیا ہے۔ عملدرآمد نہ ہونے کی سب سے بڑی وجہ ٹریفک قوانین پر عملد رآمد کیلیے متعین عملے کی مبینہ غفلت اور کرپشن ہے دیکھا گیا ہے اور اکثر سوشل میڈیا پر بھی ایسی ویڈیوز وائرل ہوتی رہتی ہیں کہ ٹریفک اہلکار غریب موٹر سائیکل سواروں کو تو روک لیتے ہیں لیکن پابندی کے اوقات میں ہیوی ٹریفک کے شہر میں داخلے پر مبینہ غفلت یا جان بوجھ کر نظر انداز کرتے ہیں اور اگر کبھی کہیں پکڑ بھی لیا جائے تو مبینہ مُک مُکا کرکے انہیں کلین چٹ دے دی جاتی ہے۔

    ملک میں ٹریفک حادثات کے حوالے سے ہی عالمی ادارہ صحت کی ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ پاکستان میں سالانہ 35 ہزار لوگ ٹریفک حادثات میں جاں بحق ہوجاتے ہیں جب کہ 50 ہزار سے زائد افراد زخمی ہوتے ہیں جن میں سے بیشتر عمر بھر کی معذوری کا عذاب سہتے ہیں۔ ایک سرکاری رپورٹ کے مطابق بھی پاکستان میں ہر پانچ منٹ کے بعد ٹریفک حادثہ پیش آتا ہے جس میں کوئی نہ کوئی شخص زخمی یا جاں بحق ہوتا ہے۔ نیشنل روڈ سیفٹی کے اندازے کے مطابق مستقبل میں پاکستان میں سڑکوں پر ہونے والے حادثات 77 فیصد تک بڑھ جائیں گے اور اگر حادثات کو روکنے کی کوئی حکمت عملی پیش نہ کی گئی تو پاکستان میں 2030 میں حادثات میں 200 فیصد تک اضافے کا خدشہ ہے۔ روڈ سیفٹی پروجیکٹ کے مطابق پاکستان میں ہر سال 9 ارب ڈالر سڑکوں پر ہونے والے حادثات کی وجہ سے زخمی ہونے والے افراد کی طبی امداد اور تباہ حال گاڑیوں کی مرمت پر خرچ ہوتے ہیں۔ ٹریفک حادثات کی روک تھام کیلیے قوانین پر عملدرآمد نہ ہونے اور حادثات کے مرتکب ڈرائیورز کو قانون کی مضبوط گرفت میں نہ لانے کے باعث حادثات کا نہ تھمنے والا سلسلہ جاری ہے۔ اگر حکومت اور متعلقہ حکام نے توجہ نہ دی تو سڑکوں پر بے فکری سے دندناتے اور بے گناہ شہریوں کو موت کی نیند سلاتے یہ ٹریلر، ڈمپر، کنٹینرز اور بس ڈرائیورز یونہی گھروں کے چراغ بجھاتے رہیں گے۔

    ضرورت اس امر کی ہے کہ قانون پر سختی سے عملدرآمد کراتے ہوئے ہیوی ٹریفک کو پابندی کے اوقات میں شہر میں ہرگز ہرگز داخل نہ ہونے دیا جائے اور حادثات کے مرتکب غافل ڈرائیورز کو قانون کے کٹہرے میں لا کر ایسی سزائیں دی جائیں جو دیگر کیلیے نمونہ عبرت بن جائیں۔

  • کراچی : 2 ماہ میں 151 شہریوں کا ٹریفک  حادثات میں جاں بحق ہونے کا انکشاف

    کراچی : 2 ماہ میں 151 شہریوں کا ٹریفک حادثات میں جاں بحق ہونے کا انکشاف

    کراچی : شہر قائد میں 2 ماہ میں 151 شہریوں کا ٹریفک حادثات میں جاں بحق ہونے کا انکشاف سامنے آیا جبکہ اسی دوران 7سو 84 افراد زخمی ہوئے۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی کی سڑکوں پرتیزرفتارڈرائیورشہریوں میں موت تقسیم کرنے لگے ،ایدھی انفارمیشن رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ جنوری سے2مارچ تک151شہری حادثات میں جاں بحق ہوئے جبکہ 2 ماہ 2 دن کے اندر 7سو 84 افراد زخمی ہوئے۔

    یاد رہے صرف یونیورسٹی روڈ پر گزشتہ روز طالبہ سمیت 2 افراد جاں بحق ہوئے جبکہ کورنگی میں بس نے 2 سگے بھائیوں کو کچل کر ابدی نیند سلادیا۔

    یونیورسٹی طالبہ عائشہ کی موت کا مقدمہ عزیزبھٹی تھانے میں درج کرلیا گیا ہے ، جس میں کہا گیا کہ والد کے مطابق بیٹی کو کراچی یونیورسٹی چھوڑنے جارہا تھا کہ رکشے سے اچانک پرانےجوتوں کا بورا گرا میری بائیک سلپ ہوگئی اور پیچھے سے آنے والا ٹینکرمیری بیٹی کے سرپر چڑھ گیا۔

    عزیزبھٹی پولیس نے واٹر ٹینکر قبضے میں لے لیا ہے تاہم ڈرائیور فرار ہوگیا۔

    گذشتہ روز ہی نیپا پل کے قریب یونیورسٹی کی بس نے نوجوان کو کچل دیا ، موٹرسائیکل سوار کو پہلے گاڑی مکینک نے ٹکرماری پھر بس نے رونددیا۔

    عزیزبھٹی پولیس نے بس اور کار دونوں کو قبضے میں لے لیا ، یونیورسٹی بس کا ڈرائیور فرار ہوگیا لیکن مکینک کوحراست میں لے لیا گیا ہے جبکہ کورنگی میں دونوں بھائیوں کو کچلنے والا ڈرائیور بھی فرار ہے۔

    خیال رہے یونیورسٹی روڈ پر پہلےبھی ٹریفک حادثات میں کئی طالبات جاں بحق ہوچکی ہیں ، اس سے قبل بے قابو ہیوی گاڑی نے فٹ پاتھ پر چڑھ کر طالبات کو روند ڈالا تھا۔