Tag: ٹریفک سگنلز

  • کراچی میں  ٹریفک سگنلز پر بھکاریوں کیخلاف آپریشن کا حکم

    کراچی میں ٹریفک سگنلز پر بھکاریوں کیخلاف آپریشن کا حکم

    کراچی : سندھ ہائیکورٹ کے آئینی بینچ نے کراچی میں پولیس کوٹریفک سگنلز پر بھکاریوں کیخلاف آپریشن کا حکم دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ ہائیکورٹ آئینی بینچ میں ٹریفک سگنلز پر خواجہ سراؤں، عورتوں اور بچوں کے بھیک مانگنے کیخلاف درخواست پر سماعت ہوئی۔

    عدالت نے پولیس کو ٹریفک سگنلز پر بھکاریوں کیخلاف آپریشن کا حکم دیتے ہوئے کہا شہر کے کسی سگنل پر خواجہ سرا،بھکاری مرد خواتین یا بچے موجود نہ ہوں۔

    عدالت نے ڈی آئی جی ٹریفک کو ہدایت کی کہ ٹریفک سگنلز پربھکاریوں کیخلاف کارروائی کی جائے۔

    عدالت کا کہنا تھا کہ خواجہ سرا اور بھکاری شہریوں کو پریشان کرتے ہیں بلکہ ہراساں بھی کرتے ہیں، ان تمام افراد کیخلاف کارروائی جائے جو شہریوں کی پریشانی کا سبب بنتے ہیں۔

    خیال رہے شہری نے بھکاریوں اور خواجہ سراؤں کیخلاف کارروائی کے لیے عدالت سے رجوع کیا تھا۔

  • شہریوں کو پریشان کرنیوالے بھکاریوں کیخلاف بڑے اقدام کا فیصلہ

    شہریوں کو پریشان کرنیوالے بھکاریوں کیخلاف بڑے اقدام کا فیصلہ

    کراچی: ٹریفک سگنلز، چوراہوں اور شاہراہوں پر شہریوں کے لیے عذاب بننے والے بھکاریوں کیخلاف کریک ڈاؤن کا فیصلہ کرلیا گیا۔

    کمشنرکراچی نے کہا کہ ٹریفک سگنلز اور دیگر مقامات پر پیشہ گداگروں کی بھرمار سے شہری پریشان ہیں، کمشنر کراچی نے ڈپٹی کمشنرز کو ہدایت کی ہے کہ پیشہ ورگداگروں کےخلاف مربوط کارروائی کی جائے۔

    کمشنر کا کہنا تھا کہ ایسے عناصر اور عوامل کو تلاش کریں جو پیشہ ورگداگروں کے پیچھے کام کررہے ہیں، گداگری کو کاروباری نیٹ ورک بنانے والوں کو گرفتار کیا جائے۔

    اس موقع پر ڈپٹی کمشنرز کی جانب سے گداگروں کے خلاف کارروائی سے متعلق بریفنگ دی گئی، لاوارث بھکاری بچوں کے لیے بحالی سینٹر بنانے کی تجویز پر غور کیا گیا۔

    بڑی عمر کے بےسہارا بھکاریوں کیلئے بھی لائحہ عمل بنانے پر بھی غور کیا گیا، بریفنگ میں بتایا گیا کہ مختلف علاقوں میں کارروائیاں کرتے ہوئے 37 سے زائد پیشہ ور بھکاری گرفتار کیے گئے۔

  • کراچی میں ایک کروڑ گاڑیوں کے لیے صرف 163 ٹریفک سگنل، زیادہ تر ناکارہ، اہلکار چالان کے دلدادہ

    کراچی میں ایک کروڑ گاڑیوں کے لیے صرف 163 ٹریفک سگنل، زیادہ تر ناکارہ، اہلکار چالان کے دلدادہ

    ماہرین کراچی میں ٹریفک رش کی کئی وجوہ بتاتے ہیں جن میں تجاوازات، سڑکوں کی ٹوٹ پھوٹ، ٹریفک سگنلز کا ناکارہ پن، ناقص منصوبہ بندی، سرکاری اداروں کے درمیان باہمی روابط کی کمی جیسے عوامل شامل ہیں۔

    کراچی میں ایک کروڑ گاڑیوں کے لیے صرف 163 سگنل ہیں جن میں زیادہ تر ناکارہ ہیں اور صرف 59 قابل استعمال ہیں، جب کہ دوسری طرف ٹریفک اہلکار ٹریفک کی روانی کنٹرول کرنے کی بجائے چالان کے دلدادہ نظر آتے ہیں۔

    سگنلز کا سنگین مسئلہ

    کراچی میں ٹریفک کے بڑھتے مسائل کی ایک بڑی وجہ سگنل کا نہ ہونا ہے، دوسری جانب پولیس اہلکار ٹریفک کو کنٹرول کرنے کی بجائے چالان کرنے کو ترجیح دیتے ہیں۔ شہر بھر میں کل 163 سگنل ہیں جس میں ادارہ ترقیات کراچی کے انجنیئرنگ بیورو نے 75 ڈی ایچ اے اور 88 چوراہوں پر لگائے ہیں، مگر پورے شہر میں صرف چند سگنلز ہی قابل استعمال ہیں۔

    محکمہ ایکسائز اینڈ ٹیکسسیشن کے مطابق کراچی میں تقریباً 90 لاکھ گاڑیاں اور موٹر سائیکلیں ہیں، جس میں روزانہ کی بنیاد پر اضافہ ہو رہا ہے۔ ایگزیکٹیو انجینئر ٹریفک بیورو کے ڈی اے سید رضا کا کہنا ہے کہ شہر کو 500 سے زائد سگنلز کی ضرورت ہے۔

    دوسرا حل اور چالان کا ٹارگٹ

    ماہرین کا کہنا ہے کہ وقتی طور پر سگنل کی کمی کو ٹریفک اہلکاروں کی چوراہوں پر تعیناتی سے پورا کیا جا سکتا ہے، جو ٹریفک کے رش اور حادثات کو روکنے میں مددگار ثابت ہو سکتی ہے مگر ٹریفک پولیس شہر بھر میں چالان کے عمل میں زیادہ مصروف نظر آتی ہے، جس سے ٹریفک کی روانی بھی متاثر ہوتی ہے۔ ہر جگہ آٹھ دس اہلکار ٹریفک کو روک کر چالان کرنے میں مصروف نظر آتے ہیں۔ ڈیوٹی پر موجود افسران بھی شکوہ کرتے ہیں کہ انھیں روز چالان کا ٹارگٹ دیا جاتا ہے۔

    نفری کی بہتر منصوبہ بندی، 3 ارب کا چالان

    ماہرین کے مطابق ٹریفک پولیس رش کو کنٹرول کرنے میں سنجیدگی سے کام نہیں لیتی، اگر وہ رش کے اوقات میں اپنی نفری کو بہتر منصوبہ بندی سے استعمال کرے تو ٹریفک رش کو بہ آسانی قابو کیا جا سکتا ہے۔

    ٹریفک پولیس کے ڈیٹا کے مطابق کراچی میں ٹریفک پولیس اہل کاروں کی کُل تعداد 5000 ہزار ہے، جو اپنے بنیادی کام یعنی ٹریفک کنٹرول کرنے کی بجائے چالان پر زیادہ زور دیتی ہے۔ ذرائع بتاتے ہیں کہ چالان کی کل رقم سے 25 سے 30 فی صد حصہ ٹریفک پولیس اہلکاروں میں تقسیم کیا جاتا ہے۔

    ایک رپورٹ کے مطابق کراچی میں پچھلے 2 سال میں تقریباً 3 ارب روپے کا چالان کیا گیا ہے، ایسے میں کون عقل کا اندھا ہوگا جو ٹریفک کنٹرول کرے گا، جب جیب میں لاکھوں روپے کا کمیشن آ رہا ہو اور ایسے میں کہ چالان کرنے کا قانون بھی موجود ہو!

    ٹریفک پولیس کا بنیادی کام ٹریفک کے نظام کو رواں دواں رکھنا ہوتا ہے، مگر 80 فی صد ٹریفک پولیس اہلکار اور افسران شہر میں جگہ جگہ سڑکوں پر مجمع لگا کر چالان کے عمل میں مصروف نظر آتے ہیں، جس سے ٹریفک کی روانی بری طرح متاثر ہوتی ہے۔

    چالان پیداواری زون

    سڑکوں پر تعینات ٹریفک پولیس کو چیک کرنے کا پولیس کے اعلیٰ حکام کا کوئی میکنزم موجود نہیں ہے، ٹریفک پولیس نے ٹریفک کے حساب سے کراچی کو 4 زونز میں تقسیم کیا ہوا ہے۔ پولیس افسران اور اہلکار زون 1 اور 2 میں تعیناتی کو اپنی خوش قسمتی سمجھتے ہیں، کیوں کہ ان علاقوں میں بازاروں اور شاپنگ پلازہ، ہیوی ٹریفک کی کثیر تعداد موجود ہے، جس کی وجہ سے ٹریفک پولیس کی چاندی ہو جاتی ہے، جب کہ زون 3 اور 4 میں پولیس افسران کی دل چسپی قدرے کم ہوتی ہے۔

  • کشمیریوں سے اظہار یکجہتی، کراچی میں 157 ٹریفک سگنلز  کو  12بجے بند کر دیا جائےگا

    کشمیریوں سے اظہار یکجہتی، کراچی میں 157 ٹریفک سگنلز کو 12بجے بند کر دیا جائےگا

    کراچی : کشمیریوں سے بھرپور یکجہتی کیلئے کراچی میں 157 ٹریفک سگنلز کو 12بجے بند کر دیا جائےگا جبکہ جہاں سگنلزموجودنہیں وہاں بھی ٹریفک معطل ہوگی ، ٹریفک اہلکار اور پولیس کے اہلکار بھی یکجہتی کا اظہار کریں گے۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی میں کشمیریوں سےاظہاریکجہتی کیلئے ریلیوں اورمظاہروں کیلئے انتظامات مکمل کرلئے گئے ، کراچی میں157 ٹریفک سگنلز کو 12بجے بند کر دیا جائےگا، انٹرسیکشنز مخصوص وقت کےلیےبندکیےجائیں گے۔

    شہرقائد میں جہاں سگنلزموجودنہیں وہاں بھی ٹریفک معطل ہوگی ، پانچ ہزار سے زائدٹریفک اہلکار ڈیوٹی کیساتھ کشمیریوں سےاظہاریکجہتی کریں گے جبکہ 15 ہزار سے زائد کراچی پولیس کے اہلکار سڑکوں پر ہوں گے، قانون نافذ کرنےوالےاداروں کے اہلکار بھی کشمیریوں سے یکجہتی کریں گے۔

    ٹریفک میٹروپول،تین تلوار،شاہین کمپلیکس ،اسٹار گیٹ،اسٹیڈیم روڈ،راشدمنہاس روڈ ، ٹاور،ایم اےجناح روڈگرومندر پرٹریفک معطل کی جائےگی جبکہ گلشن چورنگی، ناگن، فائیواسٹار،سائٹ ایریامیں بھی اظہار یکجہتی کیاجائے گا۔

    کراچی کے109 پولیس اسٹیشنزکی نفری کھلے مقام پر آجائےگی اور آئی جی سندھ کے احکامات پر کشمیرسے اظہار یکجہتی کی جائیگی۔آئی جی سندھ نے پولیس اہلکاروں کو پاکستانی اور کشمیری جھنڈے لہرانے کے احکامات کے ساتھ ساتھ امام مسجد صاحب سے کشمیری بھائیوں سے اظہار یکجہتی کے لیے بیان دلوائیں۔

    مزید پڑھیں : نکلو کشمیر کی خاطر: آج وزیر اعظم کی اپیل پر قوم یک زبان ہوگی

    خیال رہے وزیراعظم پاکستان کے اعلان پر آج دن بارہ سے ساڑھے بارہ بجے تک کراچی سے خیبر، بولان سے بلتستان، پوری قوم یک جان ہوگی اور کشمیریوں سے اظہار یکجہتی کا پیغام دنیا بھر میں پہنچائے گی۔

    بارہ بجے سائرن بجیں گے، قومی ترانے کے بعد کشمیر کا ترانہ بھی پڑھا جائے گا، اسلام آباد کے تمام ٹریفک سگنل آدھے گھنٹے تک سرخ رہیں گے ٹریفک رُکی رہے گی، سگنلز اور شاہراہوں پر کشمیریوں سے اظہاریکجہتی کے لیے مظاہرہ کیا جائےگا۔

    مرکزی اجتماع ڈی چوک پر ہوگا، سرکاری دفتروں کاعملہ جمع ہو کر اظہاریکجہتی کرےگا، پی ٹی آئی کے وزرا اورمقامی قائدین بھی ڈی چوک پر جمع ہوں گے۔

  • خواتین کی شبیہ والی ٹریفک لائٹس سگنلز

    خواتین کی شبیہ والی ٹریفک لائٹس سگنلز

    میلبرن : خواتین کے عالمی دن کے موقع پر آسٹریلیا کی سڑکوں پر ٹریفک سگنلزکی لائٹس پر خواتین کی ہیت والے نشان آویزاں کردیے گئے ہیں۔

    آسٹریلیا کی شاہراہوں پر پیدل چلنے والے راہگیروں کے لیے نصب ٹریفک سگنلز پر لائٹ جلنے پر عمومی طور پر کسی مرد کی شبیہ ابھرتی ہوتی ہے جس پر عمل کرتے ہوئے مرد و زن سڑک عبور کرتے ہیں۔

    تاہم خواتین کے عالمی دن کے موقع پر جنسی امتیاز ختم کرنے کے لیے ایسے ٹریفک سگنلز نصب کیے گئے ہیں جن میں لائٹ جلنے پر کسی مرد کے بجائے خاتون کی شبیہ آویزاں ہوتی ہے۔

    signle-post-2

    تجارتی بنیادوں پر ٹریفک سگنلز بنانے والی نجی کمپنی کا کہنا ہے کہ اس سے قبل ٹریفک سگنلز کی لائٹ جلنے پر مرد کی شبیہ ابھرتی تھی جس سے ایک جنس کی حاکمیت کا تصور ابھرتا تھا اس لیے ایسے نئے ٹریفک سگنلز تیار کیے جا رہے ہیں جن میں خواتین کی شبیہ آویزاں ہوتی ہے۔

    signle-post-1

    تجرباتی طور پر نصب کیے گئے ٹریفک سگنلز میں پیدل چلنے والوں کی رہنمائی کے لیے سڑک عبور کرنے کے لیے ہری لائٹ یا انتظار کرنے لیے لال لائٹ آویزاں ہو گی تو ساتھ ہی اس میں بہ طور نشان خاتون کی شبیہ ابھرے گی۔

    آسٹریلیا میں خواتین کی شبیہ رکھنے والے ٹریفک لائٹ کے آویزاں ہونے پر عوام نے ملے جلے رجحان کا اظہار کیا ہے جہاں خواتین نے اس اقدام کو سراہا ہے کہ اس طرح خواتین بھی خود کو نظام کا حصہ سمجھتے ہیں جب کہ کچھ حضرات کا کہنا ہے کہ یہ غیر ضروری عمل ہے جس کی چنداں ضرورت نہیں تھی۔