ٹریفک پولیس کا ماننا ہے کہ ہمارا ملک بہت مضبوط ہے، یہ آگے بھی بہت ترقی کرے گا، ہمیں جو آزادی ملی ہے اس میں بہت سے قربانیاں شامل ہیں۔
اے آر وائی نیوز کے مطابق یوم آزادی پر مادر وطن سے محبت کا اظہار کرنے کےلیے کراچی میں ٹریفک پولیس اہلکار نے سبز ہلالی پرچم لیے کاروں اور موٹرسائیکلوں پر سوار ہوکر شہر کی سڑکوں پر ریلی کی شکل میں پیٹرولنگ کی اور جشن آزادی کا لطف دوبالا کیا۔
یوم آزادی پر اے آر وائی سے گفتگو کرتے ہوئے لیڈی ٹریفک وارڈن نے کہا کہ بہت اچھا محسوس ہورہا ہے کہ ہم ایک آزاد ملک میں رہتے ہیں جو بھی پاکستان میں رہتا ہے اسے یہی احساس ہوتا ہے۔
مرد ٹریفک پولیس اہلکار نے کہا کہ بہت اچھا لگ رہا ہے، ہم جشن آزادی کے موقع پر تمام پاکستانیوں کی خوشی میں اکھٹے ہیں ان کے ساتھ شریک ہیں۔
ایک اور لیڈی پولیس اہلکار کا عوام کو مشورہ دیتے ہوئے کہنا تھا کہ اگر آپ قانون کی پابندی کریں گے تو جو لوگوں کو ٹریفک پولیس سے شکایت ہے کہ یہ چالان کردیتے ہیں اس چیز سے عوام کو ریلیف مل جائے گا۔
سینئر ٹریفک پولیس اہلکار نے کہا کہ میں یہی پیغام دوں گا کہ اپنے ملک سے محبت کریں اور مخلص رہیں، ٹریفک کے قوانین کی پابندی کریں اور ہیلمٹ پہنیں اور روڈ سیفٹی کا خیال کریں جبکہ ڈرائیونگ لائسنس بھی ساتھ رکھیں۔
کراچی: نہ سفارش، نہ بحث، اب چالان ہوگا ثبوت کیساتھ، ٹریفک پولیس کی جانب سے آگاہی مہم کے دوسرے مرحلے کا آغاز کردیا گیا۔
تفصیلات کے مطابق ڈی آئی جی ٹریفک اور آؤٹ ڈورایڈور ٹائزرزکے درمیان ملاقات ہوئی، آؤٹ ڈور ایڈور ٹائزرز نے ٹریفک پولیس سے تعاون کا اعلان کردیا۔
100سے زائد مقامات پر ٹریفک آگاہی اشتہارات چلائے جائیں گے، اسٹریمرز اور سائن بورڈز پر ٹریفک قوانین کا مواد جاری کیا جائے گا۔ ویڈیوز اور تصاویر کے ذریعے شہریوں کو آگاہی دی جائے گی۔
شہر قائد میں جلد ای چالان کا آغاز کیا جا رہا ہے، فیس لیس سسٹم کے تحت خلاف ورزی پر خود کار چالان جاری ہوگا۔ چالان ڈاک کے ذریعے شہری کے گھر پہنچے گا۔
ٹریفک پولیس کے مطابق چالان کی معلومات ٹریفک پولیس ایپ سے بھی حاصل کی جا سکے گی، شہری زحمت سے بچنے کیلئے ٹریفک قوانین پر عمل کریں۔
دوسری جانب سیف سٹی بہاولپور نے ٹریفک نظم و ضبط کو مؤثر اور جدید تقاضوں سے ہم آہنگ بنانے کیلیے 25 جولائی 2025 سے ای چالان نظام کا باقاعدہ آغاز کر دیا ہے۔
جدید ٹیکنالوجی سے لیس کیمرے ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی کی صورت میں خودکار طریقے سے ای چالان جاری کریں گے جس سے قانون نافذ کرنے کے عمل میں شفافیت اور تیزی ممکن ہو سکے گی۔
بہاولپور میں ای چالان کا یہ نظام انٹیلیجنٹ ٹریفک مینجمنٹ سسٹم (ITMS) کے تحت فعال کیا گیا ہے جو نہ صرف ٹریفک کی مؤثر نگرانی کرتا ہے بلکہ ڈیفالٹر گاڑیوں پر بھی کڑی نظر رکھتا ہے۔
جدید آرٹیفیشل انٹیلیجنس سے مزین یہ نظام ٹریفک پولیس بہاولپور کیلیے ایک مؤثر معاون ثابت ہوگا اور شہر میں ٹریفک کے بہاؤ کو منظم رکھنے کے ساتھ ساتھ شہریوں میں ٹریفک آگاہی پیدا کرنے میں بھی کلیدی کردار ادا کرے گا۔
کراچی (28 جولائی 2025): شہر قائد میں ٹریفک قوانین پر عمل درآمد کروانے کے لیے جاری مہم میں پیٹی بند بھائی بھی نہ بچ سکے، اور ٹریفک پولیس نے متعدد اہلکاروں کے چالان کر دیے، جو شہریوں کے لیے ایک پیغام ہے کہ اب قوانین پر عمل درآمد کے سلسلے میں کوئی رو رعایت نہیں برتی جائے گی۔
تفصیلات کے مطابق کراچی میں ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی کرنے پر پیٹی بند بھائی بھی ٹریفک اہلکاروں کے ہاتھوں نہ بچ سکے، محکمہ ٹریفک کی جانب سے جاری مہم کے دوران پولیس نے متعدد اہلکاروں کے چالان اور جرمانے بھی کر دیے ہیں۔
ڈی آئی جی ٹریفک پیر محمد شاہ کے مطابق ٹریفک پولیس بلا تفریق کارروائیاں کر رہی ہے، عام شہری کی طرح محکمہ ٹریفک کے کسی افسر یا اہلکار کو بھی قانون شکنی کی اجازت نہیں ہے۔
ڈی آئی جی ٹریفک کے مطابق اب تک 24 سے زائد اہلکاروں کو مختلف خلاف ورزیوں پر جرمانے کیے گئے ہیں، جن میں 23 کا تعلق ٹریفک پولیس جب کہ ایک کا تعلق ڈسٹرکٹ پولیس سے ہے، پیرمحمد شاہ نے بتایا کہ جن اہلکاروں کے چالان کیے گئے ان میں 8 اہلکار سٹی، 1 کورنگی، 7 ایسٹ، 7 ساؤتھ اور 1 ڈسٹرکٹ سینٹرل میں تعینات ہے۔
جن اہلکاروں کے چالان ہوئے ان کی خلاف ورزیوں کے بارے میں ڈی آئی جی نے بتایا کہ کچھ اہلکاروں نے ہیلمٹ نہیں پہنا تھا، اور کچھ غلط سمت موٹر سائیکل چلا رہے تھے۔ انھوں نے کہا کہ ٹریفک قوانین پر عمل درآمد کروانے کے لیے بلاتفریق کارروائیاں جاری رہیں گی۔
کراچی میں کل یکم محرم الحرام کو مذہبی جماعت لسبیلہ چوک سے ریگل چوک تک ریلی نکالے گی، اس حوالے سے ٹریفک پلان جاری کردیا گیا ہے۔
مذہبی جماعت کی ریلی اور اس سلسلے میں ٹریفک پلان سے آگاہ کرتے ہوئے ٹریفک پولیس نے بتایا کہ ٹریفک کو لسبیلہ چوک سے نشتر روڈ اور تین ہٹی کی جانب موڑا جائےگا، یونیورسٹی روڈ سے آنے والی ٹریفک کو پیپلز چورنگی جانے کی اجازت نہیں ہوگی۔
ترجمان ٹریفک پولیس نے بتایا کہ ٹریفک کو جیل چورنگی پل سے کشمیر روڈ جانے کی اجازت ہوگی، سوسائٹی سگنل سے آنے والا ٹریفک کشمیر روڈ بھیجا جائےگا۔
کراچی کا جام صادق پل شام 7 بجے تک ترقیاتی کام کے باعث ٹریفک کی آمد و رفت کے لیے بند کر دیا گیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق کراچی کے جام صادق برج سے قیوم آباد آنے جانیوالے دونوں روڈ بند کردیے گئے، جام صادق برج کے اوپر ترقیاتی کام شام 7 بجے تک جاری رہے گا۔
ٹریفک پولیس کا کہنا ہے کہ ٹریفک کو گودام چورنگی سے سی این جی پمپ کراسنگ کی طرف ڈاؤرشن دی گئی ہے، ٹریفک کو ہینو چورنگی سےکورنگی ندی کی طرف بھیجا جارہا ہے۔
پولیس کا کہنا ہے کہ شہریوں کو متبادل راستہ فراہم کیا جارہا ہے اور عوام پریشانی سے بچنے کیلئے متبادل راستوں کے انتخاب کیلئے 1915 ہیلپ لائن ملائیں۔
پی ایس ایل کرکٹ ٹیمز کی آمد و رفت کے باعث آج 18 مئی تک مختلف اوقات میں، فیض آباد ایکسپریس ہائی وے، کلب روڈ ، مری روڈ، فیصل ایونیو اور سری نگر ہائی وے پر غیر معمولی سیکورٹی انتظامات کیے گئے ہیں۔
دن ساڈھے بارہ بجے سے 02:00 بجے دن اور شام 06:00 بجے سے 08:00 بجے رات روٹ کے باعث ایکسپریس ہائی وے اور سری نگر ہائی وے پر ٹریفک کی روانی میں کچھ دیر کے تعطل آئے گا۔
اسلام آباد ٹریفک پولیس سی ٹی او کے مطابق ٹریفک سست روی کا شکار ہو گی، شہری ایکسپریس ہائی وے اور سری نگر ہائی وے سے منسلک سروس روڈ کا استعمال کریں۔
بلیو ایریا، سیکٹر F-6 اور F-7 کی جانب سفر کے لیے H-8 انڈر پاس کا استعمال کیا جائے، ریڈ زون اور سرینہ ہوٹل آنے جانے والی ٹریفک مارگلہ روڈ، جناح ایونیو، ایوب چوک اور نادرا چوک کا استعمال کرے۔
اسلام آباد ٹریفک پولیس نے کہا کہ بری امام جانے والے شہری نادرا چوک کا استعمال کرے، سیکٹر آئی اور ایچ کے لئے راولپنڈی پشاور روڈ،آئی جے پی روڈ سے سروس روڈ کا استعمال کرے۔
ٹیمز کی آمد و رفت کے دوران ہیوی ٹریفک کا داخلہ اسلام آباد میں ممنوع ہے۔ مری روڈ سے سرینہ اور فیض آباد براستہ راول ڈیم دوران آمد و رفت بند رہے گی۔
شہریوں کی رہنمائی کے لیئے اسلام آباد ٹریفک پولیس مختلف مقامات پر موجود رہے گی۔ کسی بھی سفری دشواری سے بچنے کےلئے شہری 20 منٹ کا دورانیہ رکھ کر گھر سے نکلیں۔
پابندی کے باوجود شارع فیصل، آئی آئی چندریگر روڈ، عبداللہ ہارون روڈ اور دیگر اہم شاہراہوں پر رکشے چل رہے ہیں، آئی آئی چندریگر روڈ پر سٹی ریلوے اسٹیشن کے قریب عارضی رکشہ اسٹینڈ بھی قائم ہو گئے۔
ٹریفک پولیس شہر قائد میں ٹریفک قوانین پر عمل درآمد کروانے میں ناکام نظر آتی ہے، اہم شاہراہوں پر غلط سمت سے ڈرائیونگ اور تیز رفتاری ٹریفک حادثات کا سبب بن رہی ہے۔ ایمپریس مارکیٹ کے اطراف ایم آر کیانی روڈ اور شاہراہ کمال اتاترک پر بے ہنگم ٹریفک اور غلط سمت میں سفر بڑا مسئلہ بنا ہوا ہے۔
ٹریفک پولیس اہلکاروں کا کہنا ہے کہ کم نفری کی وجہ سے رکشوں کو روکنا ممکن نہیں، رکشہ ڈرائیوروں نے الزام لگایا ہے کہ رشوت نہ دینے کی صورت میں ہزاروں روپے جرمانہ ادا کرنا پڑتا ہے۔
کراچی : ٹریفک پولیس کے بڑے پیمانے پر کریک ڈاؤن کے دوران ضبط شدہ گاڑیوں میں سے 12 انتہائی ناقص اور سڑک پر چلنے کے لیے خطرناک نکلی۔
تفصیلات کے مطابق کراچی میں بڑھتے ٹریفک حادثات کے بعد ٹریفک پولیس کی جانب سے جاری آپریشن کے مثبت نتائج نکلنے لگے۔
ٹریفک پولیس نے شہر میں بڑھتے ٹریفک حادثآت کے بعد بالا حکام کے احکامات پر بڑے پیمانے کا کریک ڈاون شروع کیا ہے ، جس کا آج چوتھا روز ہے۔
آپریشن کے دو روز کے دوران 70 گاڑیاں بلدیہ امپاونڈ یارڈ منتقل کی گئی تھی، جن میں سے 12 گاڑیاں زائدالمیعاد ان فٹ اورانتہائی ناقص نکلی ہیں۔
سیکریٹری محکمہ ٹرانسپورٹ سندھ نے اس صورتحال پر اہم قدم اٹھاتے ہوئے 4 صوبوں کے ایکسائزسیکریٹریز کو 12 گاڑیوں کی رجسٹریشن منسوخ کرنے کے لیے خط لکھ دیا، جن میں سندھ، پنجاب، بلوچستان اور گلگت بلتستان شامل ہیں
خط میں تمام گاڑیوں کے رجسٹریشن نمبرز بھی لکھے گئے ہیں اور کہا گیا ہے کہ ٹریفک پولیس نے غیر فٹ اور ناقص گاڑیوں کے خلاف آپریشن کیا تھا، موٹر وہیکل انسپکٹر کی جانب سے 70 گاڑیوں کا معائنہ کیا۔
ان کی جانب سے جو رپورٹ تیار کی گئی اس میں بتایا گیا ہے 12 گاڑیاں ان فٹ اور خراب حالت میں ہیں جو سڑک پر استعمال کے لیے غیرموزوں اور خطرناک ہیں لہذا موٹروہیکل آرڈیننس 1965 سیکشن 35 کے تحت ان تمام 12 گاڑیوں کی رجسٹریشن منسوخ کی جائے۔
خط میں اس معاملے میں جلد از جلد کارروائی کی اپیل بھی کی گئی ہے۔
کراچی میں بڑھتے ہوئے خونیں حادثات کی روک تھام اور قیمتی جانوں کے تحفظ کے لیے ٹریفک پولیس نے اہم قدم اٹھا لیا ہے۔
اے آر وائی نیوز کے مطابق کراچی میں بڑھتے ٹریفک حادثات اور قیمتی جانوں کے ضیاع کو روکنے کے لیے ٹریفک پولیس نے موٹر سائیکل سواروں، رکشا اور چنگچی کے لیے سخت قوانین نافذ کر دیے ہیں۔
نئے روڈ سیفٹی رولز کے تحت ابموٹر سائیکل سواروں کے لیے لین کی پابندی لازمی ہوگی اور اس کی خلاف ورزی کرنے والوں پر جرمانہ عائد کیا جائے گا۔موٹر سائیکل سواروں کو کوریئر ویو مررز اور ڈرائیونگ لائسنس ساتھ رکھنا ہوگا۔
اس کے علاوہ گاڑیوں کے لیےجی پی ایس ٹریکر، ڈیش کیم، ریئر ویو کیم اور کیبن کیم لازمی قرار دے دیے گئے ہیں۔ سگنل توڑنے، اسپیڈ لمٹ اور لین کی خلاف ورزی پر خودکار چالان جاری ہوگا۔ بار بار خلاف ورزی کرنے والوں پر اضافی 2500 روپے جرمانہ عائد ہوگا۔
آئل ٹینکرز میں بفر پلیٹس لگانے اور اسپیڈ کیمروں کی تنصیب کا بھی فیصلہ کیا گیا ہے، ساتھ ہی چنگچی رکشوں پر مرحلہ وار پابندی کی بھی ہدایت کر دی گئی ہے۔
شہر کی پانچ بڑی شاہراؤں پر چنگچی رکشوں کا داخلہ ممنوع ہوگا۔ ان میں شاہراہِ فیصل، آئی آئی چندریگر روڈ، راشد منہاس روڈ جیسی مصروف ترین شاہراہیں بھی شامل ہیں۔
ٹریفک پولیس کے خصوصی ’’کے راٹ‘‘ یونٹ نے رواں ماہ کے سب سے افسوس ناک حادثے پر اپنی تجزیاتی رپورٹ جاری کر دی ہے، جس میں ماہرین کی جانب سے نہ صرف حادثے کی وجوہ بتائی گئی ہیں، بلکہ سفارشات بھی پیش کی گئی ہیں کہ حادثات کی روک تھام کے لیے کیا کیا جائے۔
اس رپورٹ کا جائزہ لیا جائے تو حادثے کی ذمہ داری واٹر ٹینکر ڈرائیور کے ساتھ ان محکموں کی بھی بنتی ہے جنھوں نے اپنا کام پورا نہیں کیا، مثال کے طور پر رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ کہیں پر ٹریفک سائن کے بورڈ موجود نہیں تھے، نہ اسپیڈ لمٹ سائن موجود تھا، نہ ہی سڑک کے درمیان ٹھوس سیمنٹ کی رکاوٹ تھی، کہ اگر واٹر ٹینکر ٹکرا بھی جاتا تو وہیں رک جاتا۔ اسی طرح وہ ادارے جو اپنے ڈرائیور سے 24 گھنٹے کام کرواتے ہیں وہ بھی اصل ذمہ دار میں شامل ہیں۔ بہرحال اس رپورٹ سے یہ اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ ٹریفک پولیس کا یہ یونٹ اپنے منفرد اور معیاری کام کی وجہ سے جلد اپنا مقام بنا سکتا ہے۔
کے راٹ کی مکمل رپورٹ
ملیر میں ماڈل کالونی ٹریفک حادثے کے دوران میاں بیوی اور جنین کے جاں بحق ہونے کے بعد ٹریفک پولیس کے خصوصی یونٹ ’’کے راٹ‘‘ (کراچی روڈ ایکسڈینٹ اینالیسز ٹیم) نے تجزیاتی رپورٹ تیار کی ہے۔ اس رپورٹ میں ڈرائیور کے بریک فیل ہونے کے بیانیے کو مسترد کرتے ہوئے انکشاف کیا گیا ہے کہ یہ حادثہ نیند، تھکن، غفلت اور لاپرواہی کی وجہ سے پیش آیا، ڈرائیور رحیم بخش نے رانگ وے سڑک پر جا کر ایک ہائی ایس، 2 موٹر سائیکلوں کو ٹکر ماری، جس کے نتیجے میں عبدالقیوم، ان کی اہلیہ اور پیٹ میں بچہ جاں بحق ہوا۔
وہ واٹر ٹینکر جس نے حاملہ خاتون سمیت دو افراد جو میاں بیوی تھے، کو کچل دیا
واٹر ٹینکر ڈرائیور نے ’کے راٹ‘ کو بتایا کہ وہ 24 گھنٹے کام اور 24 گھنٹے آرام کرتے ہیں، کے راٹ کے مطابق مستقل کام سے تھکن اور غیر محفوظ کام سے شدید خدشات پیدا ہوتے ہیں، ڈرائیور نے بریک فیل ہونے کی وجہ سے دوسری سڑک پر جانے کا دعویٰ کیا لیکن معائنے کے دوران ٹینکر کے بریک صحیح حالت میں پائے گئے۔
رپورٹ کے مطابق ڈرائیور کے پاس درست ڈرائیونگ لائسنس موجود ہے، پانی سے بھرا واٹر ٹینکر صفورا ہائیڈرنٹ سے روانہ کیا گیا تھا، حادثہ بنیادی طور پر تیز رفتاری کی وجہ سے پیش آیا، واٹر ٹینکر فٹ پاتھ پر رکاوٹ توڑ کر مخالف لین میں داخل ہوا، سیمنٹ کی ٹھوس رکاوٹ نہ ہونے کی وجہ سے حادثے کی شدت میں اضافہ ہوا، اگر مضبوط رکاوٹیں ہوتی تو حادثہ نہ ہوتا اور ہلاکتیں روکی جا سکتی تھیں۔
ہلاکتیں روکی جا سکتی تھیں
کے راٹ نے رپورٹ کیا کہ حادثے کے مقام پر کوئی وارننگ یا اسپیڈ لمٹ سائن بورڈ بھی موجود نہیں تھا، جب کہ واٹر ٹینکر میں بھی حفاظتی شیلڈ موجود نہ ہونے کی وجہ سے بائیک اس کے ٹائر تلے آئی۔
کے راٹ کے مطابق کمرشل ڈرائیور کے لیے ڈیوٹی اوقات کے قوانین پر سخت پابندی عائد کی جائے، تاکہ تھکن کی وجہ سے ہونے والے حادثات سے بچا جا سکے، سڑک کے درمیان ٹھوس سیمنٹ کی رکاوٹ نصب کی جائے تاکہ حادثات کی صورت میں گاڑی کو مخالف لین میں داخل ہونے سے روکا جا سکے۔
ہیوی گاڑیوں کی رفتار کی حد پر سختی سے عمل درآمد کروایا جائے، گاڑیوں کے مکمل حفاظتی نظام کے لیے جامع معائنہ کیا جائے، ٹینکر روانہ ہونے سے پہلے بریک سمیت تمام حفاظتی میکانزم درست حالت میں ہوں، اہم مقامات پر مناسب سائن بورڈز نصب کیے جائیں، اور ہیوی گاڑیوں میں حفاظتی شیڈ لگائے جائیں تاکہ ٹائروں کے نیچے حادثات سے بچا جا سکے۔
رپورٹ میں سفارش کی گئی ہے کہ ایسی کمپنیوں کے خلاف قانونی کارروائی اور سخت سزائیں دی جائیں، جو ڈرائیور کے لیے غیر محفوظ کام کے حالات فراہم کرتے ہیں۔ واضح رہے کہ حادثے کی ذمہ داری کے لیے مزید تحقیقات کا عمل جاری ہے۔