Tag: ٹریفک

  • پنجاب کے مختلف شہروں میں دھند کا راج

    پنجاب کے مختلف شہروں میں دھند کا راج

    لاہور: صوبہ پنجاب کے مختلف شہر شدید دھند کی لپیٹ میں ہیں اور حد نگاہ کم ہونے کے باعث موٹروے کے کئی سیکشنز گاڑیوں کی آمدورفت کے لیے بند کردیے گئے۔

    تفصیلات کے مطابق پنجاب کے مختلف شہروں میں شدید دھند کا راج ہے جس کے باعث معمولات زندگی متاثر جبکہ موٹرویز بھی بند ہیں۔

    قومی شاہراہ پراوکاڑہ، ساہیوال، پتوکی، حبیب آباد اور رینالہ میں شدید دھند ہے، فیروزوالا، کالا شاہ کاکو، مریدکے اورشیخوپورہ میں حد نگاہ صفر سے 50 کلومیٹر تک ہے۔

    ترجمان موٹروے پولیس کے مطابق خانیوال ملتان موٹروے شدید دھند کے باعث بند ہے، لاہور سے شیخوپورہ اورکوٹ مومن تک موٹروے ہرطرح کی ٹریفک کے لیے بند ہے۔

    ترجمان کا کہنا ہے کہ ایم فورپنڈی بھٹیاں، فیصل آبادا ورگوجرہ موٹروے شدید دھند کی وجہ سے بند ہے۔

    ترجمان موٹروے نے مسافروں کو ہدایت کی ہے کہ شہری گاڑیوں میں فوگ لائٹس کا استعمال کریں اور دھند کے دوران غیر ضروری سفر سے گریز کریں اور موٹروے پرسفر سے قبل موٹروے ایپلی کیشن ایف ایم 95 ریڈیو اور ہیلپ لائن 130 سے مدد لیں۔

  • ٹریفک جام آپ کی صحت کو متاثر کرسکتا ہے

    ٹریفک جام آپ کی صحت کو متاثر کرسکتا ہے

    بڑے شہروں میں رہنا یوں تو بے شمار فوائد کا باعث ہے، دنیا کی تمام جدید سہولیات یہاں رہنے والوں تک قابل رسائی ہوتی ہیں۔ لیکن بڑے شہروں میں رہنے کے کئی نقصانات بھی ہیں جن میں سرفہرست ٹریفک کا اژدہام اور اس سے پیدا ہونے والی فضائی آلودگی ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ ٹریفک کا شور اور دھواں ایک طرف تو آپ کی صحت پر منفی اثرات مرتب کرتا ہے، دوسری طرف ٹریفک جام میں پھنسنا اور بھانت بھانت کے ڈرائیوروں سے الجھنا آپ کی دماغی کیفیات اور مزاج کو تبدیل کردیتا ہے۔

    یہی وجہ ہے کہ شہروں میں رہنے والے افراد میں امراض قلب، ہائی بلڈ پریشر اور ڈپریشن کا مرض عام ہوتا ہے۔

    مزید پڑھیں: کیا آپ شور شرابہ کے نقصانات جانتے ہیں؟

    ماہرین نے کئی سروے اور رپورٹس کے ذریعے واضح کیا ہے کہ ٹریفک کس طرح ہمیں متاثر کرتا ہے۔


    دماغی و نفسیاتی مسائل

    traffic-post-3

    کیلیفورنیا کے ماہرین نفسیات نے ایک تحقیقاتی سروے کے بعد بتایا کہ ایک طویل عرصے تک روزانہ ٹریفک جام میں پھنسنا، قطاروں میں انتظار کرنا اور سڑک پر دوسرے ڈرائیوروں کی اوور ٹیکنگ اور غلط گاڑی چلانا آپ کے دماغ کو تناؤ اور بے چینی میں مبتلا کرتی ہے۔

    ماہرین کے مطابق روزانہ اس طرح کے مسائل کا سامنا کرنا یا تو آپ کے اعصاب کو توڑ پھوڑ دے گا، یا پھر آپ اس کے عادی ہوجائیں گے اور ایک وقت آئے گا کہ آپ اس کو محسوس کرنے سے عاری ہو جائیں گے۔

    لیکن ایک بات پر ماہرین متفق ہیں کہ یہ ساری چیزیں مل کر دماغ پر منفی اثرات مرتب کرتی ہیں اور اس کے اثرات کم از کم 10 سال بعد ظاہر ہونا شروع ہوتے ہیں جب عمر بڑھنے کے ساتھ مختلف ذہنی امراض جیسے الزائمر، ڈیمینشیا اور دیگر نفسیاتی مسائل آپ کو گھیر لیتے ہیں۔


    سانس کے امراض

    traffic-post-6

    وال اسٹریٹ جنرل کی ایک رپورٹ کے مطابق ٹریفک کے دھویں میں آدھے گھنٹے تک سانس لینا دماغ میں برقی حرکت کو بڑھا دیتا ہے جس کے نتیجے میں مزاج اور شخصیت کی منفیت میں اضافہ ہوتا ہے اور فیصلہ کرنے کی صلاحیت متاثر ہوتی ہے۔

    ہارورڈ یونیورسٹی کے ماہرین کے مطابق ٹریفک کا دھواں نومولود بچوں کی جینیات کو بھی متاثر کرتا ہے جو ساری زندگی منفی عادات و حرکات کی صورت میں ان کے ساتھ رہتا ہے۔


    بچوں کی ذہنی کارکردگی متاثر

    traffic-post-7

    مختلف یورپی ممالک میں کی جانے والی تحقیق کے مطابق ٹریفک کا شور اور دھواں بچوں کی دماغی کارکردگی پر بھی اثر انداز ہوتا ہے اور وہ اپنی نصابی سرگرمیوں میں اچھی کارکردگی کا مظاہرہ نہیں کر پاتا۔

    علاوہ ازیں روزانہ ٹریفک کا شور اور دھواں انہیں بچپن ہی سے مختلف نفسیاتی مسائل کا شکار بنا دیتا ہے۔

    مزید پڑھیں: ہر 7 میں سے 1 بچہ فضائی آلودگی کے نقصانات کا شکار


    الزائمر کا خطرہ

    traffic-post-2

    بوسٹن یونیورسٹی میں کی جانے والی تحقیق کے مطابق وہ معمر افراد جو براہ راست ٹریفک کے دھویں اور شور کا شکار ہوتے ہیں ان میں الزائمر کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔

    ٹریفک کی آلودگی سے پیدا ہونے والے ذرات ان کے دماغ میں جا کر یادداشت اور دماغی خلیات کو نقصان پہنچاتے ہیں۔

    مزید پڑھیں: فضائی آلودگی دماغی بیماریاں پیدا کرنے کا باعث


    کیا کینسر کا خطرہ بھی موجود ہے؟

    traffic-post-1

    عالمی ادارہ صحت ڈبلیو ایچ او کے ماہرین کا کہنا ہے کہ ٹریفک کا دھواں کینسر کا سبب بھی بن سکتا ہے۔

    اس سے قبل کئی تحقیقی رپورٹس میں بتایا جاچکا ہے کہ فضائی آلودگی مختلف اقسام کے کینسر کا سبب بن سکتی ہے اور ٹریفک کا دھواں آلودگی پیدا کرنے کی سب سے بڑی وجہ ہے۔

  • سڑک پار کرنے کے آداب ان بطخوں سے سیکھیں

    سڑک پار کرنے کے آداب ان بطخوں سے سیکھیں

    پاکستان میں ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی اور بے احتیاطی سے سڑک پار کرنا یا گاڑی چلانا ایک عام بات ہے۔ بقول مرحوم مشتاق احمد یوسفی کراچی کی سڑک پر موٹر سائیکل چلانے اور سرکس میں بائیک چلانے کے لیے یکساں مہارت اور جرات درکار ہے۔

    اکثر پاکستانیوں کو یہ شکوہ ہوتا ہے شکل سے پڑھے لکھے نظر آنے والے افراد جب باہر جاتے ہیں تو ٹریفک قوانین کی شدت سے پابندی کرتے ہیں لیکن پاکستان واپس آتے ہی یہ پھر سے بے احتیاط ہوجاتے ہیں۔

    یہ بات کافی حد تک درست ہے۔ ترقی یافتہ ممالک کے صرف لوگ ہی نہیں جانور بھی ٹریفک قوانین سے واقف ہوتے ہیں اور سڑک پر چلتے ہوئے بے حد احتیاط کا مظاہرہ کرتے ہیں۔

    مزید پڑھیں: سڑک پر بنی ان لائنوں کا کیا مطلب ہے؟

    اب ان بطخوں کو ہی دیکھ لیں۔ 20 ہزار کے قریب یہ بطخیں نہایت منظم انداز میں سڑک پار کر رہی ہیں اور کوئی ایک بطخ بھی کسی گاڑی والے کو پریشان کرنے کا سبب نہیں بنی۔

    اتنی بڑی تعداد میں یہ بطخیں کون اور کیوں لے کر جارہا تھا، یہ تو نہ پتہ چل سکا، البتہ ان کی احتیاط اور نظم و ضبط کو دیکھ کر سب دنگ رہ گئے۔

    بطخوں کی روڈ پار کرنے کی یہ ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئی اور اسے کئی لاکھ بار دیکھا گیا۔

    تو پھر کیا خیال ہے آپ کا؟ کیا ہم جانوروں سے بھی گئے گزرے ہیں جو سڑک اور ٹریفک قوانین کا خیال نہیں رکھ سکتے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • بڑے شہروں کے رہائشیوں میں بہرے پن کا قوی امکان

    بڑے شہروں کے رہائشیوں میں بہرے پن کا قوی امکان

    برلن: ماہرین کا کہنا ہے کہ پرہجوم، پرشور اور بڑے شہروں میں رہنے والے افراد میں بہرے پن کا قوی امکان موجود ہوتا ہے۔

    جرمنی میں کی جانے والی ایک تحقیق کے مطابق بڑے شہروں میں مختلف اقسام کا بے ہنگم شور وہاں رہنے والے افراد کو بہرا کرسکتا ہے۔ تحقیق میں کہا گیا کہ بڑے شہروں میں رہنے والے افراد کی قوت سماعت چھوٹے اور پرسکون شہروں میں رہنے والے افراد کی نسبت خراب ہوتی ہے۔

    noise-3

    اس تحقیق کے لیے چھوٹے اور بڑے شہروں میں رہنے والے 2 لاکھ سے زائد افراد کی قوت سماعت کا ٹیسٹ کیا گیا جس سے مذکورہ نتائج برآمد ہوئے۔

    ماہرین نے چین کے شہر گانزو، نئی دہلی، قاہرہ اور استنبول کو شور کی آلودگی سے متاثرہ شہر قرار دیا جس کے شہری دوسرے شہروں کی نسبت زیادہ خرابی شماعت کا شکار تھے۔

    مزید پڑھیں: شور سے بہری ہوتی سماعت کی حفاظت کریں

    اس کے برعکس زیورخ، ویانا، اوسلو اور میونخ کو پرسکون شہر قرار دیا گیا جہاں شور کی آلودگی کم تھی۔

    یاد رہے کہ ماہرین کا کہنا ہے کہ طویل عرصے تک بہت زیادہ پر شور مقامات پر وقت گزارنا آہستہ آہستہ سماعت کو ختم کرنے کا باعث بنتا ہے۔ جب تک آپ کو احساس ہوتا ہے کہ آپ کی سماعت کھو رہی ہے، اس وقت تک سننے میں مدد دینے والے بہت سے خلیات تباہ ہوچکے ہوتے ہیں جنہیں کسی صورت بحال نہیں کیا جاسکتا۔

    ماہرین نے واضح کیا کہ شور کی آلودگی اور بہرے پن کا بہت گہرا تعلق ہے اور مستقل پر شور مقامات پر رہنے والے افراد بالآخر بہرے پن کا شکار ہوجاتے ہیں۔

    noise-2

    ماہرین کا کہنا ہے کہ پر شور اور بڑے شہروں میں رہنے والے افراد سماعت کے لحاظ سے اپنی اصل عمر سے 10 سال عمر رسیدہ ہوجاتے ہیں۔

    مزید پڑھیں: ٹریفک کے شور کے صحت پر بدترین نقصانات

    یاد رکھیں کہ اگر آپ کسی ایسے مقام پر موجود ہیں جہاں آپ کو اپنی بات سمجھانے کے لیے بلند آواز سے گفتگو کرنی پڑ رہی ہے تو اس کا مطلب ہے کہ یہ شور آپ کی سماعت کے لیے نقصان دہ ہے۔

  • لواری ٹاپ برفباری کےسبب بند‘چترال کا زمینی راستہ منقطع

    لواری ٹاپ برفباری کےسبب بند‘چترال کا زمینی راستہ منقطع

    چترال : صوبہ خیبرپختونخواہ کے شہرچترال میں شدیدبرفباری کے باعث چترال کا زمینی راستہ لوار ی ٹاپ ٹریفک کےلیے بند ہوگیاہے۔

    تفصیلات کےمطابق خیبر پختونخواہ کے بالائی علاقوں میں شدید برفباری ہورہی ہے جبکہ صوبے کے بالائی اضلاع میں چترال بھی شامل ہے جہاں برفباری کے باعث لواری ٹاپ کو ٹریفک کے لیے بندکردیاگیاہے۔

    لواری ٹاپ بند ہونے کی وجہ سے دونوں اطراف 30 کے قریب گاڑیاں پھنسی ہوئی ہیں جبکہ شدید برفباری کے باعث مسافروں کو شدید مشکلات کا سامنا ہےجن میں بچے اور خواتین بھی شامل ہیں۔

    صوبائی حکومت کے ادارے پی ڈی ایم اے کی جانب سے ٹنل انتظامیہ سے درخواست کی گئی ہے فوری طور پرصرف ان 30 گاڑیوں کو نقل وحرکت کی اجازت دی جائے۔

    واضح رہے کہ خیبر پختونخواہ کے بالائی علاقوں میں شدیدبرفباری کا سلسلہ جاری ہے جبکہ چترال کو ملک کے دیگر حصوں سے ملانے والا واحد زمینی راستہ لواری ٹاپ کوشدید برف باری کی وجہ سے ہر قسم کے ٹریفک کیلئے بند کردیاگیاہے۔

  • خبردار! گاڑی کی ہیڈ لائٹ کم رکھیں ورنہ۔۔

    خبردار! گاڑی کی ہیڈ لائٹ کم رکھیں ورنہ۔۔

    اگر آپ رات کے اوقات میں گاڑی چلانے کے عادی ہیں تو پھر دوسری گاڑیوں کی ہائی بیم (تیز) روشنیاں آپ کے لیے ایک سنگین مسئلہ ہوگا۔

    یہ صرف آپ ہی کا مسئلہ نہیں، دنیا کے تقریباً ہر ڈرائیور کا مسئلہ ہے۔ دوسری گاڑی کی ہیڈ لائٹ سے نکلنے والی تیز روشنی اچانک براہ راست آنکھوں میں پڑتی ہے جس سے ڈرائیور ایک لمحے کے لیے دیکھنے سے محروم ہوجاتا ہے۔ یہ عمل کئی خطرناک حادثوں کا سبب بنتا ہے جس میں کئی جانیں چلی جاتی ہیں۔

    کار ایکسیڈنٹ کے دوران جانی نقصان سے بچنے کی تجاویز *

    بعض ممالک میں ہائی بیم روشنی پر پابندی عائد ہے اور خلاف ورزی کرنے والوں کو جرمانے کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے، مگر ایسا ہر ملک میں نہیں، کم از کم چین میں تو نہیں تب ہی وہاں اس مسئلے سے بے حد تنگ ایک ڈرائیور اس سے چھٹکارے کے لیے ایک انوکھا طریقہ لے آیا۔

    اس ڈرائیور نے اپنی گاڑی کے پچھلے شیشوں پر خوفناک چڑیلوں کی تصاویر کے اسٹیکر چپساں کردیے۔ ان کی خاصیت یہ ہے کہ یہ روشنی یا اندھیرے میں واضح نہیں ہوتیں لیکن جیسے ہی ان پر تیز روشنی ڈالی جائے یہ واضح ہو کر سامنے آجاتی ہیں۔

    اسے استعمال کرنے والے ڈرائیورز کے مطابق یہ طریقہ انہوں نے اپنی پیچھے والی گاڑیوں کو روشنی تیز کرنے سے روکنے کے لیے اختیار کیا ہے۔ اگر وہ مدھم رفتار میں روشنی جلائیں گے تو یہ انہیں نظر نہیں آئیں گے، لیکن جہاں انہوں نے گاڑی کی ہیڈ لائٹ کو ہائی بیم پر کیا وہیں اگلی گاڑی سے انہیں چڑیلیں جھانکتی ہوئی نظر آئیں گی۔

    car-3

    یہ اسٹیکرز بہت کم قیمت پر دستیاب ہیں تاہم بیجنگ کی پولیس نے ان کے استعمال سے گریز کی ہدایت جاری کی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ گاڑی پر اسٹیکر لگانا کوئی غیر قانونی عمل نہیں، لیکن ایسے خوفناک اسٹیکر ڈرائیورز کو خوفزدہ اور ان کی گاڑی کو بے قابو کرسکتے ہیں جس کے باعث سڑک پر حادثات رونما ہوسکتے ہیں۔

    پولیس نے متنبہ کیا ہے کہ ایسی صورت میں کسی بھی حادثے کی ذمہ داری اس ڈرائیور پر ہوگی جس کی گاڑی پر یہ اسٹیکرز چپساں ہوں گے۔

  • سکھر: مویشی منڈی نہ بنائی جاسکی، جانوروں کا شہرمیں گشت

    سکھر: مویشی منڈی نہ بنائی جاسکی، جانوروں کا شہرمیں گشت

    سکھر: جوں جوں عیدِ قرباں قریب آرہی ہے مویشی منڈیوں میں جانوروں کی تعداد اورقیمتیں بڑھتی جارہی ہیں ، قربانی ایک فریضہ ہے جس کی ادائیگی کے لئے جانوروں کی خریداری میں دن بدن تیزی آرہی ہے مگر خریداروں اوربیوپاریوں کو مسائل کا سامنا ہے۔

    سکھر کی سڑکوں پر دوردور تک بکروں کے سر اور کھر دکھائی دیتے ہیں جس سے ٹریفک کی روانی متاثر ہورہی ہے۔بکروں کی اس قدر تعداد دیکھ کر بھی ابھی تک انتظامیہ نے مویشی منڈی قائم نہیں کی۔جس کی وجہ سے سڑک پر گاڑیوں اور لوگوں کےساتھ بکرے بھی چہل قدمی کرتے نظر آتے ہیں۔

    دوسری جانب فیصل آبادکی منڈی میں جانور اور بیوپاری تو موجود ہیں مگر خریدار کا دوردورتک پتا نہیں۔خریداروں کو قیمتوں کے زیادہ ہونے کا شکوہ ہے تو بیوپاریوں کا کہنا ہے کہ اگر منافع نہ ہو تو حاصل وصول کچھ نہیں، بڑھتی ہوئی مہنگائی کارونا روتے بیوپاری اور خریدار دونوں ہی پریشان ہیں۔