Tag: ٹرین ڈرائیور

  • کوئٹہ سے پشاور جانے والی جعفر ایکسپریس پر مچھ میں نامعلوم افراد کی فائرنگ، ٹرین ڈرائیور زخمی

    کوئٹہ سے پشاور جانے والی جعفر ایکسپریس پر مچھ میں نامعلوم افراد کی فائرنگ، ٹرین ڈرائیور زخمی

    کوئٹہ: کوئٹہ سے پشاور جانے والی جعفر ایکسپریس پر مچھ میں نامعلوم افراد کی فائرنگ سے ٹرین ڈرائیور زخمی ہو گیا ہے، جب کہ ٹرین کو روک لیا گیا ہے۔

    ریلوے حکام کے مطابق مسلح افراد نے مچھ کے علاقے پیرو کنری کے قریب جعفر ایکسپریس پر فائرنگ کی، جس کی زد میں آ کر ٹرین کا ڈرائیور زخمی ہو گیا۔

    ترجمان بلوچستان حکومت شاہد رند کا کہنا ہے کہ ایمرجنسی ریلیف ٹرین اور ایمبولینسیں جائے وقوع روانہ کر دی گئی ہیں، اور سبی کے اسپتالوں میں ایمرجنسی لگا دی گئی ہے، سیکیورٹی فورسز نے بھی علاقے کو گھیر لیا ہے۔ ترجمان نے کہا واقعے کی نوعیت اور ممکنہ دہشت گردی کے پہلوؤں کا جائزہ لیا جا رہا ہے۔

    ریلوے حکام کا کہنا ہے کہ جعفر ایکسپریس میں 9 بوگیاں اور 500 مسافر سوار ہیں، وزیر ریلوے حنیف عباسی نے واقعے کی رپورٹ طلب کر لی ہے، کنٹرولر ریلوے محمد کاشف کے مطابق مسافروں اور عملے سے رابطے کی کوشش کی جا رہی ہے۔

    ترجمان بلوچستان حکومت شاہد رند کے مطابق دشوار گزار علاقے کے باعث جائے وقوع تک رسائی میں مشکلات ہیں، بلوچستان حکومت نے ہنگامی اقدامات کی ہدایت کی ہے اور تمام ادارے متحرک ہیں۔

  • کرونا وبا: پائلٹس ریل گاڑیاں چلانے پر مجبور

    کرونا وبا: پائلٹس ریل گاڑیاں چلانے پر مجبور

    برلن: کرونا وبا نے جہاں ایک طرف دنیا بھر میں ہوابازی صنعت کو شدید طور پر متاثر کیا، وہاں جہاز اڑانے والے پائلٹس بھی اس بحران سے اس حد تک متاثر ہوئے کہ انھیں فضا سے اتر کر زمین پر پروفیشنل ڈرائیونگ شروع کرنی پڑی۔

    تفصیلات کے مطابق متعدد ممالک میں سیکڑوں پائلٹس اپنی پسندیدہ ترین ملازمت سے محرومی کے بعد ریل گاڑی چلانے پر مجبور ہو چکے ہیں، جرمنی، آسٹریا اور سوئٹزرلینڈ میں ریلوے کمپنیاں، ہانگ کانگ میں پبلک ٹرانسپورٹ اور آسٹریلیا میں چارٹر بس آپریٹر پروفیشنل ڈرائیورز کی شدت سے تلاش میں ہیں، جسے دیکھتے ہوئے ایئر لائن پائلٹ اپنا پیشہ تبدیل کر رہے ہیں۔

    جرمن میڈیا رپورٹ کے مطابق جرمن ریلوے کمپنی ڈوئچے بان کو کرونا وبا سے قبل ہی ٹرین ڈرائیورز کی کمی کا سامنا تھا، بتایا جا رہا ہے کہ اب شاید یہ بے روزگار ایئر لائن پائلٹس ریلوے کمپنیوں میں ٹرین ڈرائیورز کی کمی کو پورا کر سکیں گے۔

    اس سلسلے میں ریلوے کمپنی نے بتایا کہ ان کو اب تک 1500 پائلٹس اور فضائی عملے کے اراکین کی طرف سے ملازمت کی درخواستیں موصول ہو چکی ہیں، جن میں سے اب تک 280 افراد کو ملازمت فراہم کی جا چکی ہے، جن میں 55 پائلٹس ہیں۔

    رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پائلٹس عام طور پر تربیت یافتہ اور قابل اعتماد ہوتے ہیں، اس لیے ٹرین ڈرائیور شعبے کے لیے بھی ایسی ہی پیشہ وارانہ صلاحیتیں درکار ہوتی ہیں۔

    تاہم ایئر لائن پائلٹ اور ٹرین ڈرائیور کی آمدن میں فرق بھی ہوتا ہے، جرمن ریلوے کمپنی کے مطابق ایک تربیت یافتہ ٹرین ڈرائیور کی سالالہ آمدن 44 سے 52 ہزار یورو تک (ٹیکس کی کٹوتی کے بغیر) ہوتی ہے، جس میں اضافی بونس بھی شامل ہوتے ہیں، جب کہ لفتھانزا کا ایک پائلٹ اپنی ملازمت کے پہلے سال کے دوران 65 ہزار یورو تک (ٹیکس کی کٹوتی کے بغیر) کماتا تھا۔

    واضح رہے 20 سالہ تجربہ رکھنے والے پائلٹ کی سالانہ آمدن اس سے دوگنی ہوتی ہے، جب کہ کرونا وبا کے بحران کے سبب بہت ساری ایئر لائن کمپنیوں نے پائلٹس کی تنخواہوں میں بھی کمی کی تھی۔

    جرمن پائلٹس کی یونین ’کاک پٹ‘ کے ترجمان یانسی شمٹ کا کہنا تھا کرونا بحران کے دوران ہمارا عام طور پر سب کو یہی مشورہ ہوتا ہے کہ اپنے ’پلان بی‘ پر غور کریں، اور ایسا لگتا ہے کہ پائلٹس کے لیے پلان بی کا مطلب ریل گاڑی، ٹرام یا پھر بس چلانا ہی رہ گیا ہے۔

  • پاکستانی ڈرائیور کے لیے متعصبانہ خیالات ظاہر کرنے والے شخص کو منہ توڑ جواب

    پاکستانی ڈرائیور کے لیے متعصبانہ خیالات ظاہر کرنے والے شخص کو منہ توڑ جواب

    اسکاٹ لینڈ میں ایک شخص کو پاکستانی ٹرین ڈرائیور کے بارے میں تحفظات ظاہر کرنے پر نہ صرف انتظامیہ نے منہ توڑ جواب دیا بلکہ ٹویٹر پر بھی اسے تنقید کا نشانہ بنایا گیا۔

    روبرٹس نامی اس شخص نے ٹویٹر پر ریلوے انتظامیہ کے نام اپنے ٹویٹ میں لکھا کہ وہ ایک شکایت درج کروانا چاہتے ہیں جس پر انہیں بتایا گیا کہ وہ ایک مخصوص لنک پر اپنی شکایت درج کروا سکتے ہیں۔

    جواباً روبرٹس نے ایک اور ٹویٹ میں کہا کہ آپ کی ٹرینز کے ڈرائیورز میں ایک پاکستانی ڈرائیور بھی ہے، کیا آپ کو واقعی ایسا لگتا ہے کہ اسے ڈرائیور رکھنا محفوظ ہے؟

    روبرٹس کا یہ سوال نہایت ہی معتصبانہ اور نسل پرستی پر مبنی تھا۔ ریلوے انتظامیہ نے اسے منہ توڑ جواب دیتے ہوئے کہا، ’جی ہاں یہ بالکل محفوظ ہے، آپ اس کے بجائے پیدل اپنا سفر کر  سکتے ہیں‘۔

    ریلوے انتظامیہ کے اس جواب کے بعد مزید کئی لوگوں نے بھی اس شخص کو جوابات دیے جس کے بعد اس شخص نے اپنا مذکورہ ٹویٹ ڈیلیٹ کردیا۔

    لوگوں نے انتظامیہ کے جواب کی تعریف کرتے ہوئے نسل پرستی پھیلانے والے شخص کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔