Tag: ٹرین

  • گھوٹکی ٹرین حادثہ: ریلوے آپریشن تاحال بحال نہ ہوسکا، مسافر خوار، کروڑوں روپے کا نقصان

    گھوٹکی ٹرین حادثہ: ریلوے آپریشن تاحال بحال نہ ہوسکا، مسافر خوار، کروڑوں روپے کا نقصان

    کراچی: صوبہ سندھ کے شہر گھوٹکی میں ہونے والے ہولناک ٹرین حادثے کے بعد ریلوے آپریشن تاحال بحال نہ ہوسکا، متعدد ٹرینیں منسوخ اور تاخیر کا شکار ہوچکی ہیں جبکہ محکمے کو کروڑوں روپے کا نقصان الگ ہورہا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق گھوٹکی ٹرین حادثے کے بعد متاثرہ ٹرین آپریشن 2 دن بعد بھی معمول پر نہ آسکا، مسافر اور کارگو ٹرین آپریشن کو جزوی طور پر بحال کیا گیا ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ متاثرہ ٹریک مقررہ اسپیڈ کے لیے مکمل بحال ہونے میں ایک ہفتے سے زائد کا وقت درکار ہے، ٹریک پر ٹرینیں 10 سے 20 کلو میٹر کے درمیان رفتار سے چلائی جارہی ہیں۔

    کارگو ٹرین آپریشن 3 دن سے معطل ہونے سے محکمہ ریلوے کو کروڑوں روپے کا نقصان ہورہا ہے۔

    حادثے کے بعد منگل کو کراچی سے 14 ٹرینیں منسوخ کی گئیں، منگل اور بدھ کی درمیانی شب صرف 3 ٹرینیں چلائی گئیں۔

    خیبر میل، گرین لائن اور سکھر ایکسپریس کی روانگی تاخیر کاش کار ہے جبکہ اتوار اور پیر کو روانہ ہونے والی ٹرینیں 25 سے 30 گھنٹے تاخیر سے منزل مقصود پر پہنچیں گی۔

  • گھوٹکی ٹرین حادثہ: ٹریک تاحال کلیئر نہ ہو سکا، ٹرینیں 24 گھنٹوں سے مختلف اسٹیشنز پر موجود

    گھوٹکی ٹرین حادثہ: ٹریک تاحال کلیئر نہ ہو سکا، ٹرینیں 24 گھنٹوں سے مختلف اسٹیشنز پر موجود

    کراچی: گزشتہ روز گھوٹکی میں ٹرین حادثے کے بعد تاحال ٹریک کو کلیئر نہ کیا جاسکا، کراچی سے روانہ ہونے والی اور اندرون ملک سے آنے والی ٹرینیں 24 گھنٹوں سے مختلف اسٹیشنز پر موجود ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی سے روانہ ہونے والی ٹرینیں بدستور مختلف اسٹیشنز پر موجود ہیں، ریلوے ٹریک کلیئر نہ ہونے سے اسٹیشنز پر کھڑی ٹرینوں میں پانی ختم ہوچکا ہے۔

    ریلوے انتظامیہ نے متاثرہ ٹرینوں کے مسافروں کو بے یار و مددگار چھوڑ دیا، مقامی افراد کی جانب سے مسافروں میں کھانے پینے کی اشیا تقسیم کی جارہی ہیں۔

    راولپنڈی جانے والی سرسید ایکسپریس گزشتہ 24 گھنٹے سے پنو عاقل میں موجود ہے، خیبر میل رانی پور اور زکریا ایکسپریس گھوٹکی اسٹیشن جبکہ راولپنڈی جانے والی گرین لائن خیر پور اسٹیشن پ 24 گھنٹے سے کھڑی ہے۔

    ٹریک کلیئر نہ ہونے پر فرید اور شاہ حسین ایکسپریس بھی روہڑی اسٹیشن پر موجود ہیں، علاوہ ازیں اندرون ملک سے آنے والی ٹرینیں بھی مختلف اسٹیشنز پر موجود ہیں۔

    دوسری جانب ڈی ایس ریلوے طارق لطیف کا کہنا ہے کہ گھوٹکی کا ریلوے ٹریک 2 سے 3 گھنٹے تک آمد و رفت کے لیے بحال ہوجائے گا، حادثے سے 1 ہزار 80 فٹ ٹریک کو نقصان پہنچا۔

    ڈی ایس ریلوے کا کہنا ہے کہ ٹریک بحالی کے لیے 24 گھنٹے بلا تعطل آپریشن کیا گیا، دور دراز کے مختلف اسٹیشنز سے ٹرینوں کو روانہ کر دیا گیا ہے، ٹرینوں کے یہاں پہنچنے تک ٹریک بحال ہوجائے گا۔

  • ٹرین حادثے کے بعد کون سی ٹرینیں وقت پر روانہ ہوں گی؟

    ٹرین حادثے کے بعد کون سی ٹرینیں وقت پر روانہ ہوں گی؟

    لاہور: گھوٹکی میں ٹرین حادثے کے بعد ترجمان ریلوے نے ٹرینوں کے اوقات کار سے متعلق وضاحت کردی۔

    تفصیلات کے مطابق ترجمان ریلوے کا کہنا ہے کہ لاہور سے کراچی، کوئٹہ و دیگر شہروں کے لیے ٹرینیں بروقت روانہ ہوں گی۔

    ترجمان کا کہنا ہے کہ جناح ایکسپریس کے مسافروں کو قراقرم میں ایڈجسٹ کیا جائے گا جبکہ کراچی ایکسپریس کے مسافروں کو شاہ حسین ایکسپریس میں ایڈجسٹ کیا جائے گا۔

    ترجمان کے مطابق قراقرم اپنے مقررہ وقت سہ پہر 3 بجے روانہ ہوگی، شاہ حسین ایکسپریس بھی شام 7 بج کر 30 منٹ پر لاہور سے روانہ ہوگی۔

    ترجمان کا مزید کہنا ہے کہ مسافروں کی سہولت کے لیے لاہور اسٹیشن پر ہیلپ ڈیسک بھی قائم کردی گئی ہے۔

    یاد رہے کہ آج علیٰ الصبح گھوٹکی اسٹیشن پر کراچی جانے والی سرسید ایکسپریس، ٹریک پر موجود ملت ایکسپریس سے ٹکرا گئی جس کے نتیجے میں 50 سے زائد افراد جاں بحق ہوچکے ہیں۔

  • رات گئے 2 ٹرینیں حادثے سے بال بال بچ گئیں

    رات گئے 2 ٹرینیں حادثے سے بال بال بچ گئیں

    کراچی: پشاور سے کراچی آنے والی خیبر میل اور کراچی سے میرپور خاص جانے والی مہران ایکسپریس حادثے سے بال بال بچ گئیں، خیبر میل ایکسپریس کی اے سی سلیپر بوگی کا بریک چوک ہوگیا جبکہ مہران ایکسپریس غلط ٹریک پر چڑھ گئی۔

    تفصیلات کے مطابق صوبہ سندھ کے شہر سکھر کے قریب پشاور سے کراچی جانے والی خیبر میل ایکسپریس بڑے حادثے سے بچ گئی، ریلوے ذرائع کے مطابق خیبر میل ایکسپریس کی اے سی سلیپر بوگی کا بریک چوک ہوگیا تھا۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ رات گئے پیش آنے والے اس واقعے میں بریک چوک ہوجانے پر ٹرین ٹریک سے اترنے کا خدشہ تھا، بریک پلیٹس چوک ہونے سے رفتار کم کر کے ٹرین کو پلیٹ فارم تک لایا گیا، بعد ازاں متاثرہ بوگی کو پلیٹ فارم پر لا کر ٹرین سے علیحدہ کردیا گیا۔

    متاثر ہونے والی ٹرین کو مسافروں کو سخت پریشانی کا سامنا ہے، متاثرہ بوگی کی جگہ متبادل بوگی لگا کر ٹرین کوروانہ کیا گیا۔

    دوسری جانب ٹنڈو جام کے قریب کراچی سے میرپور خاص جاتے ہوئے مہران ایکسپریس غلط ٹریک پر چڑھ گئی، ٹرین ڈرائیور نے حاضر دماغی کا مظاہرہ کرتے ہوئے بروقت بریک لگا کر حادثے سے بچا لیا۔

    ریلوے حکام کا کہنا ہے کہ ٹرین پہنچنے پر کانٹے کی خرابی کے باعث ٹریک تبدیل نہ ہوسکا جس کے باعث ٹرین غلطی سے بند ٹریک پر چڑھ گئی تھی، ڈرائیور نے فوری بریک لگا کر ٹرین کو حادثے سے بچایا۔

  • کیا بغیر پٹریوں کے ٹرین چلنا ممکن ہے؟

    کیا بغیر پٹریوں کے ٹرین چلنا ممکن ہے؟

    پٹریوں کے بغیر ٹرین کا تصور اور سفر ادھورا ہے، پٹریوں پر دوڑتی، بل کھاتی ٹرین چاہے کسی بھی ملک کی ہو، اپنے اندر رومانویت رکھتی ہے، تاہم اب چین اس معاملے میں بھی دنیا کو حیران کرنے جارہا ہے۔

    چینی میڈیا کے مطابق چین میں پٹریوں کے بغیر دوڑنے والی ٹرینیں کام کر رہی ہیں جو خود کار ڈرائیونگ کی صلاحیت رکھتی ہیں۔ یہ ٹرین، ٹرام اور بس کا امتزاج ہے جو کسی بھی سڑک پر 500 مسافروں کے ساتھ سفر کرسکتی ہے۔

    آٹونوموس ریل ریپڈ ٹرانزٹ (اے آر ٹی) نامی اس منصوبے کا آغاز سنہ 2017 میں وسطی چین کے صوبے زوزو میں ہوا تھا اور انہیں اسمارٹ بس قرار دیا گیا۔

    یہ گائیڈڈ بسیں ٹرین، ٹرام اور بس کے درمیان کی سواری ہے، جس میں ربڑ کے ٹائرز ہیں اور یہ 70 کلو میٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے سفر کرسکتی ہیں۔ مکمل چارج پر یہ بس نما ٹرین 40 کلومیٹر کا سفر کرتی ہے جس کی لمبائی 30 میٹر ہے۔

    اس میں 3 سے 5 بوگیاں ہوتی ہیں اور ہر بوگی میں 100 مسافر سفر کرسکتے ہیں، یہ ٹرین خودکار سفر کرسکتی ہے مگر ڈرائیور بھی اسے اپنی مرضی سے چلاسکتے ہیں۔

    اس میں موجود ایک سنسر سسٹم ڈرائیورز کو ٹرینیں ورچوئل لین میں رکھنے پر مدد فراہم کرتا ہے اور اگر وہ راستے سے ہٹ جائے تو ایک آٹو میٹک وارننگ سامنے آتی ہے۔ اس میں سڑک پر کسی سے ٹکراؤ سے انتباہ کرنے والا سسٹم بھی ہے جو ڈرائیور کو دیگر گاڑیوں سے محفوظ رکھنے میں مدد دیتا ہے۔

    2 سے 3 میل کا سفر کرنے کے لیے ٹرین کو صرف 20 سیکنڈ چارج کرنے کی ضرورت ہوتی ہے جبکہ 16 میل کے سفر کے لیے 10 منٹ چارج کیا جاتا ہے۔

  • بھارت: چلتی ٹرین کے انجن میں جانور پھنس گیا، پھر کیا ہوا؟

    بھارت: چلتی ٹرین کے انجن میں جانور پھنس گیا، پھر کیا ہوا؟

    چھپرا: بھارتی ریاست بہار میں ایک ریل بڑے حادثے سے بال بال بچ گئی، ریل کے انجن میں ایک جانور پھنس گیا تھا جس کی وجہ سے انجن میں لگا ویکیوم پائپ پھٹ گیا۔

    تفصیلات کے مطابق ریاست بہار کے ضلع سارن میں گوتم استھان اسٹیشن کے قریب ہفتے کو سدبھاؤنا ایکسپریس کے ساتھ حادثہ پیش آ گیا، جس کے باعث انجن کا ویکیوم پائپ پھٹ گیا اور ریل خوف ناک حادثے سے بچ گئی۔

    ریل گاڑی رکسول سے آنند وہار ٹرمینل جا رہی تھی، چھپرا جنکشن سے نکل کر گوتم استھان ریلوے اسٹیشن کے قریب ایک ریلوے کراسنگ پر ایک مویشی اس کی زد میں آ گیا۔

    ریل کے ڈرائیور نے ایمرجنسی بریک لگا کر ریل روکنے کی کوشش کی، لیکن رکتے رکتے بھی اس نے 2 کلو میٹر کا فاصلہ طے کیا، اس دوران انجن میں جانور پھنسنے کی وجہ سے انجن میں لگا ویکیوم پائپ پھٹ گیا۔

    رپورٹس کے مطابق انجن کے ویکیوم پائپ پھٹنے سے ریل کو بڑا حادثہ پیش آ سکتا تھا لیکن حادثہ ٹل گیا۔

    حادثے کی اطلاع گوتم استھان اسٹیشن سے چھپرا جنکشن کو دی گئی، جس پر چھپرا جنکشن سے ٹیم حادثے کی جگہ پر پہنچ گئی، ٹیم نے مویشی کو انجن سے نکالا، اور ویکیوم پائپ لگا کر ٹرین کو آگے بڑھایا۔

    حادثے کی وجہ سے ڈھائی گھنٹے تک ٹرینوں کی آمد و رفت متاثر رہی۔

  • امریکا میں پیٹرول لے جانے والی ٹرین اور ٹرک میں خوفناک تصادم، ویڈیو نے دل دہلا دیے

    امریکا میں پیٹرول لے جانے والی ٹرین اور ٹرک میں خوفناک تصادم، ویڈیو نے دل دہلا دیے

    امریکی ریاست ٹیکسس میں آئل ٹینکوں سے لدی ہوئی ٹرین ایک ٹرک سے ٹکرا گئی جس کے بعد خوفناک دھماکہ ہوا اور شعلے بھڑک اٹھے، حادثے میں خوش قسمتی سے کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔

    مقامی میڈیا کے مطابق واقعہ سینٹرل ٹیکسس میں پیش آیا، 18 وہیلر ٹرک جسے سیمی ٹرک کہا جاتا ہے بے قابو ہو کر مال گاڑی سے جا ٹکرایا جس کے بعد ٹرین میں زوردار دھماکہ ہوا اور آگ بھڑک اٹھی۔

    پولیس کے مطابق مذکورہ مال گاڑی سلفیورک ایسڈ سمیت دیگر خطرناک مواد کی ترسیل کر رہی تھی، حادثے کے بعد ٹرین کی 110 بوگیوں میں سے 13 الٹ گئیں جن پر پیٹرول ٹینک، کوئلہ اور پتھر لدے ہوئے تھے۔

    5 بوگیوں میں صرف تیل کے ٹینک بھرے ہوئے تھا اور دھماکہ وہیں پر ہوا۔

    پولیس کا کہنا ہے کہ بظاہر یوں لگ رہا ہے کہ سیمی ٹرک ایک کار کو بچانے کے لیے ترچھا ہوا جس کے بعد بے قابو ہو کر ٹرین سے جا ٹکرایا۔

    حادثے میں ٹرین ڈرائیور اور کنڈکٹر معمولی زخمی ہوئے جنہیں طبی امداد کے لیے اسپتال منتقل کردیا گیا۔

    پولیس کے مطابق حادثے میں پٹریوں کے قریب ایک گھر بھی تباہ ہوا، دھماکے کے بعد علاقے میں سیاہ گاڑھا دھواں پھیل گیا جس کے مضر اثرات سے بچنے کے لیے نصف میل تک علاقہ خالی کروا لیا گیا۔

    جائے وقوع پر امدادی کارروائیاں جاری ہیں جبکہ حادثے کی مزید تحقیقات بھی کی جارہی ہیں۔

  • ٹرین کے نیچے آجانے والی خاتون کیسے محفوظ رہیں؟ حیرت انگیز ویڈیو وائرل

    ٹرین کے نیچے آجانے والی خاتون کیسے محفوظ رہیں؟ حیرت انگیز ویڈیو وائرل

    بھارت میں ایک خاتون ٹرین حادثے کا شکار ہونے سے بال بال بچ گئیں جب وہ فوری فیصلہ کرتے ہوئے پٹری پر لیٹ گئیں اور ٹرین ان کے اوپر سے گزر گئی۔

    بھارتی میڈیا کے مطابق یہ واقعہ ریاست ہریانہ میں پیش آیا، مال گاڑی پٹریوں پر کھڑی تھی اور روانگی کے لیے سگنل کا انتظار کر رہی تھی جب ایک خاتون نے پٹری کراس کرنے کے لیے ٹرین کے نیچے سے جانے کا فیصلہ کیا۔

    جیسے ہی وہ ٹرین کے نیچے گئیں اسی وقت ٹرین چل پڑی، خاتون فوری طور پر پٹری پر لیٹ گئیں۔

    اس دوران وہاں لوگ بھی جمع ہوگئے، بالآخر ٹرین گزر گئی اور خاتون کو خوش قسمتی سے کوئی چوٹ نہیں پہنچی۔ لوگوں نے ان کی مدد کی اور کھڑے ہونے کے لیے سہارا دیا۔

    سوشل میڈیا پر واقعے کی ویڈیو وائرل ہونے کے بعد صارفین نے اس پر مختلف تبصرے کیے۔

    ایک صارف کا کہنا تھا کہ ایسی کیا ایمرجنسی آن پڑی تھی کہ ٹرین کے نیچے سے رینگ کر جانا پڑا۔ ایک اور صارف نے لکھا کہ خاتون نے اپنی جان بچائی نہیں بلکہ خطرے میں ڈالی۔

  • کم عمر لڑکے کا خطرناک اسٹنٹ دل دہلا دینے والے حادثے کا سبب بن گیا

    کم عمر لڑکے کا خطرناک اسٹنٹ دل دہلا دینے والے حادثے کا سبب بن گیا

    روس میں چند نوعمر لڑکوں کی شرارت خوفناک حادثے کا سبب بن گئی، 11 سالہ لڑکا ٹرین کی پٹری پر گر گیا اور ٹرین اس کے اوپر سے اس کی ٹانگوں کو کاٹتی ہوئی چلی گئی۔

    مقامی میڈیا کے مطابق 11 سالہ آرکدے اکسنوو کے ساتھ پیش آنے والے اس خوفناک حادثے نے سب کو دہلا کر رکھ دیا ہے۔

    مقامی میڈیا رپورٹ کے مطابق نوعمر لڑکا یوٹیوب کے لیے ایک اسٹنٹ کے دوران ریل کی پٹری پر گر پڑا، اس اسٹنٹ کو ٹرین سرفنگ کہتے ہیں اور اس میں اسٹنٹ کرنے والا نوجوان چلتی ٹرین سے باہر فضا میں جھولتا دکھائی دیتا ہے۔

    متعدد افراد اس اسٹنٹ کی خطرناکی کو سمجھے بغیر اسے کرتے ہیں اور موت کا شکار ہوجاتے ہیں۔

    مذکورہ لڑکا بھی اسی اسٹنٹ کو کرتے ہوئے پٹری پر گر گیا اور ریل گاڑی اس کے اوپر سے گزرتی چلی گئی، حادثے میں لڑکے کی ایک ٹانگ کٹ کر الگ ہوگئی جبکہ دوسری بھی شدید زخمی ہے۔

    لڑکا منفی 5 ڈگری سینٹی گریڈ میں اپنے خون میں لتھڑا شدید زخمی حالت میں تقریباً 1 گھنٹے تک پٹری پر پڑا رہا یہاں تک دوسری ٹرین گزری تو اس کے ڈرائیور نے خلاف اصول ٹرین روک کر لڑکے کو طبی امداد دی اور ایمرجنسی سروس کو کال کی۔

    لڑکے کی والدہ کا کہنا ہے کہ ان کے بیٹے کے ساتھ 12 اور 14 سال کے 2 اور لڑکے بھی موجود تھے، انہی لڑکوں نے ان کے بیٹے کو ہراساں کیا اور اسے یہ خطرناک اسٹنٹ کرنے پر اکسایا۔

    والدہ کا کہنا ہے کہ حادثے کے بعد وہ اسے خون میں تربتر چھوڑ کر نہایت آرام سے بغیر کسی خوف کے چلتے بنے، وہ چاہتے تو لوگوں کو متوجہ کرسکتے تھے اور ایسا کرنے پر وہ ہیرو بن جاتے۔

    سماجی رابطے کی ویب سائٹ فیس بک پر اپنی طویل پوسٹ میں والدہ نے ان لڑکوں کو مخاطب کرتے ہوئے لکھا کہ قانون کی رو سے تمہیں کوئی سزا نہیں مل سکتی کیونکہ تم کم عمر ہو۔

    انہوں نے لڑکوں کے والدین کو بھی مخاطب کیا اور کہا کہ یہ تمہاری سزا ہے کہ ہر رات تمہیں اپنے خوابوں میں خون میں لتھڑا ایک جسم دکھائی دے گا جو اپنے بازو پھیلا کر تمہاری طرف بڑھ رہا ہوگا۔

    لڑکے کو بچانے والے ٹرین ڈرائیور کا کہنا ہے کہ جب انہوں نے اسے دیکھا کہ تو پہلے وہ اسے برف سمجھے جو سیاہ رنگ کی دکھائی دے رہی تھی، غور کرنے پر اندازہ ہوا کہ وہ کوئی انسان تھا۔

    ڈرائیور کے مطابق لڑکا منجمد کردینے والی سردی میں اوندھا پڑا تھا اور اس کا چہرہ اپنے خون کے تالاب میں ڈوبا ہوا تھا۔

    اس نے کہا کہ بچے اس بات کو نہیں سمجھتے کہ اگر کوئی ٹرین آہستگی سے بھی گزر رہی ہوگی تو اس کی قوت انہیں ٹرین کے نیچے کھینچ سکتی ہے۔

    دوسری جانب لڑکا 2 ہفتوں سے وینٹی لیٹر پر ہے اور اس کی حالت تشویش ناک ہے، والدہ کا کہنا ہے کہ وہ مشہور ہونے کے لیے نوجوانوں میں ایسے خطرناک اسٹنٹس کے رجحان کے خلاف آگاہی پھیلانا چاہتی ہیں۔

  • کراچی سرکلر ریلوے: شہری تاحال فائدہ اٹھانے سے قاصر، اخراجات آمدن سے تجاوز کر گئے

    کراچی سرکلر ریلوے: شہری تاحال فائدہ اٹھانے سے قاصر، اخراجات آمدن سے تجاوز کر گئے

    کراچی: صوبہ سندھ کے دارالحکومت کراچی کے شہریوں کو سفری سہولت دینے کے لیے چلائی گئی کراچی سرکلر ریلوے سفید ہاتھی بن گئی، 20 روز میں ریلوے پر 1 کروڑ کی لاگت آچکی ہے جبکہ اس کی آمدن بمشکل 4 لاکھ روپے ہوئی۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی سرکلر ریلوے کا اعلان کردہ ٹریک جو گنجان آبادی والے علاقوں سے گزر رہا تھا، وہاں پر اب بھی ٹرین نہیں چلائی گئی۔

    ٹرین کو 14 کلو میٹر کے ٹریک پر ڈرگ روڈ سے لے کر براستہ گلستان جوہر، گلشن اقبال، لیاقت آباد، ناظم آباد، نارتھ ناظم آباد، اورنگی ٹاؤن، گلبائی، سٹی اسٹیشن تک جانا تھا تاہم یہ ٹرین ابھی تک ریلوے کی مین لائن پر ہی چل رہی ہے۔

    گنجان آبادی والے علاقوں میں ابھی تک ریلوے ٹریکس اور اسٹیشنز کلیئر نہیں کیے گئے اور یہاں پر تجاوزات قائم ہیں، اکثر مقامات پر ریلوے ٹریک ختم ہوچکا ہے۔

    جہاں تجاوزات قائم ہیں وہاں یا تو انہیں ہٹانے کا کام تاحال شروع نہیں کیا گیا، یا پھر جہاں شروع کیا گیا وہاں شہریوں کی مزاحمت کی وجہ سے کام مکمل نہ کیا جاسکا۔

    مین لائن سے چلنے والی سرکلر ٹرین میں روزانہ 100 سے ڈیڑھ سو افراد ہی سفر کر رہے ہیں جبکہ اس کی گنجائش 500 افراد کی ہے۔

    علاوہ ازیں یہاں سے بھی صرف 2 ٹرینیں چلائی جارہی ہیں جن کے اوقات کار صبح اور شام کے ہیں، 18 دسمبر سے کل 4 ٹرینیں چلانے کا اعلان کیا گیا تھا لیکن فی الحال اس پر عملدرآمد کے کوئی آثار دکھائی نہیں دے رہے۔

    19 نومبر سے شروع کی جانے والی کراچی سرکلر ریلوے پر 20 روز میں ایک کروڑ روپے کی لاگت آچکی ہے جبکہ اس سے حاصل ہونے والی آمدن صرف 4 لاکھ روپے ہے۔

    ریلوے ٹریکس کی صورتحال کو دیکھتے ہوئے یہ اندازہ لگانا مشکل نہیں کہ فی الحال اگلے ایک سال تک اس ریلوے کی مکمل طور پر بحالی کا کوئی امکان نہیں۔