Tag: ٹریکٹرز

  • ملک کی سب سے بڑی ٹریکٹر مینو فیکچرز کمپنی مالی مشکلات کے باعث بند

    ملک کی سب سے بڑی ٹریکٹر مینو فیکچرز کمپنی مالی مشکلات کے باعث بند

    لاہور: زرعی شعبے کے لیے مزید مشکلات سامنے آگئیں، پاکستان کی سب سے بڑی ٹریکٹر مینو فیکچرز کمپنی نے مالی مشکلات کے باعث اپنا آپریشن بند کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان کی سب سے بڑی ٹریکٹر مینو فیکچرز کمپنی نے مالی مشکلات کے باعث اپنا آپریشن بند کردیا، ملت ٹریکٹرز لمیٹڈ ماہانہ 3 ہزار ٹریکٹر فروخت کرنے والی فیکٹری ہے۔

    پلانٹ بند ہونے کے بعد مارکیٹ میں ٹریکٹر گاڑیوں کی کمی ہوجائے گی جس سے قیمت بڑھ جائے گی۔ کاشت کاروں کے لیے فرٹیلائزر کے بعد ٹریکٹر بھی مہنگا ہونے کا امکان ہے۔

    ملت ٹریکٹرز نے پاکستان اسٹاک ایکسچینج کو خط لکھ کر آگاہ کرتے ہوئے بتایا ہے کہ ٹریکٹرز مینو فیکچرز کو شدید مالی مشکلات کا سامنا ہے، اس سلسلے میں تمام متعلقہ وزارتوں کو بھی آگاہ کردیا گیا ہے۔

    پاکستان ایسوسی ایشن آف آٹو موٹیو پارٹس مینو فیکچرز کے سابق چیئرمین شمشاد علی کا کہنا ہے کہ سیلز ٹیکس ریفنڈ کی مد میں ایف بی آر نے ٹریکٹر انڈسٹری کے اربوں روپے اب تک جاری نہیں کیے، 2 سال میں سیلز ٹیکس ریفنڈ کی رقم 8 ارب روپے ہوچکی ہے۔

    شمشاد علی کا کہنا تھا کہ ٹریکٹرز انڈسٹری کو ایک یونٹ کی مینو فیکچرنگ پر سیلز ٹیکس ریفنڈ نہ ملنے سے بھاری نقصان ہو رہا ہے، 1 ٹریکٹر بنا کر فروخت کرنے پر منافع سے کہیں زیادہ ڈیڑھ لاکھ روپے تک کا نقصان ہورہا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ انڈسٹری کو ٹریکٹرز کے پارٹس پر 17 فیصد سیلز ٹیکس ادا کرنا پڑ رہا ہے، ٹریکٹر کی فروخت پر خریدار سے صرف 5 فیصد وصولی کی جاتی ہے، یعنی انڈسٹری ایک ٹریکٹر کی فروخت پر 12 فیصد سیلز ٹیکس کا بوجھ اٹھا رہی ہے۔

    سابق چیئرمین کا کہنا تھا کہ صرف ملت ٹریکٹرز پر ہر دو سال میں ایک ٹریکٹر کی فروخت پر 6 ارب روپے کے سیلز ٹیکس کا اضافی بوجھ پڑا، ملت ٹریکٹر کے پلانٹ کو ایک ٹریکٹر پر بھاری نقصان ہو رہا ہے۔

    انہوں نے مزید کہا کہ حکومت فوری طور پر ٹریکٹر انڈسٹری کے سیلز ٹیکس ریفنڈ جاری کرے تاکہ ملت ٹریکٹرز کے پلانٹ کی بندش سے مزید بھاری نقصان سے بچا جاسکے۔

  • مستحقین کے ساتھ فراڈ، سندھ بینک سے جاری ٹریکٹر کہاں گئے؟ نیب تحقیقات شروع

    مستحقین کے ساتھ فراڈ، سندھ بینک سے جاری ٹریکٹر کہاں گئے؟ نیب تحقیقات شروع

    سکھر: قومی احتساب بیورو (نیب) نے سندھ حکومت کی ٹریکٹر اسکیم کی مد میں کرپشن کی تحقیقات شروع کر دیں۔

    نیب ذرایع کے مطابق سندھ بینک سے جاری کردہ ٹریکٹرز کے سلسلے میں مستحقین کے ساتھ فراڈ کیا گیا، مستحقین کو ٹریکٹر مل ہی نہیں سکے ہیں، جس کی تحقیقات کا آغاز کر دیا گیا ہے۔

    نیب کی کمیٹی نے تحقیقات کے سلسلے میں سیکڑوں لوگ طلب کر لیے ہیں، ذرایع کا کہنا ہے کہ سکھر سے تعلق رکھنے والے سیکڑوں افراد کو ٹریکٹرز نہ ملنے کا انکشاف ہونے کے بعد ان سے پوچھ گچھ کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

    نیب ذرایع نے بتایا کہ سادہ لوگ بنا ٹریکٹر حاصل کیے پیشیاں بھگتنے پر مجبور ہیں، متاثرہ افراد کا کہنا ہے کہ انھوں نے کبھی ٹریکٹر لینے کی درخواست ہی نہیں دی تھی، ان کے ساتھ فراڈ ہوا ہے، اس لیے انھیں انصاف فراہم کیا جائے۔

    ادھر ذرایع نے کہا ہے کہ سندھ بینک سے ٹریکٹرز مستحق افراد کے نام پر جاری کرائے گئے تھے۔

    یاد رہے کہ سندھ میں زرعی پیداوار کو بڑھانے کے لیے 2016 میں سندھ حکومت کی جانب سے 2009 سے جاری ٹریکٹر سبسڈی اسکیم کے تحت 3 ہزار ٹریکٹرز کی تقسیم کا اعلان کیا گیا تھا۔ اگلے برس جون 2017 میں حکومت سندھ نے خود انکشاف کیا کہ صوبے میں ٹریکٹر اسکیم میں سبسڈی پر بہت بڑا فراڈ کیا گیا ہے، اس وقت کے وزیر اطلاعات ناصر حسین شاہ نے پریس کانفرنس میں بتایا کہ ٹریکٹر اسکیم میں 1 ارب 45 کروڑ روپے کی کرپشن ہوئی ہے۔