Tag: ٹوئٹر

  • ٹوئٹر نے بھارتی حکومت سے بڑا مطالبہ کر دیا

    ٹوئٹر نے بھارتی حکومت سے بڑا مطالبہ کر دیا

    نئی دہلی: ٹوئٹر نے بھارت میں اپنے عملے کے تحفظ سے متعلق تشویش کا اظہار کرتے ہوئے بھارتی حکومت سے آزادئ اظہار رائے کا احترام کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق دنیا بھر میں مقبول ترین سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر نے بھارت میں اپنے عملے کے تحفظ سے متعلق تشویش کا اظہار کیا ہے، ٹوئٹر نے یہ مطالبہ بھی کیا کہ بھارتی حکومت آزادئ اظہار رائے کا احترام کرے۔

    میڈیا رپورٹس کے مطابق دہلی پولیس نے کہا ہے کہ پیر کو انھوں نے ٹوئٹر کے دفاتر کا دورہ کیا تھا، جس کا مقصد پولیس کو موصول ہونے والی بی جے پی ترجمان سمبت پترا کی ٹوئٹ کی درجہ بندی کیے جانے کی شکایت پر کمپنی کے منیجنگ ڈائریکٹر کو نوٹس دینا تھا۔

    جمعرات کو سرکار کی جانب سے ٹوئٹر پر الزام لگایا گیا کہ وہ دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت سے اپنی شرائط منوانے، اور ملک کے قانونی نظام کو کمزور کرنے کی کوشش کر رہا ہے، ٹوئٹر کو واویلا بند کر کے بھارت کے قوانین کی پاس داری کرنی چاہیے۔

    دوسری طرف ٹوئٹر کے نمائندے نے میڈیا کو بتایا کہ بھارت میں حال میں ہمارے ملازمین کے ساتھ جو واقعات پیش آئے ان پر ہمیں بے حد تشویش ہے، ہم جن لوگوں کی خدمت کر رہے ہیں ان کے لیے اظہار رائے کی آزادی کو بھی خطرہ لاحق ہے۔

    واضح رہے کہ ان دنوں میڈیا کمپنیوں اور بھارتی حکومت کے تعلقات تناؤ کا شکار ہیں، اور انتظامیہ کی جانب سے بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کے خلاف تنقید سمیت کرونا وائرس کے بحران سے متعلق کچھ مواد ہٹانے کا مطالبہ کیا جا رہا ہے۔

    بھارت میں ڈیجیٹل میڈیا کے لیے نئے قوانین پر بھی حکومت اور میڈیا کے درمیان تناؤ پایا جا رہا ہے۔

  • کرونا ویکسین کی مخالفت، ٹویٹر کا بڑا قدم

    کرونا ویکسین کی مخالفت، ٹویٹر کا بڑا قدم

    سان فرانسسکو: کرونا ویکسین کی غلط معلومات دینے پر ٹویٹر نے اکاؤنٹ ہمیشہ کے لیے بلاک کرنے کا اسٹرائیک سسٹم متعارف کرا دیا۔

    تفصیلات کے مطابق ٹویٹر نے کہا ہے کہ اب ان ٹویٹس کو لیبل کیا جائے گا جو کو وِڈ 19 ویکسینز کے بارے میں غلط معلومات پھیلا رہے ہیں، تاکہ ایسے صارفین کو نکال باہر کیا جائے۔

    سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر ایک ’اسٹرائیک سسٹم‘ نامی نظام متعارف کروایا گیا ہے جس کے تحت ان صارفین کو مستقل طور پر ٹویٹر سے نکال دیا جائے گا جو پانچویں بار ایسی ٹویٹ کریں گے۔

    ٹویٹر کمپنی نے ایک پوسٹ میں لکھا ہے کہ اس سسٹم سے عوام کو ہماری پالیسیوں کے بارے میں بتانے میں مدد ملے گی اور ممکنہ طور پر نقصان دہ اور غلط معلومات کے پھیلاؤ کو روکا جا سکے گا۔

    کمپنی کا کہنا ہے جب کسی ٹویٹ کو قوانین کی خلاف ورزی کرنے پر لیبل کیا جائے گا تو اس صارف کو ایک اسٹرائیک دیا جائے گا اور اطلاع دی جائے گی، دوسرا اور تیسرا اسٹرائیک ملنے کے بعد اس صارف کے اکاؤنٹ کو 12 گھنٹوں کے لیے بلاک کر دیا جائے گا۔

    ٹویٹر کے مطابق چوتھی بار خلاف ورزی کے بعد اکاؤنٹ کو 7 دنوں کے لیے بند کر دیا جائے گا اور پانچویں اسٹرائیک سے اکاؤنٹ کو مستقل طور پر معطل کر دیا جائے گا۔

  • کرونا ویکسین: ٹویٹر، فیس بک اور گوگل کا مشترکہ اہم قدم

    کرونا ویکسین: ٹویٹر، فیس بک اور گوگل کا مشترکہ اہم قدم

    کرونا ویکسینز کے بارے میں سازشی تھیوریز کے خلاف ٹویٹر، فیس بک اور گوگل نے اتحاد کر لیا۔

    تفصیلات کے مطابق تین بڑے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز فیس بک، ٹویٹر اور گوگل نے کرونا وائرس کی ویکسینز کے حوالے سے گمراہ کن تفصیلات کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے مل کر کام کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

    یہ کمپنیاں اپنے اس مقصد کے لیے دنیا بھر میں حقائق جانچنے والے اداروں اور حکومتی ایجنسیز کے ساتھ مل کر کام کریں گی، اور اینٹی ویکسین تفصیلات کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے فریم ورک تیار کیا جائے گا۔

    حقائق جاننے والے ایک برطانوی ادارے فل فیکٹ کا کہنا ہے کہ چند ماہ میں کرونا ویکیسینز سامنے آ سکتی ہیں جس کے بعد آن لائن غلط اور گمراہ کن معلومات لوگوں کے اعتماد کو نقصان پہنچا سکتی ہیں، لہٰذا ماضی سے سبق سیکھتے ہوئے یہ پروجیکٹ مرتب کیا گیا ہے۔

    رپورٹس کے مطابق اس پراجیکٹ میں مذکورہ تین اداروں کے ساتھ امریکا، برطانیہ، اسپین، بھارت، ارجنٹائن اور افریقا کے حقائق جاننے والے ادارے بھی کام کریں گے۔

    ادارے فل فیکٹ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ یہ گروپ گمراہ کن تفصیلات کی روک تھام کے لیے اصول مرتب کرے گا اور ایک مشترکہ فریم ورک تیار کیا جائے گا۔

    واضح رہے کہ ویکسینز کے خلاف سازشی تھیوریز کے خلاف پہلے ہی کام شروع ہو چکا ہے، فیس بک حال ہی میں ویکسینز کی حوصلہ شکنی پر مبنی اشتہارات پر پابندی کا اعلان کر چکا ہے، تاہم فیس بک گروپس اور انسٹاگرام پر اس کی تشہیر ابھی بھی ممکن ہے۔

    حال ہی میں ٹویٹر بھی کرونا ویکسینز کے حوالے سے غلط رپورٹس پر پابندی لگانے کا اعلان کر چکا ہے۔

  • ٹوئٹر نے شہباز گل کی پوسٹ کی ہوئی تصویر کیوں ہٹا دی؟

    ٹوئٹر نے شہباز گل کی پوسٹ کی ہوئی تصویر کیوں ہٹا دی؟

    اسلام آباد: وزیر اعظم کے معاونِ خصوصی برائے سیاسی روابط شہباز گل کی پوسٹ کی ہوئی تصویر ٹوئٹر انتظامیہ نے ہٹا دی، یہ تصویر مولانا فضل الرحمان کی آصف زرداری اور بلاول بھٹو سے ملاقات کی تھی۔

    تفصیلات کے مطابق شہباز گل نے مولانا فضل الرحمان کی پی پی کے شریک چیئرمین آصف زرداری اور ان کے صاحب زادے بلاول کے ساتھ ملاقات کی خصوصی تصویر اپنے اکاؤنٹ سے شیئر کر دی تھی۔

    تصویر ٹوئٹ کرنے پر پیپلز پارٹی سوشل میڈیا سیل نے شہباز گل کو کاپی رائٹ اسٹرائیک بھجوا دی، کاپی رائٹ کی شکایت ملنے پر ٹوئٹر نے تصویر شہباز گل کے اکاؤنٹ سے ہٹا دی۔

    شہباز گل نے اسٹرائیک بھیجے جانے پر رد عمل میں بلاول کو بچہ کہہ دیا، ڈاکٹر شہباز گل نے ٹوئٹ میں لکھا کہ بلاول ویسے واقعی بے بی ہے ابھی، تصویر بلاول نے خود ٹوئٹ اور میڈیا کو جاری کی تھی، وہی میں نے اور علی زیدی نے ٹوئٹ کی۔

    انھوں نے تصویر ہٹنے کے بعد ٹوئٹ میں لکھا کہ بلاول کے وکیل علی حیدر نے ٹوئٹر کو شکایت کی کہ تصویر ٹوئٹر سے ہٹا دی جائے، واقعی بچہ ہے ابھی بلاول۔

    یاد رہے کہ مذکورہ ملاقات کے بعد پی پی چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا تھا کہ پیپلز پارٹی اور جمعیت علمائے اسلام ف نے مل کر کام کرنے پر اتفاق کیا ہے۔

  • سرنڈر مودی ٹویٹر پر ٹاپ ٹرینڈ بن گیا

    سرنڈر مودی ٹویٹر پر ٹاپ ٹرینڈ بن گیا

    نئی دہلی: لداخ، گلوان وادی میں چین کے ہاتھوں بھارتی فوجیوں کی رسوا کن ہلاکت سے متعلق جھوٹا بیان مودی کو بھاری پڑ گیا ہے۔

    بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق وزیر اعظم نریندر مودی کو اپنے ہی ملک میں لداخ کے محاذ پر چین کے ہاتھوں پسپائی پر دیے جانے والے بیان کے تناظر میں کڑی تنقید کا سامنا ہے۔

    کانگریس پارٹی کے اپوزیشن رہنما راہول گاندھی نے نریندر مودی کو سرنڈر مودی کا نام دے دیا، جس کے بعد ‘سرنڈر مودی’ سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر ٹرینڈ بن گیا۔

    عام عوام ہو یا سیاسی رہنما سب وزیر اعظم مودی کو آڑے ہاتھوں لے رہے ہیں، کانگریس رہنما راہول گاندھی نے مودی پر تنقید کرے ہوئے ٹویٹ کیا یہ نریندر مودی نہیں سرنڈر مودی ہیں۔

    ایک اور کارنگریس رہنما وزیر اعظم مودی کے جھوٹ پر برس پڑے کہا مودی کتنا جھوٹ بولیں گے، ہمت ہے تو جواب دیں کہ بھارتی جوان کہاں شہید ہوئے؟ ٹویٹر پر ایک صارف نے لکھا مودی نے جھوٹ بول کر ملک کو دنیا کے سامنے شرمندہ کر دیا، ایک صارف نے تو سرنڈر مودی کی ٹی شرٹ بھی پہن لی۔

    بھارت نے نیا تنازع کھڑا کیا تو 1962 سے زیادہ رسوا ہوگا، چینی اخبار نے آئینہ دکھا دیا

    بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے لداخ میں بھارتی فوجیوں کی ہلاکت کے بعد بیان دیا تھا کہ نہ تو ہماری سرحد میں کوئی اندر آیا ہے نہ ہی وہاں اب کوئی ہے، نہ یہ ہماری چوکیاں قبضہ کی گئیں۔ مودی نے چینی اور بھارتی فوجیوں کے درمیان لڑائی کے واقعے سے بھی انکار کیا۔

    واضح رہے کہ چینی اخبار گلوبل ٹائمز نے بھارت کو آئینہ دکھاتے ہوئے کہا ہے کہ اگر بھارت نے نیا تنازع کھڑا کیا تو 1962 سے زیادہ رسوا ہوگا، مودی جانتے ہیں کہ وہ چین سے جنگ نہیں کر سکتے۔ مودی سخت بیانات دے کر محض انتہا پسندوں کو مطمئن کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، اور ساتھ ہی صورت حال کو ٹھنڈا کرنے کی بھی کوشش کر رہے ہیں، پڑوسیوں سے الجھنا بھارت کے لیے اچھا نہیں، بھارت اپنے ملک میں کرونا کی وبا اور معاشی مسائل پر توجہ دے۔

  • سوشل میڈیا کی اجارہ داری ختم کرنے کے لیے ٹرمپ کا بڑا قدم

    سوشل میڈیا کی اجارہ داری ختم کرنے کے لیے ٹرمپ کا بڑا قدم

    واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سوشل میڈیا کے حوالے سے ایک ایگزیکٹو حکم نامے پر دستخط کر دیے، جس کے بعد سوشل میڈیا کو ضابطہ اخلاق کا پابند ہو گیا ہے۔

    امریکی میڈیا کے مطابق ایک صدارتی حکم نامے کے تحت سوشل میڈیا کو ضابطہ اخلاق کا پابند کر دیا گیا ہے، اب فیس بک، ٹوئٹر اور دیگر پلیٹ فارمز کو کئی معاملات پر ذمہ دار ٹھہرایا جا سکے گا۔

    نئے حکم نامے کو پری وینٹنگ آن لائن سنسر شپ کا نام دیا گیا ہے، صدارتی حکم نامے کے مطابق اٹارنی جنرل سوشل میڈیا کے خلاف شکایات پر ایک ورکنگ گروپ تشکیل دیں گے۔

    امریکی صدر نے اس سلسلے میں پریس کانفرنس میں کہا کہ آج کا دن شفافیت کے حوالے سے بڑا دن ہے، سوشل میڈیا کی طاقت پر چیک اینڈ بیلنس رکھنا بہت ضروری ہے، ٹوئٹر کا فیکٹ چیک کا مقصد سیاسی ہے، آج کا ایگزیکٹو حکم نامہ اظہار رائے کی آزادی کا تحفظ ہے، کیوں کہ ٹوئٹر نیوٹرل پلیٹ فارم نہیں ہے۔

    امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ سیکشن 230 کے تحت سوشل میڈیا کے لیے نیا ضابطہ اخلاق تشکیل دیا جا رہا ہے، سوشل میڈیا کی اجارہ داری کو ختم کریں گے، ٹیکس کا پیسا کسی سوشل میڈیا کمپنی کو نہیں جانے دیں گے، سوشل میڈیا چلانے والوں کے پاس بہت پیسا ہے، ان بڑی سوشل میڈیا کارپوریشنز کو اب امریکیوں کو تنگ نہیں کرنے دیں گے۔

    پریس کانفرنس کے دوران ایک صحافی نے دل چسپ سوال کیا کہ کیا آپ اپنا ٹوئٹر اکاؤنٹ ڈیلیٹ کر رہے ہیں، ٹرمپ نے جواب دیا کہ میں نے ایسا کچھ نہیں سوچا، مجھے ٹوئٹر پر 186 ملین لوگ فالو کرتے ہیں، ٹوئٹر کو شٹ ڈاؤن کرنا پڑا تو قانونی طور پر کروں گا۔

    پریس کانفرنس کے دوران چین بھارت تنازعے پر انھوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ دونوں مضبوط ممالک ہیں، میری بھارتی وزیر اعظم مودی سے بات ہوئی ہے، وہ اس وقت خوش نہیں، میں چین اور بھارت میں ثالثی کے لیے تیار ہوں، چین کے ساتھ تجارتی معاملے پر کل فیصلہ کرنے جا رہے ہیں۔

    دریں اثنا، امریکی صدر کی سب سے بڑی ناقد اسپیکر نینسی پلوسی نے نئے حکم نامے پر ملا جلا رد عمل دیا ہے، ان کا کہنا تھا کہ فیس بک اور دیگر پلیٹ فارمز حقائق کے نام پر مال بنا رہے ہیں۔ ادھر نئے حکم نامے پر فیس بک اور ٹوئٹر کی انتظامیہ میں بھی اختلافات سامنے آئے ہیں۔

  • امریکی صدر کا ٹویٹر سے متعلق بڑا اعلان

    امریکی صدر کا ٹویٹر سے متعلق بڑا اعلان

    واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ ٹویٹر پر بھی برہم ہو گئے ہیں، انھوں نے سوشل ویب سائٹ کو آزادئ اظہار کا مخالف قرار دے دیا۔

    امریکی میڈیا کے مطابق صدر ٹرمپ نے اب ٹویٹر کو نشانہ بنا لیا ہے، اس سے قبل گزشتہ دنوں وہ مسلسل عالمی ادارہ صحت کو نشانہ بناتے رہے ہیں، انھوں نے سوشل ویب سائٹ سے متعلق کہا کہ ٹویٹر آزادئ اظہار کا گلا گھونٹ رہا ہے۔

    دل چسپ امر یہ ہے کہ امریکی صدر ٹرمپ نے یہ بیان ٹویٹر ہی پر جاری کیا، انھوں نے اپنے ٹویٹ میں لکھا کہ سوشل ویب سائٹ اظہار کی آزادی کا گلا گھونٹ رہا ہے لیکن امریکی صدر کی حیثیت سے میں ٹویٹر کو ایسے نہیں کرنے دوں گا۔

    ٹرمپ نے یہ الزام بھی لگایا کہ آیندہ صدارتی الیکشن کے لیے جاری انتخابی مہم میں مداخلت کی جا رہی ہے۔

    دوسری طرف ٹویٹر نے ووٹنگ فراڈ کے الزامات پر مبنی ٹرمپ کے ٹویٹ بے بنیا دقرار دیے، ووٹنگ فراڈ کے ٹویٹ پر ٹویٹر نے صارفین کے سامنے حقائق بھی رکھ دیے، ٹرمپ نے کرونا وبا کے دوران ڈاک کے ذریعے ووٹنگ کے عمل کو بھی فراڈ قرار دیا تھا۔

    امریکی صدر کے الزامات کا سلسلہ یہاں نہیں رکا بلکہ انھوں نے گورنر کیلی فورنیا پر لاکھوں بیلٹ پیپرز تقسیم کرنے کا الزام بھی لگایا تھا۔

  • مسلم مخالف ٹویٹ: ٹوئٹر نے کنگنا رناوت کی بہن کا اکاؤنٹ معطل کر دیا

    مسلم مخالف ٹویٹ: ٹوئٹر نے کنگنا رناوت کی بہن کا اکاؤنٹ معطل کر دیا

    ممبئی: سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر نے بالی ووڈ کی ادکارہ کنگنا رناوت کی بہن رنگولی چندل کا اکاؤنٹ معطل کر دیا ہے۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق ٹویٹر انتظامیہ کو رنگولی چندل کا اکاؤنٹ نفرت انگیز متنازعہ پوسٹ کی وجہ سے معطل کرنا پڑ گیا، کنگنا کی بہن کی پوسٹ نے انٹرنیٹ کے صارفین کو بھی غم و غصے پر مبنی رد عمل دکھانے پر مجبور کر دیا۔

    رنگولی چندل اکثر و بیش تر ایسے ٹویٹ کرتی رہتی ہیں جن کی وجہ سے تنازعات کھڑے ہوتے ہیں، حالیہ ٹویٹ میں رنگولی نے مراد آباد میں پولیس اہل کاروں اور طبی عملے پر پتھراؤ کے واقعے کا ذکر کرتے ہوئے تبلیغی جماعت کے حوالے سے نہایت نفرت انگیز لہجہ اختیار کیا۔

    کنگنا کی بہن کے ٹویٹ نے، جو نفرت انگیز اور نہایت فضول الفاظ سے بھرا ہوا تھا، ٹویٹر پر زبردست غصے کو جنم دیا، متعدد صارفین نے ان کا ٹویٹ ممبئی پولیس اور ٹویٹر انتظامیہ کو ٹیگ کر کے اس کے خلاف ایکشن لینے کا مطالبہ کیا۔

    اس سے قبل 12 اپریل کو بھی رنگولی چندل نے 2024 کے بھارتی انتخابات کے حوالے سے لکھا تھا کہ غیر ضروری طور پر ملکی ذرایع ضائع نہ کیے جائیں، نتیجہ تو ویسے بھی نریندر مودی کی جیت کی صورت میں نکلنا ہے اس لیے انتخابات معطل کیے جائیں اور مودی کی جیت کا اعلان کیا جائے۔

    یہ معلوم نہیں ہو سکا ہے کہ رنگولی کا اکاؤنٹ کس ٹویٹ کی بنیاد پر معطل کیا گیا ہے، تاہم صارفین نے اس پر نہایت خوشی کا اظہار کرتے ہوئے اسے خوش آئند قرار دیا۔ یاد رہے کہ ماضی میں رنگولی چندل پر تیزاب سے حملہ کیا گیا تھا جس کی وجہ سے ان کا چہرہ جل کر خراب ہو چکا ہے۔

    فلم میکر ریما کگتی نے بھی رنگولی کا نفرت انگیز ٹویٹ ممبئی پولیس کو ٹیگ کرتے ہوئے ایکشن کا مطالبہ کیا، اداکارہ اور اینکر کبریٰ سیت نے بھی یہی مطالبہ کیا اور لکھا کہ انھوں نے رنگولی کو ٹویٹر پر بلاک کر دیا ہے۔

    خیال رہے کہ ٹویٹر نے رنگولی چندل کا اکاؤنٹ نفرت پھیلانے پر معطل کر دیا ہے، انھوں نے مراد آباد میں کرونا وائرس کے سلسلے میں پیش آنے والے ایک واقعے کے تناظر میں تبلیغی جماعت کے بارے میں نہایت نفرت انگیز زبان کا استعمال کرتے ہوئے لکھا تھا کہ ان سب کو ایک قطار میں کھڑے کر کے گولی مار دینی چاہیے۔

  • ٹویٹر نے پاکستانی صارفین کے اکاؤنٹس معطل کر دیے، پی ٹی اے نے نوٹس لے لیا

    ٹویٹر نے پاکستانی صارفین کے اکاؤنٹس معطل کر دیے، پی ٹی اے نے نوٹس لے لیا

    کراچی: ٹویٹر انتظامیہ نے بغیر کسی وجہ کے پاکستانی صارفین کے متعدد اکاؤنٹس معطل کر دیے ہیں، جس پر پاکستان ٹیلی کمیونی کیشن اتھارٹی نے نوٹس لے لیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ٹویٹر انتظامیہ نے بغیر وجہ پاکستانی صارفین کے متعدد اکاؤنٹس معطل کر دیے، معلوم ہوا ہے کہ ٹویٹر نے 396 پاکستانیوں کے اکاؤنٹس معطل کیے ہیں۔

    پی ٹی اے کا کہنا ہے کہ صارفین کی شکایات پر ٹویٹر انتظامیہ کو 396 معطل اکاؤنٹس کی اطلاع دی گئی ہے، جس پر ٹویٹر نے صرف 66 اکاؤنٹس بحال کیے، جب کہ 330 تاحال معطل ہیں۔

    پاکستان ٹیلی کمیونی کیشن اتھارٹی نے ٹویٹر انتظامیہ کے اس اقدام کو آزادیٔ اظہار کے اصولوں کی خلاف ورزی قرار دیا، اتھارٹی کا کہنا تھا کہ ٹویٹر انتظامیہ کا اقدام اصولوں کے خلاف ہے، پی ٹی اے نے سوشل میڈیا صارفین کو ہدایت کی ہے کہ وہ معطل اکاؤنٹس سے ویب سائٹ پر رپورٹ کریں، پی ٹی اے اس مسئلے کو ٹویٹر انتظامیہ کے ساتھ اٹھائے گا۔

    یہ بھی پڑھیں:  کشمیریوں کے حق میں آواز، ٹوئٹر انتظامیہ کا صدر پاکستان کو بھی نوٹس

    یاد رہے کہ رواں سال اگست کے مہینے میں ٹویٹر انتظامیہ نے مودی کی آلہ کار بنتے ہوئے مظلوم کشمیریوں کی آواز بننے پر اے آر وائی نیوز کے آفیشل ٹویٹر اکاؤنٹ کو نوٹس ارسال کر دیا تھا۔ اے آر وائی نیو ز ٹوئٹر اکاؤنٹ کو کشمیریوں کے لیے 15 اگست کے ٹویٹ پر نوٹس بھیجا گیا تھا۔

    اس سے قبل مسئلہ کشمیر اور بھارتی فوج کی جانب سے کشمیریوں پر مظالم کے خلاف آواز اٹھانے پر ٹویٹرانتظامیہ نے صدر پاکستان عارف علوی کو بھی نوٹس بھیج دیا تھا، جس پر شیریں مزاری نے کہا تھا کہ ٹویٹر بدمعاش مودی کا ترجمان بننے کے چکر میں حدیں عبور کر گیا۔

    خیال رہے کہ ٹویٹر انتظامیہ نے سوشل میڈیا پر کشمیریوں کے لیے آواز اٹھانے والے 178 پاکستانیوں کے اکاؤنٹس معطل کر دیے تھے جب کہ اے آر وائی نیوز کے سینئیر اینکر ارشد شریف کو بھی ٹوئٹس ڈیلیٹ کرنے کا نوٹس بھیج دیا گیا تھا۔

  • مقبوضہ کشمیرسے متعلق ٹوئٹر نے بھارتی دباؤ پرلاکھوں ٹوئٹس بلاک کردیں

    مقبوضہ کشمیرسے متعلق ٹوئٹر نے بھارتی دباؤ پرلاکھوں ٹوئٹس بلاک کردیں

    نیویارک: امریکا کے شہر نیویارک میں قائم کمیٹی ٹو پروٹیکٹ جرنلسٹس ( سی پی جے) نے کہا ہے کہ ٹوئٹر نے بھارتی حکومت کے اشارے پر مقبوضہ کشمیر سے متعلق 10 لاکھ ٹوئٹس کو بلاک کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق کشمیر میڈیا سروس نے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ سی پی جے کی تحقیق میں یہ انکشاف ہوا کہ بھارتی حکومت کے دباؤ پر ٹوئٹر نے مقبوضہ کشمیر کی حقیقی صورتحال پر مبنی مختلف اکاؤنٹس تک رسائی بند کردی۔

    سی پی جے کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ بھارت2017 سے کشمیرپرٹوئٹ روکنےکےلیے ٹوئٹر پر دباؤڈال رہاہے اور دو سال کے دوران 10 لاکھ ٹوئٹس کو بلاک کر چکا ہے۔

    رپورٹ کے مطابق مقبوضہ کشمیرکےمواد پرسیکڑوں ویب سائٹس غیرقانونی قراردی گئیں اور 100 سے زائد ایسے اکاؤنٹس کواپنے پلیٹ فارم سے ہٹا دیا جو کہ مقبوضہ کشمیر کی صورتحال کو اجاگر کرنے میں مصروف تھے۔

    تحقیق میں یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ ٹوئٹرنے دنیا کے دیگر ممالک سے زیادہ مقبوضہ کشمیر سے متعلق مواد شیئر کرنے والے اکاؤنٹس کو بلاک کرنے پر اتفاق کیا تھا۔

    سی پی جے کا کہنا ہے کہ ٹوئٹرکو وادی کی اصل صورتحال بتانے کے لیے صحافی ایک مستند اور موثر ذرائع کے طور پر استعمال کرتے تھے اور اسی بنیاد پر بھارتی حکومت نے ٹوئٹر پرمتعدد اکاؤنٹس بند کرنے کے لیے دباؤ ڈالا۔