Tag: ٹوئیٹر

  • جے آئی ٹی: نوازشریف پیشی سے قبل عہدے سے مستعفی ہوں، عمران خان

    جے آئی ٹی: نوازشریف پیشی سے قبل عہدے سے مستعفی ہوں، عمران خان

    پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ وزیراعظم کو جےآئی ٹی کے سامنے بلانے پر قوم کو مبارکباد دیتا ہوں، نواز شریف پیش ہونےسے قبل عہدے سے مستعفی ہوں۔

    یہ بات انہوں نے وزیر اعظم کی جے آئی ٹی میں پیشی پر اپنے ردعمل میں کہی۔

    سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئیٹر پر اپنے تازہ پیغام میں انہوں نے کہا کہ ملکی تاریخ میں پہلی مرتبہ موجودہ وزیراعظم کو جےآئی ٹی کے سامنے طلب کیا گیا اس پر قوم کو مبارکباد پیش کرتا ہوں۔

    انہوں نے مطالبہ کیاکہ وزیراعظم جے آئی ٹی میں پیشی سے پہلے اپنے عہدے سے استعفیٰ دیں، کیونکہ جےآئی ٹی کے ارکان وزیراعظم کےماتحت اداروں سےہیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ گزشتہ دور حکومت میں نواز شریف نے سابق وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی سے عدالت میں پیشی سے قبل عہدے سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کیا تھا۔

  • فائنل کیلئےغیرملکی کھلاڑی لاہورآئیں گے، نجم سیٹھی

    فائنل کیلئےغیرملکی کھلاڑی لاہورآئیں گے، نجم سیٹھی

    دبئی : چئیرمین پی ایس ایل نجم سیٹھی نے کہا ہے کہ غیر ملکی کھلاڑی لاہور آئیں گے، فائنل کے لئے ہر ٹیم میں چار غیر ملکی کھلاڑی ہوں گے، غیر ملکی کھلاڑی پلاٹینئیم، ڈائمنڈ اور گولڈ کٹیگری سے ہوں گے۔

    یہ بات انہوں نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئیٹر پر اپنے پیغام میں کہی، پی ایس ایل کے چئیر مین نجم سیٹھی نے کہا کہ غیرملکی کھلاڑی پی ایس ایل کا فائنل دیکھنے لاہورآئیں گے، فائنل کے لئے ہر ٹیم میں 4 غیر ملکی کھلاڑی ہوں گے۔

    انہوں نے کہا کہ غیر ملکی کھلاڑی پلاٹینئیم، ڈائمنڈ اور گولڈ کٹیگری سے ہوں گے، چئرمین پی ایس ایل کا کہنا تھا کہ کچھ غیر ملکی کھلاڑی چلے گئے تو اور آجائیں گے۔

    دوسری جانب چیئرمین پی سی بی شہریار خان نے کہا ہے کہ لوگ پی ایس ایل کا فائنل پاکستان میں دیکھنا چاہتے ہیں، پی ایس ایل فائنل کےتمام ٹکٹس بک جائیں گے۔

    مزید پڑھیں : کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کے 4 غیر ملکی کھلاڑیوں کا لاہور آنے سے انکار

    چیئرمین پی سی بی نے کہا کہ جو غیرملکی کھلاڑی نہیں آرہے تو کوئی بات نہیں اور آجائیں گے، ایک سوال کے جواب میں شہریارخان کا کہنا تھا کہ میں کراچی کا رہنے والا ہوں حمایت بھی اسی کی کروں گا۔

  • یوم پاکستان پرنریندرمودی کی وزیر اعظم نواز شریف کو مبارکباد

    یوم پاکستان پرنریندرمودی کی وزیر اعظم نواز شریف کو مبارکباد

    نئی دہلی : بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے یوم پاکستان کے موقع پروزیر اعظم میں نواز شریف کو ٹوئیٹر پر مبارکباد کا پیغام بھئیجا ہے۔

      بغل میں چھری منہ میں رام رام ، بھارتی وزیراعظم نےیوم پاکستان پرمبارکباد دی توبھارتی دفترخارجہ نےکشمیرپرمذاکرات کےلیےایک اورشرط رکھ دی۔

    بھارتی دفترخارجہ کی جانب سے بیان جاری کیا گیا ہے کہ پاکستان سے بات چیت کریں گے۔ لیکن کشمیری رہنماؤں کومذاکرات سے دوررکھاجائے۔

    ایک طرف خیرسگالی کےجذبات اور دوسری طرف غیرمنطقی شرطیں، نریندر مودی نے اپنے پیگام میں کہا کہ اس بات پر پختہ یقین ہے کہ تمام حل طلب مسائل دہشت اور تشدد سے پاک فضا میں دو طرفہ بات چیت سے حل کیے جا سکتے ہیں۔

    اس کےبرعکس بات کشمیرکی ہو توپڑوسی ملک غیرمنطقی شرطوں پراترآتاہے۔ بھارتی دفترخارجہ نےبیان جاری کیا کہ کشمیرپرمذاکرات میں کشمیریوں کوباہررکھا جائے۔

    چیئرمین حریت کانفرنس میرواعظ نےاس پرردعمل ظاہرکرتے ہوئے کہا کہ کشمیری رہنماپاکستان اوربھارت میں پل کاکردارادا کرنا چاہتےہیں، لیکن ہماری کوشش کومنفی رنگ دیاجاتاہے۔

    پاکستان کامؤقف ہے کہ کشمیرکےمسئلےکاحل کشمیریوں کی امنگوں کےمطابق ہوناچاہیئے۔اس کےبرعکس بھارت حریت رہنماؤں کومذاکرات کاحـصہ بنانے پرتیارنہیں۔

  • تمام رکاوٹیں ہٹا کرعوام اسلام آباد پہنچے، عمران خان کا ٹوئیٹر پر پیغام

    تمام رکاوٹیں ہٹا کرعوام اسلام آباد پہنچے، عمران خان کا ٹوئیٹر پر پیغام

    اسلام آباد: ملکی سیاست ،سیاسی قلابازیاں،لیڈروں کی انقلابی باتیں،دھرنے ، مارچ اور تقاریر تک ہی محدود نہیں رہیں بلکہ سیاست دان اب اپنے نظریات،موقف اور بیانات ٹوئیٹر پردیتے نظر آتےہیں۔

    پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے سوشل ویب سائٹ ٹوئیٹر پر اپنے تازہ ترین ٹوئیٹ میں کہا ہے کہ آج رات ہم ڈی چوک پرآزادی کاجشن منائیں گے، پی ٹی آئی سربراہ نے عوام کو مارچ میں شریک ہونے کی ایک بار پھر دعوت دے دی اور ٹوئیٹ کیا کہ چاہتاہوں تمام پاکستانی بیریئرتوڑ کریہاں پہنچیں، اس سے قبل خان صاحب نے پیغام دیا کہ جب ناانصافی قانون بن جائے تو جدوجہد لازمی ہوجاتی ہے، صرف اتنا ہی نہیں عمران خان کی سابق اہلیہ جمائما نے بھی اپنے کپتان کی خبرٹوئیٹر پردریافت کی تھی۔

  • مشرف کو سزا دینے سے جمہور کی حکمرانی کا خواب شرمندہِ تعبیر ہوگا ؟

    مشرف کو سزا دینے سے جمہور کی حکمرانی کا خواب شرمندہِ تعبیر ہوگا ؟

    تحریر: سید فواد رضا

    جذباتی مزاج کی حامل پاکستانی قوم جو کہ جمہوریت کی سب سے بڑی دعویدار ہے آج کل اپنی تاریخ کے اہم ترین موڑ سے گزر رہی ہےاور یہ ایک ایسا موقع ہے کہ جب اس قوم نے ایک عہد ساز فیصلہ کر کے اپنے مستقبل کی سمت کا تعین کرنا ہے اور یہ فیصلہ ہے سابق صدر مملکت جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف کے مستقبل کا، انکے خلاف ایک خصوصی عدالت کا قیام عمل میں لایا جاچکا ہے اور اس عدالت نے سابق صدر پر فرد ِ جرم عائد کرنے کے لئے انکے عدالت میں طلب کر رکھا تھا اور انتہائی سخت الفاظ میں فیصلہ سنا چکی تھی کہ اگر آج وہ عدالت میں پیش نہیں ہوئے تو انکی گرفتاری کے وارنٹ جاری کردئے جائیں گے لیکن ہوا کچھ یوں کہ پرویز مشرف  چک شہزاد میں واقع اپنے فارم ہاوٗس سے انتہائی سخت سیکیورٹی میں عدالت کے لئے روانہ تو ہوئے لیکن پہنچ گئے آرمڈ فورسز انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی۔

    یہ خبر نشر ہونا تھی کہ سرد موسم میں اسلام آباد کا سیاسی ماحول یکدم گرم ہوگیا انکے حامی اور مخالف دونوں ہی میدان میں اتر آئے اور ان میں سب سے زیادہ متحرک نظرآئے بلاول بھٹو جنہوں نے ٹویٹر پر پیغامات کی بھرمار کردی یہ تک کہہ دیا کہ نجانے بزدل مشرف نے بہادر فوج کی وردی کیسے پہنی ہوگی؟  اسکے بعد پیپلز پارٹی کے قمرالزمان کائرہ اس بیان کی تردید کرتے نطر آئے۔

    کور کمانڈرز کی میٹنگ بھی ہوئی  اورحجاز ِمقدس کے وزیرِ خارجہ سعود الفیصل بھی پاکستان تشریف لا رہے ہیں تو گویا افواہوں کا ایک طوفان گرم ہوگیا ہر کوئی اپنی ذہنی استعطاعت کی مطابق قیاس آرائیاں کرنے لگا کہ یہ ہونے والا ہے اور وہ ہونے والا ہے ، سونے پر سہاگہ ایک اور خبر سنی کہ صہبا مشرف پہلی دستیاب پرواز سے لندن روانہ ہوجائیں گی اس خبر نے تو گویا پچھلی تمام خبروں پر تصدیق کی مہر ثبت کردی اور پرویز مشرف کے مخالفین یہ سمجھنے لگے کہ اب تو بس مشرف گئے ہاتھ سے لیکن پھر ایک اور بیان آیا چوہدری شجاعت حسین کا جس میں انہوں نے کہا کہ انکی ڈاکٹر کیانی سے بات ہوئی ہے اور انکے مطابق پرویز مشرف کو علاج کے لئے بیرون ِ ملک جانے کی ضرورت نہیں ہے۔

       لیجئے جی ! بات وہیں پر آگئی جہاں سے شروع ہوئی تھی اب مشرف باہر جائیں گے یا نہیں؟ انکو سزا ہوگی یا نہیں ؟ یہ دونوں سوال ابھی بھی اپنی جگہ قائم ہیں اور انکا جواب تو بس آنے والا وقت ہی دے سکتا ہے یا وہ مقتدر افراد کے جنکے ہاتھوں میں اس ملک کے عوام کی تقدیر یک جنبش ِ قلم سے بدل دینے کا اختیار ہے لیکن میرا آج کا موضوع پرویز مشرف نہیں بلکہ آمریت ہے وہ آمریت جسکے خلاف آج اس ملک کا ہر طبقہ فکر صف بندی کئے ہوئے ہے  اور ان سرفروشان ِ جمہوریت کا پورا زور صرف اس بات پر صرف ہورہا ہے کہ  اب کوئی طالع آزما اقتدار پر قابض نا ہوپائے۔

    لیکن سوال تو یہ ہے کہ کیا ہم نے اس ملک کی تقدیر حقیقتاً جمہوری  نمائندوں کو سونپ دی ہے ؟

    تاریخ کا طالب علم ہونے کی حیثیت سے جمہوریت کی جو سب سے بہترین تشریح میری نظر سے گزری وہ کچھ اس طرح ہے کہ عوام کی عوام پر عوام کے لیے عوام کی جانب سے دیئے گئے اختیار کو جمہوریت کہتے ہیں، لیکن ہمارے ملک کا منظر نامہ کچھ اسطرح ہے کہ نا تو عوام کی حکمرانی ہے اور نا ہی عوام کی حالتِ زار کے لئےکوئی بہتری کی امید، چند گنے چنے چہرے ہیں جو بار بار ایوانِ اقتدارپر براجمان ہیں اور اب کیونکہ وہ چہرے بزرگی کی جانب مائل ہیں تو انہوں نے اپنے سیاسی گدی نشین بھی میدان میں اتار دیئے ہیں جو کہ مستقبل میں اس قوم کی قیادت کا اہم ترین فریضہ انجام دیں گے۔

     ہر پانچ سال بعد الیکشن ہونگے یکے بعد دیگرے پارٹیاں اپنی باری لیں گی اور نظام چلتا رہے گا لیکن کب تک؟ اس وقت تک جب تک ایک عام سیاسی کارکن جو کہ ہر جلسے میں سب سے آگے نعرے بازی کرتا ہے اپنے لیڈر کے لئے جذباتی سیاسی بحثیں کرتا ہے بم دھماکوں اور گولیوں کی بوچھار میں سینہ سپر رہتا ہے لیکن یہ بات نہیں سمجھ پاتا کہ اگر اسکے قائد کا جواں سال بیٹا یا بیٹی وزارت کا امیدوار ہوسکتا ہے تو وہ خود کیوں امیدوار نہیں ہوسکتا۔

    کیا ایم این اے ، ایم پی اے کی کرسیاں صرف مخصوص خاندانوں کے لے ہی مخصوص رہیں گی ایک عام سیاسی کارکن کیوں ان کرسیوں پر بیٹھ کر ملک و قوم کی قسمت کا فیصلہ کرسکتا ؟ پرویزمشرف اگرآئین و قانون کے مجرم ہیں تو انکو سزا ضرور دینی چائیے لیکن اس سے پہلے ہمیں ایک تلخ فیصلہ کرنا پڑے گا اور وہ یہ کہ صرف فوجی آمر کو سزا نہیں دینی بلکہ ہر وہ شخص سزا کا سزاوار ہے جو جمہوریت کا لبادہ اوڑھے جمہور کے حقوق پر شب خون مارتا آیا ہے اور یقین کیجئے کہ عوام کے حق میں یہ تاریخ ساز فیصلہ ان افراد میں سے کوئی بھی نہیں کرے گا جنکے ہاتھ میں اس وقت کی قوم کی تقدیر ہے ، عوام کو اپنی تقدیر کا یہ تاریخ ساز فیصلہ خود ہی کرنے ہوگا ورنہ تاریخ اس قوم کے بارے میں جو فیصلہ کرے گی اسے بیان کرنے کی قلم میں تاب نہیں۔

    وطن کی فکر کر ناداں مصیبت آنے والی ہے
    تری بربادیوں  کے مشورے ہیں آسمانوں میں

     

  • امریکی گلوکار جسٹن بیبر نے ٹوئیٹر پر اپنی ریٹائرمنٹ کا اعلان کردیا

    امریکی گلوکار جسٹن بیبر نے ٹوئیٹر پر اپنی ریٹائرمنٹ کا اعلان کردیا

    امریکی گلوکار جسٹن بیبر نے ٹوئیٹر پر اپنی ریٹائرمنٹ کا اعلان کردیا، کچھ مداحوں کی چیخیں نکلیں تو کچھ لوگوں نے سکھ کا سانس لیا۔

    چھوٹی سی عمر میں چھپڑ پھاڑ دولت اور شہرت پانے والے جسٹن بیبر کو سال دوہزار تیرہ میں کامیابیاں کم اور تنازعات کا سامنا کرنا پڑا، مارچ میں جسٹن نے اپنے یورپئین ٹور کے دوران لندن میں فوٹو گرافر کی پٹائی کردی تھی۔

    جس کے بعد لاس اینجلس میں ایک اور فوٹوگرافر کی کار کو ہٹ کردیا اور پھر امریکا میں پڑوسیوں نے پولیس سے جسٹن کی شکایت کی کہ جسٹن نے انہیں دھمکیاں دی ہیں اور ہراساں کیا ہے، ان سب تنازعوں سے جسٹن بیبر خبروں کا حصہ بنے رہے مگر ساکھ بہت خراب ہوئی۔

    اسی لئے جسٹن نے سال کے آخر میں اپنا البم ریلیز کیا اور مقبول ہوئے اب ایک بار پھر جسٹن نے ٹوئیٹر پر ریٹائرمنٹ کا باقاعدہ اعلان کیا تو کچھ مداحوں کے غم کے مارے چیخیں نکلیں اور کچھ نے انتہائی خوشی کا اظہار کیا، جسٹن کے اعلان والے ٹوئیئٹر میسج پر ڈھائی کروڑ لوگوں نے ریسپونس دیا۔