Tag: ٹوائلٹ

  • 208 ارب روپے بجٹ کے باوجود 50 فیصد سرکاری اسکول پانی اور ٹوائلٹ سے محروم

    208 ارب روپے بجٹ کے باوجود 50 فیصد سرکاری اسکول پانی اور ٹوائلٹ سے محروم

    کراچی: سال 2019 صوبہ سندھ میں تعلیم کے حوالے سے ابتر رہا، رواں برس تعلیمی بجٹ کی صرف 20 فیصد رقم سرکاری اسکولوں پر خرچ ہوسکی، تعلیمی  ایمرجنسی کے باوجود شرح خواندگی میں اضافے کے اہداف حاصل نہ ہوسکے۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ میں تعلیم کا شعبہ رواں برس بھی ابتری کا شکار رہا۔ سندھ حکومت نے تعلیمی سال کے لیے 208.23 ارب روپے مختص کیے تھے تاہم اس میں سے صرف 20 فیصد رقم خرچ کی گئی۔

    صوبہ سندھ میں تعلیمی ایمرجنسی نافذ کرنے کے باوجود 50 فیصد اسکول پینے کے صاف پانی، 46 فیصد بیت الخلا، 63 فیصد بجلی اور 41 فیصد چار دیواری سے محروم ہیں۔

    رواں برس نجی اسکولوں کی فیسوں کا معاملہ بھی خبروں کی زینت بنا رہا، سپریم کورٹ کی جانب سے فیسوں میں 20 فیصد کمی کے احکامات کے بعد وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) اور صوبائی وزیر تعلیم متحرک ہوئے اور درجن بھر اسکولوں کی رجسٹریشن منسوخ کی گئی۔

    رواں سال بھی حیرت انگیز طور پر سال 2003-2002 کی ترقیاتی اسکیموں پر کام جاری رہا جس کا اعتراف صوبائی وزیر تعلیم نے بھی کیا۔

    صوبہ سندھ میں مجموعی طور پر تعلیم کے شعبے سے وابستہ ملازمین کی تعداد دیگر سرکاری ملازمین سے زیادہ ہے تاہم ملازمین کی بھرمار اور کثیر رقم خرچ کرنے کے باوجود صوبے میں شرح خواندگی کے اہداف کو حاصل نہ کیا جا سکا۔

  • ٹوائلٹ کا عالمی دن: پاکستان میں ڈھائی کروڑ افراد بیت الخلا کی سہولت سے محروم

    ٹوائلٹ کا عالمی دن: پاکستان میں ڈھائی کروڑ افراد بیت الخلا کی سہولت سے محروم

    دنیا بھر میں آج بیت الخلا کا عالمی دن یعنی ورلڈ ٹوائلٹ ڈے منایا جا رہا ہے۔ اس دن کو منانے کا مقصد ہماری زندگیوں میں بیت الخلا کی موجودگی کی اہمیت اور پسماندہ علاقوں میں اس کی عدم فراہمی کے مسئلے کی طرف توجہ مبذول کروانا ہے۔

    اس دن کو منانے کا آغاز سنہ 2013 میں کیا گیا جس کا مقصد اس بات کو باور کروانا ہے کہ صحت و صفائی کو برقرار رکھنے کے لیے ایک محفوظ اور باقاعدہ بیت الخلا اہم ضرورت ہے۔ اس کی عدم دستیابی یا غیر محفوظ موجودگی بچوں اور بڑوں میں مختلف بیماریوں کا سبب بنتی ہے۔

    اقوام متحدہ کے مطابق دنیا بھر میں 4 ارب سے زائد افراد ایک مناسب بیت الخلا کی سہولت سے محروم ہیں، لگ بھگ 70 کروڑ افراد کھلے میں رفع حاجت کرتے ہیں، جبکہ 3 ارب افراد کو ہاتھ دھونے کی بنیادی سہولت بھی میسر نہیں۔

    صحت و صفائی کے اس ناقص نظام کی وجہ سے دنیا بھر میں سالانہ 2 لاکھ 80 ہزار اموات ہوتی ہیں۔

    پاکستان میں بیت الخلا کا استعمال

    بھارت میں واش رومز کی تعمیر پر اس قدر سرعت سے کام کیا گیا کہ رواں برس بھارت کو کھلے میں رفع حاجت کے رجحان سے پاک قرار دیا جاچکا ہے، نیپال بھی اس فہرست میں شامل ہوچکا ہے، تاہم پاکستان میں اب بھی ڈھائی کروڑ افراد کھلے میں رفع حاجت کرنے پر مجبور ہیں۔

    یونیسف کے مطابق پاکستان دنیا کا پانچواں بڑا ملک ہے جہاں لوگ کھلے عام رفع حاجت کرتے ہیں۔ یعنی کل آبادی کے 13 فیصد حصے کو ٹوائلٹ کی سہولت میسر نہیں۔ یہ تعداد زیادہ تر دیہاتوں یا شہروں کی کچی آبادیوں میں رہائش پذیر ہے۔

    یونیسف ہی کی رپورٹ کے مطابق پاکستان میں صفائی کی ناقص صورتحال کی وجہ سے روزانہ پانچ سال کی عمر کے 110 بچے اسہال، دست اور اس جیسی دیگر بیماریوں کے باعث ہلاک ہو جاتے ہیں۔

    نئی صدی کے آغاز میں طے کیے جانے والے ملینیئم ڈویلپمنٹ گولز میں (جن کا اختتام سنہ 2015 میں ہوگیا) صاف بیت الخلا کی فراہمی بھی ایک اہم ہدف تھا۔ پاکستان اس ہدف کی نصف تکمیل کرنے میں کامیاب رہا۔

    رپورٹس کے مطابق سنہ 1990 تک صرف 24 فیصد پاکستانیوں کو مناسب اور صاف ستھرے بیت الخلا کی سہولت میسر تھی اور 2015 تک یہ شرح بڑھ کر 64 فیصد ہوگئی۔

    سنہ 2016 سے آغاز کیے جانے والے اقوام متحدہ کے پائیدار ترقیاتی اہداف میں طے کیا گیا ہے کہ سنہ 2030 تک دنیا کے ہر شخص کو صاف ستھرے بیت الخلا کی فراہمی یقینی بنائی جائے۔

    پاکستان اس ہدف کی تکمیل کے لیے پرعزم ہے۔ پاکستان میں یونیسف کی ترجمان انجیلا کیارنے کا کہنا ہے کہ پاکستان کے دیہی علاقوں میں باتھ روم کا استعمال بڑھ رہا ہے اور یہ ایک حیرت انگیز اور خوش آئند کامیابی ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ صاف ستھرے بیت الخلا کے استعمال اور صحت و صفائی کو فروغ دینے کے لیے مؤثر اقدامات اور آگاہی مہمات چلائی جانی ضروری ہیں۔

  • دنیا کی 62 فیصد آبادی بیت الخلا کی سہولت سے محروم

    دنیا کی 62 فیصد آبادی بیت الخلا کی سہولت سے محروم

    دنیا بھر میں آج بیت الخلا کا عالمی دن یعنی ورلڈ ٹوائلٹ ڈے منایا جا رہا ہے۔ اس دن کو منانے کا مقصد ہماری زندگیوں میں بیت الخلا کی موجودگی کی اہمیت اور پسماندہ علاقوں میں اس کی عدم فراہمی کے مسئلے کی طرف توجہ مبذول کروانا ہے۔

    اس دن کو منانے کا آغاز سنہ 2013 میں کیا گیا جس کا مقصد اس بات کو باور کروانا ہے کہ صحت و صفائی کو برقرار رکھنے کے لیے ایک محفوظ اور باقاعدہ بیت الخلا اہم ضرورت ہے۔

    اس کی عدم دستیابی یا غیر محفوظ موجودگی بچوں اور بڑوں میں مختلف بیماریوں کا سبب بنتی ہے۔

    عالمی اداروں کے مطابق اس وقت دنیا کی 62 اعشاریہ 5 فیصد آبادی کو محفوظ سینی ٹیشن کی سہولت میسر نہیں، ان افراد کی تعداد لگ بھگ 4 ارب سے زائد بنتی ہے۔

    89 کروڑ 20 لاکھ افراد کھلے میں حوائج ضروریہ پوری کرتے ہیں جبکہ 1 ارب 80 کروڑ افراد فضلہ ملا پانی پینے پر مجبور ہیں جس کی وجہ سینی ٹیشن کا غیر محفوظ نظام ہے۔

    دنیا بھر میں اس ناقص سینی ٹیشن کی وجہ سے ہونے والی اموات کی شرح 2 لاکھ 80 ہزار سالانہ ہے۔

    پاکستان میں بیت الخلا کی عدم دستیابی

    عالمی ترقیاتی ادارے واٹر ایڈ کے مطابق پاکستان کی لگ بھگ پونے 7 کروڑ آبادی صاف ستھرے بیت الخلا یا سرے سے ٹوائلٹ کی سہولت سے ہی محروم ہے۔

    یونیسف کا کہنا ہے کہ پاکستان دنیا کا پانچواں بڑا ملک ہے جہاں لوگ کھلے عام رفع حاجت کرتے ہیں۔ یعنی کل آبادی کے 13 فیصد حصے یا 2 کروڑ 5 لاکھ افراد کو ٹوائلٹ کی سہولت میسر نہیں۔

    یہ تعداد زیادہ تر دیہاتوں یا شہروں کی کچی آبادیوں میں رہائش پذیر ہے۔

    مزید پڑھیں: بل گیٹس فاؤنڈیشن نے ماحول دوست ٹوائلٹ تیار کرلیا

    یونیسف ہی کی رپورٹ کے مطابق پاکستان میں صفائی کی ناقص صورت حال کی وجہ سے روزانہ پانچ سال کی عمر کے 110 بچے اسہال، دست اور اس جیسی دیگر بیماریوں کے باعث ہلاک ہو جاتے ہیں۔

    دوسری جانب نئی صدی کے آغاز میں طے کیے جانے والے ملینیئم ڈویلپمنٹ گولز میں (جن کا اختتام سنہ 2015 میں ہوگیا) صاف بیت الخلا کی فراہمی بھی ایک اہم ہدف تھا۔ پاکستان اس ہدف کی نصف تکمیل کرنے میں کامیاب رہا۔

    رپورٹس کے مطابق سنہ 1990 تک صرف 24 فیصد پاکستانیوں کو مناسب اور صاف ستھرے بیت الخلا کی سہولت میسر تھی اور 2015 تک یہ شرح بڑھ کر 64 فیصد ہوگئی۔

    سنہ 2016 سے آغاز کیے جانے والے اقوام متحدہ کے پائیدار ترقیاتی اہداف میں طے کیا گیا ہے کہ سنہ 2030 تک دنیا کے ہر شخص کو صاف ستھرے بیت الخلا کی فراہمی یقینی بنائی جائے۔

    پاکستان اس ہدف کی تکمیل کے لیے پرعزم ہے۔ پاکستان میں یونیسف کی ترجمان انجیلا کیارنے کا کہنا ہے کہ پاکستان کے دیہی علاقوں میں باتھ روم کا استعمال بڑھ رہا ہے اور یہ ایک حیرت انگیز اور خوش آئند کامیابی ہے۔

    کئی دیہی علاقوں میں لوگ اپنی مدد آپ کے تحت یا کسی سماجی تنظیم کے تعاون سے باتھ روم کی تعمیر کروا رہے ہیں جس سے اندازہ ہوتا ہے کہ بھارت کے مقابلے میں پاکستانیوں کو باتھ روم کی اہمیت کا احساس ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ صاف ستھرے بیت الخلا کے استعمال اور صحت و صفائی کو فروغ دینے کے لیے مؤثر اقدامات اور آگاہی مہمات چلائی جانی ضروری ہیں۔

  • بل گیٹس فاؤنڈیشن نے ماحول دوست ٹوائلٹ تیار کرلیا

    بل گیٹس فاؤنڈیشن نے ماحول دوست ٹوائلٹ تیار کرلیا

    مائیکرو سافٹ کمپنی کے بانی اور بے شمار سماجی کاموں میں حصہ لینے والے بل گیٹس کی فاؤنڈیشن نے ماحول دوست ٹوائلٹ تیار کرلیا۔

    بل اینڈ میلنڈا گیٹس فاؤنڈیشن کی جانب سے تیار کیا جانے والا یہ ٹوائلٹ پانی کا استعمال نہیں کرتا جبکہ انسانی فضلے کو کھاد میں بھی تبدیل کرسکتا ہے۔

    ایک انٹرویو میں بل گیٹس کا کہنا تھا کہ اس ٹوائلٹ کو تیار کرنے کا مقصد ایک صاف ستھرا سینی ٹیشن سسٹم بنانا ہے جو کسی بھی ملک کی معیشت پر بوجھ نہ ہو۔

    ایک اندازے کے مطابق دنیا بھر میں ہر سال 5 لاکھ بچے سیوریج ملے پانی کے استعمال کی وجہ سے ہلاک ہوجاتے ہیں جس کی بنیادی وجہ غیر محفوظ سینی ٹیشن اور فضلے کو ٹھکانے لگانے کا ناقص نظام ہے۔

    بل گیٹس کا کہنا ہے کہ یہ ناقص نظام اور اس کے باعث پیدا ہونے والی بیماریاں ہر سال 223 ارب ڈالر کا نقصان کرتی ہیں۔

    مزید پڑھیں: بیت الخلا کی عدم موجودگی سماجی مسئلہ

    بل گیٹس کے مطابق عام ٹوائلٹس انسانی فضلے کو براہ راست پانی میں شامل کردیتے ہیں۔ اس کے برعکس ان کی فاؤنڈیشن کے تیار کردہ ٹوائلٹس انسانی فضلے کو کیمیائی عمل سے گزار کر انہیں جلا دیتے ہیں جس کے بعد ان میں سے بدبو غائب ہوجاتی ہے جبکہ بیماریاں پیدا ہونے کا امکان بھی ختم ہوجاتا ہے۔

    انہوں نے زور دیا کہ محفوظ سینی ٹیشن سسٹم ترقی پذیر ممالک کے لیے بے حد ضروری ہے۔

    گیٹس فاؤنڈیشن نے سنہ 2011 سے اس پروجیکٹ پر کام کا آغاز کیا تھا اور 200 ملین ڈالر کی سرمایہ کاری کی تھی، اب فاؤنڈیشن اس پر مزید سرمایہ کاری کا ارادہ رکھتی ہے تاکہ ان ٹوائلٹس کو دنیا بھر میں پھیلایا جاسکے۔

    ان ٹوائلٹس کی تیاری میں چینی اداروں کی معاونت بھی شامل ہے۔

  • صحت کے لیے غیر ضروری ان عادات سے چھٹکارہ پائیں

    صحت کے لیے غیر ضروری ان عادات سے چھٹکارہ پائیں

    جو لوگ اپنی صحت کے بارے میں فکر مند ہوتے ہیں وہ اپنی روز مرہ کی زندگی میں بے شمار ایسے کام سر انجام دیتے ہیں جن کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ وہ صحت مند ہیں۔

    ایسے لوگ صفائی کا بے حد خیال رکھتے ہیں، کھانے میں نہایت احتیاط کرتے ہیں اور بہت زیادہ ورزشیں کرتے ہیں۔

    لیکن ان میں سے کچھ عادات ایسی ہوتی ہیں جو ہمیں فائدہ پہنچانے کے بجائے نقصان پہنچاتی ہیں یا غیر ضروری ہوتی ہیں۔ نئے سال کا آغاز ہے، تو کیوں نہ ان مضر عادات سے چھٹکارہ حاصل کرلیا جائے جو بظاہر صحت مند لگتی ہیں۔


    کم چکنائی والی غذائیں

    low-fat

    ایک عام خیال ہے کہ وزن کم کرنے کا سب سے آزمودہ طریقہ کم چکنائی والے کھانے کھانا ہے۔ لیکن یہ بات جاننے کی ضرورت ہے کہ ہمارے جسم کے لیے چکنائی بھی بے حد ضروری ہے اور اگر ہم اپنی غذا سے چکنائی کا استعمال بالکل ختم کردیں گے تو ہمارا جسم خشکی کا شکار ہو کر مختلف مسائل کا شکار ہوجائے گا۔

    یہی نہیں کم چکنائی والی غذائیں وزن گھٹانے میں بھی کوئی خاص کردار ادا نہیں کرتیں۔


    صرف انڈے کی سفیدی کھانا

    egg

    ایک عام خیال ہے کہ انڈے کی زردی کولیسٹرول میں اضافہ کرتی ہے۔ ماہرین نے اس خیال کی نفی کردی ہے۔

    انڈے کی سفیدی اور زردی جسم کے لیے یکساں مفید ہے اور یہ جسم کو کوئی نقصان نہیں پہنچاتی۔


    جوس پینا

    juice

    جب آپ کسی سبزی یا پھل کا جوس نکالتے ہیں تو آپ اس پھل کے تمام ریشہ دار اجزا کو ختم کردیتے ہیں۔ یہ ریشہ آپ کو پیٹ بھرے ہونے کا احساس دلاتا ہے اور قبض سے بچاتا ہے۔

    اس کے برعکس جب آپ صرف جوس پیتے ہیں تو وہ تھوڑی ہی دیر میں ہضم ہوجاتا ہے اور آپ کو پھر سے بھوک لگنے لگتی ہے۔


    سینی ٹائزر کا استعمال

    sanitizer

    اگر آپ سینی ٹائزر کا استعمال کرتے ہیں تو اس کا مطلب ہے کہ آپ صفائی کا حد سے زیادہ خیال رکھتے ہیں اور دن میں بے شمار مرتبہ ہاتھ دھوتے ہوں گے۔

    سینی ٹائزر کا استعمال اس وقت درست ہے جب آپ کو دن بھر مصروفیت کے باعث کم ہاتھ دھونے کا موقع ملے۔ اگر آپ دن میں کئی مرتبہ ہاتھ دھوتے ہیں تو سینی ٹائزر کا استعمال غیر ضروری ہے۔


    کسی کے کھانسنے پر سانس روک لینا

    breath

    اگر آپ کے قریب بیٹھا کوئی شخص کھانسے یا چھینکے تو ہوسکتا ہے آپ چند لمحوں کے لیے اپنی سانس روک لیتے ہوں گے تاکہ جراثیم آپ کی سانس کے ساتھ اندر نہ جائیں۔

    لیکن یہ ایک غیر ضروری عمل ہے۔ چھینک اور کھانسی کے جراثیم بہت تیز رفتار ہوتے ہیں اور یہ آپ کے منہ، ناک اور آنکھوں میں جاسکتے ہیں۔


    باتھ روم کی سیٹ پر کور

    toilet

    اگر آپ سوچتے ہیں کہ آپ اپنے باتھ روم میں کموڈ پر پلاسٹک کی شفاف لائننگ لگا کر جراثیموں سے بچ سکتے ہیں تو آپ بالکل غلط ہیں۔ لائننگ والے کموڈز بغیر لائننگ والے کموڈ سے زیادہ آلودہ ہوتے ہیں اور ان میں پنپنے والے جراثیم سے آپ کو ایڈز تک کا خطرہ ہوتا ہے۔

    اس کے اثرات اس وقت مزید بدترین ہوجاتے ہیں جب آپ کی جلد پر کوئی کٹ یا کھلا زخم موجود ہو۔ اس کٹ کے ذریعہ ہر قسم کے جراثیم آپ کے جسم میں داخل ہوسکتے ہیں۔


    دانتوں میں خلال

    flossing

    دانتوں میں خلال کرنا ایک قدیم روایت ہے جسے کھانے کے بعد نہایت ضروری سمجھا جاتا ہے۔ لیکن حال ہی میں امریکی ماہرین نے ایک تحقیق کی جس میں انہوں نے دانتوں میں کسی شے خاص طور پر دھاگے سے خلال کرنا دانتوں کے لیے مضر قرار دیا۔


    انگلیاں ںہ چٹخانا

    fingers

    ایک عام خیال ہے کہ انگلیوں کو چٹخانا انگلیوں کے جوڑوں کے لیے نقصان دہ عمل ہے اور یہ آپ کے قریب موجود افراد کو بھی الجھن میں مبتلا کر سکتا ہے۔

    لیکن حال ہی میں ایک تحقیق میں اس عمل کو جوڑوں کے لیے بہترین ورزش قرار دیا گیا۔ یہ ورزش انگلیوں کے جوڑوں کو لچکدار بناتی ہے لیکن اسے ایک حد میں کرنا درست ہے۔


    کھڑے ہو کر کام کرنا

    دفاتر میں 8 گھنٹے یا اس سے زیادہ وقت تک بیٹھے رہنا صحت پر بدترین اثرات مرتب کرتا ہے۔ یہ امراض قلب اور موٹاپے سمیت مختلف بیماریوں میں مبتلا کرسکتا ہے۔

    لیکن اگر آپ سوچتے ہیں کہ ان بیماریوں سے بچنے کے لیے آپ اپنے دفتر میں ایسی اونچی ڈیسک استعمال کریں جس کے لیے آپ کو کھڑے ہو کر کام کرنا پڑے تو آپ بالکل غلط ہیں۔

    مزید پڑھیں: دفتر میں 8 گھنٹے گزارنا کتنا ضروری؟

    مزید پڑھیں: آفس میں ورزش کریں

    ماہرین کے مطابق آپ اپنے دفتر کے 8 گھنٹوں میں وقفے وقفے سے چل پھر سکتے ہیں، لیکن مستقل کھڑے ہوکر کام کرنا نہایت ہی نقصان دہ عادت ہے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • ٹوائلٹ کے استعمال کے لیے بھارتیوں کا مائنڈ سیٹ بدلنا ہے: اکشے کمار

    ٹوائلٹ کے استعمال کے لیے بھارتیوں کا مائنڈ سیٹ بدلنا ہے: اکشے کمار

    نئی دہلی: معروف اداکار اکشے کمار کی بھارت کے اہم ترین مسئلے بیت الخلا کی عدم موجودگی پر فلم ’ٹوائلٹ ۔ ایک پریم کتھا‘ اگلے ماہ ریلیز ہونے جارہی ہے۔ اکشے کمار کا کہنا ہے کہ اس فلم کا مقصد لوگوں کا بیت الخلا کے حوالے سے مائنڈ سیٹ بدلنا ہے۔

    بھارت میں اس وقت 63 کروڑ سے زائد افراد بیت الخلا کی بنیادی سہولت سے محروم ہیں۔

    بھارت جسے خواتین سے زیادتی کے حوالے سے سرفہرست ملک سمجھا جاتا ہے، وہاں زیادتی کے 50 فیصد سے زائد واقعات اس وقت پیش آتے ہیں جب خواتین رفع حاجت کے لیے گھروں سے باہر نکلتی ہیں۔

    مزید پڑھیں: بیت الخلا کی عدم موجودگی سماجی مسئلہ

    حال ہی میں دیے جانے والے ایک انٹرویو میں فلم کے مرکزی کرداروں اکشے کمار اور بھومی پڈنیکر نے اس سماجی مسئلے کے بارے میں بات کی۔

    اکشے کمار کا کہنا تھا کہ اس فلم کو پیش کرنے کا مقصد بیت الخلا کے حوالے اس نظریے کے خلاف لڑنا ہے جو پسماندہ علاقوں کے لوگوں کے ذہنوں میں پایا جاتا ہے۔

    انہوں نے کہا، ’ایک مائنڈ سیٹ ہے کہ جہاں کھانا پکایا جاتا ہے، کھایا جاتا ہے، وہاں رفع حاجت نہیں کی جاسکتی، اور اس کے لیے گھروں سے باہر جا کر اس بنیادی ضرورت کو پورا کیا جاتا ہے۔ ہم اس نظریے کے خلاف لڑ رہے ہیں‘۔

    فلم میں مرکزی کردار ادا کرنے والی بھومی پڈنیکر کا کہنا تھا کہ دیہات میں رہنے والی خواتین صرف سورج نکلنے سے قبل اور بعد میں رفع حاجت کے لیے جا سکتی ہیں۔ ’بقیہ پورا دن وہ کھیتوں میں بھی کام کرتی ہیں، گھر بھی دیکھتی ہیں، بچے بھی سنبھالتی ہیں، گھر والوں کا خیال بھی رکھتی ہیں۔ اس کے بعد جب وہ رفع حاجت کے لیے جاتی ہیں تب بھی ذہنی طور پر پرسکون نہیں ہوتیں کیوں کہ کبھی بھی کوئی بھی انہیں ہراساں کرسکتا ہے، ان کی تصویر کھینچ سکتا ہے یا ویڈیو بنا سکتا ہے‘۔

    فلم ’ٹوائلٹ ۔ ایک پریم کتھا‘ دراصل ایک جوڑے کی کہانی ہے جس میں ہیروئن دوسرے گاؤں سے بیاہ کر جس گاؤں میں آتی ہے وہاں گھروں میں بیت الخلا موجود نہیں۔ اس بنیادی سہولت کی عدم دستیابی پر وہ (بھومی پڈنیکر) احتجاجاً گھر چھوڑ کر چلی جاتی ہے اور یہیں سے تبدیلی کا آغاز ہوتا ہے۔

    اس کے بعد کی فلم اکشے کمار کی جدوجہد پر مبنی ہے کہ کس طرح وہ گھر میں بیت الخلا بنوانے کے لیے لڑتا ہے اور بے شمار مشکلات کا سامنا کرتا ہے۔

    فلم کو اگلے ماہ بھارت کے یوم آزادی کے موقع پر ریلیز کیا جائے گا۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • ٹوائلٹ کی جگہ آثار قدیمہ دریافت

    ٹوائلٹ کی جگہ آثار قدیمہ دریافت

    میلبرن: کیا ہوگا جب آپ فطرت کی پکار پر کسی سنسان جگہ پر جائیں اور اتفاق سے وہاں خفیہ خزانے دریافت کرلیں؟ یقیناً آپ لوگوں کی توجہ کا مرکز تو بن جائیں گے لیکن شاید آپ کو وجہ آمد بتاتے ہوئے بہت شرمندگی ہوگی۔

    ایسا ہی کچھ ایک آسٹریلوی شہری کے ساتھ ہوا جو ڈرائیونگ کے دوران رفع حاجت کے لیے ایک سنسان جگہ پر اترا اور وہاں سے آسٹریلوی تاریخ کے اہم آثار قدیمہ دریافت کر بیٹھا۔

    پہاڑوں میں پوشیدہ یہ جگہ 49 ہزار سال قبل آسٹریلیا کے اصل رہائشیوں یعنی ایبوریجنل افراد کی رہائش گاہ تھی۔ یہ جگہ آسٹریلیا کے شہر ایڈیلیڈ سے 340 میل دور شمال میں واقع ہے۔

    اتفاقی دریافت کے بعد ماہرین نے اس جگہ کا جائزہ لیا تو یہاں سے کچھ ہڈیاں اور قدیم اشیا بھی برآمد ہوئیں۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ اتفاقاً سامنے آنی والی یہ دریافت ایبوریجنلز پر کی جانے والی تحقیق کے لیے نہایت معاون ثابت ہوگی اور اس سے ان کی تحقیق کو نئی سمت ملے گی۔