Tag: ٹونگا

  • ٹونگا سونامی میں ڈوبنے والے ‘ایکوامین’ کے ساتھ کیا ہوا؟

    ٹونگا سونامی میں ڈوبنے والے ‘ایکوامین’ کے ساتھ کیا ہوا؟

    آپ نے بحرالکاہل میں واقع ملک ٹونگا میں سمندر کے نیچے وسیع سطح پر ایک آتش فشاں پھٹنے کی خبریں پڑھ لی ہوں گی، اس کے نتیجے میں ٹونگا اور فجی جزیرے کا کچھ علاقہ سونامی کی زد میں آکر تباہی کا شکار ہوا۔

    اسی سونامی میں ٹونگا کے ایک علاقے میں رہنے والے لزالا فولاؤ نامی شہری کو ایک دن سے زیادہ وقت کے لیے زندگی کی خوف ناک جنگ لڑنی پڑی تھی، وہ 28 گھنٹوں تک ٹونگا سونامی کی لہروں میں بہتا رہا، تیرتا رہا، اور لڑتا رہا، یہاں تک حقیقی زندگی کا ایکوامین قرار پایا۔

    57 سالہ معذور لزالا فولاؤ نے اس جدوجہد کی داستان سناتے ہوئے کہا کہ انھیں چلنے پھرنے میں پہلے ہی مشکلات ہوتی تھیں، وہ گھر پر پینٹنگ میں مصروف تھے جب ان کے بھائی نے سونامی کے بارے میں بتایا۔

    لزالا فولاؤ کے مطابق جب سونامی آیا تو انھیں اپنا بچاؤ کرنے کا موقع نہیں ملا، گھر پانی میں ڈوب گیا اور وہ ایک درخت پر چڑھ گئے، لیکن وہ زیادہ دیر پانی سے بچ نہ سکے اور سونامی کی تیز لہریں انھیں ساتھ بہا لے گئیں۔

    انھوں نے بتایا میں نے لہروں کے سامنے نہ جھکنے کا فیصلہ کیا اور تیراکی سے ساڑھے 7 کلومیٹر کا فاصلہ طے کیا، اور 28 گھنٹوں بعد آخر کار ٹونگا کے مرکزی جزیرے تک پہنچ گیا۔

    یاد رہے ہُنگا ٹونگا آتش فشاں سے لاوا نکلنے سے ایک لاکھ سے زائد افراد کی آبادی متاثراور 3 افراد ہلاک ہوئے تھے، جب کہ اس شہری کا علاقہ مکمل تباہ ہو چکا ہے، جسے اب حقیقی زندگی کا ایکوا مین قرار دیا جا رہا ہے۔

    دل دہلا دینے والا آتش فشاں، زمین پر بننے والی لہروں کی سیٹلائٹ ویڈیوز سامنے آگئیں

    ٹونگن شہری کا کہنا تھا کہ ہفتے کے روز تباہ کن سونامی کے بعد سمندر میں تھپیڑے کھاتے ہوئے وہ درخت کے ایک ٹوٹے تنے کے ذریعے بچنے میں کامیاب ہوا تھا، تنے کا سہارا ملنے سے قبل وہ 9 بار پانی میں بے بس ہو کر ڈوبے تھے، آٹھویں بار میں نے سوچا، اگر اگلی بار پانی کے اندر گیا تب بھی مجھے اوپر آنا ہے، کیوں کہ میرے بازو ہی صرف وہ شے تھے جو مجھے پانی سے اوپر رکھ رہے تھے، آخر کار جب نویں بار میں پانی سے ابھرا تو ایک تنا میرے ہاتھ لگا۔

    فولاؤ تقریباً 60 افراد کی آبادی کے ساتھ الگ تھلگ جزیرے اٹاٹا پر رہتا تھا، جسے ہفتے کی شام سمندر نے نگل لیا تھا۔ وہ پہلی لہر سے بچنے کے لیے ایک درخت پر چڑھے تھے لیکن جب وہ نیچے آیا تو ایک اور بڑی لہر انھیں بہا کر لے گیا، فولاؤ نے کہا کہ میں نے اپنے بیٹے کو زمین سے پکارتے ہوئے سن لیا تھا لیکن میں نے بیٹے کی پکار کا جواب نہیں دیا کیوں کہ میں نہیں چاہتا تھا کہ وہ مجھے ڈھونڈنے کے لیے پانی میں چھلانگ لگائے۔

    حقیقی زندگی کے ایکوامین نے کہا کہ جب خوفناک لہریں مجھے اِدھر اُدھر اِدھر اُدھر پٹختی رہیں، تو میرے ذہن میں خیال آیا کہ یہ سمندر ہے جس میں زندگی اور موت دونوں ہیں، جب آپ ساحل پر پہنچ جاتے ہیں، تب آپ کو معلوم ہوتا ہے کہ آپ زندہ ہیں یا مر گئے ہیں۔

  • دل دہلا دینے والا آتش فشاں، زمین پر بننے والی لہروں کی سیٹلائٹ ویڈیوز سامنے آگئیں

    دل دہلا دینے والا آتش فشاں، زمین پر بننے والی لہروں کی سیٹلائٹ ویڈیوز سامنے آگئیں

    بحرالکاہل میں واقع ملک ٹونگا میں سمندر کے نیچے وسیع سطح پر ایک آتش فشاں پھٹنے سے جہاں ٹونگا اور فجی جزیرے کا کچھ علاقہ تباہی کا شکار ہوا، وہاں اس آتش فشاں نے زمین کے اس حصے میں وسیع سطح پر لہریں بھی پیدا کیں، جس کی سیٹلائٹ اینیمیشنز دیکھ کر دل دہل جاتا ہے۔

    ٹوئٹر پر شیئر کی گئیں سیٹلائٹ ویڈیوز اور امیجز میں دیکھا جا سکتا ہے کہ پانی کے اندر بڑے پیمانے پر آتش فشاں پھٹنے سے جنوبی بحرالکاہل میں ایک جھٹکا (شاک ویو) لہرا رہا ہے، جسے جاپانی جیواسٹیشنری ہماواری سیٹلائٹ نے پکڑا ہے۔

    یہ اینیمیشن GOES ویسٹ سیٹلائٹ ڈیٹا کی ہے، اس میں دیکھا جا سکتا ہے کہ ہُنگا ٹونگا آتش فشاں پھٹنے سے شارٹ ٹرم (کچھ ہی دیر کے لیے) فضائی ردعمل پیدا ہوا۔ ہر فریم سیٹلائٹ ڈیٹا میں 10 منٹ کی تبدیلی کو ظاہر کرتا ہے۔ جب کہ سرفہرست لہر پوری دنیا پر محیط سطح کے دباؤ (سرفیس پریشر) کی ریڈنگز میں دیکھی گئی ہے۔

    ایک اور سیٹلائٹ اینیمیشن میں ٹونگا آتش فشاں کے خوف ناک پھیلاؤ کو دیکھا جا سکتا ہے، پھٹنے کے بعد وہ تیزی کے ساتھ وسیع علاقے کو اپنی لپیٹ میں لیتا ہے، اس موقع پر بجلیاں بھی کڑکنے لگی تھیں۔

    ان ویڈیوز کے علاوہ کچھ لوگوں نے بھی آتش فشاں پھٹنے کے وقت ویڈیوز بنائی ہیں، عین اس وقت آتش فشاں کے مقام سے کچھ ہی فاصلے پر ایک کشتی بھی گزر رہی تھی، ٹوئٹر پر صارف نے لکھا کہ میں کشتی میں عین اسی وقت آتش فشاں پھٹتے دیکھ رہا ہوں، یہ تو دیوانگی ہی ہو سکتی ہے.

    واضح رہے کہ سیٹلائٹ امیجز کا مطالعہ کرنے والے سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ ٹونگا کا بڑے پیمانے پر زیر آب آتش فشاں پھٹنے سے مرجان کی چٹانوں کو دیرپا نقصان پہنچ سکتا ہے، ساحلی پٹی تباہ ہو سکتی ہے اور ماہی گیری کی صنعت میں بڑا خلل پڑ سکتا ہے۔

    چوں کہ ٹونگا، آتش فشاں پھٹنے سے آئے ہوئے سونامی کے بعد دنیا کے ساتھ دوبارہ رابطہ قائم کرنے کے لیے جدوجہد کر رہا ہے، تو اس ملک کو اس خطرے کا بھی سامنا ہے کہ بین الاقوامی امدادی کارکن کرونا وائرس کو جزیرے کی اس قوم میں لا سکتے ہیں، آپ کو یہ جان کر حیرت ہوگی کہ یہ وائرس اب تک یہاں نہیں پہنچ سکا ہے۔

    دوسری جانب ٹونگا کے بڑے پیمانے پر زیر آب آتش فشاں پھٹنے سے ہونے والی تباہی کا ابھی بھی اندازہ لگایا جا رہا ہے، لیکن سائنس دانوں نے خبردار کیا ہے کہ یہ نقصان دیرپا ہو سکتا ہے۔

  • آتش فشاں پھٹنے کے حوالے سے اقوام متحدہ کا اہم بیان

    آتش فشاں پھٹنے کے حوالے سے اقوام متحدہ کا اہم بیان

    بحرالکاہل میں واقع ملک ٹونگا میں زیر سمندر آتش فشاں پھٹنے سے آنے والے بدترین سونامی کے نتیجے میں اقوام متحدہ کی جانب سے 2 افراد کے لاپتا ہونے کی اطلاع دی گئی ہے۔

    اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ ٹونگا میں دو افراد لاپتا ہیں اور ٹونگا ٹاپُو جزیرے کے ساحلی علاقے میں عمارات کو بھاری نقصان پہنچا ہے۔

    پیسیفک آئی لینڈز کے اس ملک میں ہونے والے نقصان کی شدت کا پتا نہیں لگ سکا ہے کیوں کہ اس علاقے میں ٹیلیفون اور انٹرنیٹ مواصلات کافی محدود ہو کر رہ گئی ہیں۔

    تاہم گزشتہ روز بین الاقوامی تنظیم صلیب احمر نے ٹونگا میں سونامی کے باعث 80 ہزار لوگوں کے متاثر ہونے کا خدشہ ظاہر کیا تھا۔

    ٹونگا میں آتش فشاں پھٹ گیا، کئی ممالک میں سونامی کی وارننگ جاری

    اقوام متحدہ کے دفتر برائے انسانی اُمور رابطہ کاری نے پیر کے روز بتایا کہ دو افراد لاپتا ہیں تاہم کسی ہلاکت کی تصدیق نہیں ہوئی ہے، سونامی کی وجہ سے دارالحکومت میں بنیادی انفرا اسٹرکچر کو خاصا نقصان پہنچا۔

    اقوام متحدہ کے سٹیلائٹ مرکز نے آتش فشانی اور گرد و نواح کی مصنوعی سیارے سے کھینچی گئی تصاویر جاری کی ہیں جو آتش فشانی سے پہلے اور بعد میں لی گئی تھیں، جن سے ٹونگا ٹاپُو کے ساحلی علاقے میں ہونے والے نقصانات کا اندازہ ہوتا ہے۔

    واضح رہے کہ ہفتے کو ٹونگا میں آنے والی تباہی کے بعد ملک میں ہنگامی حالت کا نفاذ ہے جب کہ خوراک اور پانی کی شدید قلت کا سامنا ہے جس کے بعد حکام نے دنیا سے پانی اور خوراک فراہم کرنے کی اپیل کی ہے۔