Tag: ٹچ اسکرین

  • بچوں کے ٹچ اسکرین استعمال کرنے کا ایک اور نقصان سامنے آگیا

    بچوں کے ٹچ اسکرین استعمال کرنے کا ایک اور نقصان سامنے آگیا

    آج کل کے بچے اپنا زیادہ تر وقت مختلف اسکرینز کے سامنے گزارتے ہیں، اس کے بے شمار نقصانات کے ساتھ ایک نقصان یہ بھی سامنے آیا ہے کہ ٹچ اسکرین استعمال کرنے والے بچوں میں توجہ مرکوز کرنے کی صلاحیت متاثر ہونے کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے۔

    حال ہی میں کی جانے والی لندن یونیورسٹی، کنگز کالج لندن اور باتھ یونیورسٹی کی مشترکہ تحقیق میں کہا گیا کہ جب بچے زیادہ وقت ٹچ اسکرین ڈیوائسز کے ساتھ گزارتے ہیں، تو ان میں ڈیوائسز سے دور رہنے والے بچوں کے مقابلے میں کسی کام کے دوران دھیان بھٹکنے کا امکان زیادہ ہوتا ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ تحقیق کے نتائج سے بچوں کی نشوونما پر اسکرین پر گزارے جانے والے وقت کے اثرات کی اہمیت سامنے آتی ہے، خاص طور پر کووڈ 19 کی وبا کے دوران بچوں میں ٹچ اسکرین ڈیوائسز کا استعمال زیادہ بڑھ گیا ہے۔

    اس تحقیق کے لیے 12 ماہ کے بچوں میں ٹچ اسکرین ڈیوائسز کے مختلف دورانیے کے اثرات کی جانچ پڑتال کی گئی۔ تحقیق میں ان بچوں کا جائزہ ڈھائی سال تک لیا گیا اور انہیں لیبارٹری میں 3 بار یعنی پہلے 12 ماہ، پھر 18 ماہ اور آخری بار ساڑھے 3 سال کی عمر میں بلایا گیا۔

    ہر بار ان بچوں کی توجہ کو جانچنے کے لیے کمپیوٹر ٹاسکس میں ایک آئی ٹریکر کو استعمال کیا گیا۔

    ان ٹاسکس میں اشیا اسکرین کے مختلف حصوں میں رکھ کر دیکھا گیا کہ بچے کتنی تیزی سے ان اشیا کو دیکھتے ہیں اور کس حد تک توجہ بھٹکانے والی اشیا سے خود کو بچاتے ہیں۔

    نتائج سے معلوم ہوا کہ ٹچ اسکرین پر زیادہ وقت گزارنے والے بچے اشیا کو بہت تیزی سے دیکھتے ہیں مگر توجہ بھٹکانے والی اشیا کو نظرانداز نہیں کرپاتے۔

    محققین کا کہنا تھا کہ اس وقت ہم یہ حتمی نتیجہ نکالنے سے قاصر ہیں کہ ٹچ اسکرین کا استعمال توجہ کی صلاحیت پر اثرات مرتب کرتی ہے، کیونکہ جن بچوں کی توجہ جلد بھٹک جاتی ہے، وہ ٹچ اسکرین کے توجہ کھینچنے والے فیچرز کو بھی بہت پسند کرتے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ ہم تحقیق کو جاری رکھے ہوئے ہیں اور یہ جاننے کی کوشش کررہے ہیں کہ کیا حقیقی دنیا میں بھی بچوں کی توجہ آسانی سے بھٹک جاتی ہے یا نہیں۔

  • مسجد الحرام میں نصب رہنما ٹچ اسکرینز کو بند کر دیا گیا

    مسجد الحرام میں نصب رہنما ٹچ اسکرینز کو بند کر دیا گیا

    ریاض: کرونا وائرس کے پھیلاؤ کے پیش نظر مکہ مکرمہ میں مسجد الحرام میں نصب تمام رہنما ٹچ اسکرینز کو وقتی طور پر بند کر دیا گیا ہے۔

    سعودی ویب سائٹ کے مطابق مکہ مکرمہ میں مسجد الحرام میں نصب تمام ٹچ اسکرینز کو وقتی طور پر بند کر دیا گیا ہے، یہ اقدام کرونا وائرس سے بچاؤ کے لیے احتیاطی تدابیر کے طور پر کیا گیا ہے۔

    مسجد الحرام میں نصب یہ رہنما اسکرینز رہنمائی اور معلومات کے لیے داخلی راستوں اور مختلف مقامات پر نصب ہیں۔

    سعودی عرب کے دونوں مقدس شہروں میں موجود مسجد الحرام اور مسجد نبوی ﷺ کے معاملات کی جنرل پریذیڈنسی اتھارٹی کی جانب سے کہا گیا ہے کہ دونوں مساجد میں آنے والے زائرین کی صحت کی حفاظت کے طور پر یہ اقدام اٹھایا گیا ہے۔

    محکمہ کے ڈائریکٹر علی بن حمید النافعی کے مطابق انتہائی مہلک وائرس کو محدود کرنے اور زائرین کے لیے پرامن ماحول رکھنے کے لیے یہ احتیاطی تدبیر اپنائی گئی ہے۔

    انہوں نے مزید بتایا کہ کچھ نصب اسکرین پر نظر آنے والی ہدایات اور معلومات کو ریموٹ کے ذریعے کنٹرول کیا جائے گا۔

    دونوں مساجد کی جنرل پریذیڈنسی نے کارکنوں کے لیے فنگر پرنٹس کے ذریعے شناخت کا عمل بھی وقتی طور پر معطل کر دیا ہے۔

  • ٹچ اسکرین کے عادی بچے پینسل تھامنے میں مشکل کا شکار

    ٹچ اسکرین کے عادی بچے پینسل تھامنے میں مشکل کا شکار

    اسمارٹ فونز اور ٹیبلیٹس کا استعمال بے حد عام ہوگیا ہے اور ننھے بچوں سے لے کر بڑوں تک سب ہی اس کا استعمال کرتے نظر آتے ہیں۔ تاہم حال ہی میں بچوں کے بارے میں کی جانے والی ایک تحقیق میں پریشان کن نتائج سامنے آئے ہیں۔

    ہارٹ آف انگلینڈ این ایچ ایس فاؤنڈیشن کی جانب سے کی جانے والی تحقیق میں بتایا گیا کہ وہ بچے جو کم عمری میں اسمارٹ فونز استعمال کرنے کے عادی ہوجاتے ہیں انہیں پینسل اور پین پکڑنے میں مشکل کا سامنا ہوتا ہے۔

    تحقیق کے مطابق ننھے بچوں کی انگلیوں کے پٹھے اس قابل نہیں ہوپاتے کہ وہ درست طریقے سے پین اور پینسل تھام سکیں۔

    مزید پڑھیں: ٹچ اسکرین سے کھیلنے والے بچے نیند کی کمی کا شکار

    ماہرین کا کہنا ہے کہ ننھے بچوں کی انگلیوں کے پٹھے پیدائش کے بعد حرکت کرنے سے آہستہ آہستہ نشونما پاتے ہیں جس کے بعد بچہ کسی چیز کو تھامنے اور اس پر اپنی گرفت مضبوط کرنے کے قابل ہوتا ہے۔

    تاہم والدین کے اسمارٹ فونز کی ٹچ اسکرین استعمال کرنے سے بچے اپنے ہاتھوں کو مطلوبہ حرکت نہیں دے پاتے جس کی وجہ سے ان کے پٹھے طاقتور نہیں ہو پاتے۔

    ماہرین کا کہنا تھا کہ اسمارٹ فونز کی آمد سے قبل بچوں کے روایتی کھیل جیسے بلاکس بنانا اور مختلف کھلونوں سے کھلنا ان کے ہاتھوں کے پٹھوں کو مضبوط بناتا ہے۔ تاہم اب کھلونوں کی جگہ ٹچ اسکرین نے لے لی ہے۔

    مزید پڑھیں: اسمارٹ فون بچوں کو ’نشے‘ کا عادی بنانے کا سبب

    ان کے مطابق ٹچ اسکرین استعمال کرنے کے عادی بچے جب لکھنا شروع کرتے ہیں تو پینسل تھامنے میں دشواری کی وجہ سے ان کی لکھائی بھی خراب ہوتی ہے جو ان کی تعلیمی سرگرمیوں کو متاثر کرسکتی ہے۔

    ماہرین کی تجویز ہے کہ بچوں کو کم عمری میں ہی ٹیکنالوجی کے ساتھ ساتھ کاغذ قلم سے بھی متعارف کروایا جائے تاکہ وہ تعلیمی میدان میں بھی نمایاں کارکردگی دکھا سکیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • ٹچ اسکرین موبائل فون، کمپیوٹرز سے پیدا ہونے والے مسائل

    ٹچ اسکرین موبائل فون، کمپیوٹرز سے پیدا ہونے والے مسائل

    امریکی ماہرین نے کہا ہے کہ ٹچ سکرین کے حامل موبائل فون اور کمپیوٹرز کندھے کے درد جیسے سنگین مسائل  پیدا کرتے ہیں۔

    تحقیق کے مطابق روایتی کی بورڈ کے مقابلے میں ٹچ سکرین موبائل فون اور کمپیوٹرز کے کی بورڈز کندھے کے پٹھوں میں درد جیسے سنگین مسائل کا سبب بنتے ہیں۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ غیر روایتی کی بورڈ روایتی کی بورڈز کے مقابلے میں نقصان دہ ہیں اور ان کا استعمال کم سے کم کیا جانا چاہئیے۔