Tag: ٹک ٹاکر عائشہ اکرم

  • مینار پاکستان بدسلوکی کیس میں نیا موڑ : ٹک ٹاکر عائشہ اکرم کا بڑا اعلان

    مینار پاکستان بدسلوکی کیس میں نیا موڑ : ٹک ٹاکر عائشہ اکرم کا بڑا اعلان

    لاہور : ٹک ٹاکر عائشہ اکرم نے مینار پاکستان پر بدسلوکی کیس میں تمام ملزمان کو معاف کر دیا اور کہا مجھےملزمان کےبری ہونے پر کوئی اعتراض نہیں ہے۔

    تفصیلات کے مطابق مینار پاکستان پر ٹک ٹاکر خاتون سے بدسلوکی کیس میں ٹک ٹاکر خاتون نے مقدمے کی پیروی نہ کرنے کا بیان ریکارڈ کرا دیا۔

    ٹک ٹاکر عائشہ اکرم نے سیشن عدالت میں بیان حلفی پیش کر دیا ، جس میں کہا کہ اللہ کی رضاکی خاطر تمام ملزمان کو معاف کر دیا ہے، مجھے ملزمان کے بری ہونے پر کوئی اعتراض نہیں ہے۔

    عامرسہیل عرف ریمبو سمیت 12 ملزمان کی بریت کی درخواستیں دائر کردیں ، جس پر عدالت نے درخواستوں اور مدعیہ کے بیان پر دلائل کیلئےوکلا کو26 اگست کو طلب کر لیا ہے۔

    خیال رہے لاری اڈ اتھانے میں مینار پاکستان میں ٹک ٹاکر خاتون کو ہراساں کرنے کے الزام کامقدمہ درج ہے۔

    واضح رہے 14 اگست کے روز مینار پاکستان پر ٹک ٹاکر خاتون کو وہاں موجود 400 افراد کی جانب سے تشدد اور جنسی حملے کا نشانہ بنایا گیا تھا، گریٹر اقبال پارک میں خاتون سے بدتمیزی کامقدمہ تھانہ لاری اڈا مین درج ہے۔

    بعد ازاں پولیس نے گریٹر اقبال پارک میں ٹک ٹاکر خاتون سے بدتمیزی کے مقدمے خاتون کے ساتھی ریمبو کو مرکزی ملزم قرار دیا تھا۔

  • مینارِ پاکستان واقعہ، ٹک ٹاکر عائشہ اکرم  اور اس کے ساتھی کیخلاف مقدمے کی درخواست مسترد

    مینارِ پاکستان واقعہ، ٹک ٹاکر عائشہ اکرم اور اس کے ساتھی کیخلاف مقدمے کی درخواست مسترد

    لاہور : سیشن کورٹ نے مینار پاکستان واقعے میں ٹک ٹاکرخاتون اوراسکےساتھی کیخلاف اندارج مقدمہ کی درخواست عدم پیروی پر خارج کردی۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور کی سیشن کورٹ میں ٹک ٹاکرخاتون اور اس کے ساتھی کیخلاف اندارج مقدمہ کی درخواست پر سماعت ہوئی، عدالت نے اندراج مقدمہ کی درخواست خارج کردی، درخواست عدم پیروی پر خارج کی گئی۔

    یاد رہے ٹک ٹاکرخاتون کیخلاف اندراج مقدمہ کی درخواست میاں توصیف احمد کی جانب سے دی گئی تھی ، جس میں کہا گیا تھا کہ ٹک ٹاکر خاتون اوراسکاساتھی پلان کےساتھ مینار پاکستان گئے ۔

    یاد رہے کہ 14 اگست کے روز مینار پاکستان پر موجود خاتون عائشہ اکرم کو وہاں موجود 400 افراد کی جانب سے تشدد، جنسی حملے اور لوٹ مار کا نشانہ بنایا گیا تھا۔ واقعے کی ویڈیوز سوشل میڈیا پر آنے پر پولیس نے 3 روز بعد مقدمہ درج کیا تھا۔

    واقعے کا مقدمہ متاثرہ خاتون کی مدعیت میں 400 نامعلوم افراد کیخلاف مقدمہ درج کیا گیا ہے، جس میں کہا گیا کہ ان پر تشدد کیا گیا، موبائل فون اور نقدی بھی چھین لی گئی۔

    بعد ازاں لاہور مینار پاکستان میں 400 ملزموں کے ہاتھوں دست دراز ی اور تشدد کا نشانہ بننے والی لڑکی عائشہ کا میڈیکل کروا لیا گیا تھا ، میڈیکل رپورٹ میں انکشاف کیا گیا تھا کہ لاہور عائشہ کے پورے جسم پر درجنوں اسکریچز اور نیلگوں کے واضع نشانات موجود ہیں۔

  • ٹک ٹاکر عائشہ اکرم کی ٹک ٹاک ویڈیوز، مسیحائی کے شعبے سے تعلق ہونے کا انکشاف

    ٹک ٹاکر عائشہ اکرم کی ٹک ٹاک ویڈیوز، مسیحائی کے شعبے سے تعلق ہونے کا انکشاف

    لاہور: وحشی ہجوم کا نشانہ بننے والی ٹک ٹاکر عائشہ اکرم کے بارے میں معلوم ہوا ہے کہ وہ پنجاب انسٹیٹیوٹ آف کارڈیالوجی کی اسٹاف نرس ہیں۔

    پی آئی سی اسپتال انتظامیہ نے تصدیق کی ہے کہ عائشہ اکرم کا تعلق مسیحائی کے شعبے سے ہے، وہ پی آئی سی کی ایمرجنسی میں بطور اسٹاف نرس کام کرتی ہیں۔

    یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ عائشہ اکرم تین سال قبل کوٹ خواجہ سعید اسپتال میں بطور نرس خدمات انجام دیتی تھیں، اسپتال ذرائع کا کہنا ہے کہ عائشہ اکرم کو ڈیوٹی کے دوران بھی ٹک ٹاک ویڈیوز بنانے کا شوق رہا ہے، جس کے باعث انھیں موبائل استعمال کرنے پر دو بار نوٹسز جاری ہو چکے ہیں۔

    ٹک ٹاک ویڈیوز میں دیکھا جا سکتا ہے کہ وہ اسٹاف نرس کےیونیفارم میں ملبوس ہیں، عائشہ اکرم کو پی آئی سی میں بھی دوران ڈیوٹی ٹک ٹاک بناتے دیکھا جا سکتا ہے۔

    ’بے بسی کا یہ عالم تھا کہ موت کی دعائیں کیں‘

    یاد رہے کہ لاہور گریٹر اقبال پارک میں 14 اگست کو ٹک ٹاک ویڈیو بناتے وقت اچانک وحشی ہجوم نے عائشہ اکرم پر حملہ کر دیا تھا، اے آر وائی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے متاثرہ خاتون نے کہا کہ مجھے اندازہ نہیں تھا کہ اپنے شہر ہی میں محفوظ نہیں ہوں۔

    متاثرہ خاتون نے بتایا کہ ایک کلپ ہی بنایا تھا کہ 400 سے 500 لوگوں نے مجھ پر حملہ کر دیا، میرے ساتھ 10 سے 12 ساتھی تھے، لوگوں نے ان سب کو الگ کر کے مجھے قابو کیا، مجھ پر تشدد کیا گیا، کوئی عریاں لباس بھی نہیں پہنا تھا مناسب لباس میں تھی، مجھے بار بار ہوا میں اچھالا گیا، پتا ہی نہیں میرا قصور کیا ہے۔

    انھوں نے کہا میرے وہم و گمان میں بھی نہیں تھا کہ ایسا واقعہ ہو جائے گا، اب تک یقین نہیں آ رہا میرے ساتھ یہ سب ہوا، بے بسی کا یہ عالم تھا کہ موت کی دعائیں کیں۔