Tag: ٹھنڈی

  • گرمی کی شدت میں اضافہ، سعودی عرب میں سڑکوں کو ٹھنڈا رکھنے کا منصوبہ

    گرمی کی شدت میں اضافہ، سعودی عرب میں سڑکوں کو ٹھنڈا رکھنے کا منصوبہ

    ریاض: موسم گرما شروع ہوچکا ہے اور صحرائی اور گرم علاقوں میں جلد ہی گرمی کی شدت میں اضافہ ہوگا، سعودی عرب میں گرمی کی شدت میں کمی کے لیے ٹھنڈی سڑکوں پر تحقیق اور تجربات کیے جارہے ہیں۔

    العربیہ ڈاٹ نیٹ کے مطابق سعودی عرب میں سڑکوں کے لیے جنرل اتھارٹی نے وزارت بلدیات، دیہی امور اور ہاؤسنگ کے اشتراک سے کولنگ اسفالٹ سرفیسز پر تحقیقی مطالعہ کے ساتھ تجربہ کرنا شروع کر دیا ہے۔

    اس تجربے کی وجوہات یہ ہیں کہ سڑکیں دن کے وقت درجہ حرارت کو جذب کرتی ہیں کیونکہ سڑکیں بعض اوقات 70 ڈگری سیلسیئس تک پہنچ جاتی ہیں۔

    سائنسی طور پر سڑکیں پر اس گرمی کو رات کے وقت دوبارہ چھوڑتی ہیں جو ایک سائنسی رجحان کا باعث بنتی ہے جسے ہیٹ آئی لینڈ فنومنا کہا جاتا ہے، یہ صورتحال توانائی کی کھپت اور فضائی آلودگی میں اضافے کا باعث بنتی ہے۔

    گرم زمین کے اس رجحان کو حل کرنے کی ضرورت اس وقت پیدا ہوئی جب ایک تجربے کا استعمال شروع کیا گیا جسے ٹھنڈے فرش کے نام سے جانا جاتا ہے۔

    کئی گھریلو مواد ہیں جو کم مقدار میں شمسی تابکاری کو جذب کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں، گرمی جذب نہ کرنے کی وجہ اس مواد میں موجود شعاعوں کو منعکس کرنے کی صلاحیت ہے۔

    اس طرح ایسے مواد سے بنائی گئی سطح کا درجہ حرارت روایتی فرش کے درجہ حرارت سے کم رہا، ماہرین کے مطابق یہ مواد رہائشی علاقوں کے آس پاس کی سڑکوں کے لیے موزوں ہے۔

    اس تجربے کا مقصد محلوں اور رہائشی علاقوں میں درجہ حرارت کو کم کرنا، عمارتوں کو ٹھنڈا کرنے کے لیے استعمال ہونے والی توانائی کا استعمال کم کرنا اور موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات کو کم کرنا ہے۔

    یہ ٹیکنالوجی انتظار گاہوں اور لوگوں کے رش والے مقامات کو زیادہ آرام دہ بنانے اور ان مقامات پر بہتر ماحول فراہم کرنے میں معاون ہے۔

    خیال رہے کہ پبلک روڈز اتھارٹی ایسی ریسرچ اور عملی تجربات تیار کرنے پر کام کر رہی ہے جن سے سڑک استعمال کرنے والوں کے تجربے کو بہتر بنایا جا سکے۔

    یہ تجربات سڑک کے شعبے کی حکمت عملی کے مقاصد کو حاصل کرنے میں معاون ہیں، پبلک روڈز اتھارٹی کے سڑک کی پائیداری بڑھانے کے تجربات بھی جاری رکھے ہوئے ہے۔

  • سکھ چین: پاکستان میں‌ پایا جانے والا ایک خوب صورت درخت

    سکھ چین: پاکستان میں‌ پایا جانے والا ایک خوب صورت درخت

    سکھ چین ہماری زبان یا بولی کے دو الفاظ کا مرکب ہے۔

    اسے ایک جملے میں یوں سمجھ لیجیے: ‘‘ہم سب مل جل کر رہنا اور سکھ چین سے زندگی گزارنا چاہتے ہیں۔’’
    انسان نے اپنی عقل اور فہم کے مطابق، اپنی سہولت اور آسانی دیکھتے ہوئے یا اپنی خواہش، جذبات اور احساسات کے زیرِ اثر دنیا میں موجود بے جان اشیا اور جان داروں کو نام دیے ہیں۔ ہم جس سکھ چین کی بات کررہے ہیں وہ ایک درخت ہے۔

    یہ درخت ایک طرف تو اپنی ٹھنڈی اور گھنی چھاؤں میں ہمیں سستانے کا موقع دیتا ہے اور دوسری جانب یہ ماحول کی بقا اور زمین کی حفاظت میں بھی اپنا کردار ادا کرتا ہے۔ پاکستان میں یہ درخت جنوبی پنجاب اور سندھ کے ریگستانوں تک نظر آتا ہے۔ اسے ہندوستان اور دیگر علاقوں میں مختلف ناموں سے پہچانا جاتا ہے۔

    کہیں یہ کارنج ہے تو کسی کے لیے پونگ، پونگم اور کوئی اسے ہونگ کے نام سے شناخت کرتا ہے۔ ہمارے یہاں یہ سکھ چین کہلایا جس کی مختلف وجوہ ہیں جس میں سب سے اہم اس درخت کا گھنا اور سایہ دار ہونا ہے۔

    یہ درخت عام طور پر گرم اور مرطوب علاقوں میں پنپتا ہے۔ چین، ملائیشیا اور آسٹریلیا میں بھی سکھ چین پایا جاتا ہے۔ نباتات کے مطاہرین کے مطابق یہ پندرہ اور پچیس میٹر تک اونچا ہوسکتا ہے۔ عموماً اس کا پودا ہر قسم کی زمین میں جڑیں پکڑ لیتا ہے جیسے ریتیلی، چٹانی اور اس جگہ بھی جہاں زمین میں چونا پایا جاتا ہے۔

    سکھ چین ہماری زمین اور ماحول کی بھی حفاظت کرتا ہے۔ اس کی گھنی جڑیں مٹی کا کٹاؤ روکتی ہیں اور ریت کے ٹیلوں کو مستحکم کرنے میں اسے مثالی قرار دیا جاتا ہے۔