Tag: ٹیسٹ ٹیوب بے بی

  • ٹیسٹ ٹیوب بے بی کے 3 طریقے، صرف ایک جائز

    ٹیسٹ ٹیوب بے بی کے 3 طریقے، صرف ایک جائز

    ٹیسٹ ٹیوب بے بی اگرچہ 30 برس پرانی دریافت ہے لیکن آج بھی بحث جاری ہے کہ ٹیسٹ ٹیوب بے بی کے ذریعے پیدا ہونے والا بچہ جائز ہے یا ناجائز؟ اسلام کے اس ضمن میں کیا احکامات ہیں؟۔

    ٹیسٹ ٹیوب کے ذریعے اولاد حاصل کرنے کے تین طریقے ہیں میں ان میں سے دو کلی طور پر حرام اور صرف ایک طریقہ کار جائز ہے۔

    ٹیسٹ ٹیوب بے بی کا عمل جائز ہے، مفتی اکمل

    اے آر وائی نیوز کے اسلامی چینل کیو ٹی وی کے پروگرام میں مفتی اکمل سے ٹیسٹ ٹیوب بے بی کے حوالے سے سوال کیا گیا جس کے جواب میں مفتی صاحب کا کہنا تھا کہ ٹیسٹ ٹیوب بے بی میں اگر بیضہ اور نطفہ میاں بیوی کا لیا جائے اور بیوی کے رحم میں بچے کی نمو کرائی جائے تو ایسی صورت حال میں ٹیسٹ بے بی کا عمل جائز ہوگا۔

    مفتی اکمل اس اہم مسئلے کی تفصیلات بیان کرتے ہوئے فرمایا کہ جدید طبی ایجادات کے باعث یہ ممکن ہوگیا ہے کہ بے اولاد جوڑا بھی اولاد کی نعمت سے سرفراز ہوسکتا ہے تاہم اس حوالے سے شریعت کی رہنمائی حاصل کرنا بھی ضروری ہوتا ہے۔

    پہلا طریقہ:

    مفتی اکمل صاحب نے فرمایا کہ ٹیسٹ ٹیوب بے بی کے تین طریقے مستعمل ہیں پہلے طریقے میں بے اولاد جوڑے کا بیضہ اور نطفہ لے کر باور کرایا جاتا ہے اور پھر باور نطفے کو ماں کے رحم میں منتقل کردیا جاتا ہے بچے کی نمو قدرتی طریقے سے جاری رہتی ہے اور مقررہ وقت میں بچے کی پیدائش عمل میں لائی جاتی ہے، یہ عمل جائز ہے۔

    دوسرا طریقہ:

    دوسرے طریقے میں نطفے یا بیضہ کسی اور جوڑے سے لیا جاتا ہے اور اسے باور کرا کے مذکورہ خاتون کے رحم میں منتقل کردیا جاتا ہے جہاں وہ نومہینے مکمل کرنے کے بعد پیدائش کے مرحلے سے گذرتا ہے۔

    test-post-1

    تیسرا طریقہ:

    اسی طرح تیسرے طریقے میں بیوی اور شوہر کے بیضے اور نطفے کو باور کراکے کسی دوسرے خاتون کے رحم میں منتقل کردیا جاتا ہے جہاں وہ نمو کے مراحل طے کرتا ہے جسے پیدائش کے بعد بے اولاد جوڑے کے حوالے کردیا جاتا ہے۔

    مفتی اکمل صاحب کا کہنا تھا کہ شریعت کے مطابق ٹیسٹ ٹیوب بے بی کی دوسری اور تیسری صورت کسی بھی طرح جائز نہیں البتہ پہلی صورت کو جائز قرار دیا جا سکتا ہے کیوں کہ اس طریقے میں نطفہ ، بیضہ اور رحم ایک ہی بے اولاد جوڑے کا ہوتا ہے اور ان تینوں میں کوئی ایک چیز میں کسی دوسرے جوڑے سے مستعار نہیں لی جاتی۔

    test-post-2

    اس کے برعکس دیگر دونوں طریقوں میں بیضہ، نطفہ اور رحم میں سے کوئی ایک چیز کسی دوسرے جوڑے سے مستعار لی جاتی ہے جس کے باعث وراثت کے مسائل جنم لے سکتے ہیں جب کہ کئی بیماریوں کی منتقلی کا احتمال بھی رہتا ہے۔


    وفاقی شرعی عدالت نے ٹیسٹ ٹیوب بے بی کو جائز قرار دے دیا


    واضح رہے کہ ٹیسٹ ٹیوب بے بی کے عمل کو پاکستان کی وفاقی شرعی کورٹ جائز قرار دے چکی ہے تاہم عدالت نے بھی صرف پہلا طریقہ کو جائز قرار دیا ہے بقیہ طریقہ کار عدالت کے نزدیک شریعت کی رو سے حرام ہیں۔

  • ٹیسٹ ٹیوب کے ذریعے پیدا ہونے والا بچہ جائز قرار

    ٹیسٹ ٹیوب کے ذریعے پیدا ہونے والا بچہ جائز قرار

    اسلام آباد: وفاقی شرعی عدالت نے بے اولاد شادی شدہ جوڑوں کے ٹیسٹ ٹیوب کے ذریعے پیدا ہونے والے بچوں کو جائز قرار دے دیا اور کہا ہے کہ اس کے سوا دیگر طریقہ کار غیر شرعی ہوں گے۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی شرعی عدالت میں دائر درخواست پر فل بینچ نے سماعت کی۔ دلائل مکمل ہونے کے بعد بے اولاد شادی شدہ جوڑے کے ٹیسٹ ٹیوب بے بی کو جائز قرار دیتے ہوئے تفصیلی فیصلہ جاری کیا گیا۔

    وفاقی شرعی عدالت کی جانب سے جاری فیصلے میں کہا گیا ہے کہ ٹیسٹ ٹیوب کے علاوہ دیگر طریقہ کار غیر شرعی ہوں گے جبکہ شرعی کورٹ نے غیر شرعی طریقے اختیار کرنے والوں کے خلاف کارروائی کی سفارش بھی کی ہے۔

    کورٹ کے فل بینچ نے حکومت کو قانون میں ترمیم کر کے اسے 5 اگست تک مکمل کرنے کے احکامات بھی جاری کیے ہیں۔ شرعی عدالت سے منظوری کے بعد قانون منظوری کے لیے قومی اسمبلی اور سینیٹ سے منظور ہو کر آئین کا حصہ بنایا جائے گا۔

    ٹیسٹ ٹیوب بے بی کی پیدائش کس طرح ممکن ہے؟

    سائنسی طریقہ کار کے تحت وہ جوڑے جو قدرتی طریقے سے بچے پیدا کرنے کی صلاحیت نہیں رکھتے ان کے لیے طبی ماہرین نے خاص طور پر ایک طریقہ علاج دریافت کیا ہے جس کے تحت شوہر اور بیوی کا مادہ حمل جسم سے باہر آپس میں ملایا جاتا ہے۔

    test-post-1

    جسم سے باہر تشکیل دیے جانے والے حمل کی بقیہ افزائش ماں کے جسم کے اندر ہی عام طریقہ کار کے مطابق ہوتی ہے۔

    اس عمل کی اجازت محض ان جوڑوں کو دی جاتی ہے جو اس نعمت سے محروم ہیں اور طبی جانچ پڑتال سے ثابت ہو چکا ہو کہ مذکورہ جوڑے کے پاس اولاد پیدا کرنے کے لیے اس طریقہ عمل کے سوا کوئی چارہ نہیں۔ غیر ضروری طور پر اس عمل کو بجا لانے کے خواہش مند جوڑوں کی حوصلہ شکنی بھی کی جاتی ہے۔

    test-post-3

    یہ طریقہ کار سائنسی ماہرین نے تیس برس قبل ایجاد کیا تھا اور دنیا میں بے اولاد جوڑے اس سے فائدہ اٹھا رہے ہیں تاہم پاکستان میں اس طریقہ کار کو غیر شرعی قرار دیا گیا تھا۔

    وفاقی شرعی عدالت نے اس مسئلے پر دائر درخواست کی سماعت کے لیے خصوصی بینچ تشکیل دیا تھا جس نے شرعی نکات کو مدنظر رکھتے ہوئے ٹیسٹ ٹیوب کے ذریعے پیدا ہونے والے بچے کو جائز قرار دیا۔

    test-post-43
    وفاقی شرعی کورٹ پاکستان میں اسلامی اور شرعی احکامات کے تناظر میں فیصلہ کرتی ہے۔ اس عدالت میں ملک سے سودی نظام کے خاتمے سمیت دیگر اہم مقدمات کی سماعت کی جاتی ہے۔