Tag: ٹیلی کام.

  • ٹیلی کام سیکٹر میں سرمایہ کاری کے حوالے سے تشویشناک خبر

    ٹیلی کام سیکٹر میں سرمایہ کاری کے حوالے سے تشویشناک خبر

    اسلام آباد: پاکستان کے ٹیلی کام سیکٹر کی سرمایہ کاری میں مسلسل دوسرے سال کمی آ گئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ٹیلی کام سیکٹر کی سرمایہ کاری 3 سال میں ڈیڑھ ارب سے 76 کروڑ ڈالر پر آ گئی ہے، گزشتہ مالی سال ٹیلی کام سیکٹر میں سرمایہ کاری اتحادی حکومت کے مقابلے میں بھی کم ہو گئی ہے۔

    مالی سال 2023۔24 میں ٹیلی کام سیکٹر میں سرمایہ کاری کم ہو کر 76 کروڑ 50 لاکھ ڈالرز رہ گئی، مالی سال 2022۔23 میں ٹیلی سیکٹر میں سرمایہ کاری کا حجم 77 کروڑ ڈالرز تھا۔

    مالی سال 2021۔22 میں ٹیلی کام سیکٹر میں سرمایہ کاری ایک ارب 65 کروڑ 70 لاکھ ڈالرز تھی، مالی سال 2020۔21 میں ٹیلی سیکٹر میں سرمایہ کاری ایک ارب 21 کروڑ 40 لاکھ ڈالرز تھی۔

    5 ماہ میں ملک میں کتنی غیر ملکی سرمایہ کاری ہوئی؟ اعدادو شمار جاری

    مالی سال 2019۔20 میں ٹیلی سیکٹر میں سرمایہ کاری کا حجم ایک ارب 14 کروڑ ڈالرز تھا۔

    دوسری طرف اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے مطابق رواں مالی سال کے 5 ماہ میں ملک میں غیر ملکی سرمایہ کاری میں 31 فی صد اضافہ ہوا ہے، نومبر2024 میں براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری 21 کروڑ 90 لاکھ ڈالر رہی جب کہ نومبر میں براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری 13 کروڑ 30 لاکھ ڈالر تھی۔

    رواں مالی سال 5 ماہ میں غیر ملکی سرمایہ کاری 1 ارب 12 کروڑ 40 لاکھ ڈالر رہی گزشتہ مالی سال 5 ماہ میں براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری 85 کروڑ 60 لاکھ ڈالر رہی تھی۔

  • ٹیلی کام کمپنیوں کا نقصان دوسرے روز 1.6 ارب روپے تک پہنچ گیا

    ٹیلی کام کمپنیوں کا نقصان دوسرے روز 1.6 ارب روپے تک پہنچ گیا

    اسلام آباد: پاکستان کے مختلف شہروں میں موبائل براڈ بینڈ انٹرنیٹ خدمات کی فراہمی دوسرے روز بھی معطل رہی۔

    تفصیلات کے مطابق سابق وزیر اعظم عمران خان کی گرفتاری کے بعد سوشل میڈیا پر رد عمل کو روکنے کے لیے ملک بھر میں موبائل براڈ بینڈ انٹرنیٹ بند کر دیا گیا ہے، اس بندش کی وجہ سے دو روز کے دوران ٹیلی کام کمپنیوں کو ریونیو میں 1.6 ارب روپے کے نقصان کا سامنا ہے۔

    ذرائع ٹیلی کام انڈسٹری کا کہنا ہے کہ ٹیلی کام خدمات بند ہونے سے حکومتی محصولات میں 57 کروڑ روپے کا نقصان بھی اٹھانا پڑا ہے، جب کہ انٹرنیٹ براڈ بینڈ سے کامرس، آن لائن سروسز، ہوم ڈیلیوری، رائڈ سروسز متاثر ہوئی ہیں۔

    ذرائع نے بتایا کہ انٹرنیٹ بندش کی وجہ سے ڈیجیٹل ادائیگیاں اور کریڈٹ کارڈز بھی متاثر ہوئے ہیں، جس کے باعث لوگوں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

    ملک میں انٹرنیٹ سروس اور سوشل میڈیا ایپس کی بندش کیخلاف درخواست دائر

    ادھر ملک میں انٹرنیٹ سروس اور سوشل میڈیا ایپس کی بندش کے خلاف لاہور ہائی کورٹ میں درخواست دائر کر دی گئی ہے، جس میں کہا ہے کہ انٹرنیٹ سروس کی معطلی بنیادی انسانی حقوق کے منافی ہے۔ یہ درخواست وکیل ابوذر سلمان نیازی نے دائر کی ہے، جس میں وفاقی حکومت اور پی ٹی اے سمیت دیگر کو فریق بنایا گیا ہے۔

  • ٹیلی کام سروسز سے متعلق پی ٹی اے کا انقلابی اقدام

    ٹیلی کام سروسز سے متعلق پی ٹی اے کا انقلابی اقدام

    اسلام آباد: ٹیلی کام صارفین کی سہولت کے لیے پی ٹی اے نے کنزیومر سپورٹ سینٹر (سی ایس سی) کا آغاز کیا ہے.

    تفصیلات کے مطابق کنزیومر سپورٹ سینٹر کا عملہ تربیت یافتہ اور مستعد نمائندوں پر مشتمل ہے۔ سی ایس سی کی خدمات ہفتے کے ساتوں دن صبح 9بجے سے رات9بجے تک ٹال فری نمبر0800-55055 پر دستیاب رہیں گی۔

    چیئرمین پی ٹی اے میجر جنرل(ریٹائرڈ) عامر عظیم باجوہ نے آج پی ٹی اے ہیڈ کوارٹر میں سی ایس سی کا افتتاح کرتے ہوئے کہا کہ سی ایس سی کا مقصد عوام الناس کو ٹیلی کام سروسز سے متعلق شکایات کے ازالے کا باسہولت اور آسان نظام فراہم کرنا ہے۔

    صارفین اپنے موبائل آپریٹر، انٹرنیٹ سروس فراہم کنندگان، فکسڈ لائن فون فراہم کنندگان اور دیگر ٹیلی کام آپریٹرز کے حوالے سے شکایات کے لیے رابطہ کر سکتے ہیں۔

    صارف ڈی آئی آر بی ایس، ویب مواد کی رپورٹنگ، یو اے این، ٹول فری نمبر، یو آئی این کے علاوہ شارٹ کورڈ اور سی وی اے ایس کے حوالے سے بھی سی ایس سی سے رابطہ کر سکتے ہیں۔

    صارف سی ایس سی پر موجود نمائندے کو بنیادی معلومات کی فراہمی کے بعد نمایندے سے درج شدہ شکایت کے بارے میں معلومات جواب حاصل کر سکے گا.

  • ٹیلی کام کی ترقی سےملک کےتمام حصوں کومستفید کرنا ہے‘ وزیراعظم

    ٹیلی کام کی ترقی سےملک کےتمام حصوں کومستفید کرنا ہے‘ وزیراعظم

    اسلام آباد : وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کا کہنا ہے کہ قبائلی علاقوں میں پائیدار ترقی کے لیے براڈ بینڈ کی سہولت فراہم کی جارہی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے براڈ بینڈ منصوبوں کے معاہدے کی تقریب میں بطور مہمان خصوصی شرکت کی۔

    وزیراعظم پاکستان نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ٹیلی کام کی ترقی سے ملک کے تمام حصوں کومستفید کرنا ہے، معاہدوں کے لیے یو ایس ایف خدمات فراہم کررہا ہے۔

    شاہدخاقان عباسی نے کہا کہ ٹیلی مواصلات کے شعبے نے ملک میں انقلاب برپا کردیا ہے، ملک کے دور دراز علاقوں میں بھی براڈ بینڈ سہولت فراہم کی جارہی ہے۔

    انہوں نے کہا کہ حکومت آئی ٹی کے شعبے میں ہرممکن سہولت فراہم کررہی ہے، سرمایہ کاری کے مواقع بہت زیادہ ہیں۔

    خیال رہے کہ اس وقت ملک کے 5 ہزار دیہاتوں کو براڈ بینڈ کی سہولت فراہم کی جارہی ہے جبکہ اس نئے منصوبے سے خیبر ایجنسی، مہمند ایجنسی اور ڈی آئی خان کے علاقے مستفید ہوں گے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئر کریں۔

  • سموں کی بائیو میٹرک تصدیق کے پہلے مرحلے کا آغاز

    سموں کی بائیو میٹرک تصدیق کے پہلے مرحلے کا آغاز

    اسلام آباد: سموں کی بائیو میٹرک تصدیق کے پہلے مرحلے کا آغاز آج سے کر دیا گیا ہے، 44 ملین سموں کی تصدیق پہلے مرحلے میں ہو گی۔

    ٹیلی کام ذرائع کے مطابق پہلے مرحلے میں کراچی ، پشاور، ڈی آئی خان، بلوچستان ، فاٹا کی 21 ملین سمیں جبکہ باقی پاکستان کی 23 ملین ایسی سمیں جو ایک شناختی کارڈ پر تین یا اس سے زائد سمیں جاری ہوئی ہیں، ان کی تصدیق ہوگی۔

    پہلے مرحلے میں 12 جنوری سے 26 فروری تک تین یا اس سے زائد سمیں رکھنے والوں کی تصدیق ہوگی، دوسرے مرحلے میں27 فروری سے 13 اپریل تک دو یا اس سے کم سمز رکھنے والوں کی سمز کی تصدیق کی جائے گی، 14 اپریل کے بعد تصدیق نہ ہو پانے والی تمام سمز بند کر دی جائیں گی۔

    موبائل کمپنیاں سمز کی بائیو میٹرک تصدیق کیلئے میڈیا پر تشہیری مہم بھی شروع کریں گی جبکہ کالز اور ایس ایم ایس کے زریعے بھی صارفین کو بائیو میٹرک تصدیق کا کہا جائے گا۔

    موبائل فون سموں کی بائیومیٹرک تصدیق کیلئے ملک بھر میں استعمال ہونے والی 10کروڑ 30 لاکھ سموں کو دو حصوں میں تقسیم کیا گیا ہے۔ ایک حصہ میں وہ صارفین شامل ہیں، جو ایک شناختی کارڈ پر ایک یا دو سمیں استعمال کر رہے ہیں۔

    دوسرا حصے میں حساس شہروں بلوچستان اور فاٹا میں زیرِ استعمال سمیں شامل ہیں اور وہ صارفین جنکو ایک شناختی کارڈ پر 2 یا اس سے زائد سمیں جاری کی گئی ہیں۔

    واضح رہے وزارتِ داخلہ نے موبائل کمپنیوں کو سموں کی بائیو میٹرک تصدیق کیلئے 90 دن کی حتمی ڈیڈلائن دی تھی۔

    سموں کی بائیو میٹرک تصدیق کے حوالے سے وزارتِ داخلہ حکام اور موبائل آپریٹرز کا اجلاس ہوا تھا، ذرائع کے مطابق موبائل کمپنیاں نوے دن میں 103 ملین سموں کی تصدیق کریں گی جبکہ دو مراحل میں سموں کی تصدیق کا عمل مکمل کیا جائے گا۔