Tag: ٹینکر مافیا

  • ٹینکر مافیا کا پولیس اور واٹر بورڈ کی مبینہ سرپرستی میں حب ڈیم سے پانی چوری کرنے کا انکشاف

    ٹینکر مافیا کا پولیس اور واٹر بورڈ کی مبینہ سرپرستی میں حب ڈیم سے پانی چوری کرنے کا انکشاف

    کراچی : پولیس اور واٹر بورڈ کی مبینہ سرپرستی میں حب ڈیم سے ٹینکر کی جانب سے پانی چوری کرنے کا انکشاف سامنے آیا، جو شہریوں کو مہنگے داموں فروخت کیا جا رہا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی میں منگھوپیر پولیس اور واٹر بورڈ کی مبینہ سرپرستی میں حب ڈیم سے پانی چوری ہورہا ہے اور ٹینکر مافیا حب ڈیم سے روزانہ سیکڑوں ٹینکر پانی چوری کرنے میں مصروف ہیں۔

    منگھوپیر نورانی ہوٹل اور حاجی ابراہیم گوٹھ میں کئی مقامات پر پانی چوری ہورہا ہے اور مضر صحت پانی شہریوں کو مہنگے داموں فروخت کیا جا رہا ہے۔

    علاقہ مکینوں نے الزام عائد کیا کہ پولیس اور واٹر بورڈ پانی چورمافیاسےلاکھوں روپے رشوت لیتے ہیں۔

    اس حوالے سے پولیس کا کہنا ہے کہ کسی شہری نے پانی چوری کی زبانی یا تحریری شکایت نہیں کی، شکایت موصول ہونے پر واٹر بورڈ کے ساتھ ملکر کارروائی کریں گے۔

  • کراچی والو! نواز شریف وزیر اعظم بنا تو ٹینکر مافیا کا خاتمہ کر دیں گے

    کراچی والو! نواز شریف وزیر اعظم بنا تو ٹینکر مافیا کا خاتمہ کر دیں گے

    سابق وزیر اعظم شہباز شریف نے شہر قائد کراچی سے پانی کی ترسیل کرنے والے ٹینکر مافیا کے خاتمے کا وعدہ کر لیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق شہباز شریف نے کراچی والوں سے وعدہ کر لیا ہے یہ کہتے ہوئے کہ ’’کراچی والو! نواز شریف وزیر اعظم بنا تو ٹینکر مافیا کا خاتمہ کر دیں گے۔‘‘

    انھوں نے کہا سڑکوں پر چمچماتی گاڑیاں فراٹے بھریں گی، کھربوں روپے ٹیکس دینے والے شہر کو پینے کا پانی تک نہیں ملتا، ہم اقتدار میں آئے تو نلکوں میں پانی آئے گا، شہر قائد میں ٹرانسپورٹ کا نظام دیہات سے بھی بدتر ہے، اسے بھی ترجیحی بنیادوں پر حل کریں گے۔

    ان کا کہنا تھا کہ نواز شریف دوبارہ وزیر اعظم بنے تو کراچی میں پینے کے پانی کا مسئلہ ہمیشہ کے لیے ختم ہو جائے گا، انھوں نے کہا میں صدر نہیں ہوں، شہباز شریف ہوں، نواز شریف کا سپاہی ہوں۔

    شہباز شریف کا کہنا تھا کہ انھوں نے کراچی کے پانی کے منصوبے کے لیے بجٹ میں رقم مختص کی تھی، پیپلز پارٹی اور ایم کیو ایم بھی اس میں شامل تھیں، ہم نے اگر لاہور میں 11 ماہ میں میٹرو بنائی تو گرین لائن کو 5 سال کیوں لگے؟ انھوں نے کہا میں نے حلقہ این اے 242 سے کاغذات جمع کروائے ہیں اجازت دیں گے تو الیکشن لڑوں گا، اگر نواز شریف کو کامیاب کروایا تو کراچی میں پبلک ٹرانسپورٹ کا مسئلہ حل کریں گے۔

  • حساس ادارے کی سربراہی میں آپریشن، کراچی میں ڈیڑھ ارب سے زائد مالیت کی ذخیرہ شدہ اشیا برآمد

    حساس ادارے کی سربراہی میں آپریشن، کراچی میں ڈیڑھ ارب سے زائد مالیت کی ذخیرہ شدہ اشیا برآمد

    اسلام آباد: حساس ادارے کی سربراہی میں سندھ میں غیر قانونی سرگرمیوں کے خلاف آپریشن میں ڈیڑھ ارب سے زائد مالیت کی ذخیرہ شدہ اشیا برآمد کی گئیں۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان رینجرز سندھ، پولیس اور حساس اداروں کی ملک کو معاشی بحران سے نکالنے کے لیے ذخیرہ اندوزوں اور غیر قانونی سرگرمیوں کے خلاف بڑے پیمانے پر سندھ اور کراچی میں کارروائیاں جاری ہیں۔

    حساس ادارے نے ضلعی انتظامیہ کیماڑی کے ہمراہ موچکو میں گرینڈ انٹیلیجنس بیسڈ آپریشن میں ڈیڑھ ارب سے زائد مالیت کی ذخیرہ شدہ اشیا برآمد کر لیں، چھاپے کے دوران برآمد بوریوں کی تعداد ساڑھے چار لاکھ سے زائد تھی، انٹیلجنس بیسڈ آپریشن میں حساس ادارے کے افسران نے بذات خود آپریشن کو لیڈ کیا۔

    کچے کے ڈاکوؤں کو بھیجا جانے والا بھاری اسلحہ

    رینجرز اور قانون نافذ کرنے والے اداروں نے بڑی تعداد میں اسلحہ اور گولیاں بھی برآمد کیں، اندرون سندھ میں جدید ترین اسلحے کے بھاری ذخیرے کی برآمدگی ہوئی ہے، میرپور ماتھیلو ضلع گھوٹکی سے ہتھیار سپلائی کرنے والے ملزمان کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔

    ملزمان کی نشان دہی پر گھوٹکی پولیس کے ساتھ مشترکہ آپریشن کرتے ہوئے خانپور، تحصیل خان گڑھ ضلع گھوٹکی میں واقع اکبر سومرو کے گھر پر چھاپا مار کر جدید ترین اسلحہ اور گولہ بارود کا بھاری ذخیرہ برآمد کر لیا گیا ہے، خفیہ معلومات کے مطابق ہتھیاروں اور گولہ بارود کا یہ بڑا ذخیرہ کچے کے علاقے میں پہنچایا جانے والا تھا۔

    برآمد شدہ ہتھیاروں میں اینٹی ایئر کرافٹ گن، راکٹ لانچر، ایس ایم جیز اور پستول وغیرہ شامل ہیں، ان ہتھیاروں میں ہزاروں کی تعداد میں استعمال ہونے والا ایمونیشن بھی آپریشن کے دوران قبضہ میں لیا گیا، اطلاعات کے مطابق یہ اسلحہ اور گولہ بارود پولیس اور رینجرز کے جاری مشترکہ آپریشن کے خلاف کچے کے علاقے میں جرائم پیشہ افراد کے استعمال میں لایا جانا تھا۔

    اسلحے کے اتنے بڑے ذخیرے کی برآمدگی کچے کے علاقے کے جرائم پیشہ افراد کی سپلائی لائن کے لیے سنگین دھچکا اور بڑا نقصان ہے، پاکستان رینجرز اور پولیس نے سندھ کے کچے کے ڈاکوؤں کے خاتمے کے لیے کمر کس لی ہے، متعدد انٹیلیجنس بیسڈ آپریشنز کے دوران کئی سہولت کار بھی گرفتار کر لیے گئے ہیں، جن سے اسلحہ ایمونیشن بھی برآمد ہوا۔

    کھاد کی ذخیرہ اندوزی

    قانون نافذ کرنے والے اداروں کو نوابشاہ میں بھی ایک بڑی کامیابی ملی ہے، محکمہ زراعت اور پرائس کنٹرول حکام نے زیڈ ایچ کیو کی قیادت میں ضلع نوابشاہ سے 830 ملین روپے کی کھاد کے 111,335 تھیلے برآمد کیے۔

    قانون نافذ کرنے والے اداروں نے محمدی ٹاؤن، زیرو پوائنٹ سٹی نوابشاہ میں واقع کھاد کے ذخیرہ اندوزوں کے مختلف گوداموں پر چھاپے مار کر 111,335 تھیلے ڈی اے پی، نیپ، یوریا، سرسبز اور سبزیاں برآمد کر لیں، ان ذخیرہ کردہ اجناس کی مالیت تقریباً 830 ملین روپے ہے، ان ریکوریوں میں ڈی اے پی 37500 تھیلے، سرسبز 18100 تھیلے، این اے پی 8100 تھیلے اور یوریا 10000 تھیلے شامل ہیں، مذکورہ کھاد متعلقہ حکام کی ملی بھگت سے غیر قانونی طور پر ذخیرہ کی گئی تھی۔

    غیر قانونی واٹر ہائیڈرنٹس

    رینجرز اور واٹر بورڈ کا غیر قانونی واٹر ہائیڈرنٹس کے خلاف مشترکہ آپریشن بھی جاری ہے، ڈی جی رینجرز سندھ کا کہنا ہے کہ غیر قانونی ہائیڈرنٹس کے خلاف آپریشن رینجرز اور پولیس واٹر بورڈ کے ساتھ مل کر سینٹرل، غربی، جنوبی اور شرقی اضلاع میں جاری ہے، 47 غیر قانونی ہائیڈرنٹس سیل کر دیے گئے ہیں اور 29 کیسز درج کرائے گئے ہیں۔

    43 ملزموں کو گرفتار کرکے 66 باؤزر بھی ضبط کیے گئے ہیں، کراچی میں پرائیویٹ 4500 واٹر ٹینکرز چل رہے ہیں، غیر قانونی ہائیڈرنٹس کے آپریشن کے دوران 54 کیسز درج کرائے گئے، آپریشن کے دوران 33 گرفتاریاں عمل میں لائی گئی ہیں۔

    سندھ اور کراچی کے عوام کو ذخیرہ اندوزوں، مجرموں، غیر قانونی ہائیڈرنٹس سے نجات دلوانے کے لیے قانون نافذ کرنے والے اداروں نے عزم کا اظہار کیا ہے، غیر قانونی طور پر فارن کرنسی کی ذخیرہ اندوزی کرنے والے گروہ بھی قانون کی زد میں آ چکے ہیں۔

  • کراچی میں ٹینکر مافیا کا راج : شہری مضر صحت پانی پینے پر مجبور

    کراچی میں ٹینکر مافیا کا راج : شہری مضر صحت پانی پینے پر مجبور

    کراچی کے شہری ٹینکرز مافیا کے رحم و کرم پر ہیں، مضر صحت پانی پینے پر مجبور ہیں، واٹر بورڈ کے سی ای او کا کہنا ہے کہ وقت آگیا ہے ان ہائیڈرنٹ کیخلاف ایکشن لیا جائے۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی میں صاف پانی کا حصول ایک سنگین مسئلہ ہے ، ایک اندازے کے مطابق تقریبا پاکستان کی 20 فیصد آبادی ایسی نہیں ، جس کو صاف پانی میسر نہیں ہیں۔

    اسی طرح کراچی شہر میں ٹینکر مافیا کا راج ہے اور یہ مافیا عوام کی مجبوری کا فائدہ اٹھانے لگی ہیں، پہلے جو پانی 2500 روپے میں مل جاتا تھا اب وہ 7000 میں جاکر ملتا ہے۔

    ایک اہم انکشاف سامنے آیا ہے کہ ٹینکر مافیا کی جانب سے کراچی والوں کو مضر صحت پانی فراہم کر رہے ہیں ، جس کے بعد واٹر بورڈ کے سی ای او صلاح الدین احمد نے ٹینکر مافیا کے خلاف کارروائی کے لئے آئی جی سندھ کو خط لکھا۔

    جس میں کہا گیا ہے کہ مضر صحت پانی ساکران ، ٹھٹھہ اور گھارو سے ٹینکروں میں لایا جارہا ہے اور شہر کے مختلف علاقوں میں فروخت کیا جارہا ہے۔

    مزید پڑھیں : ہوشیار ! کراچی میں پانی کے زریعے وائرس پھیلنے کا خدشہ

    خط میں بتایا گیا کہ ٹینکر مافیا غیر قانونی ہائیڈرنٹ کے زریعے جوہڑوں سے پانی نکال کر لوگوں کو بیچ رہے ہیں۔

    اس حوالے سے واٹر بورڈ کے سی ای او صلاح الدین احمد نے اے آر وائی نیوز کے پروگرام باخبر سویرا میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ جو ٹینکر ڈبلیو ایچ ڈی کے منظور شدہ ہائیڈرنٹ کے ذریعے جارہے ہیں، ان میں مضر صحت پانی کی سپلائی رپورٹ ہوئی ہے۔

    صلاح الدین احمد کا کہنا تھا کہ ایک یہ ٹینکرز رجسٹرڈ نہیں اور یہ وہ علاقے ہے ، جہاں ہمارے ٹینکر کی سروس بامشکل پہنچ پارہی ہے۔

    انھوں نے بتایا کہ مضر صحت پانی کیماڑی ، ویسٹ کے علاقوں میں سپلائی کیا جارہا تھا، اس رپورٹ کی بنیاد پر ہی آئی جی سندھ کو خط لکھا ہے۔

    واٹر بورڈ کے سی ای او نے کہا کہ ہم کوشش کر رہے ہیں کہ ان تمام ٹینکرز کی رجسٹریشن کی جائے، اس سلسلے میں نے ایک میٹنگ رکھی ، جس میں تمام ہائیڈرنٹ کے انچارجز کو بلایا گیا کہ پہلے مرحلے میں اس سے منسلک چلنے والے ٹینکرز کی رجسٹریشن پ کی جائے گی اور دوسرے مرحلے میں ان کی ڈیجیٹل اسکرینگ کی طرف جائیں گے۔

    ان کا کہنا تھا کہ شہر میں غیر قانونی ہائیڈرنٹ کسی نہ کسی طریقے سے چل رہے ہیں ان کو جڑ سے اکھاڑنا بہت ضروری ہے اور اب وقت آگیا ہے کہ سب ٹاؤنز میں پانی کی منصفانہ تقسیم کی جائے اور ان ہائیڈرنٹ کیخلاف ایکشن لیا جائے۔

  • پولیس کی سرپرستی، حب کینال پر بااثر افراد قابض، ٹینکر مافیا شہریوں کا پانی شہریوں پر بیچنے لگے

    پولیس کی سرپرستی، حب کینال پر بااثر افراد قابض، ٹینکر مافیا شہریوں کا پانی شہریوں پر بیچنے لگے

    کراچی: پولیس کی سرپرستی میں حب کینال پر بااثر افراد قابض ہو کر ٹینکر مافیا کے ذریعے شہریوں کا پانی شہریوں پر بیچنے لگے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی میں پانی چوری کے حوالے سے ذرائع نے سنسنی خیز انکشافات کیے ہیں، رشوت کے زور پر کون کون منظم انداز میں شہر کا پانی چوری کر رہا ہے؟ اے ار وائی نیوز نے تفصیلات حاصل کر لیں۔

    پانی چور مافیا نے حب کینال کو واٹر ہائیڈرنٹ میں تبدیل کر دیا ہے، اس کی فوٹیجز بھی سامنے آ گئیں، منگھوپیر میں پولیس کی مبینہ سرپرستی میں جہاں جہاں پانی چوری ہو رہا ہے، اس کی تفصیلات بھی سامنے آ گئیں۔

    ذرائع نے بتایا کہ حب کینال پر کامران گجر، خالد، شاہ زیب، گل قلندرانی اور جاوید گجر نے قبضہ جما لیا ہے جب کہ احمد نانو نے نیا ناظم آباد کے قریب سرکاری لائن پر غیر قانونی نل قائم کر دیا ہے، دوسری طرف کلیم خان نے منگھوپیر روڈ اور نورانی ہوٹل کٹ پر غیر قانونی نل قائم کر دیے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق کراچی کے مضافاتی علاقے منگھوپیر میں کئی مقامات پر یومیہ ہزاروں گیلن پانی کی چوری دھڑلے سے جاری ہے، پولیس فی ٹینکر 300 روپے وصول کر رہی ہے، اور اس طرح یومیہ سینکڑوں ٹینکر پانی کی سپلائی جاری ہے۔

    حب پمپنگ اسٹیشن اور ملک چانڈیو گوٹھ کے تالاب سے بھی مضر صحت پانی شہر بھر میں بیچا جا رہا ہے۔

    اگرچہ پانی چور مافیا کے خلاف ماضی میں متعدد مقدمات درج ہو چکے ہیں، تاہم پولیس اور واٹر بورڈ کی جانب سے پانی چوروں کے خلاف کارروائیوں سے واضح گریز نظر آ رہا ہے، محکمہ واٹر بورڈ اور اینٹی تھیفٹ سیل نے پانی چور مافیا کو کھلی چھوٹ دے رکھی ہے۔

  • شہرقائد کے شہری رمضان المبارک میں پانی کی بوند بوند کو ترس گئے

    شہرقائد کے شہری رمضان المبارک میں پانی کی بوند بوند کو ترس گئے

    کراچی: شہرقائد میں واٹراینڈ سیوریج کے پانی کی منصفانہ سپلائی پرمعموربعض افسران اور عملے نے ناغہ سسٹم پرعمل کرنے کے بجائے شہریوں کے حصے کا پانی انہی کو بیچنا شروع کردیا، شہری رمضان المبارک میں بھی پانی کے لیے سرگردہ پھر رہے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق ایم ڈی واٹر بورڈ کی کارکردگی متاثر کرنے اور ذاتی مالی مفادات کے حصول کے لیے ناغہ سسٹم پر عملدرآمد کے بجائے بااثر لوگوں، پانی فروخت کرنے والوں سے معاملات طے کرکے پانی کی فراہمی میں مصروف ہیں جس کی وجہ سے شہر کے مختلف علاقوں میں پانی کا شدید بحران پیدا ہوگیا ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ علاقہ ایکسئین،وال مینز کا مبینہ طور پر معاملات طے کرکے شہریوں کو مقررہ وقت میں پانی فراہمی روک کر پوش علاقوں،بڑے رہائشی پروجیکٹس، صنعتی علاقوں، زیر تعمیر فلیٹس کو پانی کی فراہمی کرنے پر شہریوں کا شدید احتجاج، شہریوں کا ایم ڈی واٹر بورڈ سے پانی کی منصفانہ تقسیم اور پورے شہر کو ناغہ سسٹم کے مطابق مقررہ وقت پر پانی کی فراہمی کا مطالبہ کیا ہے۔

    بتایا جارہا ہے کہ کراچی واٹر اینڈ سیوریج بورڈ کے افسران نے ذاتی مفادات کے حصول کے لیے شہر میں پانی کی شدید قلت پیدا کر دی ہے،3 سال قبل شہر میں پانی کے بحران کی وجہ سے شہر بھر میں ناغہ سسٹم کے تحت پانی سپلائی شروع کی گئی تھی جس کے تحت شہر کے ہرعلاقے کو دو سے تین دن بعد پانی کی سپلائی کی جانی تھی، تاہم واٹر بورڈ کے بعض افسران نے اس موقع کا فائدہ اْٹھا کر شہر میں ناغہ سسٹم پر عملدرآمد کرانے کے بجائے شہر کے بعض صنعتکاروں، بلڈرز، بڑے رہائشی اپارٹمنٹس کی یونینز، منرل واٹر بنانے والی کمپنیوں اور بااثر افراد سے معلات طے کرکے شہر یوں کا پانی انہیں سپلائی کرنا معمول بنا لیا ہے۔

    افسران کی اس کرپشن کی وجہ سےناظم آباد بلاک نمبر3ڈی سمیت مختلف بلاکس، پاپوش، چاندنی چوک،نیو کراچی،نارتھ کراچی، کے بی آر، بفرزون کے بعض سیکٹرز،ملیر،لانڈھی،کورنگی،اورنگی ٹاون، قصبہ، علیگڑھ،پاک کالونی، فردوس کالونی،گلبہار، لائنز ایریا،کھوکھراپار، سرجانی ٹاون،بھینس کالونی سمیت شہر کے دیگرعلاقے پانی کی بوند بوند کو ترس گئے ہیں جبکہ اس کے برعکس شہر کے پوش علاقوں پی ای سی ایچ ایس، گلشن اقبال،نارتھ ناظم آباد کے بلاک ایف، ڈی، ایچ، بعض صنعتوں بلڈرز کے زیر تعمیرپروجیکٹس کو روزانہ کی بنیاد پر پانی کی فراہمی کی جارہی ہے۔

    اس حوالے سے شہریوں کا کہنا ہے کہ واٹر بورڈ کا عملہ ناغہ سسٹم کے تحت ہر علاقے کو پانی فراہم کرنے کا پابند ہے مگر ہمارے علاقوں میں کئی کئی روز پانی فراہم نہیں کیا جاتا اور کیا بھی جاتا ہے تو ایک سے دوگھنٹے بعد سپلائی بند کردی جاتی ہے ،شہریوں کا کہنا ہے کہ اگر شہر میں پانی نہیں ہے تو روزانہ سینکڑوں واٹر ٹینکرز کو پانی کہاں سے دیا جارہا ہے؟۔

    شہریوں نے واٹر بورڈ حکام کے غیر منصفانہ عمل پر شدید احتجاج کرتے ہوئے کہا کہ علاقہ ایکسئن اور وال مین پانی سپلائی کرنے کے کھلے عام پیسے طلب کرتے ہیں جو پیسے زیادہ دیتا ہے اس علاقے میں ناغہ ہونے کے باوجود پانی سپلائی کردیا جاتا ہے۔

  • حب ڈیم میں پانی انتہائی کم رہ گیا، کراچی میں بحران، ٹینکرمافیا نے پنجے گاڑھ لیے

    حب ڈیم میں پانی انتہائی کم رہ گیا، کراچی میں بحران، ٹینکرمافیا نے پنجے گاڑھ لیے

    کراچی : حب ڈیم خشک ہونے کے قریب ہے، شہر قائد میں پانی کا بحران شدت اختیار کرگیا،  شہری پریشانی میں مبتلا ہوکر بوند بوند کو ترس گئے، ٹینکر مافیا کی چاندی ہوگئی۔

    تفصیلات کے مطابق سمندر کے کنارے آباد شہر کراچی میں پانی کا بحران مزید سنگین ہوگیا، حب ڈیم نے بھی خطرے کی گھنٹی بجادی ہے، حب ڈیم خشک ہونے کے قریب ہے،ڈیم میں پانی سطح خطرناک حد تک کم ہوگئی۔

    اس حوالے سے واٹر بورڈ کا کہنا ہے کہ حب ڈیم میں پانی کی سطح صرف نو انچ رہ گئی ہے جس کے باعث کراچی کے ضلع غربی اور وسطی کو صرف دس روز تک پانی کی فراہمی ممکن ہوسکے گی، واٹر بورڈ کے مطابق اگر بارشیں نہ ہوئیں تو جولائی کے آخری ہفتے میں بیشتر علاقوں میں پانی کی فراہمی مکمل طور پر بند ہوجائے گی۔

    پانی کی کمی کی وجہ سے اورنگی ٹاؤن ، بلدیہ، سائٹ، ناظم آباد، محمود آباد، اختر کالونی، ڈیفنس ویو اور دیگر علاقوں میں عوام بوند بوند کو ترس گئے۔

     ، گزشتہ دو ماہ سے پانی کی شدید قلت پر بنارس اور فرنٹیئر کالونی کے رہائشی سڑکوں پر نکل آئے۔ حبیب بینک چورنگی کے قریب سڑک بلاک کردی، جس سے گھنٹوں ٹریفک جام رہا۔

    دوسری جانب پانی کے بحران کے بعد ٹینکر مافیا نے اپنے پنجے گاڑھ لیے، ہائیڈرنٹس پر ٹینکرز کی قطاریں لگی ہوئی ہیں،  بلدیہ ٹاؤن میں شہری دن رات قطاروں میں کھڑے رہتے ہیں پھر بھی پانی نہیں ملتا مگر یہی پانی بلیک میں سنگل ٹینکر ڈھائی ہزار روپے میں فروخت ہورہا ہے۔

    ناظم آباد، نارتھ ناظم آباد سمیت ضلع وسطی کے علاقے پانی کی کمی کاشکار ہیں، اورنگی، بلدیہ اور سائٹ والے بھی ٹینکر مافیا کے رحم و کرم پر ہیں، واٹربورڈ کاعملہ مبینہ ملی بھگت سےپانی بیچ رہا ہے۔

    سرکاری ہائیڈرنٹس پر پانی نہیں ملتا جبکہ نجی ہائیڈرنٹس پر بلیک میں دھڑلے سے بک رہا ہے۔ عوام کے پاس احتجاج کے سوا کوئی راستہ نہیں بچا۔ حب ڈیم میں پانی کی سطح ڈیڈ لیول پر آگئی، کراچی کے لیے صرف چند دن کا پانی رہ گیا۔ شہرمیں بڑے بحران کا خطرہ سراٹھانے لگا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔ 

  • کراچی میں پانی کا بدترین بحران، ٹینکرمافیا کی چاندی، مشتعل شہری سڑکوں پر نکل آئے

    کراچی میں پانی کا بدترین بحران، ٹینکرمافیا کی چاندی، مشتعل شہری سڑکوں پر نکل آئے

    کراچی: شہر قائد میں پانی کا بحران شدید تر ہوگیا، ماہ رمضان میں لوگ پانی کی بوند بوند کو ترس رہے ہیں، شہریوں کا ضبط جواب دے گیا، پانی کو ترستے لوگ سڑکوں پر نکل آئے۔

    تفصیلات کے مطابق معاشی حب میں پانی کی شدید قلت پیدا ہوگئی،کراچی کے مختلف علاقوں میں پانی کا بحران شدت اختیار کرگیا، شہر قائد کے باسی پانی کی بوند بوند کو ترس رہے ہیں۔

    بلدیہ ٹاؤن ،محمود آباد ،گلستان جوہر ،لیاقت آباد ،نیوکراچی ،حسرت موہانی سوسائٹی اور دیگر علاقوں کے مکین پانی کی تلاش میں سرگرداں ہیں۔

    رہی سہی کسر ٹینکر مافیا نے پوری کردی، واٹرٹینکرز نے زمین کو چوسنا مزید تیز کردیا۔پانی کے بحران کے باعث شہری ٹینکر مافیا سے مہنگے داموں پانی خریدنے پر مجبور ہیں۔

    کراچی کے شہریوں کا ضبط جواب دے گیا، کراچی کے حب ریور روڈ پر مکینوں نے پانی عدم فراہمی پر شدید احتجاج کرتے ہوئے شاہراہ کو بلاک کردیا۔

    مظاہرین کا کہنا ہے تین ماہ سے پانی نہیں ملا، پانی ملے گا تو روڈ کھلے گا، رمضان آگیا ہے اب کس سے فریاد کریں؟ احتجاج کے باعث پولیس نے ٹریفک کو متبادل راستوں پر موڑدیا۔

    بعد ازاں کراچی کے شہری پانی کے حصول کے لئے ایم ڈی واٹر بورڈ کے دفتر بھی پہنچے اور شدید احتجاج ریکارڈ کرایا۔ نیو کراچی،نارتھ کراچی، ناگن چورنگی، ناظم آباد، نارتھ ناظم آباد ، شاہ فیصل کالونی میں پانی کا شدید بحران ہے۔

    اس کے وعلاوہ کورنگی، ملیر، سعود آباد۔ معین آباد، گلشن اقبال، گلستان جوہر میں بھی پانی ناپید ہوگیا، اس ساری صورتحال میں ٹینکر مافیا کی چاندی ہوگئی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔ 

  • روشنیوں کا شہر پانی کو ترس گیا، ٹینکر مافیا کی چاندی ہوگئی

    روشنیوں کا شہر پانی کو ترس گیا، ٹینکر مافیا کی چاندی ہوگئی

    کراچی: روشنیوں کے شہر میں‌ پانی کا بحران شدت اختیار کر گیا، موسم گرما میں‌ شہریوں کی زندگی اجیرن ہوگئی.

    تفصیلات کے مطابق شہر قائد میں بجلی کے بعد اب پانی کی قلت نے بھی بحرانی شکل اختیار کر لی، جس کی وجہ سے عوام دہرا عذاب برداشت کر رہے ہیں.

    [bs-quote quote=”شہری آج پانی جیسی نعمت مہنگے داموں خریدنے پر مجبور ہیں” style=”style-2″ align=”left”][/bs-quote]

    عوام کے احتجاج کے باوجود شہر کے مختلف علاقوں میں پانی کا بحران بدستور جاری ہے، شدید گرمی میں شہری پانی کی بوند بوند کو ترس گئے.

    اس بحران کی وجہ سے ٹینکر مافیا کی چاندی ہوگئی ہے، واٹربورڈ کے سخی حسن، گارڈن و دیگر ہائیڈرنٹس پرمہنگے داموں ٹینکرز کی فروخت کا سلسلہ جاری ہے.

    صورت حال یہ ہے کہ ہائیڈرنٹس پر کئی گنا اضافی قیمت وصول کی جارہی ہے، چار ہزارسے چھ ہزارروپے میں پانی کا ٹینکر فروخت ہورہا ہے۔

    واٹرہائیڈرنٹس کے باہر پانی کے حصول کے لئے شہریوں کی قطاریں لگی ہوئی ہیں، شہری آج پانی جیسی نعمت مہنگے داموں خریدنے پر مجبور ہیں.

    متاثرہ علاقوں میں ناظم آباد، نارتھ ناظم آباد بلاک ایل اور این سرفہرست ہیں، بفرزون، نارتھ کراچی، اورنگی ٹاؤن، ملیر سمیت دیگر علاقے میں بھی کم و بیش یہی صورت حال ہے.

    عوام یہ سوال کرتے ہیں‌ کہ جب نلوں میں‌ پانی نہیں‌ آرہا، تو ہائیڈرنٹس کے پاس پانی کہاں سے آرہا ہے اور کس کی اجازت سے مہنگے داموں فروخت کیا جارہا ہے، مگر انتظامیہ اس معاملے میں‌ یکسر خاموش ہے.

    یاد رہے کہ چند روز قبل فاروق ستار نے یہ اندیشہ ظاہر کیا کہ کراچی میں پانی کے مسئلے پر فسادات ہوسکتے ہیں، چیف جسٹس فوری نوٹس لیں۔


    پانی کے بحران پر کراچی میں فسادات ہوسکتے ہیں، چیف جسٹس کچھ کریں:‌ فاروق ستار


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • کراچی میں پانی کا بحران ایک بار سر اُٹھانے لگا

    کراچی میں پانی کا بحران ایک بار سر اُٹھانے لگا

    کراچی : شہر قائد میں پانی کا بحران سنگین ہوگیا۔ حب ڈیم سوکھ کر چراگاہ کا منظرپیش کرنےلگا۔

    تفصیلات کے مطابق حب ڈیم سوکھنے کے باعث کراچی کو یومیہ دس کروڑ گیلن پانی کی بندش نےنصف شہرکو خشک کردیا۔ کلری کینجھر جھیل سےدستیاب پانی ویسےہی شہرکوپورانہیں پڑتا۔

    ضلع غربی کےاکثرعلاقوں سائٹ ایریا،میٹروول،بلدیہ ٹاؤن،لیاری،سرجانی، نیوکراچی سمیت نصف شہر میں پانی کاناغہ بڑھادیاگیا۔

    میٹروول میں ساٹھ روزبعد نوے منٹ کیلئے دیئےجانےوا لا پانی اب نوے روز بعد صرف پینتالیس منٹ کیلئےفراہم کیاجائے گا۔

    رہی سہی کسر ٹینکر مافیا نے پوری کردی۔ واٹرٹینکرزنےزمین کوچوسنا مزید تیزکردیا۔ ٹینکر مافیا نے پیاسے شہریوں کا خون چوسنے کیلئے فی ٹینکرکی قیمت میں من مانااضافہ کردیا۔

    سندھ حکام کےمطابق دوکروڑنفوس پرمشتمل آبادی کو یومیہ ایک ارب گیلن پانی چاہئےجبکہ رسدآدھی یعنی چون کروڑگیلن ہے۔

    موسم گرما کی آمد کے ساتھ شہرمیں پانی کی مانگ مزید بڑھ جائے گی۔ کیا، سوال یہ ہے کہ کیاحکومت سندھ صرف دعاؤں تک محدود رہے گی ؟ قلت آب سے نمٹنےکیلئےعملی اقدام کب اٹھایاجائےگا؟