Tag: ٹیوبر کلوسس

  • کرونا وائرس کم ہونے کے بعد ایک اور مرض تیزی سے پھیلنے لگا

    کرونا وائرس کم ہونے کے بعد ایک اور مرض تیزی سے پھیلنے لگا

    کرونا وائرس کے کم ہونے کے بعد دنیا بھر میں تپ دق کے مرض میں تشویش ناک اضافہ دیکھا جارہا ہے، گزشتہ برس 1 کروڑ افراد ٹی بی سے متاثر ہوئے۔

    اے پی کی رپورٹ کے مطابق عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے ٹی بی (ٹیوبر کلوسس) یا تپ دق کے حوالے سے رپورٹ جاری کرتے ہوئے کرونا کی وبا کو ٹی بی کے بڑھنے کا بڑا سبب قرار دیا۔

    عالمی ادارہ صحت کے مطابق سال 2019 میں عالمی سطح پر ٹی بی کے کیسز میں نمایاں کمی ہونے لگی تھی اور اس وقت دنیا بھر میں 70 لاکھ لوگ اس سے متاثر تھے مگر 2020 میں یہ کم ہوکر 55 لاکھ تک رہ گئے تھے۔

    تاہم کرونا وائرس کی وبا آنے کے بعد ٹی بی میں خطرناک حد تک اضافہ دیکھا گیا اور 2021 میں دنیا بھر میں اس سے ایک کروڑ لوگ متاثر ہوئے جبکہ اس سے 16 لاکھ اموات بھی ہوئیں۔

    ڈبلیو ایچ او کی رپورٹ میں بتایا گیا کہ کرونا کی وبا کے بعد جہاں ٹی بی میں خطرناک حد تک اضافہ ہوا، وہیں پھیپھڑوں کو متاثر کرنے والی بیماری کے خلاف طویل جدوجہد بھی ناکام ہوگئی اور سالوں بعد پھر سے ٹی بی ایک بڑا خطرہ بن کر سامنے آئی ہے۔

    اعداد و شمار کے مطابق 2021 میں ٹی بی کے کیسز میں ساڑھے فیصد تک اضافہ دیکھا گیا جب کہ اسی سال ہونے والی 16 لاکھ میں سے ساڑھے 4 لاکھ اموات وہ تھیں جو خطرناک ٹی بی کے باعث ہوئیں۔

    ادارے کی رپورٹ کے مطابق 2021 میں ساڑھے 4 لاکھ اموات ادویات سے بھی کنٹرول نہ ہونے والی ٹی بی سے ہوئیں۔

    ادارے کے ماہرین نے ٹی بی میں خطرناک اضافے کو جہاں کرونا وائرس سے جوڑا، وہیں دنیا کی معاشی تنگ دستی اور دنیا بھر میں جاری کشیدگیوں کو بھی اس کے بڑھنے کے اسباب قرار دیا۔

    ماہرین کے مطابق ممکنہ طور پر کرونا وائرس کے خوف کی وجہ سے ٹی بی کے مریض علاج سے پرہیز کرتے رہے، جس سے یہ بیماری خطرناک حد تک پھیل گئی۔

    عالمی ادارہ صحت نے یوکرین پر روسی جنگ کو بھی ٹی بی کے بڑھنے کا ایک سبب قرار دیا اور کہا جنگ سے قبل یوکرین میں ٹی بی تیزی سے پھیل رہا تھا اور وہاں کے لوگ جنگ کے بعد اس کے علاج سے محروم رہ جائیں گے۔

    عالمی ادارہ صحت نے دنیا بھر کے ممالک کو ٹی بی سے نمٹنے کے لیے بر وقت انتظامات کرنے اور اس کی ادویات سستی کرنے کا مطالبہ بھی کیا۔

  • پاکستان میں ہر سال لاکھوں افراد میں ٹی بی کی تشخیص

    پاکستان میں ہر سال لاکھوں افراد میں ٹی بی کی تشخیص

    پاکستان سمیت دنیا بھر میں آج تپ دق یا ٹیوبر کلوسس (ٹی بی) سے بچاؤ کا عالمی دن منایا جا رہا ہے، پاکستان میں ہر سال 4 لاکھ سے زائد افراد میں ٹی بی کی تشخیص ہوتی ہے۔

    ٹی بی ایک ایسا مرض ہے جو پھیپھڑوں پر اثرانداز ہوتا ہے اور ہوا کے ذریعے ایک سے دوسرے شخص میں منتقل ہوسکتا ہے۔

    ایک رپورٹ کے مطابق پاکستان میں ہر سال لگ بھگ 4 لاکھ 10 ہزار افراد ٹی بی کا شکار ہو جاتے ہیں، صرف 2 سے 3 سال میں یہ تعداد دگنی ہوچکی ہے جو سنہ 2017 میں 2 لاکھ تھی۔

    ٹی بی کے باعث موت کا شکار ہونے والے افراد میں زیادہ تعداد خواتین کی ہے اور خواتین سمیت پاکستان میں ہر سال ٹی بی کے باعث 69 ہزار ہلاکتیں ہوتی ہیں۔

    عالمی ادارہ صحت کا کہنا ہے کہ دنیا بھر میں ایک تہائی ٹی بی کے مریضوں میں مرض کی تشخیص ہی نہیں ہو پاتی، یا وہ علاج کی سہولیات سے محروم ہیں۔

    سنہ 2018 میں دنیا کی 23 فیصد آبادی یعنی 1 ارب 70 کروڑ افراد ٹی بی کا شکار ہوئے، یہ مرض ہر سال 15 لاکھ افراد کی جان لے لیتا ہے۔

    بھارت اس مرض کا شکار دنیا کا سب سے بڑا ملک ہے، دنیا بھر میں ٹی بی کے 87 فیصد کیسز بھارت میں تشخیص ہوتے ہیں۔

    ٹی بی کیسے لاحق ہوسکتا ہے؟

    عالمی ادارہ صحت کا کہنا ہے کہ غربت، غذائی کمی، گندے گھروں میں رہنا اور صفائی کا انتظام نہ ہونا ٹی بی سمیت بہت سی بیماریوں کا آسان شکار بنا دیتا ہے۔

    اسی طرح پہلے سے مختلف امراض جیسے ایڈز یا ذیابیطس کا شکار ہونا، اور طویل عرصے تک تمباکو نوشی اور شراب نوشی کا استعمال بھی اس مرض میں مبتلا ہونے کے امکانات کو بڑھا دیتا ہے۔

    ٹی بی کی علامات

    اگر آپ اپنے یا کسی اور کے اندر یہ علامات دیکھیں تو فوری طور پر ڈاکٹر سے رجوع کریں۔ یہ علامات ممکنہ طور پر ٹی بی کی طرف اشارہ کرتی ہیں۔

    دو ہفتے سے زیادہ کھانسی یا بخار

    بہت زیادہ تھکاوٹ

    رات کو پسینہ آنا

    بھوک اور وزن کی کمی

    کھانسی میں خون آنا

    ماہرین کا کہنا ہے کہ ان علامات پر فوری توجہ دے کر ابتدائی مرحلے میں مرض کی تشخیص کی جاسکتی ہے۔