Tag: ٹیومر

  • کیا موبائل فون کا استعمال دماغ کے لیے خطرناک ہے؟

    کیا موبائل فون کا استعمال دماغ کے لیے خطرناک ہے؟

    آج کل کے دور میں موبائل فون کے بغیر زندگی ناممکن ہے، لیکن کیا آپ جانتے ہیں کہ موبائل فون کا زیادہ استعمال دماغ میں رسولی کا سبب بن سکتا ہے۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق امریکا کی یونیورسٹی آف کیلی فورنیا برکلے کے اسکول آف پبلک ہیلتھ کی ایک تحقیق کے مطابق موبائل فون کا زیادہ استعمال دماغ میں رسولی یا ٹیومر کا سبب بنتا ہے۔

    یہ تحقیق جنوبی کوریا کے نیشنل کینسر سینٹر اور سیئول نیشنل یونیورسٹی کے ساتھ مل کر کی گئی ہے، جس کے مطابق 46 فیصد امریکی روزانہ 5 سے 6 گھنٹے فون استعمال کرتے ہیں اور 11 فیصد دن میں سات گھنٹے سے زیادہ اپنی ڈیوائس سے چپکے رہتے ہیں۔

    تحقیق میں کہا گیا کہ 10 سال کے عرصے کے دوران سیل فون کا 1 ہزار گھنٹوں سے زیادہ استعمال یعنی محض 17 منٹ روزانہ بھی دماغ میں رسولی پیدا ہونے کے خطرے کو 60 فیصد بڑھا دیتا ہے۔ جو لوگ ایک دہائی سے زیادہ عرصے سے موبائل فونز استعمال کر رہے ہیں، ان میں رسولی کا خطرہ ان لوگوں سے نسبتاً زیادہ ہے جو پانچ سال یا اس سے کم عرصے سے فونز کا استعمال کر رہے ہیں۔

    برکلے پبلک ہیلتھ میں سینٹر فار فیملی اینڈ کمیونٹی ہیلتھ کے ڈائریکٹر جوئل ماسکووچ کہتے ہیں کہ موبائل فون کا استعمال صحت کے مختلف مسائل کو جنم دیتا ہے اور بدقسمتی سے ہماری سائنسی برادری نے اس پر بہت کم توجہ دی ہے۔

    ایک تحقیق میں 20 سال کے عرصے کے دوران 4 لاکھ 20 ہزار موبائل فون صارفین کا ریکارڈ جمع کیا گیا اور ماہرین نے دیکھا کہ موبائل فون اور دماغ کی رسولیوں میں کوئی تعلق نہیں۔ البتہ دوسری تحقیق میں کہا گیا کہ موبائل فون کا بہت زیادہ استعمال دماغی رسولی کی ایک خاص قسم کا خطرہ بڑھا سکتی ہے۔

    یہاں تک کہ امریکی فوڈ اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن نے بھی اس کے صحت پر مضر اثرات سے انکار کیا۔ ان کے خیال میں اب تک کوئی ایسا مستقل یا قابل بھروسہ سائنسی ثبوت نہیں ملا جو موبائل فونز سے نکلنے والی ریڈیو فریکوئنسی سے صحت کے مسائل پیدا کرنے کے حق میں ہو۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ اس وقت موبائل فون سے چھٹکارا پانا تو مشکل ہے لیکن کچھ اقدامات کی مدد سے آپ اپنے موبائل فون کا استعمال محدود کر سکتے ہیں اور اس کے تابکاری کے اثرات سے بچ سکتے ہیں۔

    جب استعمال نہ کر رہے ہوں تو فون کا وائی فائی اور بلیو ٹوتھ بند کر دیں۔

    فون کو جسم سے کم از کم 10 انچ کے فاصلے پر رکھیں۔ اگر جیب میں رکھنا مجبوری ہو تو اسے ایئر پلین موڈ پر رکھیں۔

    کالز کے لیے ہیڈ فونز یا اسپیکر فون کا استعمال کریں۔

    سوتے ہوئے اپنا فون دوسرے کمرے میں رکھیں۔

    سگنل کمزور آرہے ہوں تو فون استعمال نہ کریں۔

  • برین ٹیومر سے بچاؤ کا عالمی دن: ابتدائی علامات جانیں

    برین ٹیومر سے بچاؤ کا عالمی دن: ابتدائی علامات جانیں

    دنیا بھر میں آج دماغ کی رسولی یا برین ٹیومر اور اس سے بچاؤ سے متعلق آگاہی کے لیے برین ٹیومر کا دن منایا جارہا ہے، دنیا بھر میں ڈیڑھ کروڑ سے زائد افراد برین ٹیومر کا شکار ہیں۔

    عالمی ادارہ صحت ڈبلیو ایچ او کے مطابق برین ٹیومر کا شکار خواتین کی تعداد مردوں سے کہیں زیادہ ہے۔ ڈبلیو ایچ او کا کہنا ہے کہ دماغی رسولی کا مرض تیزی سے پھیل رہا ہے اور سنہ 2035 تک اس مرض کا شکار افراد کی تعداد ڈھائی کروڑ سے تجاوز کر جائے گی۔

    برین ٹیومر کی وجہ

    ماہرین کے مطابق اب تک دماغی رسولی بننے کی واضح وجوہات طے نہیں کی جاسکی ہیں تاہم بہت سے بیرونی و جینیاتی عوامل اس مرض کو جنم دے سکتے ہیں۔

    ان کا کہنا ہے کہ دماغ میں رسولی بننے کی ایک اہم وجہ تابکار شعاعوں میں وقت گزارنا بھی ہے۔

    اس ضمن میں موبائل فون ایک اہم کردار ادا کر سکتے ہیں جن کا مستقل اور حد سے زیادہ استعمال اور ان سے نکلنے والی شعاعیں دماغ پر تباہ کن اثرات مرتب کرتی ہے۔

    بدقسمتی سے اس کی تشخیص اس وقت ہوتی ہے جب یہ ناقابل علاج بن چکا ہوتا ہے، البتہ اس سے جڑی چند علامتوں کو نظر انداز نہ کیا جائے اور فوری طور پر ڈاکٹر سے رجوع کیا جائے تو ابتدائی مرحلے میں ہی اس کا علاج ہوسکتا ہے۔

    برین ٹیومر کی ابتدائی علامات

    سر درد

    سر درد کی کئی وجوہات ہو سکتی ہیں لیکن اگر چند اور علامات کے ساتھ مسلسل سر درد رہے تو یہ برین ٹیومر کی نشانی ہو سکتی ہے چنانچہ فوری طور پر ٹیسٹ کروا کے تسلی کر لینی چاہیئے۔

    بے ہوشی کے دورے

    اگر اچانک اور بغیر کسی وجہ کے غشی کے دورے پڑتے ہوں یا بے ہوشی جیسی حالت ہو جاتی ہو تو یہ بھی برین ٹیومر کی نشانی ہوسکتی ہے، ایسے میں فوری طور پر کسی اچھے نیورولوجسٹ سے رابطہ کرنا ضروری ہے۔

    چکھنے اور سونگھنے کی حس میں کمی

    اچانک سے چکھنے، سونگھنے اور بھوک لگنے کی حس کا ختم ہوجانا بھی برین ٹیومر کی نشانی ہو سکتی ہے۔

    قوت سماعت و بصارت میں کمی

    بغیر کسی ٹھوس وجہ کے اگر سننے یا دیکھنے میں دقت محسوس ہو یا کلی طور پر سماعت و بصارت چلی جائے تو اس کی ایک وجہ برین ٹیومر بھی ہو سکتی ہے۔

    ایسی صورت میں برین ٹیومر دماغ کے اس حصے کو نقصان پہنچاتا ہے جو سماعت اور بصارت کو کنٹرول کرتے ہیں اور ٹیومر کے باعث اپنا کردار ادا کرنے سے محروم ہوجاتے ہیں۔

    چہل قدمی یا توازن برقرار رکھنے میں دقت

    اگر مریض چلنے میں دقت محسوس کرے یا کھڑے کھڑے توازن برقرار نہ رکھ سکے تو یہ بھی دماغی رسولی کی نشانی ہے۔

    بولنے میں تکلیف کا سامنا

    برین ٹیومر کے اثرات دماغ کے ان حصوں پر ہوجائیں جو قوت گویائی کے لیے مخصوص ہوں تو ایسے میں مریض کی قوت گویائی ختم ہو جاتی ہے، وہ الفاظ کی ادائیگی میں مشکل محسوس کرتا ہے اور زبان لڑکھڑانے لگتی ہے۔

    فالج کے اثرات

    چہرے کے ایک حصے کا بے حس ہوجانا یا ایک ہاتھ اور ایک پاؤں کا حرکت نہ کرنا فالج کی علامات ہیں اور فالج کی وجہ برین ٹیومر کا ہونا بھی ہو سکتا ہے، اس لیے فالج کو بھی برین ٹیومر کی ایک علامت قرار دیا جاتا ہے۔

    ڈپریشن

    چوںکہ خوشی اور غم کے جذبات کا کنٹرول بھی دماغ کے مخصوص حصوں میں ہوتا ہے اس لیے برین ٹیومر مریض میں ڈپریشن کی علامات پیدا کرنے کا سبب بھی ہوسکتا ہے۔

    اوپر دی گئی علامات کسی اور مرض کا شاخسانہ بھی ہو سکتی ہیں لیکن بہتر ہے کہ ان علامتوں کے نمودار ہوتے ہی فوری طور پر اپنے معالج سے مشورہ کریں اور ضروری ٹیسٹ کروائیں تاکہ بروقت مرض کی تشخیص کی جا سکے۔

  • والدین پر قیامت ٹوٹ پڑی

    والدین پر قیامت ٹوٹ پڑی

    لندن: برطانیہ میں والدین پر قیامت ڈھا گئی، کمسن بچہ کینسر سے ہلاک ہوگیا۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق 4 سالہ ننھا بچہ مہلک کینسر ’برین ٹیومر‘ کے باعث ابدی نید سوگیا، جان لیوا مرض کے نتیجے میں بچے کے منہ کا نقش بھی تبدیل ہوچکا تھا۔ جیک لیسی نامی کمسن برطانوی شہر شیفیلڈ سے تعلق رکھتا تھا جسے کینسر کی تشخیص گزشتہ سال ہوئی تھی۔

    برین ٹیومر کے باعث بچے کا منہ ایک جانب مڑ چکا تھا، سٹی اسکین کے بعد ڈاکٹروں نے افسوس ناک خبرسناتے ہوئے کہا تھا کہ جیک لیسی کو برین کینسر ہے اور وہ بہت کم عرصے ہی زندہ رہ پائے گا۔ رپورٹ کے مطابق بچے کے دماغ کے اس حصے پر برین ٹیومر ہوا تھا جس کا علاج ہی ناممکن تھا۔

    اس بھیانک خبر کے بعد والدین نے بچے کو خوشگوار زندگی فراہم کی، تفریحی مقامات پر لے جانا روز کا معمول بن چکا تھا۔ استطاعت نہ ہونے کے باعث کئی لوگوں نے والدین کی مالی مدد بھی کی، جیک لیس کا بچنا نہ ممکن تھا جس کے باعث ایسے اقدامات کیے جارہے تھے۔

    کمسن کو مختلف ممالک کا بھی دورہ کرایا گیا جہاں وہ بھرپور زندگی سے لطف اندوز ہوا اور بالاآخر جیک لیسی اتوار کے روز ہمیشہ کے لیے اس دنیائے فانی سے کوچ کرگیا، غریب خاندان نے تمام ایسے افراد کا خصوصی شکریہ ادا کیا جس نے بچے کی خوشیاں میں حصے ڈالنے کی بھرپور انداز میں کوشش کی۔