Tag: ٹیٹو

  • ٹیٹو بنوانے کا جنون، تصاویر دیکھ کر آپ حیران رہ جائیں‌ گے

    ٹیٹو بنوانے کا جنون، تصاویر دیکھ کر آپ حیران رہ جائیں‌ گے

    کوپن ہیگن: ڈنمارک کے ایک شہری نے ٹیٹو کے شوق اور خوب صورت نظر آنے کے چکر میں پورا جسم گدوا لیا۔

    تفصیلات کے مطابق ڈنمارک کے شہری ٹرسٹن ویگلٹ نے ٹیٹو بنوانے کے جنون میں‌ جسم کا 95 فی صد حصہ ٹیٹوز سے بھر دیا ہے، یہاں‌ تک کہ اب وہ پرانی تصاویر سے نہیں پہچانا جا رہا۔

    25 سالہ ٹرسٹن ویگلٹ نے جسم کو ٹیٹوز میں ڈھانپنے کے لیے 54,031 ڈالر خرچ کیے ہیں، اور اس عمل کے لیے انھیں سوئی کے نیچے 260 تکلیف دہ گھنٹے گزارنے پڑے، اور اب وہ صرف پانچ سال بعد ایک بالکل ہی مختلف شخص لگ رہا ہے۔

    ٹرسٹن نے 2018 میں جسم پر ٹیٹو گدوانے شروع کیے تھے اور 2022 تک وہ پورے جسم کو رنگ میں بھر چکا ہے، اب صرف ان کی ہتھیلیاں، شرمگاہ، تلوے اور کان سیاہی سے خالی ہیں۔

    ٹرسٹن نے میڈیا سے گفتگو میں بتایا کہ ان تمام ٹیٹوز کے بغیر اب اپنے آپ کو دیکھنا ایک عجیب سی بات ہے، اور مضحکہ خیز بات یہ بھی ہے کہ میں اب بھی اندر سے پہلے جیسا ہی محسوس کرتا ہوں۔

    امریکی نژاد ٹرسٹن اب کوپن ہیگن میں رہائش پذیر ہیں اور انسٹاگرام پر بہت زیادہ فالوونگ کے ساتھ ایک مشہور شخصیت بن چکے ہیں، ان کا کہنا ہے کہ انھیں بہت سارے لوگ گھورتے ہیں اور کافی متوجہ ہوتے ہیں، میرے دوست بھی کہتے ہیں کہ تمھارے ساتھ گھومنا کسی مشہور شخصیت کے ساتھ گھومنے پھرنے جیسا ہے۔

  • رنگ بدلنے والے ٹیٹو امراض کی تشخیص میں مددگار

    رنگ بدلنے والے ٹیٹو امراض کی تشخیص میں مددگار

    بعض افراد کو اپنے جسم پر مختلف اقسام اور رنگوں کے ٹیٹوز بنوانے کا شوق ہوتا ہے۔ اب اسی شوق کو ماہرین نے ایک اہم طبی پیش رفت کے لیے استعمال کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے۔

    امریکا کے میساچوسٹس انسٹیٹیوٹ آف ٹیکنالوجی اور ہارورڈ میڈیکل اسکول کے طبی ماہرین نے ٹیٹو کے لیے استعمال ہونے والی ایسی سیاہی تیار کی ہے جو جسمانی صحت کے بارے میں آگاہی فراہم کرے گی۔

    یہ سیاہی جسم میں موجود کیمیکلز اور خلیات اور ٹشوز میں موجود مائع میں تبدیلی پر اپنا رد عمل دے گی۔ اس سیاہی سے بنا ہوا ٹیٹو اس وقت اپنا رنگ تبدیل کرلے گا جب خون میں شوگر، سوڈیم اور پی ایچ کی سطح کم یا زیادہ ہوجائے گی۔

    مثال کے طور پر اگر خون میں شوگر کی مقدار زیادہ ہوجائے گی تو ٹیٹو میں موجود نیلا رنگ بھورا ہوجائے گا۔ اسی طرح اگر جسم میں پانی کی کمی ہو تب بھی ٹیٹو کا رنگ تبدیل ہوجائے گا جو جسم میں پی ایچ کی سطح کو ظاہر کرے گا۔

    ماہرین کے مطابق اس طریقہ کار سے ایک نہایت عام مرض ذیابیطس کی تشخیص بے حد آسان ہوجائے گی۔

    طبی ماہرین کے مطابق میڈیکل سائنس اور ٹیٹو آرٹ کو یکجا کرنے کے بعد یہ ٹیٹو میڈیکل ٹریکرز کے طور پر استعمال ہوں گے۔

    گو کہ ابھی اس سیاہی کو عام نہیں کیا گیا، تاہم ماہرین اس پر مزید تجربات کرنے اور اس پروجیکٹ کو وسعت دینے کا ارادہ رکھتے ہیں۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • مرنے کے بعد رنگین ٹیٹو زدہ جلد نمائش کے لیے فروخت

    مرنے کے بعد رنگین ٹیٹو زدہ جلد نمائش کے لیے فروخت

    جلد پر ٹیٹو بنانا تو ایک عام سی بات ہے اور آپ نے بیشتر افراد کی جلد پر ٹیٹو دیکھا ہوگا۔ یہ ٹیٹو (تصاویر) کسی بھی قسم کی ہوسکتی ہیں، اور یہ تمام رنگوں میں اور ہر سائز کے ہوسکتے ہیں۔

    لیکن سوئٹزر لینڈ کے ایک شہری نے اپنی جلد پر اس قدر وسیع اور رنگین ٹیٹو بنوایا کہ اسے محفوظ رکھنے کے لیے اس نے اپنی جلد کو فروخت کردیا تاکہ مرنے کے بعد اس کی ٹیٹو زدہ جلد کو یادگار کے طور پر محفوظ کرلیا جائے۔

    tattoo-2

    زیورخ کا ٹم اسٹینر کچھ عرصہ قبل تک خود بھی ایک ٹیٹو پالر کا نگران تھا جہاں ٹیٹو بنائے جاتے تھے۔ یہ کام کرتے اور دیکھتے ٹم کو خود بھی ٹیٹو کا شوق ہوگیا نتیجتاً اس نے اپنی پیٹھ کی پوری جلد پر رنگین ٹیٹو بنوا ڈالا جو کسی طور آرٹ کے کسی شاہکار سے کم نہیں۔

    ٹم کا یہ ٹیٹو بیلجیئم سے تعلق رکھنے والے ایک مصور نے بنایا ہے۔

    تاہم اب ٹم کے خیال میں اس کے مرنے کی صورت میں اس کی جلد، جو اب ایک فن پارے میں تبدیل ہوچکی ہے، مٹی کا حصہ بن جائے گی اور اس کے حل کے لیے اس نے اپنی جلد کو ایک جرمن آرٹ کلیکٹر کے ہاتھ ڈیڑھ لاکھ یوروز میں فروخت کردیا۔

    tattoo-6

    ٹم نے اس سے معاہدہ کیا ہے کہ اس کے مرنے کے بعد اس کی جلد کو جسم سے علیحدہ کر کے فریم کروا کر کسی آرٹ گیلری میں رکھ دیا جائے گا۔

    ٹم کا کہنا ہے کہ جب لوگوں کو اس بات کا علم ہوا تو انہوں نے اسے کسی حد تک بھیانک خیال کیا۔ ’آپ کسی فن پارے کو دیکھنے کے لیے رکیں اور آپ کو علم ہو کہ یہ کوئی کاغذ کا ٹکڑا نہیں بلکہ ایک انسانی جلد ہے تو یقیناً آپ کا خوف و کراہیت سے برا حال ہوجائے گا‘۔

    لیکن ٹم کے خیال میں اگر وہ ایسا نہ کرتا تو وہ آرٹ کے ایک خوبصورت فن پارے کو ضائع کردیتا۔

    لیکن اس سے قبل اس معاہدے کے تحت ٹم ایک اور کام کے لیے مجبور ہے۔ اسے اپنی بقیہ تمام زندگی آرٹ کی نمائشوں میں اپنی جلد کی نمائش بھی کرنی ہے۔ ٹم اسے ’زندہ کینوس‘ بننے کا نام دیتا ہے۔

    معاہدے کی اس شق کے تحت ٹم سال میں 3 بار کسی بڑی آرٹ کی نمائش میں، اسٹول پر مجسمے کی طرح ساکت بیٹھ جاتا ہے۔ یوں اس کی ٹیٹو زدہ جلد بھی فن پاروں میں شمار ہوتی ہے۔

    tattoo-3

    tattoo-4

    وہ بتاتا ہے کہ لوگ پہلے پہل اسے مجسمہ سمجھتے ہیں، لیکن جب وہ حرکت کرتا ہے اور لوگوں کو اس حکمت عملی کا علم ہوتا ہے تو وہ بہت حیران ہوتے ہیں۔

    tattoo-5

    tattoo-7

    ٹم کا کہنا ہے کہ یہ بہت دقت طلب اور اکتا دینے والا کام ہے، ’کئی گھنٹوں تک ایک ہی پوزیشن پر بیٹھے رہنا، اس دوران لوگ مجھے چھوتے بھی ہیں اور میرے بارے میں ہر قسم کی آرا کا اظہار کرتے ہیں‘۔

    گو کہ آرٹ کے دلدادہ ٹم کے لیے یہ سب کافی مشکل ہے لیکن وہ فن و مصوری کی ترویج کے لیے یہ مشکل کام بھی کر رہا ہے۔