اسلام آباد: وزیر اعظم عمران خان نے ٹیپو سلطان کی برسی پر انہیں شاندار الفاظ میں خراج عقید پیش کیا۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر اپنے ٹویٹ میں عمران خان کا کہنا تھا کہ ’’ٹیپو سلطان نے غلامی کی زندگی کے بجائے ہمیشہ آزادی کو ترجیح دی اور لڑتے لڑتے اپنی جان قربان کردی، ٹیپو سلطان سے میری الفت کی وجہ بھی یہی ہے‘’۔
واضح رہے کہ وزیر اعظم عمران خان ٹیپو سلطان کی خدمات اور اُن کی جدوجہد سے متاثر ہیں، گزشتہ دنوں اپنی ایک تقریر میں بھی انہوں نے ٹیپو سلطان کو مسلمانوں کا بہادر رہنما قرار دیتے ہوئے دنیا کو پیغام دیا تھا کہ ہم امن کی بات کرنے والے ٹیپو سلطان کو اپنا رہنما مانتے ہیں۔
ٹیپو سلطان کا یوم شہادت
یاد رہے کہ برصغیر کے بہادر حکمران اور ایسٹ انڈیا کمپنی کے سامنے ڈٹ جانے والے ’’شیر میسور‘‘ ٹیپو سلطان کی شہادت کو آج بتاریخ چار مئی 220 برس بیت گئے۔
ٹیپو سلطان کون تھے؟
ٹیپو سلطان کا پورا نام فتح علی ٹیپو تھا، آپ ہندوستان کے شہربنگلور میں 20 نومبر 1750ء کو اس وقت کے حکمران حیدر علی کے گھر پیدا ہوئے۔ آپ کے والد سلطان حیدرعلی نے جنوبی ہند میں 50 سال تک انگریزوں کو بزورِ طاقت روکے رکھا اور کئی بارانگریزافواج کو شکست فاش بھی دی۔
آپ نے برطانوی سامراج کے خلاف ہندوستان میں ایک مضبوط مزاحمت کاسلسلہ جاری رکھا اور برصغیر کے لوگوں کو غیر ملکی تسلط سے آزاد کرنے کیلئے سنجیدہ و عملی اقدامات کیے۔ سلطان نے انتہائی دوررس اثرات کی حامل فوجی اصلاحات نافذ کیں، صنعت و تجارت کو فروغ دیا اور انتظامیہ کو ازسرنو منظم کیا۔ سلطان کو اس بات سے اتفاق تھا کہ برصغیر کے لوگوں کا پہلا مسئلہ برطانوی اخراج ہے۔ برصغیر کی بدقسمتی کہ نظام اور مرہٹوں نے ٹیپو کی طاقت کو اپنی بقا کیلئے خطرہ سمجھا اور انگریزوں سے اتحاد بھی کیا۔
ٹیپو سلطان نے انگریزوں کی بڑھتی ہوئی طاقت کے سیلِ رواں پر بند باندھنے کے لیے ترکی، ایران، افغانستان اور فرانس سے مدد حاصل کرنے کی کوششیں کیں مگر کامیاب نہ ہوسکے۔ میسور کی آخری جنگ کے دوران جب سرنگاپٹم کی شکست یقینی ہوچکی تھی ٹیپو نے محاصرہ کرنے والے انگریزوں کے خلاف بھرپور مزاحمت کی اور قلعے کو بند کروادیا لیکن غدار ساتھیوں نے ’میرجعفر‘ کے حکم پردشمن کی لیے قلعے کا دروازہ کھول دیا اور قلعے کے میدان میں زبردست جنگ چھڑ گئی۔ اسی دوران بارود کے ذخیرے میں آگ لگ جانے کے باعث مزاحمت کمزور ہوگئی۔اس موقع پر فرانسیسی افسر Chitaldrug نے ٹیپو کو بھاگ جانے اور اپنی جان بچانے کامشورہ دیا مگر ٹیپو راضی نہ ہوئے اور 4 مئی، 1799ء کو میدانِ جنگ میں دشمنوں سے لڑتے ہوئےشہید ہوگئے۔
مزید پڑھیں: ٹیپو سلطان کے دورِحکومت کے ہتھیار بھارت میں دریافت
برصغیر کی شان فتح علی عرف ٹیپو سلطان کا قول ہے کہ ’’شیر کی ایک دن کی زندگی، گیدڑ کی سو سالہ زندگی سے بہتر ہے‘‘ اور وہ تادمِ شہادت اپنے اسی قول پرعمل پیرا رہے۔ ٹیپو سلطان کی زندگی ایک سچے مسلمان کی زندگی تھی اور وہ مذہبی تعصب سے پاک تھے یہی وجہ تھی کہ غیر مسلم ان کی فوج اور ریاست میں اعلیٰ عہدوں پر فائز تھے۔ ٹیپو سلطان نے اپنی مملکت کو مملکت خداداد کا نام دیا، حکمران ہونے کے باوجود خود کو عام آدمی سمجھتے۔
ٹیپو سلطان ہفت زبان حکمران کہے جاتے ہیں آپ کو عربی، فارسی، اردو، فرانسیسی، انگریزی سمیت کئی زبانوں پر دسترس حاصل تھی۔ آپ مطالعے کے بہت شوقین تھے اور ذاتی کتب خانے کے مالک تھے جس میں کتابوں کی تعداد کم و بیش 2000 بیان کی جاتی ہے۔ اس کے علاوہ آپ سائنسی علوم میں خاصی دلچسپی رکھتے تھے۔ آپ کو برصغیر میں راکٹ سازی کا موجد کہا جاتا ہے۔
ہر جنگ میں اپنی افواج کے شانہ بشانہ رہنے والے ٹیپو سلطان اپنے زمانے کے تمام فنون سپہ گری سے واقف تھے۔ اپنی افواج کو پیادہ فوج کے بجائے سواروں اور توپ خانے کی شکل میں زیادہ منظّم کیا ۔ اسلحہ سازی، فوجی نظم و نسق اور فوجی اصلاحات میں تاریخ ساز کام کیا۔ میسور کی چوتھی جنگ سرنگاپٹم میں لڑی گئی جس میں سلطان نے کئی روز قلعہ بند ہوکر مقابلہ کیا مگر سلطان کی فوج کے دو غداروں میر صادق اور پورنیا نے اندورن خانہ انگریزوں سے ساز باز کرلی تھی۔
یہ بھی پڑھیں: ٹیپو سلطان کے والد امریکا کی آزادی کے ’ہیرو‘ قرار
میر صادق نے انگریزوں کو سرنگاپٹم کے قلعے کا نقشہ فراہم کیا اور پورنیا اپنے دستوں کو تنخواہ دینے کے بہانے پیچھے لے گيا۔ شیر میسور کہلانے والے ٹیپو سلطان نے داد شجاعت دیتے ہوئے کئی انگریزوں کو جہنم واصل کیا اور سرنگاپٹم کے قلعے کے دروازے پر جامِ شہادت نوش فرمایا۔