Tag: ٹیپو سلطان

  • کیا ٹیپو سلطان کی تصویر اسٹیٹس پر لگانا قانوناً جرم ہے؟

    کیا ٹیپو سلطان کی تصویر اسٹیٹس پر لگانا قانوناً جرم ہے؟

    مہاراشٹر: بھارتی ریاست مہاراشٹر کے ایک نوجوان کی زندگی کے قیمتی دن مقامی پولیس نے محض اس بات پر سلاخوں کے پیچھے برباد کر دیے کہ اس نے سوشل میڈیا پر اپنی ڈی پی میں ٹیپو سلطان کی تصویر لگا دی تھی۔

    بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق مہاراشٹر کے ضلع سانگلی کے علاقے اسلام پورہ میں ارباز پٹیل نامی شہری کی گرفتاری اور عدالت کے ذریعے رہائی کے بعد مقامی تنظیموں نے پولیس اہلکاروں کے خلاف احتجاج شروع کر دیا ہے، اور ٹیپو سلطان کی ڈی پی لگانے پر شہریوں کی گرفتاریوں پر اہلکاروں کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔

    ارباز پٹیل کا کیس یوں تو گزشتہ برس سامنے آیا تھا جنھوں نے اپنے سوشل میڈیا اسٹیٹس پر ٹیپو سلطان کی تصویر لگائی تھی، جس پر مقامی شدت پسند ہندوؤں نے ہنگامہ کھڑا کیا اور پولیس کو انھیں گرفتار کر کے عدالت میں پیش کرنا پڑا۔ عدالت نے فیصلہ دیا کہ ’’ٹیپو سلطان ایک مجاہد آزدی تھے اور ان کی تصویر کا ڈی پی لگانا قانونی طور پر کوئی جرم نہیں ہے۔‘‘ عدالت کا کہنا تھا کہ ’’پولیس یہ ثابت ہی نہیں کر پائی کہ ارباز خان نے کیا جرم کیا ہے اس لیے اسے رہا کرنے کا حکم دیا جاتا ہے۔‘‘

    اب ضلع سانگلی کی ایک تنظیم نے محکمہ پولیس کو ایک میمورنڈم دیا ہے، جس میں اعلیٰ حکام سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ ارباز کو گرفتار کرنے والے اہلکاروں حولدار سلمان ملانی اور تفتیشی افسر ڈی ایس کھومنے کے خلاف کارروائی کی جائے، جنھوں نے قانون کی جانکاری ہوتے ہوئے بھی نوجوان کو گرفتار کر کے تھانے میں بند رکھا۔

    میڈیا رپورٹس کے مطابق پولیس نے اور بھی کئی افراد کو ٹیپو سلطان کی تصویر لگانے پر گرفتار کیا ہے۔

  • ملازم کے ہاتھوں قتل ہونے والے سی ای او پر حملے کے فوری بعد کی فوٹیج سامنے آگئی

    ملازم کے ہاتھوں قتل ہونے والے سی ای او پر حملے کے فوری بعد کی فوٹیج سامنے آگئی

    کراچی: شارع فیصل پر سافٹ ویئر ہاؤس میں ملازم کے ہاتھوں قتل ہونے والے سی ای او پر حملے کے فوری بعد کی فوٹیج سامنے آگئی۔

    تفصیلات کے مطابق پیر کی شب ٹیپو سلطان تھانے کے علاقے شاہراہ فیصل کاوش کراؤن پلازہ کی چوتھی منزل پر واقع نجی سوفٹ ویئر ہاؤس میں ملازم نے تنخواہ نہ ملنے پر کمپنی کے سی ای او نوید خان کو تیز دھار آلہ کے پے درپے وار کرکے قتل کردیا تھا۔

    تاہم اب مقتول پر حملے کے فوری بعد کی سی سی ٹی وی فوٹیج سامنے آگئی، سیڑھیوں سے شدید زخمی حالت میں مقتول نوید کو اترتے دیکھا جاسکتا ہے، فوٹیج میں زخمی نوید کو سیڑھیوں پر گرتے دیکھا جاسکتا ہے۔

    سی سی ٹی وی فوٹیج میں پیچھے آنے والے ساتھی نوید کو اٹھا کر نیچے کی جانب لے جاتے ہیں لیکن اسپتال پہنچنے سے قبل ہی خون زیادہ بہہ جانے کے باعث نوید دم توڑ گیا تھا۔

    پولیس کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ قتل میں ملوث ملزم شعیب کو گرفتار کیا جاچکا ہے، ملزم نے 3 ماہ سے تنخواہ نہ دینے پر سی ای او کو قتل کیا تھا۔

  • ’نصاب میں ہندوتوا کے اسباق شامل کرنا قبول نہیں‘

    ’نصاب میں ہندوتوا کے اسباق شامل کرنا قبول نہیں‘

    بنگلور: ٹیپو سلطان کے بعد ترقی پسند مصنفین کے اسباق بھی بھارتی اسکولوں کے نصاب سے نکالے جا رہے ہیں، جس پر طلبہ یونین نے احتجاج شروع کر دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق بھارتی حکومت نئی نسلوں کو انتہا پسند بنانے کی راہ پر چل پڑی ہے، بھارتیہ جنتا پارٹی کی برسر اقتدار حکومت کی جانب سے اسکولی کتابوں سے پروگریسیو مصنفین کے اسباق کو نکال کر ہندوتوا کے رہنماؤں سے جڑے اسباق شامل کیے جا رہے ہیں۔

    بی جے پی حکومت کی جانب سے پہلے صرف ٹیپو سلطان سے جڑے اسباق کو اسکولی نصاب سے نکالا گیا تھا لیکن اب ریاست کی جید و نامور شخصیات کے اسباق کو بھی نکال دیا گیا ہے۔

    بی جے پی حکومت کے اس فیصلے پر برہم ہوکر ریاست کرناٹک میں متعدد طلبہ تنظیموں کی جانب سے دارالحکومت بنگلور کے فریڈم پارک میں ایک پر زور احتجاج کیا گیا۔

    اس موقع پر ریٹائر پروفیسر جی رام کرشنہ نے کہا کہ بی جے پی حکومت کا اسکولی نصاب میں ہندوتوا ایجنڈے کو نافذ کرنا ایک تکثیری سماج کے لیے خطرہ ہے، انھوں نے کہا کہ حکومت اسکول کی کتابوں میں تبدیلی لانے کے لیے متعلقہ قوانین کی دھجیاں اڑا کر اپنی من مانی کر رہی ہے، جو ہرگز قابل قبول نہیں۔

    احتجاج کرنے والے طلبہ کا کہنا ہے کہ ریاست کے اسکولی نصاب میں پروگریسیو اشخاس کے اسباق کو نکال کر برہمنواد کو فروغ دینے کے اسباق کو شامل کرنا نئی نسلوں کو انتہا پسند بنانا ہے، جو ایک پر امن سوسائٹی کے لیے خطرہ ہے۔

  • فورٹ ولیم کالج کے یومِ تاسیس کا سلطان ٹیپو شہید سے کیا تعلق تھا؟

    فورٹ ولیم کالج کے یومِ تاسیس کا سلطان ٹیپو شہید سے کیا تعلق تھا؟

    رچرڈ کولی ویلزلی برطانوی نوآبادیات کے زمانے میں ہندوستان کا منتظم تھا جس کے دور میں انگریز فوج کا شیرِ میسور ٹیپو سلطان سے مقابلہ ہوا تھا۔

    اردو کے ممتاز ادیب، صحافی اور دانش وَر سیّد سبطِ‌ حسن نے اپنے ایک مضمون میں لکھا ہے، فورٹ ولیم کالج سرزمینِ پاک و ہند میں مغربی طرز کا پہلا تعلیمی ادارہ تھا جو لارڈ ویلزلی، گورنر جنرل (1798۔ 1805ء) کے حکم سے 1800ء میں کلکتہ میں قائم ہوا۔

    اس شرط کے ساتھ کہ کالج کا یومِ تاسیس 24 مئی 1800ء تصوّر کیا جائے۔ کیوں کہ وہ دن سلطان ٹیپو کے دارُالحکومت سرنگاپٹم کے سقوط کی پہلی سال گرہ کا دن تھا۔

    وہ مزید لکھتے ہیں، فورٹ ولیم کالج عام طالب علموں کے لیے نہیں کھولا گیا تھا بلکہ مقصد یہ تھا کہ ایسٹ انڈیا کمپنی کے انگریز ملازمین کو، بالخصوص ان ناتجربہ کار سول ملازمین کو جو سولہ سترہ سال کی عمر میں ہندوستان آتے تھے، باقاعدہ تعلیم دے کر کمپنی کے مقبوضات کا نظم و نسق سنبھالنے کے لائق بنایا جائے۔

    آگے چل کر انھوں نے لکھا، لارڈ ویلزلی مئی 1798ء میں گورنر جنرل ہو کر کلکتہ آیا۔ وہ لندن میں ایسٹ انڈیا کمپنی کے دفتر میں ایک بڑے عہدہ پر فائز رہ چکا تھا اس لیے ہندوستان کے حالات اور کمپنی کے مسائل کے بخوبی واقف تھا۔ اس نے کلکتہ پہنچتے ہی محسوس کر لیا کہ ایسٹ انڈیا کمپنی اب فقط ایک تجارتی ادارہ نہیں رہی بلکہ ہزاروں مربع میل زمین اور لاکھوں باشندوں کی تقدیر اس کے قبضہ میں ہے، لہٰذا کمپنی کے مفاد اور مقبوضات کے نظم و نسق کا تقاضا یہی ہے کہ انگریز ملازمین کی تعلیم کا باقاعدہ انتظام کیا جائے۔

    چنانچہ ایک یادداشت میں وہ لکھتا ہے کہ ’سول ملازمین کی تعلیم کے موجودہ نقائص مدّت سے میری توجہ کا مرکز ہیں اور میں نے ان نقائص کو دور کرنے کی غرض سے ایک وسیع منصوبے کا بنیادی خاکہ تیار کر لیا تھا اور کونسل کے روبرو اس کا زبانی بھی ذکر کیا تھا، مگر میسور کی جنگ کے باعث اس منصوبے پر فوری عمل نہیں ہو سکا۔

    ویزلی کا انتقال 26 ستمبر 1842ء کو ہوا۔

  • دو شہروں میں الگ الگ بیویاں رکھنے والے شوہر نے ایک کو گولی مار دی

    دو شہروں میں الگ الگ بیویاں رکھنے والے شوہر نے ایک کو گولی مار دی

    لاہور: دو شہروں میں الگ الگ بیویاں رکھنے والے شوہر نے ایک بیوی کو گولی مار دی، جس سے بیوی شدید زخمی ہو گئی۔

    تفصیلات کے مطابق گھریلو ناچاقی کے سبب رونما ہونے والے واقعے میں دو بیویوں کے شوہر نے ایک کو گولی مار کر شدید زخمی کر دیا۔

    پولیس کا کہنا ہے کہ لاہور کے علاقے بادامی باغ میں گھریلو ناچاقی پر شوہر ٹیپو سلطان نے فائرنگ کر کے دوسری بیوی کو زخمی کر دیا، زخمی بیوی کی شناخت ثمینہ کے نام سے ہوئی ہے جنھیں طبی امداد کے لیے میو اسپتال منتقل کر دیا گیا ہے۔

    معلوم ہوا ہے کہ ملزم ٹیپو سلطان نے 2 شادیاں کر رکھی ہیں، پہلی بیوی پشاور جب کہ دوسری لاہور میں رہایش پذیر ہے، پولیس کا کہنا ہے کہ ملزم نے رات گئے دوسری بیوی ثمینہ کو فائرنگ کر کے زخمی کیا، اور اس کے بعد خود ہی 15 پر کال کر کے اطلاع دی اور فرار ہو گیا۔

    پولیس کے مطابق میاں بیوی کے درمیان رات کو جھگڑا ہو گیا، بات بڑھ گئی تو شوہر ٹیپو سلطان نے پستول نکال کر اس پر فائر کر دیا۔ پولیس نے جائے وقوعہ پہنچ کر شواہد اکھٹے کیے، پولیس کا کہنا ہے کہ جلد ملزم کو گرفتار کر لیا جائے گا۔

  • ٹیپو سلطان کا یومِ پیدائش: اس مجاہد کی سونے کی انگوٹھی اور تلوار کہاں ہے؟

    ٹیپو سلطان کا یومِ پیدائش: اس مجاہد کی سونے کی انگوٹھی اور تلوار کہاں ہے؟

    ریاست میسور کے حکم راں سلطان فتح علی کو ٹیپو سلطان کے نام سے پہچانا جاتا ہے۔

    ٹیپو سلطان ہندوستان کی جنگِ آزادی کے عظیم مجاہد اور انگریزوں کے بڑے مخالفین میں سے ایک تھے۔ فنونِ سپہ گری میں ماہر ٹیپو سلطان کو ایک مدبر اور بہترین منتظم بھی کہا جاتا ہے جس نے اسلحہ سازی، فوجی نظم و نسق پر توجہ دی اور اپنی فوج کے ساتھ ہر محاذ پر انگریزوں کا مقابلہ کیا۔ اس حکم راں کے نوادر اور اس کے زیرِ استعمال اشیا سے متعلق معلومات آپ کی دل چسپی کے لیے پیش ہیں۔

    اس حکم راں کی ریاست دنیا بھر میں سلطنتِ خداداد کے نام سے پہچانی جاتی تھی جس کی نشانی شیر تھا۔
    ٹیپو سلطان کا یہ قول مشہور ہے؛ ‘‘شیر کی ایک دن کی زندگی، گیدڑ کی سو سالہ زندگی سے بہتر ہے۔’’
    ٹیپو سلطان کی ہر تلوار کا دستہ بیش قیمت جواہر سے مرصع ہوتا تھا۔
    2015 میں شہید ٹیپو کی ایسی ہی ایک تلوار 21 کروڑ روپے میں نیلام ہوئی۔ اس تلوار پر شیر بھی بنا ہوا ہے۔
    میسور کے اس فرماں روا اور مجاہد کی خالص سونے سے تیار کی گئی ایک انگوٹھی 2014 میں نیلام کی گئی۔

    یہ انگوٹھی 41 گرام وزنی ہے۔ کہا جاتا ہے کہ ٹیپو کی شہادت کے بعد اسے ایک انگریز فوجی افسر نے انگلی سے اتار لیا تھا۔
    دل چسپ بات یہ ہے کہ انگوٹھی ایک لاکھ 45 ہزار پاؤنڈ پر نیلام ہوئی اور یہ بولی ماہرین کی توقع سے دس گنا زائد تھی۔
    لندن کے ایک میوزیم میں ٹیپو کا اسلحہ بھی نمائش کے لیے رکھا گیا ہے۔ اس میں وہ راکٹ شامل ہیں جو انگریزوں پر حملے میں استعمال ہوئے۔ اس کے علاوہ بندوقیں اور ایک توپ بھی میوزیم کے عجائبات میں شامل ہے۔

  • یومِ شہادت پر عمران خان کا ٹیپو سلطان کو شاندار الفاظ میں خراجِ عقیدت

    یومِ شہادت پر عمران خان کا ٹیپو سلطان کو شاندار الفاظ میں خراجِ عقیدت

    اسلام آباد: وزیر اعظم عمران خان نے ٹیپو سلطان کی برسی پر انہیں شاندار الفاظ میں خراج عقید پیش کیا۔

    سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر اپنے ٹویٹ میں عمران خان کا کہنا تھا کہ ’’ٹیپو سلطان نے غلامی کی زندگی کے بجائے ہمیشہ آزادی کو ترجیح دی اور لڑتے لڑتے اپنی جان قربان کردی، ٹیپو سلطان سے میری الفت کی وجہ بھی یہی ہے‘’۔

    واضح رہے کہ وزیر اعظم عمران خان ٹیپو سلطان کی خدمات اور اُن کی جدوجہد سے متاثر ہیں، گزشتہ دنوں اپنی ایک تقریر میں بھی انہوں نے ٹیپو سلطان کو مسلمانوں کا بہادر رہنما قرار دیتے ہوئے دنیا کو پیغام دیا تھا کہ ہم امن کی بات کرنے والے ٹیپو سلطان کو اپنا رہنما مانتے ہیں۔

    ٹیپو سلطان کا یوم شہادت

    یاد رہے کہ برصغیر کے بہادر حکمران اور ایسٹ انڈیا کمپنی کے سامنے ڈٹ جانے والے ’’شیر میسور‘‘ ٹیپو سلطان کی شہادت کو آج بتاریخ چار مئی 220 برس بیت گئے۔

    ٹیپو سلطان کون تھے؟

    ٹیپو سلطان کا پورا نام فتح علی ٹیپو تھا، آپ ہندوستان کے شہربنگلور میں 20 نومبر 1750ء کو اس وقت کے حکمران حیدر علی کے گھر پیدا ہوئے۔ آپ کے والد سلطان حیدرعلی نے جنوبی ہند میں 50 سال تک انگریزوں کو بزورِ طاقت روکے رکھا اور کئی بارانگریزافواج  کو شکست فاش بھی دی۔

    آپ نے برطانوی سامراج کے خلاف ہندوستان میں ایک مضبوط مزاحمت کاسلسلہ جاری رکھا اور برصغیر کے لوگوں کو غیر ملکی تسلط سے آزاد کرنے کیلئے سنجیدہ و عملی اقدامات کیے۔ سلطان نے انتہائی دوررس اثرات کی حامل فوجی اصلاحات نافذ کیں، صنعت و تجارت کو فروغ دیا اور انتظامیہ کو ازسرنو منظم کیا۔ سلطان کو اس بات سے اتفاق تھا کہ برصغیر کے لوگوں کا پہلا مسئلہ برطانوی اخراج ہے۔ برصغیر کی بدقسمتی کہ نظام اور مرہٹوں نے ٹیپو کی طاقت کو اپنی بقا کیلئے خطرہ سمجھا اور انگریزوں سے اتحاد بھی کیا۔

     ٹیپو سلطان نے انگریزوں کی بڑھتی ہوئی طاقت کے سیلِ رواں پر بند باندھنے کے لیے ترکی، ایران، افغانستان اور فرانس سے مدد حاصل کرنے کی کوششیں کیں مگر کامیاب نہ ہوسکے۔ میسور کی آخری جنگ کے دوران جب سرنگاپٹم کی شکست یقینی ہوچکی تھی ٹیپو نے محاصرہ کرنے والے انگریزوں کے خلاف بھرپور مزاحمت کی اور قلعے کو بند کروادیا لیکن غدار ساتھیوں نے ’میرجعفر‘ کے حکم پردشمن کی لیے قلعے کا دروازہ کھول دیا اور قلعے کے میدان میں زبردست جنگ چھڑ گئی۔ اسی دوران بارود کے ذخیرے میں آگ لگ جانے کے باعث مزاحمت کمزور ہوگئی۔اس موقع پر فرانسیسی افسر Chitaldrug نے ٹیپو کو بھاگ جانے اور اپنی جان بچانے کامشورہ دیا مگر ٹیپو راضی نہ ہوئے اور 4 مئی، 1799ء کو میدانِ جنگ میں دشمنوں سے لڑتے ہوئےشہید ہوگئے۔

    مزید پڑھیں: ٹیپو سلطان کے دورِحکومت کے ہتھیار بھارت میں دریافت

    برصغیر کی شان فتح علی عرف ٹیپو سلطان کا قول ہے کہ ’’شیر کی ایک دن کی زندگی، گیدڑ کی سو سالہ زندگی سے بہتر ہے‘‘ اور وہ تادمِ شہادت اپنے اسی قول پرعمل پیرا رہے۔ ٹیپو سلطان کی زندگی ایک سچے مسلمان کی زندگی تھی اور وہ مذہبی تعصب سے پاک تھے یہی وجہ تھی کہ غیر مسلم ان کی فوج اور ریاست میں اعلیٰ عہدوں پر فائز تھے۔ ٹیپو سلطان نے اپنی مملکت کو مملکت خداداد کا نام دیا، حکمران ہونے کے باوجود خود کو عام آدمی سمجھتے۔

    ٹیپو سلطان ہفت زبان حکمران کہے جاتے ہیں آپ کو عربی، فارسی، اردو، فرانسیسی، انگریزی سمیت کئی زبانوں پر دسترس حاصل تھی۔ آپ مطالعے کے بہت شوقین تھے اور ذاتی کتب خانے کے مالک تھے جس میں کتابوں کی تعداد کم و بیش 2000 بیان کی جاتی ہے۔ اس کے علاوہ آپ سائنسی علوم میں خاصی دلچسپی رکھتے تھے۔ آپ کو برصغیر میں راکٹ سازی کا موجد کہا جاتا ہے۔

    ہر جنگ میں اپنی افواج کے شانہ بشانہ رہنے والے ٹیپو سلطان اپنے زمانے کے تمام فنون سپہ گری سے واقف تھے۔ اپنی افواج کو پیادہ فوج کے بجائے سواروں اور توپ خانے کی شکل میں زیادہ منظّم کیا ۔ اسلحہ سازی، فوجی نظم و نسق اور فوجی اصلاحات میں تاریخ ساز کام کیا۔ میسور کی چوتھی جنگ سرنگاپٹم میں لڑی گئی جس میں سلطان نے کئی روز قلعہ بند ہوکر مقابلہ کیا مگر سلطان کی فوج کے دو غداروں میر صادق اور پورنیا نے اندورن خانہ انگریزوں سے ساز باز کرلی تھی۔

    یہ بھی پڑھیں: ٹیپو سلطان کے والد امریکا کی آزادی کے ’ہیرو‘ قرار

    میر صادق نے انگریزوں کو سرنگاپٹم کے قلعے کا نقشہ فراہم کیا اور پورنیا اپنے دستوں کو تنخواہ دینے کے بہانے پیچھے لے گيا۔ شیر میسور کہلانے والے ٹیپو سلطان نے داد شجاعت دیتے ہوئے کئی انگریزوں کو جہنم واصل کیا اور سرنگاپٹم کے قلعے کے دروازے پر جامِ شہادت نوش فرمایا۔

  • ٹیپو سلطان کے دورِحکومت کے ہتھیار بھارت میں دریافت

    ٹیپو سلطان کے دورِحکومت کے ہتھیار بھارت میں دریافت

    نئی دہلی: بھارتی محکمہ آثار قدیمہ نے اپنی تحقیق کے دوران ٹیپو سلطان کے دورِ حکومت میں استعمال ہونے والے ہتھیار دریافت کرلیے۔

    تفصیلات کے مطابق بھارتی محکمہ آثار قدیمہ نے اپنی تحقیق کے دوران ایک ہزار پرانے ہتھیار دریافت کیے جن میں جنگی توپیں اور راکٹ بھی شامل ہیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ قدیمی ہتھیار میں غیر استعمال شدہ جنگی راکٹ، توپوں کے گولے اور دیگر ہتھیار برآمد کیئے۔

    کچھ ہتھیار حکمران ٹیپو سلطان کے دورحکومت کے ہیں اور شموگا کے آثار قدیمہ کے چھ سالوں کی تلاش کے بعد تقریبا سترہ سوراکٹ نکالے گئے۔

    غیر استعمال شدہ راکٹ ایک سے تین سے دس انچ لمبائی اور ایک سے تین میٹر قطر کے ہیں، کہا جاتا ہے کہ ٹپیو سلطان میسورکی جنگ کے دوران برطانوی ایسٹ انڈیا کمپنی کے خلاف جنگوں میں راکٹ استعمال کرتے تھے۔

    قبل ازیں بھارتی ریاست کارمتاکہ کے گاؤں نگارا میں گذشتہ سال جون میں ہزار ناکارہ راکٹ دریافت ہوئے، اس سے متعلق بھی یہ کہا گیا کہ ٹیپو سلطان کے دور کے ہتھیار ہیں۔

    روس میں ’خلائی مخلوق نما‘ کھوپڑی دریافت

    بھارتی آثار قدیمہ کے ڈائریکٹر شجیشورا کا کہنا تھا کہ یہ راکٹ ٹیپو سلطان کے دور میں ہونے والی جنگوں میں استعمال کیے جاتے تھے، پندہ رکنی ٹیم کی مدد سے دریافت ہونے والے راکٹوں کو بھارتی میوزیم میں رکھے گئے ہیں۔

    خیال رہے کہ ٹیپو سلطان ایک بہادر اور عظیم لیڈر کے طور پر جانے جاتے تھے، انہوں نے تعلیم پر خاص توجہ دی اور فوج اور سیاسی امور میں نوعمری میں ہی شامل ہوگئے، 17 سال کی عمر میں ٹیپو سلطان کو اہم سفارتی اور فوجی امور پر آزادانہ اختیار دے دیا گیا، انہیں اپنے والد حیدر علی جو جنوبی بھارت کے سب سے طاقتور حکمران کے طور پر ابھر کر سامنے آئے کا دایاں ہاتھ سمجھا جاتا تھا۔

  • آج شیرِمیسور ٹیپو سلطان کا 219 واں یوم شہادت ہے

    آج شیرِمیسور ٹیپو سلطان کا 219 واں یوم شہادت ہے

    آج برصغیر کے دلیرحکمران اور ایسٹ انڈٰیا کمپنی کے بڑھتے ہوئے سیلِ رواں کے سامنے آخری دیوار ’’شیر میسور‘‘ ٹیپو سلطان کی شہادت کو 219 برس بیت گئے۔

    ‘ٹیپو سلطان کا پورا نام فتح علی ٹیپو تھا، آپ ہندوستان کے شہربنگلور میں 20 نومبر 1750ء کو اس وقت کے حکمران حیدر علی کے گھر پیدا ہوئے۔ آپ کے والد سلطان حیدرعلی نے جنوبی ہند میں 50 سال تک انگریزوں کو بزورِ طاقت روکے رکھا اور کئی بارانگریزافواج  کو شکست فاش بھی دی۔

    tipu-post-5

    آپ نے برطانوی سامراج کے خلاف ہندوستان میں ایک مضبوط مزاحمت کاسلسلہ جاری رکھا اور برصغیر کے لوگوں کو غیر ملکی تسلط سے آزاد کرنے کیلئے سنجیدہ و عملی اقدامات کیے۔ سلطان نے انتہائی دوررس اثرات کی حامل فوجی اصلاحات نافذ کیں، صنعت و تجارت کو فروغ دیا اور انتظامیہ کو ازسرنو منظم کیا۔ سلطان کو اس بات سے اتفاق تھا کہ برصغیر کے لوگوں کا پہلا مسئلہ برطانوی اخراج ہے۔ برصغیر کی بدقسمتی کہ نظام اور مرہٹوں نے ٹیپو کی طاقت کو اپنی بقا کیلئے خطرہ سمجھا اور انگریزوں سے اتحاد کرلیا۔


    ٹیپو سلطان کے والد امریکا کی آزادی کے ’ہیرو‘ قرار


    tipu-post-3

    برصغیر کی شان فتح علی عرف ٹیپو سلطان کا قول ہے کہ ’’شیر کی ایک دن کی زندگی، گیدڑ کی سو سالہ زندگی سے بہتر ہے‘‘ اور وہ تادمِ شہادت اپنے اسی قول پرعمل پیرا رہے۔


    مزید پڑھیں: ٹیپو سلطان کے زیراستعمال اسلحہ لندن میں نیلام


    ٹیپو سلطان کی زندگی ایک سچے مسلمان کی زندگی تھی اور وہ مذہبی تعصب سے پاک تھے یہی وجہ تھی کہ غیر مسلم ان کی فوج اور ریاست میں اعلیٰ عہدوں پر فائز تھے۔ ٹیپو سلطان نے اپنی مملکت کو مملکت خداداد کا نام دیا، حکمران ہونے کے باوجود خود کو عام آدمی سمجھتے۔

    ٹیپو سلطان ہفت زبان حکمران کہے جاتے ہیں آپ کو عربی، فارسی، اردو، فرانسیسی، انگریزی سمیت کئی زبانوں پر دسترس حاصل تھی۔ آپ مطالعے کے بہت شوقین تھے اور ذاتی کتب خانے کے مالک تھے جس میں کتابوں کی تعداد کم و بیش 2000 بیان کی جاتی ہے۔ اس کے علاوہ آپ سائنسی علوم میں خاصی دلچسپی رکھتے تھے۔ آپ کو برصغیر میں راکٹ سازی کا موجد کہا جاتا ہے۔

    Tipu-post-1

    ہر جنگ میں اپنی افواج کے شانہ بشانہ رہنے والے ٹیپو سلطان اپنے زمانے کے تمام فنون سپہ گری سے واقف تھے۔ اپنی افواج کو پیادہ فوج کے بجائے سواروں اور توپ خانے کی شکل میں زیادہ منظّم کیا ۔ اسلحہ سازی، فوجی نظم و نسق اور فوجی اصلاحات میں تاریخ ساز کام کیا۔

    میسور کی چوتھی جنگ سرنگاپٹم میں لڑی گئی جس میں سلطان نے کئی روز قلعہ بند ہوکر مقابلہ کیا مگر سلطان کی فوج کے دو غداروں میر صادق اور پورنیا نے اندورن خانہ انگریزوں سے ساز باز کرلی تھی۔ میر صادق نے انگریزوں کو سرنگاپٹم کے قلعے کا نقشہ فراہم کیا اور پورنیا اپنے دستوں کو تنخواہ دینے کے بہانے پیچھے لے گيا۔ شیر میسور کہلانے والے ٹیپو سلطان نے داد شجاعت دیتے ہوئے کئی انگریزوں کو جہنم واصل کیا اور سرنگاپٹم کے قلعے کے دروازے پر جامِ شہادت نوش فرمایا۔


     ٹیپوسلطان کا یوم پیدائش منانے پر انتہاپسندوں کی ہنگامہ آرائی


    2014ء میں بھارتیہ جنتا پارٹی کے بھارت برسراقتدار آنے کے بعد سے دیگر کئی مسلم حکمرانوں کی طرح ٹیپو سلطان اور ان کے والد حیدر علی پر مذہبی عدم رواداری اور بڑے پیمانے پر ہندوؤں کے قتل کاالزام عائد کیا جانے لگا۔

    TIPU 4

    نومبر 2015ء میں کرناٹک کی برسراقتدار سدارمیا کی زیرقیادت کانگریس حکومت نے حسب سابق ٹیپوسلطان کے یوم پیدائش کا جشن منایا تو ریاست کے مَدِیْکیرِی علاقے میں ایک مسلم تنظیم اور وشوا ہندو پریشد کے بیچ پرتشدد جھڑپیں ہوئیں جن میں ایک ہندو اورایک مسلم شخص ہلاک ہوا۔

  • ٹیپو سلطان کے والد امریکا کی آزادی کے ’ہیرو‘ قرار

    ٹیپو سلطان کے والد امریکا کی آزادی کے ’ہیرو‘ قرار

    آپ نے بچپن میں وہ مشہور مقولہ تو ضرور پڑھا ہوگا، ’شیر کی ایک دن کی زندگی گیڈر کی سو سالہ زندگی سے بہتر ہے‘۔ اس مشہور مقولے کے خالق برصغیر کے عظیم سپہ سالار ٹیپو سلطان ہیں جنہوں نے برصغیر کو انگریزوں کے تسلط سے آزاد کروانے کے لیے بھرپور جدو جہد کی۔

    ٹیپو سلطان کے والد حیدر علی برصغیر کی ریاست میسور کے حکمران تھے اور وہ بھی بہادری و شجاعت کی مثال تھے۔ وہ برصغیر میں انگریزوں کے تسلط کے خلاف ایک ڈھال بن کر کھڑے ہوئے اور یہی وجہ ہے کہ امریکی انہیں اپنی ’جنگ آزادی کا ہیرو‘ مانتے ہیں۔

    لسٹ ورس نامی ایک ویب سائٹ نے ان دس سپہ سالاروں کی فہرست مرتب کی جس میں انہوں نے ان غیر ملکی جنگجوؤں کا تذکرہ کیا ہے جنہوں نے امریکا کی سرزمین سے دور رہ کر امریکا کی جنگ آزادی میں اہم کردار ادا کیا۔

    امریکا کی جنگ آزادی جسے امریکی انقلابی جنگ کے نام سے بھی یاد کیا جاتا ہے، سنہ 1765 سے 1783 کے درمیان لڑی گئی جو امریکا میں برطانوی تسلط کے خلاف تھی۔ اس جنگ میں امریکیوں نے برطانویوں کو شکست فاش دے کر اپنے ملک سے نکال پھینکا اور اس کے بعد متحدہ ریاست ہائے امریکا کا وجود عمل میں آیا۔

    مضمون کے مطابق امریکا کی یہ جنگ صرف امریکا کی سرزمین پر نہیں بلکہ دنیا کے ہر اس حصے میں لڑی گئی جہاں برطانویوں نے اپنا تسلط جمائے رکھا تھا۔

    مزید پڑھیں: دنیا بدل دینے والی 5 مسلمان ایجادات

    برصغیر میں یہ ایسٹ انڈیا کمپنی کی آڑ میں پورے برصغیر پر قابض ہوچکی تھی اور ایسے میں سلطان حیدر علی ان کے خلاف ایک مضبوط چٹان کی صورت کھڑے ہوئے۔

    مضمون کے مصنف مارک اولیور کے مطابق اس جنگ میں جن غیر ملکی سپہ سالاروں نے امریکیوں کا ساتھ دیا ان میں حیدر علی سر فہرست ہیں۔ مضمون کے مطابق حیدر علی نے انگریزوں کے خلاف فرانس کا ساتھ دیا اور ان کے ساتھ مل کر انگریزوں کو شدید زک پہنچائی۔

    اور صرف ایک یہی مضمون نہیں، اس سے قبل بھی کئی مورخین نے برصغیر کو امریکی انقلابی جنگ کا آخری میدان جنگ قرار دیا ہے جہاں انگریزوں کو عبرت ناک شکست اٹھانی پڑی۔