Tag: ٹیچر پر تشدد

  • اسکول پرنسپل کا خاتون ٹیچر پر بدترین تشدد، ویڈیو وائرل

    اسکول پرنسپل کا خاتون ٹیچر پر بدترین تشدد، ویڈیو وائرل

    بھارت کے غازی آباد ضلع سے ایک چونکا دینے والی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہورہی ہے، جس میں دیکھا جاسکتا ہے کہ خاتون اسکول پرنسپل اپنے ہی اسکول کی ٹیچر پر تشدد کررہی ہے۔

    غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ اسکول پرنسپل، دوسری خاتون (ٹیچر) کو زدوکوب کررہی ہے، اس کے بالوں کو بری طرح کھینچ رہی ہے اور ساتھ ہی گالیاں بھی دی رہی ہے۔

    اطلاعات کے مطابق یہ واقعہ اتر پردیش کے غازی آباد ضلع کے ایک پرائیویٹ اسکول میں پیش آیا اور متاثرہ لڑکی کی شناخت انشیکا کے نام سے ہوئی ہے، جو اس ادارے میں کمپیوٹر ٹیچر ہے۔

    اسکول پرنسپل کا یہ حیران کن فعل اس وقت منظر عام پر آیا جب اس واقعے کی مبینہ ویڈیو سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر شیئر کی گئی اور تیزی سے وائرل ہوگئی، ستم ظریفی یہ کہ جس دن یہ واقعہ رونما ہوا اس دن خواتین کا عالمی دن تھا۔

    چونکا دینے والی بات یہ ہے کہ متاثرہ انشیکا کو پرنسپل کے خلاف پولیس میں شکایت درج کرانے پر نوکری سے برطرف کر دیا گیا ہے، حالانکہ پولیس نے ملزم کے خلاف قانون کی متعلقہ دفعات کے تحت مقدمہ درج کر لیا ہے۔

    صحافیوں سے بات کرتے ہوئے انشیکا نے کہا کہ اسے یہ کام ایک آؤٹ سورسنگ ایجنسی کے ذریعے ملا تھا جس نے اب پرنسپل کی شکایت پر اسے نوکری سے نکال دیا ہے۔

    بائیکاٹ سے بڑا نقصان، اسٹار بکس نے اہم فیصلہ کرلیا

    ایک سینئر پولیس افسر نے بتایا کہ متاثرہ خاتون کی شکایت کی بنیاد پر، پولیس نے اسکول پرنسپل کے خلاف تعزیرات ہند کی دفعہ 323 (چوٹ پہنچانا)، 506 (مجرمانہ دھمکی) اور ایس سی/ایس ٹی ایکٹ کے تحت ایف آئی آر درج کرلی ہے۔جبکہ مزید تفتیش کا آغاز کردیا گیا ہے۔

  • اسکول میں نماز پر تنازعہ، ٹیچر پر تشدد کی ویڈیو سامنے آگئی

    اسکول میں نماز پر تنازعہ، ٹیچر پر تشدد کی ویڈیو سامنے آگئی

    احمدآباد: گجرات کے شہر احمدآباد کے ایک خانگی اسکول میں اویرنیس پروگرام کے دوران مبینہ طور پر ہندو طالب علم کو نماز کا کہنے پر انتہا پسند ہندوؤں نے اسکول پر دھاوا بول دیا اور اسکول ٹیچر کو بدترین تشدد کا نشانہ بنایا، انتہا پسند ہندوؤں نے احتجاجی مظاہرہ بھی کیا۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق مذکورہ واقعے کی ویڈیو بھی منظر عام پر آگئی ہے، جس میں دیکھا جاسکتا ہے کہ ایک اسکول ٹیچر پر تشدد کیا جارہا ہے۔

    ریاستی حکومت کی جانب سے 29 ستمبر کو اسکول میں پیش آئے واقعے کے خلاف انکوائری کا حکم دے دیا ہے۔ اسکول انتظامیہ کا کہنا ہے کہ پروگرام کا مقصد صرف طلبا کو دیگر مذاہب کے طریقہ عبادت سے متعلق آگاہی فراہم کرنا تھا۔

    اسکول انتظامیہ کے مطابق ہم نے کسی بھی طالب علم کو نماز کے لئے مجبور نہیں کیا۔ اس کے باوجود اسکول کی جانب سے معافی مانگی گئی ہے، ویڈیو میں جسے بعدازاں اسکول کے فیس بک پیج سے ہٹادیا گیا، پرائمری سیکشن کے ایک طالب علم کو نماز ادا کرتے دیکھا جاسکتا ہے۔

    اس کے بعد 4 طلبا ”لب پہ آتی ہے دعا بن کے تمنا میری“ پڑھتے ہوئے دکھائی دے رہے ہیں، اس معاملے پر اے بی وی پی‘ بجرنگ دل اور دیگر ہندو تنظیموں کی جانب سے اسکول کے احاطے میں احتجاج کیا گیا۔

    مملکتی وزیر پرائمری و سیکنڈری تعلیم کا کہنا ہے کہ اس حوالے سے مکمل چھان بین کی جائے گی کہ آیا اس قسم کا پروگرام کس مقصد کے تحت منعقد کرایا گیا۔ واضح رہے کہ واقع کا ابھی تک مقدمہ درج نہیں ہوسکا ہے۔