Tag: ٹیڈروس ایڈھانم

  • کرونا وائرس کے خلاف فتح کا اعلان؟

    کرونا وائرس کے خلاف فتح کا اعلان؟

    جنیوا: عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے کرونا وبا کے خلاف فتح کا اعلان قبل از وقت قرار دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق ڈبلیو ایچ او کے سربراہ ڈاکٹر ٹیڈروس ایڈھانم نے خبردار کیا ہے کہ کسی بھی ملک کے لیے کرونا کے آگے ہتھیار ڈالنا یا فتح کا اعلان کرنا قبل از وقت ہے۔

    ڈاکٹر ٹیڈروس نے کہا ہماری آنکھوں کے سامنے اس وائرس کا ارتقائی عمل ہو رہا ہے، یہ بہت خطرناک ہے، اس لیے کچھ ممالک کی طرف سے کرونا پابندیوں کو ختم کرنا قابل تشویش ہے۔

    انھوں نے کہا اومیکرون کے اثرات زیادہ خطرناک نہیں تاہم دنیا کے بہت سے علاقوں میں اموات میں انتہائی تشویش ناک اضافہ دیکھا جا رہا ہے، کرونا کے زیادہ پھیلاؤ کا مطلب زیادہ اموات ہے۔

    عالمی ادارے کے سربراہ کے مطابق اومیکرون کا پہلا کیس رپورٹ ہونے کے بعد سے اب تک 9 کروڑ کیسز رپورٹ ہو چکے ہیں، جو سال 2020 کے کرونا کے مجموعی کیسز بھی زیادہ ہیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ ہم ممالک سے لاک ڈاؤن کی صورت حال میں واپس جانے کو نہیں کہہ رہے ہیں، تمام ممالک اپنے لوگوں کی حفاظت کے لیے ویکسین کے ساتھ تمام احتیاطی تدابیر اختیار کریں۔

    ڈاکٹر ٹیڈروس نے مزید کہا کہ وائرس شکلیں بدل رہا ہے، ہم اس سے نہیں لڑسکتے جب تک یہ نہ جان جائیں کہ یہ وائرس کیا کر رہا ہے، اس لیے تمام ممالک ٹیسٹنگ اور نگرانی کا عمل جاری رکھیں۔

  • کرونا ویکسین کے حوالے سے غریب ممالک سے متعلق ڈبلیو ایچ او کا انکشاف

    کرونا ویکسین کے حوالے سے غریب ممالک سے متعلق ڈبلیو ایچ او کا انکشاف

    جنیوا: عالمی ادارہ صحت نے ایک کڑوی سچائی کا اعتراف کرتے ہوئے کہا ہے کہ غریب ممالک نے صرف 0.3 فی صد کرونا ویکسین کے ٹیکے لگائے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن (ڈبلیو ایچ او) کے سربراہ ٹیڈروس ایڈھانوم نے کہا ہے کہ کم آمدنی والے ممالک میں لوگوں کو کُل ویکسین کا صرف 0.3 فی صد ہی دیا گیا ہے۔

    انھوں نے پرتگال کے زیر اہتمام آن لائن صحت کانفرنس میں کہا دنیا بھر میں کو وِڈ 19 ویکسین کی ایک ارب خوراکیں دی گئیں، لیکن ان میں سے 82 فی صد امیر اور درمیانے درجے کی آمدن والے ممالک کو دی گئیں، دوسری طرف غریب ممالک کو ایک فی صد بھی فراہم نہیں کی گئیں، اور یہ ایک سچائی ہے۔

    سربراہ ڈبلیو ایچ او کا کہنا تھا کہ کرونا ویکسین تک رسائی عالمی وبائی بیماری کا سب سے بڑا چیلینج ہے۔

    چند امیر ممالک کرونا ویکسین ذخیرہ کرنے لگے، اقوام متحدہ کا ردِ عمل

    یاد رہے کہ ایک ماہ قبل عالمی ادارہ صحت نے امیر ممالک سے اپیل کی تھی کہ وہ غریب ممالک کے لیے کرونا وائرس ویکسین عطیہ کریں، کیوں کہ تاحال دنیا کے 36 ممالک میں کرونا ویکسی نیشن شروع نہیں ہو سکی ہے۔

    ایک ماہ قبل اقوام متحدہ نے بھی دنیا کے چند امیر ممالک پر کرونا وائرس کی ویکسین ذخیرہ کرنے کے لیے کڑی تنقید کی تھی، سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے کہا تھا کہ چند امیر ممالک کی جانب سے کرونا ویکسین ذخیرہ کرنے کی کوئی منطق نہیں ہے۔

  • کرونا وائرس کو نظر انداز کرنے والوں کا ساتھ وائرس کیا کرتا ہے؟

    کرونا وائرس کو نظر انداز کرنے والوں کا ساتھ وائرس کیا کرتا ہے؟

    جنیوا: دنیا بھر میں ایک طرف نئے کرونا وائرس نے اپنی ہلاکت خیزی سے تباہی مچائی ہوئی ہے، دوسری طرف ایسے لوگ بھی ہیں جو کرونا وائرس ہی کو نظر انداز کر کے بے فکری سے زندگی گزارتے ہیں۔

    ایسے لوگوں کے لیے عالمی ادارہ صحت کے سربراہ ٹیڈروس ایڈھانم نے کہا ہے کہ کرونا وائرس کم زور صحت والوں کو بیمار کرتا ہے، یہ وائرس ان کو بھی نہیں چھوڑتا جو اسے نظر انداز کرتے ہیں، یہ انھیں بھی بیمار کر دیتا ہے۔

    ڈبلیو ایچ او کے سربراہ نے جنیوا میں اجلاس سے خطاب میں کہا ہم کرونا وائرس سے لڑتے لڑتے تھک گئے ہیں لیکن وائرس نہیں تھکا۔

    اپنے خطاب میں ٹیڈروس ایڈھانم نے نو منتخب امریکی صدر جو بائیڈن اور نائب صدر کمالہ ہیرس کو مبارک باد بھی دی اور کہا ہم نئی امریکی انتظامیہ سے باہمی اعتماد سازی کے ساتھ مل کر کام کے منتظر ہیں۔

    تاریخی دن : امریکی کرونا ویکسین کے مثبت نتائج آنا شروع

    خیال رہے کہ امریکا اور جرمنی کی دوا ساز کمپنیوں نے اپنی مشترکہ تجرباتی کرونا وائرس کی ویکسین کے 90 فی صد سے زیادہ مؤثر ہونے کا دعویٰ کر دیا ہے۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے ایک ٹویٹ میں کہا کہ کرونا سے بچاؤ کی ویکسین کی کامیابی دنیا کے لیے بڑی خبر ہے، کرونا سے بچاؤ کی نئی آنے والی ویکسین کے 90 فی صد مثبت نتائج آئے ہیں۔

    امریکی فارما کمپنی فائزر نے دعویٰ کیا ہے کہ اس نے کرونا ویکسین کے فیز تھری کا کامیاب تجربہ کیا ہے جس کے 90 فی صد مؤثر نتائج سامنے آئے ہیں، سی ای او فائزر البرٹ برلا کا کہنا تھا کہ آج انسانی تاریخ اور سائنس کے لیے بہت بڑا دن ہے۔

  • یورپ میں بہتری، دنیا بھر میں کرونا کی صورت حال خراب ہو گئی: ڈبلیو ایچ او

    یورپ میں بہتری، دنیا بھر میں کرونا کی صورت حال خراب ہو گئی: ڈبلیو ایچ او

    جینیوا: عالمی ادارہ صحت کے ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر ٹیڈروس ایڈھانم نے کہا ہے کہ ایک طرف یورپ میں کرونا کی صورت حال میں بہتری آ رہی ہے اور دوسری طرف دنیا بھر میں صورت حال خراب ہوتی جا رہی ہے، ہم ایک بار پھر یہ مشورہ دیں گے کہ گھر پر ہی رہیں۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کے سربراہ ڈاکٹر ٹیڈروس نے پیر کو پریس بریفنگ میں کہا کہ دنیا کو خبردار کیا ہے کہ گزشتہ 9 دن روزانہ 1 لاکھ سے زیادہ کیسز رپورٹ ہوئے، گزشتہ روز 75 فی صد کیسز صرف 10 ممالک میں سامنے آئے، یہ کیسز امریکی اور جنوبی ایشائی ممالک سے رپورٹ ہوئے ہیں۔

    ڈاکٹر ٹیڈروس کا کہنا تھا کہ یورپ کی صورت حال میں بہتری آنے لگی ہے اور اب باقی دنیا کی کرونا صورت حال تشویش ناک ہو گئی ہے، ادارے نے وائرس کے دوبارہ پھیلاؤ پر بھی گہری نظر رکھی ہوئی ہے، ایک بار پھر سب کو گھر پر رہنے کا مشورہ دیتے ہیں۔

    سربراہ ڈبلیو ایچ او کا یہ بھی کہنا تھا کہ عالمی ادارہ مساوات پر یقین رکھتا ہے اور نسل پرستی کو مسترد کرتا ہے۔ ڈاکٹر ایڈھانم نے دنیا بھر میں احتجاج کرنے والوں کو یہ ہدایت بھی کی کہ وہ ایس او پیز پر عمل کریں تاکہ کرونا کا پھیلاؤ روکا جا سکے۔

    تفصیلات کے مطابق انسانیت کے لیے انتہائی مہلک ثابت ہونے والی کرونا وبا سے ہلاکتوں کا سلسلہ جاری ہے، گزشتہ چوبیس گھنٹوں میں دنیا بھر میں 3 ہزار 157 افراد وائرس سے ہلاک ہو چکے ہیں جب کہ 1 لاکھ 7 ہزار سے زائد نئے کیسز سامنے آئے، نئے وائرس کو وِڈ نائنٹین کی عالمگیر وبا نے 213 ممالک 4 لاکھ 8 ہزار 734 انسانی جانیں نگل لیں، وائرس سے اب تک 71 لاکھ 99 ہزار افراد متاثر ہو چکے ہیں۔