Tag: ٹیکس

  • آئی ایم ایف کی شرط: نئے مالی سال کے آغاز کے ساتھ ہی عوام پر نئے ٹیکس عائد

    آئی ایم ایف کی شرط: نئے مالی سال کے آغاز کے ساتھ ہی عوام پر نئے ٹیکس عائد

    اسلام آباد: آئی ایم ایف کی شرط پر وفاقی حکومت نے نئے مالی سال کے آغاز کے ساتھ ہی عوام پر نئے ٹیکس کا نفاذ کر دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق آئی ایم ایف شرائط پر ایندھن کی قیمتوں میں پٹرولیم کلائمیٹ سپورٹ لیوی عائد کر دی گئی، پٹرول، ڈیزل اور مٹی کے تیل پر اڑھائی روپے فی لیٹر نیا کلائمیٹ لیوی ٹیکس عائد کیا گیا ہے۔

    پٹرول اور ڈیزل پر پہلے سے عائد پٹرولیم لیوی کم کر کے نیا ٹیکس ایڈجسٹ کیا گیا، مٹی کے تیل پر کلائمیٹ سپورٹ لیوی کی مد میں 2 روپے 50 پیسے عائد کی گئی، پٹرول پر کاربن لیوی ایڈجسٹمنٹ کے لیے پٹرولیم لیوی کم کر کے 75 روپے 52 پیسے فی لیٹر مقرر کی گئی، اس سے قبل پٹرول پر فی لیٹر 78 روپے پی ڈی لیوی وصول کی جا رہی تھی۔


    سب سے زیادہ ٹیکس جمع کرنے کا ریکارڈ کس شہر کا ہے؟


    ہائی اسپیڈ ڈیزل پر کلائمیٹ لیوی ایڈجسٹمنٹ کے لیے لیوی 74 روپے 51 پیسے مقرر کی گئی، ہائی اسپیڈ ڈیزل پر اس سے قبل پی ڈی لیوی 78 روپے فی لیٹر وصول کی جا رہی تھی۔ مٹی کے تیل پر 18 روپے 95 پیسے فی لیٹر پٹرولیم لیوی عائد ہے، لائٹ ڈیزل 15 روپے 37 پیسے فی لیٹر پٹرولیم لیوی عائد ہے۔

    حکومت نے آئی ایم ایف سے کلائمیٹ فناننسگ شرائط کے تحت نئی کلائمیٹ سپورٹ لیوی کا نفاذ کیا۔

  • ملک کے بڑے کلب پر ٹیکس لگانے کی تجویز منظور

    ملک کے بڑے کلب پر ٹیکس لگانے کی تجویز منظور

    اسلام آباد: سینیٹ کی قائمہ کمیٹی خزانہ نے ملک کے بڑے کلبز پر ٹیکس لگانے کی تجویز منظور کرلی۔

    تفصیلات کے مطابق سینیٹ کی قائمہ کمیٹی خزانہ کا اجلاس سینیٹر سلیم مانڈوی والا کی زیر صدارت ہوا جس میں چیئرمین ایف بی آر نے بریفنگ دی۔

    اس موقع پر چیئرمین ایف بی آر راشد محمود لنگڑیال نے کہا کہ اسلام آباد کلب سمیت کئی کلب 3 ہزار لوگوں کی عیاشی کے لیے بنے ہیں، بڑے بڑےکلبوں نے اربوں روپے اپنے اکاؤنٹس میں رکھے ہوئے ہیں۔

    چیئرمین ایف بی آر نے کہا کہ ایک ایک ملین ڈالر کی زمین ہے اور چند لوگ عیاشی کررہے ہیں، کسی بھی کلب کے منافع پر ٹیکس لگایا جائے گا، اجلاس میں سینیٹ کی قائمہ کمیٹی خزانہ نے ملک کے بڑے بڑے کلبز پر ٹیکس لگانے کی تجویز منظور کی۔

    اس کے علاوہ چیئرمین ایف بی آر نے کمیٹی کو بتایا کہ آئندہ بجٹ میں 6 لاکھ روپے سالانہ انکم ٹیکس چھوٹ کی تجویز ہے، 6 سے 12 لاکھ روپےسالانہ آمدن پرٹیکس2.5 فیصد ہوگا، ایک لاکھ روپے ماہانہ تنخواہ پرایک ہزار روپے ٹیکس دینے سےکوئی آسمان نہیں گرےگا۔

    https://urdu.arynews.tv/imf-demands-pakistan-to-new-taxes/

  • "کوئی غیرملکی کمپنی کسی پاکستانی کو ہائر کرتی ہے تو وہ ٹیکس نہیں دیتا”

    "کوئی غیرملکی کمپنی کسی پاکستانی کو ہائر کرتی ہے تو وہ ٹیکس نہیں دیتا”

    آئی ٹی ایکسپرٹ کنول چیمہ نے کہا ہے کہ کوئی بھی غیرملکی کمپنی کسی پاکستانی کوہائرکرتی ہے تو وہ ٹیکس نہیں دیتا، فیئر ٹیکس رجیم نہیں۔

    اے آر وائی نیوز کے پروگرام دی رپورٹرز میں گفتگو کرتے ہوئے آئی ٹی ایکسپرٹ کنول چیمہ کا کہنا تھا کہ ہم کہہ رہے ہیں کہ فیئر ٹیکس رجیم نہیں ہے، بیرون ملک کام کرنے والے ریموٹ ورکر کو ٹیکس نہیں دینا پڑتا، میری کمپنی یہاں ہے اور کوئی پاکستانی ہائر کرتی ہوں تو اس ورکر کو ٹیکس دینا پڑیگا۔

    کنول چیمہ نے کہا کہ کوئی پاکستانی غیرملکی کمپنی میں کام کررہا ہے تو اس کو وہاں ٹیکس نہیں دینا پڑتا، ایسا پاکستانی ورکر اس کمپنی کے پاس جائیگا جہاں اس کو ٹیکس نہیں دینا پڑیگا۔

    آئی ٹی ایکسپرٹ نے کہا کہ آئی ٹی ایکسپورٹ انکم 3.1 بلین ڈالر ہے جس میں 400 ملین فری لانسرز لیتے ہیں، 2.7 بلین ڈالر انکم آئی ٹی کارپوریٹ سیکٹر کے پاس آتی ہے، ریموٹ ورکر اور مقامی انڈسٹری کے ورکر کا ٹیکس ایک جیسا ہونا چاہیے۔

    انھوں نے کہا کہ ای کامرس، آئی ٹی سیکٹر پر جو ٹیکس لگارہے ہیں وہ خدارا نہ لگائیں، کپڑوں کی طرح پالیسیاں تبدیل کرنا شروع کردینگے تو امیج نہیں بنےگی۔

    کنول چیمہ نے کہا کہ آئی ٹی سیکٹر میں ہم عالمی سطح پر امیج بناتے ہیں پالیسی تبدیل ہونے سے نقصان ہوتا ہے، ہم نے اپنے پلیٹ فارمزچلانے کیلئے ڈالرز میں پیمنٹ کرنا ہوتی ہیں، ہمیں ہمارے ڈالرز بیرون ملک پیمنٹ میں استعمال کرنے دیں۔

    ہمارے ڈالرز بیرون ملک پیمنٹ کیلئے استعمال نہیں کرنے دینگے تو ہم باہر ہی رکھیں گے، بدقسمتی سے پارلیمنٹیرینز آئی ٹی سیکٹر سے متعلق زیادہ نہیں جانتے۔

    انکا مزید کہنا تھا کہ آئی ٹی سیکٹر کی طرف پوری دنیا جارہی ہے اور ہمارے ملک میں زیادہ توجہ نہیں، آئی ٹی سیکٹر اچھا پرفارم کررہا ہے اور اسی پر ہی بےجا ٹیکسز لگائے جارہے ہیں۔

    https://urdu.arynews.tv/shaza-fatima-announced-news-regarding-starlink/

  • مریم نواز نے صوبے میں نئے ٹیکس لگانے کی تجویز مسترد کر دی

    مریم نواز نے صوبے میں نئے ٹیکس لگانے کی تجویز مسترد کر دی

    لاہور: مریم نواز نے صوبے میں نئے ٹیکس لگانے کی تجویز مسترد کر دی ہے۔

    ذرائع کے مطابق منسٹریل کمیٹی نے پنجاب بجٹ سے متعلق سفارشات وزیر اعلیٰ مریم نواز کو پیش کر دی ہیں، وزیر اعلیٰ نے بجٹ میں نئے ٹیکس لگانےکی تجویز مسترد کر دی۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ مریم نواز نے دس مرلے اور اس سے اوپر کے گھروں پر مزید 2 فی صد ٹیکس عائد کرنے کی سفارش مسترد کی ہے، موٹر وہیکل ٹیکس میں بھی 2 فی صد اضافے کی تجویز مسترد کر دی گئی ہے۔

    پنجاب منسٹریل کمیٹی نے سفارش پیش کی ہے کہ کریڈٹ یا ڈیبٹ کارڈ کے استعمال پر ٹیکس کی شرح 5 سے بڑھا کر 8 فی صد کی جائے، تاہم وزیر اعلیٰ پنجاب نے کریڈٹ یا ڈیبٹ کارڈ کے استعمال پر ٹیکس کی شرح 5 سے 8 فی صد کرنے کی سفارش کو مسترد کر دیا۔


    پنجاب حکومت کا بجٹ 13 جون کو پیش کرنے کا فیصلہ، ملازمین کی تنخواہوں میں کتنا اضافہ کیا جائے گا؟


    وزیر اعلی پنجاب کی جانب سے ہدایت کی گئی ہے کہ جو لوگ ٹیکس کے دائرے کار سے باہر ہیں ان کو ٹیکس نیٹ کے دائرے کار میں لایا جائے۔

    ادھر وزیر اطلاعات پنجاب عظمیٰ بخاری نے آئندہ مالی سال کے بجٹ پر گفتگو کرتے ہوئے آج کہا کہ پنجاب کا بجٹ 13 جون کو پیش کیا جائے گا، جو ایک پرو پبلک اور ٹیکس فری بجٹ ہوگا، ٹیکس نیٹ کو بڑھایا جائے گا لیکن عوام پر نیا ٹیکس نہیں لگائیں گے۔

  • تنخواہ دار طبقے کے لیے اچھی خبر، آئی ایم ایف انکم ٹیکس کی شرح کم کرنے پر آمادہ ہو گیا

    تنخواہ دار طبقے کے لیے اچھی خبر، آئی ایم ایف انکم ٹیکس کی شرح کم کرنے پر آمادہ ہو گیا

    اسلام آباد: تنخواہ دار طبقے کے لیے انکم ٹیکس ریلیف پر بھی پیش رفت ہوئی ہے، آئی ایم ایف انکم ٹیکس کی شرح کم کرنے پر آمادہ ہو گیا ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ تنخواہ دار طبقے کے تمام سلیب پر انکم ٹیکس کی شرح کم ہوگی، انکم ٹیکس ایکٹ کی شق 129 میں رعایت انکم ٹیکس میں کمی سے متعلق ہے۔

    ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف ٹیکس فری آمدن کی سالانہ حد 6 لاکھ سے بڑھانے پر بھی آمادہ ہو گیا ہے، ماہانہ 50 ہزار کے بجائے 83 ہزار روپے تنخواہ ٹیکس فری ہو سکتی ہے، اور ماہانہ ایک لاکھ تنخواہ پر انکم ٹیکس 5 سے کم ہو کر 2.5 فی صد ہو سکتا ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ ایک لاکھ 83 ہزار روپے تنخواہ پر انکم ٹیکس کی شرح 15 سے کم ہو کر 12.5 فی صد ہو سکتی ہے، ماہانہ 2 لاکھ 67 ہزار روپے تنخواہ پر انکم ٹیکس کی شرح 25 سے کم ہوکر 22.5 فی صد ہو سکتی ہے۔


    کیش پر خریدنے والوں کو پٹرول مہنگا، ڈیبٹ کارڈ پر سستا دیا جائے،آئی ایم ایف کا مطالبہ


    ماہانہ 3 لاکھ 33 ہزار روپے تک کی تنخواہ پر انکم ٹیکس کی شرح 30 فی صد کے بجائے 27.5 فی صد ہو سکتی ہے، ماہانہ 3 لاکھ 33 ہزار روپے سے زائد تنخواہ پر انکم ٹیکس کی شرح 2.5 کم ہو کر 32.5 فی صد ہو سکتی ہے۔

    ادھر پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان بجٹ مذاکرات میں اہم پیش رفت یہ بھی ہوئی ہے کہ پاکستان کی دفاعی ترجیحات تسلیم کر لی گئیں، ذرائع کے مطابق حکومت پاکستان کا مؤقف تھا کہ پاکستان دفاعی ضروریات کو مؤخر نہیں کر سکتا، آئی ایم ایف دفاعی بجٹ میں ضروری اضافے پر رضامند ہو گیا۔

  • ’’نئے بجٹ میں جائیداد کی خریداری پر ٹیکس‘‘، تھنک ٹینک نے کیا تجاویز دیں؟

    ’’نئے بجٹ میں جائیداد کی خریداری پر ٹیکس‘‘، تھنک ٹینک نے کیا تجاویز دیں؟

    آئندہ مالی سال کا بجٹ 10 جون کو پیش کیا جائے گا جس کی تیاریاں آخری مراحل میں ہیں معاشی تھنک ٹینک نے پراپرٹی سیکٹر سے متعلق اہم تجاویز دی ہیں۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق اگلے مالی سال 26-2025 کے لیے وفاقی بجٹ 10 جون کو پیش کیا جائے گا۔ بجٹ کی تیاریاں آخری مراحل میں ہے اور کئی سیکٹرز کی جانب سے اہم تجاویز بھی سامنے آ رہی ہیں۔

    معاشی تھنک ٹینک اکنامک پالیسی اینڈ بزنس ڈیولپمنٹ کی جانب سے پراپرٹی سیکٹر کے لیے تجاویز پیش کی گئی ہیں۔

    پراپرٹی سیکٹر پر ٹیکسز کا بوجھ 11 فیصد تک پہنچ چکا ہے اور معاشی تھنک ٹینک نے بجٹ میں ٹرانزیکشن ٹیکسز کا بوجھ 2 سے 2.5 فیصد کرنے کی تجویز دی ہے۔

    معاشی تھنک ٹینک کا یہ بھی کہنا ہے کہ جائیداد کی خرید وفروخت پر اس وقت ٹیکسز کی شرح 3 سے 4 فیصد ہے۔ اس کو کم کیا جائے۔ جائیداد کی فروخت پر ٹیکسز 1.5 سے 2 فیصد تک اور جائیداد کی خریداری پر ٹیکسز مکمل طور پر ختم کیا جائے۔

    اس کے علاوہ کنسٹرکشن سیکٹر پر ایڈوائس اور سیلز ٹیکس ختم کرنے، ریئل اسٹیٹ سیکٹر کی بحالی کے سیکشن سیون ای کو آسان کرنے، دوسرے شیڈول میں سیکشن 9 اے کو بحال کرنے اور پاکستان ریئل اسٹیٹ ریگولیٹری اتھارٹی کو فعال کرنے کی سفارشات بھی کی گئی ہیں۔

    معاشی تھنک ٹینک کا موقف ہے کہ پراپرٹی سیکٹر کی بحالی سے سرمایہ بیرون ملک جانے سے روکا جا سکتا ہے۔

    https://urdu.arynews.tv/registration-fee-for-vehicles-and-motorcycles-expected-to-increase-in-budget-for-2025-26/

  • آئی ایم ایف چاہتا ہے آئندہ مالی سال کے بجٹ میں ٹیکس آمدن بڑھائی جائے، نتھن پورٹر

    آئی ایم ایف چاہتا ہے آئندہ مالی سال کے بجٹ میں ٹیکس آمدن بڑھائی جائے، نتھن پورٹر

    اسلام آباد: آئی ایم ایف مشن کے سربراہ نتھن پورٹر نے کہا ہے کہ آئی ایم ایف چاہتا ہے کہ آئندہ مالی سال کے بجٹ میں ٹیکس آمدن بڑھائی جائے۔

    تفصیلات کے مطابق آئی ایم ایف کے مشن کا دورہ پاکستان مکمل ہونے پر اعلامیہ جاری کر دیا گیا، آئی ایم ایف کے مشن نے نتھن پورٹر کی سربراہی میں پاکستان کا دورہ کیا ہے، جس کا آغاز 19 مئی سے ہوا تھا۔

    اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ اس دورے کا مقصد پاکستان میں آئندہ بجٹ کی حکمت عملی اور تجاویز پر مشاورت کرنا تھا، نتھن پورٹر نے کہا کہ پاکستان کے ساتھ بجٹ سے متعلق بات چیت مثبت رہی۔

    نتھن پورٹر نے کہا ’’اس مشاورت کا مقصد 2024 کے قرض پروگرام میں اصلاحات پر عمل درآمد جاری رکھنا تھا، ہم چاہتے ہیں پاکستان 1.6 فی صد سرپلس پرائمری بیلنس کا ہدف حاصل کرے۔‘‘

    انھوں نے مزید کہا کہ آئی ایم ایف چاہتا ہے آئندہ مالی سال کے بجٹ میں ٹیکس آمدن بڑھائی جائے، اور آئندہ بجٹ میں اخراجات کی ترجیحات پر مشاورت ہو۔


    وفاق کا بجٹ 2 کے بجائے 10 جون کو پیش کیے جانے کا امکان


    مشن کے سربراہ نے کہا بجٹ مشاورت میں توانائی کی اصلاحات، پاکستان میں توانائی کی لاگت کم کرنے کے لیے بھی بات چیت ہوئی، معاشی ترقی کی شرح بڑھانے کے لیے بنیادی اصلاحات پر بھی مشاورت ہوئی، معاشی پالیسی مضبوط اور دیرپا بنانے کے لیے بھی زور دیا گیا تاکہ کوئی خلا نہ رہے۔

    آئی ایم ایف نے مطالبہ کیا کہ معاشی پالیسی کے لیے مانیٹری پالیسی سخت بنائی جائے، اور اسٹیٹ بینک افراط زر کو مدنظر رکھتے ہوئے مانیٹری پالیسی بنائے، پاکستان میں آیندہ مالی سال افراط زر کی شرح 5 سے 7 فی صد کے مقررہ ہدف تک کنٹرول رکھی جائے، آیندہ مالی سال زرمبادلہ کے ذخائر مستحکم رکھے جائیں، پاکستان میں کرنسی کا ایکسچینج ریٹ مارکیٹ کے مطابق رکھا جائے تاکہ بیرونی دباؤ کو برداشت کر سکے۔

    نتھن پورٹر نے کہا کہ دورہ پاکستان میں وفاقی اور صوبائی حکومتوں کے تعاون کے مشکور ہیں، اور تعمیری بات چیت کرنے پر حکومت پاکستان کی کوششوں کو سراہتے ہیں، پاکستان کا معاشی پالیسی میں استحکام کے لیے کاربند رہنا قابل ستائش ہے، پاکستان کے ساتھ بات چیت مثبت انداز میں آیندہ بھی جاری رہے گی، اور موجودہ قرض پرگرام موسمیاتی تبدیلیوں سے متعلق فنڈنگ پر آئی ایم ایف وفد 2025 کی دوسری ششماہی میں دوبارہ پاکستان آئے گا۔

  • 70 کروڑ روپے کی مہنگی گھڑیوں کی فروخت پر کتنا ٹیکس بنتا ہے؟ ایف بی آر نے چوری پکڑ لی

    70 کروڑ روپے کی مہنگی گھڑیوں کی فروخت پر کتنا ٹیکس بنتا ہے؟ ایف بی آر نے چوری پکڑ لی

    کراچی: پوائنٹ آف سیل پر عمل درآمد نہ کرنے پر مہنگی ترین گھڑیوں کے 3 آؤٹ لیٹ سیل کر دیے گئے۔

    تفصیلات کے مطابق ایف بی آر کے لارج ٹیکس آفس نے ٹیکس چوری کے خلاف کارروائی کرتے ہوئے پوائنٹ آف سیل پر عمل درآمد نہ کرنے والے مہنگی گھڑیوں کے تین آؤٹ لیٹ سیل کر دیے۔

    ایل ٹی او ٹیم نے مہنگی ترین گھڑیوں کے آؤٹ لیٹ کے ریکارڈ بھی قبضے میں لیے، ایف بی آر کا کہنا ہے کہ ٹیکس دہندگان نے مہنگی ترین گھڑیوں کا اسٹاک 4 کروڑ روپے بتایا تھا لیکن ریکارڈ کے مطابق فروخت کی گئی گھڑیوں کی قیمت 70 کروڑ روپے بنتی ہے۔

    ایف بی آر گھڑیاں ٹیکس

    ایف بی آر ٹیکس گھڑیاں

    ایف بی آر کے مطابق مہنگی ترین گھڑیوں پر سیلز ٹیکس 25 فی صد عائد ہے، اس لیے 70 کروڑ روپے کی فروخت پر 25 فی صد سیلز ٹیکس 18 کروڑ روپے بنتا ہے۔


    ایف بی آر نے آئی ایم ایف کی ایک اور شرط پوری کر دی


    واضح رہے کہ رواں ماہ ایف بی آر نے آئی ایم ایف کی شرط پوری کرتے ہوئے پاکستان میں صنعتی شعبے کی پیداوار کو مانیٹر کرنے کا فیصلہ کیا ہے، ایف بی آر کے مطابق اشیا کی پیداوار کی الیکٹرانک ویڈیو نگرانی کی جائے گی، ویڈیو نگرانی کے لیے ڈیجیٹل آئی سافٹ ویئر نصب کیا جائے گا، سینٹرل کنٹرول یونٹ ایف بی آر کو رئیل ٹائم ڈیٹا فراہم کرے گا، جس کے بعد پیداواری ریکارڈ کا تجزیہ کر کے قانونی کارروائی کی جا سکے گی۔

  • شہریوں سے ایک لیٹر پٹرول پر کتنے روپے ٹیکس لیا جا رہا ہے؟

    شہریوں سے ایک لیٹر پٹرول پر کتنے روپے ٹیکس لیا جا رہا ہے؟

    اسلام آباد: شہری پیٹرولیم مصنوعات پر ٹیکس، ڈیوٹیز اور مارجن کے بوجھ تلے دب گئے ہیں، ایک لیٹر پٹرول پر 107 روپے 12 پیسے ٹیکس، ڈیوٹیز اور مارجنز کی وصولی کا انکشاف ہوا ہے۔

    سرکاری دستاویز کے مطابق ایک لیٹر ہائی اسپیڈ ڈیزل پر 104 روپے 59 پیسے ٹیکس، ڈیوٹیز اور مارجنز کی وصولی کی جا رہی ہے، جب کہ پٹرول اور ہائی اسپیڈ ڈیزل پر 70 روپے فی لیٹر لیوی عائد ہے۔

    ملکی تاریخ میں پہلی بار پیٹرولیم لیوی کا سب سے زیادہ بوجھ شہریوں پر لاد دیا گیا ہے، پٹرول کے فی لیٹر میں 15 روپے 28 پیسے کسٹمز ڈیوٹی شامل ہے، ہائی اسپیڈ کے فی لیٹر میں 15 روپے 78 پیسے کسٹمز ڈیوٹی شامل ہے۔


    آئی ایم ایف کا مطالبہ، بجلی صارفین کے لیے پریشان کن خبر


    فی لیٹر پٹرول، ہائی اسپیڈ ڈیزل پر 8 روپے 64 پیسے فی لیٹر ڈیلرز کمیشن وصول کیا جا رہا ہے، جب کہ آئل مارکیٹنگ مارجن 7 روپے 87 پیسے ہے، پٹرول کے فی لیٹر میں 5 روپے 33 پیسے ان لینڈ فریٹ ایکولائزیشن مارجن بھی شامل ہے، جب کہ ہائی اسپیڈ ڈیزل کے فی لیٹر میں 2 روپے 30 پیسے آئی ایف ای ایم شامل ہے۔

    اس وقت پٹرول اور ڈیزل پر کسی قسم کا کوئی سیلز ٹیکس وصول نہیں کیا جا رہا، ڈیوٹی سے پہلے پٹرول کی ایکس ریفائنری قیمت 148 روپے 51 پیسے فی لیٹر بنتی ہے، جب کہ شہریوں کے لیے پٹرول کی قیمت 255 روپے 63 پیسے فی لیٹر مقرر ہے۔ اسی طرح ہائی اسپیڈ ڈیزل کی ایکس ریفائنری قیمت 154 روپے 06 پیسے فی لیٹر بنتی ہے، اور شہریوں کے لیے ہائی اسپیڈ ڈیزل کی قیمت 258 روپے 64 پیسے فی لیٹر مقرر ہے۔

  • سولر پینل صارفین ہوشیار، کتنا ٹیکس دینا ہوگا؟ ویڈیو رپورٹ

    سولر پینل صارفین ہوشیار، کتنا ٹیکس دینا ہوگا؟ ویڈیو رپورٹ

    ورلڈ اکنامک فورم کی ایک رپورٹ کے مطابق پاکستان دنیا میں شمسی توانائی کے لیے چھٹا موزوں ترین ملک ہے، جہاں روزانہ اوسطاً تقریباً 9 گھنٹے سورج کی روشنی موجود رہتی ہے، پاکستان میں بجلی کے کل صارفین کی تعداد 3 کروڑ 70 لاکھ کے لگ بھگ ہے، اس میں سے صرف اڑھائی لاکھ سولر کے ذریعے نیٹ میٹرنگ پر ہیں۔

    پاکستان میں سولر پینل استعمال کرنے والے صارفین کو 18 فیصد ٹیکس دینا ہوگا، اس فیصلے سے ملک میں ڈھائی لاکھ سولر نیٹ استعمال کرنے والے صارفین متاثر ہوں گے۔ وفاقی ٹیکس محتسب کا کہنا ہے کہ بجلی سپلائی کرنے والی کمپنیوں نے یہ ٹیکس وصول نہ کر کے سرکاری خزانے کو 9.8 ارب روپے کا نقصان پہنچایا ہے۔


    کتنا ٹیکس دینا ہوگا؟ سولر پینل استعمال کرنے والے صارفین کے لیے بڑی خبر


    ماہرین کے مطابق اس فیصلے سے پاکستان میں سولر انرجی کی پیداوار متاثر ہونے کا خدشہ ہے۔

    ملٹی میڈیا – ویڈیو خبریں دیکھنے کے لیے کلک کریں