Tag: ٹیکسٹائل

  • لاس اینجلس میں ٹیکسٹائل اور فیشن کی عالمی نمائش، 2 پاکستانی کمپنیوں کی شرکت

    لاس اینجلس میں ٹیکسٹائل اور فیشن کی عالمی نمائش، 2 پاکستانی کمپنیوں کی شرکت

    کراچی (03 اگست 2025): ٹیکس ورلڈ اینڈ ایپیرل سورسنگ 2025 کی جڑواں نمائشیں امریکی شہر لاس اینجلس میں اختتام پذیر ہو گئیں، تین روزہ نمائش میں پاکستان کی جانب سے دو نمائش کندگان نے کامیاب شرکت کی۔

    جڑواں نمائشوں کا یہ ایڈیشن کیلیفورنیا مارکیٹ سینٹر میں کامیابی کے ساتھ پورا ہو گیا ہے، اس نمائش میں دنیا بھر سے ٹیکسٹائل اور فیشن کے ماہرین اور نمائش کنندگان شریک ہوئے، جہاں جدید ٹیکسٹائل، ماحول دوست مواد، اور مستقبل کے رجحانات کو تشکیل دینے والے حل پیش کیے گئے۔

    لاس اینجلس میں تین روزہ نمائش کے دوران 75 مختلف بین الاقوامی نمائش کنندگان نے شرکت کی تھی، جن میں چین، پاکستان، بھارت، تائیوان، ترکی، تھائی لینڈ سمیت امریکا کے معروف مینوفیکچررز شامل تھے، جنھوں نے ٹیکسٹائل، ایپیرل اور سورسنگ سے متعلق مصنوعات اور وسائل کو خریداروں کے سامنے پیش کیا تا کہ ان کی دلچسپی کو مزید بڑھایا جا سکے۔


    پاکستانی ٹیکسٹائلز عالمی سطح پر مرکز نگاہ بن گئیں


    اس نمائش کی خاص بات پاکستان کی دو کمپنیوں — محمود ٹیکسٹائل ملز لمیٹڈ اور نزا اسپورٹس — کی شرکت تھی، جنھوں نے ٹیکس ورلڈ اور ایپیرل سورسنگ میں اپنی موجودگی کے ذریعے مثبت اثر ڈالا، دونوں کمپنیوں نے اپنی مصنوعات، کلیکشنز اور انڈسٹری مہارت کو پیش کیا، جو امریکی فیشن اور ٹیکسٹائل مارکیٹ میں پاکستان کے بڑھتے ہوئے اثر و رسوخ کا مظہر ہے۔

    ٹیکس ورلڈ لاس اینجلس، ایک اہم سورسنگ پلیٹ فارم کے طور پر اعلیٰ معیار کے کپڑے، پائیدار متبادل، اور جدید ڈیزائن کے رجحانات تک براہِ راست رسائی فراہم کرتا ہے، یہ نمائش برانڈز، ڈیزائنرز اور مینوفیکچررز کو قابل اعتماد سپلائی چین پارٹنرز اور مارکیٹ کی سوجھ بوجھ فراہم کرتی ہے۔

    یہ نمائش کاروباری نیٹ ورکنگ، پروڈکٹ کی دریافت اور کاروباری حکمت عملی اور ترقی کے لیے ایک متحرک ماحول فراہم کرتی ہے اور امریکی فیشن و ٹیکسٹائل مارکیٹ میں داخلے کے ایک اہم دروازے کے طور پر اپنی حیثیت کو بھی ثابت کرتی ہے۔

  • ٹیکسٹائل ورکرز کا استحصال، غیر ملکی کمپنیوں نے آرڈر منسوخ کرنا شروع کر دیے

    ٹیکسٹائل ورکرز کا استحصال، غیر ملکی کمپنیوں نے آرڈر منسوخ کرنا شروع کر دیے

    ٹیکسٹائل مزدوروں کو سرکاری طور پر مقرر کم سے کم تنخواہ بھی نہیں ملتی، ٹیکسٹائل مل مالکان بیس پچیس ہزار میں 11 گھنٹے ڈیوٹی کرواتے ہیں، لیبر ڈپارٹمنٹ بھی مزدوروں کی داد رسی نہیں کرتا۔

    فیصل آباد میں غریب بے بس مزدور کا کوئی پرسان حال نہیں، مزدور کی تنخواہ 37 ہزار روپے مقرر کیے جانے کے باوجود فیصل آباد کے 90 فی صد فیکٹری مالکان ورکرز کو صرف 25 ہزار روپے ادا کر رہے ہیں، جب کہ 8 کی بجائے 11 گھنٹے ڈیوٹی معمول بنا دی گئی ہے۔

    200 سے زائد متاثرہ ورکرز لیبر ڈیپارٹمنٹ میں درخواستیں جمع کروا چکے ہیں، مزدوروں کے استحصال پر غیر ملکی کمپنیوں نے ان فیکٹریوں کے آرڈرز بھی منسوخ کرنا شروع کر دیے ہیں، جس سے ملک کی بدنامی ہو رہی ہے۔


    کراچی میں ایرانی چائے خانے کیوں بند ہوئے؟ ویڈیو رپورٹ


    جبری برطرفی کے شکار معذور فیکٹری ورکر مہتاب علی کی بوڑھی والدہ کے آنسوؤں پونچھنے والا بھی کوئی نہیں۔ صنعتی شہر کے متاثرہ ٹیکسٹائل فیکٹری مزدوروں نے وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز سے اپیل کر دی ہے کہ وہ اس افسوس ناک صورت حال اور استحصال کا نوٹس لے کر ان کے واجبات دلوائیں۔

  • شنگھائی میں بہترین ملبوسات کی عالمی نمائش، پاکستان نمائندگی کے لیے تیار

    شنگھائی میں بہترین ملبوسات کی عالمی نمائش، پاکستان نمائندگی کے لیے تیار

    کراچی: انٹر ٹیکسٹائل شنگھائی اپیرل فیبرکس – آٹم (خزاں) ایڈیشن 2 سے 4 ستمبر 2025 کو شنگھائی کے نیشنل ایگزیبیش اینڈ کنونشن سینٹر میں منعقد ہوگا۔

    شنگھائی میں بہترین ملبوسات کی عالمی نمائش کے لیے پاکستان نمائندگی کے لیے تیار ہے، ٹریڈ ڈویلپمنٹ اتھارٹی آف پاکستان (TDAP) انٹر ٹیکسٹائل شنگھائی اپیریل فیبرکس 2025 میں پاکستان کی نمائندگی کرے گا۔

    یہ دنیا کا سب سے با اثر فیبرکس اور اپیریل تجارتی نمائش ہے، جو عالمی سطح پر ٹیکسٹائل اور اپیریل ماہرین کو ایک پلیٹ فارم پر جمع کرتا ہے تاکہ وہ پائیدار میٹریل دریافت کریں اور بین الاقوامی سورسنگ کے ذریعے روابط قائم کریں۔


    اسرائیل کا ایران پر حملہ: پاکستان اسٹارک مارکیٹ 2500 پوائنٹس نیچے آگئی


    پاکستان کی ٹیکسٹائل انڈسٹری میں مختلف اقسام کے اپیریل اور فیبرکس شامل ہیں، جن میں نِٹڈ فیبرکس اور مین میڈ فیبرکس بھی شامل ہیں۔

    گزشتہ (2024) آٹم ایڈیشن میں تقریباً 4,000 نمائش کنندگان 26 ممالکوں سے شریک ہوئے تھے، جب کہ 115 ممالک سے 100,000 سے زائد وزیٹرز نے شرکت کی تھی۔

  • آل پاکستان ٹیکسٹائل ملز ایسوی ایشن نے ای ایف ایس اسکیم پر شدید تحفظات کا اظہار کر دیا

    آل پاکستان ٹیکسٹائل ملز ایسوی ایشن نے ای ایف ایس اسکیم پر شدید تحفظات کا اظہار کر دیا

    کراچی: خام کپاس، کاٹن یارن اور مین میڈیا رن کی درآمد میں ہونے والی بے ضابطگیوں پر آل پاکستان ٹیکسٹائل ملز ایسوی ایشن نے ای ایف ایس اسکیم پر شدید تحفظات کا اظہار کر دیا ہے۔

    دوسری طرف کراچی میں پاکستان ویلیو ایڈیڈ ٹیکسٹائل فورم اور ٹیکسٹائل کی ایسوسی ایشنز نے مشترکہ پریس کانفرنس کے دوران ایکسپورٹ فیسیلیٹیشن سسٹم کو ملک کے مفاد میں ایک بہترین سسٹم قرار دے دیا۔

    ٹیکسٹائل انڈسٹریز اور اسٹیک ہولڈرز نے صنعت کو بچانے کا مطالبہ کر دیا ہے، آل پاکستان ٹیکسٹائل ملز ایسوی ایشن (اپٹما) نے مطالبہ کیا ہے کہ دھاگے اور کپڑے کو ای ایف ایس سے نکالا جائے۔

    چیئرمین اپٹما کامران ارشد نے کہا کہ یہ وقت ہے کہ انڈسٹری کو تالا لگانے کی بجائے دوبارہ بحال کیا جائے، کاٹن پر 18 فی صد جی ایس ٹی ختم کی جائے۔ انھوں نے کہا واضح کیا کہ انڈسٹری بھاری بھر کم ٹیکسوں کے ساتھ نہیں چل سکتی۔


    سیمنٹ کی فروخت میں اضافہ ہو گیا، تازہ ترین کاروباری رپورٹ


    ایف پی سی سی آئی کے نائب صدر آصف انعام اور ایگریکلچر ٹاسک فورس کے چیئرمین شام لال منگلانی نے کہا کہ جی ایس ٹی کی وجہ سے خریدار نہیں آ رہے، تو کاٹن کون خریدے گا۔ ای ایف ایس کی وجہ سے انڈسٹری تباہ ہو رہی ہے۔ ایسا نہ ہو کہ ہم انڈسٹری بند کر دیں، جس سے بے روزگاری اور بڑھ جائے گی

    ٹیکسٹائل انڈسٹری کے رہنماؤں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ ای ایف ایس اسکیم کی خامیوں کو دور کیا جائے اور اس کا غلط استعمال روکا جائے۔ انھوں نے کہا کہ اگر صنعت پر بھاری ٹیکسوں اور بلند لاگت کے مسائل حل نہ ہوئے تو ملک کی برآمدات مزید متاثر ہوں گی، اور بے روزگاری بڑھے گی۔

    پی ایچ ایم اے کے صدر محمد بابر خان کا کہنا تھا کہ جب ٹیکس واپس کرنا ہے تو صرف ای ایس ایف پر 18 فی صد ٹیکس لگانے کی کیا ضرورت ہے، ای ایف ایس کی وجہ سے غیر ملکی کپڑا اور دھاگا سستا اور معیاری مل رہا ہے، ای ایف ایس نہ ہوتی تو ایکسپورٹ اور کم ہو جاتی بجلی اور گیس کی وجہ سے ایکسپورٹ کو مسائل کا سامنا ہے۔

    پاکستان ویلیو ایڈیڈ ٹیکسٹائل فورم اور ٹیکسٹائل نے دعویٰ کیا کہ ای ایف ایس کو نقصان آئرن سیکٹر کی وجہ سے ہوا، ایف بی آر نے آئرن سیکٹر کو ضرورت سے زیادہ لائسنس جاری کیے۔

  • گارمنٹس استعمال کی مدت عالمی سطح پر کم ہونے کا انکشاف، پاکستان میں ٹیکسٹائل فضلہ مسئلہ بن گیا: ویڈیو رپورٹ

    گارمنٹس استعمال کی مدت عالمی سطح پر کم ہونے کا انکشاف، پاکستان میں ٹیکسٹائل فضلہ مسئلہ بن گیا: ویڈیو رپورٹ

    پاکستان میں ٹیکسٹائل فضلے کو ٹھکانے لگانے کے طریقہ کار میں متعدد مسائل کا سامنا ہے، جب کہ ملک میں سالانہ 2 لاکھ 70 ہزار ٹن ٹیکسٹائل فضلہ پیدا ہوتا ہے۔

    پاکستان میں ماحولیاتی تباہی کے ساتھ ساتھ ٹیکسٹائل کا سالانہ 2 لاکھ 70 ہزار ٹن ٹیکسٹائل فضلہ بھی ماحولیاتی تباہی میں اضافہ کر رہا ہے، پاکستان جنرل آف سائنٹیفک اینڈ انڈسٹریل ریسرچ کی رپورٹ کے مطابق پاکستان میں ٹیکسٹائل فضلے کو ٹھکانے لگانے میں تکنیکی اور مالیاتی مسائل کے علاوہ آگاہی کا فقدان بھی شامل ہے۔

    ٹیکسٹائل کی صنعتیں فضلے کی ری سائیکلنگ اور اس کے ماحولیاتی نقصانات سے ناواقف ہیں، جس کی وجہ سے یہ کچرے کی ری سائیکلنگ اور دوبارہ استعمال کے ماحولیاتی فوائد کے علاوہ، اندرون ملک فروخت اور ری سائیکل ٹیکسٹائل کی برآمد کے ذریعے آمدنی پیدا کرنے جیسے معاشی فوائد سے محروم ہو رہی ہیں۔


    زمینداروں نے سولر پینلز والے چھوٹے ڈیمز بنا کر بڑا مسئلہ کیسے حل کیا؟ ویڈیو رپورٹ


    اقوام متحدہ کی رپورٹ کے مطابق دنیا بھر میں ہر سال 92 ملین ٹن ٹیکسٹائل کچرا پیدا ہوتا ہے، 2000 سے 2015 کے دوران ٹیکسٹائل فضلے کی پیداوار دگنی ہو گئی، جب کہ گارمنٹس کے استعمال کی مدت میں 36 فی صد کمی آئی ہے۔

    ملٹی میڈیا – ویڈیو خبریں دیکھنے کے لیے کلک کریں

  • ٹیکسٹائل برآمدات میں مسلسل کمی

    ٹیکسٹائل برآمدات میں مسلسل کمی

    اسلام آباد: آل پاکستان ٹیکسٹائل ملز ایسوسی ایشن (اپٹما) کا کہنا ہے کہ اکتوبر 2022 سے مئی 2023 تک برآمدات مسلسل کمی کا شکار ہے، اس عرصے میں ٹیکسٹائل برآمدات 15 فیصد گر گئیں۔

    تفصیلات کے مطابق آل پاکستان ٹیکسٹائل ملز ایسوسی ایشن (اپٹما) کا کہنا ہے کہ مسلسل 8 ماہ سے ٹیکسٹائل برآمدات میں کمی کا سلسلہ جاری ہے۔

    اپٹما کا کہنا ہے کہ گزشتہ سال کی نسبت 11 ماہ میں ٹیکسٹائل برآمدات 15 فیصد گر گئیں، رواں مالی سال مئی میں ٹیکسٹائل برآمدات میں 20 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی۔

    اپٹما کے مطابق اکتوبر میں ٹیکسٹائل برآمدات 15 فیصد کم ہوئیں، نومبر میں 18 فیصد، دسمبر میں 16 فیصد، جنوری میں 15 فیصد اور فروری میں ٹیکسٹائل برآمدات میں 30 فیصد تک کی بڑی کمی ریکارڈ کی گئی۔

    مارچ میں ٹیکسٹائل برآمدات میں 23 فیصد، اپریل میں 29 فیصد اور مئی میں ٹیکسٹائل برآمدات میں 20 فیصد تک کمی ہوئی۔

  • "پاکستان کی ٹیکسٹائل برآمدات کم ترین سطح پر آگئیں”

    "پاکستان کی ٹیکسٹائل برآمدات کم ترین سطح پر آگئیں”

    پاکستان کی ٹیکسٹائل برآمدات 22ماہ کی کم ترین سطح پر آگئیں، اس حوالے سے ذرائع کا کہنا ہے کہ برآمدات28 فیصد کم ہوکر ایک ارب20کروڑ ڈالر رہ گئی۔

    ذرائع کے مطابق جنوری2023کے مقابلے میں ٹیکسٹائل برآمدات میں 9فیصد کی کمی واقع ہوئی ہے، ادارہ بیورو شماریات کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ فروری2023میں مجموعی برآمدات 2 ارب 30 کروڑ ڈالر رہیں۔

    رپورٹ کے مطابق فروری2023میں درآمدات4ارب 9لاکھ ڈالر ہوئیں، رواں سال فروری میں تجارتی خسارہ ایک ارب70 کروڑ ڈالر کا رہا، جولائی سے فروری میں پاکستان کی برآمدات18ارب79کروڑ ڈالر ہوئیں۔

    ادارہ بیورو شماریات کی رپورٹ کے مطابق گزشتہ8ماہ میں درآمدات 40ارب9 کروڑ جبکہ تجارتی خسارہ21ارب تیس کروڑ ڈالر رہا۔

    یاد رہے کہ پاکستان کا شمار دنیا کے بڑے ٹیکسٹائل پروڈیوسرز میں ہوتا ہے، اس کی ٹیکسٹائل کی برآمدات 2021 میں 19.3 بلین ڈالر یا 17.8 بلین یورو رہی، جو ملک کی مجموعی برآمدات کا نصف سے زیادہ بنتی ہے۔

  • پاکستانی طالبہ کے لیے جرمنی میں اعلیٰ ایوارڈ

    پاکستانی طالبہ کے لیے جرمنی میں اعلیٰ ایوارڈ

    مختلف چیزوں کو استعمال کردینے کے بعد پھینک دینا پوری دنیا کے لیے بڑا مسئلہ ہے کیونکہ اس ردی اور کچرے کو ٹھکانے لگانا مشکل ہوتا جارہا ہے، کچھ نوجوان اس کچرے کو دوبارہ استعمال کے قابل بھی بنا رہے ہیں۔

    حال ہی میں ایک پاکستانی طالبہ کی ایسی ہی کوشش کو جرمنی میں منعقد ہونے والی نمائش میں بے حد سراہا گیا اور انہیں ایوارڈ سے نوازا گیا۔

    ام کلثوم نامی اس طالبہ نے ٹیکسٹائل کچرے سے رنگین دریاں بنائیں جنہیں بیرون ملک ہاتھوں ہاتھ لیا گیا۔

    اے آر وائی نیوز کے مارننگ شو باخبر سویرا میں گفتگو کرتے ہوئے ام کلثوم نے بتایا کہ ان کے والد کی ٹیکسٹائل فیکٹری ہے اور وہ ہمیشہ سے وہاں سے نکلنے والے کچرے کے بارے میں سنتی تھیں۔

    انہوں نے بتایا کہ بعد ازاں انہوں نے خود بھی ٹیکسٹائل ڈیزائننگ کی تعلیم حاصل کی اور پھر اس کچرے کو کام میں لانے کا سوچا۔

    ام کلثوم کا کہنا تھا کہ فیکٹری کے اسٹیچنگ (سلائی) ڈپارٹمنٹ سے ٹی شرٹس بنانے کے دوران بے تحاشہ کچرا نکلتا ہے جو کترنوں کی شکل میں ہوتا ہے، انہوں نے اس سے دھاگہ بنایا اور اس سے خوبصورت دریاں بنائیں۔

    حال ہی میں جرمنی کے شہر فرینکفرٹ میں ہونے والی ایک نمائش میں ام کلثوم کے اس آئیڈیے کو بے حد سراہا گیا اور انہیں ایوارڈ سے نوازا گیا۔

    ام کلثوم کا کہنا ہے کہ وہاں ان سے کچھ بین الاقوامی برانڈز نے بھی رابطہ کیا جو اسی طرح سے ری سائیکلنگ کے ذریعے وال پیپرز بنوانا چاہ رہے تھے۔

    ان کا کہنا ہے کہ وہ جلد پاکستان میں بھی ایک نمائش میں حصہ لیں گی اور اپنی اس ماحول دوست تخلیق کو پیش کریں گی۔

  • پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار ٹیکسٹائل میں 20 ارب ڈالرز کی برآمدات

    پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار ٹیکسٹائل میں 20 ارب ڈالرز کی برآمدات

    پاکستان اپیرل فورم کے سربراہ جاوید بلوانی نے کہا ہے کہ پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار ٹیکسٹائل میں 20 ارب ڈالرز کی برآمدات ہوئیں۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان اپیرل فورم کے سربراہ جاوید بلوانی نے ایک بیان میں حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ سر مایہ کاروں کی مشینری آگئی، ایکسپورٹ بھی ہورہی ہے، ریفنڈ بھی دیا جائے۔

    انکا کہنا تھا کہ مارکیٹ میں پیسہ نہ ہونے سےکمپنیوں کی پیداوار 50 فیصد کم ہوگئی ہے، اسحاق ڈار سے بات ہوئی تھی کہ کراچی آئیں۔

    جاوید بلوانی کا کہنا ہے تھا کہ انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف سے بات چیت کے بعد کراچی آؤنگا، ہمارے ریفنڈ نہیں آرہے  کیا کریں ،فیکٹریاں چلانا ممکن  نہیں رہے گا۔

  • پنجاب کی ٹیکسٹائل ملز کو گیس کی فراہمی تاحال بند

    پنجاب کی ٹیکسٹائل ملز کو گیس کی فراہمی تاحال بند

    لاہور : سوئی ناردرن کی جانب سے پنجاب بھر میں ٹیکسٹائل ملوں کو گیس کی فراہمی تاحال بند ہے، گیس نہ ملنے سے پنجاب کی ٹیکسٹائل ملز بند ہونے لگیں، مزدور بےروزگار ہوگئے۔

    سوئی ناردرن نے کہا کہ سپلائی دو دن کیلئے معطل کی گئی جبکہ اپٹما نے کہا کہ پیداواری استعداد 35فیصد کم ہوگئی، طویل اور غیراعلانیہ لوڈشیڈنگ سے صنعتی اداروں کو بجلی پہلے ہی دستیاب نہیں۔

    اس حوالے سے ذرائع کا کہنا ہے کہ درآمدکردہ ایل این جی سسٹم میں بروقت شامل نہ کرنے پرگیس کی قلت ہوئی، گیس بحران کے خاتمے میں کئی دن لگ سکتے ہیں۔

    سوئی ناردرن گیس کے مطابق کیپٹو پاور پلانٹ استعمال کرنے والی ٹیکسٹائل ملز کی گیس بندکی گئی، ایل این جی جہاز لنگرانداز ہونے کے بعد گیس کی قلت ختم ہوجائے گی۔

    مزید پڑھیں : پنجاب میں بجلی کے بعد گیس کا بحران شدت اختیار کرگیا

    قبل ازیں وزیراعظم کے مشیر مصدق ملک نے آپٹما کے وفد کو بتایا تھا کہ ایل این جی کا کارگو جہاز پہنچنے میں تاخیر ہوگئی ہے،جمعہ کی رات گیس بحال کردی جائے گی لیکن تازہ اطلاع ملی ہے کہ گیس کی سپلائی غیر مدت تک بند کردی گئی ہے۔ جس پر مل مالکان نے احتجاج کا فیصلہ کیا۔