Tag: ٹیکسٹائل سیکٹر

  • ٹیکسٹائل سیکٹر میں کام کرنے والے ملازمن کے لیے اہم خبر

    ٹیکسٹائل سیکٹر میں کام کرنے والے ملازمن کے لیے اہم خبر

    چیئرمین اپٹما آصف انعام نے کہا ہے کہ ایکسپورٹ فیسلیٹیشن اسکیم کےغلط استعمال سے ملکی یارن مینوفیکچرنگ اور روزگار کو خطرہ ہے۔

    تفصیلات کے مطابق آل پاکستان ٹیکسٹائل ملز ایسوسی ایشن کے چیئرمین کا کہنا تھا کہ ایکسپورٹ فیسلیٹیشن اسکیم کے غلط استعمال سے ٹیکسٹائل سیکٹر میں بیروزگاری ہوگی، ای ایف ایس کےغلط استعمال سے ڈیوٹی فری امپورٹس کے سبب ٹیکسٹائل ملز بند ہورہی ہیں۔

    آصف انعام نے کہا کہ ای ایف ایس کےغلط استعمال سےمقامی صنعت متاثر ہوگی، معیشت کو بچانے کے لیے فوری اقدامات کی ضرورت ہے۔

    اس سے قبل پاکستانی ٹیکسٹائل سیکٹر کی ایکسپورٹ کے حوالے سے خبر سامنے آئی تھی کہ دو سال بعد ٹیکسٹائل برآمدات میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔

    اگست 2024 میں ٹیکسٹائل سیکٹر کی برآمدات جون 2022 کے بعد کی بلند سطح پر آ گئی ہے، جولائی کے مقابلے اگست میں ٹیکسٹائل کی برآمدات 29.4 فی صد کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔

    ادارہ شماریات کی رپورٹ کے مطابق اگست 24 میں ٹیکسٹائل سیکٹر کی برآمدات 1 ارب 64 کروڑ 40 لاکھ ڈالر رہی، جولائی 24 می ٹیکسٹائل سیکٹر کی برآمدات 1 ارب 27 کروڑ 10 لاکھ ڈالر تھی، اگست 23 کے مقابلے اگست 24 میں ٹیکسٹائل کی برآمدات میں 12.8 فی صد اضافہ ہوا۔

    خیال رہے کہ ماضی میں اپٹما نے بجلی کے فی یونٹ ٹیرف پر 10 روپے 85 پیسےکی رعایت مانگ تھی، اپٹما کے مطابق بجلی کی حالیہ قیمتوں پر انڈسٹری ایکسپورٹ نہیں کرپارہی، آصف انعام کا کہنا تھا کہ اگر ملکی برآمدات کو بڑھانا ہے تو بجلی کا مسابقتی ٹیرف ضروری ہے۔

  • ٹیکسٹائل سیکٹر کا بحران شدت اختیار کر گیا

    ٹیکسٹائل سیکٹر کا بحران شدت اختیار کر گیا

    اسلام آباد: ٹیکسٹائل سیکٹر کا بحران شدت اختیار کر گیا، بجلی اور گیس کے رعایتی نرخ بحال نہ کرنے کے سبب ٹیکسٹائل سیکٹر کے 50 فیصد ملز غیر فعال کردیا گیا۔

    چیئرمین کاٹن جنرز فورم احسان الحق کے مطابق روئی کی قیمتوں میں گزشتہ 3 روز کے دوران ایک ہزار روپے تک فی من کمی ہوچکی ہے، جس سے پنجاب میں روئی کی قیمتیں 19 ہزار 500، سندھ میں 18 ہزار 500 روپے فی من تک گر گئیں۔

    چیئرمین کاٹن جنرز فورم احسان الحق نے کہا کہ سبسڈائزڈ بجلی و گیس کے نرخوں کی بحالی نہیں ہوئی تو صورتحال مزید خراب ہوجائے گی۔

    واضح رہے کہ اپٹما نے مسائل حل نہ ہونے کی صورت میں حکومت کو یکم جولائی سے ملز  بند کرنے کا الٹی میٹم دے رکھا ہے۔

  • ‘پاکستان  کا ٹیکسٹائل سیکٹر ڈیفالٹ کے قریب، 70 لاکھ افراد بے روزگار’

    ‘پاکستان کا ٹیکسٹائل سیکٹر ڈیفالٹ کے قریب، 70 لاکھ افراد بے روزگار’

    اسلام آباد : آل پاکستان ٹیکسٹائل ملزایسوسی ایشنن نے خبردار کیا ہے کہ ملک کا ٹیکسٹائل سیکٹرڈیفالٹ کے قریب پہنچ گیا ، اب تک 70 لاکھ افراد بے روزگار ہوچکے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق آل پاکستان ٹیکسٹائل ملزایسوسی ایشن نے گورنراسٹیٹ بینک کو خط لکھا ، جس میں شدید تحفظات کا اظہار کیا۔

    اپٹما نے کہا کہ ملک کا ٹیکسٹائل سیکٹرڈیفالٹ کےقریب پہنچ گیا، ٹیکسٹائل انڈسٹری کو اس وقت3 اہم مسائل کا سامنا ہے۔

    خط کے متن میں کہا گیا ہے کہ ملک میں ٹیکسٹائل سیکٹر50 فیصد سےکم پیداواری صلاحیت پرچل رہی ہے، ملک بھر میں ٹیکسٹائل سیکٹر سے اب تک 70 لاکھ افراد بے روزگار ہوچکےہیں۔

    اپٹما کا کہنا تھا کہ موجودہ حالات میں اگر ٹیکسٹائل سیکٹر بند ہوگیا تو بڑی بے روزگاری ہوگی، ٹیکسٹائل سیکٹر بند ہونے سے ایک کروڑ سے زائد افراد بے روزگار ہوجائیں گے اور 10 ارب ڈالر کی سالانہ برآمدات کا نقصان بھی ہوگا۔

    خط میں کہا ہے کہ سیلاب،بارشوں کےباعث مقامی کپاس کی پیداوار 50 لاکھ بیلز کی کم سطح تک رہ گئی ہے، ملک میں کپاس کی 2 ارب ڈالر مالیت کے برابر پیداوار کم رہی ہے ، پاکستان کو درآمدی کپاس کی ایک کروڑ بیلز درآمد کرنا پڑے گی۔

    اپٹما کی جانب سے خط میں کہا گیا کہ ملک میں درآمدی کپاس کے لئے بینکس ایل سی نہیں کھول رہے ، ٹیکسٹائل ملز کے پاس کپاس کے اسٹاک ختم ہونے کے قریب ہیں ، ٹیکسٹائل ملز مزید صنعتی کپاس نہ ہونے سے جلد مکمل بند ہو جائیں گی۔

    اپٹما نے گورنر اسٹیٹ بینک سے درآمدی کپاس کی ایل سی فوری کھولنے درخواست کرتے ہوئے کہا ہے کہ پہلے سے درآمدی کپاس کے کنسائمنٹ پورٹ پر پھسنے ہوئے ہیں۔

  • بجلی کا بریک ڈاؤن : ایک دن میں ٹیکسٹائل سیکٹر کو 70 ملین ڈالرز کا نقصان

    بجلی کا بریک ڈاؤن : ایک دن میں ٹیکسٹائل سیکٹر کو 70 ملین ڈالرز کا نقصان

    لاہور : ملک بھر میں بجلی کے بریک ڈاؤن سے ایک دن میں ٹیکسٹائل سیکٹر کو 70 ملین ڈالرز کا نقصان ہوا۔

    تفصیلات کے مطابق پورے ملک میں بجلی کے بڑے بریک ڈاون کے باعث تین صوبوں کی بجلی بند ہوگئی اور پورے ملک میں انڈسٹریز بھی مکمل طور پر بند رہیں۔

    انڈسٹریز بند ہونے کی وجہ سے ملک کو تقریبا سو ارب روپے کا نقصان ہوا۔

    اپٹما ذرائع نے بتایا ہے کہ پورے ملک میں ٹیکسٹائل سیکٹر کو سات سے آٹھ کروڑ ڈالر کا نقصان ہوا۔

    ذرائع کا کہنا تھا کہ پہلے ہی حکومتی پالیسیوں کی وجہ سے ٹیکسٹائل سیکٹر نقصان میں ہے اور اب بجلی کی صورتحال پر جلد قابو نہ پایا گیا تو ٹیکسٹائل سیکٹرکو اربوں روپے کا نقصان ہوسکتا ہے۔

    اس کے علاوہ ایف بی آر کا بھی نقصان ہوا کیونکہ وہ یومیہ آٹھارہ سے بیس ارب ڈالر کا ٹیکس جمع کرتی ہے۔

  • حکومت نے 100دن میں ٹیکسٹائل سیکٹر کو 47 ارب روپے ادا کیے، رزاق داؤد

    حکومت نے 100دن میں ٹیکسٹائل سیکٹر کو 47 ارب روپے ادا کیے، رزاق داؤد

    اسلام آباد: مشیر تجارت عبدالرزاق داؤد کا کہنا ہے کہ حکومت نے100دن میں ٹیکسٹائل سیکٹر کو 47 ارب روپے ادا کیے۔

    تفصیلات کے مطابق سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر مشیر تجارت عبدالرزاق داؤد نے اپنے پیغام میں کہا کہ حکومت نے 100 دن میں ٹیکسٹائل سیکٹر کو47 ارب روپے ادا کیے۔

    مشیر تجارت کا کہنا تھا کہ گزشتہ حکومت نے2009 سے 2013 میں25 ارب روپے جاری کیے،2013 سے 2018 کے درمیان 42 ارب روپے جاری کیے گئے، موجودہ حکومت نے 19-2018 میں 46 ارب روپے دیے۔

    عبدالرزاق داؤد نے کہا کہ موجودہ حکومت نے 20-2019 میں اب تک میں47 ارب روپے دیے، موجودہ حکومت نے 20 ماہ میں 93 ارب روپے ٹیکسٹائل سیکٹر کو دیے۔انہوں نے مزید کہا کہ نان ٹیکسٹائل سیکٹر کے لیے ریفنڈز کے اجرا کا اعلان جلد کریں گے۔

    صنعت کاروں کے لیے ریفنڈز کی صورت حال بہتر کردی ہے، عبدالرزاق داؤد

    یاد رہے کہ رواں سال 11 جنوری کو مشیر صنعت و تجارت عبدالرزاق داؤد کا کہنا تھا کہ حکومت نے صنعت کاروں کے لیے ریفنڈز کی صورت حال بہتر کر دی ہے، ری فنڈ کی مد میں صنعت کاروں کو 17.5 ارب دیے گئے۔

    =

  • بارشوں کے باعث روئی کی قیمت میں اضافہ

    بارشوں کے باعث روئی کی قیمت میں اضافہ

    کراچی : صوبہ سندھ اور پنجاب کے کپاس پیدا کرنے والے کئی علاقوں میں بارشوں کے باعث روئی کے بھاوٴ میں اضافہ ہوگیا۔

    مقامی کاٹن مارکیٹ میں گزشتہ ہفتہ کے دوران روئی کے بھاوٴ میں مجموعی طور پر استحکام رہا روئی کے بھاوٴ میں فی 100 روپے کا اضافہ ہوا جبکے صوبہ سندھ میں پھٹی کے بھاوٴ مے فی 40 کلو 100 روپے کا اضافہ ہوگیا۔

    صوبہ سندھ اور پنجاب کے کپاس پیدا کرنے والے کئی علاقوں میں بارشوں کے باعث پھٹی کی ترسیل محدود ہونے کے سبب بھاوٴ میں اضافہ ہو کر سیزن کی ابتک کی بلند ترین سطح 40کلوگرام 3550 روپے کے بھاوٴ پر پہنچ گیا۔

    صوبہ بلوچستان میں محدود پیمانے پر پھٹی کی رسد ہوتی ہے، جس کی وجہ سے پھٹی کا بھاوٴ فی 40 کلو 3700 روپے کی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا ہے، بارشوں اور ہندو برادری کے تہواروں کے وجہ سے لیبر کی کمی ہے۔

    کراچی کاٹن بروکرز فورم کے چیئرمین نسیم عثمان نے بتایا کہ بارشوں کے باعث کپاس کی پیداوار پر مثبت اثر ہوگا روئی کی پیداوار تقریبا ایک کروڑ 20 لاکھ گانٹھیں ہونے کی توقع ہے۔

  • کپاس کی قیمت میں اضافہ، ٹیکسٹائل سیکٹر کے شرح منافع میں کمی

    کپاس کی قیمت میں اضافہ، ٹیکسٹائل سیکٹر کے شرح منافع میں کمی

    کراچی: ٹیکسٹائل سیکٹر کی مشکلات کم نہ ہوئیں کپاس تو مہنگا ہوگی مگر یارن کی قیمت نہ بڑھی جس کے باعث صنعتوں کی شرح منافع میں کمی واقع ہوگئی۔

    گزشتہ دو ہفتوں کے دوران بین الاقوامی مارکیٹ میں کپاس کی قیمت پانچ فیصد تک بڑھ چکی ہے،کپاس کی قیمت اٹھتر سینٹ فی پاونڈ سے بھی تجاوز کرچکی ہے،جو جولائی 2014ءکے بعد بلند ترین قیمت ہے۔

    گزشتہ آٹھ ماہ سے یارن کی قیمتیں جمود کا شکار ہیں، خام مال مہنگا ہونے کی وجہ سے صنعتوں کے منافع میں کمی ہورہی ہے۔

    مارکیٹ میں روئی کی فی من قیمت 6 ہزار 2 سو روپے ہو گئی،جو دو سال کی بلند ترین سطح ہے۔چین کی طرف سے پاکستان اور دوسرے ممالک سے سوتی دھاگے کی خریداری دوبارہ شروع کر دی گئی، جس کے باعث بھارت، امریکا اور چین میں روئی کی قیمت تقریبا سات سال کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی۔

    چئیرمین کاٹن جینرز فورم احسان الحق کے مطابق دنیا بھرمیں کپاس کے زیر کاشت رقبے میں کمی اور روئی کی کھپت زیادہ ہونے کی رپورٹس نے بھی مارکیٹ میں غیر معمولی طور پر تیزی کا رجحان پیدا کیا۔