Tag: ٹیکسٹائل ملز

  • 5 ماہ کے دوران ملک کی 150  ٹیکسٹائل ملز بند،  20 لاکھ سے زائد افراد بے روز گار

    5 ماہ کے دوران ملک کی 150 ٹیکسٹائل ملز بند، 20 لاکھ سے زائد افراد بے روز گار

    لاہور : 5 ماہ کےدوران ملک کی 150سپننگ ویوینگ ٹیکسٹائل ملز بند ہوگئیں، جس کے باعث 20 لاکھ سے زائد افراد بے روز گار ہوگئے۔

    تفصیلات کے مطابق ملک میں ٹیکسٹائل انڈسٹری کا بحران شدت اختیار کر گیا، 5 ماہ کے دوران ملک کی 150سپننگ ویوینگ ٹیکسٹائل ملز بند ہوگئیں۔

    ٹیکسٹائل ملز مالکان نے بتایا کہ 20 لاکھ سے زاید افراد بے روز گاری کا شکار ہو چکے، موجودہ حکومت میں انڈسٹری کی پیدواری لاگت 100 فیصد بڑھی ہے۔

    مالکان نے شکوہ کیا کہ نئی حکومت آنے سے پہلے بجلی نرخ 18 تھےجو اب 36 روپے ہو چکے، پیٹرول150 سےبڑھ کر245 روپے فی لیٹرہو گیا۔

    ملز مالکان کا کہنا ہے کہ انڈسٹری کو گیس دستیاب ہی نہیں ہے ، ایل سیز نہیں کھل رہیں ٹیکسٹائل انڈسٹری چلانے کے لئے خام مال دستیاب نہیں، حکومت نے فوری نوٹس نہ لیا تو مزید ٹیکسٹائل ملز بند ہوجائیں گی۔

  • روئی کی قیمت میں 1000 روپے فی من اضافہ

    روئی کی قیمت میں 1000 روپے فی من اضافہ

    کراچی: روئی کی قیمت میں ایک ہزار روپے فی من اضافے سے قیمت 18 ہزار روپے ہوگئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکہ میں روئی کی قیمتوں میں اضافے کے بعد دنیا میں روئی کی مانگ میں تیزی کا رحجان  دیکھا جارہا ہے۔

    چیئرمین کاٹن جنرزفور کا کہنا تھا کہ معاشی بحران کے باعث 70 فیصد سے زائد ٹیکسٹائل ملز مکمل یا جزوی غیرفعال ہوچکی ہیں۔

    چیئرمین کاٹن جنرزفور کا مزید کہناتھا کہ برآمدی صنعتوں کیلئے ٹیکسز کا زیرو فیصد اسٹیٹس بحال کیاجائے۔

  • آل پاکستان ٹیکسٹائل ملز ایسوسی ایشن نے بڑا مطالبہ کردیا

    آل پاکستان ٹیکسٹائل ملز ایسوسی ایشن نے بڑا مطالبہ کردیا

    کراچی: آل پاکستان ٹیکسٹائل ملز ایسوسی ایشن نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ سندھ اور بلوچستان کو مطلوبہ 1450 ایم ایم سی ایف ڈی گیس فراہم کی جائے۔

    تفصیلات کے مطابق آل پاکستان ٹیکسٹائل ملز ایسوسی ایشن (اپٹما) نے مطالبہ کیا ہے کہ سندھ اور بلوچستان کو مطلوبہ گیس فراہم کی جائے، 3600 ایم ایم سی ایف ڈی کا 85 فیصد سندھ اور بلوچستان دیتے ہیں۔

    اپٹما نے شکوہ کیا کہ دیگر2صوبوں کو گیس پیداوار کا 33فیصد1050ایم ایم سی ایف ڈی دیا جارہا ہے، لیکن سندھ اور بلوچستان کو مطلوبہ گیس فراہم نہیں کی جارہی ہے۔

    اپٹما کے مطابق کم دباؤ اور تعطل کے باعث کپڑے کی صنعت کی مشکلات میں اضافہ ہوگیا، گیس کی قیمت کو سابق 488 روپے فی ایم ایم بی ٹی یو پر لایا جائے۔

    آل پاکستان ٹیکسٹائل ملز ایسوسی ایشن نے اپنے مطالبات کی منظوری پر زور دیا ہے۔

  • ٹیکسٹائل ملز کی  ہڑتال، وزیر اعظم نے اپٹما وفد کو ملاقات کے لیے بلا لیا

    ٹیکسٹائل ملز کی ہڑتال، وزیر اعظم نے اپٹما وفد کو ملاقات کے لیے بلا لیا

    لاہور: ٹیکسٹائل ملز کی ہڑتال کے معاملے پر وزیر اعظم عمران خان نے آل پاکستان ٹیکسٹائلز ملز ایسوسی ایشن (اپٹما) وفد کو ملاقات کے لیے بلا لیا۔

    تفصیلات کے مطابق گوہر اعجاز کی قیادت میں ٹیکسٹائل ملز مالکان کا وفد آج وزیر اعظم عمران خان سے ملاقات کرے گا، ذرایع کا کہنا ہے کہ وزیر اعظم نے ہڑتال کے معاملے پر اپٹما وفد کو ملاقات کے لیے بلایا تھا۔

    ملاقات میں بجلی کے بلوں پر پھر سے سرچارج عائد کرنے سے در پیش مسائل پر بات ہوگی، اپٹما کے گروپ لیڈر گوہر اعجاز نے کہا کہ وزیر اعظم نے وفد کو ٹیکسٹائل انڈسٹری کے مسائل پر بات کرنے کے لیے بلایا ہے۔

    ٹیکسٹائل ملز مالکان اور حکومت کے درمیان بجلی بلوں کا تنازع شد ت اختیار کر گیا

    ان کا کہنا تھا کہ وزیر اعظم نے بجلی کے بلوں میں رعایت دی تھی جو ختم کردی گئی ہے، پاور ڈویژن نے ایک سال قبل ختم کیےگئے سرچارج پھر سے بحال کر دیے، بجلی کے نرخ 12 سے بڑھ کر20 روپے فی یونٹ ہو گئے، جس سے ٹیکسٹائل انڈسٹری متاثر ہو رہی ہے، جب کہ انڈسٹری سے 30 لاکھ افراد کاروزگار وابستہ ہے۔

    خیال رہے کہ برآمدی ٹیکسٹائل کی صنعت کو بجلی بلز میں رعایت ختم کرنے کے معاملے پر ٹیکسٹائل ملز مالکان اور حکومت کے درمیان تنازع شدت اختیار کر گیا ہے، اپٹما نے وزیر اعظم عمران خان کو خط لکھ کر کہا تھا کہ پاور ڈسٹری بیوشن کمپنیز نے ملز مالکان کو 12 ماہ کے بلز بقایا جات بھجوا دیے، جسے ادا کرنے سے قاصر ہیں، اپٹما نے پنجاب سمیت ملک بھر کی ملیں بند کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔

  • ٹیکسٹائل ملز مالکان اور حکومت کے درمیان بجلی بلوں کا تنازع شد ت اختیار کر گیا

    ٹیکسٹائل ملز مالکان اور حکومت کے درمیان بجلی بلوں کا تنازع شد ت اختیار کر گیا

    لاہور: ٹیکسٹائل ملز مالکان اور حکومت کے درمیان بجلی بلوں کا تنازع شد ت اختیار کر گیا ہے، اپٹما نے پنجاب سمیت ملک بھر کی ملیں بند کرنے کا فیصلہ کر لیا۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق برآمدی ٹیکسٹائل کی صنعت کو بجلی بلز میں رعایت ختم کرنے کے معاملے پر ٹیکسٹائل ملز مالکان اور حکومت کے درمیان تنازع شدت اختیار کر گیا ہے۔

    آل پاکستان ٹیکسٹائلز ملز ایسوسی ایشن (اپٹما) نے وزیر اعظم عمران خان کو خط لکھ کر کہا ہے کہ پاور ڈسٹری بیوشن کمپنیز نے ملز مالکان کو 12 ماہ کے بلز بقایا جات بھجوا دیے، جسے ادا کرنے سے قاصر ہیں۔

    ٹیکسٹائل تنظیموں کا ایک دن برآمدی سرگرمیاں بند کرنے کا اعلان

    اپٹما کا کہنا تھا کہ تمام ملز مالکان نے اضافی بل دینے سے انکار کر دیا ہے، بارہ ماہ کے بقایا جات وزارت توانائی و پٹرولیم کا ظلم ہے، ہم کروڑوں روپے اضافی بل ادا نہیں کر سکتے۔

    اپٹما نے خط میں کہا کہ ان حالات میں ٹیکسٹائل ملز نہیں چل سکتیں، اس فیصلے سے 10 لاکھ مزدور پنجاب میں بے روز گار ہو سکتے ہیں، حکومت کو اس سلسلے میں کچھ لوگ غلط مشورے دے رہے ہیں۔

    یاد رہے کہ رواں ماہ 7 فروری کو اپٹما اور ویلیو ایڈڈ ٹیکسٹائل ایسوسی ایشن کے نمایندوں نے ریفنڈ کی فوری ادائیگی اور گیس ٹیرف میں کمی نہ کرنے کی صورت میں ہفتہ وار بنیادوں پر ایک دن برآمدی سرگرمیاں بند کرنے کا اعلان کیا تھا۔

  • پنجاب: ٹیکسٹائل ملز مالکان کا 6 دسمبرکو ہڑتال کا اعلان

    پنجاب: ٹیکسٹائل ملز مالکان کا 6 دسمبرکو ہڑتال کا اعلان

    لاہور: پنجاب میں ٹیکسٹائل ملز کے لیے گیس کی قیمتوں میں کمی کے معاملے پر پنجاب بھر کی ٹیکسٹائل ملز مالکان نے 6 دسمبر کو ہڑتال کا اعلان کردیا۔ ان کا کہنا ہے کہ قیمتوں میں اضافے سے پیداواری لاگت میں مسلسل بڑھ رہی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق صوبہ پنجاب کے ٹیکسٹائل ملز مالکان نے گیس کی قیمتوں میں اضافے کے خلاف 6 دسمبر کو ہڑتال کا اعلان کرتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ پنجاب میں ٹیکسٹائل ملز کے لئے گیس کی قیمتوں میں کمی جائے۔

    آپٹما کے مرکزی رہنما اعجاز گور نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پنجاب میں ستر سے زائد ٹیکسٹائل ملیں بند ہوچکی ہیں، جس کے باعث لاکھوں کی تعداد ملازمین بے روزگار ہوچکے ہیں۔

    رہنماؤں کا کہناتھا کہ پنجاب کی ٹیکسٹائل ملوں کو بجلی اورگیس دوسرے صوبوں کی نسبت مہنگی مہیا کی جارہی ہے، سندھ میں گیس کی قیمت 400 روپے فی ایم ایم بی ٹی یو ہے جبکہ پنجاب میں 900 روپے فی ایم ایم بی ٹی یو کے حساب سے فراہم کی جا رہی ہے۔

    آل پاکستان ٹیکسٹائل ملزایسو سی ایشن کے نمائندوں کا کہنا ہے کہ صوبہ پنجاب کی ٹیکسٹائل ملز کے ساتھ منصفانہ برتاؤ نہیں کیا جا رہا۔ آپٹما رہنماؤں نے احتجاجی مظاہرہ بھی کیا اس موقع پر مظاہرین نے اپنے مطالبات کے حق میں شدید نعرے بازی کی۔

    واضح رہے کہ ملکی کُل برآمدات میں ٹیکسٹائل کا حصہ تقریباً 60 فیصد ہے۔ ٹیکسٹائل مصنوعات کی مسلسل گھٹتی برآمدات کے باعث ملکی برآمدات میں میں کمی آرہی ہے۔