Tag: ٹیکس چھوٹ ختم

  • قائمہ کمیٹی کی مرغی کی فیڈ پر ٹیکس چھوٹ ختم کرنے کی حمایت

    قائمہ کمیٹی کی مرغی کی فیڈ پر ٹیکس چھوٹ ختم کرنے کی حمایت

    اسلام آباد : سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائےخزانہ نے مرغی کی فیڈ پر ٹیکس چھوٹ ختم کرنے کی حمایت کردی۔

    تفصیلات کے مطابق سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کا اجلاس ہوا، جس میں ایف بی آر حکام نے بتایا کہ مرغی کی فیڈ پر 10 فیصد ٹیکس چھوٹ ختم کی جارہی ہے۔

    ٹیکس حکام کا کہنا تھا کہ گائے اور بھینس سمیت لائیو اسٹاک فیڈ پر بھی 10 فیصد سیلز ٹیکس عائد ہو گا، اس سےسیلز ٹیکس کی مد میں سینتالیس ارب روپے حاصل ہوں گے۔

    جس پر انوشے رحمان نے کہا کہ مرغی کی فیڈ مہنگی ہونے سے مرغی مہنگی ہوجائے گی، مرغی 480 روپے کے بجائے 580 روپے کلو ہو جائے گی۔

    سینیٹر فاروق نائیک نے پوچھا شیر مال پر ٹیکس کس کی سوچ میں آیا، شیر مال تو کراچی والے قورمے کے ساتھ کھاتے ہیں، جس پر انوشے رحمان نے کہا کہ میں شیرمال نہاری کے ساتھ کھاتی ہوں۔

    انوشے رحمان نے مزید کہا کہ مرغی کی قیمت بڑھے گی تو انتظامیہ پولٹری والوں کو تنگ کرنے پہنچ جائے گی۔

    کمیٹی نے مرغی فیڈ پر دس فیصد ٹیکس چھوٹ ختم کرنے کی حمایت کردی۔

  • آئی ایم ایف شرط   پر ٹیکس چھوٹ ختم کرنے پر ایف بی آرکی  عملدرآمد رپورٹ تیار

    آئی ایم ایف شرط پر ٹیکس چھوٹ ختم کرنے پر ایف بی آرکی عملدرآمد رپورٹ تیار

    اسلام آباد : فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر ) حکام کی آئی ایم ایف مشن کے ساتھ تکنیکی مذاکرات کی پہلی میٹنگ ہوئی ، جس میں ٹیکس چھوٹ ختم کرنے پر عملدرآمد رپورٹ تیار کرلی گئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ریونیو ہدف، ریفنڈزادائیگیاں اور ٹیکس چھوٹ پر عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) مشن سے فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر ) کے مذاکرات ہوئے۔

    آئی ایم ایف شرط کے مطابق ٹیکس چھوٹ ختم کرنےپرایف بی آرکی عملدرآمد رپورٹ تیار کرلی گئی ہے، رپورٹ میں بتایا گیا کہ جولائی تاستمبرانکم ٹیکس ریفنڈز ادائیگیوں کاہدف حاصل کیا گیا ،ستمبر2023تک انکم ٹیکس ریفنڈز ادائیگیاں250 ارب روپے تک محدود ہونا تھیں۔

    ایف بی آر نے ستمبر 2023 تک انکم ٹیکس ریفنڈز ادائیگیوں کو 200 ارب تک محدود کیا، آئی ایم ایف سےشیئرپلان کے مطابق انکم ٹیکس ریفنڈز ادائیگیوں میں بتدریج کم کی جا رہی ہے۔

    قرض پروگرام میں رہتےہوئےایف بی آرنےپہلی سہ ماہی کےدوران ٹیکس چھوٹ نہیں دی اور آئی ایم ایف شرائط پر عملدرآمد کرتے ہوئے ایمنسٹی اسکیم بھی نہیں متعارف کرائی گئی،ذرائع

    ایف بی آر حکام کی آئی ایم ایف مشن کے ساتھ تکنیکی مذاکرات کی پہلی میٹنگ تھی۔

  • آئندہ بجٹ میں 70 ارب کی چھوٹ ختم اور 40 ارب کے نئے ٹیکس لگانے کی تجویز

    آئندہ بجٹ میں 70 ارب کی چھوٹ ختم اور 40 ارب کے نئے ٹیکس لگانے کی تجویز

    اسلام آباد: آئندہ بجٹ میں سیلز ٹیکس کی مد میں سخت فیصلے کیے جانے کا امکان ہے، ذرایع کا کہنا ہے کہ مختلف اشیا پر 70 ارب کی چھوٹ ختم اور 40 ارب کے نئے ٹیکس لگائے جانے کی تجویز دی گئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق آئندہ سال کے بجٹ میں ٹیکس چھوٹ ختم کرنے اور نئے ٹیکس لگائے جانے کی تیاریاں ہو رہی ہیں، چینی، خوردنی تیل، ٹریکٹر، اور اسٹیل مصنوعات پر سیلز ٹیکس بڑھانے کی تجویز دی گئی ہے۔

    جنرل سیلز ٹیکس 17 سے بڑھا کر 18 فی صد کیے جانے کا امکان ہے، ذرایع کا کہنا ہے کہ ایک فی صد جی ایس ٹی سے 40 ارب روپے کی اضافی آمدن متوقع ہے۔

    ذرایع نے بتایا کہ چینی پر سیلز ٹیکس 7 سے بڑھا کر 18 فی صد، خوردنی تیل پر سیلز ٹیکس 5 سے بڑھا کر 18 فی صد، ٹریکٹر پر سیلز ٹیکس 5 سے بڑھا کر 18 فی صد کیا جائے گا۔

    یہ بھی پڑھیں:  مشیر خزانہ کے خلاف اسلام آباد ہائی کورٹ میں دائر درخواست خارج

    اسٹیل مصنوعات پر 5600 روپے ڈیوٹی بڑھانے کی تجویز ہے، بجٹ کے لیے ٹیکس تجاویز جب کہ تنخواہ دار طبقے کے لیے ٹیکس چھوٹ میں کمی کی تجویز ہے۔

    ٹیکس استثنیٰ کی حد 6 لاکھ تک کیے جانے کا امکان ہے، جب کہ نئے بجٹ میں کاٹن کی درآمد پر دوبارہ ڈیوٹیز لگانے کی تجویز بھی دی گئی ہے، کپاس کی درآمد پر 3 فی صد کسٹمز ڈیوٹی جب کہ 2 فی صد ایڈیشنل ڈیوٹی لگائے جانے کا امکان ہے۔

    ایف بی آر کا کہنا ہے کہ موجودہ مالی سال درآمدی کپاس پر ڈیوٹی صفرکی گئی تھی۔