Tag: ٹیکس کیسز

  • ایف بی آر مختلف عدالتوں اور ٹریبونلز میں ٹیکس کیسز میں پھنسی 3 ارب سے زائد رقم کے حصول میں ناکام

    ایف بی آر مختلف عدالتوں اور ٹریبونلز میں ٹیکس کیسز میں پھنسی 3 ارب سے زائد رقم کے حصول میں ناکام

    اسلام آباد: ذرائع کا کہنا ہے کہ ایف بی آر مختلف عدالتوں اور ٹریبونلز میں ٹیکس کیسز میں پھنسی 3 ارب سے زائد رقم کے حصول میں ناکام رہی ہے۔

    ذرائع کے مطابق سپریم کورٹ، ہائیکورٹس، اور ایپلٹ ٹریبونلز میں 3760 ارب روپے کے ٹیکس کیسز التوا کا شکار ہیں، ٹریبونلز میں التوا کے شکار ٹیکس کیسز 1460 ارب سے بڑھ کر 2235 ارب روپے تک پہنچ چکے ہیں۔

    چیئرمین ایف بی آر کو عدالتوں اور ایلپٹ ٹریبونلز ان لینڈ ریونیو میں زیر التوا کیسز سے متعلق آگاہ کیا جا چکا ہے۔ ایف بی آر دستاویز کے مطابق سپریم کورٹ میں جون تک التوا کے شکار 3450 کیسز میں 105 ارب روپے پھنسے ہیں، اسلام آباد ہائیکورٹ میں بھی 160 ارب روپے کے 780 ٹیکس کیسز التوا کا شکارہیں۔

    ایف بی آر ذرائع کے مطابق سندھ ہائیکورٹ میں سب سے زیادہ ٹیکس کیسز پھنسے ہیں جو کئی برسوں سے فیصلوں کے منتظر ہیں، سندھ ہائیکورٹ میں باقی عدالتوں کی نسبت سب سے زیادہ ٹیکس کیسز 390 ارب سے زائد کے ہیں۔ لاہور ہائیکورٹ میں 4670 ٹیکس کیسز میں 180 ارب روپے سے زائد کی رقم پھنسی ہے، پشاور ہائیکورٹ میں 8 ارب روپے کے 400 کیسز، بلوچستان ہائیکورٹ میں 23 کیسز التوا کا شکار ہیں۔

    مختلف عدالتوں میں ٹیکس کیسز کی تعداد 9500 اور ٹیکس کی رقم 750 ارب روپے ہے، ذرائع ایف بی آر کے مطابق ایلپٹ ٹریبونلز ان لینڈ ریونیو میں زیر التوا ٹیکس کیسز کی تعداد 71300 سے زائد ہے، جہاں 2230 ارب روپے سے زائد کی رقم پھنسی ہے۔

    واضح رہے کہ آئی ایم ایف نے بھی ایف بی آر سے التوا کے شکار ٹیکس کیسز کو حل کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

  • ایف بی آر کے 2700 ارب کے ٹیکس کیسز دہائیوں سے التوا کا شکار

    ایف بی آر کے 2700 ارب کے ٹیکس کیسز دہائیوں سے التوا کا شکار

    ایف بی آر کے مختلف عدالتوں میں تقریباً 2700 ارب روپے کے ٹیکس کیسز دہائیوں سے التوا کا شکار ہیں۔

    ذرائع ایف بی آر نے انکشاف کیا ہے کہ ملک کی مختلف عدالتوں میں ان لینڈ ریونیو کے 2400 ارب، کسٹمز کے اڑھائی سو ارب روپے سے زائد کے کیسز التوا کا شکار ہیں۔

    ایف بی آر ان لینڈ ریونیو اور کسٹمز کے مجموعی طور پر 90 ہزار ٹیکس کیسز التوا کا شکار ہیں۔

    ذرائع کے مطابق ان لینڈ ریونیو سروس کے سپریم کورٹ میں 95 ارب روپے سے زائد کے 3271 کیسز التوا میں پڑے ہیں، اسلام آباد ہائیکورٹ میں 180 ارب کے 1100 کیسز، سندھ ہائیکورٹ میں سوا 2 سو ارب کے 2600 کیسز چل رہے ہیں، لاہور ہائیکورٹ میں پونے 4 سو ارب کے تقریباً 5700 کیسز، پشاور ہائیکورٹ میں 10 ارب کے 400 کیسز ہیں۔

    ایف بی آرذرائع کے مطابق ایپلیٹ ٹریبونلز میں 15 سو 15 ارب روپے تک کے 62298 ٹیکس کیسز التوا کا شکار ہیں، کسٹمز کے سپریم کورٹ میں 12 ارب روپے سے زائد کے 1432 کیسز التوا کا شکار ہیں۔

    اسلام آباد ہائیکورٹ میں کسٹمز کے 2 ارب کے 203 کیسز، سندھ ہائیکورٹ میں ڈیڑھ سو ارب کے 5500 کیسز، لاہور ہائیکورٹ میں 6 ارب کے تقریباً 548 کیسز، پشاور ہائیکورٹ میں 2 ارب کے 676 کیسز، ایپلیٹ ٹریبونلز کسٹمز میں 73 ارب روپے تک کے 4911 ٹیکس کیسز التوا کا شکار ہیں۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ سپریم کورٹ سمیت دیگر ہائیکورٹس اور ایپلیٹ ٹریبونلز میں ٹیکس کیسز تقریباً 2 دہائیوں سے التوا کا شکار ہیں۔

  • ہزاروں زیر التوا ٹیکس کیسز کے جلد فیصلے کیلئے حکومت کا اہم فیصلہ

    ہزاروں زیر التوا ٹیکس کیسز کے جلد فیصلے کیلئے حکومت کا اہم فیصلہ

    اسلام آباد: حکومت نے 27 ہزار ٹیکس کیسز کو مختلف اپیلٹ کورٹس میں جلد ختم کرنے کے لیےآرڈیننس لانے کا پلان تیا ر کر لیا۔

    ذرائع کے مطابق ایف بی آر کی جانب سے وزارت قانون کو بتایا گیا ہے کہ کمشنرز اپیلز ایف بی آر کے پاس زیر التوا 27 ہزار ٹیکس کیسز کے جلد فیصلہ کرنے کے لیے آرڈیننس لانے پر کام شروع کر دیا ہے۔

    ذرائع کے مطابق ان کیسز کے جلد حل کے لیے کمشنر اپیلز ایف بی ار کی 50 سیٹوں کو ختم کرنے کا پلان بنایا گیا ہے، موجوزہ آرڈیننس کے تحت ٹیکس دہندگان براہ راست اپیلٹ ٹربیونل ان لینڈ ریونیو میں ٹیکس کیس دائر کرسکیں گے۔

     ذرزائع نے بتایا کہ موجوزہ آرڈیننس سے نہ صرف وقت کی بچت بلکہ کیسز کی تعداد میں کمی ہو گی اور ٹریبونلز کو بھی ایک مقررہ وقت میں کیسز کا فیصلہ کرنے کے پابند ہوں گے جو ٹیکس تنازعات کے حل کے لیے قائم کی گئی۔

    ذرائع نے بتایا کہ متبادل کمیٹیاں مقدمات میں کمی نہ لا سکی جس کے سبب ستائیس سوارب روپے کے ٹیکس کیسز ٹربیونلز اور اپیلٹ کورٹس میں زیر التوا ہیں، آرڈیننس صدر پاکستان کی منظوری کے بعد جاری کر دیا جائے گا۔