Tag: ٹیکس ہدف

  • وزیراعظم  ایف بی آر کے ٹیکس ہدف میں کمی کیلئے کوشاں،  آئی ایم ایف کو منانے کی کوششں

    وزیراعظم ایف بی آر کے ٹیکس ہدف میں کمی کیلئے کوشاں، آئی ایم ایف کو منانے کی کوششں

    اسلام آباد : وزیراعظم شہبازشریف ایف بی آر کے ٹیکس ہدف میں کمی کیلئے کوشاں ہیں اور آئی ایم ایف کو منانے کی کوشش جاری ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر اعظم شہبازشریف نے ایف بی آر کے لیے ٹیکس ہدف میں کمی کی تجویز دی ، ایف بی آر کی آئندہ بجٹ میں ٹیکس ہدف میں 250 ارب روپے کی کمی پر آئی ایم ایف کو منانے کی کوششیں جاری ہے۔

    ذرائع کا کہنا تھا کہ آئندہ بجٹ میں ایف بی آر نے ٹیکس ہدف 14307 ارب سے کم کرکے 14057 ارب روپے کرنے کی درخواست کی ہے۔

    ذرائع نے بتایا کہ ٹیکس ہدف میں 250 ارب روپے کی کمی کی وجہ سے نئے ٹیکس لگانے کی ضرورت نہیں پڑے گی اور ٹیکس ہدف اگر زیادہ رکھا جائے گا تو شارٹ فال کا خدشہ پیدا ہو سکتا ہے۔

    مزید پڑھیں : آئی ایم ایف سے ورچوئل مذاکرات شروع ’’8ہزار ارب سے زائد ٹیکس جمع

    ذرائع نے کہا کہ ایف بی آر نے آئی ایم ایف کو بریفنگ میں کہا رواں مالی سال معاشی ترقی کی شرح اور مہنگائی کے بڑھنے کی شرح کم ہونے کی وجہ سے 1170 ارب روپے کا شارٹ فال ہوسکتا ہے، آئندہ مالی سال ٹیکس ہدف میں 2000 ارب روپے سے زیادہ اضافہ نہ کیا جائے۔

    فیڈرل بورڈ آف ریونیو نے درخواست میں کہا کہ آئندہ مالی سال ٹیکس ہدف حاصل کرنے کے لیے 5 سال تک کی پرانی گاڑی امپورٹ کرنے کی تجویز دی گئی ہے، استعمال شدہ 5 سال پرانی گاڑی کی امپورٹ پر زیادہ ٹیکس لگانے سے زیادہ کسٹم ڈیوٹی ملے گی۔

  • بڑے وڈیروں  اور بڑے صنعت کاروں کو ٹیکس دینا ہوگا، آئی ایم ایف کا مطالبہ

    بڑے وڈیروں اور بڑے صنعت کاروں کو ٹیکس دینا ہوگا، آئی ایم ایف کا مطالبہ

    اسلام آباد : آئی ایم ایف نے مطالبہ کیا ہے کہ بڑے وڈیروں کو زرعی انکم ٹیکس اور بڑے صنعت کاروں کوسپر ٹیکس دینا ہوگا۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان مذاکرات حتمی مراحل میں داخل ہوگئے ، آئی ایم ایف پاکستان کا ٹیکس ہدف 600 ارب کم کرنے پر راضی ہوگیا۔

    ذرائع نے بتایا کہ ایف بی آر نے ٹیکس ٹو جی ڈی پی ریشوبہتربناکر آئی ایم ایف کومطمئن کیا، جس سے ٹیکس ہدف میں کمی سےمنی بجٹ کے خدشات ختم ہو گئے،ذرائع

    رواں مالی سال معاشی حکمت عملی میں ضروری ترامیم پر اتفاق ہوگیا تاہم آئی ایم ایف نے امیر طبقات پرٹیکس چھوٹ ختم کرنے کا مطالبہ کر دیا۔

    ،ذرائع نے کہا کہ آئی ایم ایف کا مطالبہ ہے کہ بڑے وڈیروں کو زرعی انکم ٹیکس اور بڑے صنعت کاروں کوسپر ٹیکس دینا ہوگا۔

    آئی ایم ایف وفد اور معاشی ٹیم کےدرمیان اقتصادی جائزہ مذاکرات کا آخری روز ہے۔ ذرائع وزارت خزانہ نے کہا کہ آئی ایم ایف وفد نے وزارت خزانہ مین وزیرخزانہ سے ملاقات کی۔

    ملاقات میں آئی ایم ایف وفد نے وزیرخزانہ کو معاشی تعاون فراہم کرنے کی یقین دہانی کراتے ہوئے اب تک معاشی ٹیم کی کارکردگی اور اقدامات کوسراہا۔

    وزیرخزانہ نے آئی ایم ایف کو تمام اہداف پرعملدرآمدکی یقین دہانی کرائی اور کہا قرض پروگرام میں رہتے ہوئے کسی اہداف کی خلاف ورزی نہیں ہوگی۔ْ

  • ٹیکس ہدف کے حصول میں ناکامی، منی بجٹ کے خدشات

    ٹیکس ہدف کے حصول میں ناکامی، منی بجٹ کے خدشات

    اسلام آباد: ٹیکس ہدف کے حصول میں ناکامی پر منی بجٹ کے خدشات منڈلا رہے ہیں ، جولائی تاستمبرہدف حاصل نہ ہوا تو آئی ایم ایف منی بجٹ کا مطالبہ کرسکتا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق فیڈرل بورڈ آف ریونیو ( ایف بی آر) کو ٹیکس ہدف کے حصول میں ناکامی کا خدشہ ہے ، پہلی سہ ماہی میں ایف بی آر کو 2654 ارب روپے کا ٹیکس جمع کرنا ہے.

    ذرائع نے بتایا کہ ستمبر2024 میں 1190ارب روپےکاٹیکس جمع کرناہوگا، جولائی تاستمبرہدف حاصل نہ ہوا تو آئی ایم ایف منی بجٹ کا مطالبہ کرسکتا ہے۔

    ذرائع کا کہنا تھا کہ جولائی تا اگست 1464 ارب روپے کا ٹیکس جمع ہوا، جولائی تا اگست 1554 ارب روپے کا ٹیکس جمع کرنے کا ہدف تھا تاہم جولائی تا اگست ٹیکس ہدف 90 ارب روپے کم ہے۔

    حکام ایف بی آر نے کہا کہ جولائی تا اگست مسلسل مظاہرے ہونے سے معاشی سرگرمیوں کو نقصان پہنچا، آئے روز سڑکوں کی بندش اور ہڑتالوں نے ٹیکس ہدف کا حصول متاثر کیا۔

    حکام نے بتایا کہ نئے مالی سال میں چیئرمین کی تبدیلی نے بھی ٹیکس ہدف کے حصول کو متاثر کیا تاہم ستمبر میں ٹیکس اہداف کے حصول کے لیے بھرپور کوششیں کی جائیں گی، جولائی تا اگست ٹیکس جمع کرنے شرح 27 فیصد ہے جو بہت خوش آئند ہے۔

  • منی بجٹ کے خطرات منڈلانے لگے

    منی بجٹ کے خطرات منڈلانے لگے

    اسلام آباد : فیڈرل بورڈ اف ریونیو ( ایف بی آر ) اگست کا ٹیکس ہدف حاصل کرنے میں ناکام ہے،  جولائی تا اگست 1464 ارب روپے کا ٹیکس جمع ہوا، جبکہ 1554 ارب روپے کا ٹیکس جمع کرنے کا ہدف تھا۔

    تفصیلات کے مطابق منی بجٹ کے خطرات منڈلانے لگے، فیڈرل بورڈ اف ریونیو کو محصولات میں کمی کا خدشہ ہے۔

    ذرائع نے بتایا کہ پہلی سہ ماہی میں ایف بی آر کو 2654ارب روپے کا ٹیکس جمع کرنا ہے، جولائی تا اگست 1464 ارب روپے کا ٹیکس جمع ہوا، جولائی تا اگست 1554 ارب روپے کا ٹیکس جمع کرنے کا ہدف تھا تاہم جولائی تا اگست ٹیکس ہدف 90 ارب روپے کم ہے۔

    ذرائع کا کہنا تھا کہ ستمبر 2024 میں 1190 ارب روپے کا ٹیکس جمع کرنا ہوگا، جولائی تا ستمبر ٹیکس جمع کرنے کا ہدف حاصل نہ ہوا تو آئی ایم ایف منی بجٹ کا مطالبہ کرسکتا ہے۔

    حکام ایف بی آر نے کہا کہ جولائی تا اگست مسلسل مظاہرے ہونے سے معاشی سرگرمیوں کو نقصان پہنچا، آئے روز سڑکوں کی بندش اور ہڑتالوں نے ٹیکس ہدف کا حصول متاثر کیا۔

    نئے مالی سال میں چیئرمین  کی تبدیلی نے بھی ٹیکس ہدف کے حصول کو متاثر کیا تاہم ستمبر میں ٹیکس اہداف کے حصول کے لیے بھرپور کوششیں کی جائیں گی، جولائی تا اگست ٹیکس جمع کرنے شرح 27 فیصد ہے جو بہت خوش آئند ہے۔

  • ایف بی آر نے رواں مالی سال کے 9 ماہ کا ٹیکس ہدف حاصل کر لیا

    ایف بی آر نے رواں مالی سال کے 9 ماہ کا ٹیکس ہدف حاصل کر لیا

    اسلام آباد: ایف بی آر نے رواں مالی سال کے 9 ماہ کا ٹیکس ہدف حاصل کر لیا، ادارے نے کہا ہے کہ رواں مالی سال جولائی تا مارچ 6710 ارب ٹیکس حاصل کیا گیا۔

    ایف بی آر کے مطابق رواں مالی سال ٹیکس محصولات کا ہدف 6707 ارب روپے تھا، ایف بی آر نے ہدف سے 3 ارب روپے زائد ٹیکس اکھٹا کیا، جب کہ جولائی تا مارچ ایف بی آر نے 369 ارب روپے کے ریفنڈز جاری کیے۔

    ایف بی آر نے ماہ مارچ کا 879 ارب روپے کا ٹیکس ہدف بھی حاصل کر لیا ہے۔ ترجمان ایف بی آر آفاق قریشی نے اے آر وائی نیوز سے بات چیت کرتے ہوئے کہا رواں مالی سال جولائی تا مارچ ٹیکس آمدن کا ہدف حاصل کر لیا گیا، جولائی تا مارچ گزشتہ سال کی نسبت ٹیکس جمع کرنے میں 30 فی صد اضافہ ہوا۔

    واضح رہے کہ ایف بی آر نے یقینی بنایا ہے کہ منتخب ٹیکس دفاتر اور بینکوں کی برانچیں ہفتے اور اتوار کو بھی کھلی رہیں تاکہ ٹیکس جمع کرنا یقینی بنایا جا سکے۔

    ایف بی آر کی جانب سے تاجر دوست اسکیم بھی جاری کی گئی ہے، جو میٹرو پولیٹن شہروں کراچی، لاہور، پشاور، کوئٹہ کے علاوہ اسلام آباد میں بھی نافذ ہوگی اور اس کے تحت ٹیکس کلیکشن یکم جولائی 2024 سے شروع کی جائے گی۔

  • ایف بی آر کو مارچ 2024 میں ٹیکس ہدف حاصل کرنے میں مشکلات کا سامنا

    ایف بی آر کو مارچ 2024 میں ٹیکس ہدف حاصل کرنے میں مشکلات کا سامنا

    اسلام آباد : فیڈرل بورڈ اف ریونیو کو مارچ 2024 میں ٹیکس ہدف حاصل کرنے میں 44ارب روپے کے شارٹ فال کا سامنا ہے، ایف بی ار نے 29 مارچ تک 835 ارب ٹیکس جمع کیا۔

    تفصیلات کے مطابق فیڈرل بورڈ اف ریونیو (ایف بی آر) کو مارچ 2024 میں ٹیکس ہدف حاصل کرنے میں مشکلات ہیں، ذرائع نے بتایا ایف بی آر کو ماہانہ بنیادوں پر چوالیس ارب روپے کے شارٹ فال کا سامنا ہے۔

    ایف بی آر نے انتیس مارچ تک آٹھ سو پینتیس ارب روپے ٹیکس جمع کیا، مارچ میں آٹھ سو اناسی ارب روپے ٹیکس جمع کرنے کا ٹارگٹ دیا گیا تھا۔

    ایف بی آر کا ابتدائی نو ماہ میں ٹیکس ہدف چھ ہزار سات سو سات ارب روپے ہے جبکہ ایف بی آر اب تک چھ ہزار چھ سو چھیاسٹھ ارب روپے ٹیکس جمع کرسکا۔

    ایف بی آر نے حکومت کی ڈیوٹی ٹیکسز جمع کرنے کیلئے ہفتہ اور اتوار کو بینک کھلے رکھنے کی ہدایت کی ہے۔

  • نگران وزیر خزانہ نے 9400 ارب روپے کے ٹیکس ہدف کو ناکافی قرار دے دیا

    نگران وزیر خزانہ نے 9400 ارب روپے کے ٹیکس ہدف کو ناکافی قرار دے دیا

    اسلام آباد : نگران وزیرخزانہ شمشاد اختر نے 9400 ارب روپےکے ٹیکس ہدف کو ناکافی قرار دے دیا اور تجویز دی کہ فیڈرل بورڈآف ریونیوکی ٹیکس کلیکشن12ہزارارب سےزائد ہونی چاہیے۔

    تفصیلات کے مطابق نگران وزیرخزانہ ڈاکٹر شمشاداختر نے فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) ہیڈ کوارٹرز کا دورہ کیا ، اس موقع پر نگران وزیرخزانہ شمشاد اختر نے 9400 ارب روپے کے ٹیکس ہدف کوناکافی قرار دے دیا۔

    شمشاد اختر کا کہنا تھا کہ فیڈرل بورڈآف ریونیوٹیکس ہدف سے20فیصدزیادہ ٹیکس جمع کرناچاہیے اور فیڈرل بورڈآف ریونیوکی ٹیکس کلیکشن12ہزارارب سےزائد ہونی چاہیے، وزیر خزانہ کی تجویز

    وزیر خزانہ نے ٹیکس گزاروں کو سہولیات دینے کےلیے اقدامات کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ ، وزیر خزانہ کی ہدایت ٹیکس جمع کرانے کاطریقہ کارآسان بنایا جائے تومحصولات بڑھ سکتی ہیں، ٹیکس کےنظام کو آٹومیٹڈ بنایا جائے تاکہ ٹیکس آمدنی بڑھائی جائے۔

    شمشاد اختر نے ہدایت کی کہ ٹیکس جمع کرنے کے خود کار نظام کو مزید موثر بنایا جائے۔

  • آئی ایم ایف کی  ٹیکس ہدف حاصل کرنے پر ایف بی آر کی تعریف

    آئی ایم ایف کی ٹیکس ہدف حاصل کرنے پر ایف بی آر کی تعریف

    اسلام آباد : عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے ورچوئل اجلاس میں ایف بی آرکی کارکردگی کا جائزہ لیتے ہوئے ٹیکس ہدف حاصل کرنے پر ایف بی آرکی تعریف کی۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان ورچوئل اجلاس ہوا ، ذرائع ایف بی آر نے بتایا کہ اجلاس میں فیڈرل بورڈآف ریونیو کی پہلے ماہ کی کارکردگی کا جائزہ لیا۔

    ذرائع کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف نےامجدزبیرٹوانہ کوچیئرمین ایف بی آربننےپرمبارک باددی، بریفنگ میں بتایا گیا کہ رواں مالی سال جولائی 2023میں 538ارب روپےکاٹیکس جمع ہوا، جو مقررہ ہدف سے 4 ارب روپے زیادہ ہے۔

    آئی ایم ایف نے ایف بی آرکی کارکردگی کا جائزہ لیا اور آئی ایم ایف نے ٹیکس ہدف حاصل کرنے پر ایف بی آرکی تعریف بھی کی۔

  • پہلی سہ ماہی کے بڑے ٹیکس ہدف کا 90 فیصد حاصل کرلیا، شبر زیدی

    پہلی سہ ماہی کے بڑے ٹیکس ہدف کا 90 فیصد حاصل کرلیا، شبر زیدی

    اسلام آباد: چیئرمین ایف بی آر شبر زیدی نے کہا ہے کہ الحمد اللہ پہلی سہ ماہی کے بڑے ٹیکس ہدف کا 90 فیصد حاصل کرلیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق چیئرمین ایف بی آر شبر زیدی نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنے پیغام میں کہا ہے کہ رواں مالی سال جولائی تا ستمبر 960 ارب روپے کی ٹیکس وصولی ہوئی، کچھ مزید ایڈجسٹمنٹ کی توقع ہے۔

    شبر زیدی نے کہا کہ 960 ارب روپے محصولات میں 15 ارب کے ٹیکس ری فنڈ شامل نہیں ہیں، مقامی ٹیکس محصولات میں 25 فیصد اضافہ دیکھا گیا۔

    چیئرمین ایف بی آر نے لکھا کہ حوصلہ شکنی کے اقدامات سے درآمدات کی مالیت 3 ارب ڈالر کم رہی ہے، تین ارب ڈالر کم درآمدات سے 125 ارب روپے کا ٹیکس نہیں ملا ہے۔

    شبر زیدی نے کہا کہ اس طرح کم درآمدات کے سبب ٹیکس کا ہدف حاصل ہوگیا، اللہ کا شکر ہے، انہوں نے ٹیکس دینے والے پاکستانیوں کا شکریہ بھی ادا کیا۔

    مزید پڑھیں: ٹیکس اداکرنیوالا فارن کرنسی اکاؤنٹ کھول سکتا ہے، چیئرمین ایف بی آر

    واضح رہے کہ اس سے قبل چیئرمین ایف بی آر شبر زیدی کا کہنا تھا کہ 500 گز سے زائد کے گھر یا ایک ہزار سی سی سے زیادہ کی گاڑی رکھنے والے افراد لازماً ٹیکس ریٹرن فائل کرنے کے ذمہ دار ہیں۔

    چیئرمین ایف بی آر کا کہنا تھا کہ ٹیکس اداکرنیوالافارن کرنسی اکاؤنٹ کھول سکتا ہے، 120ارب ڈالرکی خطیررقم بیرون ملک غیرقانونی رکھی گئی ہے، ٹیکس ادا کرنیوالوں کوپیسوں کی منتقلی میں سہولت ہونی چاہیے۔

    ان کا کہنا تھا کہ جو ٹیکس اداکرکے بیرون ملک جاتے ہیں ان کوآسانیاں دی جائیں گی، ماضی میں درست سمت میں کام نہیں ہورہا تھا ، اب منظم اوردرست سمت میں کام شروع ہوگیا ہے۔