Tag: ٹیکس

  • کوشش ہے کہ پورے پاکستان میں ایک جیسا ٹیکس نظام ہو: حماد اظہر

    کوشش ہے کہ پورے پاکستان میں ایک جیسا ٹیکس نظام ہو: حماد اظہر

    اسلام آباد: وزیر مملکت برائے ریونیو حماد اظہر کا کہنا ہے کہ ٹیکس کے ایک پرانے نظام سے نئے نظام میں جا رہے ہیں.

    ان خیالات کا اظہار انھوں نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا. حماداظہر نے کہا کہ تبدیلی کو آسان تر بنانے کے لئے جامع اقدامات کر رہے ہیں.

    وزیر مملکت برائے ریونیو حماد اظہر نے کہا کہ ہم بہت ساری چیزیں کرنے جارہے ہیں، لاکھوں کمرشل صارفین ہیں، مگر سیلز ٹیکس نہیں دے رہے، کوشش کر رہے ہیں کہ پورے پاکستان میں ایک جیسا ٹیکس نظام ہو.

    [bs-quote quote=”جس جس سیکٹرمیں پریشانی آئے گی، تبدیلیاں لائیں گے،” style=”style-8″ align=”left” author_name=”حماد اظہر”][/bs-quote]

    انھوں نے کہا کہ عارضی طور پر چند ہفتے کے لئے مشکلات آئیں گی، جس جس سیکٹرمیں پریشانی آئے گی، تبدیلیاں لائیں گے، ٹیکس میں ایک پرانے نظام سے نئی نظام میں جارہے ہیں.

    وزیر مملکت کا کہنا تھا کہ ٹیکس میں ایک پرانے نظام سے نئی نظام میں جارہے ہیں، تبدیلی کو آسان تر بنانے کے لئے کچھ اقدامات کر رہے ہیں.

    ہم بہت ساری چیزیں کر رہے ہیں، کریں گے، ایک جیسے نظام کی خواہش ہے، مثبت تبدیلیوں کے لیے کوشاں ہیں.

    خیال رہے کہ آج فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے چیئرمین شبر زیدی نے کہا تھا کہ تاجروں کی کسٹم سے بہت سی شکایات سامنے آتی ہیں، درآمد کنندگان کے مسئلے کے حل کے لیے تاجروں کے ساتھ بیٹھیں گے۔

  • ایف بی آرکے 2100 ملازمین کے تبادلے

    ایف بی آرکے 2100 ملازمین کے تبادلے

    کراچی: فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے بڑے شہروں کے دفاتر میں سیکڑوں افسران واہلکاروں کے تبادلے کردیے گئے۔

    تفصیلات کے مطابق ایف بی آر کی جانب سے جاری نوٹی فکیشن کے مطابق 16 شہروں میں گریڈ 9 تا 16 تک کے ملازمین کے تبادلے کیے گئے۔

    نوٹی فکیشن میں بتایا گیا ہے کہ جن ریجنز میں تبادلے کیے گئے ان میں کراچی، لاہور، اسلام آباد، راولپنڈی، پشاور، گوجرانوالہ، فیصل آباد، گوجرانوالہ، ملتان، حیدرآباد، کوئٹہ، سکھر، ایبٹ آباد، بہالپور، سرگودھا اور سیالکوٹ شامل ہیں۔

    ایف بی آر کے نوٹی فکیشن کے مطابق کراچی میں گریڈ 9 تا 16 کے 726 افسران واہلکاروں کے تبادلے کیے گئے جبکہ لاہور میں 656، راولپنڈی اور اسلام آباد میں 357 افسران واہلکاروں کے تبادلے کیے گئے ہیں۔

    یاد رہے کہ گزشتہ روز وزیراعظم عمران خان نے تقریب سے خطاب میں کہا تھا کہ وہ ایف بی آر کو ٹھیک کریں گے۔

    وزیراعظم نے بے نامی جائیدادوں کی نشاندہی کرنے والوں کو 10 فیصد دینے کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ بے نامی جائیدادوں کی جو بھی نشاندہی کرے گا ہم رولز تبدیل کرکے اس کو 10 فیصد دیں گے۔

    انہوں نے مزید کہا تھا کہ بے نامی جائیداد سے حاصل ہونے والا سارا پیسہ احساس پروگرام میں ڈال دیں گے۔

  • اثاثے ظاہر کرنے کی اسکیم کا آج آخری روز

    اثاثے ظاہر کرنے کی اسکیم کا آج آخری روز

    اسلام آباد: اثاثے ظاہر کرنے کی اسکیم کا آج آخری دن ہے، فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے چیئرمین واضح کر چکے ہیں کہ اسکیم میں مزید توسیع نہیں ہوگی۔

    تفصیلات کے مطابق اثاثے ظاہر کرنے کی اسکیم سے فائدہ اٹھانے کا آج آخری روز ہے۔ فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے چیئرمین شبر زید کے مطابق اب تک اسکیم سے ایک لاکھ 5 ہزار افراد نے فائدہ اٹھایا ہے۔

    چیئرمین کے مطابق اسکیم سے ملکی معیشت کو 45 ارب کا فائدہ ہوگا۔ اثاثے ظاہر کرنے کی اسکیم میں اس سے قبل 3 دن کے لیے آج تک کی توسیع دی گئی تھی۔ ایف بی آر کی طرف سے اضح کیا جاچکا ہے کہ اسکیم میں مزید توسیع نہیں ہوگی۔

    واضح رہے کہ وفاقی کابینہ نے 14 مئی کو اثاثے ظاہر کرنے کی اسکیم کی منظوری دی تھی۔ اسکیم کا اطلاق بے نامی بینک اکاؤنٹس پر بھی ہوگا۔

    اسکیم عدالتوں میں زیر التوا کیسز کے لیے نہیں ہوگی۔ سنہ 2000 کے بعد سرکاری عہدہ رکھنے والے اسکیم سے فائدہ نہیں اٹھا سکیں گے۔

    گزشتہ روز شبر زیدی نے اے آر وائی نیوز کے پروگرام پاور پلے میں خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے کہا ہے کہ نان فائلرز رہنے کی گنجائش آئین میں بھی نہیں ہے، ہم ٹیکس نہ دینے کے نظام کے سامنے کھڑے ہو گئے ہیں، پاکستان کی غیر دستاویزی معیشت کو سیدھا کرنے کا مشن شروع کر دیا ہے۔

    انہوں نے کہا تھا کہ ریٹیلرز اور دکان داروں کو فکس طریقہ کار کے ذریعے ٹیکس نیٹ میں لائیں گے۔ 240 اسکوائر فٹ کی دکان سے 25 ہزار سے زائد سالانہ ٹیکس نہیں لیں گے، بڑے دکانداروں اور مالز کو ٹیکس نظام سے براہ راست جوڑیں گے۔

    شبر زیدی کا کہنا تھا کہ کمیشن ایجنٹس اور ڈیلرز کو بھی ٹیکس نیٹ میں لانے کے لیے رجسٹر کریں گے، بیوٹی پارلرز پر ابھی تو ٹیکس نہیں لگایا لیکن لگاؤں گا، حکومت نے مالی سال کے لیے 5500 ارب کا ریونیو ہدف رکھا ہے۔

  • نان فائلرز کی گنجایش آئین میں بھی نہیں، سب کو ٹیکس نیٹ میں لائیں گے: شبر زیدی

    نان فائلرز کی گنجایش آئین میں بھی نہیں، سب کو ٹیکس نیٹ میں لائیں گے: شبر زیدی

    اسلام آباد: چیئرمین ایف بی آر شبر زیدی نے کہا ہے کہ نان فائلرز رہنے کی گنجایش آئین میں بھی نہیں ہے، ہم ٹیکس نہ دینے کے نظام کے سامنے کھڑے ہو گئے ہیں، پاکستان کی غیر دستاویزی معیشت کو سیدھا کرنے کا مشن شروع کر دیا ہے۔

    چیئرمین ایف بی آر شبر زیدی اے آر وائی نیوز کے پروگرام پاور پلے میں خصوصی انٹرویو دے رہے تھے، انھوں نے کہا کہ ری ٹیلرز اور دکان داروں کو فکس طریقہ کار کے ذریعے ٹیکس نیٹ میں لائیں گے، 240 اسکوائر فٹ کی دکان سے 25 ہزار سے زاید سالانہ ٹیکس نہیں لیں گے، بڑے دکان داروں اور مالز کو ٹیکس نظام سے براہ راست جوڑیں گے۔

    انھوں نے کہا کہ کمیشن ایجنٹس اور ڈیلرز کو بھی ٹیکس نیٹ میں لانے کے لیے رجسٹر کریں گے، بیوٹی پارلرز پر ابھی تو ٹیکس نہیں لگایا لیکن لگاؤں گا، حکومت نے مالی سال کے لیے 5500 ارب کا ریونیو ہدف رکھا ہے۔

    [bs-quote quote=”اسمگلنگ اور افغان ٹرانزٹ ٹریڈ نے ہماری صنعت تباہ کر دی، مسئلے کے حل تک پاکستانی انڈسٹری آگے نہیں جا سکتی۔” style=”style-8″ align=”left” author_name=”چیئرمین ایف بی آر”][/bs-quote]

    شبر زیدی نے کہا کہ ہم نے نان فائلر کا لفظ قانون سے مٹا دیا ہے، نان فائلر کو نوٹس دیں گے اور ان سے ٹیکس لیں گے، تکنیکی طور پر نان فائلر کرمنل کہلاتا ہے، اسکیم سے فائدہ اٹھانے والے ایک لاکھ 5 ہزار میں سے زیادہ تر نان فائلر ہیں، امید ہے حکومت کو 45 بلین سے بھی زیادہ رقم ملے گی، سیلز ٹیکس کی رجسٹریشن کمپیوٹر کے ذریعے ہوگی۔

    انھوں نے کہا کہ بے نامی قانون پر آج رات سے عمل درآمد شروع کر دیا ہے، بے نامی جائیدادیں زیادہ تر سیاسی فیملیز کی ہوں گی۔

    چیئرمین ایف بی آر نے کہا کہ یکم ایگست سے شناختی کارڈ این ٹی این نمبر بن جائے گا، جو فائلر نہیں وہ منی ایکس چینج سے کرنسی نہیں حاصل کر سکتا، ایکسچینج کنٹرول کو ریفارم کر دیا ہے۔

    شبر زیدی کا کہنا تھا کہ پاکستان کے شہری کی کہیں بھی پراپرٹی ہے تو ٹیکس دینا ہوگا، پاکستانی شہری غیر قانونی رقم بچانے کے لیے باہر چلے جاتے تھے، جائیداد کا کرایہ پاکستان بھیجنے کے بجائے کہیں اور بھیجا جاتا تھا، سندھ اور پنجاب کی زمینوں کا ریکارڈ ہمارے پاس آ چکا ہے، جائیداد ڈکلیریشن سسٹم کے لیے ڈرانے دھمکانے کے بجائے وقت دیں گے۔

    انھوں نے کہا کہ دنیا میں ٹیکس سیشن شہریت کی بنیاد پر ہوتا ہے، اگر کوئی 83 دن پاکستان میں رہا ہے تو آپ شہری بن جائیں گے، اب یہ قانون تبدیل کر کے 83 کے بجائے 120 دن کی شرط رکھی گئی ہے، اس کے بعد ٹیکس دینا ہوگا۔

    چیئرمین ایف بھی آر نے کہا کہ اسمگلنگ اور افغان ٹرانزٹ ٹریڈ نے ہماری صنعت تباہ کر دی، مسئلے کے حل تک پاکستانی انڈسٹری آگے نہیں جا سکتی، انڈر انوائس پالیسی کے ذریعے پیسا باہر جاتا رہا ہے، اسٹیٹ بینک، ایف بی آر اور ایس ای سی پی کو مل کر کام کرنا ہوگا۔

    انھوں نے مزید کہا کہ ملک کے بازاروں میں اسمگلنگ شدہ چیزیں موجود ہیں، اسمگلنگ شدہ چیزوں کے انٹری پوائنٹس ٹھیک کرنے کی ضرورت ہے، اسمگلنگ روکنے تک دکانوں پر چھاپا مار کارروائی مؤثر نہیں ہوگی، اسمگلنگ ختم کرنے کے لیے ہمیں سب چیزوں کو ساتھ دیکھنا پڑے گا، 6 رکنی کمیٹی بنائی گئی ہے جو یہ بتائے گی کہ معاملات کو حل کیسے کرنا ہے۔

  • تمباکو کا زیر کاشت رقبہ نصف رہ گیا

    تمباکو کا زیر کاشت رقبہ نصف رہ گیا

    اسلام آباد: گزشتہ 4 سال میں صوبہ خیبر پختونخواہ میں تمباکو پر ٹیکس عائد کرنے سے تمباکو کا زیر کاشت رقبہ نصف رہ گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد چیمبر آف کامرس کے سابق صدر شاہد رشید بٹ نے کہا ہے کہ مستقل ٹیکسوں اور دیگر مسائل کی وجہ سے گزشتہ 4 سال میں صوبہ خیبر پختونخواہ میں تمباکو کا زیر کاشت رقبہ نصف رہ گیا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ یہ سلسلہ جاری رہا تو دہشت گردی سے متاثرہ اس پسماندہ صوبہ کی صنعت و زراعت کو نقصان پہنچے گا اور ہزاروں افراد بے روزگار ہو جائیں گے، تمباکو کی فضل پر بار بار ٹیکس عائد کرنے سے یہ شعبہ زوال پذیر ہو سکتا ہے جس سے محاصل متاثر ہوں گے۔

    شاہد رشید کا کہنا تھا کہ خیبر پختونخواہ میں پہلے ہی 400 صنعتیں بند پڑی ہیں جن کی تعداد میں اضافہ نہ کیا جائے، مرکزی اور صوبائی حکومتوں نے کبھی بھی زرعی آمدنی پر ٹیکس لگانے میں سنجیدگی کا مظاہرہ نہیں کیا مگر 46 ہزار ہیکٹر پر اگائی جانے والے تمباکو کی فصل پر مختلف ٹیکس لگانا معمول بن چکا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ یہ امتیازی سلوک ہے، اٹھارویں ترمیم سے قبل اس پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی عائد تھی جبکہ ترمیم کے بعد اس پر صوبائی حکومت نے ٹوبیکو سیس عائد کر دیا۔

    شاہد رشید نے مطالبہ کیا کہ سگریٹ بنانے والی کمپنیاں کاشت کاروں سے قرض پر 36 فیصد سود لیں نہ ان سے اونے پونے فصل خریدیں جبکہ پاکستان ٹوبیکو بورڈ بھی کاشت کاروں کا استحصال نہ کرے۔

  • 32 ہزار سے زائد افراد نے ایمنسٹی اسکیم کے تحت اثاثے ڈکلیئر کر دیے: ترجمان ایف بی آر

    32 ہزار سے زائد افراد نے ایمنسٹی اسکیم کے تحت اثاثے ڈکلیئر کر دیے: ترجمان ایف بی آر

    لاہور: فیڈرل بورڈ آف ریونیو کے ترجمان حامد عتیق نے کہا ہے کہ ٹیکس ایمنسٹی اسکیم کے تحت 32 ہزار 640 افراد نے اپنے اثاثے ڈکلیئر کر دیے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق ترجمان ایف بی آر کا کہنا ہے کہ ٹیکس ایمنسٹی اسکیم کے تحت ایف بی آر سے 67 ہزار 805 افراد نے رابطہ کیا ہے، اب تک 32 ہزار سے زائد افراد نے اثاثے ڈکلیئر کیے ہیں۔

    ترجمان حامد عتیق نے کہا کہ 32 ہزار 165 افراد کے کیس فائلنگ مرحلے میں ہیں، جب کہ گزشتہ سال اسکیم سے 49 ہزار افراد نے استفادہ کیا تھا۔

    یاد رہے کہ دو دن قبل فیڈرل بورآف ریونیو کے چیف کمشنر سید ندیم حسین نے کہا تھا کہ بے نامی اثاثے ظاہر کرنے کے حوالے متعارف کرائی جانے والی ایمنسٹی اسکیم کے مثبت نتایج سامنے آ رہے ہیں۔

    یہ بھی پڑھیں:  ایف بی آر نے اثاثےظاہرکرنے کی اسکیم میں بڑی رعایت کا اعلان کردیا

    انھوں نے کہا کہ 30 جون کے بعد ایمنسٹی نہ لینے والے افراد کے خلاف کارروائی ہوگی، آئی ایم ایف نے 35 لاکھ افراد کو ٹیکس نیٹ میں لانے کاٹا سک دیا ہے۔

    دوسری طرف ٹیکس ایمنسٹی اسکیم سے فائدہ اٹھانے کا آج آخری دن ہے جس میں صرف چند گھنٹے باقی رہ گئے ہیں اس حوالے سے چیئرمین ایف بی آر شبر زیدی نے اسکیم میں مدت کی توسیع کے تمام خدشات کو دور کر دیا ہے، انھوں واضح الفاظ میں کہہ دیا ہے کہ اثاثے ظاہر کرنے کی اسکیم میں توسیع نہیں کی جائے گی۔

    خیال رہے کہ آئی ایم ایف نے ایمنسٹی اسکیم پراعتراض کیا تھا اور اسکیم میں مزید توسیع کی بھی مخالفت کی ہے، آئی ایم ایف کی ترجمان ٹریسا ڈبن ساشیز کا کہنا ہے کہ توسیع سے پاکستان کے کیس پر اثر پڑے گا۔

  • بجٹ سے ٹیکس گزاروں کی تعداد میں اضافہ ہو گا: رِٹبا

    بجٹ سے ٹیکس گزاروں کی تعداد میں اضافہ ہو گا: رِٹبا

    اسلام آباد: راولپنڈی اسلام آباد ٹیکس بار ایسوسی ایشن (رِٹبا) کے صدر سید توقیر بخاری نے بجٹ خوش آئند قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس سے ٹیکس گزاروں کی تعداد اور حکومت کی آمدن میں اضافہ ہوگا۔

    تفصیلات کےمطابق سید توقیر بخاری کا کہنا تھا کہ سیلز ٹیکس رجسٹریشن کو انتہائی سادہ بنا دیا گیا ہے جبکہ ٹیکس گزاروں کواچھی ترغیبات بھی دی گئی ہیں۔

    سید توقیر بخاری نے ایک اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کہا کہ ملک میں بجلی کے ساڑھے تین لاکھ سے زیادہ صنعتی کنکشن موجود ہیں، جن میں سے اکثریت ٹیکس نیٹ میں نہیں ہیں جنھیں ٹیکس دھندہ بنانے کے لئے اقدامات کئے جائیں۔

    انہوں نے کہا کہ اب صرف اس کاٹیج انڈسٹری کو سیلز ٹیکس سے استثنیٰ حاصل ہے جو رہائشی علاقہ میں واقع ہوں، جس سے اس اہم شعبہ پر ضرب پڑے گی۔

    جون کا دوسرا ہفتہ، مہنگا ئی کی شرح میں 0.31 فیصد اضافہ

    ان کا کہنا تھا کہ تاجروں کے لئے ہر رسید پر گاہکوں کا شناختی کارڈ نمبر لکھنا ناممکن ہے جبکہ اب ایف بی آر جتنی بار چاہے ٹیکس گزاروں کا آڈٹ کر سکتا ہے جس جسکا مطلب موجودہ ٹیکس گزاروں کو نچوڑنا اور نئے ٹیکس گزاروں کو تلاش نہ کرنا ہے۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ مہنگائی میں پہلے ہی بہت زیادہ اضافہ ہو گیا ہے، اس لئے مہنگائی میں اضافہ کا سبب بننے والی بعض تجاویز واپس لی جائیں۔

  • جی ڈی پی بڑھانے کے لیے ٹیکس کا دائرہ وسیع کرنا ہوگا، خسروبختیار

    جی ڈی پی بڑھانے کے لیے ٹیکس کا دائرہ وسیع کرنا ہوگا، خسروبختیار

    اسلام آباد: وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی، ترقی و اصلاحات خسرو بختیار کا کہنا ہے کہ توانائی بحران کے خاتمے کے بغیرمعاشی ترقی ممکن نہیں ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی، ترقی و اصلاحات خسرو بختیار نے سی پیک سے متعلق فورم سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سی پیک کے دوسرے مرحلے کا آغازہو رہا ہے۔

    خسرو بختیارنے کہا کہ پاکستان شدید توانائی بحران کا شکارہے، توانائی بحران کے خاتمے کے بغیرمعاشی ترقی ممکن نہیں ہے۔

    وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی، ترقی و اصلاحات نے کہا کہ حکومت مختلف شعبوں میں اصلاحات کر رہی ہے، سماجی شعبے کی ترقی کے بغیربنیادی ڈھانچے کی ترقی ممکن نہیں ہے۔

    وفاقی وزیرخسرو بختیار نے کہ جی ڈی پی بڑھانے کے لیے ٹیکس کا دائرہ وسیع کرنا ہوگا۔ تحریک انصاف کی حکومت ملک میں معاشی استحکام کے لیے دن رات کام کررہی ہے۔

    انہوں نے مزید کہا کہ چین پاکستان اقتصادی راہداری سے معیشت پر مثبت اثرات مرتب ہوں گے، صنعتی شعبوں میں تعاون سے دونوں ممالک کے تعلقات مزید مستحکم ہوں گے۔

    سی پیک منصوبہ درست سمت میں گامزن ہے: خسرو بختیار

    یاد رہے کہ گزشتہ ماہ 10 مئی کو وزیر برائے منصوبہ بندی، ترقی و اصلاحات خسرو بختیار کا کہنا تھا کہ سی پیک منصوبہ درست سمت میں گامزن ہے.

  • حکومت کسی پراس کی بساط سے زیادہ بوجھ نہیں ڈالے گی، چیئرمین ایف بی آر

    حکومت کسی پراس کی بساط سے زیادہ بوجھ نہیں ڈالے گی، چیئرمین ایف بی آر

    کراچی: فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے چیئرمین شبر زیدی کا کہنا ہے کہ ہزاروں آڑھتیوں کے ٹیکس کو10 ہزارسے بڑھا کرایک لاکھ کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی میں کونسل آف فارن ریلیشنزکے تحت تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ زرعی شعبے میں مافیا موجود ہے۔

    چیئرمین ایف بی آر نے کہا کہ آرھتیوں کے کمیشن پر10 گنا اضافہ کیا ہے، ہزاروں آڑھتیوں کے ٹیکس کو10 ہزارسے بڑھا کرایک لاکھ کردیا۔

    شبر زیدی نے کہا کہ سالانہ 12 لاکھ کمانے والے پرڈھائی ہزار روپے ٹیکس لگایا گیا ہے،حکومت کسی پراس کی بساط سے زیادہ بوجھ نہیں ڈالے گی۔

    فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے چیئرمین نے مزید کہا کہ دستورمیں لکھا ہے زرعی ٹیکس صوبوں کی ذمہ داری ہے۔

    ٹیکس اہداف پورے کرنے کے لئے استعداد کار بڑھانے کا فیصلہ کیا ہے: شبر زیدی

    یاد رہے کہ تین روز قبل چیئرمین ایف بی آر شبرزیدی کا کہنا تھا کہ ہمیں پہلے یہ طے کرنا ہو گا کہ ٹیکس کہاں کہاں سے آ رہا ہے، جہاں جہاں سے ٹیکس نہیں آ رہا، ان اہداف کے پیچھے جائیں گے۔

    شبرزیدی کا کہنا تھا کہ زراعت کے مڈل مین پرٹیکس لگایا ہے، ٹیکس نیٹ بڑھانے کے لئے فائلرز کی تعداد بڑھا رہے ہیں۔

  • سب کوٹیکس دینا ہے اگراس سے کوئی ناراض ہوتا ہے تو ہو، مشیر خزانہ

    سب کوٹیکس دینا ہے اگراس سے کوئی ناراض ہوتا ہے تو ہو، مشیر خزانہ

    کراچی: مشیر خزانہ عبدالحفیظ شیخ کا کہنا ہے کہ موجودہ حکومت کوکمزورمعیشت ورثے میں ملی، تجارت پرعدم توجہ کے باعث معیشت زبوں حالی کا شکارہوئی۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی میں کونسل آف فارن ریلیشنزکے تحت تقریب سے خطاب کرتے ہوئے مشیر خزانہ عبدالحفیظ شیخ نے کہا کہ بہترمعاشی پالیسیاں ہی مضبوط معیشت کی ضمانت ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ ماضی میں دیرپا اقتصادی ترقی کے لیے پالسیاں نہیں بنائی گئیں، گزشتہ حکومت نے تجارت اوربرآمدات پرتوجہ نہیں دی۔

    عبدالحفیظ شیخ نے کہا کہ پالیسی کا تسلسل نہ ہونے کی وجہ سے معیشت کونقصان پہنچا، پاکستان میں ہم نے معاشی ترقی کا تسلسل نہیں دیکھا۔

    مشیرخزانہ نے کہا کہ دوسروں کواپنی مصنوعات بیچنے میں ناکام ہیں اورکوئی آنا نہیں چاہتا، پاکستانی منصوعات کے لیے بیرونی منڈیاں تلاش نہیں کی گئیں۔

    انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت کوکمزورمعیشت ورثے میں ملی، تجارت پرعدم توجہ کے باعث معیشت زبوں حالی کا شکارہوئی۔

    عبدالحفیظ شیخ نے کہا کہ پاکستان کا مجموعی قرضہ 13 ہزارارب روپے ہے، غیرملکی قرضہ97 ارب ڈالر ہے، اس سال حکومت نے 2 ہزارارب روپےسود دیا ہے جبکہ آئندہ مالی سال سود3 ہزارارب روپے دینا ہوگا۔

    مشیر خزانہ نے کہا کہ ایک سال میں مالیاتی خسارہ 3 ٹریلین ڈالرہوگا، گزشتہ 5 سال میں ایکسپورٹ میں صفرفیصد کی شرح سے اضافہ ہوا، تجارتی خسارہ 40 ارب ڈالرہے، ہم سب کچھ درآمد کر رہے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ اس صورت حال میں روپے کی قدرکوسنبھالا نہیں جاسکتا، پاکستان معاشی بحران کا شکارہوچکا ہے۔

    عبدالحفیظ شیخ نے کہا کہ میں خطرات کا مقابلہ کرنے کے لیے اقدامات کرنا تھے، فوری بحران کوحل کرنے لیے دوست ملکوں سے مدد مانگی، سعودی عرب اوردیگرسے تیل کی تاخیرادائیگی کا بندوبست کیا۔

    مشیر خزانہ نے کہا کہ آئی ایم ایف اس لیے گئے کہ دنیا کو بتاسکیں اپنے وسائل پررہنا چاہتے ہیں، آئی ایم ایف میں جانے سے کم شرح سود پرقرض ملے گا، آئی ایم ایف کی نگرانی پردیگرادارے بھی قرض دیتے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ بجٹ کو بہتربنایا جاسکتا ہے ، ہم نے زیادہ سوچ بچارکے بعد بنایا، بزنس کمیونٹی کو مراعات دیں اوربجٹ میں 100 ارب روپے رکھے۔

    عبدالحفیظ شیخ نے کہا کہ مالیاتی خسارے کوکم کرنا ہوگا، ٹیکس میں اضافہ اوراخراجات میں کمی کرنا ہوگی۔

    مشیر خزانہ نے کہا کہ خسارہ کم کرنے کے لیے 5500 ارب کا ہدف طے کیا، مشکل ہدف ہے لیکن ہمیں یہ کرنا ہوگا، سب کوٹیکس دینا ہے اگراس سے کوئی ناراض ہوتا ہے تو ہو۔