Tag: ٹیکس

  • گوجرانوالہ: ایف بی آر نے محنت کش کو ڈیڑھ کروڑ ٹیکس کا نوٹس بھیج دیا

    گوجرانوالہ: ایف بی آر نے محنت کش کو ڈیڑھ کروڑ ٹیکس کا نوٹس بھیج دیا

    گوجرانوالہ: فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے ایک محنت کش کو ایک کروڑ 72 لاکھ روپے ٹیکس کا نوٹس بھیج دیا۔

    تفصیلات کے مطابق ایف بی آر کی پھرتیاں سامنے آ گئیں، گوجرانوالہ میں ایک محنت کش کو ڈیڑھ کروڑ روپے سے زائد کا ٹیکس نوٹس بھیج دیا۔

    محنت کش محمد یوسف گاؤں کوٹ بھوانی داس میں کھیتوں میں کام کرتا ہے۔

    ٹیکس نوٹس کی وصولی پر محمد یوسف نے میڈیا کو بتایا کہ ایف بی آر نے انھیں 5 کروڑ روپے کا کاروبار کرنے پر نوٹس بھیجا ہے۔

    محنت کش کا کہنا تھا کہ ایک کروڑ 72 لاکھ روپے ٹیکس جمع کرانے کا نوٹس بھیجا گیا ہے، جب کہ میری ماہانہ اجرت 15 ہزار روپے ہے، کہاں سے اتنا ٹیکس جمع کراؤں۔

    یہ بھی پڑھیں:  بے نامی جائیدادیں: ایمنسٹی اسکیم سے فائدہ نہ اٹھانے والوں کو قید ہوگی، کمشنر ایف بی آر

    محنت کش محمد یوسف نے اعلیٰ حکام سے اپیل کرتے ہوئے کہا کہ اس معاملے کا نوٹس لیا جائے، اور انھیں انصاف دلوایا جائے۔

    خیال رہے کہ آج ایف بی آر کی جانب سے کہا گیا ہے کہ 30 جون تک ایمنسٹی اسکیم کی سہولت سے فائدہ نہ اٹھایا گیا تو قانون حرکت میں آئے گا، ایمنسٹی اسکیم لینے والوں کو ایک کروڑ کی جائیداد پر ڈیڑھ لاکھ روپے ٹیکس دینا ہوگا۔

    ایف بی آر کے چیف کمشنر لارج ٹیکس یونٹ نے کہا کہ ایمنسٹی اسکیم سے فائدہ نہ اٹھانے والے کو 7 سال تک قید ہوگی، اسکیم ختم ہونے کے بعد خفیہ طور پر رکھی جانے والی جائیدادیں ضبط کر لی جائیں گی۔

  • ٹیکس اہداف پورے کرنے کے لئے استعداد کار بڑھانے کا فیصلہ کیا ہے: شبر زیدی

    ٹیکس اہداف پورے کرنے کے لئے استعداد کار بڑھانے کا فیصلہ کیا ہے: شبر زیدی

    اسلام آباد: چیئرمین ایف بی آر شبر زیدی نے کہا ہے کہ ٹیکس اہداف پورے کرنے کے لئے استعداد کار  بڑھانے کا فیصلہ کیا ہے.

    ان خیالات کا اظہار  انھوں نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا. ان کا کہنا تھا کہ روایتی طریقہ کار پر عمل کر کے یہ اہداف حاصل نہیں کر سکیں گے.

    [bs-quote quote=” ٹیکس نیٹ بڑھانے کے لئے فائلرز کی تعداد بڑھا رہے ہیں” style=”style-8″ align=”left” author_name=”شبر زیدی”][/bs-quote]

    چیئرمین ایف بی آر شبرزیدی نے کہا کہ ہمیں پہلے یہ طے کرنا ہو گا کہ ٹیکس کہاں کہاں سے آ رہا ہے، جہاں جہاں سے ٹیکس نہیں آ رہا،  ان اہداف کے پیچھے جائیں گے.

    شبرزیدی نے کہا کہ زراعت کے مڈل مین پرٹیکس لگایا ہے، ٹیکس نیٹ بڑھانے کے لئے فائلرز کی تعداد بڑھا رہے ہیں.

    چیئرمین ایف بی آر نے کہا کہ فائلرز کی تعداد بڑھانا ہی کامیابی ہو گی، ایسیٹ ڈکلیریشن اسکیم کے نتائج آنا ابھی باقی ہیں.

    مزید پڑھیں: بجٹ 2019 -2020: تحریک انصاف نے 7 کھرب 22 ارب کا بجٹ پیش کردیا

    خیال رہے کہ آج پی ٹی آئی حکومت نے اپنا پہلا بجٹ پیش کیا۔  بجٹ کا حجم 7.22 کھرب روپے رکھا گیا ہے۔ ترقیاتی کاموں کے لیے 1800 ارب روپے مختص کیے  گئے ہیں، ٹیکس وصولیوں کا ہدف 550 ارب رکھا گیا ہے۔ وفاقی بجٹ کا خسارہ 3560ارب روپے ہوگا۔

    بجٹ میں وفاقی وزرا کی تنخواؤں میں 10 فیصد کمی کا فیصلہ کیا گیا ہے جبکہ گریڈ 21 اور 22 کے سرکاری افسران کی  تنخواہوں میں اضافہ نہیں کیا جائے گا۔ چارلاکھ سالانہ آمدن والوں کو انکم ٹیکس دینا ہوگا۔

  • وزیر اعظم کا 30 جون کے بعد ٹیکس چوروں کے خلاف کریک ڈاؤن کا عندیہ

    وزیر اعظم کا 30 جون کے بعد ٹیکس چوروں کے خلاف کریک ڈاؤن کا عندیہ

    اسلام آباد: وزیر اعظم عمران خان نے 30 جون کے بعد ٹیکس چوروں کے خلاف کریک ڈاؤن کا عندیہ دے دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر اعظم عمران خان کی زیر صدارت بنی گالہ میں حکومتی اقتصادی ٹیم کا اجلاس منعقد ہوا، جس میں حفیظ شیخ، حماد اظہر، شبر زیدی اور فنانس منسٹری کے دیگر حکام شریک ہوئے۔

    ذرایع کا کہنا ہے کہ اجلاس میں 11 جون کو پیش کیے جانے والے بجٹ کے خدوخال پر مشاورت کی گئی، چیئرمین ایف بی آر نے اثاثے ظاہر کرنے والی اسکیم پر اب تک کی پیش رفت پر بریفنگ دی، ٹیکس ریٹرنز کی تاریخ میں توسیع اور ٹیکس ریونیو پر حماد اظہر کی جانب سے بریفنگ دی گئی۔

    یہ بھی پڑھیں:  ملک بھر میں پی ٹی آئی کے تحلیل کیے گئے عہدوں اور تنظیم سازی پر پارٹی چئیرمین کو بریفنگ

    ذرایع کے مطابق اجلاس میں وزیر اعظم نے سوال کیا کہ بڑے مگرمچھوں کو ٹیکس نیٹ میں کیسے لایا جائے، انھوں نے کہا کہ صرف تنخواہ دار طبقہ ہی کیوں ٹیکس دے۔

    وزیر اعظم نے کہا کہ اثاثے ظاہر کرنے کی اسکیم اور ٹیکس ریٹرنز کی تاریخ میں توسیع کی ہے، تاریخ میں توسیع سے فائدہ نہ اٹھانے والوں کو کوئی رعایت نہیں دیں گے، ٹیکس چوروں کو پکڑنے کے لیے تمام ادارے حکومت کے ساتھ ہیں۔

  • ایف بی آر کے چیئرمین شبر زیدی کا وزیر اعظم عمران خان کو خط

    ایف بی آر کے چیئرمین شبر زیدی کا وزیر اعظم عمران خان کو خط

    اسلام آباد: فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے چیئرمین شبر زیدی نے وزیر اعظم عمران خان کو خط لکھا ہے جس میں انہوں نے کہا کہ ٹیکس کا موجودہ نظام آنے والی نسلوں کے لیے پائیدار نہیں ہے۔

    تفصیلات کے مطابق فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے چیئرمین شبر زیدی نے وزیر اعظم عمران خان کو خط لکھا۔ شبر زیدی نے موجودہ ٹیکس نظام کو معیشت کے لیے سنگین خطرہ قرار دے دیا۔

    شبر زیدی نے خط میں لکھا ہے کہ موجودہ نظام آنے والی نسلوں کے لیے پائیدار نہیں ہے، ٹیکس وصولی نظام جی ڈی پی کا 10 فیصد سے بھی کم ٹیکس جمع کر رہا ہے۔

    خط میں کہا گیا ہے کہ ان ڈائریکٹ ٹیکسوں کے ذریعے ٹیکس اکٹھا کیا جا رہا ہے، لوگوں کی بڑی تعداد ٹیکس سسٹم میں شامل ہونے سے گریزاں ہے۔ 20 لاکھ سے بھی کم لوگ ٹیکس گوشوارے جمع کرواتے ہیں۔ آبادی میں سے صرف ایک فیصد لوگ ریاست کا بوجھ اٹھا رہے ہیں۔

    شبر زیدی نے مزید کہا کہ 31 لاکھ تاجروں میں سے 90 فیصد ٹیکس سسٹم سے باہر ہیں۔

    اس سے قبل شبر زیدی کا کہنا تھا کہ ٹیکس کا دائرہ کار بڑھانے کے لیے طویل مدتی حکمت عملی وضع کی جا رہی ہے۔ ملک کے اقتصادی شعبے کی بحالی کے لیے تاجر برادری کے اعتماد میں اضافے کی ضرورت پر زور دیا ہے۔

    انہوں نے کہا تھا کہ ادارے نے ٹیکس کے دائرہ کار میں توسیع کے لیے ہدف مقرر کیا ہے۔ انہوں نے اعتراف کیا کہ ملک میں ٹیکس وصولی کا نظام ضروری تقاضوں سے ہم آہنگ نہیں ہے۔

  • آئندہ بجٹ میں 70 ارب کی چھوٹ ختم اور 40 ارب کے نئے ٹیکس لگانے کی تجویز

    آئندہ بجٹ میں 70 ارب کی چھوٹ ختم اور 40 ارب کے نئے ٹیکس لگانے کی تجویز

    اسلام آباد: آئندہ بجٹ میں سیلز ٹیکس کی مد میں سخت فیصلے کیے جانے کا امکان ہے، ذرایع کا کہنا ہے کہ مختلف اشیا پر 70 ارب کی چھوٹ ختم اور 40 ارب کے نئے ٹیکس لگائے جانے کی تجویز دی گئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق آئندہ سال کے بجٹ میں ٹیکس چھوٹ ختم کرنے اور نئے ٹیکس لگائے جانے کی تیاریاں ہو رہی ہیں، چینی، خوردنی تیل، ٹریکٹر، اور اسٹیل مصنوعات پر سیلز ٹیکس بڑھانے کی تجویز دی گئی ہے۔

    جنرل سیلز ٹیکس 17 سے بڑھا کر 18 فی صد کیے جانے کا امکان ہے، ذرایع کا کہنا ہے کہ ایک فی صد جی ایس ٹی سے 40 ارب روپے کی اضافی آمدن متوقع ہے۔

    ذرایع نے بتایا کہ چینی پر سیلز ٹیکس 7 سے بڑھا کر 18 فی صد، خوردنی تیل پر سیلز ٹیکس 5 سے بڑھا کر 18 فی صد، ٹریکٹر پر سیلز ٹیکس 5 سے بڑھا کر 18 فی صد کیا جائے گا۔

    یہ بھی پڑھیں:  مشیر خزانہ کے خلاف اسلام آباد ہائی کورٹ میں دائر درخواست خارج

    اسٹیل مصنوعات پر 5600 روپے ڈیوٹی بڑھانے کی تجویز ہے، بجٹ کے لیے ٹیکس تجاویز جب کہ تنخواہ دار طبقے کے لیے ٹیکس چھوٹ میں کمی کی تجویز ہے۔

    ٹیکس استثنیٰ کی حد 6 لاکھ تک کیے جانے کا امکان ہے، جب کہ نئے بجٹ میں کاٹن کی درآمد پر دوبارہ ڈیوٹیز لگانے کی تجویز بھی دی گئی ہے، کپاس کی درآمد پر 3 فی صد کسٹمز ڈیوٹی جب کہ 2 فی صد ایڈیشنل ڈیوٹی لگائے جانے کا امکان ہے۔

    ایف بی آر کا کہنا ہے کہ موجودہ مالی سال درآمدی کپاس پر ڈیوٹی صفرکی گئی تھی۔

  • چند خام مال پر تو ٹیکس چھوٹ دی جا سکتی ہے سب پر نہیں: شبر زیدی

    چند خام مال پر تو ٹیکس چھوٹ دی جا سکتی ہے سب پر نہیں: شبر زیدی

    اسلام آباد: فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے چیئرمین شبر زیدی کا کہنا ہے کہ چند خام مال پر تو ریلیف دیا جا سکتا ہے سب پر ٹیکس چھوٹ نہیں۔ ہماری انڈسٹری کو فراڈ کے لیے استعمال کیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے چیئرمین شبر زیدی نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ ٹیکس کم کرنے کا حل بتا دیں بجٹ سے پہلے مسئلہ حل کردوں گا۔ چند خام مال پر تو ریلیف دیا جا سکتا ہے سب پر ٹیکس چھوٹ نہیں۔

    شبر زیدی کا کہنا تھا کہ ہماری انڈسٹری کو فراڈ کے لیے استعمال کیا گیا، افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کے علاوہ بھی اسمگلنگ ہو رہی ہے۔ غلطیاں ہمارے لوگوں کی بھی ہیں۔ اسمگل اشیا بیچنا بھی شرعی اصولوں کے خلاف ہے۔

    انہوں نے کہا کہ مجھے طویل عرصے کے لیے اصلاحات کرنی ہیں، اثاثے ظاہر کرنے کی اسکیم میں کوئی ابہام نہیں۔ بہتر تجویز دیں گے تو عمل کروں گا۔ صنعت چلانے کے لیے ضروری نہیں کہ درآمد کریں، کیا اسمگل چیزوں کو فروخت کرنا چوری نہیں ہے؟

    شبر زیدی کا کہنا تھا کہ پاکستان میں کتنی دکانیں اور کمپنیاں ہیں ڈیٹا جلد سامنے لاؤں گا، پنجاب میں 7 لاکھ انڈسٹریل یونٹ ہیں۔ سندھ میں کتنے انڈسٹریل یونٹ ہیں ابھی نہیں معلوم، پاکستان میں انکم ٹیکس گوشوارے 19 لاکھ افراد ہی جمع کرتے ہیں۔

    خیال رہے کہ اپنی تعیناتی کے بعد شبر زیدی کا کہنا تھا کہ ٹیکس دہندگان کو ہراساں کرنے کا کلچر ختم کیا جائے گا، اختیارات کو نچلے افسران تک منتقل کریں گے۔ کسی بھی فرد، کمپنی یا ادارے کا اکاؤنٹ منجمد کرنے سے پہلے چیئرمین کے نوٹس میں لانا لازمی قرار دیا جارہا ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ چاہتے ہیں کہ کسی بھی قسم کا بینک اکاؤنٹ منجمد کرنے سے کم از کم 24 گھنٹے قبل معاملہ ان کے نوٹس میں لایا جائے گا۔

  • اسکیم کا مقصد ریونیو جمع کرنا نہیں معیشت کی بہتری ہے: مشیر خزانہ

    اسکیم کا مقصد ریونیو جمع کرنا نہیں معیشت کی بہتری ہے: مشیر خزانہ

    اسلام آباد: مشیر خزانہ عبدالحفیظ شیخ کا کہنا ہے کہ بے نامی پراپرٹی وائٹ نہیں کی جاتی تو قانون کے تحت ضبط کی جا سکے گی۔ ریونیو جمع کرنے کے لیے نہیں معیشت کی بہتری کے لیے اسکیم کی منظوری دی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی کابینہ کے اجلاس کے بعد مشیر خزانہ عبدالحفیظ شیخ، معاون خصوصی برائے اطلاعات و نشریات فردوس عاشق اعوان، وزیر مملکت برائے ریونیو حماد اظہر اور فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے چیئرمین شبر زیدی نے میڈیا بریفنگ دی۔ بریفنگ میں مشیر خزانہ حفیظ شیخ نے بتایا کہ آج کابینہ نے مختلف نکات کی منظوری دی ہے، اثاثے ظاہر کرنے کی اسکیم کی بھی منظوری دی گئی۔ فیصلہ کیا گیا جو اثاثے ظاہر نہیں انہیں کس طرح سامنے لایا جائے۔

    حفیظ شیخ کا کہنا تھا کہ ریونیو جمع کرنے کے لیے نہیں معیشت کی بہتری کے لیے اسکیم کی منظوری دی گئی، اسکیم بہت ہی آسان ہے تاکہ لوگوں کو مشکلات پیش نہ آئیں۔ اسکیم کا فلسفہ یہ نہیں کہ لوگوں کو ڈرایا دھمکایا جائے بلکہ بزنس کا ارادہ ہے۔

    انہوں نے کہا کہ اسکیم میں 30 جون تک لوگ شامل ہو سکتے ہیں اور فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔ اسکیم میں ہر پاکستانی شہری حصہ لے سکتا ہے۔ وہ لوگ جو عوامی عہدہ رکھتے ہیں یا ماضی میں رہ چکے ہیں وہ اس کا حصہ نہیں بن سکتے، سرکاری عہدہ رکھنے والے اور ان کے اہلخانہ بھی فائدہ نہیں اٹھا سکتے۔

    حفیظ شیخ کا کہنا تھا کہ ظاہر کیے گئے منقولہ اثاثے پاکستان لانا ہوں گے، ظاہر کیے گئے اثاثے بینک میں بھی جمع کروائے جا سکتے ہیں۔ جو لوگ اثاثے پاکستان نہیں لانا چاہتے انہیں مجموعی طور پر 6 فیصد دینا پڑے گا۔ بے نامی اکاؤنٹس اور جائیداد سے متعلق بھی اسکیم کا استعمال کیا جا سکتا ہے۔ بے نامی قانون کو لاگو کرنے کے لیے یہ اقدامات فائدہ مند ہوگا۔

    انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف اور حکومت پاکستان کے مذاکرات گزشتہ 7، 8 ماہ سے چل رہے تھے۔ بیرون ملک پیسہ 4 فیصد ٹیکس دے کر وائٹ کیا جا سکتا ہے۔ اسکیم کا مقصد پیسہ جمع کرنا نہیں اسے معیشت میں ڈال کر فعال کرنا ہے۔ آئی ایم ایف سے مذاکرات مثبت انداز میں ہوئے ہیں۔ پہلے مرحلے میں اسٹاف لیول کا معاہدہ ہوا ہے، آئی ایم ایف کے بورڈ سے منظوری ہونا باقی ہے۔

    مشیر خزانہ کا کہنا تھا کہ اخراجات کم کرنے ہیں اور ٹیکس وصولی میں اضافہ کرنا ہے۔ یہ تمام کام ہمارے لیے بھی بہتر ہیں۔ بے نامی پراپرٹی وائٹ نہیں کی جاتی تو قانون کے تحت ضبط کی جا سکے گی۔

    انہوں نے کہا کہ بجلی کی قیمت کا بوجھ غریب عوام پر پڑنے نہیں دیا جائے گا۔ بجلی کی مد میں 216 ارب روپے کی سبسڈی بجٹ میں رکھیں گے۔ غریبوں کی مدد کے لیے 180 ارب روپے بجٹ میں رکھے جائیں گے۔

    حفیظ شیخ نے مزید کہا کہ ترقیاتی بجٹ میں اضافہ کریں گے، جو لوگ ماضی میں خود آئی ایم ایف کے پاس جاتے تھے آج ہم پر تنقید کر رہے ہیں۔ نئے اقدامات، نئے فیصلے کا ثمر نئے جذبے کے ساتھ جلد سامنے آئے گا۔ پیسے والے لوگ اثاثے ظاہر نہیں کرتے تو انہیں سزائیں دی جائیں گی۔ بے نامی رکھنے والوں کے لیے آخری موقع ہے اس کے بعد سخت کارروائی ہوگی۔ بیرون ملک اب تک ڈیڑھ لاکھ بینک اکاؤنٹس کی معلومات ملی ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ پاکستان کی معیشت میں کچھ بنیادی نقص ہیں جنہیں درست کرنا ہے، شروع سے لے کر اب تک برآمدات پر کوئی توجہ نہیں دی گئی۔ شروع سے اب تک ٹیکس وصولیوں پر کام نہیں کیا گیا۔ بڑے نقائص کو درست نہ کیا تو پھر آئی ایم ایف کے پاس جانا پڑ سکتا ہے۔

    ایف بی آر کے چیئرمین شبر زیدی نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ معاشی سرگرمیوں کا ڈیٹا ایک جگہ کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ ڈیٹا یکجا کرنے سے آسانی اور فائدہ ہوگا۔

    وزیر مملکت برائے ریونیو حماد اظہر نے کہا کہ اسکیم کا مقصد ٹیکس وصولی میں اضافہ نہیں کاروبار کو دستاویزی بنانا ہے، اسکیم سے فائدہ اٹھانے والوں کو ہر صورت ٹیکس ریٹرنز دینا ہوں گے۔ اسکیم کا مقصد ٹیکس وصولی میں اضافہ نہیں کاروبار کو دستاویزی بنانا ہے۔

    بریفنگ میں معاون خصوصی برائے اطلاعات و نشریات فردوس عاشق اعوان کا کہنا تھا کہ عوام کے لیے لڑنے والی جنگ میں میڈیا ہمارا پارٹنر ہے۔ ہم ایسے مریض ہیں جو دوائی کے بجائے بد پرہیزی کرتا ہے۔ اٹارنی جنرل نے آگاہ کیا بیرون ملک کیسز میں اثاثے حاصل کرنے کے لیے اربوں روپے خرچ کیے گئے۔

    انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم نے اٹارنی جنرل کے ساتھ ٹیم بنائی ہے، کابینہ ارکان نے 22 کروڑ عوام کا مقدمہ لڑا۔ وزیر اعظم کی ہدایات ہیں پالیسیوں کا رخ عوام کی طرف موڑا جائے۔ پاکستان کے اربوں روپے عالمی تنازعات پر خرچ ہوئے، سنہ 2016 میں عالمی تنازعات 6 تھے اب 45 ہو چکے ہیں۔

    معاون خصوصی کا کہنا تھا کہ ریکوڈک، کارکے اور سمجھوتہ ایکسپریس جیسے تنازعات ہیں۔ 100 ملین ڈالر 5 سالوں میں فیسوں کی مد میں ادا کیے جا چکے ہیں۔ انٹرنیشنل معاہدوں سے قبل میکنزم تیار کرنے کی ہدایت کی گئی۔

    انہوں نے بتایا کہ کابینہ نے پی آئی اے کے لائسنس کی تجدید کی منظوری دی، پی ٹی ڈی سی بورڈ کی بھی منظوری دے دی گئی ہے۔ ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی میں ریفارمز لائی جائیں گی۔ اجلاس میں انفارمیشن کمیشن کی تنخواہوں کی بھی منظوری دی گئی ہے۔ بیرون ملک قید لوگوں کو لیگل ایڈ کے لیے سمری کی بھی منظوری دی گئی۔ ملائیشیا میں پھنسے پاکستانیوں کو واپس لانے کی بھی کابینہ نے منظوری دی۔

  • ارب پتی ٹرمپ نے آٹھ سال تک ٹيکس کیوں نہيں بھرا؟

    ارب پتی ٹرمپ نے آٹھ سال تک ٹيکس کیوں نہيں بھرا؟

    نیویارک: امریکی اخبار نے انکشاف کیا ہے کہ ارب پتی ڈونلڈ ٹرمپ نے آٹھ سال تک ٹیکس نہیں بھرا.

    تفصیلات کے مطابق ممتاز امريکی اخبار نيو يارک ٹائمز نے اپنی ایک رپورٹ میں یہ انکشاف کیا کہ موجودہ امریکی صدر نے انتہائی دولت مند ہونے کے باوجود آٹھ سال ٹیکس نہیں بھرا تھا.

    رپورٹ کے مطابق صدر ڈونلد ٹرمپ نے 1985 تا1994 اپنے کاروبار میں گھاٹے کا دعویٰ کیا تھا، ٹرمپ کے ادارے کی جانب سے موقف اختیار کیا گیا کہ انھیں 1.17 بلين ڈالر کا گھاٹا ہوا ہے.

    اخبار نے ڈونلڈ ٹرمپ کی ٹيکس دستاويزات کا حوالہ ديتے ہوئے کہا کہ 1985 ميں مختلف کاروباروں ميں ہونے والے مالی نقصان کا حجم 46.1 ملين تھا، جو سن 1994 ميں 1.17 بلين ڈالر تک پہنچ گيا تھا۔

    مزید پڑھیں: شمالی کوریا تنازعہ، امریکا اور جنوبی کوریا کے درمیان رابطہ

    امریکی اخبار کا کہنا ہے ان نقصانات کو بنیاد بنا کر ڈونلڈ‌ ٹرمپ نے ان دس ميں سے آٹھ برس تک کسی قسم کا ٹيکس ادا نہيں کيا۔ خیال رہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے ٹیکس دستاویزات پیش کرنے سے انکار کر دیا ہے.

    واٹر گيٹ اسکينڈل کے بعد ٹرمپ امريکی تاريخ ميں ايسے پہلے صدر ہيں، جو ٹيکس دستاويزات پيش کرنے سے انکار کیا.

  • پاکستان نے آئی ایم ایف کو ایمنسٹی اسکیم پر راضی کرلیا

    پاکستان نے آئی ایم ایف کو ایمنسٹی اسکیم پر راضی کرلیا

    اسلام آباد: پاکستان نے ایمنسٹی اسکیم پر انٹرنیشل مانٹیری فنڈ (آئی ایم ایف) کو راضی کرلیا ہے، اثاثے ظاہر کرنے کی اسکیم رواں ماہ متعارف کروائے جانے کا امکان ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان مذاکرات کے دوران پاکستان نے ایمنسٹی اسکیم پر آئی ایم ایف کو راضی کرلیا ہے۔

    ذرائع کے مطابق اثاثے ظاہر کرنے کی اسکیم سے ٹیکس آمدن میں اضافہ ہوسکتا ہے، اسکیم سے 170 ارب روپے کا ٹیکس مل سکتا ہے۔ اسکیم سے 2500 ارب روپے اثاثے قانونی بن سکتے ہیں۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ اثاثے ظاہر کرنے کی اسکیم رواں ماہ متعارف کروائے جانے کا امکان ہے۔ اثاثے ظاہر کرنے کی اسکیم آسان اور سہل ہوگی۔ اثاثے ظاہر کرنے کی اسکیم آئی ایم ایف پروگرام سے پہلے جاری ہوگی۔ آئی ایم ایف سے قرض پروگرام لینے کے بعد اسکیم کا اجرا نہیں ہوسکتا۔

    خیال رہے کہ پاکستان اور آئی ایم ایف حکام کے درمیان تکنیکی سطح کے مذاکرات جاری ہیں۔ آئی ایم ایف مشن کی سربراہی ارنستو ریگو کر رہے ہیں۔ پہلے مرحلے میں تکنیکی سطح کے مذکرات کی قیادت حکومت پاکستان کی جانب سے سیکریٹری وزارت خزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ کر رہے ہیں۔

    تکینکی مذاکرات میں آئی ایم ایف سے محصولات، ایکسچینج ریٹ، شرح سود، بجلی اور گیس کی قیمتوں پر بات چیت ہوئی۔ آئی ایم ایف کو پاور سیکٹر کے ساتھ سوشل سیفٹی نیٹ پر بریفنگ دی گئی۔

    آئی ایم ایف کو حکومت کی جانب سے سرکلر ڈیٹ کم کرنے، بجلی و گیس کے نرخ بڑھانے کے لیے حکمت عملی کا بھی بتایا گیا۔ آئی ایم ایف نے نئے مالی سال سے بھرپور ٹیکس اصلاحات پر زور دیا ہے اور کہا ہے کہ آئی ایم ایف کم از کم چھ سو ارب روپے کے نئے ٹیکسوں کا نفاذ چاہتا ہے۔

    آئی ایم ایف وفد نے بجلی اور گیس کے نرخوں میں بھی اضافہ تجویز کیا ہے جبکہ نقصان میں چلنے والے قومی اداروں کی تنظیم نو اور نجکاری بھی آئی ایم ایف کے مطالبات میں شامل ہے۔

    پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان مذاکرات 10 مئی تک جاری رہیں گے۔

  • پیٹرول پر 26 روپے فی لیٹر ٹیکسز کی وصولی: سینیٹ میں تفصیلات پیش

    پیٹرول پر 26 روپے فی لیٹر ٹیکسز کی وصولی: سینیٹ میں تفصیلات پیش

    اسلام آباد: سینیٹ میں پیش کردہ حکومت کی جانب سے پیٹرولیم مصنوعات پر ٹیکسوں کی تفصیلات کے مطابق پیٹرول پر ٹیکسز کی مد میں 26 روپے 50 پیسے فی لیٹر وصول کیے جا رہے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق حکومت کی جانب سے پیٹرولیم مصنوعات پر ٹیکسوں کی تفصیلات سینیٹ میں پیش کردی گئیں۔ پیش کی گئی دستاویز کے مطابق پیٹرول پر ٹیکسز کی مد میں 26 روپے 50 پیسے فی لیٹر وصول کیے جا رہے ہیں، ڈسٹری بیوشن اینڈ ٹرانسپورٹیشن اخراجات کے 9 روپے 84 پیسے فی لیٹر لیے جا رہے ہیں۔

    دستاویز کے مطابق ہائی اسپیڈ ڈیزل پر فی لیٹر 39 روپے 96 پیسے ٹیکسز وصول کیے جا رہے ہیں، ہائی اسپیڈ ڈیزل پر ڈسٹری بیوشن اور ٹرانسپورٹیشن اخراجات 7 روپے 21 پیسے فی لیٹر ہیں۔ مٹی کے تیل پر 15 روپے 86 پیسے فی لیٹر ٹیکس اور 15 روپے 86 پیسے ڈسٹری بیوشن اینڈ ٹرانسپورٹیشن اخراجات وصول کیے جارہے ہیں۔

    ایوان میں پیش کردہ دستاویز کے مطابق لائٹ ڈیزل آئل پر 11 روپے 72 پیسے فی لیٹر ٹیکسز اور 2 روپے 38 پیسے فی لیٹر ڈسٹری بیوشن اینڈ ٹرانسپورٹیشن اخراجات وصول کیے جارہے ہیں۔

    دستاویز کے مطابق پیٹرول کی قیمت خرید 62 روپے 55 پیسے اور قیمت فروخت 98 روپے 89 پیسے فی لیٹر ہے، ڈیزل کی قیمت خرید 70 روپے 26 پیسے اور فروخت 117 روپے 43 پیسے فی لیٹر ہے۔

    اسی طرح مٹی کے تیل کی قیمت خرید 69 روپے 65 پیسے، قیمت فروخت 89 روپے 31 پیسے، لائٹ ڈیزل آئل کی قیمت خرید 66 روپے 44 پیسے اور قیمت فروخت 80 روپے 54 پیسے فی لیٹر ہے۔