Tag: ٹیکس

  • سپریم کورٹ نے موبائل فون کارڈز پر تمام ٹیکس بحال کردیے

    سپریم کورٹ نے موبائل فون کارڈز پر تمام ٹیکس بحال کردیے

    اسلام آباد: سپریم کورٹ آف پاکستان نے موبائل فون کارڈ پرتمام ٹیکسزبحال کر دیے.

    تفصیلات کے مطابق اب 100 روپے کے کارڈ پر100 روپے کا بیلنس نہیں ملے گا، موبائل فون کارڈ پرتمام ٹیکسز بحال ہوگئے، عدالت نے محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے 12جون کوجاری حکم امتناع واپس لے لیا.

     سماعت کےدوران ریمارکس میں چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نےکہا کہ قانون میں لکھاہے کہ ٹیکس وہی دے گا، جس پر لاگو ہو، قانون کےمطابق ٹیکس دینے یا نہ دینےکافیصلہ عوام پر چھوڑا گیا ہے، ایسا لگتا ہےکہ قانون کےذریعےہم جھوٹ بولنےکی ترغیب دے رہے ہیں۔

    واضح رہے کہ 3 مئی کو سابق چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے موبائل کارڈ کے ریچارج پر رقم کی کٹوتی کا ازخود نوٹس لیتے ہوئے تمام موبائل کمپنیوں کو نوٹس جاری کئے تھے۔

    چیف جسٹس آف پاکستان کا کہنا تھا کہ 100روپے کے کارڈ یا بیلنس پر 40 روپے کاٹ لیے جاتے ہیں، اتنا زیادہ ٹیکس کس قانون کے تحت اورکس مد میں لیا جاتا ہے؟

    خیال رہے کہ پاکستان میں موجود موبائل فون کمپنیاں 100 روپے کے ری چارج پر 40 روپے کی کٹوتی کرتی تھیں جس میں سروس چارجز اور ٹیکس کی رقم شامل تھے، صارفین کا دیرینہ مطالبہ تھا کہ کمپنیوں کی جانب سے کٹوتی پر جواب طلب کیا جائے۔

    مزید پڑھیں: موبائل فون صارفین کو سو روپے کے کارڈ پر سو روپے کا بیلنس ملتا رہے گا

    یاد رہے چیف جسٹس آف پاکستان نے 11 جون کو موبائل فون کارڈز پر وصول کئے جانے والے ٹیکسز معطل کرنے کے احکامات جاری کرتے ہوئے کمپنیوں کو دو روز کی مہلت دی تھی۔ اس سے قبل سماعت میں سپریم کورٹ نے موبائل کارڈ ز پر کئی قسم کے ٹیکس پیسہ ہتھیانے کا غیر قانونی طریقہ قرار دیا تھا۔

    چیف جسٹس کے حکم کے بعدموبائل کمپنیوں نے 100 روپے کے کارڈ پر 100 روپے کا بیلنس دینے کا اعلان کرتے ہوئے متعلقہ محکمے کو کمپنیوں کے ساتھ مل کر فریم ورک تشکیل دینے کا حکم جاری کیا تھا۔

  • ٹیکس دینے سےانکار، طالبان نے 60 ٹرک ڈرائیوروں کو اغوا کرلیا

    ٹیکس دینے سےانکار، طالبان نے 60 ٹرک ڈرائیوروں کو اغوا کرلیا

    کابل: افغان طالبان نے ساٹھ ٹرک ڈرائیوروں کو اغوا کر لیا ہے۔طالبان نے مطالبہ کیا تھا کہ یہ ڈرائیوار انہیں ہر ماہ سات ہزار افغانی روپے ادا کریں۔

    تفصیلات کے مطابق یہ واقع گزشتہ روز افغانستان کے صوبے سمنگان میں پیش آیا ، طالبان کی جانب سے مغوی ٹرک ڈرائیور سے ہر ماہ ٹیکس کی مد میں ایک مخصوص رقم کا مطالبہ کیا جارہا تھا، عدم ادائیگی پر اغوا کی کارروائی عمل میں لائی گئی۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق مقامی حکام نے بتایاکہ ان ڈرائیوروں نے جنگجوؤں کو غیر قانونی ٹیکس دینے سے انکار کیا تھا، جس کے بعد یہ کارروائی کی گئی۔

    صوبائی کونسل کے سربراہ حاجی راز محمد کے مطابق طالبان نے دارالسوف میں ایک چیک پوائنٹ قائم کی اور وہاں سے جو ٹرک بھی گزرا اس کے ڈرائیور کو اغوا کر لیا۔ طالبان نے مطالبہ کیا تھا کہ یہ ڈرائیوار انہیں ہر ماہ ٹیکس کی رقم ادا کریں۔

    یاد رہے کہ دو دہائیوں تک جاری رہنے والی طویل جنگ کے باوجود طالبان ملک کے بیشتر حصے پر قابض ہیں اور کابل میں مقیم افغان صدر کا ملک کے کئی اہم علاقوں پر کسی بھی قسم کا کنٹرول نہیں ہے۔

    اس ساری صورتحا ل میں امریکا جو کہ اس جنگ کا مرکزی فریق ہے ، جنگ ختم کرکے افغانستان سے نکلنے کے لیے طالبان سے مذاکرات کررہا ہے۔ خیال کیا جارہا ہے کہ آئندہ اٹھارہ ماہ میں امریکی افواج افغانستان سے نکل جائیں گی۔

  • اسلامی بینکاری سے متعلق وزارت خزانہ نے کام شروع کر دیا ہے: اسد عمر

    اسلامی بینکاری سے متعلق وزارت خزانہ نے کام شروع کر دیا ہے: اسد عمر

    اسلام آباد: وفاقی وزیر خزانہ اسد عمر کا کہنا ہے کہ ٹیکس پالیسی یونٹ الگ قائم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ ایف بی آر سے درخواست ہے لوگوں کے لیے آسانیاں پیدا کرے۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیر خزانہ اسد عمر نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدہ حتمی مراحل میں ہے، ڈاکٹر حفیظ پاشا کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔ آئی ایم ایف سے معاہدے کے لیے حفیظ پاشا کے فریم ورک سے فائدہ ہوا۔

    وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ جمہوریت سے متعلق بڑی باتیں کی جاتی ہیں لیکن عمل نہیں کیا جاتا، پاکستان کی معیشت کے 3 بنیادی چیلنجز ہیں۔ صرف الیکشن کے لیے معیشت کے فیصلے کریں گے تو فائدہ نہیں ہوگا۔ عوام بہتر مستقبل چاہتے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ اگست 2018 میں ہماری حکومت کا آغاز ہوا۔ حکومت کے آغاز سے پہلے ہمیں اہم فیصلے کرنے کی ضرورت تھی، ہمیں آئی سی یو میں لیٹاہوا مریض ملا تھا جس کا فوری آپریشن کیا۔ ’معیشت کے کرائسز کا فیز ختم ہوگیا، استحکام کے فیز میں ابھی بھی ہیں، آئندہ ڈیڑھ سال کا عرصہ استحکام کے فیز میں رہے گا‘۔

    اسد عمر کا کہنا تھا کہ سنہ 1960 میں پاکستان کی ترقی کی مثالیں دی جاتی تھیں، صورتحال یہ ہے کہ قرضے نہیں ان کا سود دینے کے لیے قرضے لے رہے ہیں۔ 800 ارب سے زیادہ قرضے سود کی ادائیگی کے لیے لیے گئے۔

    انہوں نے کہا کہ برآمدات اور درآمدات پر بھی دنیا ایک ہوگئی ہے، 2003 میں ہماری برآمدات ساڑھے 13 فیصد ہوتی تھی۔ گزشتہ سال ہماری برآمدات 8 فیصد رہی۔ پورا پاکستان ایف بی آر کی طرف دیکھ رہا ہے، ایف بی آر ٹھیک نہ ہوا تو کچھ بھی ٹھیک نہ ہوگا۔

    وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ بلوچستان کے معدنی ذخائر کا ہی استعمال کر لیتے تو قرضہ نہ لیتے، پاکستان میں دنیا کے کم ترین سیونگ ریٹ ہیں۔ پاکستان کا گزشتہ سال نیشنل سیونگ ریٹ 10 فیصد تھا، ہمارے مقابلے میں بھارت کا سیونگ ریٹ 35 فیصد تھا۔

    انہوں نے کہا کہ ماضی میں ایف بی آر کے ریونیو کو دیکھ کر معیشت کا فیصلہ کیا گیا، ہم نے ٹیکس پالیسی یونٹ الگ قائم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ معذرت کے ساتھ ٹیکس کوئی بھی نہیں دینا چاہتا۔ بہترین ذہن اس پر لگے ہوئے ہیں کہ سیلز ٹیکس کیسے چھپائیں، ایف بی آر سے درخواست ہے لوگوں کے لیے آسانیاں پیدا کرے۔ ’بیٹی کی شادی پر اتنے سوالات نہیں ہوتے جتنا ایف بی آر کرتا ہے‘۔

    اسد عمر کا کہنا تھا کہ ایمنسٹی اسکیم لانا ناگزیر ہے، بیرون دنیا سے معلومات حاصل کرنا آسان ہوگیا ہے۔ دوستوں کو برادرانہ مشورہ ہے ایمنسٹی اسکیم سے فائدہ اٹھائیں۔ سپلیمنٹری گرانٹ کا سلسلہ ختم کرنے جا رہے ہیں۔ ٹیکس کے نظام کو آسان بنائیں گے۔ وزارت خزانہ کی جو تھانیداری تھی اسے ختم کرنے جا رہے ہیں۔

    انہوں نے مزید کہا کہ ایکسچینج ریٹ ہولڈ کریں گے تو اس کا نقصان ہوگا، ہم نے بنیاد ٹھیک کرنی ہے۔ جعلی سہارے پر روپے کو رکھنے سے نقصان ہوتا ہے۔ برآمدات اور معیشت کی بہتری کے لیے خطے میں تجارت ضروری ہے۔

    وزیر خزانہ نے کہا کہ ترکی کے ساتھ برآمدات بڑھانے سے متعلق بات چیت ہوگی، ایران کے ساتھ تجارت بڑھائیں گے، افغانستان تاجکستان کے ساتھ میٹنگ ہوگی۔ پاکستان ایران کے ذریعے مشرق وسطیٰ تک اور ترکی کے ذریعے یورپ تک رسائی حاصل کر سکتا ہے۔ وزیر اعظم کہہ چکے ہیں بھارت کے ساتھ اچھے تعلقات ہوں۔ بدقسمتی ہے بھارت میں سیاست کے نام پر دشمنی کی جا رہی ہے۔

    انہوں نے کہا کہ اسلامی بینکاری سے متعلق وزارت خزانہ نے کام شروع کر دیا ہے، معیشت میں انقلاب ڈیجیٹل فنانس کے ذریعےممکن ہے۔ ہم نے پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کو بھرپور استعمال کرنا ہے۔ بہت سی ایسی چیزیں ہیں جنہیں ٹھیک کرنے کی ضرورت ہے۔ مسائل کو حل کرنے میں کچھ وقت ضرور لگے گا۔

  • پاکستان بھر سے ٹیکس جمع کرنے کا ہدف ملا تو کر کے دکھائیں گے: مراد علی شاہ

    پاکستان بھر سے ٹیکس جمع کرنے کا ہدف ملا تو کر کے دکھائیں گے: مراد علی شاہ

    گڑھی خدا بخش: وزیرِ اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ صوبہ سندھ سے سب سے زیادہ ٹیکس جمع کیا جاتا ہے، اگر پاکستان بھر سے ٹیکس جمع کرنے کا ہدف ہمیں دیا جائے تو اس ہدف کو پورا کرنے میں بھی کام یاب ہوں گے۔

    تفصیلات کے مطابق آج گڑھی خدا بخش میں بانی پیپلز پارٹی ذوالفقار علی بھٹو کی برسی پر پیپلز پارٹی کے جلسے سے خطاب کرتے ہوئے مراد علی شاہ نے کہا کہ پورے پاکستان سے ٹیکس کا معاملہ ہمیں دیکھنے دیا گیا تو اس میں بھی کام یابی حاصل کریں گے۔

    انھوں نے کہا کہ آج ہم شہید بھٹو کی 40 ویں برسی کے لیے جمع ہوئے ہیں، شہید بھٹو نے ملک کو آئین دیا، ملک کو اکٹھا کیا، بھٹو صاحب نے آپ کو آواز دی، طاقت دی، اب بلاول اور آصف زرداری کی قیادت میں مشن آگے بڑھائیں گے۔

    یہ بھی پڑھیں:  ذوالفقارعلی بھٹوکو کس جرم میں پھانسی کی سزا دی گئی

    مراد علی شاہ نے اس موقع پر دعویٰ کیا کہ پی ٹی آئی نے خود مانا کہ وہ حکومت نہیں کر سکتی، تو ہمیں موقع دو ہم پورے پاکستان کی خدمت کر سکتے ہیں، پیپلز پارٹی چاروں صوبوں اور وفاق میں عوام کی خدمت کرے گی۔

    خیال رہے کہ آج پیپلز پارٹی کے بانی و چیئرمین سابق وزیر اعظم ذوالفقار علی بھٹو کی چالیس ویں برسی ملک بھر میں منائی جا رہی ہے، اس موقع پر پی پی کے زیر اہتمام دعائیہ تقریبات منعقد ہوئیں۔

  • سندھ میں ٹیکس وصولی کا نظام کمپیوٹرائز کرنے کا فیصلہ

    سندھ میں ٹیکس وصولی کا نظام کمپیوٹرائز کرنے کا فیصلہ

    کراچی: چیف سیکریٹری سندھ ممتاز علی شاہ کی زیر صدارت ٹیکس وصولی سے متعلق اجلاس کے دوران ٹیکس وصولیوں کو مینوئل سے کمپیوٹرائزڈ کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق چیف سیکریٹری سندھ ممتاز علی شاہ کی زیر صدارت ٹیکس وصولی سے متعلق اجلاس منعقد ہوا۔ اجلاس میں چیئرمین ایف بی آر، سیکریٹری ایکسائز اور ممبر ریونیو نے شرکا کو بریفنگ دی۔

    اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ ٹیکس سے متعلق تمام بڑے شہروں کا سروے کیا جائے گا۔ چیف سیکریٹری سندھ نے کہا کہ تمام ٹیکس وصولیوں کو مینوئل سے کمپیوٹرائزڈ کیا جائے گا۔

    انہوں نے کہا کہ ٹیکس وصولی کو مزید بہتر کیا جائے گا۔ پروفیشنل، ایگری کلچر ٹیکس، اسٹمپ ڈیوٹی میں اصلاحات لائیں گے۔ تمام محکموں کے کمپیوٹرائزڈ ڈیٹا بیس کو یکجا کیا جائے گا۔

    اجلاس میں سیکریٹری انفارمیشن ٹیکنالوجی (آئی ٹی) کی سربراہی میں کمیٹی قائم کردی گئی۔ چیف سیکریٹری نے ہدایت کی کہ کمیٹی ڈیٹا بیس اور سیٹلائٹ تصاویر سے متعلق 15 روز میں رپورٹ دے۔

    خیال رہے کہ اس سے قبل فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے فیصلہ کیا تھا کہ وہ تعلیمی ادارے جو ٹیکس ادا نہیں کر رہے تھے، وہ بھی ٹیکس نیٹ میں لائے جائیں گے۔

    اس ضمن میں شہر بھر میں قائم اسکول، مونیٹسریز، کالجز اور ٹیوشن سینٹرز کو ٹیکس نیٹ میں لایا جائے گا۔ براڈنگ آف ٹیکس نیٹ کے تحت اسپیشل ٹیمیں غیر رجسٹرڈ اسکولوں پر چھاپے ماریں گی۔

    کراچی میں چیف کمشنر کی ہدایت پر شہر بھر میں غیر رجسٹرڈ اداروں کے لیے آگاہی مہم بھی چلائی جائے گی اور غیر رجسٹرڈ اسکولوں کو ٹیکس دینا ہوگا۔

  • اگر ہم ٹیکس نہیں دیں گے، تو قوم آزاد نہیں ہوگی: وزیر اعظم عمران خان

    اگر ہم ٹیکس نہیں دیں گے، تو قوم آزاد نہیں ہوگی: وزیر اعظم عمران خان

    اسلام آباد: وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ قوم جب اکٹھی ہوتی ہے، تو اسے کوئی جھکا نہیں سکتا، مجھے قوم پرمکمل اعتماد ہے.

    ان خیالات کا اظہار انھوں نے آل پاکستان چیمبرز  آف کامرس کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا. ان کا کہنا تھا کہ تاریخ گواہ ہے  کہ نظریاتی قوموں کوکوئی نہیں جھکاسکتا۔

    [bs-quote quote=” ایف بی آراصلاحات تک ہم خاطرخواہ ٹیکس اکٹھا نہیں کرسکتے، پالیسیاں بنانےاورغلطیاں سدھارنےمیں وقت لگتاہے” style=”style-8″ align=”left” author_name=”وزیر اعظم عمران خان”][/bs-quote]

    وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ میری ترجیح ہے کہ پاکستان میں عوام کو غربت سے کیسے نکالا جائے، غریبوں کے لئے اسپتال بنانا میرے مقاصد میں شامل ہے.

    انھوں نے کہا کہ سرمایہ کاروں کی رکاوٹیں دور کرنے کی پوری کوشش کریں گے، اداروں میں بہتری کےلئے اقدامات کررہے ہیں، ایف بی آراصلاحات تک ہم خاطرخواہ ٹیکس اکٹھا نہیں کرسکتے، پالیسیاں بنانےاورغلطیاں سدھارنےمیں وقت لگتاہے.

    وزیر اعظم نے کہا کہ تاجر برادری کے مسائل حل کرنا حکومت کی ذمہ داری ہے، یورپ میں امیر سے ٹیکس لے کر غریب پر خرچ کیا جاتا ہے، اسدعمر، رزاق داؤد سے تاجر برادری کے مسائل پر بات کی ہے، ایف بی آر ٹھیک نہیں ہوسکتی، تو نئی ایف بی آر بنادیں گے.

    مزید پڑھیں: سابق بھارتی آئی اے ایس آفیسر شاہ فیصل وزیراعظم عمران خان کیلئے نوبل پرائز کے حامی نکلے

    انھوں نے کہا کہ بہت سے سرمایہ کار آرہے ہیں، آنے والے دنوں میں مزید سرمایہ کارآئیں گے، ٹیکس کا ایک ایک پیسہ عوام پر خرچ کریں گے، ٹیکس نیٹ بہترنہ ہوا، تو یہ ملک کی سلامتی کا مسئلہ ہے، عوام ٹیکس نہیں دیں گے تو قوم آزاد نہیں، غلام ہی رہے گی، ملک کے لئے ٹیکس دینے کو قومی فریضہ سمجھنا چاہیے، حکومت اقتصادی ٹیم بزنس کمیونٹی سے مشاورت کرے گی.

    وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ حکومت نے اپنے اخراجات کم کر دیے ہیں، سیاحت کا شعبہ ہی درست کرلیا تو تجارتی خسارہ ختم ہوجائے گا.

  • کراچی میں سپرمارکیٹس کو ٹیکس نیٹ میں لانے کا فیصلہ

    کراچی میں سپرمارکیٹس کو ٹیکس نیٹ میں لانے کا فیصلہ

    کراچی: فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے  دو  ہزار مہنگی جائیدادیں خریدنے والوں کو نوٹسز جاری کرنے اور نئی غیر رجسٹرڈ شدہ سپر مارکیٹس کو بھی ٹیکس نیٹ میں لانے کا فیصلہ کرلیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے ٹیکس نیٹ بڑھانے کے لیے بڑا فیصلہ کرتے ہوئے دو  ہزار مہنگی جائیدادیں خریدنے والوں کو نوٹسز جاری کرنے کی تیاری کرلی ہے،  اقدام براڈ ننگ آف ٹیکس بیس کے تحت کیا جا رہا ہے۔

    نئی غیر رجسٹرڈ شدہ سپر مارکیٹس کو بھی ٹیکس نیٹ میں لانے کے لیے حکمت عملی کا آغاز کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ ڈیفنس، کلفٹن اور پوش علاقوں میں قائم چائے کارنر بھی ریڈ لسٹ میں شامل ہیں۔

    ایف بی آر کے مطابق 16 ہزار تنخواہ دار افراد جو فائلر نہیں اور رجسٹریشن نہیں کروائی انہیں نوٹس دیے جائیں گے۔ زمزمہ، حیدری، کھڈا مارکیٹ اور کمرشل ایریاز میں نادہندگان کو ٹیکس نیٹ میں لایا جائے گا۔

    خیال رہے اس سے قبل وزیر اعظم عمران خان کی زیر صدارت ریونیو اکٹھا کرنے پر حکومتی اقدامات سے متعلق اجلاس ہوا تھا۔ چیئرمین فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے ٹیکس اکٹھا کرنے اور ٹیکس بیس میں اضافے سے متعلق آگاہ کیا تھا۔

    چیئرمین کے مطابق ہائی نیٹ ورتھ افراد کے 6 ہزار سے زائد کیسز زیر غور ہیں۔ مجموعی طور پر 2 ارب سے زائد کی آمدن متوقع ہے۔

    اجلاس میں بتایا گیا تھا کہ معلومات اور تحقیقات کے 66 کیسز پر کام جاری ہے، اب تک 1.5 ارب کی وصولی ہوچکی ہے۔

    اس موقع پر وزیر اعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ قابل وصول ٹیکسز کو اکٹھا کرنے کے لیے جدید طریقہ کار بروئے کار لایا جائے، نادہندگان کو ٹیکس نیٹ میں لانے ٹیکس دہندگان کے لیے آسانیاں پیدا کی جائیں۔

    انہوں نے کہا تھا کہ ٹیکس چور ملک اور قوم کے دشمن ہیں کوئی رعایت نہیں برتی جائے گی۔ وزیر اعظم نے ٹیکس چوری میں سہولت دینے والے عناصر کے خلاف کارروائی کی بھی ہدایت کی تھی۔

  • لوگوں کے حق حلال کا پیسا قوم کی فلاح کے لیے استعمال ہونا چاہیے: اسد عمر

    لوگوں کے حق حلال کا پیسا قوم کی فلاح کے لیے استعمال ہونا چاہیے: اسد عمر

    اسلام آباد: وزیرِ خزانہ اسد عمر نے کہا ہے کہ انھوں نے فیصلہ کیا ہے آج سے ٹیکس نہ دینے والوں کو صرف ڈاکو نہیں بلکہ مسٹر ڈاکو کہیں گے، ٹیکس نظام سے حکومتی امور چلتے ہیں، عوام ٹیکس ادا کرتے ہیں تو اس کی بہ دولت نظام چلتا ہے۔

    ان خیالات کا اظہار وزیرِ خزانہ نے اسلام آباد میں صفِ اول کے ٹیکس دہندگان کے اعزاز میں ایوارڈز کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا، انھوں نے کہا کہ جو ٹیکس دینا چاہتا ہے اس کے لیے آسانی پیدا کرنا چاہتے ہیں۔

    [bs-quote quote=”آج سے ٹیکس نہ دینے والوں کو صرف ڈاکو نہیں مسٹر ڈاکو کہوں گا۔” style=”style-8″ align=”left” color=”#c4153b” author_name=”اسد عمر”][/bs-quote]

    وزیرِ خزانہ کا کہنا تھا کہ حکومت ٹیکس کے دائرہ کار کو وسیع کرنے کے لیے ٹیکس نظام میں آسانیاں پیدا کر رہی ہے، اس وقت صورتِ حال یہ ہے کہ بیٹی کا رشتہ دینے میں اتنے سوال نہیں پوچھے جاتے جتنے ایف بی آر پوچھتی ہے۔

    انھوں نے کہا کہ قومی خزانہ لوٹنے والوں کو ڈاکو نہ کہیں تو اور کیا کہیں، ہم چاہتے ہیں جو چوری کر رہے ہیں وہ پکڑے جائیں، اس میں کوئی سیاست نہیں، بڑے لوگوں کو پکڑیں تو خود بہ خود پیغام پہنچ جائے گا، پیغام جائے گا تو جو ٹیکس نہیں دیتے وہ بھی دینا شروع ہو جائیں گے۔

    اسد عمر نے اپوزیشن کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ لوگ قومی اسمبلی میں گالیاں دینے آتے ہیں، ان کے ٹیکس ریٹرنز دیکھیں تو کوئی سوال پوچھنے کی ضرورت نہیں رہتی، عوام اور غریبوں کا پیسا جائیدادیں بنانے کے لیے استعمال نہیں ہو سکتا۔

    یہ بھی پڑھیں:  وزیر اعظم کی ٹیکس چوری میں سہولت دینے والے عناصر کے خلاف کارروائی کی ہدایت

    انھوں نے اپوزیشن کو مشورہ دیا کہ ان کو اگر مغل اعظم بننے کا شوق ہے تو کوئی اور کام کر لیں، بڑی بڑی گاڑیاں چلائیں جا کر مجھے کوئی اعتراض نہیں، لیکن ٹیکس کے پیسے سے سوئٹزرلینڈ اور دبئی میں جائیدادیں بنانے نہیں دیں گے، لوگوں کا حق حلال کا پیسا قوم کی فلاح کے لیے استعمال ہونا چاہیے۔

    خیال رہے کہ وزیرِ اعظم عمران خان بھی واضح کر چکے ہیں کہ ٹیکس چور ملک اور قوم کے دشمن ہیں جن کے ساتھ اب کوئی رعایت نہیں برتی جائے گی، ٹیکس چوروں کو عوام کے سامنے بے نقاب کیا جائے گا۔

  • وزیر اعظم کی ٹیکس چوری میں سہولت دینے والے عناصر کے خلاف کارروائی کی ہدایت

    وزیر اعظم کی ٹیکس چوری میں سہولت دینے والے عناصر کے خلاف کارروائی کی ہدایت

    اسلام آباد: ریونیو اکٹھا کرنے پر حکومتی اقدامات سے متعلق اجلاس کے دوران وزیر اعظم کو بتایا گیا کہ مجموعی طور پر 2 ارب سے زائد کی آمدن متوقع ہے، اب تک 1.5 ارب کی وصولی ہوچکی ہے۔ وزیر اعظم نے ٹیکس چوری میں سہولت دینے والے عناصر کے خلاف کارروائی کی ہدایت کردی۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر اعظم عمران خان کی زیر صدارت ریونیو اکٹھا کرنے پر حکومتی اقدامات سے متعلق اجلاس ہوا۔ چیئرمین فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے ٹیکس اکٹھا کرنے اور ٹیکس بیس میں اضافے سے متعلق آگاہ کیا۔

    چیئرمین نے نا دہندگان سے ٹیکس وصولی کے لیے نئے اقدامات سے بھی وزیر اعظم کو آگاہ کیا گیا۔ اجلاس کے دوران بریفنگ میں بتایا گیا کہ ہائی نیٹ ورتھ افراد کے 6 ہزار سے زائد کیسز زیر غور ہیں۔ مجموعی طور پر 2 ارب سے زائد کی آمدن متوقع ہے۔

    بریفنگ میں بتایا گیا کہ معلومات اور تحقیقات کے 66 کیسز پر کام جاری ہے، اب تک 1.5 ارب کی وصولی ہوچکی ہے۔ آف شور اثاثوں کے کیسز میں اب تک 6 ارب سے زائد کے واجب الادا ٹیکسز جمع ہوئے۔ سیکشن 214 ای کے تحت 1.573 ارب روپے کی وصولیاں کی جا چکی ہیں۔

    اجلاس کو بتایا گیا کہ ایف بی آر کی جانب سے اب تک دو ہزار پلازہ کی میپنگ کی جا چکی ہے، 2500 سے زائد پوائنٹ آف سیل پر قابل وصول ٹیکس کے لیے خود کار نظام کی تنصیب کی گئی۔ نئے اقدامات کے تحت 24.818 ارب روپے کی وصولی متوقع ہے۔

    اس موقع پر وزیر اعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ قابل وصول ٹیکسز کو اکٹھا کرنے کے لیے جدید طریقہ کار بروئے کار لایا جائے، نادہندگان کو ٹیکس نیٹ میں لانے ٹیکس دہندگان کے لیے آسانیاں پیدا کی جائیں۔

    انہوں نے کہا کہ ٹیکس چور ملک اور قوم کے دشمن ہیں کوئی رعایت نہیں برتی جائے گی، ٹیکسز ادا کرنے والوں کو ہراساں کرنے کے بجائے نادہندگان پر توجہ دی جائے۔ ٹیکس نادہندگان اور ٹیکس چوروں کو عوام کے سامنے بے نقاب کیا جائے۔

    وزیر اعظم نے ٹیکس چوری میں سہولت دینے والے عناصر کے خلاف کارروائی کی بھی ہدایت کی۔

  • گزشتہ مالی سال کی نسبت اس بار تین فی صد زیادہ ٹیکس جمع ہوا: ایف بی آر

    گزشتہ مالی سال کی نسبت اس بار تین فی صد زیادہ ٹیکس جمع ہوا: ایف بی آر

    اسلام آباد:ایف بی آر کے مطابق گزشتہ مالی سال کی نسبت اس بار تین فی صد زیادہ ٹیکس جمع ہوا ہے.

    یہ تفصیلات ایف بی آر ممبران ڈاکٹر حامد عتیق اور سیماشکیل نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے فراہم کیں.

    ان کا کہنا تھا کہ جولائی تا جنوری 2 ہزار ارب روپے سے زیادہ ٹیکس جمع کیا گیا، البتہ سات ماہ کے دوران ہدف سے 191 ارب کم ٹیکس اکٹھا ہوا، ود ہولڈنگ ٹیکس کی مد میں 40 ارب روپے کم ٹیکس جمع ہوا ہے.

    ایف بی آر  کے مطابق 12 لاکھ روپے تک آمدن پر ٹیکس چھوٹ سے بھی ریونیو پر منفی اثر پڑا، بینکنگ کے شعبے میں ٹیکس میں ایک فیصد کمی آئی، حکومت سےدرخواست ہےمحصولات کے ہدف پرنظر ثانی کرے.

    مزید پڑھیں: جنوری2019ء کے دوران افراط رز کی شرح میں ایک فیصد اضافہ

    ایف بی آرحکام کا کہنا تھا کہ پہلے7 ماہ میں ریونیو شارٹ 195 ارب روپے ہے، بے نامی سے متعلق قانون سخت کیا جارہا ہے، کسی جائیدادپر بے نامی ثابت ہوئی، تو وہ سرکارضبط کر لے گی، ایف بی آرنے 6 ہزار افراد کو نوٹس جاری کیے ہیں. 204 کیسزمیں 6 ارب کی ٹیکس ڈیمانڈ جاری کی گئی.

    انھوں نے کہا کہ نوٹسز کی بنیاد پر صرف 2.6 ارب روپے ٹیکس جمع ہوا، ڈور ٹو ڈور جا کرٹیکس جمع کرنا مشکل ہے، نئی حکمت عملی زیر غور ہے.